دنیا میں بے شمار مصلحین پیدا ہوئے ۔ بہت سے اصلاحی اورانقلابی تحریکیں اٹھیں مگر ان میں سے ہر ایک نے انسان کے خارجی نظام کو تو بدلنے کی کوشش کی لیکن اس کے اندرون کو نظر انداز کردیا۔ مگر نبی کریم ﷺ کی تحریک میں شامل ہونے والا انسان باہر کے ساتھ ساتھ اندر سے بھی بدل گیا اور کلیۃً بدل گیا۔جو لوگ آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہتے گئے وہ آپ کی تربیت پاکر کندن بنتے گئے۔ اسلام کی آغوش میں آنے والے ہر شخص کے اندر ایسا رکردار نمودار ہوا جس کی نظیر تاریخِ انسانی پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’رسولِ خدا ﷺکا طریق ِتربیت‘‘ جناب مولانا سراج الدین ندوی کی تصنیف ہے ۔جس میں نے انہو ں تاریخ وسیرت کی کتب کا گہرائی سے مطالعہ کر کے نبی کریم ﷺکی آغوش میں جو کردار پروان چڑھے او ران نکات واصولوں کوپیش کیا ہے جو رسول اللہﷺ کردادر سازی میں پیش نظر رکھتے تھے ۔تاکہ رسول اللہﷺ کے اصولِ تربیت کی روشنی میں نئی نسل کی اصلاح وتربیت کا عظیم کام انجام دیا جاسکے ۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
|
5 |
حضرت محمد ؐ مربی اعظم |
|
8 |
حکمت و دانائی |
|
13 |
محبت و دلسوزی |
|
20 |
مزاج اور نفسیات کا خیال |
|
24 |
جذبات و احساسات کا پاس و لحاظ |
|
27 |
مناسب مواقع تلاش کرنا اور ان سے فائدہ اٹھانا |
|
33 |
زجر و توبیخ |
|
37 |
تحسین و ہمت افزائی |
|
44 |
اشارات وغیرہ سے تاثیر پیدا کرنا |
|
46 |
تشبیہات و تمثیلات |
|
54 |
قصص و واقعات |
|
58 |
شگفتہ مزاجی |
|
65 |
شدت کے بجائے نرمی |
|
69 |
غلو سے اجتناب اور اعتدال پسندی |
|
73 |
تدریج و ترتیب |
|
76 |
رجائیت پسندی |
|
79 |
حسن ظن اور چشم پوشی |
|
84 |
مقام و ماحول کی سازگاری |
|
88 |
عوامی ربط و ضبط |
|
92 |
عملی نمونہ پیش کرنا |
|
96 |
نمونہ سازی |
|
105 |
مربی کے اوصاف |
|
108 |
اخلاص |
|
108 |
علم |
|
111 |
صبر و تحمل |
|
113 |
حسن گفتار |
|
116 |
حسن کردار |
|
119 |