کل کتب 6857

دکھائیں
کتب
  • 4901 #2192

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 6848

    سفر اور سواری پر نماز

    (جمعہ 02 جنوری 2015ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2192 Book صفحات: 50

    سفر انسانی زندگی کا ایک حصہ ہے،جس کے بغیر کوئی بھی اہم مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔انسان متعدد مقاصد کے تحت سفر کرتا ہے اور دنیا میں گھوم پھر کر اپنے مطلوبہ فوائد حاصل کرتا ہے۔اسلام دین فطرت ہے جس نے ان انسانی ضرورتوں اور سفر کی مشقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بعض رخصتیں اور گنجائشیں  دی ہیں۔مثلا مسافر کو حالت سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،جس کی بعد میں وہ قضاء کر لے گا۔اسی طرح مسافر کو نماز قصر ونماز جمع پڑھنے کی رخصت دی گئی ہے کہ وہ  چار رکعت والی نماز کو دو رکعت کر کے  اور دو دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح  سفر کے اور بھی متعدد احکام ہیں جو مختلف کتب فقہ میں بکھرے پڑے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب  " سفر اور سواری پر نماز "معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے  سفر کے انہی احکام کو بیان کیا ہے کہ نماز قصر کب ہو گی اور کتنے دنوں تک ہو گی اور کیا سواری پر نماز ادا کی جاسکتی ہے یا نہیں کی جا سکتی ہے۔محترم  محمد مسعود عبدہ ﷫تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

     

  • 4902 #2193

    مصنف : ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی

    مشاہدات : 9731

    سنت نبوی ﷺ اور ہم

    (جمعہ 02 جنوری 2015ء) ناشر : انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور
    #2193 Book صفحات: 299

    قرآن کریم  تمام شرعی دلائل کا مآخذ  ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے  بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے  ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے۔قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے  قرآن مجید میں بے  شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے  کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثیت ہے  ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے  ۔حدیث  سے  انکا ر  واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی  اور فہم قرآن سے  دوری  ہے ۔سنت  رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم  کا  دعو یٰ نادانی  ہے ۔ اطاعتِ رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات  پیش  نظر رہنی چاہیے  کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت  صرف آپﷺ کی زندگی  تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے  والے تمام مسلمانوں کے لیے  فرض قرار دی گئی ہے ۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اور ایمان لازم  وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے  اطاعت نہیں تو ایمان  بھی  نہیں۔اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں  قرآنی  آیات واحادیث نبویہ  کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباعِ سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں  سے  ایک تقاضا ہے ۔اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے  بلکہ یہ  دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی  چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ)  میں اتباع سنت مطلوب ہے  اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ نے ’’ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه  (سورہ نساء:80) کا فرمان جاری  فرماکر  دونوں مصادر پر مہر حقانیت ثبت کردی ۔ لیکن پھر بھی  بہت سارے لوگوں نے ان فرامین کو سمجھنے اور ان  کی فرضیت کے بارے میں ابہام پیدا کرکے کو تاہ بینی کا ثبوت دیا ۔مستشرقین اور حدیث وسنت کے مخالفین نے  سنت کی شرعی  حیثیت کو مجروح کر کے  دینِ اسلام میں جس طرح بگاڑ کی نامسعود کوشش کی گئی اسے دینِ حق کے خلاف ایک سازش ہی کہا جاسکتا ہے۔لیکن الحمد للہ  ہر دور میں محدثین  اور  علماءکرام کی ایک جماعت اس سازش اور فتنہ کا سدباب کرنے میں کوشاں رہی  اور اسلام کے مذکورہ ماخذوں کے دفاع میں ہمیشہ سینہ سپر رہی ۔ زیر نظر کتاب ’’ سنت نبوی ﷺ اور ہم  ‘‘ انصار السنۃ پبلی کیشنز  کے روح رواں  مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾(مصنف کتب کثیرہ ) کی تصنیف ہے ۔اس  کتاب میں انہوں نے  قرآن  کریم  کی آیات مبارکہ ،احادیث نبویہ،اقوال  صحابہ وتابعین ،ائمہ اربعہ وسلف صالحین کے اقوال کی  روشنی میں سنت کی اہمیت ،مقام  ومرتبہ  بیان کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے  کہ   جس طرح قرآن کریم دینِ اسلام کے بنیادی عقائد اور شرائع اسلامیہ کو جاننے کا  پہلا ذریعہ ہے اسی طرح نبی کریم ﷺکی احادیث کریمہ دوسرا ذریعہ ہیں ۔ان کے بغیر اسلام کی تکمیل کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔اس کے بعد  حفاظت حدیث کے سلسلے میں معروف ائمہ محدثین  کی حیات وخدمات کومختصرا بیان کیا ہے  اور پھر منکرین  حدیث کے اعتراض اور  ان کے جوابات کو   پیش کرنے کے بعد  تقلید اور بدعت  کی حقیقت  کو واضح کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف  موصوف  کی تصنیفی  ودعوتی کوششوں کو قبول  فرمائے۔ اور اس کو  کتاب عوام الناس  میں حدیث وسنت   کی اہمیت  اوراتباع سنت کا شعور اجاگر کرنے کا  ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا) 
     

     

  • 4903 #2217

    مصنف : سید ابو الاعلی مودودی

    مشاہدات : 23432

    اسلامی تہذیب اور اس کے اصول و مبادی

    (جمعہ 02 جنوری 2015ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #2217 Book صفحات: 343

    اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اس کی اپنی تہذیب اور اپنی ثقافت ہے جو دنیا کی ساری تہذیبوں اور ثقافتوں سے منفرد اور ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔آج مسلمانان عالم کو کسی بھی احساس محرومی میں مبتلاہوئے بغیر اس سچائی ودیانت پر ڈٹ جاناچاہئے کہ درحقیقت اسلامی تہذیب اور قرآن و سنت کے اصولوں سے ہی دنیاکی دیگر اقوام کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں۔ جبکہ صورتحال یہ ہے کہ مغربی و مشرقی یورپی ممالک اس حقیقت اور سچائی کو تسلیم ہی نہیں کرتے ہیں اور الٹا وہ اس حقیقت سے کیوں منہ چراتے ہیں۔تہذیب عربی زبان کا لفظ ہے جو اسم بھی ہے اور شائستگی اور خوش اخلاقی جیسے انتہائی خوبصورت لفظوں کے مکمل معنوں کے علاوہ بھی کسی درخت یا پودے کو کاٹنا چھاٹنا تراشنا تا کہ اس میں نئی شاخیں نکلیں اور نئی کونپلیں پھوٹیں جیسے معنوںمیں بھی لیاجاتاہے ا ور اسی طرح انگریزی زبان میں تہذیب کے لئے لفظ”کلچر“ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔میرے خیال سے آج دنیا کو اس سے بھی انکار نہیں کرناچاہے کہ ”بیشک اسلامی تہذیب و تمدن سے ہی دنیا کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں جس نے دنیاکو ترقی و خوشحالی اور معیشت اور سیاست کے ان راستوں پر گامزن کیا ہے کہ جس پر قائم رہ کر انسانی فلاح کے تمام دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں۔مورخین نے یہ بھی تسلیم کیاہے کہ اکثر قدیم علوم و فنون بھی مسلمانوں اوراسلامی تہذیب سے ہی یورپ کے لوگوں تک پہنچے ہیں کیوں کہ مشرقی یورپ و مغربی یورپ کی تہذیبوں سمیت چینیوں اور ہندووں کی تہذیبیں بھی ایک دوسرے کی تہذیبوں کو اتنا متاثر نہیں کرپائیں۔ جتنا اسلامی تہذیب نے ان سب کو متاثرکیا ہے کیوں کہ اسلامی تہذیب نے ایک ایسے عالمگیر ضابطہ حیات قرآن کریم فرقان حمید کی روشی میں تشکیل پائی ہے جو رہتی دنیاتک بنی انسان کے لئے سرچشمہ ہدایت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی تہذیب اور اس کے اصول ومبادی" پاکستان جماعت اسلامی کے بانی مولانا سید ابو الاعلی مودودی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے اسلامی تہذیب کی انفرادیت اور امتیازی حیثیت کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4904 #2189

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 11580

    رمضان المبارک اور ہمارے اسلاف

    (جمعرات 01 جنوری 2015ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2189 Book صفحات: 58

    روزہ اسلام کا ایک  بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ  اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے   ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ  کے  احکام ومسائل  سے   ا گاہی  ہر روزہ دار کے لیے  ضروری ہے  ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے  یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔ زیر  نظر کتاب’’ رمضان المبارک کے  فضائل واحکام‘‘شارح مشکاۃ  مولانا عبید اللہ محدث مبارکپوری﷫ کی   تالیف لطیف ہے ۔اس میں  ماہِ رمضان کے احکام  ومسائل  بڑے آسان فہم انداز میں  مختصر مگر جامع بیان کیے  گئے ہیں۔ محترم جناب  حافظ ندیم  ظہیر﷾ (مدیر ماہنامہ اشاعۃ الحدیث،حضرو) نے اس کتاب کی تخریج وتحقیق کی ہے۔

  • 4905 #2190

    مصنف : محمد بشیر سہسوانی

    مشاہدات : 6455

    زیارت قبر نبوی

    (جمعرات 01 جنوری 2015ء) ناشر : ام القریٰ پبلی کیشنز، گوجرانوالہ
    #2190 Book صفحات: 450

    امت ِ مسلمہ کا  اس بات پر اجماع ہے کہ دینِ  اسلام کامل ہے او راس میں کسی قسم کی زیادتی او رکمی کرنا موجب کفر ہے  ۔اس لیے  ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہونا  چاہیے  کہ اللہ  تعالی نےہم مسلمانوں پر صرف اللہ اور اس کے رسول کے امر کوواجب قرار دیا  ہے کسی اور کی بات ماننا واجب اور فرضم نہیں خاص طور پر جب اس کی بات اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مخالف ہو۔زیارت ِ قبر نبوی  سے متعلق سلف  صالحین (- صحابہ ،تابعین،تبع تابعین) اور ائمہ کرام  کا جو طرز عمل  تھا وہ حدیث ،فقہ اور تاریخ کی کتابوں میں مذکور ہے  فرمان نبویﷺ  لاتشد الرحال إلا ثلاثة (  تین مسجدوں کے علاوہ  عبادت اور ثواب کے لیے  کسی  اور جگہ  سفر نہ کیا  جائے ) کے پیشِ نظر  قرونِ  ثلاثہ میں کوئی رسول  اللہ ﷺ یا کسی  دوسرے کی  قبر کی زیارت کے لیے  سفر نہیں کرتا تھا ،بلکہ  مدینہ میں  بھی لوگ قبرنبوی کی زیارت کے باوجود وہاں بھیڑ نہیں  لگاتے  او رنہ ہی  وہاں کثرت سے جانے  کو پسند کرتے تھے ۔قبر پرستی کی تردید اور زیارتِ قبر کے  مسنون اور بدعی طریقوں کی وضاحت کےلیے  علمائے اہل حدیث  نےبے شمار کتابیں  لکھیں اور  رسائل شائع کیے ۔ زیر تبصرہ کتاب  ’’زیارت قبر نبویﷺ‘‘ مقام انبیاء ،مزارات اولیاء اورمقامات مقدسہ  کی  طرف سفر اور زیارت کا حکم کو موضو ع   برضغیر کے  متبحر عالم دین  سید نذیر محدث دہلوی کے  شاگرد  محدث العصر علامہ محمد بشیر سہسوانی ﷫ کی  وہ  کتاب جسے انہوں نے  مولانا ابوالحسنات عبدالحی حنفی کی’’ الکلام المبرور فی رد القول المنصور‘‘ کے  جواب  میں إتمام الحجة علي من أوجب الزيارة مثل الحجة المعروف بالسعي المشكور‘‘کے نام  سے دیا۔ علامہ سہسوانی  اور مولاناعبد الحی لکھنوی کے  مابین مسئلہ شد رحال کے موضوع   ایک  عرصہ تک   تحریر وتقریری مباحثہ جاری ہے ۔کتاب ہذا  مذکورہ مسئلہ پر علامہ سہسوانی  کی طرف سے  آخری جواب  ہے جس میں مصنف موصوف نے مسئلہ شد  رحال کا  صحیح موقف قرآن وحدیث اورآثار  سلف صالحین کی روشنی  میں  مدلل  انداز میں واضح کیا ہے۔حافظ مولانا  حافظ شاہد محمود﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے اس  بڑی محنت شاقہ سے  تحقیق وتخریج کا   کام کیا ۔اور   فضیلۃ الشیخ عزیر شمس  ﷾کا  طویل مقدمہ   بھی کتاب کے  شروع میں شامل اشاعت  ہے ۔ جس سے کتاب کی علمی اور استنادی حیثیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔اللہ   تعالی  اس کتاب کو   عوام الناس کے عقیدہ کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ مصنف اور کتاب کو تسہیل ، تحقیق وتخریج کے ساتھ  شائع   کرنے شامل  تمام احباب کی محنتوں کو  قبول فرمائے اوران کےعلم وعمل میں   اضافہ فرمائے  (آمین) (م۔)
     

     

  • 4906 #2216

    مصنف : ببرک لودھی

    مشاہدات : 4364

    بہتے لہو کی کہانی

    (جمعرات 01 جنوری 2015ء) ناشر : انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز، پشاور
    #2216 Book صفحات: 168

    افغانستان کی سرزمین اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے صدیوں سے تاریخی اہمیت کی حامل چلی آرہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کی اکثر طاقتوں نے ہمیشہ اس ملک کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھا ہےاور ایشیا کے اس خطے کے ممالک پر اپنی بالا دستی قائم کرنے کے لئے افغانستان کو اپنی منزل کی جانب پہلے زینے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ان ممالک میں سرفہرست روس ہے جس کو خلیج کے گرم پانیوں تک پہنچنے کی وصیت ورثے میں ملی ہے۔جس کے حصول کے لئے اس نے پہلے وسط ایشیا کی مسلمان ریاستوں کو ہوس ملک گیری کا نشانہ بنایا۔پھر اگلے مرحلے میں افغانستان کو اپنا ہدف ٹھہرایا۔افغانستان میں روس کی حکمت عملی نہایت کامیاب رہی۔ایک طرف اس نے افغانوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا تو دوسری طرف اقتصادی معاہدوں کی آڑ میں اپنے سیاسی اور فوجی مشیر بھیجنے شروع کر دئیے جو اپنے ملک کے خفیہ مگر دور رس منصوبے نہایت اطمینان سے مکمل کرنے لگے۔چنانچہ ایک وقت کے بعد روس نے براہ راست افغانستان پر حملہ کرتے ہوئے اس پر قبضہ کر لیا اور لاکھوں افغان اس سرخ عفریت کا شکار ہو گئے۔ زیر تبصرہ کتاب " بہتے لہو کی کہانی " ببرک لودھی کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے افغانستان کی اسی المناک اور خون ریز تاریخ کو بیان کیا ہے۔ببرک لودھی افغانستان کے ایک مایہ ناز صحافی ہیں،جنہوں نے افغانوں کی فلاح وبہبود کے لئے اپنے قلم کو استعمال کیا اور زیر نظر کاوش بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔(راسخ)

  • 4907 #2187

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 5012

    نسوانی بال اور ان کی آرائش

    (بدھ 31 دسمبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2187 Book صفحات: 90

    جب انسان پیدا ہوتا ہے تو اس کے سر ،بھنوؤں اور پلکوں کے بال موجود ہوتے ہیں۔پورے جسم پر ہلکے ہلکے نرم نرم روئیں نظر آتے ہیں۔سر کے بال ساتویں دن منڈوا دینے کا حکم ہے چاہے لڑکا ہو یا لڑکی ہو۔لیکن یہ کٹانے یا منڈوانے کے باوجود بڑھتے رہتے ہیں۔زیر ناف ،بغل،مونچھ اور داڑھی کے بال جوانی کے آمد پر نمودار ہوتے ہیں،اور ساری عمر صاف کرنے ،کاٹنے یا مونڈنے کے باوجود بڑھتے رہتے ہیں۔عورت کی فطرت میں آرائش،اس کے بعد نمائش اور نمائش کے بعد ستائش وصول کرنے کا جذبہ رکھ دیا گیا ہے۔چنانچہ زمانہ قدیم ہی سے خواتین بنتی سنورتی چلی آرہی ہیں۔شریعت اسلامیہ نے بھی خواتین کو ان کا یہ فطری حق عطا کیا ہے،لیکن چند حدود وقیود کے ساتھ،تاکہ بے جا  بننےسنورنے کا جذبہ معاشرے اور خود اس عورت کے لئے فتنہ کا باعث نہ بن سکے۔ زیر تبصرہ کتاب  " نسوانی بال اور ان کی آرائش "معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے عورتوں کو اپنے بالوں کی آرائش وزیبائش کے لئے  شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھنے کی ترغیب دی ہے اور انہیں سادگی اپنانے کا سبق دیا ہے۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ  کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 4908 #2188

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 7629

    صدقہ کیوں اور کسے دیں

    (بدھ 31 دسمبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2188 Book صفحات: 56

    صدقہ ایک مستحب اور نفلی عبادت ہے  جس کے تعلق تزکیہ نفس سے بھی ہے اور تزکیہ مال سےبھی۔ اللہ کی راہ  میں خرچ کیا گیا مال تبھی صدقہ کہلا سکتا  ہے اوراس پر اجر مل سکتا ہے جب کہ وہ مشروع آداب وشرائط کے ساتھ دیا  جائے ۔ ایک مسلمان ایمان لانے کےبعد ہر کام صرف اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اور اس کی  خوشنودی ،اس کی تعظیم، اس کی عبادت اوراس کی رحمت حاصل کرنے کےلیے  کرنے کا پابند ہے ۔ صدقہ چونکہ مالی عبادت اور ایک نیک عمل ہے لہٰذا یہ اللہ کے علاوہ اور کسی کےلیے کرنا حرام ہے ۔جوشخص حلال کمائی میں سے  ایک کھجور کےبرابر صدقہ کرے  تو اللہ اس کواپنے ہاتھ میں لیتا  ہے پھر صدقہ دینے  والے  کےلیے  اسے  پالتا ہے  جیسے تم میں سے کوئی اپنابچھڑا پالتا  یہاں تک کہ وہ احد پہاڑ کےبرابر ہوجاتا ہے۔ اور حرام کمائی سے دیا ہوا صدقہ اللہ تعالیٰ قبول  نہیں کرتا ۔ زیرنظرکتابچہ ’’ صدقہ کیوں اور کسے  دیں‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شدہ ہے  جس میں انہوں نے صدقہ کا معنی  مفہوم اور صدقہ دینے کے آداب وفوائد اور صدقہ کے مستحقین کو  بیان کرنے کےعلاوہ  صدقہ  کے جملہ احکام ومسائل کو   بڑے آسان  فہم انداز میں  دلائل کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تمام دعوتی ، تدریسی وتصنیفی خدمات کوقبول فرمائے۔(آمین) (م۔ا)
     

  • 4909 #2207

    مصنف : محمد قطب

    مشاہدات : 8490

    جدید جاہلیت

    (بدھ 31 دسمبر 2014ء) ناشر : البدر پبلیکیشنز لاہور
    #2207 Book صفحات: 315

    دور جدید کے مفکرین اسلام میں محمد قطب کا نام اس لحاظ سے سر فہرست ہے کہ انہوں نے اپنی تصانیف میں بڑی خوبی اور عقلی استدلال کے ساتھ اسلام کی ایسی تعبیر نو پیش کی ہے جو جدید ذہن کے لئے قابل قبول ہو سکے۔آپ اسلامی علوم پر گہری نگاہ اور نظر بصیرت کے ساتھ جدید علوم پر مضبوط گرفت اور ناقدانہ رائے رکھتے ہیں۔انہوں نے تہذیب نو کا ہمہ جہتی مطالعہ کیا ہے اور مغربی تہذیب کے فکری بودے پن کی نشاندہی کی ہے،اور اس مادہ پرست تہذیب کے بخئیے ادھیڑ کر ثابت کیا ہے کہ اس کی ساری چمک دمک دراصل جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے۔انہوں نے اس موضوع پر اس کے علاوہ بھی کتب تصنیف کی ہیں،جن میں "الانسان بین المادیۃ والاسلام"،"منھج التربیۃ الاسلامیۃ"،"التطور والثبات فی النفس البشریۃ"قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "جدید جاہلیت"محترم محمد قطب کی کتاب "جاھلیۃ القرن العشرین" کا اردو ترجمہ ہے ،اور ترجمہ کرنے کی سعادت محترم ساجد الرحمن صدیقی نے حاصل کی ہے۔اس کتاب میں مصنف نے جاہلیت کی تاریخ اور اسلام اور جاہلیت کی کشمکش کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جدید جاہلیت تاریخ کی تمام جاہلیتوں میں سے سب سے بد ترین ،سب سے خبیث اور سب سے عیار جاہلیت ہے۔اور اس جاہلیت نے انسانیت کو اس قدر مصائب وآفات میں مبتلاء کر دیا ہے کہ تاریخ میں کبھی انسانیت اس قدر ہولناک مصائب سے دوچار نہیں ہوئی ہے۔اور اب انسانیت کے لئے واحد راہ نجات یہی ہے کہ وہ اسلام کی جانب لوٹ آئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام انسانوں کو صراط مستقیم پر چلائے۔آمین(راسخ)

  • 4910 #2185

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 4975

    رشتے اور حدود

    (منگل 30 دسمبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2185 Book صفحات: 42

    اسلام ایک پاکیزہ  دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔اور پردہ کرنے میں اس بات کا علم ہونا ضروری ہے کہ سے پردہ کیا جائے اور کس سے نہ کیا جائے۔۔ زیر تبصرہ کتاب  " رشتے اور حدود"معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے  انسان کے رشتوں اور ان کے ساتھ  پردہ جیسے تعلقات  وغیرہ کو مکمل تفصیل سے بیان کر دیا ہےکہ کون کونسے رشتے محرم ہیں اور کون کونسے غیر محرم ہیں۔محترم  محمد مسعود عبدہ ﷫  تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 4911 #2186

    مصنف : مریم خنساء

    مشاہدات : 6694

    سیدہ خدیجۃ الکبری ؓ بحیثیت زوجۃ النبی ﷺ

    (منگل 30 دسمبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2186 Book صفحات: 34

    سیدہ حضرت خدیجہ ؓ مکہ کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون جن کا تعلق عرب کے قبیلے قریش سے تھا۔ جو حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے "طاہرہ" کے لقب سے مشہور تھیں۔ انھوں نے حضرت محمد ﷺ کو تجارتی کاروبار میں شریک کیا اور کئی مرتبہ اپنا سامانِ تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپ ﷺکی تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت اور اعلی اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں کہ آپ ﷺکو شادی کا پیغام بھجوایا۔ جس کو نبی  ﷺ نے اپنے بڑوں کے مشورے سے قبول فرمایا۔ اس وقت ان کی عمر چاليس سال تھی جبکہ نبی ﷺ صرف پچیس سال کے تھے۔ حضرت خدیجہ ؓنے سب سے پہلے اسلام قبول کیا اور پہلی ام المومنین ہونے کی سعادت حاصل کی۔ نبی ﷺ کی ساری کی ساری اولاد  حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے پیدا ہوئی اورصرف ابراہیم جوکہ ماریہ قبطیہ ؓسے تھے جوکہ اسکندریہ کے بادشاہ اورقبطیوں کےبڑے کی طرف سے نبیﷺکوبطورہدیہ پیش کی گئی تھیں۔سید ہ خدیجہ ؓ کی وفات کے بعد نبی ﷺ ان  کو بہت یاد کرتے تھے۔ ام  المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہابیان کرتی  ہیں کہ ایک دن حضور ﷺنے ان کے سامنے حضرت خدیجہ ؓکو یاد کر کے ان کی بہت زیادہ تعریف و توصیف فرمائی تو حضرت عائشہ کے بیان کے مطابق ان پر وہی اثر ہوا جو کسی عورت پر اپنے شوہر کی زبانی اپنے علاوہ کسی دوسری عورت کی تعریف سن کر ہوتا ہے جس پر حضرت عائشہ نے نبی ﷺ کو کہا کہ یا رسول اللہ ﷺآپ قریش کی اس بوڑھی عورت کا بار بار ذکر فرما کر اس کی تعریف فرماتے رہتے ہیں حالانکہ اللہ نے اس کے بعد آپ کو مجھ جیسی جوان عورت بیوی کے طور پر عطا کی ہے۔ اس کے بعد حضرت عائشہؓ  فرماتی ہیں کہ میری زبان سے یہ کلمات سن کر آپ کا رنگ اس طرح متغیر ہو گیا جیسے وحی کے ذریعے کسی غم انگیز خبر سے یا بندگانِ خدا پر اللہ کے عذاب کی خبر سے ہو جاتا تھا۔ اس کے بعد آپ ﷺنے فرمایا :’’ان سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی کیونکہ انہوں نے ایمان لا کر اس وقت میرا ساتھ دیا جب کفار نے مجھ پر ظلم و ستم کی حد کر رکھی تھی، انہوں نے اس وقت میری مالی مدد کی جب دوسرے لوگوں نے مجھے اس سے محروم کر رکھا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے بطن سے مجھے اللہ تعالیٰ نے اولاد کی نعمت سے سرفراز فرمایا جب کہ میری کسی دوسری بیوی سے میری کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ حضرت خدیجہ کی وفات  ہجرت سے  قبل  عام الحزن کے سال ہوئی۔ زیر نظر کتابچہ’’سیدہ خدیجہ ؓ بحیثیت زوجۃ النبیﷺ‘‘ عربی کے ممتاز ادیب محمد موفق کی سیدہ خدیجہ ؓ کی سیرت پر عربی کتاب کا ترجمہ ہے  ترجمہ کی سعادت  محترمہ  مریم  خنساء نے  حاصل کی  اور اس کے شروع  میں  عکس ِحیات خدیجہ کے  نام سے  محترمہ  ام عبد منیب صاحبہ نے کچھ اضافہ کیا ہے ۔اللہ  تعالیٰ خواتینِ اسلام کو  سیدہ خدیجہ  اوردیگر امہات المومنین  جیسی سیرت اپنانے کی   توفیق عطا فرمائے  ( آمین) (م۔ا)
     

  • 4912 #2206

    مصنف : خلیل احمد حامدی

    مشاہدات : 9728

    جہاد اسلامی

    (منگل 30 دسمبر 2014ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #2206 Book صفحات: 279

    جہاد فی سبیل اللہ ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے  بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل میں شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے ، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا ، جو کہ اپنے جان و مال سمیت اللہ کے دین کی سربلدی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو گرانے کے لئے ، کسی شہہ کی پرواہ کئے بغیر نکل کھڑا ہوا ہوتا ہے۔ذیل میں ہم جہاد فی سبیل بارے کچھ اسلامی تعلیمات اور اس راہ میں اپنی جانیں لٹانے والوں کے فضائل پیش کریں گے۔ جہاد كا لغوى معنی طاقت اور وسعت كے مطابق قول و فعل كو صرف اور خرچ كرنا،اور شرعى معنى اللہ تعالى كا كلمہ اور دين بلند كرنے كے ليے مسلمانوں كا كفار كے خلاف قتال اور لڑائى كے ليے جدوجہد كرناہے۔ زیر تبصرہ کتاب " جہاد اسلامی،قرآن وحدیث کی روشنی میں " محترم خلیل احمد حامدی کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے جہاد کی لغوی واصطلاحی تعریف،جہاد کے مقاصد،جہاد کے فضائل ومسائل،اور جہاد کی اقسام وغیرہ پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔یہ کتاب اپنے اس موضوع پر ایک شاندار اور مفید کتاب ہے ،جس کا ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4913 #2183

    مصنف : محمود خالد مسلم

    مشاہدات : 5514

    جہیز جہنم کے انگارے

    (پیر 29 دسمبر 2014ء) ناشر : المسلمین لوئر مال لاہور
    #2183 Book صفحات: 48

    جہیز بنیادی طور پر ایک معاشرتی رسم ہے جو ہندوؤں کے ہاں پیدا ہوئی اور ان سے مسلمانوں میں آئی۔ خود ان کے ہاں اس کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔اسلام نے نہ تو جہیز کا حکم دیا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا کیونکہ عرب میں اس کا رواج نہ تھا۔ جب ہندوستان میں مسلمانوں کا سابقہ اس رسم سے پڑا تو اس کے معاشرتی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے علماء نے اس کے جواز یا عدم جواز کی بات کی۔ہمارے ہاں جہیز کا جو تصور موجود ہے، وہ واقعتاً ایک معاشرتی لعنت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ پر ظلم ہوتا ہے۔اگر کوئی باپ، شادی کے موقع پر اپنی بیٹی کو کچھ دینا چاہے، تو یہ اس کی مرضی ہے اور یہ امر جائز ہے۔ تاہم لڑکے والوں کو مطالبے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔سیدہ فاطمہ ؓ کو جو جہیز دیا گیا، وہ اس وجہ سے تھا کہ سیدنا علی   نبی کریم ﷺ کے زیر پرورش تھے۔ یوں سمجھ لیجیے کہ آپ نے اپنے بیٹے اور بیٹی کو کچھ سامان دیا تھا کیونکہ یہ دونوں ہی آپ کے زیر کفالت تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے دیگر دامادوں سیدنا ابو العاص اور عثمان ؓ کے ساتھ شادیاں کرتے وقت اپنی بیٹیوں کو جہیز نہیں دیا تھا۔جہیز سے ہرگز وراثت کا حق ختم نہیں ہوتا ہے۔ وراثت کا قانون اللہ تعالی نے دیا ہے اور اس کی خلاف ورزی پر شدید وعید سنائی ہے۔ جہیز اگر لڑکی کا والد اپنی مرضی سے دے تو اس کی حیثیت اس تحفے کی سی ہے جو باپ اپنی اولاد کو دیتا ہے۔لیکن اس میں اسراف وتبذیر  سےگریز کرنا  چاہیے۔زیر نظر کتاب ’’جہیز جہنم  کے انگارے ‘‘ محترم محمود خالد مسلم‘‘ کی کاوش ہے  جس میں  انہوں نے  جہیز کے حوالے سے  حسب  ذیل سوالات کے جواب دینے کی  کوشش کی ہے ۔کہ کیا اسلام میں جہیز لینے یادینے کی اجازت  ہے ؟۔اسلام میں شادی کے اخراجات کی ذمہ داری کس پر ڈالتا ہے ؟۔برصغیر میں  جہیز کا رواج کس طرح پھیلا اور اس نے  کیا اثرات مرتب کیے ؟۔جہیز سےمتعلق وہ کونسے اقدامات ہیں جن کے اٹھانے سے  ہمارے معاشرے میں لاکھوں خواتین کا گھر بسایا جاسکتاہے  ۔ اور ہماری حکومتوں نے  جہیز کےبارے  میں کیا اقدامات اٹھائے اوریہ کہ ان اقدامات کی شرعی حیثیت کیا ہے ۔اللہ  کتاب کو   عوام الناس کی  اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

  • 4914 #2184

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 9152

    تقسیم وراثت اور ہمارا معاشرہ

    (پیر 29 دسمبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2184 Book صفحات: 50

    فوت ہونے والا شخص  اپنےپیچھے  جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے  اسے  ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا  عورت  کی اشیاء اور  وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے  یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا  ملتا ہے شرعی  اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے  ہیں ۔  رسول اللہﷺ نے  اس علم کی اہمیت کو بیان  کرتے ہوئے فرمایا: ’’علم میراث سیکھو اور دوسروں کو  بھی سکھاؤ کیوں کہ مجھے بھی فوت کیا جائے گا اور علم ِمیراث قبض کرلیا جائے گا۔ یہاں تک  کہ دوآدمی مقررہ حصے  میں اختلاف کریں گے  اور کوئی ایسا آدمی  نہیں پائیں گے  جو ان میں فیصلہ کرے ‘‘(مستدرک حاکم) اسلام  اللہ  کا عطا کردہ پسندیدہ دین ہے ۔ اللہ تعالیٰ علیم وحکیم،خبیر وبصیر ،عادل  ومنصف ہے  ۔چنانچہ اس  نے کسی شخض کی موت کےبعد اس کی چھوڑی ہوئی اشیاء اور وسائل آمدنی کےبارے میں جو ہدایات دی ہیں  ان میں والدین اور شتہ داروں کےلیے عدل اور خیر خواہی کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ایک مسلمان  کے لیے ایمان لانے کے بعد اللہ  کےحکم کے سامنے سر تسلیم خم کردینا ضروری ہے لیکن ہمارے موجود ہ معاشرے میں تقسیمِ جائیداد کےبارے  میں بہت سی غلط فہمیاں اور خامیاں پائی جاتی ہیں ۔زیر تبصرہ کتابچہ ’’ تقسیم وراثت اور ہمارا معاشرہ ‘‘ محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  کاوش ہے جس میں انہوں نے اپنے   مخصوص  عام  فہم انداز میں  علم میراث؍علم الفرائض کی اہمیت  اور  اس  تقسیم  وراثت کے  سلسلے میں جو ہمارے  درمیان  کتاہیاں  پائی جاتی ہیں    ان کی   نشاندہی  کرتے ہوئے  ورثاء کے حصص کو  بیان کیاہے  ۔ اللہ تعالیٰ ان کی  اس کاوش کو قبول فرمائے  ۔ اورکتاب ہذا  کو ہمارے معاشرے میں   تقسیم وراثت کے لیے   پائی جانے والی کوہتاہیوں کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)

  • 4915 #2205

    مصنف : سید ابو الاعلی مودودی

    مشاہدات : 6869

    خطبات یورپ

    (پیر 29 دسمبر 2014ء) ناشر : ادارہ ترجمان القرآن لاہور
    #2205 Book صفحات: 254

    مولانا سید ابو الاعلی مودودی ﷫ ایک نابغہ روز گار ہستی تھے۔ان کی زندگی کا مشن دعوت اسلامی اور اس کی تشریح وتوضیح وتوسیع تھا۔وہ جہاں بھی ہوتے ان کا اوڑھنا بچھونا اسلامی دعوت کا فروغ ہوتا تھا۔خطبات یورپ دراصل آپ کی ان تقاریر اور خطبات کا مجموعہ ہے جو انہوں نے برطانیہ اور امریکہ کے سفر کے دوران وہاں کے مسلمانوں کے قائم کردہ اجتماعات سے کیں۔مولانا نے یورپ میں رہنے والے مسلمانوں کی مشکلات کے بارے میں انہیں مفید مشورے دئیے اور ان کا صحیح حل پیش کیا ۔اور انہیں اسلام کے صحیح نمائندے اور اپنے مسلمان معاشروں کے حقیقی سفیر بن کر رہنے کی تلقین کی۔مولانا مودودی﷫ نے کلیساء یورپ کے پیغام کا بھی بڑا خوبصورت جواب دیا اور دنیائے عیسائیت کو صدیوں کے بعد یہ کھل کر بتایا کہ مسلمانوں کو ان سے کیا شکایات ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ہم تمہارے بزرگوں کی تعظیم کرتے ہیں اور تم ہمارے بزرگوں کی اہانت کرتے ہو ،یہ کہاں کا انصاف ہے۔یہ ایک ایسی دل لگتی بات ہے جس کا یورپ کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔یہ خطبات مختلف جرائد ورسائل میں بکھرے ہوئے تھے اور اخباری فائلوں میں دفن تھے۔ جنہیں محترم اختر حجازی صاحب نے ڈھونڈھ ڈوھونڈ کر ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی مولانا ﷫ کی ان محنتوں کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4916 #2159

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 8510

    رسم مہندی اور مایوں

    (اتوار 28 دسمبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2159 Book صفحات: 42

    اسلام  ایک مکمل  ضابطۂ حیات  ہے   پور ی انسانیت کے لیے  اسلامی تعلیمات کے  مطابق  زندگی  بسر کرنے کی  مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے  انسانی  زندگی میں  پیش   آنے  والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات  کے   لیے  نبی ﷺ کی  ذات مبارکہ  اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے  ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو  نبی کریم ﷺ کے بتائے  ہوئے طریقے  کے مطابق سرانجام  دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں  مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں   گھیرے  ہوئے  ہیں  بالخصوص   برصغیر پاک وہند میں  شادی  بیاہ کے  موقع پر  بہت سے رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں    اور ان  رسومات میں بہت   زیادہ   فضول خرچی اور اسراف  سے  کا م لیا  جاتا ہے   جوکہ صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔شادی بیاہ کے  موقعہ پر  اداکی جانے والی رسومات میں سے   مائیوں اور مہندی دو جڑواں رسمیں ہیں ۔جنہیں  بیاہ کے موقع پر ہندو لوگ کرتے ہیں ۔ یہ دونوں رسمیں ہمارے  معاشرے میں عام ہیں حالانکہ ہم مسلمان ہیں اور ہند کافر ہیں ۔ مسلمان اور کافر کی رسمیں ایک جیسی کبھی نہیں ہو سکتیں ۔ لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ موجودہ مسلمان صرف مائیوں اور مہند ی ہی نہیں   اور بھی بہت سے ہندوانانہ رسومات ادا کرتے ہیں ۔زیر نظر کتابچہ ’’ رسم مہندی اورمایوں‘‘ اصلاح معاشرہ  کے  سلسلے میں  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  کاوش  ہے جس میں انہوں نے   مہندی اورمایوں کے علاوہ دیگر رسومات کا تعارف کروانے کےبعد  ان رسومات کا   شرعی جائزہ  پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی  اس کاوش کو مسلمانوں میں  رائج ہندوانہ رسومات  کے خاتمے کا ذریعہ بنائے  ( آمین) (م۔ا)

     

  • 4917 #2169

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 5942

    دم کرنا اور کرانا

    (اتوار 28 دسمبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2169 Book صفحات: 49

    دم کرنے کو عربی زبان میں "رقیہ "کہتے ہیں،جس سے مراد ہے کچھ مخصوص الفاظ پڑھ کر کسی چیز پر اس عقیدے کے تحت پھونک مارنا کہ اس چیز کو استعمال کرنے سے شفا حاصل ہو گی یا مختلف عوراض وحوادثات اور مصائب سے نجات مل جائے گی۔اہل جاہلیت یہ سمجھتے ہیں کہ دم میں تاثیر یا تو ان الفاظ کی وجہ سے ہے جو پڑھ کر دم کیا گیا ہے یا ان الفاظ کی تاثیر ان مخفی یا ظاہری قوتوں کی وجہ سے ہے جن کا نام دم کئے جانے والے الفاظ میں شامل ہے۔اسلام نے جتنے بھی دم سکھائے ہیں اور قرآن وسنت سے جن دم کرنے والی سورتوں،آیتوں اور دعاؤں کا ذکر آیا ہے ان سب میں یہ عقیدہ بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ رب اکبر ہی ہر طرح کی شفا عطا کرنے والا ہے۔وہی ہر طرح کی مصیبت سے نجات دینے والا ہے،وہی مطلوبہ چیز کو دینے پر قادر ہے،وہی جادو ،آسیب ،نظر وغیرہ کے اثرات متانے والا ہے۔نیز دم کرنے میں شریعت نے یہ عقیدہ بھی دیا ہے کہ جو الفاظ پڑھ کر دم کیا جا رہا ہے یہ خود موثر نہیں بلکہ انہیں موثر بنانے والی اللہ تعالی کی ذات ہے،جس طرح دوا اثر نہیں کرتی جب تک اللہ نہ چاہے،کھانا فائدہ نہیں دیتا جب تک اللہ نہ چاہے،اسی طرح دم میں تاثیر اللہ کے حکم سے پیدا ہوتی ہے۔۔ زیر تبصرہ کتاب  " دم کرنا اور کرانا "معروف  مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ  اور کالم نگار  محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی  تصنیف ہے ۔ جس  میں انہوں نے دم کے انہی مسائل کو بیان کیاہے۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ  محمد مسعود عبدہ ﷫ کی  اہلیہ ہیں ۔ موصوف   تقریبا 23 سال قبل  جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری  علوم کی تدریس کرتے رہے اور  99۔جے  ماڈل ٹاؤن میں  بمع فیملی رہائش پذیر رہے  ۔موصوف کے صاحبزادے  محترم عبد منیب صاحب نے  اپنے  طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘  کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی  ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

     

  • 4918 #2204

    مصنف : عبد الستار خاں

    مشاہدات : 6866

    مکاتیب النبی ﷺ

    (اتوار 28 دسمبر 2014ء) ناشر : قرآن اردو ڈاٹ کام
    #2204 Book صفحات: 35

    دعوت دین کی سرگرمیوں میں سے ایک نبی کریم ﷺکے وہ مبارک خطوط بھی ہیں جو آپﷺ نے مختلف ممالک کے سربراہان کو بھیجے اور انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ان خطوط میں سے بعض خطوط آج بھی مختلف مقامات پر محفوظ ہیں۔آپ ﷺ کی طرف سے روانہ کئے گئے ان تمام خطوط پر مہر نبوت ثبت تھی۔مورخین کا اس بات پر اختلاف ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ خطوط کب روانہ کئےتاہم اکثریت کا خیال ہے کہ یہ 6ھ یعنی صلح حدیبیہ کے بعد لکھے گئے۔مورخین نے ان کی تعداد میں بھی اختلاف کیا ہے تاہم تاریخ کی کتابوں سے ہمیں 22 ایسے خطوط کا حوالہ ملتا ہے جو آپ ﷺ نے مختلف سربراہان مملکت کی طرف روانہ کئے۔صلح حدیبیہ کے بعد نبی کریم ﷺ نے 6 صحابہ کرام﷢ کو منتخب کیا اور انہیں 6 ممالک کے سربراہان کی طرف روانہ کیا۔ زیر تبصرہ کتابچہ" مکاتیب النبیﷺ " محترم عبد الستار خان کی تحقیق وتدوین ہے ،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ نے انہی خطوط کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اور ساتھ ہی ساتھ ان خطوط کی تصاویر بھی شائع کر دی ہیں تاکہ علم کے لئے باعث اشتیاق ہوں۔ اللہ تعالی مولف کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4919 #2167

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 4806

    بیمار کی نماز

    (ہفتہ 27 دسمبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2167 Book صفحات: 34

    بیماری عذر کی حالت کا نام ہے ۔ جس میں انسان اپنے  کام معمول کےمطابق نہیں کرسکتا ۔ اللہ تعالیٰ کی اپنے  بندوں پر یہ کمال شفقت ہے کہ  اس نے  انسان کواس کی  استطاعت سے بڑھ کر کسی بھی  حکم کا پابند نہیں بنایا۔عبادات ادا کرنے کےلیے  اس نے عذر کی حالت میں تخفیف کردی ۔ نماز روزانہ  پانچ دفعہ  کا معمول  ہے ۔ اس لیے بیماری کی حالت میں سب سے  زیادہ اسی کے  مسائل معلوم کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے  ۔زیر نظر کتابچہ ’’ بیمار کی نماز‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے  ۔جس میں انہوں  نے  بیمار شخص کے لیے  طہارت   حاصل کرنے کے مسائل بیان کرنے کے بعد مختلف بیماریوں  میں  انسان کو  کس طرح  نماز  ادا کرنی چاہیے  ا ن کو  آسان فہم انداز میں بحوالہ  مختصرا بیان کیا ہے  ۔ اللہ  تعالیٰ محترمہ کی تمام مساعی جمیلہ  کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)
     

     

  • 4920 #2203

    مصنف : سید ابو الاعلی مودودی

    مشاہدات : 13159

    مسئلہ جبر و قدر

    (ہفتہ 27 دسمبر 2014ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #2203 Book صفحات: 120

    یہ مسئلہ کہ انسان مجبور محض ہے یا صاحب اختیارہے ، ہمیشہ سے فلسفیوں میں زیر بحث رہا ہے۔ بلکہ ایک گروہ کا خیال ہے کہ انسان اپنی مرضی کا مالک نہیں ہے بلکہ اس کی مرضی اس کی تعلیم و تربیت اور خارجی حالات و تاثرات سے متعین ہوتی ہے۔ عہد قدیم میں یونان کے روایتی فلسفیوں کا یہی نظریہ تھا۔ ابتدا میں مسلمانوں کا رجحان بھی جبر کی طرف تھا۔ ان کا عقیدہ تھا کہ انسان کے اعمال و افعال کی تفصیل لوح محفوظ پر رقم ہوتی ہے اور کوئی شخص اس لکھے کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ مگر معتزلہ نے اس نظریے کی مخالفت کی۔ وہ انسان کو آزادانہ اور اپنی مرضی کا مالک خیال کرتے تھے۔ پہلے گروہ کو جبریہ دوسرے کو قدریہ کہتے ہیں۔ اشاعرہ کے خیال میں انسان کی حالت دونوں کے بین بین ہے۔زیر تبصرہ کتاب " مسئلہ جبر وقدر "میں سید ابو الاعلی مودودی  ﷫نے قدیم وجدید فلاسفہ کا مکمل تجزیہ کر کے خالص اسلامی نقطہ نظر پیش کرنے کی کوشش کی ہےاور اپنے مخصوص عالمانہ انداز میں اس کی عقدہ کشائی کی ہے۔لیکن بعض متبحر اہل علم کے مطابق مولانا صاحب بھی کہیں کہیں لغزش کھا گئے ہیں،اور سلف کے معروف منہج سے ہٹ کر منہج اختیار کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی لغزشوں کو معاف فرمائے اور ہم سب کو صراط مستقیم پر چلائے۔آمین (راسخ)

  • 4921 #2166

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 6710

    بچے کی صحت اور احتیاطی تدابیر

    (جمعہ 26 دسمبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2166 Book صفحات: 66

    بچے اللہ کا عطیہ ۔ نرم ونازک ،پیارے ،معصوم ،دلکش ،ہنستے ،مسکراتے، خوشبوؤں اور محبتوں کی رونق ،کون سے  والدین ہیں جو یہ نہیں چاہتے وہ سدا بہار رہیں مسکراتے رہیں نظر بد سے دور رہیں   لکین اکثر اوقات والدین کی اپنی غفلت لاپرواہی یا بے سمجھی  بچوں کے  معذور یا بیمار بننے کا سبب بن جاتی ہے ۔فرمان نبوی  ہے :’’ تم میں سے ہر ایک شخص ذمہ دار ہے  اور اپنی رعیت کا جواب دہ  ہے ، امیر اپنی رعیت کا جواب دہ ہے  ۔ آدمی اپنے گھر والوں پر نگران  ہے  ، عورت اپنے خاوند کےگھر اور اس کی اولاد پر نگران ہے  ۔غرض تم  سے ہر شخص کسی نہ کسی پر ذمہ دار  بنایا گیا ہے  اور وہ اپنی رعیت کا جواب دہ ہے ‘‘۔بچوں کی  نگرانی  کاایک تقاضہ یہ بھی ہے ہ بچے  کو جسمانی  ،ذہنی اوراخلاقی بیماریوں سے دور رکھنے کی کوشش کی جائے ۔انسان کوجتنے تحفظات در کار ہیں  ان میں  سر فہرست صحت کا تحفظ  ہے ماں کو  چاہیے  کہ بچے کی صحت بر قرار رکھنے والے اصول اور تدابیر سے آگاہی حاصل  کرے ۔لیکن بچے کی جسمانی نگہداشت سے زیادہ ضروری چیز اس  کی اخلاقی نگہداشت اور تربیت ہے ۔ اگر جسمانی  لحاظ سے کوئی بے احتیاطی ہو جائے تو صرف جسم کو نقصان پہنچتا ہے لیکن اخلاقی لحاظ سے کوئی عیب پیدا ہوجائے تویہ دنیا میں اس بچے کی بدنامی اور والدین کی رسوائی کاباعث ہوتا ہے جب کہ آخرت میں یہ کھلم کھلا جہنم کی آگ میں جھونک دیتا ہے۔ماں پاب کا یہ فریضہ ہے کہ  بچے کی اخلاقی تربیت میں اپنی پوری کوشش کریں اور اسے  پختہ ایمان کے ساتھ  ساتھ  اچھی عادات اور شریفانہ تہذیب کا عادی بنائیں۔زیر نظر کتابچہ ’’بچے کی صحت اور احتیاطی تدابیر‘‘ بچوں کی تربیت  کے سلسلے میں محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی  کاوش ہے  جس  میں انہوں نے  ایک ماں کے لیے  بچوں کی صحت کو برقرار رکھنے  کے لیے  جن تدابیر کو اختیار کرنا چاہیے  انہیں بڑے احسن انداز میں   بیان کرتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے  کہ بچوں کی جسمانی  تربیت  اوران کی  صحت کاخیال رکھتے ہوئے  ان کی اخلاقی وروحانی تربیت کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔یہ مختصر کتابچہ خواتین بالخصوص ماؤوں کےلیے  لائق مطالعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ اسے  نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا) 

  • 4922 #2165

    مصنف : محمد اسماعیل سلفی

    مشاہدات : 10272

    حجیت حدیث ( اسماعیل سلفی)

    (جمعرات 25 دسمبر 2014ء) ناشر : اسلام پبلیشنگ ہاؤس لاہور
    #2165 Book صفحات: 208

    اللہ تعالیٰ  نے بنی  نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے  انبیاء ورسل کو اس  کائنات میں مبعوث  کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت  اللہ تعالیٰ کی رضا کو  حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی  ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے  اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ  زندگی گزارنے کے لیے  اسی منہج کو اختیار نہ کرے  جس کی انبیاء﷩ نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے  اللہ تعالیٰ نے  ہر رسول کی  بعثت کا مقصد صرف اس کی  اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی  نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی  اور جو انسان آپ  کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی  کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے  رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے  ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو  قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت  وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی  ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانے میں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن  اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث  سے  کلیتاً انکار کردیا  بلکہ  اطاعت رسولﷺ سے روگردانی  کرنے لگے  اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر  کوئی حدیث انکار  کردے  تو قرآن  کا  انکار بھی  لازم  آتا  ہے۔ منکرین  اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد   انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر  دائرہ اسلام سے  نکلنے  لگی ۔ لیکن   الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں  برصغیر پاک وہند  میں  جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید  کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس  الحق عظیم  آبادی ،مولانا  محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد  راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی  ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات  قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح  ماہنامہ محدث، ماہنامہ  ترجمان  الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ  صحیفہ اہل حدیث ،کراچی  وغیرہ کی    فتنہ  انکار حدیث کے رد میں   صحافتی خدمات بھی   قابل قدر  ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی    خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے  (آمین)زیر نظر  کتاب ’’ حجیت  حدیث ‘‘شیخ الحدیث مولانا اسماعیل سلفی ﷫ کی حجیت حدیث   کے سلسلے میں بڑی  اہم  کتاب ہے  جوکہ مولاناکے  چار مقالات (حدیث  کی تشریعی  حیثیت،جماعت اسلامی کانظریہ حدیث،سنت قرآن کے آئینے  میں ،حجیت حدیث آنحضرت کی سیرت کی روشنی میں ) پر مشمتل ہے ۔ان مقالات کو حافظ شاہد محمود ﷾  نے   مولانا اسماعیل سلفی﷫ کے مجموعہ مقالات حدیث میں   بھی بڑے عمدہ   طریقے کے ساتھ شائع کیا ۔اللہ   تعالیٰ مولانا مرحوم کی دفاع    حدیث کےسلسلے میں کی گئی کوششوں کوقبول فرمائے اوراسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا) 

     

  • 4923 #2202

    مصنف : سید ابو الاعلی مودودی

    مشاہدات : 20759

    تحریک آزادیٔ ہند اور مسلمان حصہ اول

    dsa (جمعرات 25 دسمبر 2014ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #2202 Book صفحات: 494

    مسلمان اور غلامی دو متضاد چیزیں ہیں جو ایک ساتھ اکٹھی نہیں ہو سکتی ہیں۔مسلمان کے لئے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ غلامی کی فضا میں اپنے دین کے تقاضوں کو پورا کر سکے۔اسلام غلبہ اور حکمرانی کے لئے آیا ہے ،دوسروں کی چاکری اور باطل نظاموں کی غلامی کے لئے نہیں آیا ہے۔اسلام نے مسلمانوں کا یہ مزاج بنایا ہے کہ وہ طاغوت کی حکومت ،خواہ کسی بھی شکل میں ہو اس کی مخالفت کریں اور خدا کی حاکمیت کو سیاسی طور پر عملا قائم کرنے اور زندگی کے ہر شعبے میں اسے جاری وساری کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔برصغیر کے مسلمانوں کے سامنے یہ مسئلہ اٹھارویں اور انیسویں صدی میں اس وقت بہت نمایاں ہو کر ابھرا،جب سلطنت مغلیہ کے خاتمہ کے بعد برطانوی استعمار کے ہندوستان پر قبضہ کر لیا۔چنانچہ سید احمد شہید نے جہاد کا اعلان کیا اور تحریک مجاہدین نے آخری دم تک دشمنان اسلام کا مقابلہ کیا۔1857ء کی جنگ آزادی مسلمانوں ہی کے خون سے سینچی گئی۔تمام تر خرابیوں اور کمزوریوں کے باوجود مسلمانوں نے غیر اللہ کی غلامی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔انیسویں صدی کے دوسرے نصف میں "سمجھوتہ بندی" کی روش کو خاصی تقویت ملی۔ مسلمانوں کی حیثیت ایک ہاری ہوئی فوج کی سی تھی،جو ذہنی طور مغرب سے مرعوب ہو چکے تھے۔ان حالات میں مولانا مودودی ﷫نے احیائے اسلام کی جد وجہد کا آغاز کیا ،اور اسلامی تعلیمات کو عقلی دلائل کے ساتھ پیش کیا اور ذہنوں سے شکوک وشبہات کے ان کانٹوں کو نکالا جو الحاد،بے دینی اور اشتراکیت کی یلغار نے مسلمانوں میں پیوست کر دئیے تھے۔مولانا مودودی ﷫کی یہ کتاب" تحریک آزادی ہند اور مسلمان"اسی موضوع پر ایک بہترین کتاب ہے جس میں انہوں نے مسلمانوں کے حوصلے بلند کرتے ہوئے انہیں استعمار کے خلاف سینہ سپر ہونے کی ترغیب دی ہے،اور برصغیر کی تحریک آزادی میں مسلمانوں کے کردار پر روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4924 #2164

    مصنف : ناصر الدین البانی

    مشاہدات : 7399

    حجیت حدیث (ادارہ محدث)

    (بدھ 24 دسمبر 2014ء) ناشر : مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور
    #2164 Book صفحات: 90

    اللہ تعالیٰ  نے بنی  نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے  انبیاء ورسل کو اس  کائنات میں مبعوث  کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت  اللہ تعالیٰ کی رضا کو  حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی  ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے  اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ  زندگی گزارنے کے لیے  اسی منہج کو اختیار نہ کرے  جس کی انبیاء﷩ نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے  اللہ تعالیٰ نے  ہر رسول کی  بعثت کا مقصد صرف اس کی  اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی  نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی  اور جو انسان آپ  کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی  کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے  رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے  ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو  قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت  وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی  ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانے میں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن  اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث  سے  کلیتاً انکار کردیا  بلکہ  اطاعت رسولﷺ سے روگردانی  کرنے لگے  اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر  کوئی حدیث انکار  کردے  تو قرآن  کا  انکار بھی  لازم  آتا  ہے۔ منکرین  اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد   انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر  دائرہ اسلام سے  نکلنے  لگی ۔ لیکن   الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں  برصغیر پاک وہند  میں  جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید  کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس  الحق عظیم  آبادی ،مولانا  محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد  راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی  ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی ﷭وغیرہم کی خدمات  قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح  ماہنامہ محدث، ماہنامہ  ترجمان  الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ  صحیفہ اہل حدیث ،کراچی  وغیرہ کی    فتنہ  انکار حدیث کے رد میں   صحافتی خدمات بھی   قابل قدر  ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی    خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے  (آمین) زیر نظر کتاب ’’حجیت حدیث‘‘  ماضی قریب کے  عظیم  محدث علامہ شیخ  ناصرالدین البانی ﷫ کی  حجیت حدیث کے  موضوع پر عربی  کتاب الحديث حجة بنفسه في العقائد والاحكام کا   اردو ترجمہ ہے  ۔اس مختصر کتاب میں   شیخ البانی نے   کتاب وسنت کے واضح دلائل سے یہ  ثابت کیا ہے کہ حدیث عقائد اور احکام میں ایک مستقل حجت ہے ۔حجیت حدیث پر مشتمل اس اہم کتاب  کا سلیس ورواں ترجمہ  پاکستان کے معروف اسلامی  سکالر ڈاکٹر حافظ  عبد الرشید اظہر ﷫(سابق استاد جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور)   نےکیا  اور  تقریبا 23 سال قبل حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾ (مدیر جامعہ لاہور الاسلامیہ ، و مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور نے اسے شائع کیا۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ،مترجم ،ناشرکی  اشاعت اسلام کےلیے  کی کئی کوششوں وکاوشوں کوقبول فرمائے  (آمین)(م۔ا)
     

     

  • 4925 #2163

    مصنف : ڈاکٹر محمد اسلم صدیق

    مشاہدات : 6552

    قراءات شاذہ شرعی حیثیت اور تفسیر وفقہ پر اثرات

    (منگل 23 دسمبر 2014ء) ناشر : شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور
    #2163 Book صفحات: 456

    قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔قراءات قرآنیہ کے میدان میں جہاں قراءات متواترہ پر کتب لکھی گئی ہیں وہیں قراءات شاذہ پر بھی کتب موجود ہیں۔زیر تبصرہ مقالہ " قراءات شاذہ ،شرعی حیثیت اور تفسیر وفقہ پر اثرات"ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ایک عرصہ دراز تک کام کرنے والے ریسرچ فیلو  محترم محمد اسلم صدیق صاحب کی کاوش ہے جو انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں ایم فل کے پیش کیا تھا۔آپ نے اس مقالے میں قراءات شاذہ کی شرعی حیثیت کو واضھ کرتے ہوئے ان کے تفسیر وفقہ پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔کیونکہ قراءات قرآنیہ تمام  علوم وفنون کا منبع ومصدر ہیں ،قراءات خواہ متواترہ ہوں یا شاذہ ،علم نحو وصرف، بلاغہ،لغت،الغرض تمام علوم آلیہ میں ایک اہل رکن اور  محور کی حیثیت رکھتی ہیں۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

     

< 1 2 ... 194 195 196 197 198 199 200 ... 274 275 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 77383
  • اس ہفتے کے قارئین 337853
  • اس ماہ کے قارئین 1954580
  • کل قارئین111276018
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست