کل کتب 6857

دکھائیں
کتب
  • 4851 #2242

    مصنف : محمد حسین یعقوب

    مشاہدات : 5190

    ہم توبہ کیوں نہیں کرتے

    (جمعہ 23 جنوری 2015ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #2242 Book صفحات: 146

    انسان   کی خصلت  ہے کہ  وہ  نسیان  سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت  وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے  گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے  کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے  توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے  معبود ومالک   کی ناراضگی  کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ  کریم  کے دربار میں  حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے  کا پکا عزم کرتےہوئے  توبہ کرتا ہے کہ اے  مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے  آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے  احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل  ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں  کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ  ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی  اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم  اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے  دنیاوالو! ہےکوئی  جو مجھ سے اپنے گناہوں کی  مغفرت طلب کرے ... ہے  کوئی توبہ کرنے  والا میں اسے  ا پنی  رحمت سے بخش دوں...؟زیر تبصرہ کتاب ’’ہم توبہ کیوں نہیں کرتے ؟‘‘ میں  اسی حقیقت کوزیر  بحث لایاگیا ہے ۔یہ کتاب توبہ سے  محروم رہ جانے والے  بدنصیبوں کا نصیحت آموزاو ر فکر انگیز تذکرہ  ہے ۔امید  ہے کہ یہ کتا ب دلوں میں خشیت الٰہی  پیدا کر کے  آنکھوں سے گرم آنسوبہاکر اللہ  کے دربار میں گڑگراکر توبہ کرنےکی  توفیق کاباعث بنے گے ۔یہ  کتاب جناب  محمد حسین یعقوب  صاحب کی تصنیف ہے ۔ اس عربی کتاب کو اردو قالب  میں  ڈھالنے  کا فریضہ جناب  محترم ابو حمزہ ظفر اقبال  صاحب نے  انجام دیا ہے  ۔اور محترم  محمد طاہر نقاش صاحب  نے اس موضوع کے متعلقہ   مضامین کو اس میں شامل کرکے   طباعت کے عمدہ معیار پر شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم   محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے  فرمائے  کہ انہوں نے   اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی تمام مطبوعات  مجلس التحقیق الاسلامی   کی لائبریری اور کتاب وسنت  ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے   ہدیۃً عنائت کی ہیں (آمین) (م۔ا)

  • 4852 #2265

    مصنف : ملک ابو یحیٰ امام خان نوشہروی

    مشاہدات : 8973

    تراجم علمائے حدیث ہند

    (جمعرات 22 جنوری 2015ء) ناشر : مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، کراچی
    #2265 Book صفحات: 577

    تاریخ ورجال کی کتابوں سے یہ بات نکھر کرسامنے آتی ہے کہ برصغیر پاک وہند میں اسلام دوراستوں سے آیا ہے ۔ ایک سندھ کی طرف سے اور دوسرا شمال مغربی جانب سے اورپہلےکافلے میں تووہ حضرات شامل تھےجن کاشمار صحابہ کرام﷢،مخضرمین ومدرکین میں ہوتا ہے۔جنہوں نے یہاں علم حدیث کا درس دیا۔ انہی کی مساعی جمیلہ کا نتیجہ تھا کہ یہاں کےافراد کا عموماً تعلق براہ راست کتاب وسنت سے تھا۔ارض حجاز ونجد کی طرح   ارض ہند میں علماء نے حدیث رسول ﷺ کی اشاعت وترویج کےلیے درس وتدریس ،اور شروح حدیث کی صورت میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تراجم علمائے حدیث ہند‘‘ہندوستان کے مشہور ومعروف سیرت نگار ابو یحییٰ امام خان نوشہروی﷫کی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے ہندوستان کے   دوصد علماء حدیث کی سیرت وسوانح کو جمع کیا ہے ۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن برقی پریش دہلی سے 1938ء میں شائع ہوا ۔1971ء میں حافظ عبدالرشید اظہر﷫ کی نگرانی وکاوش سے اس کتاب کو دوبارہ شائع کیاگیا اور اس ایڈیشن میں اس وقت تک وفات پا جانےوالے علماء کی تاریخ وفات کی نشاندہی کردی گی تھی ۔ زیر تبصرہ ایڈیشن مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ کوٹ روڈ کراچی کا شائع شدہ ہے۔جو دراصل اشاعت اول کا عکس ہی ہے ۔(م۔ا)

  • 4853 #2234

    مصنف : محمد صادق خلیل

    مشاہدات : 6526

    تفسیر اصدق البیان جلد 1

    dsa (بدھ 21 جنوری 2015ء) ناشر : صادق خلیل اسلامک لائبریری فیصل آباد
    #2234 Book صفحات: 566

    مولانا محمدصادق خلیل﷫ مارچ 1925 ءمیں اوڈاں والا ماموں کانجن ضلع فیصل آباد میں پیدا ہوئے ۔ مولانا صادق خلیل کے والد محترم بڑے نیک اورمتقی انسان تھے ۔ انہوں نے اپنے اس اکلوتے فرزند کی تربیت میں اسلامی تعلیم کو ملحوظ خاطر رکھا ۔ مولانا صادق خلیل  کچھ بڑے ہوئے تو والد مکرم نے ادعیہ ماثورہ وغیرہ زبانی یاد کرانا شروع کیں اورسرکاری سکول میں داخل کرا دیا ۔ اسکول سے پرائمری پاس کی تو ان کے والد نے 1938ءمیں ان کو اپنے گاؤں اوڈاں والا کے اس دینی مدرسے میں داخل کرا دیا جو صوفی عبداللہ ﷫ نے جاری کیا تھا ۔ یہ چھ سال کا نصاب تھا جو انہوں نے اسی دارالعلوم تقویۃ الاسلام اوڈاں والا کے اساتذہ سے مکمل کیا ۔ صوفی محمد عبداللہ ( بانی دارالعلوم تقویۃ الاسلام اوڈاں والا و جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن ) حضرت حافظ محمد گوندلوی ، مولانا نواب الدین ، مولانا ثناءاللہ ہوشیار پوری ، مولانا حافظ محمد اسحاق حسینوی اور مولانا محمد داؤد انصاری بھوجیانی  ﷭ وغیرہم  سے  انہوں  نے شرف تلمذ حاصل کیا۔مولانا موصوف نے دارالعلوم سے سند فراغت حاصل  کرنے  کے علاوہ  میٹرک کا امتحان وہیں رہ کر دیا اور پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی اور فاضل فارسی کے امتحان بھی اسی دارالعلوم کی طرف سے دئیے اور نمایاں پوزیشن حاصل کی ۔ دارالعلوم تقویۃ الاسلام سے فراغت کے بعد 1945ء اپنی مادر علمی میں ہی تدریس کا آغاز کیا ۔ 1945ءسے 1960ءتک پندرہ سال دارالعلوم اوڈاں والا کی مسند تدریسی پر فائز رہے ۔ اس اثناءمیں بہت سے طلبہ نے ان سے استفادہ کیا ۔  1961ءمیں مولانا سید داؤد غزنوی ﷫ کے حکم پر وہ اپنے گاؤں کے دارالعلوم سے نکلے اور جامعہ سلفیہ ( فیصل آباد ) چلے آئے ۔ یہاں کم و بیش انہوں نے دس سال پڑھایا ۔ چار سال جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن رہے ، ایک سال دارالحدیث کراچی ، دس سال مدرسہ تدریس القرآن والحدیث راولپنڈی میں ، تین سال جامعہ رحمانیہ،گارڈن ٹاؤن، لاہور اور تین سال دارالحدیث کوٹ رادھا کشن ضلع قصور میں تدریسی خدمات سرانجام دیں ۔ اس عرصے میں ان سے سینکڑوں طلبہ نے استفادہ کیا اور وہ علم و عرفان کی رفعتوں پر متمکن ہوئے ۔ ان کے چند نامور شاگردوں کے نام یہ ہیں ۔ خطیب ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید ، مولانا شمس دین پشاور ،  پروفیسر محمد ظفر اللہ کراچی ، مولانا قدرت اللہ فوق ، مولانا ، ، مولانا قاضی محمد اسلم سیف ﷭، مولانا ارشاد الحق اثری ، مولانا محمد خالد سیف ، مولانا عبدالحمید ہزاروی  حفظہم اللہ۔ مولانا صادق خلیل ﷫ جلیل القدر عالمِ دین تھے ۔ انہوں نے درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں نام پیدا کر کے ارض پاک وہندمیں شہرت دوام حاصل کی ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بہت سی علمی صلاحیتوں اور اوصاف و کمالات سے نوازا تھا ۔ آپ جید عالم ، بلند پایہ مدرس ، منجھے ہوئے تجربہ کار مترجم ، اونچے درجے کے مفسرِ قرآن ، بلند اخلاق ، متواضع ، فصیح اللسان ، سلیم العقل اور صحیح الفکر عالم دین تھے ۔ عذوبتِ لِسان اور اخلاق حسنہ کی دولت سے مالا مال تھے ، علم و عمل کا حظ وافر ان کے حصے میں آیا تھا ۔ ان کے اوصاف گوناگوں کے باعث سب لوگ ان کا احترام کرتے تھے اور یہ بھی سب پر مشفق و مہربان تھے ۔ آپ اسلاف کی یادگار اور  نشانی تھے ۔ آپ  زندگی بھردرس و تدریس ، وعظ و تقریر اور قلم و قرطاس سے دینِ اسلام کی اشاعت کا فریضہ ادا کر تے رہے ۔ سینکڑوں لوگوں نے ان سے تفسیر ، حدیث ، فقہ و اصول ، صرف و نحو اور منطق وغیرہ جیسے علوم کی تحصیل کی اور مرتبۂ کمال کو پہنچے ۔ بلاشبہ مولانا صادق صاحب کی تدریس و تصنیف کا دائرہ دور تک پھیلا دکھائی دیتا ہے ۔   مولانا مرحوم جہاں بلند پایہ مدرس تھے وہیں بہت عمدہ خطیب بھی تھے ۔آپ عرصے تک گاہے بگاہے مرکزی جامع مسجد رحمانیہ مندر گلی فیصل آباد میں خطبہ جمعہ اور نماز عصر کے بعد درسِ حدیث ارشاد فرماتے رہے ۔ ان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ اوصاف و کمالات اور گوناگوں خوبیوں سے نوازا تھا ۔ ۔ حدیث ، رسول ﷺاور تفسیر قرآن سے ان کو خاص شغف تھا ۔ انہوں نے اپنی رہائش محلہ رحمت آباد ( فیصل آباد ) میں ضیاءالسنہ کے نام سے ترجمہ و تالیف کا ادارہ قائم کر رکھا تھا ۔ترمذی شریف کی شرح تحفۃ الاحوذی کے علاوہ بھی انہوں نے کئی قابل قدر کتب اپنے ادارے کی طرف سے شائع کیں ۔ مولانا ایک جید عالم اور بلند پایہ مصنف تھے۔ انہوں نے متعدد اہم کتب کا نہ صرف ترجمہ کیا بلکہ ’اصدق البیان‘ کے نام سے اُردو زبان میں قرآن کریم کی ایک ضخیم تفسیر بھی لکھی۔ ۔خدمتِ حدیث کے  سلسلے  میں مشکوٰۃ شریف کا  اردو ترجمہ مع حواشی بھی ان ہی کا  نمایاں کارنامہ ہے ۔ مشکوٰۃ کایہ  ترجمہ  و  حواشی پانچ جلدوں پر مشتمل ہے  اس میں احادیث کی تخریج کر کے صحیح اور ضعیف کا حکم بھی لگایا گیا ہے ۔ یہ کام بڑی محنت ، عرق ریزی اور تحقیق سے کیا گیا ۔مولانا کی صحت بظاہر بہت اچھی تھی ، ترجمہ و تالیف کا کام بڑی مستعدی سے کرتے اور دور دراز کے سفر بھی اکیلے کرتے ۔ وفات سے چند دن پہلے ان کے دماغ کی شریان پھٹ گئی اور آخر 6 فروری 2004ءکی صبح اپنے خالق حقیقی سے جاملے   ۔ اسی روز نماز مغرب کے بعد جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور قریبی قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئی ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے ۔زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر اصدق البیان ‘‘ مولانا صادق خلیل﷫ کا  خدمت  قرآن  کےسلسلے  میں بہت بڑا کارنامہ ہے ۔ یہ تفسیر اپنے دامن میں معانی و افکار کی گہرائی اور ندرت کی چاشنی لئے ہوئے ہے ۔ مولانا مرحوم کو قرآن پاک سے خاص شغف تھا یہ عظیم الشان تفسیر ان کے اسی ذوق کی مظہر ہے۔  یہ تفسیر سات جلدوں پر مشتمل ہے لیکن ہمیں اس کی پہلی پانچ جلدیں میسر ہوسکیں  جنہیں قارئین  کی خدمت میں  پیش کیا گیا ہے ۔باقی دو جلدوں کو بھی  دستیاب ہونےپر  ویب سائٹ پر پبلش کردیا جائےگا۔( ان شاء اللہ)(م۔ا)
     

  • 4854 #2235

    مصنف : قاری محمد اسماعیل صادق

    مشاہدات : 7165

    تجوید المبتدی المعروف فیوض مکیہ

    (بدھ 21 جنوری 2015ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #2235 Book صفحات: 178

    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ  کتاب " تجوید المبتدی المعروف فیوض مکیہ"محترم قاری محمد اسماعیل صادق صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔اس کتاب  میں مولف نے علم تجوید کے مسائل کو بیان کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4855 #2264

    مصنف : ادارہ تحقیقات اسلامی، اسلام آباد

    مشاہدات : 10673

    بر صغیر میں مطالعہ قرآن

    (بدھ 21 جنوری 2015ء) ناشر : ادارہ تحقیقات اسلامی، بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد
    #2264 Book صفحات: 432

    قرآن مجید اپنے تلاوت کرنے والوں اور ماننے والوں کے سامنے بہت سے مطالبات اورتقاضے پیش کرتا ہے :اولاً یہ کہ اس قرآن مجید کووحی حق پرمشتمل اور منزل من اللہ تسلیم کیا جائے ، اس کے احکام پر شرح صدر کے ساتھ ایمان لایا جائے ،اس کےاحکام پر شرح صدر کے ساتھ ایمان لایا جائے ، اس کے متن میں صفات المؤمنین کوبیان کیا گیا ہے ان پر صدق دل سےعمل کیا جائے اورانہی کی روشنی میں سیرت سازی کی جائے اس لیے   اس کے ادب واحترام کے بہت سے لوازم بیان کیے گئے آج انسانیت کے پاس یہ واحدصحیفۂ آسمانی ہے جس سے منشائے الٰہی معلوم کیا جاسکتاہے۔ادارہ تحقیقات اسلامی ،اسلام آباد کے تعاون سے علوم قرآ ن کےسلسلے میں1997ء میں چارروزہ مذاکرے کا اہتمام کیا گیا ۔جس میں ملک بھر کی جامعات، دینی مدارس اور دیگر علمی حلقوں کے محققین نے کافی تعداد میں شرکت کی اور اپنے علمی مقالات ومحاضرات پیش کیے جو بعد میں سہ ماہی فکرونظر کی خصوصی اشاعت میں شائع ہوئے۔ زیر تبصرہ کتاب’’برصغیر میں مطالعہ قرآن‘‘ انہی مقالات کا مجموعہ ہے ۔جسے   صاحبزادہ ڈاکٹر ساجد الرحمن صاحب مرتب کیا اور ادارہ تحقیقات اسلامی ،اسلام آباد کے زیر اہتمام   11تا13نومبر2014ء کو’’پاکستان میں مطالعۂ قرآن کی صورت حال‘‘ کے عنوان پر منعقد ہونے والی کانفرنس میں ان مقالات کوکتاب شکل میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ اس کتاب میں علو القرآن ،اردو تفاسیر اور مفسرین کا تعارف، تذکرہ اور قرآن کے حوالے سے   کئی اہل علم اور مضمون نگاروں کے علمی مضامین شامل ہیں۔(م۔ا)

  • 4856 #2232

    مصنف : ابو الکلام آزاد

    مشاہدات : 10107

    تصورات قرآن

    (منگل 20 جنوری 2015ء) ناشر : مکتبہ جمال، لاہور
    #2232 Book صفحات: 145

    قرآن مجید اللہ تعالی کی وہ آخری کتاب ہے،جسےاس نے اپنے آخری پیغمبر جناب محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل فرمایا۔ یہ کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کےلئے ذریعۂ ہدایت و رُشد اور راہ نجات ہے۔ یہ کتاب ایک ایسی گائیڈ بک ہے ،جو کسی بھی انسان کے لئے ہرقسم کے حالات وواقعات میں شاندار اور کامیاب راہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب آسمانی وزمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کائنات میں کیاہوا، کیا ہوچکا اورکیا ہونے والاہے،اس کے بارے میں تمام معلومات اس کتاب میں موجودہے۔ صرف یہ نہیں بلکہ اس کتاب میں دنیا میں رونما ہونے والے کسی بھی قسم کے حالات وواقعات کے اسباب اور وجوہات کا تذکرہ تفصیلی طور پر گیا ہے۔ اللہ کی نازل کردہ اس کتاب میں اور بھی بہت کچھ ہے،جس کا احاطہ کرنا کسی انسان کے لئے ناممکن ہے۔اس کتاب میں انسان جتنا غور وفکر کرکے پڑھے گا، اتنا ہی اس کتاب سے استفادہ کرکے اس کے اسرار ورموز اور معلومات سے آگاہ ہوسکے گا۔ یہ دنیا کی وہ تنہا معجزاتی کتاب ہے، جسے بار بار پڑھنے سے بوریت اوراکتاہٹ کی جھلک بھی محسوس نہیں ہوتی اور ہر بار پڑھتے وقت اس کلام کی گہرائی کا ادراک ہوکر نئی معلومات انسان کے ذہن کو ملتی ہے۔اس کتاب کی حقانیت کے لئےصرف ایک ہی دلیل کافی ہے کہ اس کتاب میں جو کچھ  لکھا ہے، آج تک اس میں سے ایک حرف کی معلومات کو کوئی غلط ثابت نہیں کرسکا اور نہ ہی کبھی کرسکے گا۔ یہ اس کتاب کاکھلم کھلا چیلنج ہے۔زیر تبصرہ کتاب "تصورات قرآن" ہندوستان کی معروف ادبی شخصیت مولانا ابو الکلام آزاد کی تصنیف اور ڈاکٹر سید عبد اللطیف کی ترتیب ہے۔جس میں انہوں نے  مختلف موضوعات پر قرآن مجید کے تصور  کو واضح کیا ہے۔مثلا قرآن مجید میں الہ کا کیا تصور ہے وغیرہ وغیرہ ۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4857 #2233

    مصنف : قاری محمد ضیاء الدین صدیقی

    مشاہدات : 7752

    ضیاء القرآءت

    (منگل 20 جنوری 2015ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #2233 Book صفحات: 67

    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ  کتاب "ضیاء القراءات"استاذ القراء قاری محمد ضیاء الدین صدیقی صاحب ﷫کی تصنیف ہے۔یہ کتاب بنیادی طور پر تین رسائل یعنی ضیاء القراءات،سراج القراءات اور تحفۃ المبتدی  پر مشتمل ہے،جن میں علم تجوید کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4858 #2263

    مصنف : فاروق احمد

    مشاہدات : 7949

    آیت الکرسی جنت کی کنجی

    (منگل 20 جنوری 2015ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #2263 Book صفحات: 104

    آیات قرآنیہ میں سےیہ واحد آیت کریمہ ہے جس کو آنحضرت ﷺ نے بطور وظیفہ کثرت سے تلاوت کیا ہے اور صحابہ کرام﷢ اور امت مسلمہ کو تلاوت کی بار بار تاکید فرمائی ہے ۔ مثلاً پانچ نمازوں کے بعد ،رات کوسوتے وقت ، اپنی مادی چیزوں کو جن وانس سے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی طور تلاوت کی تعلیم عطا فرمائی ہے ۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس کو بطور وظیفہ اپنانے کی مقدور بھر کوشش کرے اور اس آیت کے فیوض وبرکات کوسمیٹنے کا اہتمام کرے ۔اور نبی کریم ﷺ کی متعدد احادیث سے ثابت ہے کہ آیۃ الکرسی قرآن کریم کی عظیم ترین آیت ہے اس لیے کہ اس میں ذات باری تعالیٰ کی توحید اس کی عظمت اوراس کی صفات کا بیان ہے حضرت ابی بن کعبؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ: ’’آیۃ الکرسی قرآن کریم کی عظیم ترین آیت ہے‘‘ اور حضرت انس بن مالک ؓ سے   روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا کہ’’ آیۃ الکرسی ایک چوتھائی قرآن ہے‘‘۔ زیر تبصرہ کتاب’’ آیۃ الکرسی حنت کی کنجی‘‘ محترم فاروق احمد صاحب کی کاوش ہے ۔ جو کہ آیۃ الکرسی کی تفسیر پر مشتمل ہے ۔ مصنف موصوف نے   اہل اسلام کی اس بات کی طرف سے توجہ دلائی ہےکہ فہم قرآن کے مبتدی طالب علم   فہم قرآن کا آغاز اس عظیم آیت   یعنی آیت الکرسی سے کریں۔کیونکہ اس میں عقیدۂ توحید کومختصر بیان کیا گیا ہے ۔ اسلام کا عقیدہ شفاعت کیا ہے ؟ اس سوال کا جواب اس آیت میں موجود ہے ۔ علم کا سرچشمہ اللہ کی ذات ہے ۔اسی جیسی کئی دیگر صفات الٰہی کا بیان اس میں موجود ہے ۔مصنف نے   بڑے احسن انداز میں احادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے کہ اس آیت کی تاثیر کیا ہے ۔اور ہماری زندگیوں کےلیے اس کی اہمیت وضرورت کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔آمین( م۔ا)

  • 4859 #2230

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 5392

    تفہیم الاسلام اشاعت خاص (قاری عبد الوکیل صدیقی )

    (پیر 19 جنوری 2015ء) ناشر : ادارہ تفہیم الاسلام بہاولپور
    #2230 Book صفحات: 178

    قاری عبد الوکیل خانپوری ﷫ (1955۔2013ء)رفیع المرتبت عالم دین اور جماعت اہل حدیث کا عظیم سرمایہ تھے۔ اصلاً وہ ہری پوری ضلع ہزارہ کے رہنے والے تھے۔ تحصیل علم کے بعد تقریبا 1975ءمیں  خانپور تشریف لائے اور پھر خانپوری کا لا حقہ ہی ان کے نام کا حصہ بن گیا ایک چھوٹی سی مسجد اہل حدیث سے اپنی دعوتی و تبلیغی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ تفسیر، حدیث اور فقہی مسائل سے ان کو آگاہی تھی، توحید ، سنت ، اتباع رسولؐ  فضائل صحابہ ؓ  اور جماعت اہل حدیث کے امتیازی مسائل پر انہیں عبور حاصل تھا۔ اﷲ تعالیٰ نے ان کو علم و حکمت سے بھی خواب نوازا تھا، دل میں اشاعتِ دین کا جذبہ تھا، اخلاص و للھٰیت کی دولت سے مالا مال تھے، گفتگو کا سلیقہ اور اپنی بات کو لوگوں کو سمجھانے کا فن جانتے تھے۔ جس دور میں انہوں نے خانپور کو اپنی دعوتی و تبلیغی سرگرمیوں کا محور بنایا تو اس علاقے میں احناف کے معروف عالمِ دین مولانا عبد اﷲ درخواستی کا بڑا اثر و رسوخ تھا لیکن پھر مولانا قاری عبد الوکیل ﷫کے توحید و سنت پر مبنی و عظ و تقاریر سے متاثر ہو کر لوگ جو ق در جوق مسلک اہل حدیث پر عمل پیرا ہو تے گئے۔ قاری صاحب نے مسلک اہل حدیث کے فروغ میں خانپور اور اس کے گردونواح میں بڑا کام کیا اور انہوں نے اس مشن میں اپنی عمر کھپادی اور آج خانپور کے علاقے میں ان کی اس تبلیغی مساعی کے نشان واضح دیکھے جا سکتے ہیں۔ خانپور میں سالانہ اہل حدیث کانفرنس کا انعقاد قاری صاحب کا بہت بڑا کارنامہ تھا جس میں ملک اور بیرون ملک سے علمائے کرام کو دعوت دی جاتی اور عوام ان علمائے کرام کے مواعظ عالیہ سے متاثر ہو کر توحید و سنت کی دولت سے اپنے دامن بھرتے۔ اس کانفرنس کے اس علاقے میں بڑے اچھے اثرات مرتب ہو ئے۔ 1989 میں قاری صاحب نے جامعہ محمدیہ کے نام سے خانپور میں ایک عظیم الشان ادارہ قائم کیا۔ جس کا سنگ اساسی فضیلۃ الشیخ عبد اﷲ بن السبیل رحمۃ اﷲ علیہ نے رکھا تھا۔ اب تک اس سے کئی نامی علماء اور خطیب پیدا ہو چکے ہیں جو دعوت و تبلیغ کے میدان میں سر گرم عمل ہیں۔ ۔ مارچ2011 ء میں انہوں نے خانپور سے سہ ماہی نداء الا یمان جاری کیا۔ بلاشبہ قاری عبد الوکیل صدیقی ﷫ کی خدمات لائق تحسین ہیں۔  جماعت کے اس عظیم عالم دین نے یکم مارچ2013 کی صبح لاہور کے ایک ہسپتال میں اٹھاون سال کی عمر میں وفات پائی اور رات کو ہری پوری ہزارہ میں مولانا ارشاد الحق اثری صاحب کی اقتداء میں ان کی نما زجنازہ ادا کی گئی۔ اﷲ تعالیٰ قاری صاحب کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ (آمین)  زیر تبصرہ  ’’مجلہ  تفہیم الاسلام‘‘ کی اشاعت خاص قاری عبد الوکیل صدیقی ﷫ کی  سوانح حیات ،تذکرہ ، افکار  وآثار  پر مشتمل  مختلف اہل علم  کے مضامین ومقالات کا مجموعہ ہے ۔(م۔ا)

  • 4860 #2231

    مصنف : قاری محمد ادریس العاصم

    مشاہدات : 6545

    زینت المصحف

    (پیر 19 جنوری 2015ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #2231 Book صفحات: 222

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس اور محترم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے  نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ یہ  قرآن باعث اجروثواب اسی وقت ہوگا  کہ جب اس کی تلاوت اسی طرح کی جائے جس طرح تلاوت کرنے کا حق ہے اور یہ  صرف اور صرف علم تجوید ہی سے حاصل ہوگا۔ علم تجوید کا ثبوت قرآن کریم ،احادیث نبویہ ۔اجماع امت ، قیاس اوراقوال ائمہ سے  ملتا ہے۔تجوید وقراءات کی اہمیت وحجیت  پر کئی اہل علم قراء کی کتب  موجود ہیں ۔ زیر  نظر کتاب ’’زینۃ المصحف‘‘ استاذ القراء   قاری  محمدادریس العاصم ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی )کی کاوش ہے جس میں انہو ں نے قواعد التجویدکو آسان فہم انداز میں  بیان کیا ہے ۔اور آخر میں معروف ائمہ  قراء کا تعارف بھی پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ تجوید وقراءات کے میدان میں  موصوف قاری صاحب کی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)
     

  • 4861 #2261

    مصنف : محمد ادریس فاروقی

    مشاہدات : 7258

    ضیائے حدیث (ختم نبوت نمبر)

    (اتوار 18 جنوری 2015ء) ناشر : محمد ادریس فاروقی، لاہور
    #2261 Book صفحات: 600

    تمام مسلمانوں کا یہ متفق  علیہ عقیدہ ہے کہ   نبی کریم ﷺ اللہ تعالی کے سب سے آخری نبی رسول ہیں۔ اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔نبی کریم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔( مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) محمدﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے)  ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا  ہےکہ آپﷺہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصب نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ ہی منصب رسالت پر۔ خود نبی کریم ﷺنے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ آپ ﷺ نے اپنی زبانِ حق ترجمان سے اپنی ختمِ نبوت کا واضح الفاظ میں اعلان فرمایا۔(اِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِيْ وَلَا نَبِيَ) اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔اس حدیث پاک سے ثابت ہوگیا کہ آپ ﷺکے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ جھوٹا ملعون اور ابلیس کے ناپاک عزائم کا ترجمان ہو گا۔ آپ ﷺ نے نبوت کے ان جھوٹے دعویداروں کی نہ صرف نشاندہی کر دی بلکہ ان کی تعداد بھی بیان فرما دی تھی۔سیدنا ثوبان  سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:(أنّه سَيَکُوْنُ فِيْ أُمَّتِيْ ثَلَاثُوْنَ کَذَّابُوْنَ، کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنّه نَبِیٌّ وَ أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِيْنَ لَا نَبِيَ بَعْدِيْ. )میری امت میں تیس (30) اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔اب اگر کوئی شخص نبی کریمﷺ کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے (خواہ کسی معنی میں ہو) وہ کافر، کاذب، مرتد اور خارج از اسلام ہے۔ نیز جو شخص اس کے کفر و ارتداد میں شک کرے یا اسے مومن، مجتہد یا مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے۔ زیر تبصرہ رسالہ" ماہنامہ ضیائے  حدیث لاہور (ختم نبوت نم ماہنامہ ضیائے  حدیث لاہور (ختم نبوت نمبر)"بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں اس اہم موضوع (ختم نبوت) پر مختلف اہل علم کے مضامین جمع کر دئیے گئے ہیں۔یہ رسالہ اپنے اس موضوع پر ایک انتہائی مفید اور شاندار کاوش ہے۔اللہ تعالی تما م مضمون نگاران اور مدیران کی ان محنتوں کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4862 #2228

    مصنف : حافظ عبد الوحید

    مشاہدات : 5354

    قرآن وسنت سٹڈی کورس 1

    (اتوار 18 جنوری 2015ء) ناشر : دار الفلاح لاہور پاکستان
    #2228 Book صفحات: 102

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے  اور نہ ہی  کبھی علماء اس کے علوم سے  سیر ہوں گے  چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری  ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم  کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’قرآن وسنت سٹڈی  کورس ‘‘بھی  انہی کوششوں میں سے  ایک   ہے ۔جسے  حافظ عبد الوحید ﷾( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ،مدیر دارالفلاح،لاہور) نے فہم قرآن کے  مبتدی طلبہ وطالبات کےلیے  مرتب کیا ہے اور یہ کتاب  دارالفلاح کے  نصاب میں شامل ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو  طلبہ وطالبات کےلیے  نفع بخش بنائے  اورمرتبین  کے  علم وعمل  میں اضافہ  فرمائے (آمین)  (م۔ا)
     

  • 4863 #2229

    مصنف : حافظ سمیع اللہ فراز

    مشاہدات : 9731

    رسم عثمانی اور اسکی شرعی حیثیت

    (اتوار 18 جنوری 2015ء) ناشر : شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور
    #2229 Book صفحات: 486

    قرآن مجید اللہ کی طرف سے نازل کردہ آسمانی کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس عظیم الشان کتاب کو آخرالزمان پیغمبر جناب محمد رسول اللہﷺ پر نازل کیا اور ’’إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَوَاِنَّا لَهُ لَحٰفِظُوْنَ‘‘ (الحجر:۹) فرما کر اس کی حفاظت کا فریضہ اپنے ذمہ لے لیا۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز ہے کہ دیگر کتب سماوی کے مقابلے میں صدیاں بیت جانے کے باوجود محفوظ و مامون ہے اور اس کے چشمہ فیض سے اُمت سیراب ہورہی ہے۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز اور اعجاز دشمنانِ اسلام کی آنکھوں میں کاٹنے کی طرح کھٹک رہا ہے اور ان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اس کتاب لاریب کی جمع و کتابت میں شکوک و شبہات پیدا کردیئے جائیں، جن کی بنیاد پریہ دعویٰ کیا جاسکے کہ معاذ اللہ گذشتہ کتابوں کی مانند قرآن مجید بھی تحریف و تصحیف سے محفوظ نہیں رہا ،لیکن چونکہ حفاظت قرآن کا فریضہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لیاہے، چنانچہ تاریخ اسلام کے ہر دور میں مشیت الٰہی سے حفاظت قرآن کے لیے ایسے اقدامات اور ذرائع استعمال کئے گئے جو اپنے زمانے کے بہترین اور موثر ترین تھے۔ حفاظت قرآن کے دو بنیادی ذرائع حفظ اور کتابت ہیں، جوعہد نبوی سے لے کر آج تک مسلسل جاری و ساری ہیں۔عہد نبوی میں حفاظت ِقرآن کا بنیادی ذریعہ حفظ و ضبط تھا۔ متعدد صحابہ کرام قرآن مجید کے حافظ اور قاری تھے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کتابت وحی کا سلسلہ بھی جاری رہا، جیسے ہی کوئی آیت مبارکہ نازل ہوتی نبی کریم ﷺ کاتبینِ وحی کوبلوا کر لکھوا دیا کرتے تھے اور بتلاتے تھے کہ فلاں فلاں آیت کوفلاں فلاں سورت میں لکھو۔ عہد نبوی میں قرآن مجید مکمل لکھا ہوا موجود تھا مگر ایک جگہ جمع نہیں تھا،بلکہ مختلف اشیاء میں متفرق طور پر موجود تھا۔ عہد صدیقی میں واقعہ یمامہ کے بعد قرآن مجید کو صحف کی صورت میں ایک جگہ جمع کردیا گیا اور عہد عثمانی میں واقعہ آرمینیہ و آذربائیجان کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق   کے دور میں ایک جگہ جمع کئے گئے قرآن مجید کے متعدد نسخے تیار کرکے مختلف اَمصار میں روانہ کردیئے گئے۔ عہد عثمانی میں کتابت قرآن کا ایسارسم اختیار کیا گیا، جو تمام قراء ت متواترہ کا احتمال رکھتا تھااور جو درحقیقت عہد نبوی اورعہد صدیقی میں لکھے گئے صحف کے رسم سے ماخوذ تھا -رسم عثمانی سے مراد وہ رسم الخط ہے، جوسیدنا عثمان   کے حکم پر سیدنا زید بن ثابت   اور ان کے دیگر ساتھیوں نے کتابت ِمصاحف میں اختیار کیا۔ زیر نظر کتاب’’رسمِ عثمانی اوراس کی شرعی حیثیت‘‘ محترم  حافظ سمیع اللہ فراز  صاحب کے  اس تحقیقی مقالہ کی  کتابی صورت  ہے جو  انہوں نےشیخ زاید اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی ،لاہور میں  ایم فل   کے  لیے پیش کیا ہے ۔موصوف نے    اس کتاب میں  نزول قرآن  کے وقت رائج عربی خط اور رسم قرآنی میں اتفاق واختلاف ، عہد نبوی،عہد صدیقی، اور عہد عثمانی  میں رسم  قرآنی  کی تعریف  سیدنا عثمان  کے عہد کے مصاحف کی کتابت اور صحابہ کرام  کی موافقت،رسم عثمانی توقیفی ہے یا غیرتوقیفی،رسم عثمانی کا تشریحی مقام یعنی شرعاً مصاحف کی کتابت میں رسم عثمانی کا التزام ضروری ہے  یا  نہیں ؟رسم عثمانی  کےقواعد ستہ کےرموز وفوائد،علم الرسم کی تاریخ ،قدیم وجدید معترضین کارسم  عثمانی پر شبہات واشکلات کا مدلل ابطال جیسے موضوعات کو موضوع بحث بنایا ہے  اورانتہائی محنت وجانفشانی سے  بنیادی مصادر ومآخذ سے متعلقہ مباحث کو جمع کرتے ہوئے بڑی دقتِ نظر سے  اس علم کے اہم مسائل کی تنقیح وتوضیح کی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو  نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
     

  • 4864 #2260

    مصنف : عزیز احمد

    مشاہدات : 7480

    لغات القرآن (پہلا پارہ)

    (ہفتہ 17 جنوری 2015ء) ناشر : ادارہ لغات القرآن،راولپنڈی
    #2260 Book صفحات: 117

    گزشتہ چودہ سو برس میں علمائے امت نے قرآن مجید کی مختلف انداز سے، زمانے کے مخصوص احوال و ظروف کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں وہ جہاں ایک طرف ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے وہیں قرآن حکیم کا ایک علمی اور فکری اعجاز بھی ہے۔ ’لغات القرآن‘ کے موضوع پر عربی زبان کے علاوہ اردو میں بھی قابل قدر کام ہوا ہے۔ عربی میں امام راغب اصفہانی ﷫ کی مفردات القرآن ایک منفرد تصنیف ہےجس کا اردو ترجمہ کتاب و سنت ڈاٹ کام پرموجود ہے۔ پیش نظر کتابچہ" لغات القرآن، پہلا پارہ " محترم عزیز احمد صاحب﷫ کی تصنیف ہے ۔ جو انہوں نے ان حضرات کے لیے مرتب کی ہے جو عربی زبان پر دسترس نہیں رکھتے اور ہر لفظ کے مادہ کو تلاش کرنا ان کے لیے دشواری کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے مادہ کے بجائے الفاظِ قرآن کو ان کی اپنی ہی ترتیب کے مطابق مرتب کر دیا گیا ہے۔ اور قرآنی ترتیب کے مطابق فقط پہلے پارے کی لغوی تشریح کر دی گئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کتابچے کے شروع میں عربی گرائمر کے چند ابتدائی اور بنیادی قواعد بھی قلمبند کر دئیے ہیں۔یہ کتاب اردو خوان طبقہ کے لئے ایک انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے،جس سے ہر مسلمان کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4865 #2226

    مصنف : نوری عبد اللہ الضاحی

    مشاہدات : 7463

    موت کی دہلیز پر

    (ہفتہ 17 جنوری 2015ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #2226 Book صفحات: 138

    زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی  ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ  مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِين (الذاریات58)” اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ، نہ تو میں ان سے روزی مانگتا ہوں اور نہ ہی چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا کھلائیں ۔ یقینا اللہ تعالیٰ تو خود سب کو روزی دینے والا ، صاحب قوت اور زبردست ہے‘‘۔جب ہم اپنی تخلیق کا مقصد جان چکے ۔توہمیں پنے دل کو ٹٹو لنا اور من سے پوچھنا چاہیے  کہ ہم نے اس مقصد کو کہاں تک پورا کیا ؟ کیا محنت کی ؟ کیا کوشش کی ؟ اور لوگ کیا کر رہے ہیں اور کدھر جا رہے ہیں ؟ یقینا ہمارا دل گواہی دے گا کہ ہم نے تو کچھ بھی نہیں کیا ۔ ہماری کوشش تو بالکل معمولی اور نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اگر آج ہی موت آجائے تو اللہ کے دربار میں پیش کرنے کیلئےہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں درپیش سفر دراز ہے اور سامان کچھ بھی نہیں۔کیا ہم شب و روز مشاہدہ نہیں کرتے کہ موت کس طرح دوست و احباب آل و اولاد اور عزیز و اقارب کو چھین کر لے جاتی ہے ۔ جب مقررہ وقت آ جاتا ہے تو پھر موت نہ بچوں کی کم عمری ، نہ والدین کا بڑھاپا ، نہ بیوی کی جوانی اور نہ ہی کسی کی خانہ ویرانی دیکھتی ہے۔کیا ہم نہیں جانتے کہ موت سے کسی کو مفر نہیں ۔حتیٰ کہ نہ موت بچے گی نہ ملک الموت۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُور ( آل عمران : 185) ” ہر جان نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور تم لوگ قیامت کے دن اپنے کئے کا پورا پورا اجر پاؤ گے ۔ پس جو شخص جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں پہنچا دیا گیا وہی کامیاب ہوا اور دنیا کی چند روزہ زندگی تو دھوکے کا سامان ہے‘‘۔نبی رحمت ﷺایک دفعہ اپنے احباب کے ہمراہ بکری کے ایک مردہ بچے کے پاس سے گزرے اور آپ اس کا کان پکڑ کر فرمانے لگے : تم میں سے کون اسے ایک درہم کے بدلے خریدنا پسند کرےگا ؟ تو اصحاب رسول ﷺ  عرض کرنے لگے ۔ ہم تو اسے مفت میں بھی نہیں لینا چاہتے ، یہ ہمارے کس کام کا ہے ؟ آپ ﷺ نے پھر دوبارہ پوچھا تو انہوں نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم اگر یہ زندہ بھی ہوتا تو پھر بھی عیب دار تھا ، اس کے کان چھوٹے ہیں ، تو پھر رحمت عالم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ : اللہ کی قسم ! اللہ کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ حقیر ہے۔اس لیے  اانسان کو دنیا کی نسبت  موت کی زیادہ فکر کرنی چاہیے کیونکہ موت کے بعد کے مراحل تو اس سے زیادہ سخت اور آنے والے مناظر تو اس سے زیادہ ہولناک ہیں ۔ہماری زندگیوں میں   موت ایک ایسی مسلمہ حقیقت ہے  جس سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا خواہ وہ مسلمان ہے یا کافر ۔ اس دنیا میں ابدی حیات محال ہے اس حقیقت کی شاہد ہر گوشۂ ارض پر موجود وہ مٹی ہے جو ہر مرنے والے کو اپنی گود میں چھپا لیتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ موت کی دہلیز پر ‘‘محتر م نوری عبد اللہ الضاحی کی عربی کتاب کفیٰ بالموت واعظا کا اردو ترجمہ ہے ۔مصنف موصوف نے  اس کتاب کو  دو حصوں میں تقسیم کیا ہے  ۔ حصہ اول میں  انسانی غفلت کی وجوہات اور موت سے بے توجہی کانجام واضح کیا گیا ہے  او ر یہ بتایا گیا ہے  کہ زندگی کے ہر لمحہ میں موت اور محاسبہ کا   تصور کس طرح انسان کےلیے  دنیاوی اور اخروی فلاح کا ضامن ہے ۔ جبکہ حصہ  دوم میں چند اہم شخصیات کی موت کے حالات  بطور نمونہ اور مثال مختصراً بیان کیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو  عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے  اور تمام اہل توحید  کاخاتمہ بالخیر فرمائے (آمین) (م۔ا)
     

  • 4866 #2227

    مصنف : حافظ عبد الوحید

    مشاہدات : 11402

    قواعد القرآن

    (ہفتہ 17 جنوری 2015ء) ناشر : قرآن و سنت انسٹیٹیوٹ مزنگ لاہور
    #2227 Book صفحات: 92

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے  آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ اور قرآن مجید انسانوں کے نام اللہ  تعالیٰ کا آخری پیغام ہے جوعربی زبان میں ہے  اور یہ بات عربی زبان کی سعادت کےلیے کافی ہے  کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب کے لیے  اس کا انتخاب فرمایا۔ چنانچہ اس کتاب کے فہم کےلیے عربی زبان  کےبنیادی قواعد   وگرائمر کا علم  حاصل کرنا ضروری  ہے۔ہمارے ہاں عام تاثریہ ہے کہ عربی زبان او راس کے قواعد نہایت مشکل ہیں ۔مگرحقیقت یہ ہے کہ اس زبان کا سیکھنا دوسری زبانوں کی نسبت بہت آسان ہے ۔ ماہر لسانیات کابھی  کہنا ہے کہ عربی زبان گرامر کے لحاظ سے دنیا کی تمام زبانوں سے زیادہ آسان اور دلچسپ ہے ۔اللہ تعالیٰ کا بھی ارشاد ہے : وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ(القمر:17) ’’تحقیق ہم نے قرآن کو نصیحت کےلیے  نہایت آسان کردیا ہے ۔پس کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا۔‘‘ قرآن مجید کے  معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور  کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری  ہے ۔  خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصرِ حاضر میں  قرآن مقدس کو  عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے  خانوں میں  ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے  ترجمہ پیش کرنے نیز اس  کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے  کےلیے  عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے  میں کئی اہل علم نے  تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں  الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور   وغیرہ  اور  بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ  ،لاہور کی  خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’قواعد القرآن ‘‘بھی  اسی سلسلے  کی ایک کڑی ہے  ۔جسے  حافظ عبد الوحید ﷾( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ،مدیر دارالفلاح،لاہور) اور ان کےرفقاء نے  فہمِ قرآن کے  مبتدی طلبہ وطالبات کےلیے  مرتب کیا ہے اور یہ کتاب  دارالفلاح کے  نصاب میں شامل ہے ۔اس  کتاب میں عربی زبان کےقواعد نہایت آسان اور دلچسپ انداز میں پیش  کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔اور اس کتاب کی  امتیازی خوبی یہ ہے کہ  اس میں  دی گئی تمام مثالیں قرآن مجید اور احادیث نبویہ سے لی گئی ہیں۔ مشقوں میں قرآنی مفرد الفاظ کے علاوہ  جابجا آیات قرآنیہ او راحادیث نبویہ میں  سے  وہ ضروری مواد پیش کیا گیا ہے جس سے ہر طالب علم کے ذخیرۂ الفاظ میں اضافے کے ساتھ ساتھ عبادات،معاملات او راخلاقیات کی اصلاح ہوسکتی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو  طلبہ وطالبات کےلیے  نفع بخش بنائے  اورمرتبین  کے  علم وعمل  میں اضافہ  فرمائے (آمین)  (م۔ا)
     

  • 4867 #2259

    مصنف : عبد الکریم پاریکھ

    مشاہدات : 11963

    لغات القرآن، اودو۔عربی

    (جمعہ 16 جنوری 2015ء) ناشر : مجلس نشریات اسلامی کراچی
    #2259 Book صفحات: 285

    گزشتہ چودہ سو برس میں علمائے امت نے قرآن مجید کی مختلف انداز سے، زمانے کے مخصوص احوال و ظروف کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں وہ جہاں ایک طرف ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے وہیں قرآن حکیم کا ایک علمی اور فکری اعجاز بھی ہے۔ ’لغات القرآن‘ کے موضوع پر عربی زبان کے علاوہ اردو میں بھی قابل قدر کام ہوا ہے۔ عربی میں امام راغب اصفہانی ﷫ کی مفردات القرآن ایک منفرد تصنیف ہےجس کا اردو ترجمہ کتاب و سنت ڈاٹ کام پرموجود ہے۔ پیش نظر لغت" لغات القرآن " کے مرتب مولانا عبد الکریم صاحب پاریکھ﷫ ہیں ۔ مولف موصوف نے یہ کتاب ان حضرات کے لیے مرتب کی ہے جو عربی زبان پر دسترس نہیں رکھتے اور ہر لفظ کے مادہ کو تلاش کرنا ان کے لیے دشواری کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے مادہ کے بجائے الفاظِ قرآن کو ان کی اپنی ہی ترتیب کے مطابق مرتب کر دیا گیا ہے۔ اور قرآنی ترتیب کے مطابق پورے قرآن کی لغوی تشریح کر دی گئی ہے۔یہ کتاب اردو خوان طبقہ کے لئے ایک انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے،جس سے ہر مسلمان کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4868 #2224

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 6194

    ماہنامہ ترجمان الحدیث لاہور ( علامہ احسان الٰہی شہید نمبر )

    (جمعہ 16 جنوری 2015ء) ناشر : ادارہ ترجمان السنہ، لاہور
    #2224 Book صفحات: 347

    شہید ملت علامہ احسان الہٰی ظہیر شہید ؒسیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔علامہ صاحب ایک دینی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ۔ بچپن ہی سے بڑے ذہین او ر فطین ثابت ہوئے۔درس نظامی کی تکمیل کے  بعد  حصول  تعلیم  کےلیے  آپ مدینہ یونیورسٹی  تشریف لے  گئے وہاں شیخ ناصر الدین  البانی ،شیخ  ابن باز ،شیخ    شنقیطی  وغیرہم  جیسے  کبار اہل علم  سے شرف تلمذ  حاصل کیا ۔ مدینہ یونیورسٹی میں  شیخ  الحدیث  حافظ ثناء اللہ مدنی ،حافظ عبد الرحمن مدنی ،ڈاکٹر  محمد لقمان سلفی  حفظہم اللہ  آپ کے ہم کلاس رہے ۔علامہ  صاحب  وہاں سے  سند فراغت  حاصل کرکے   وطنِ عزیز میں واپس تشریف لے آئے  اور زندگی بھر  اسلام کی دعوت وتبلیغ ،نفاذ اسلام کی جدوجہد ،  فرق  باطلہ  کارد  او رمسلک حق اہل  حدیث کی ترجمانی  کرتے  ہوئے اپنے  خالق حقیقی سے جاملے ۔  آپ پر صحیح معنوں میں اہلحدیثیت کا رنگ نمایاں تھا۔آپ ایک تاریخ ساز شخصیت کے حامل تھے۔ آپ میدان خطابت  کےشہسوار  تھے ۔شیخ الحدیث مولانا حافظ اسماعیل سلفی ؒ نے آپ کو مولانا سید دائود غزنوی ؒ کی اور اہلحدیثوں کی قدیم تاریخ ساز مسجد ’’جامع مسجد چینیانوالی اہلحدیث ‘‘ کی مسند میں لا کر کھڑا کر دیا۔ آپ 16کتابوں کے مصنف  بھی تھے ۔ علامہ شہید ؒ مسلک اہلحدیث کے ماتھے کا جھومر تھے۔ ۔ علامہ صاحب ؒ نے قادیانیت ، شیعیت فتنے کو آڑے ہاتھوں لیا ۔ آپ    نےتصنیف وتالیف اور تحریر  کے علاوہ  جمعۃ المبارک  کےخطبات  اور تاریخ ساز اجتماعات میں بھی  قادنیت و شیعیت کے پرخچے اُڑانے شروع کر دئیے۔آپ نے تحریک نظام مصطفی ٰ،تحریک استقلال، تحریک ختم بنوت ،سقوط ڈھاکہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے آپ کا شمار مرکزی قائدین میں ہونے لگا۔ ۔ اسی طرح جب جنرل ضیا ء نے 90 دن کا کہہ کر 11سال تک اقتدار پر قبضہ جمائے رکھا تو اس نے 5 شرعی حدود کا نفاز کیا لیکن عملاکسی کو عملی جا مہ نہیں پہنا یا ۔تو علامہ احسان الہٰی ظہیر شہید ؒ ضیا ء الحق کی آمرانہ اور منافقانہ پالیسیوں کیخلاف گرجتے رہے۔ آپ نے اہلحدیث نوجوانوں اور علمائے کرام کو ایک پلیٹ فارم جمع کرنا شروع کیا۔ نفاذ اسلام اور اسلام کی سر بلندی ،محمد عربی ﷺ کی عظمت کے لیے  ملک بھر میں تاریخ ساز جلسے کر کے اہلحدیثوں کو پوری دنیا میں روشناس کر وا دیا۔ 23 مارچ1987کو قلعہ لچھمن سنگھ راوی روڈ لاہورمیں ’’سیرت النبی ﷺ ‘‘ کے عنوان سے جمعیت و اہلحدیث یوتھ فورس پاکستان کے زیر اہتمام عظیم الشان جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ جلسے سے مولانا محمد خان نجیب شہیدؒ ، مولانا عبد الخالق قدوسی شہید،علامہ حبیب الرحمن یزدانی شہیدؒ کے علاوہ دیگر علما ئے کرام نے خطاب کیا ۔ جن کے بعد آپ کا خطاب شروع ہوا تو ایک ہولناک دھماکہ ہوا۔مولانا محمد خان نجیب ،مولانا عبدالخالق قُدوسی ،علامہ حبیب الرحمن یزدانی موقع پر ہی جام شہادت نوش کر گئے جبکہ علامہ صاحب ؒ شدید زخمی حالت میں میو ہسپتال داخل ہوئے ۔اسی اثناء میں شاہ فہد مرحوم نے اپنے خصوصی طیارے کے ذریعے آپ کو سعودی عرب علاج کیلئے بلوا لیا ۔یہاں پر آپ کا علاج سعودی عرب کے دارالخلافہ ریاض کے ملٹری ہسپتال میں ہوتا رہا لیکن ہو تا وہی جو اللہ کو منظور ہوتا ہے عالم ِاسلام کے عظیم مجاہدِ ملت30مارچ1987 کی درمیانی شب کو شہادت جیسےعظیم رتبے پر فائز ہو گئے۔ آپ کی نمازِ جنازہ ریاض میں آپ کے شفیق اُستاد شیخ  ابن باز ﷫نے پڑھائی اور جنت  البقیع میں سیدنا امام مالک ؒ کے پہلو میں سپرد خاک کیاگیا۔علامہ مرحوم نے  نومبر1969ء کو ایک علمی وتحقیقی مجلہ ماہنامہ  کا اجراء کیا جو  مارچ 1987ء تک  باقاعدگی کے ساتھ   علامہ شہید کی ادارت میں  شائع ہوتا رہا۔موصوف کی شہادت سے  تعطل کاشکار ہوگیا تھا۔ایک سال بعد پروفسیر ساجد میر ﷾ کی ادارت میں  دوبارہ ترجمان الحدیث کی اشاعت شروع ہوئی۔ زیرنظر  مجلہ  ترجمان الحدیث  (مارچ ۔اپریل1988ء) پروفسیر ساجدمیر ﷾ کی ادارت میں شائع ہونے والا پہلا شمارہ ہےجوکہ  شہدائے اہل حدیث  (شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ،  مولانا  حبیب الرحمن یزدانی شہید،مولانا عبد الخالق قدوسی شہید اور مولانا محمد خاں نجیب شہید) کےتذکرے   وسوانح حیات وخدمات کے سلسلے  میں ملک کے نامور کالم نگاروں ،سوانح نگار وں کےرشحات قلم کےعلاوہ شہداءکےعزیرواقارب،دوست احباب کے  تاثرات  وغیرہ پر مشتمل  ہے۔اس اشاعت ِخاص کو  چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔حصہ اول شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ،حصہ  دوم مولانا حبیب الرحمن یزدانی شہید ، حصہ سوم مولاناقدوسی شہیداور حصہ چہارم  محمد خاں نجیب  شہید    کے  متعلق ہے۔اللہ تعالیٰ  تمام شہدائے اہل حدیث کی شہادتوں کوقبول فرمائے (آمین) (م۔ا )
     

  • 4869 #2225

    مصنف : قاری فتح محمد پانی پتی

    مشاہدات : 7371

    مفتاح الکمال

    (جمعہ 16 جنوری 2015ء) ناشر : میر محمد کتب خانہ آرام باغ کراچی
    #2225 Book صفحات: 106

    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ  کتاب " مفتاح الکمال "محترم قاری فتح محمد پانی پتی صاحب﷫ کی تصنیف ہے،جو  علامہ سلیمان جمزوری کی منظوم تصنیف "تحفۃ الاطفال" کی اردو شرح ہے۔اس قصیدے کے کل اکسٹھ اشعار ہیں۔اس کتاب  میں مولف نے علم تجوید کے مسائل کو بیان کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4870 #2241

    مصنف : ارشد محمود

    مشاہدات : 13717

    جد اول النحو لتفہیم ہدایۃ النحو

    (جمعرات 15 جنوری 2015ء) ناشر : مدرسہ تدریس القرآن والحدیث، لاہور
    #2241 Book صفحات: 148

    علوم نقلیہ کی  جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی  حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک  رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔   کلام الٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک  اس علم کے بغیر  حاصل نہیں کرسکتے  یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔جوبھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے  وہ سب سے پہلے  نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتاہے  ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی  مقام ہے جو کھانے میں نمک کا  ہے ۔  قرآن وسنت  اور دیگر عربی علوم  سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم  ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی  اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ  اول  سے لے کر اب  تک نحو وصرف  پرکئی کتب ان کی شروح  لکھی  کی جاچکی ہیں  ہنوز یہ سلسلہ جاری  ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ جداول النحو لتفہیم ہدایۃ النحو‘‘ محدث فورم کے فعال رکن  محترم  مولانا  ارشد محمود﷾ کی کاوش ہے ۔ ہدایۃ النحو  نحو کے موضوع پر معروف کتاب ہے او ر اکثر مدارسِ دینیہ  میں شامل نصاب ہے ۔محترم ارشد صاحب   جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور اور عبداللہ  بن عبد اللہ بن مسعود اسلامک سنٹر،لاہور میں  ہدایۃ النحو  اور مصطلح الحدیث  کے علاوہ دیگر کتب کی تدریس کرتے رہے ۔دوران ِتدریس انہوں نے  ہدایۃ  النحو کی تفہیم وتدریس کے دروان نقشہ جات کی مدد سے  طلباء کو آسان فہم انداز میں  پڑہایا اور پھر طلباء کی آسانی کے لیے اسے مرتب کرکے شائع بھی کروایا۔طلباء اس کتاب کی مدد سے  ہدایۃ النحو کوآسانی سے سمجھ سکتے ہیں ۔مولانا عبد الولی خان (ریسرچ سکالر دار السلام،لاہور) کی نظر ثانی  و تصحیح سے اس کتا ب کی افادیت  میں  مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔مصنفِ کتاب سرکاری ملازمت کےساتھ ساتھ   مختلف مدارس میں تدریس کےعلاوہ  طالبات کی ایک دینی درسگاہ کے  نگران اور کتاب وسنت ویب سائٹ،محدث فورم کے اہم اراکین میں سے ہیں۔ موصوف نے اپنے گھر میں منعقدہ  اراکین وذمہ داران محدث فوم،کتاب وسنت ویب سائٹ کی ایک دعوت میں  تمام شرکائے  دعوت کو یہ  کتاب ہدیہ کے طور پر عنایت کی ۔کتاب کی افادیت کے  پیش نظر اسے  ویب سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے  تاکہ طالبانِ علم اس سے  مستفید ہوسکیں۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی تمام مساعی جمیلہ کو شرف ِقبولیت سے  نوازے ۔(آمین)(م۔ا)
     

  • 4871 #2258

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 6824

    قضا نماز اور قضا عمری

    (جمعرات 15 جنوری 2015ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2258 Book صفحات: 24

    اللہ تعالی نے ہر مسلمان پر وقت مقررہ پر نماز ادا کرنا فرض قرار دے دیا ہے۔اگر کوئی مسلمان کسی شرعی عذر کی بناء پر وقت مقررہ پر نماز ادا نہ کر سکے تو اجازت ہے کہ وہ اپنی اس رہ جانے والی نماز کو بعد میں قضا کر کے پڑھ لے۔اور اگر کسی مسلمان نے کئی روز یا کئی ماہ یا کئی سال تک نماز نہ پڑھی ہو تو یہ بہت بڑا گناہ ہے اور دائرہ اسلام سے خارج کر دینے والا عمل ہے۔ایسے شخص پر واجب ہے کہ وہ اپنے اس گناہ سے توبہ کرے اور بارگاہ الہی میں آ کر وقت پر نمازیں پڑھنا شروع کر دے۔اتنے لمبے عرصے تک جان بوجھ کر نماز نہ پڑھنے سے توبہ واجب ہو جاتی ہے اور ان رہ جانے والی نمازوں کی قضا نہیں ہو گی۔بعض لوگوں نے ایک خود ساختہ اصطلاح "قضا عمری " گھڑ رکھی ہے ۔اور زیادہ عرصے تک نمازیں نہ پڑھنے والے کو اس خود ساختہ اصطلاح کے مطابق قضا کرنے کا فتوی دیتے ہیں،حالانکہ شریعت میں اس کی کوئی اصل موجود نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " قضا نماز اور قضا عمری "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے قضا نماز کی حقیقت بیان کرتے ہوئےقضا عمری کی خود ساختہ اصطلاح کا پوسٹ مارٹم کیا ہے۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ ﷫ کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 4872 #2211

    مصنف : امام ابن تیمیہ

    مشاہدات : 21532

    شرح عقیدہ واسطیہ

    (جمعرات 15 جنوری 2015ء) ناشر : الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ
    #2211 Book صفحات: 570

    عقیدے  کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے  اللہ تعالیٰ نے ہر دور  میں انبیاء کو مبعوث کیا  حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م  نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں  عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں شیخ  الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی کتاب ’’عقیدہ واسطیہ‘‘بھی اسی  سلسلے کی  ایک کڑی ہے ۔شیخ  الاسلام کی تالیفات وتصنیفات کی ورق گردانی  کرنے والے  اور ان کا گہرا مطالعہ کرنے والے  اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں  کہ انہوں نے   حق کے  دفاع اور اہل باطل کی تردید میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔امام ابن تیمیہ کی  کتاب عقیدہ واسطیہ کے مفہوم  ومطلب کو واضح کرنے  کے لیے  الشیخ  محمد خلیل ہراس،الشیخ صالح الفوزان، الشیخ صالح العثیمین کی شروح قابل ذکر ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’شرح عقیدہ واسطیہ‘‘معروف سعودی عالمِ دین ومفتی فضلیۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین﷫ کی تصنیف ہے ۔جس کے ترجمہ کی سعادت محترم  پروفیسر جار اللہ ضیا ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے حاصل کی  اور الفرقان ٹرسٹ نے  اسے اعلی طباعتی معیار پر شائع کیا ہے ۔یہ کتاب دینی طلباء،اساتذہ کرام اور عوام الناس کے لیے  انتہائی مفید ہے  ۔کتاب ہذا  کےمترجم محترم  پروفیسر جار اللہ ضیا ﷾ ماشا ء اللہ   ایک  قابل  مدرس اور اچھے  واعظ ہیں اس کتاب کے علاوہ بھی  کئی  کتب کے  مترجم ہیں۔ اللہ  تعالیٰ اس کے  مصنف وشارح کے  درجات کو  بلند فرمائے  اور ان کی قبروں پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔ مترجم اور ناشرین کے علم وعمل میں  اضافہ فرمائے اور ان کی تمام  مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے  (آمین)(م۔ا)
     

  • 4873 #2251

    مصنف : امیر حمزہ

    مشاہدات : 5626

    باران توحید

    (بدھ 14 جنوری 2015ء) ناشر : دار الاندلس،لاہور
    #2251 Book صفحات: 416

    تمام انبیاء کرام ؑ ایک ہی پیغام اورایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔تمام انبیاء کرام سالہاسال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے ۔ حضرت نوح ؑ نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور   اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے   آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م ؓ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ باران توحید‘‘ جماعۃ الدعوۃ باکستان کے مرکزی راہنما مولانا امیر حمزہؒ کی مایۂ ناز کتاب ہےجس میں توحید کے متعلق اکثر موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ مولانا امیر حمزہ ؒ نے معاشرے میں موجود شرک کی مختلف شکلوں کو بنیاد کر توحید کی وضاحت اس انداز میں کی ہے کہ ایک عام قاری بھر پور استفادہ کرسکتاہے ۔ جو شخص دعوت توحید کا پیغمبرانہ کام کرنا چاہتا ہے اوریہ دعوت دینا چاہتا ہے تووہ ’’بارانِ توحید ‘‘ جیسی غیر فرقہ وارانہ کتاب کےمضامین سامنے رکھے ۔ اس کتاب کےہر عنوان میں قرآنی آیات ہیں اور صاحبِ قرآن محمد رسول اللہ ﷺ کی احادیث ہیں ۔ الغرض یہ کتاب علماء ،طلباء ،خطباء کےلیے ایک خزینہ ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین) م۔ا)

  • 4874 #2219

    مصنف : محمد عاشق الٰہی بلند شہری

    مشاہدات : 13337

    التحفة المرضية شرح المقدمة الجزرية

    (بدھ 14 جنوری 2015ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #2219 Book صفحات: 259

    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب  کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر  متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " التحفۃ المرضیۃ شرح المقدمۃ الجزریۃ "بھی  مقدمہ جزریہ کی ایک مفصل شرح ہے جواستاذ القراء قاری محمد عاشق الہی بلند شہری﷫ کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔اور شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔ تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

     

  • 4875 #2220

    مصنف : قاری فتح محمد پانی پتی

    مشاہدات : 9023

    اسہل الموارد فی شرح عقیلۃ اتراب القصائد

    (بدھ 14 جنوری 2015ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #2220 Book صفحات: 186

    کلمات قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ  تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں اور رسم کے خلاف اس معروف کتاب کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف  وقیاسی عربی رسم  میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " اسھل الموارد فی شرح عقیلۃ اتراب القصائد "استاذ القراءوالمجودین قاری فتح محمد پانی پتی مہاجر مدنی ﷫ کی تصنیف ہے ،جو علم قراءات کے امام علامہ شاطبی﷫ کی علم الرسم پر لکھے منظوم قصیدے "عقیلۃ اتراب القصائد فی اسنی المقاصد"کی عظیم الشان اردو شرح ہے۔امام شاطبی ﷫کی اس کتاب کے دو سو اٹھانوے اشعار ہیں جن میں انہوں نے امام دانی﷫ کی کتاب" المقنع "کے مضامین کو نظم کر دیا ہے۔اس  میں انہوں  نے رسم عثمانی کے قواعد وضوابط کو بیان کیا ہے۔یہ کلمات قرآنیہ کے رسم الخط پر مبنی ایک منفرد  کتاب ہے۔ جس میں حذف، زیادت، ہمزہ، بدل اور قطع ووصل وغیرہ جیسی مباحث کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اگرچہ طلباءکے لیے  لکھی گئی ہے ،لیکن اپنی سہولت اور سلیس عبارت کے پیش نظر طلباء اور عوام الناس سب کے لیے یکساں مفید ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے ان کے درجات کی بلندی کا ذریعہ بنائے۔آمین(راسخ)

     

< 1 2 ... 192 193 194 195 196 197 198 ... 274 275 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 83019
  • اس ہفتے کے قارئین 343489
  • اس ماہ کے قارئین 1960216
  • کل قارئین111281654
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست