آج انسان اپنی حدوں سے نکل کر اصول اورقدروں کوکھوچکا ہے۔آج آزادی کےنام پر اخلاقی ضابطوں اورشرافت کےاصولوں کو تنگئ حیات اور بندش کہتا ہے ۔سماج میں حیا اور غیرت کا فقدان عام ہےایک دوسرے کالحاظ اوراحترام مٹتا جارہا ہے ،ایسا لگتا ہے کہ پورا انسانی سماج حیوان بنتا جارہا ہے ۔مسلمان جو اسلام کی طرف سے سارے انسانوں کے لیے ماڈل اوراسوہ ہیں جنہیں سب کو چاہے جس مذہب ونظریہ کے ماننے والے ہوں عقیدہ وعمل اور ہر طرح کے عملی بگاڑ سے نکال کر صالح فکرمعیاری اخلاق اور پاکیزہ زندگی پرلانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہےآج ان کا حال بھی ابتر ہے غیروں کارنگ ڈھنگ چال ڈھال اختیار کررہے ہیں ،مغرب کی آزادی اور خواہشات ِ نفس کےپیچھے تیزی بھاگ رہے ہیں ۔ لیکن انتہائی قابل افسوس بات یہ ہے کہ ملت کی بیٹیاں اپنے اولیاء امور اور سرپرستوں کی سرپرستی اور ہدایت میں رہنا نہیں چاہتیں۔ نکاح وطلاق میں ازدواجی زندگی میں دیگر حقوق کے ضوابط نظر انداز کررہی ہیں جن کے نتائج روح فرسا اور ہلادینے والے ہیں ۔ آج ملت اور خاندان کے بڑے ،باپ، ماں، بزرگ نئی نسل کی بے راہ روی پر افسردہ وغم زادہ ہیں حتیٰ کہ ان پر بددعاؤں کےلیے ہاتھ اٹھارہے ہیں ۔ایسے میں نئی نسل اورآزادی پسندوں کو خبردار ہوجانا چاہیے جو اپنے والدین اور بزرگوں کی اطاعت وفرماں برداری کی پرواہ نہیں کرتے اور بددعائیں لے رہے ہیں ۔اسلام میں نہ تودیوثیت کی گنجائش ہے کہ ذمے دار گھر اور اہل وعیال میں برائیوں کو دیکھے پھر نظر انداز کردے اور آزاد رہے اور نہ ہی اولاد اور اہل خانہ کواپنے سرپرستوں اور بزرگوں کے حکم وہدایت سےباہر رہنے کی اجازت ہے۔کیونکہ دیوثوں پر جنت حرام ہے۔ زیر نظر کتاب’’لڑکیوں کی بغاوت؟اسباب وعلاج‘‘ محترم شیخ مقصود الحسن فیضی ﷾ کی کاو ش ہے۔ جس میں انہوں نے ہمارے معاشرے میں نوجوان لڑکیوں کے مغربیت اور جدید میڈیا سے متاثر ہوکر بگڑنے کے اسباب اور اس میں لڑکیوں کے والدین اورذمہ داران کی کتاہیوں کو پیش کرکے اس بگاڑ کےعلاج کو بھی بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے ۔یہ کتاب در اصل مصنف موصوف کا اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں ایک خطاب ہے جسے افادۂ عام کےلیے کتابی صورت میں پہلے انڈیا سے شائع کیا گیا اورپھر اسی کتاب کو معیاری تحقیقی وتخریج کے ساتھ مکتبہ اسلامیہ ،لاہور نے بڑی عمدگی سے شائع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب لڑکیوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔آمین( م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " التبیان شرح خلاصۃ البیان "محترم قاری محمد ایوب سورتی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں مولف نے علم تجوید کے مسائل کو بیان کیا ہے۔اس کی تصحیح وتبویب کا کام محترم قاری نجم الصبیح تھانوی نے کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
فخر بنی آدم رسول الثقلین شافع روزِ محشر ساقی کوثر حضرت محمد ﷺ کی سیرت طیبہ ایک موضوع ہے جس پر دنیا کی مختلف زبانوں میں اب تک بے شمار کتابیں لکھی جاچکی ہیں ۔اور سیرت طیبہ کا یہ ہر دلعزیز موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت رحمت دارین ﷺ‘‘ سیرت النبی ﷺ پر جناب طالب الہاشمی کی اہم کتاب ہے ۔موصوف کی سیرت پاک کے مختلف پہلوؤں پر اس کتاب کے علاوہ بھی سات کتب(اخلاق پیمبری،معجزات سرور کونین، ارشادات دانائے کونین،و فودِ عرب بارگاہِ نبوی میں، ہمارے رسول پاکﷺ،جنت کے پھول،حسنت جمیع خصالہٖ) منظر عام آچکی ہیں ۔ کتاب ہذا تین سال کی محنت شاقّہ کے بعد پایۂ تکمیل کو پہنچی۔اس کتاب میں مصنف مرحوم نے نبی کریم ﷺ کی حیات اقدس کےتمام اہم واقعات کا احاطہ کرنے کی سعی کی ہے ۔ یہ کتا ب نوجوان نسل کے لیے سر مایہ ہدایت ہے اگرچہ اس سے ہر عمر کا انسان یکساں کسبِ فیض کر سکتاہے۔ متوسط کتب سیرت میں یہ کتاب ایک اہم حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالیٰ تمام اہل ایمان کو نبیﷺکی سیرت کو اپنانے کی توفیق عطافرمائے (آمین) (م۔ا)
کھانا پینا اللہ تبارک وتعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے۔کھانا کھلانے والا اللہ ہی ہے ۔اگر وہ نہ کھلائے تو ہم کھا نہیں سکتے، بھوک لگتی ہے تو اللہ کا احسان ہے ۔کھانے سے پیٹ بھر جاتا ہے تو یہ اللہ کا احسان ہے ۔کھانا ہضم ہوجاتا ہے تو یہ اللہ کے احسان ہے ۔کھانا میسر ہے تو اللہ کااحسان ہے بہرکیف ہر لقمے پر اللہ کےسیکڑوں احسانات ہیں جن کاہم شمار نہیں کرسکتے۔ان انعامات اور احسانات پر ہم اللہ تعالیٰ کاجتنا شکرادا کریں کم ہے ۔اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری ہے کا ایک طریقہ یہ بھی ہےکھانے پینے کے معاملہ میں ہم ان آداب کو بجالائیں جن کی تعلیم اس نے اپنے آخری رسول محمدﷺ کے ذریعہ ہمیں دی۔ زیر نظر کتاب’’ کھانے پینے کے آداب‘‘ ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا عبد الہادی عبد الخالق مدنی ﷾ کی اس اعتبار سے ایک منفرد کاوش ہے کہ اس میں کھانے سے پہلے توجہ طلب امور سے لےکر کھانا ختم کرنے تک کےجمیع مسائل کا احاطہ بڑے احسن طریقے سے کیا گیا ہے۔مکتبہ اسلامیہ ،لاہور کے رفقاء کی اس کتاب پر تحقیق ،تخریج و تصحیح سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ،ناشر کی خدمات کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےنفع بخش بنائے۔ آمین( م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔الدرۃ المضیئہ علامہ ابن الجزری کی قراءات سبعہ کے بعد والی قراءات ثلاثہ پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔ اللہ تعالی نے اسے بھی شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے،جو قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔متعدد علماء اور قراءنے اس کی شروحات لکھی ہیں، جنہیں یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب '' الفوائد البھیۃ شرح الدرۃ المضیئہ"شیخ القراءقاری ابو الحسن علی اعظمی صدر شعبہ تجوید دار العلوم دیو بندکی تالیف ہے۔جس میں مولف نے الدرۃ کے اشعارکو انتہائی آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔مولف موصوف علم قراءات کے میدان میں بڑا بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر متعددعلمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوشک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ اولاد کی تربیت کیسے کریں‘‘شیخ محمد بن ابراہیم الحمد کی تصنیف ہے ۔ جس میں شیخ نے جہاں والدین سے اولاد کی تربیت میں سرزد ہونے والی چند مشہور کوتاہیوں کا تذکرہ کیا ہے وہاں بچوں کی تربیت کے کچھ سنہری اصول بھی ذکر کیے ہیں ۔اور تربیتِ اطفال میں جو چیزیں معاون ہیں ان کا تذکرہ کرتے ہوئے چند عظیم ماؤں کا ذکر خیر بھی کیا ہے ۔ مزید برآں اس کتاب میں بعض ایسی شخصیات کا ذکر بھی ہے جنہوں نے یتیمی کے ایام صرف ماں کے زیر اثر گزارے اور ان کی حسنِ تربیت سے اعلیٰ اخلاق وبہترین اوصاف کے مالک بنے ۔اس عربی کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کا فریضہ جناب محترم نصر اللہ شاہد صاحب نے انجام دیا ہے اور چند مقامات پر اضافہ جات بھی کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کتاب کے مصنف،مترجم ،ناشرین اور کتاب کی تصحیح ونظر ثانی کرنے والے محترم محمد اختر صدیق صاحب (فاضل جامعہ لاہورالاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ) کی کاشوں کو قبول فرمائے اور ہمیں اسلامی اصولوں پرعمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے نونہالوں کی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)
کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے دو بنیادی شرطوں(اخلاص،اور عمل کاسنت نبوی کے مطابق ہونا) کا پایا جانا بے حدضروری ہے ان میں سے کسی ایک شرط کا فقدان اس عمل کی قبولیت سے مانع ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے مذکورہ دونوں شرطوں کو قرآن مجید کی مختلف آیات میں بھی بیان کیا ہے۔اخلاص عبادات کی روح ہے ۔ اس کے بغیر ساری عبادتیں بے جان ہیں ۔اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اخلاص نصرت ومدد، اللہ کے عذاب سے نجات او ردنیا وآخرت میں بلندئ درجات کاسبب ہے ۔ مخلص انسان سے اللہ عزوجل کی محبت اور پھر زمین وآسمان والوں کی محبت سےسرفرازی کاسبب اخلاص ہی بنتا ہے ۔ یہ درحقیقت ایک نور ہے جسے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کےدل میں چاہتا ہے ہے ودیعت فرمادیتا ہے۔ زیر کتاب’’اخلاص کےثمرات اور ریا کاری کے نقصانات‘‘مملکت سعودی عرب کے معروف عالم فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعید بن علی قحطانی کی عربی کتاب کا ترجمہ ہے۔جس میں شیخ مرحوم نے اخلاص کامفہوم ، اس کی اہمیت اوراچھی نیت کامقام بیان کیا ہے ۔ا ور نیک عمل سے دنیا طلبی کی خطرناکی ،دنیا کی خاطر عمل کی قسمیں ریاکاری کی خرناکی،اس کی انواع واقسام،نیک عمل پر اس کے اثرات اور ریا کاری کےاسباب ومحرکات نیز حصول اخلاص کے طریقے ذکر کیے ہیں ۔کتاب کے اردوترجمہ کی سعادت انڈیا کے ممتاز عالم دین جناب ابو عبد اللہ عنایت اللہ سنابلی﷾ نے حاصل کی ہے۔موصوف اس کتاب کےعلاوہ بھی کئی کتب کے مترجم ومصنف ہیں ۔جن میں بعض کتب کتاب وسنت ویب سائٹ پربھی موجود ہیں۔اور اس کتاب پر تخریج وتحقیق کا کام مکتبہ اسلامیہ ،لاہورکےممتاز ریسرچ سکالر محترم مولانا عبد اللہ یوسف ذہبی ﷾ نے سر انجام دیاہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین) (م۔ ا)
حقوق ِانسانی کے سلسلہ میں اسلام کا تصور بہت ہی واضح اور اس کا کردار بالکل نمایاں ہے ۔ اس نے فرد اور جماعت اور مختلف سطح کے افراد اور طبقات کے حقوق کا تعین کیا اور عملاً یہ حقوق فراہم کیے ۔ جن افراد اور طبقات کے حقوق ضائع ہور ہے تھے ان کی نصرت وحمایت میں کھڑا ہوا اور جو لوگ ان حقوق پر دست درازی کر رہے تھے ان پر سخت تنقید کی اور انہیں دنیا اورآخرت کی وعید سنائی ،معاشرہ کو ان کے ساتھ بہتر سلوک کی تعلیم وترغیب دی۔ قرآن مجید انسانی حقوق کی ان کوششوں کی اساس ہے اور احادیث میں ان کی قولی وعملی تشریح موجود ہے ۔قرآن وحدیث کا اندازِ بحث ونظر مروجہ قانونی کتابوں کا سا نہیں ہے۔کسی حق کو جاننے کےلیے پورے قرآن اور ذخیرۂ حدیث کودیکھنا چاہیے۔ فقہاء کرام او رماہر ین شریعت نے تفصیل سے اس پر غور کیا ہے اور حقوق کےتعین کی اپنے دور کےحالات وظروف کے لحاظ سے کوشش کی ہے ۔ اسلامی قانون کے سمجھنےمیں اس سے بڑی مدد ملتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام انسانی حقوق کا پاسبان‘‘انڈیا کے ممتاز عالم دین محترم مولانا سید جلال الدین عمری ﷾ کی تصنیف ہے ۔موصوف ایک جید عالم دین ،بہترین خطیب، اورممتاز مصنف کی حیثیت سےمعروف ہیں ۔ قرآن وسنت کا گہرا علم رکھتے ہیں ۔ موضوع کا تنوع،اسلوب کی انفرادیت، طرزِ استدلال کی ندرت اور زبان وبیان کی شگفتگی ان کی نمایاں خصوصیات ہیں ۔موصوف مختلف موضوعات پر دودرجن سےزائد کتب کےمصنف ہیں ۔کتاب ہذا میں مصنف نے بڑے عالمانہ انداز میں انسانی حقوق اور اس کےتاریخی پس منظر کا معروضی مطالعہ کر کے اس کے بنیادی تصورات کو واضح کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا )
مومن کاسب سے بڑا سرمایہ اور اس کی نجات کا سب سے بڑا سہارا توحید ہے ۔ جن وانس کی تخلیق کامقصد ہی توحید ہے ۔ انسان کے نامہ اعمال میں توحید سے زیادہ وزنی کوئی چیز نہیں۔ اسلام کا پورا علم ِکلام اور شریعت کا سارا نظام توحید کے اردگرد گھومتاہے ۔توحید ہی اول ہے اوریہی آخر ہےاسی سے اسلامی زندگی کی ابتداء ہوتی ہےاور اسی پر خاتمہ بالخیر ہوتا ہے۔ یہی جنت کی کنجی ہے اور یہی دنیا کی سعادت ۔اسی پر شفاعت موقوف ہے اور یہی تمام انبیاء کی دعوت کا نقظہ آغاز ہے ۔اور شرک سےبڑا کوئی گناہ نہیں ۔ اللہ کے نزدیک یہ ناقابل معافی جرم ہے ۔لیکن نام کے مسلمان توحید کے نام پر شرک کر رہے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قرآنی درس توحید‘‘ میں اسی مسئلہ توحید کو سمجھانےکی کوشش کی گئی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کواپنے بندوں کےلیے فائدہ بند بنائے (آمین)(م۔ا)
انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔نبی کریم ﷺ جسمانی وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے کیا کرتے تھے یاجن مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور ان کے فوائد ونقصان کو بیان کیا ان کا ذکر بھی حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے ۔ کئی اہل علم نے ان چیزوں ک یکجا کر کے ان کو طب ِنبوی کا نام دیا ہے ۔ان میں امام ابن قیم کی کتاب طب نبوی قابل ذکر ہے او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کتب بھی لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اس کو بطور علم پڑھا جاتارہا ہے اور کئی نامور ائمہ ومحدثین ماہر طبیب بھی ہوا کرتے تھے۔ہندوستان میں بھی طب کو باقاعدہ مدارس ِ اسلامیہ میں پڑھایا جاتا رہا ہے اور الگ سے طبیہ کالج میں بھی قائم تھے ۔ اور ہندوستان کے کئی نامور علماء کرام اور شیوخ الحدیث ماہر طبیب وحکیم تھے ۔محدث العصر علامہ حافظ محمد گوندلوی نے طبیہ کالج دہلی سے علم طب پڑھا اور کالج میں اول پوزیشن حاصل کی ۔کئی علماء کرام نے علم طب حاصل کر کے اسے اپنے روزگار کا ذریعہ بنائے اور دین کی تبلیغ واشاعت کا فریضہ فی سبیل اللہ انجام دیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ہیومن اناٹومی وفرنایوجی؍تشریخ انسانی ومنافع الاعضاء‘‘حکیم وڈاکٹر غلام جیلانی خاں صاحب کی کاوش ہے ۔جوکہ علم تشریح ومنافع اعضاء پر اپنی نوعیت کی واحد ہے۔اس کتاب کو انہوں نے آسان اور سلیس اردو میں لکھتے ہوئے ہر موقع پر طبی اور ڈاکٹری مترادف اصطلاحات کوبھی بریکٹ میں لکھ دیا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتابِ ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخِ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے ۔ یہ کتاب ِعظیم عربی زبان میں نازل ہوئی اور عربی نہایت جامع وبلیغ زبان ہے۔اس کا وسیع ذخیرۂ الفاظ ہےاور اس میں نئے الفاظ بنانے کا باقاعدہ نظام موجود ہے۔اس کےہر اسم اور فعل کا عام طور پر ایک مادہ(Root)ہوتا ہےجس میں اس کےبنیادی معنی پوشیدہ ہوتے ہین ۔اگر کسی لفظ کےبنیادی معنی معلوم ہوں تو اس سے بننے والے تمام اسماء ، افعال اور مشتقات کا مطلب سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔قرآن مجیدیہ واحد آسمانی کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان عربی میں محفوظ ہے ۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا انکار کفر کے مترادف ہے اس کی تلاوت باعث برکت وثواب ہے ،اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل فلاح وکامرانی کی ضمانت ہے ۔کتاب اللہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے کہ ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج الحمد للہ اردو میں قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر موجود ہیں،تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا جو مقام ومرتبہ ہےوہ محض ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے ۔عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے مختلف اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے کوششیں کی ہیں ۔جن سے متفید ہوکر قرآن مجیدمیں موجود احکام الٰہی کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’قرآنی الفاظ کے مادے ‘‘ماہنامہ محدث کے معروف کالم نگار محترم مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی تصنیف ہے۔یہ قرآن مجید کاترجمہ سکھلانے والے جدید کتاب ہے ۔ جس کا بنیادی مقصد براہِ راست قرآن فہمی ہے ۔جسے مصنف موصوف نے نہائت عمدہ اسلوب سے مرتب کرتے ہو ئے اس میں تمام قرآنی الفاظ کےمادے لکھ دئیے ہیں ۔یہ کتاب قرآن فہمی کے طلبہ وطالبات کےلیے معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ کتاب کے مصنف محترم محمد رفیق چودہری ﷾ علمی ادبی حلقوں میں جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔ ان کو بفضلہٖ تعالیٰ عربی زبان وادب سے گہرا شغف ہے ۔ اور کئی کتب کے مصنف ومترجم ہونے کے علاوہ قرآن مجید کے مترجم ومفسر بھی ہیں۔ اور ماشاء اللہ قرآن کی فہم وتفہیم کے موضوع پرنوکتب کے منف ہیں او ر طالبانِ علم کو مستفیض کرنے کے جذبے سےسرشار ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے ۔ (آمین) (م۔ا)
ہر صاحب شعور انسان ہمیشہ سے اپنی زندگی اور کائنات کے حقائق کو جاننے کے لئے سرگرداں رہا ہے۔وہ جاننا چاہتا ہے کہ میں کیا چیز ہوں اور میری زندگی کا مقصد کیا ہے۔؟اس وسیع وعریض کائنات کا کیا مقصد ہے؟ یہ کس طرح وجود میں آئی ،کیا یہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی یا فنا ہو جائے گی؟یہ وہ چند سوالات ہیں جن کے جوابات ہر دور میں ہر اس شخص نے تلاش کرنے کی کوشش کی جس نے غور وفکر اور تلاش حق کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیا۔ایسی روش اختیار کرنے والوں کو ہم فلاسفر یا سائنسدان کہتے ہیں۔اور ان تمام سوالوں کے جوابات خالق کائنات ،رب کائنات اللہ تعالی اپنے پیغمبروں کے ذریعے انسانوں کو بتاتا ہے۔ان حیران کن سوالوں کے جوابات جب لوگوں کو بتائے جاتے تھے تو وہ ان کا انکار کر دیتے تھے،پھر انہیں ان حقائق کا یقین دلانے کے لئے اللہ تعالی مختلف معجزات دکھاتے تھے،جن سے اہل دانش مطمئن ہو کر اللہ کی دعوت کو قبول کر لیتے تھے۔اب ہمارے سامنے سوال یہ ہےکہ موجودہ دور میں انسان کو تسلی دل اور اطمینان قلبی کا یہ سامان کس طرح مہیا کیا جائے؟اس کے لئے ہمیں قرآن مجید کی طرف رجوع کرنا پڑے گا۔کیونکہ اللہ تعالی نے آج سے چودہ سو سال پہلے قرآن مجید میں ایسے حقائق بیان کر دئیے تھے،جن کے سچا ہونے کا علم آنے والے دور میں بطور معجزہ کے سامنے آنا تھا۔قرآن مجید میں تقریبا 750 آیات ایسی موجود ہیں جن میں آفاق اور انفس کے حقائق کا بیان موجود ہے۔بیسویں صدی میں انسان نے جب ترقی کی تو وہ حقائق ایک ایک کر کے سامنے آنے لگے۔اور یہ حقائق احکام الہیہ پر عمل کرنے کے لئے ترغیب کا باعث ہیں۔زیر تبصرہ کتاب " قرآن اور تخلیق انسان "ڈاکٹر کیتھ ایل مور کی انگریزی کتاب "دی ڈویلپنک ہومین" کا اردو ترجمہ ہے ۔اور ترجمہ محترم ڈاکٹر میجر ظہیر احمد غنی نے کیا ہے۔مولف نے اس کتاب میں قرآن کی روشنی میں تخلیق انسان کا جائز لیا ہے اور جو جو حقائق قرآن نے بیان کئے تھے ان کی تصدیق کی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اصلاح انسانیت کا ذریعہ بنائے۔آمین(راسخ)
ماہِ رجب کی 22 تاریخ کو خصوصا خواتین امام جعفر صادق کے نام پر مٹی کے چھوٹے چھوٹے پیالے (کونڈے) حلوہ وغیرہ سےبھر کر گھروں میں تقسیم کرتیں ہیں اوراس کےفیوض وبرکات پر عجیب وغریب داستانیں سناتیں ہیں جبکہ حقیقت میں شریعت میں ماہِ رجب میں اس قسم کی بدعات کا کوئی تصور نہیں او رنہ ہی اس طرح کی ماہ رجب میں دیگر رسومات جوموجودہ دور میں ہیں۔ اسلام نے انکا کوئی تصور پیش کیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’کونڈوں کی کہانی ‘‘محترم مولانا محمد عظیم حاصلپوری﷾ کی ایک اہم تحریری کاوش ہے جس میں انہوں نے مختصر طور پر کونڈوں کی کہانی او رماہِ رجب میں کئے جانے والے افعال کا جائزہ لیتے ہوئے ان کی شرعی حیثیت کوواضح کیا ہے۔موصوف اس کتابچہ کے علاوہ بھی کئی کتب کےمترجم ومصنف ہیں اور ماہنامہ ’’ندائے امت کےچیف ایڈیٹربھی ہیں۔اللہ تعالیٰ موصوف کی تدریسی ،دعوتی،تحقیقی وتصنیفی اور صحافتی خدمات کوقبول فرمائے اور اس کتابچہ ہذا کو عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
آسمان دنیا کے نیچے اگر آج کسی کتاب کو کتاب ِالٰہی ہونے کا شرف حاصل ہے تووہ صرف قرآن مجید ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ قرآن سےپہلے بھی اس دنیا میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کئی کتابیں نازل فرمائیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ سب کی سب انسانوں کی غفلت، گمراہی اور شرارت کاشکار ہوکر بہت جلد کلام ِالٰہی کے اعزاز سے محروم ہوگئیں۔ اب دنیا میں صرف قرآن ہی ایسی کتاب ہے جو اپنی اصلی حیثیت میں آج بھی محفوظ ہے ۔ تاریخ عالم گواہ ہے کہ قرآن اس دنیا میں سب سے بڑی انقلابی کتاب ہے اس کتاب نے ایک جہان بدل ڈالا۔ اس نےاپنے زمانے کی ایک انتہائی پسماندہ قوم کو وقت کی سب سے بڑی ترقی یافتہ اور مہذب ترین قوم میں تبدیل کردیا اور انسانی زندگی کےلیے ایک ایک گوشے میں نہایت گہرے اثرات مرتب کیے ۔آج بھی دنیا بھر کے مسلمان اس قرآن کو اللہ کی جانب سے نازل شدہ مانتے ہیں۔ ان کا ایمان ہے کہ یہ ایک بے مثل اور معجز کلام ہے ۔ بندوں پر حجت ِالٰہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا واجب الاطاعت حکمنامہ ہے او رانسان کی دنیوی ا ور اخروی فلاح وکامرانی کا ضامن ہے ۔ لیکن اس اعتقاد کےباوصف مسلمانوں نے اس کتابِ عظیم کی ہدایت وتعلیم سے مسلسل بیگانگی اختیار کی ۔ جس کا فطری نتیجہ زوالِ امت کی شکل میں نکلا۔کیونکہ قرآن مجید کو اس امت کےلیے عروج وزوال کا پیمانہ قرار دیاگیا ہے ۔جیسا کہ ہادئ برحق نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اس کتاب پر عمل کے ذریعے لوگوں کوعروج عطا کرے گا او راس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قعر زلت میں دھکیل دے گا۔اس لیے ملتِ اسلامیہ کےہر فرد کایہ فرض ہے کہ وہ محسن ِانسانیتﷺ کے اس فرمان کے مطابق’’خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ‘‘اس کتابِ الٰہی کی روشنی کو عام کرنےکی جدوجہد کرے ۔ زیر نظر کتاب’’ قرآن سے ایک انٹرویو‘‘اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس کتاب میں قرآن حکیم سے اس کی حقانیت اور انسانی زندگی سے متعلق کم وبیش 232 سوالات کیے گئے ہیں اور پھر کتاب ِ الٰہی کی ترجمانی کرتے ہوئے ان سب کے جوابات مع حوالہ جات تحریرکیے ہیں ۔اس کتاب سےمطالعہ سے ایک عام قاری یہ اندازہ آسانی سے کرسکے گاکہ قرآن فی الواقع ’’تبیانا لکل شی‘‘ ہے او رہر اس بات کونہایت وضاحت سے بیان کرتا ہے جس کاتعلق انسانی ہدایت وگمراہی ہے ۔ کتاب کے مصنف محترم محمد رفیق چودہری ﷾ علمی ادبی حلقوں میں جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔ ان کو بفضلہٖ تعالیٰ عربی زبان وادب سے گہرا شغف ہے او ر طالبانِ علم کو مستفیض کرنے کے جذبے سےسرشار ہیں۔اور کئی کتب کے مصنف ومترجم ہونے کے علاوہ قرآن مجید کے مترجم ومفسر بھی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے ۔ (آمین) (م۔ا)
قرآن مجید کتاب ہدایت ہے جسے اللہ تعالی نے انسانیت کی راہنمائی کے لئے نازل فرمایا ہے۔اور اس کی دعوت مرد وعورت دونوں کے لئے یکساں اور مساوی طور پر پیش کی گئی ہے۔گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان اور عالم اسلام کے دیگر ممالک میں رجوع الی القرآن کی ایک تحریک برپا ہے۔جس کے سبب ادارے قائم ہو رہے ہیں،مختلف دورانیوں پر مشتمل درس قرآن کے متعدد سلسلے جاری ہیں۔جن میں ہزارہا مردو خواتین شرکت کرتے ہیں۔قرآن مجید کے احکام پر عمل کرنے کے حوالے سے کویت کے ایک رسالے "المجتمع" میں ایک سلسلہ مضامین شائع ہوا ،جس میں محترمہ سمیہ رمضان نے اپنے حلقہ درس کا احوال قلمبند کیا ہے۔چنانچہ اس حلقے کے تحت قرآن مجید کی صرف تبلیغ پر اکتفاء نہیں کیا گیا بلکہ ایک ایک آیت کا انتخاب کر کے اس پر عمل بھی کیا گیا اور اپنے تجربات سے دوسروں کو آگاہ کیا گیا۔اس کتاب میں چودہ موضوعات کے تحت جو تجربات بیان کئے گئے ہیں،ان میں قرآن پر عمل کے فوائد وثمرات دو اور دو چار کی طرح واضح ہو کر سامنے آ جاتے ہیں،بنیادی عقائد درست ہوتے ہیں اور بے شمار روحانی ثمرات بھی ملتے ہیں۔یہ مضمون عربی میں تھا ،چنانچہ اس سلسلے کی اہمیت و ضرورت کے پیش نظر اسے اردو میں ڈھال دیا گیا ہے ،تاکہ اردو دان طبقہ بھی اس سے کما حقہ مستفید ہو سکے۔ترجمہ محترم محمد ظہیر الدین بھٹی نے کیا ہے۔یہ کتاب اگرچہ خواتین کے لئے لکھی گئی ہے ،لیکن یہ خواتین وحضرات سب کے لئے یکساں مفید ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے درجات حسنہ میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جو مقصود تک پہنچا دے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں اور وہ درج ذیل ہیں۔
1۔اللہ تعالیٰ کے اسماء کا وسیلہ قرآن میں ہے: وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا(الاعراف:108)’’اور اللہ کے اچھے نام ہیں پس تم اس کے ناموں سے پکارو‘‘۔اللہ تعالیٰ سے اس کے اسماء حسنیٰ کے وسیلہ سے دعا کرنا درست ہے جیسا کہ اوپر آیت میں ذکر ہے جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ نے نبیﷺ سے دعا کا پوچھا تو آپﷺ نے یہ دعا پڑھنے کا کہا: " قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ "(صحيح بخاری:834’)’اے اللہ ! یقیناً میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا اور تیرے علاوہ کوئی بخشنے والا نہیں ۔پس تو اپنی خصوصی بخشش کے ساتھ میرے سب گناہ معاف کردے او رمجھ پر رحم فرما، بے شک تو ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کے دو اسماء کو وسیلہ بنایا گیا۔ 2۔اللہ کی صفات کے ساتھ وسیلہ حدیث میں ہے: ’’اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي‘‘(سنن النسائی :1306)’’اے اللہ میں تیرے علم غیب او رمخلوق پر قدرت کے وسیلے سے یہ دعا کرتا ہوں کہ جب تک تیرے علم کے مطابق میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہے مجھے حیات رکھا او رجب تیرے علم کے مطابق میرا مرنا بہتر ہو تو مجھے وفات دے دے۔‘‘اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی صفات، علم او رقدرت کو وسیلہ بنایا گیا ہے۔3۔ نیک آدمی کا وسیلہ ایسے آدمی کی دعا کو وسیلہ بنانا کہ جس کی دعا کی قبولیت کی امید ہو۔احادیث میں ہےکہ صحابہ کرام بارش وغیرہ کی دعا آپؐ سے کرواتے۔(صحيح بخاری :847)۔حضرت عمرؓ کے دور میں جب قحط سالی پیدا ہوئی تو لوگ حضرت عباسؓ کے پاس آئے اور کہا کہ وہ اللہ سے دعا کریں۔ حضرت عمر اس موقع پر فرماتے ہیں: ’’اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا‘‘ (صحيح بخاری:1010)۔ ’’اے اللہ! پہلے ہم نبیﷺ کووسیلہ بناتے (بارش کی دعا کرواتے) تو تو ہمیں بارش عطا کردیتا تھا اب (نبیﷺ ہم میں موجود نہیں) تیرے نبیﷺ کے چچا کو ہم (دعا کے لیے) وسیلہ بنایا ہے پس تو ہمیں بارش عطا کردے۔اس کے بعد حضرت عباسؓ کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی۔مذکورہ صورتوں کے ہر قسم کاوسیلہ مثلاً کسی مخلوق کی ذات یافوت شدگان کا وسیلہ ناجائز وحرام ہے۔زیر نظر شمارہ ماہنامہ ’’ السنۃ جہلم ‘‘ کی وسیلہ کے موضوع پر اشاعت خاص ہے ۔جس میں اس کے مدیر غلام مصطفیٰ ظہیر امن پور ی ﷾ نے وسیلہ کے موضوع پر مختلف اہل علم کے مضامین کو بڑی محنت سے مرتب کرکے حسنِ طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔اس میں وہ حضرت آدم کا وسیلہ ،وسیلہ او رقرآن کریم ،وسیلہ کا مفہوم واقسام، وسیلے کی ممنوع اقسام وغیرہ جیسے موضوعات کو زیر بحث لائے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےنفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فوائد مرضیہ شرح المقدمۃ الجزریۃ "بھی مقدمہ جزریہ کی ایک مفصل شرح ہے جواستاذ القراء والمجودین قاری محمد سلیمان دیو بندی سابق صدر شعبہ تجوید وقراءات مظاہر العلوم سہارنپور کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔اور شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔ تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
عورت کے لیے پردہ اسلامی شریعت کا ایک واضح حکم ہے اور اس کامقصد بھی بالکل واضح ہے ۔ اسلام نےانسانی فطرت کے عین مطابق یہ فیصلہ کیا ہے کہ عورت او رمرد کے تعلقات پاکیزگی،صفائی اور ذمہ داری کی بنیادوں پر استوار ہوں اس میں کہیں کوئی خلل نہ آنےپائے ۔اور عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ مردکی تمام تر شہوانی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض ِعین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث میں اس کی صراحت موجو د ہے ۔کئی اہل علم نے عربی واردو زبان میں پردہ کے موضوع پر متعدد کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مسائل وستر وحجاب‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی بعض تحریروں سے مقتبس ہے ۔جس میں نصوصِ شرعیہ کی روشنی میں احکام ستر وحجاب کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا گیا ہے ۔بالخصوص چہرے کےپردے کوبڑے مدلل اور جامع انداز میں بیان کیا ہے ۔کتاب کاآسان وسلیس اردو ترجمہ انڈیا کے شیخ مقصود الحسن فیضی صاحب نے کیا ہے ۔ اوراس کتابچہ پر تحقیق وتصحیح اور تسہیل کا کام محترم حافظ عبیدالرحمن شفیق﷾ نے کیا ہے۔موصوف نے ثانوی درجہ کی تعلیم جامعہ لاہور الاسلامیہ سے حاصل کی اور پھر مرکز تربیۃالاسلامیہ ،فیصل آباد سے سندِفراغت حاصل کرنے کے مکتبہ اسلامیہ ،لاہور میں بطور ریسرچ سکالر کام کرتے ر ہے ۔اور اب مدینہ یونیورسٹی میں میں زیر تعلیم ہیں ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو خواتین ِاسلام کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب "عذار القرآن"استا ذ القراء قاری محمد اسماعیل پانی پتی کی تصنیف ہے۔جس کی تصحیح ،تبویب اور حواشی کا کام محترم قاری نجم الصبیح تھانوی نے انجام دیا ہے۔شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک تحقیقی، مفید اور شاندار کتاب ہے،جو مولف کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔کتاب نظم ونثر دونوں صورتوں پر مشتمل ہے ۔ہر فصل کے مسائل کو پہلے نثر میں مفصل طور پر بیان کیا گیا ہے اور پھر ان سب کو منظوم کر کے طلباء کو یاد کروانے کے لئے سہولت پیدا کر دی گئی ہے۔اس کتاب کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
قرآن مجید اللہ تعالی کی وہ آخری کتاب ہے،جسےاس نے اپنے آخری پیغمبر جناب محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل فرمایا۔ یہ کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کےلئے ذریعۂ ہدایت و رُشد اور راہ نجات ہے۔ یہ کتاب ایک ایسی گائیڈ بک ہے ،جو کسی بھی انسان کے لئے ہرقسم کے حالات وواقعات میں شاندار اور کامیاب راہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب آسمانی وزمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کائنات میں کیاہوا، کیا ہوچکا اورکیا ہونے والاہے،اس کے بارے میں تمام معلومات اس کتاب میں موجودہے۔ صرف یہ نہیں بلکہ اس کتاب میں دنیا میں رونما ہونے والے کسی بھی قسم کے حالات وواقعات کے اسباب اور وجوہات کا تذکرہ تفصیلی طور پر گیا ہے۔ اللہ کی نازل کردہ اس کتاب میں اور بھی بہت کچھ ہے،جس کا احاطہ کرنا کسی انسان کے لئے ناممکن ہے۔اس کتاب میں انسان جتنا غور وفکر کرکے پڑھے گا، اتنا ہی اس کتاب سے استفادہ کرکے اس کے اسرار ورموز اور معلومات سے آگاہ ہوسکے گا۔ یہ دنیا کی وہ تنہا معجزاتی کتاب ہے، جسے بار بار پڑھنے سے بوریت اوراکتاہٹ کی جھلک بھی محسوس نہیں ہوتی اور ہر بار پڑھتے وقت اس کلام کی گہرائی کا ادراک ہوکر نئی معلومات انسان کے ذہن کو ملتی ہے۔اس کتاب کی حقانیت کے لئےصرف ایک ہی دلیل کافی ہے کہ اس کتاب میں جو کچھ لکھا ہے، آج تک اس میں سے ایک حرف کی معلومات کو کوئی غلط ثابت نہیں کرسکا اور نہ ہی کبھی کرسکے گا۔ یہ اس کتاب کاکھلم کھلا چیلنج ہے۔زیر تبصرہ کتاب "فیہ ذکرکم" النور انٹر نیشنل کی مدیرہ محترمہ ڈاکٹر نگہت ہاشمی صاحبہ کی مضامین قرآن پر مشتمل ایک منفردتصنیف ہے جو انہوں نے اپنےادارے کے تحت خواتین کو کروائے جانے والے مختلف کورسز کے لئے تیار کی ہے۔اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ سب سے پہلے رکوع کی ہیڈنگ قائم کرتی ہیں،پھر اس رکوع کا موضوع متعین کرتی ہیں ،پھر اس کے مضامین ترتیب کے ساتھ بیان کرتے ہوئے کرنے کے کام اور آخر میں اپنا جائزہ لینے کے حوالے سے چند سوالات پیش کرتی ہیں کہ اس رکوع کی روشنی میں آیا ہم درست سمت پہ جا رہے ہیں یا غلط راستے پر چل رہے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفہ کی اس عظیم الشان کاوش پر ان کو جزائے خیر دے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی وغیرہم کا شمار میدان خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری گلستانِ کتاب وسنت کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع میسر نہیں یا جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے خطباء کی تیاری کےلیے آسانی ہوسکے ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے 12 ضخیم مجلدات پر مشتمل ’’نضرۃ النعیم ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ کی کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب) اسلامی وعلمی خطبات کی کتابوں کی لسٹ میں گراں قدر اضافہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’منہاج الخطیب‘‘ محترم مولانا ابو الحسن عبدالمنان راسخ ﷾( مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے جوکہ علماء خطبا اورواعظین کےلیے 19 علمی وتحقیقی خطبات کا نادر مجموعہ ہے ۔ کتاب کے آغاز میں خطباء اور واعظین حضرات کے لیے مصنف کا تحریرکردہ’’ کامیاب خطیب کےلیے قابل غور باتیں اور موجود ہ حالات میں صحیح خطابت کا منہج ‘‘کے عنوان سے طویل مقدمہ بھی انتہائی لائق مطالعہ ہے ۔ موصوف جامعہ اسلامیہ ،صادق آباد کے فیض یافتہ ہیں اور مولانا حافظ ثناء اللہ زاہدی﷾ کے مایۂ ناز قابل شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں ۔تبلیغی واصلاحی موضوعات کے علاوہ علمی وتحقیقی موضوعات کو بیان کرنے اور تحریر کی کامل دسترس رکھتے ہیں۔ موصوف جامعہ اسلامیہ،صادق آبادسے فراغت کےبعد شروع شروع میں مجلس التحقیق الاسلامی ، لاہور میں حافظ عبد الرحمن مدنی﷾ کی زیر نگرانی بھی علمی وتحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف ایک اچھے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اچھے خطیب اور واعظ بھی ہیں ۔ عرصہ دراز سے فیصل آباد میں خطابت کافریضہ انجام دینے کےساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا کام بھی کرتے ہیں ۔تقریبا دو درجن کتب کےمصنف ہے۔ جن میں سے چار کتابیں(خشبو ئے خطابت ،ترجمان الخطیب،منہاج الخطیب ، حصن الخطیب) خطابت کے موضوع پر ہیں ۔کتاب ہذا منہاج الخطیب کو موصوف نے بہت دلجمعی اور محنت سے مرتب کیا ہے ۔ ہر موضوع پر سیر حاصل مواد کے ساتھ ساتھ تحقیق وتخریج کا وصف بھی حددرجہ نمایا ں ہے اور اس کتاب میں کوئی روایت علی الاطلاق ضعیف نہیں ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تبلیغی واصلاحی ،تصنیفی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے،ان کے علم وعمل اور زور ِقلم میں اضافہ فرمائے ۔اور ان کی تمام کتب کوعوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔اصلاح تلفظ کے انہی مقاصد کو سامنے رکھ کر استاذ القراء قاری ابو الحسن علی اعظمی صدر مدرس تجوید وقراءات دار العلوم دیو بند نے زیر تبصرہ یہ کتاب "رسائل اربعہ" تصنیف فرمائی ہے۔یہ کتاب بنیادی طور پر چار رسائل یعنی خلاصۃ الترتیل،قواعد التجوید،الفوائد الدریہ ترجمہ المقدمۃ الجزریۃ اور آداب تلاوت القرآن پر مشتمل ہے،جس میں ان چاروں موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔اور اس کانام رسائل اربعہ رکھ دیا گیا ہے۔شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
کسی بھی ملک میں صحیح معنوں میں ایک اسلامی معاشرہ اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتاہے جب تک اس کے بااثر افراد ،تعلیم یافتہ لوگ ،دانشور، ماہر ینِ تعلیم ، فوجی وپولیس افسران ،سیاست دان ،جج اوروکلاء وغیرہ شعوری ایمان کے ساتھ قرآن مجید ، احادیث رسول ﷺ اور دیگر اسلامی علوم کا عمیق مطالعہ نہ کریں اوراسلام او رقانون شریعت کی حقانیت کے قائل ہونے کے ساتھ ساتھ ، دنیا اور آخرت میں اللہ کی پکڑ کے خوف سے لرزاں نہ ہوں یعنی ایک ایسی قیادت جوشعور عصر حاضر کے ساتھ ساتھ اسلامی علوم وحی قرآن وسنت پر راست اور گہری نظر نہ رکھتی ہو۔لہذا جو شخص بھی دعوت وتبلیغِ اسلام اور اقامت دین کا پیغمبرانہ مشن اختیار کرنا چاہتا ہے اس کےلیے لازمی اور ضروری ہے کہ وقرآن سیکھے اور دعوت وتبلیغ کے ہرہر مرحلے میں اسے استعمال کرے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ درس قرآن کی تیاری کیسے ؟‘‘ محترم خلیل الرحمٰن چشتی صاحب کی کاوش ہے جس میں انہوں نے قرآ ن مجید کی تفہیم وترجمہ اور اس کی تلاوت کی اہمیت وضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے فہم قرآن کی کلاسز کوپڑھانے والے مدرسین اور درسِ قرآن دینے والے واعظین کے لیے درسِ قرآن کی تیاری کےلیے بنیادی اصولوں کو بڑے احسن انداز میں پیش کرنے کےبعد درس قرآن کی تیاری کےلیے مفید ومعاون کتب اور ان کا تعارف بھی پیش کردیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف موصوف تمام کاوشوں کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ و ہ معاشرے میں ایسا بن کر رہے کہ ہر دلعزیزی اس کے مقدر میں ہو۔ ہر کوئی اس سے محبت کرے ، عزت کرے ،احترام کرے اورسرآنکھوں پربٹھائے ۔ یہ خواہش مردو زن دونوں میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے ۔ بلکہ اگر کہاجائے کہ خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے توبے جا اورمبالغہ نہ ہوگا۔ موجودہ میڈیا خاص طور پر اخبارات ورسائل اور الیکٹرانک سکرین پر نوجوان نسل مختلف مغرب زدہ، حیاباختہ، بے پردہ بے دین خواتین کودیکھتی ہے تو شیطان اس موقع پر ان کو گمراہ کرتا ہے ۔وہ ان فلم سٹار، فنکار،گلوکار،موسیقار، اور ثقافت وکھیل جیسے شعبوں سے تعلق رکھنے والی چڑیلوں کوان کی نظر میں خوبصورت وپرفریب اور دیدہ زیب بناکرپیش کرتا ہے ۔ تو ایسے مواقع پرلڑکیوں کےدل میں نادانی اور دین سے لاعلمی کی بناء پر خواہش پیدا ہوتی ہے کہ کاش! ہم بھی ایسی ہوں۔بعض لڑکیوں نے تواس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے حادثاتی طور پرسامنے آنے والے یا ٹی وی اور اخبار میں متعارف ہونے والے لوگوں کواپنا آئیڈل بنایا ہوتاہے اور وہ ان جیسا بننے کے جنون میں ان جیسی شکل وشباہت ، وضع قطع ،بولنے چالنے کا رنگ ڈھنگ اپنا لیتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ ہم نے اپنی منزل کو پالیا ہے۔لیکن درحقیقت ایسی لڑکیاں سراب میں بھٹک رہی ہیں اور سراب کے بھٹکے ہوؤں کا اذیت ناک انجام ساری دنیا جانتی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ ہم بھی ایسی بنیں‘‘ محترم مائل خیر آبادی کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے آئیڈل کی تلاش میں سرگرداں پیاری پپاری بیٹیوں کےلیے کا میاب زندگی گزارنے کےلیے عالمِ اسلام کی مشہور شخصیات کی خوبصورت تصاوریر کاالبم پیش کیا ہے آپ کو جو خوشنما،مسحو رکن دیدہ زیب ،دلربا ، دلپسند او ردلکش تصویر پسند آئے آپ اسی کو اپنا آئیڈیل بنالیں۔ اس کے رنگ میں رنگ جائیں۔ آپ کی زندگی میں بہار کےمہکتے گلابوں کی خشبو کےسنگ سنگ جوق درجوق کشاں کشاں چلے آئیں گے۔آپ کو ایسی عزت ووقار حاصل ہوگا کہ جو ظاہری خوبصورتی ،رنگ وبو دولت وعہدے کا محتاج نہ ہوگا بلکہ جب تک آپ کی زندگی ہے اسے دوام اور ہمیشگی ملے گی۔اس مقصد کےلیے حصول کےلیے کتاب میں بیان کی گئی ہستیوں کےدلنواز تذکرے کوپڑھیں اور عمل کریں۔کامیابی آپ کےقدم چومے گی۔ آپ یقیناً اس کتاب کے مطالعے کے بعد یہ کہنے پر مجبور ہوجائیں گی کہ کاش ! ہم بھی ایسی بنیں۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو خواتین اسلام کےلیے نفع بخش بنائے اور اس میں مذکور طیبات صالحات کوآئیڈیل بنانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ انہوں نے اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی تمام مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں (آمین) (م۔ا)
جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو تم یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جنت کی قیمت مگر کیا ‘‘ سعودی عرب کے جید عالم دین الشیخ عبد المالک قاسم کی عربی تصنیف’’والثمن الجنۃ‘‘ کارواں اور سلیس ترجمہ ہے ۔ مصنف موصوف نے اس کتاب میں نمازکو جنت کی قیمت بتایا ہے اوراس کی جوفکر نبی کریم ﷺ ،صحابہ کرام ،تبع تابعین اور سلف صالحین میں پائی جاتی تھی اسے اپنے اندر لاکر جنت کے حصول میں محنت کرنی چاہیے اور ان اعمال کو اختیار کرنا چاہیے کہ جن کے کرنے سے جہنم کی آگ سے نجات او ر جنت میں داخلہ ممکن ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کواہل اسلام کےلیے نفع بخش بنائے اور ہر مومن موحدکو جنت میں داخلہ نصیب فرمائے۔ آمین(م۔ا)