یہ مسئلہ کہ انسان مجبور محض ہے یا صاحب اختیارہے ، ہمیشہ سے فلسفیوں میں زیر بحث رہا ہے۔ بلکہ ایک گروہ کا خیال ہے کہ انسان اپنی مرضی کا مالک نہیں ہے بلکہ اس کی مرضی اس کی تعلیم و تربیت اور خارجی حالات و تاثرات سے متعین ہوتی ہے۔ عہد قدیم میں یونان کے روایتی فلسفیوں کا یہی نظریہ تھا۔ ابتدا میں مسلمانوں کا رجحان بھی جبر کی طرف تھا۔ ان کا عقیدہ تھا کہ انسان کے اعمال و افعال کی تفصیل لوح محفوظ پر رقم ہوتی ہے اور کوئی شخص اس لکھے کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ مگر معتزلہ نے اس نظریے کی مخالفت کی۔ وہ انسان کو آزادانہ اور اپنی مرضی کا مالک خیال کرتے تھے۔ پہلے گروہ کو جبریہ دوسرے کو قدریہ کہتے ہیں۔ اشاعرہ کے خیال میں انسان کی حالت دونوں کے بین بین ہے۔زیر تبصرہ کتاب " مسئلہ جبر وقدر "میں سید ابو الاعلی مودودی نے قدیم وجدید فلاسفہ کا مکمل تجزیہ کر کے خالص اسلامی نقطہ نظر پیش کرنے کی کوشش کی ہےاور اپنے مخصوص عالمانہ انداز میں اس کی عقدہ کشائی کی ہے۔لیکن بعض متبحر اہل علم کے مطابق مولانا صاحب بھی کہیں کہیں لغزش کھا گئے ہیں،اور سلف کے معروف منہج سے ہٹ کر منہج اختیار کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی لغزشوں کو معاف فرمائے اور ہم سب کو صراط مستقیم پر چلائے۔آمین (راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
3 |
مقدمہ |
7 |
مسئلہ جبر وقدر کی حقیقت |
17 |
اختیار و اضطرار کا ابتدائی اثر |
17 |
مسئلہ جبر و قدر کا نقطۂ آغاز |
19 |
مابعد الطبیعی نقطۂ نظر |
21 |
فلسفہ کی ناکامی |
27 |
طبیعی نقطۂ نظر |
30 |
سائنس کی ناکامی |
34 |
اخلاقی نقطہ نظر |
37 |
اخلاقیات کی ناکامی |
43 |
دینیاتی نقطہ نظر |
44 |
صحیح اسلامی مسلک |
45 |
متکلمین اسلام کے مذاہب |
48 |
مذہب قدر |
48 |
قرآن مجید سے قدریہ کا استدلال |
55 |
مذہب جبر |
57 |
قرآن مجید سے جبریہ کا استدلال |
62 |
متکلمین کا ناکامی |
75 |
تحقیق مسئلہ |
73 |
امور مادر اطبیعت کے بیان سے قرآن کا اصل مقصد |
75 |
مسئلہ قضا و قدر کے بیان کا منشاء |
77 |
عقیدۂ تقدیر کافائدہ عملی زندگی میں |
83 |
تناقض کی تحقیق |
85 |
حقیقت کی پردہ کشائی |
100 |
مخلوقات میں انسان کی امتیازی حثیت |
101 |
ہدایت و ضلالت |
105 |
عدل اور جزا و سزا |
109 |
جبر و قدر |
112 |