جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوشک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ اولاد کی تربیت کیسے کریں‘‘شیخ محمد بن ابراہیم الحمد کی تصنیف ہے ۔ جس میں شیخ نے جہاں والدین سے اولاد کی تربیت میں سرزد ہونے والی چند مشہور کوتاہیوں کا تذکرہ کیا ہے وہاں بچوں کی تربیت کے کچھ سنہری اصول بھی ذکر کیے ہیں ۔اور تربیتِ اطفال میں جو چیزیں معاون ہیں ان کا تذکرہ کرتے ہوئے چند عظیم ماؤں کا ذکر خیر بھی کیا ہے ۔ مزید برآں اس کتاب میں بعض ایسی شخصیات کا ذکر بھی ہے جنہوں نے یتیمی کے ایام صرف ماں کے زیر اثر گزارے اور ان کی حسنِ تربیت سے اعلیٰ اخلاق وبہترین اوصاف کے مالک بنے ۔اس عربی کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کا فریضہ جناب محترم نصر اللہ شاہد صاحب نے انجام دیا ہے اور چند مقامات پر اضافہ جات بھی کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کتاب کے مصنف،مترجم ،ناشرین اور کتاب کی تصحیح ونظر ثانی کرنے والے محترم محمد اختر صدیق صاحب (فاضل جامعہ لاہورالاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ) کی کاشوں کو قبول فرمائے اور ہمیں اسلامی اصولوں پرعمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے نونہالوں کی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض مترجم |
|
9 |
حرف اول |
|
12 |
اولاد کی تربیت میں کوتاہیوں سے بچنا |
|
14 |
اولاد کی تربیت میں کوتاہیوں کا ذکر |
|
16 |
بد زبانی کا نام بہادری رکھنا |
|
17 |
بچے روکر جو مانگیں وہ دینا |
|
18 |
بے جا سختی اور شدت کرنا |
|
19 |
اولاد کو محبت و شفقت سے محروم رکھنا |
|
20 |
بےجا اچھاگمان کرنا |
|
23 |
بے جا برا گمان کرنا |
|
24 |
اولاد کے درمیان تفریق کرنا |
|
24 |
لڑکیوں کی شادی میں تاخیر اور ان کی کمائی کھانا |
|
28 |
بیٹیوں کی ولادت پر ناراضگی کا اظہار کرنا |
|
29 |
اولاد کے برے نام رکھنا |
|
34 |
باپ کا گھر سےاکثر غائب رہنا |
|
37 |
اولاد کو بددعا دینا |
|
39 |
اولاد کے سامنے برے کام کرنا |
|
41 |
گھر میں برائی کا اہتمام کرنا |
|
42 |
والدین کی لڑائی |
|
43 |
قول وعمل کاتضاد |
|
44 |
ٹیلی فون اور موبائل کا بے جا استعمال |
|
45 |
اولاد کے زیر مطالعہ مواد سےبے خبری |
|
46 |
اصلاح کا موقع نہ دینا |
|
49 |
پریشان ہو کر گالی دینا |
|
50 |
ان کو غیر معروف مدارس میں بھیجنا |
|
50 |
بچے کی موجودگی میں اس کا دفاع کرنا |
|
51 |
گزارشات |
|
51 |
سلف صالحین کی تریبت کی چند مثالیں |
|
52 |
زبیر بن عوام |
|
52 |
علی بن ابی طالب |
|
52 |
عبد اللہ بن زبیر |
|
54 |
عمر بن عبد العزیز |
|
56 |
سفیان ثوری |
|
57 |
اما م شافعی |
|
58 |
عبد الرحمان ناصر |
|
59 |
ضروری گزارش |
|
60 |
اولاد کی تربیت میں معاون چند نکات |
|
61 |
نیک بیوی اختیار کرنا |
|
61 |
اللہ تعالیٰ سےنیک اولاد کی دعا کرنا |
|
62 |
بیٹے اور بیٹی کی پیدائش پر خوشی کا اظہار |
|
63 |
اولاد کودعا دینا اور بددعا سےبچنا |
|
66 |
ان کے اچھے نام رکھنا |
|
66 |
بچپن میں ہی ان کی کنیت رکھنا |
|
67 |
اولاد کے ذہنوں میں صحیح عقیدہ راسخ کرنا |
|
68 |
بداخلاقی سےان کوپاک کرنا |
|
69 |
بچوں کے سامنے اچھے الفاظ استعمال کرنا |
|
70 |
قرآن کی تعلیم دینا |
|
71 |
شرعی اذکار یاد کرانا |
|
73 |
بے راہ روی سے بچانا |
|
74 |
قیام اللیل کی عادت ڈالنا |
|
75 |
بچپن میں ہی مسجد جانے کا شوق دلانا |
|
76 |
اجتماعی مشارکت کاعادی بنانا |
|
77 |
اولاد کے درمیان عدل کرنا |
|
78 |
بچوں کی بات غور سے سننا |
|
79 |
ان کے حالات سے باخبر رہنا |
|
79 |
بیٹے کے نیک دوستوں کا احترام کرنا |
|
80 |
تربیت میں مفید امور کاخیال رکھنا |
|
82 |
اصلا ح احوال کا موقع دینا |
|
83 |
طلاق کی صورت میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا |
|
84 |
بیٹیوں کو پیچیدہ مسائل کی تعلیم دینا |
|
85 |
سن بلوغت کو پہچتے ہی ان کی شادی کر دینا |
|
85 |
بیٹیوں کی شادی کرتے وقت |
|
85 |
ناامید سے بچنا |
|
86 |
ترتبی میں دنیا وآخرت کے فضائل مد نظر ہوں |
|
86 |
اولاد کی تربت کے متعلق آخری بات |
|
87 |