خوشی طبعی اور مزاح، زندگی اور زندہ دلی کی علامت ہے بشرطیکہ فحش ،عریانی اور عبث گوئی سے پاک ہو ۔واقعات ِمزاح نفسِ انسانی کے لیے باعث نشاط او رموجب ِحیات نو اور تازگی کاسبب بنتے ہے مزا ح اس خوش طبعی کو کہتے ہیں جو دوسروں کے ساتھ کی جاتی ہے او راس میں تنقیص یا تحقیر کا پہلو نہیں ہوتا ۔او ر اس طرح کامزاح یعنی خوش طبعی کرنا جائز ہے اور نبیﷺ نے بھی ایسے مزاح او ر خوش طبعی کو اختیار کیا جس کی مثالیں اور واقعات کتب ِاحادیث میں موجود ہیں او ر جس مزاح سے منع کیا گیا ہے وہ اس نوعیت کی خوش طبعی اور مذاق ہوتا ہے جس میں جھوٹ اور زیادتی کا عنصر پایا جاتاہے اس نوعیت کا مذاق زیادہ ہنسی اور دل کی سختی کا باعث بنتا ہے اس سے بغض پیدا ہوتا ہے اور انسان کارعب ودبدبہ اور وقار ختم ہو جاتاہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ لطائف علمیہ ‘&l...
زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے۔ ایسےموقع پر صرف وہ انس...
حقیقی مومن سچی طلب ، محبت، عبودیت ، توکل، خوف وامید،خالص توجہ او رہمہ وقت حاجت مندی کی کیفیت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے پھر وہ اللہ کے رسول کی طرف رجوع کرتا ہے ۔ دریں صورت کہ اس کی ظاہر ی وباطنی حرکات وسکنات شریعت محمدی کے مطابق ہوں ۔ یہی وہ شریعت ہے جو اللہ تعالیٰ کی پسند اور مرضی کی تفصیل کواپنے اندر سموئے ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کے علاوہ کوئی ضابطہ حیات قبول نہیں کرے گا۔ ہر وہ عمل جو اس طریقۂزندگی سے متصادم ہو وہ توشۂ آخرت بننے کی بجائے نفس پرستی کا مظہر ہوگا۔ جب ہرپہلو سے سعادت مندی شریعت محمدیہ پر موقوف ہے تو اپنی خیر خواہی کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی کے تمام لمحات اس کی معرفت اورطلب کے لیے وقف کردے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’بستان الواعظین وریاض ا لسامعین‘‘ چھٹی صدی ہجری کےمعروف امام ابن الجوزی کی تصنیف ہے جو کہ واعظ و ارشاد ،نصیحت آموز واقعات وحکایات ،بعض قرآنی آیات کی تشریح،معاملات ، عبادات ودیگر متفرق موضوعات پر مشتمل ہے ۔یہ کتاب خطبا واور واعظین کےلیے بیش قیمت نادر تحفہ ہے ۔مولانا سعید احمد چنیوٹی﷾ نے اس کی افادیت ک...