قرآن مجید اللہ کی طرف سے نازل کردہ آسمانی کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس عظیم الشان کتاب کو آخرالزمان پیغمبر جناب محمد رسول اللہﷺ پر نازل کیا اور ’’إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَوَاِنَّا لَهُ لَحٰفِظُوْنَ‘‘ (الحجر:۹) فرما کر اس کی حفاظت کا فریضہ اپنے ذمہ لے لیا۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز ہے کہ دیگر کتب سماوی کے مقابلے میں صدیاں بیت جانے کے باوجود محفوظ و مامون ہے اور اس کے چشمہ فیض سے اُمت سیراب ہورہی ہے۔ قرآن مجید کا یہی امتیاز اور اعجاز دشمنانِ اسلام کی آنکھوں میں کاٹنے کی طرح کھٹک رہا ہے اور ان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اس کتاب لاریب کی جمع و کتابت میں شکوک و شبہات پیدا کردیئے جائیں، جن کی بنیاد پریہ دعویٰ کیا جاسکے کہ معاذ اللہ گذشتہ کتابوں کی مانند قرآن مجید بھی تحریف و تصحیف سے محفوظ نہیں رہا ،لیکن چونکہ حفاظت قرآن کا فریضہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لیاہے، چنانچہ تاریخ اسلام کے ہر دور میں مشیت الٰہی سے حفاظت قرآن کے لیے ایسے اقدامات اور ذرائع استعمال کئے گئے جو اپنے زمانے کے بہترین اور موثر ترین تھے۔ حفاظت قرآن کے دو بنیادی ذرائع حفظ اور کتابت ہیں، جوعہد نبوی سے لے کر آج تک مسلسل جاری و ساری ہیں۔عہد نبوی میں حفاظت ِقرآن کا بنیادی ذریعہ حفظ و ضبط تھا۔ متعدد صحابہ کرام قرآن مجید کے حافظ اور قاری تھے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کتابت وحی کا سلسلہ بھی جاری رہا، جیسے ہی کوئی آیت مبارکہ نازل ہوتی نبی کریم ﷺ کاتبینِ وحی کوبلوا کر لکھوا دیا کرتے تھے اور بتلاتے تھے کہ فلاں فلاں آیت کوفلاں فلاں سورت میں لکھو۔ عہد نبوی میں قرآن مجید مکمل لکھا ہوا موجود تھا مگر ایک جگہ جمع نہیں تھا،بلکہ مختلف اشیاء میں متفرق طور پر موجود تھا۔ عہد صدیقی میں واقعہ یمامہ کے بعد قرآن مجید کو صحف کی صورت میں ایک جگہ جمع کردیا گیا اور عہد عثمانی میں واقعہ آرمینیہ و آذربائیجان کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق کے دور میں ایک جگہ جمع کئے گئے قرآن مجید کے متعدد نسخے تیار کرکے مختلف اَمصار میں روانہ کردیئے گئے۔ عہد عثمانی میں کتابت قرآن کا ایسارسم اختیار کیا گیا، جو تمام قراء ت متواترہ کا احتمال رکھتا تھااور جو درحقیقت عہد نبوی اورعہد صدیقی میں لکھے گئے صحف کے رسم سے ماخوذ تھا -رسم عثمانی سے مراد وہ رسم الخط ہے، جوسیدنا عثمان کے حکم پر سیدنا زید بن ثابت اور ان کے دیگر ساتھیوں نے کتابت ِمصاحف میں اختیار کیا۔ زیر نظر کتاب’’رسمِ عثمانی اوراس کی شرعی حیثیت‘‘ محترم حافظ سمیع اللہ فراز صاحب کے اس تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے جو انہوں نےشیخ زاید اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی ،لاہور میں ایم فل کے لیے پیش کیا ہے ۔موصوف نے اس کتاب میں نزول قرآن کے وقت رائج عربی خط اور رسم قرآنی میں اتفاق واختلاف ، عہد نبوی،عہد صدیقی، اور عہد عثمانی میں رسم قرآنی کی تعریف سیدنا عثمان کے عہد کے مصاحف کی کتابت اور صحابہ کرام کی موافقت،رسم عثمانی توقیفی ہے یا غیرتوقیفی،رسم عثمانی کا تشریحی مقام یعنی شرعاً مصاحف کی کتابت میں رسم عثمانی کا التزام ضروری ہے یا نہیں ؟رسم عثمانی کےقواعد ستہ کےرموز وفوائد،علم الرسم کی تاریخ ،قدیم وجدید معترضین کارسم عثمانی پر شبہات واشکلات کا مدلل ابطال جیسے موضوعات کو موضوع بحث بنایا ہے اورانتہائی محنت وجانفشانی سے بنیادی مصادر ومآخذ سے متعلقہ مباحث کو جمع کرتے ہوئے بڑی دقتِ نظر سے اس علم کے اہم مسائل کی تنقیح وتوضیح کی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
حرف آغاز |
|
|
پیش لفظ |
|
|
تقریظ |
|
|
مقدمہ |
|
|
اظہار تشکر |
|
|
باب اول رسم عثمانی سے قبل عربی رسم الخط کے خصائص اور علم الرسم کا تعارف |
|
1 |
رسم عثمانی سے قبل عربی رسم الخط |
|
24 |
رسم کی لغوی و اصطلاحی ابحاث |
|
26 |
باب دوم کتابت قرآن کے ادوار ثلاثہ |
|
41 |
دور رسالت میں کتابت قرآن |
|
41 |
عہد صدیقی ؓ میں کتابت قرآن |
|
60 |
خلافت عثمانؓ میں جمع وکتابت قرآن |
|
83 |
باب سوم مصاحف عثمانیہ ان کے اختلافات اور اس کے اسباب |
|
115 |
مصاحف عثمانیہ کی تعداد |
|
115 |
مصاحف عثمانیہ میں اختلاف کی نوعیت |
|
150 |
رسم مصحف اور اختلاف قراءات |
|
175 |
باب چہارم رسم عثمانی کے قواعد و رموز اور ان پر تحریر کردہ کتب کا تاریخی جائزہ |
|
188 |
رسم عثمانی کے قواعد |
|
188 |
رسم عثمانی کے رموز اور خصوصیات |
|
255 |
رسم عثمانی سے متعلق تحریر کردہ کتب کا تاریخی جائزہ |
|
264 |
باب پنجم رسم عثمانی کے بارے میں اہم فقہی مباحث |
|
291 |
رسم عثمانی کی توقیفیت |
|
291 |
رسم عثمانی کا التزام اور دور حاضر میں اس کی ضرورت |
|
309 |
مصادر و مراجع |
|
395 |
اشاریہ |
|
413 |