تاریخ گزرے ہوئے زمانے کو اور افراد کوزندہ رکھتی ہے اور مستقبل اس گزری ہوئی تاریخ کی روشنی میں استوار کیا جاتا ہے اس لیے عام طور پر تاریخ کو بڑی احتیاط سے محفوظ کیا جاتا ہے تاکہ بعد والے زمانےمیں گزرے ہوئے دور کی غلط تشہیر نہ ہو جائے-اسی چیز کی ایک مثال سید احمد شہید ؒ تعالی ہے کہ ہندوستان میں ان کے ساتھیوں اورحالات کی موجودگی کے باوجود ان کی تاریخی حیثیت کو یوں بیان کیا گیا کہ جیسے بہت پرانے ادوار کوکھنگالنے کی کوشش کی گئی ہو-برطانوی مؤرخین نے جس چشم پوشی کا اظہار کیا سو کیا کئی عرب مؤ رخین نے بھی تحقیق کیے بغیر ان واقعات کی روشنی میں سید احمد شہید کی تاریخ کو رقم کر دیا-جب یہ صورت حال ابو الحسن علی ندوی نے دیکھی تو انہوں نے اصل حقائق سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی اور تاریخ کے اس پہلو کو سچائی کے ذریعے بیضائی بخشی-انہوں نے عربی میں ایک رسالہ لکھا جس کا نام الأمام الذی لم یوف حقہ من الإنصاف والاعتراف رکھا اور اس کی افادیت کے پیش نظر اس کا اردو ترجمہ سيد محمدالحسنی سے خود کروایا اور اس کا نام'تحقیق وانصاف کی عدالت میں ایک مظلوم مصلح کا مقدمہ'خود ہی تجویزفرمایا-...
قرآن قیامت تك کے لیے ایک ضابطہ حیات كی كتاب ہے جواپنے اندر ہر دور کے مسائل کا حل رکھتی ہے۔ لہٰذا قرآن کا ایک ایک لفظ معجزہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ قرآن چونکہ فصیح و بلیغ زبان کا شاہکار ہے او راس زبان کو سمجھنےکےلئے عجمیوں کےلیے قواعد وضع کئے گئے تاکہ ان قواعد كو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن کے مفہوم کو صحیح طرح سمجھا جائے۔قرآن کے مدلول کو عامۃ الناس پر منکشف کرنے کے لئے مفسرین نے اپنی اپنی بساط کے مطابق عربی اور غیر عربی زبان میں تفاسیر لکھیں۔ ان تفاسیر میں مفسرین نے احادیث و آثار فقہی آراء اور لغت کے حل کی مدد سے قرآنی الفاظ کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ قرآن کے الفاظ اور عبارات کی لغوی تفسیر کہ جس میں تراکیب و عبارات کے حل کا اہتمام کیا جاتا صرف عربی زبان میں نہیں ۔اُردو زبان میں اس کام کی بہت ضرورت تھی کہ قرآن کی عبارت کو گرامر کی روشنی میں تراکیب کے ساتھ حل کردیا جاتا تاکہ علماء و متعلمین اس سے استفادہ کرسکی اور یہ الغمام زیر نظر کتاب ’’انوار البیان فی حل لغات القرآن ‘‘ میں ہمیں اتم...
مولانا سید ابو الحسن ندو ی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ نے مختلف موضوعات پر بیسیوں کتب تصنیف کی ہیں سیدین شہیدین کی تحریک جماعت مجاہدین پر آپ نے بہت کچھ لکھا ہے زیر نظر کتاب ’’کاروانِ ایمان وعزیمت‘‘ میں آپ نے حضرت سید احمد شہید کے مشہور خلفاء اور اکابرین جماعت کا تذکرہ الف بائی ترتیب سے پیش کرتے ہوئے سید صاحب کے بعد کی کوششوں اور سلسلہ تنظیم وجہاد کی روداد کو بھی پیش کیا ہے ۔ اللہ مولانا کی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے (آمین)(م۔ا)