اللہ تعالی ٰ کے با برکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے۔ اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنٰی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کو یاد (یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )اسماء الحسنٰی کے سلسلے میں اہل علم نے عربی اردو زبان میں مستقل کتب...
آج کا دور علمی تنزلی اورمادیت پرستی کادور ہے۔ خصوصاً دینی علم، المیہ یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ روشن خیال اور ترقی پسند تو بن رہا ہے مگر در حقیقت گمراہی اور جہالت کی دلدل میں پھنستا چلا جا رہا ہے۔ محسن انسانیت جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو ایسی عظیم شاہراہ پر چھوڑا جس کی رات بھی دن کی طرح روشن اور اظہر من الشمس ہے۔ اس بات میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں کہ انسان کا سب سے بڑا ازلی دشمن شیطان لعین ہے۔ یہ شیطان ہی ہے جو امت مسلمہ کو صراط مستقیم سے دور کرنے کے لیے ہر طرف سے حملہ آور ہوتا ہے۔ دینی مدارس ویران اور بے آباد نظر آتے ہیں جبکہ کالج، یونیورسٹیاں اور سینما گھر مغربی مناظر کے عکاس بنے ہوئے ہیں۔ والدین کی اکثریت ماڈرن علم کے حصول کو ترجیح دیتی ہے مگر عالم دین نہیں بناتے۔ اس لیے یہ دور مادیت پرستی اور نفسا نفسی کا دور ہے۔ امت مسلمہ اپنی بربادی کا سامان خود تیار کرتی اور اختلافات و انتشار کا شکار نظر آتی ہے۔ شیطان اپنی چالوں اور سعی پرکامیاب ہوتا چلا جا رہا ہے مگر انسانیت غفلت کی چادر اوڑھے اتفاق و اتحاد سے محروم و عاری ہے۔ زیر نظر کتاب"تیسرا زاویہ اختل...
مختلف احادیث رسول اللہﷺ میں دجال اور علامات قیامت کا تذکرہ آیا ہے۔ہر دور کے علماء نے ان کی تفہیم ، تشریح اور تطبیق کا اپنا اپنا طریقہ اپنا یا ہے۔اسی طرح موجودہ دور میں بھی درحقیقت بہت زیادہ فتنے رونما ہورہے ہیں۔ان فتنوں نے ایک لحاظ سے پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔دوسری طرف نصوص شریعت بھی مختلف طرح کے فتنوں کی طرف نشاندہی کرتی ہیں۔ ہر دور میں یہ ایک نازک مسلہ رہا ہے کہ نصوص شریعت کا حالات پر انطباق کیسے کیاجائے۔علمانے اپنے فرض منصبی سے عہدہ برآں ہوتے ہوئے اس نازک موضوع پر اپنی اپنی آرا کا اظہار کیا ہے۔ ہر ایک کی مختلف رائے بھی ہو سکتی ہے۔رسول اللہﷺ کی طرف سے علامات قیامت کے حوالے سے دی گئی پیشین گوئیوں کا انطباق انتہائی کھٹن اور حساس مسلہ ہے۔ چنانچہ موجودہ دور میں اس تناظر میں کئی ایک فکری رجحانات سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے کچھ انتہا پسندانہ بھی ہیں۔جبکہ زیر نظر کتا ب میں مصنف موصوف نے اسی احتیاط کو سامنے رکھتے ہوئے تطبیق کی کوشش تو کی ہے لیکن اپنی کسی بھی رائے کو حتمی نہیں کہا۔ البتہ ج...
تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضو...
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تیسیر التجوید(کامل) بحاشیہ مفیدہ فیض السعید "محترم مولانا عبد الخالق صاحب سہارنپوری کی تصنیف ہے جس پر قاری محمد اسماعیل صادق خورجوی خادم مدرسہ تعلیم القراءات خورجہ صاحب﷾ نے مفید حاشیے (فیض السعید)کا اضافہ کرتے ہوئے اسے شائع کر دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں ق...
قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی اور آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے اوراس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے دو فرزند شاہ رفیع الدین اور شاہ عبد القادر ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے ۔زیرنظر ترجمہ قرآن مفسر قرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی کا ہے ۔ اور اس میں حا...
مولانا عبدالرحمن کیلانی مرحوم ومغفور بے شمار خوبیوں کے مالک اور علم دوست انسان تھے۔ان کے قلم کی روانی اور سلاست قارئین کے لیے انتہائی سحر انگیز تھی۔یوں ان کا قلم دور حاضر میں اٹھنے والے فتنوں کے قلع قمع کے لیے شمشیر برآں تھا۔مولانا موصوف نے جس بھی موضوع پر قلم اٹھایا امر کا حق دار کر دیا،ان کی تالیفات کا سلسلہ کافی طویل ہے۔لیکن ان کی زیر نظر تالیف ’’تیسیر القرآن‘‘کتاب اللہ کی بہترین تفسیر ہے جو بہت ہی خوبیوں کی حامل ہے۔جس کا ترجمہ نہایت سلیس ہے کہ معمولی لکھا پڑھا آدمی بھی سمجھ سکتا ہے۔تفسیر کی عبارتوں میں سلاست کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔دور حاضر میں مغربی افکار سے متاثر بلکہ مرعوب طبقہ جس آزاد خیالی میں مبتلا ہے اس تفسیر میں ان کے نظریات جن آیات سے متعلق ہیں وہاں خوب گرفت کی گئی ہے اور نہاین مضبوط دلائل سے ان کے عقائد کی تردید کی گئی ہے۔غزوات وسرایا کا سلسلہ میں جو آیات اور صورتیں ہیں ان کا تاریخی پس منظر تفصیل سے بیان کر دیا گیا ہے۔نیز یہ ایک بہترین تفسیر ہے جو قرآن فہمی کے لیے اور باطل نظریات کی سرکوبی کے لیے ایک یادگار تالیف ہے جس کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔موجود...
منطق اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعےمعلوم حقائق سے نامعلوم کی طرف پہنچاجاتاہے۔ یہ ایک فن بھی ہے کیونکہ اس کے ذریعے گفتگوکے دوران مناظرہ کےآداب اور اصول متعین کیے جاتے ہیں۔منطق کو یونانیوں نےمرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھریہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافےکیے۔ اس کے بعد اہل یورپ نے اس میں اضافہ جات کیے ۔منطق کو تمام زبانوںمیں لکھاگیا۔تاہم یہ ایک مشکل فن ہے اس لئے کتابوں کے اندر بھی اس کی پیچیدگی سامنےآتی تھی۔ اساتذہ کے بغیراس فن کا حصول ناممکن سا لگتا تھا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس علم پر بہت لکھا گیا ہے کہ اب اسے سمجھنا قدر آسان ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں اسباق کے ذریعے عوام کو کسی حد تک منطق سے واقف کروانے اور سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہر سبق کا ایک خاص عنوان دیا گیا ہے اورمختصر اور آسانی کے ساتھ اس کی وضاحت کی گئی ہے ۔اہم باتوں کو حاشیے میں بیان کیا گیا ہے اور متعلقہ سوالات کے بیان کے بعد ان کے جوابات تحریر کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب&rsq...
منطق وہ علم ہے جس میں صحیح فکر کے لیے لازم قوانین کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ جب ہم کسی مسئلے یا دعوی کو ثابت کرنے کے لیے استدلال پیش کرتے ہیں تو اس کے متعلق غور و فکر کرتے ہیں اور منطق کا تعلق غور و فکر سے ہے یعنی منطق کا موضوع غور و فکر ہے۔منطق کو یونانیوں نے مرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھر یہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافے کیے۔ زیر نظر کتاب ’’ تیسیر المنطق ‘‘ مولانا عبد اللہ گنگوہی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔اس میں اسباق کے ذریعے منطق سے واقف کروانے اور سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ ،سادہ اور عام فہم ہے۔ (م۔ا)
علم کی دوقسمیں ہوتی ہیں پہلا یہ کہ وہ علم استدلالی واستنباطی ہو دوسرا یہ کہ وہ علم خبرکے ذریعے حاصل کیا جائے۔خبری علم میں اذعان ویقین کی صرف یہ صورت ہےکہ خبردرست اور صدق پرمبنی ہو۔ محدثین نے اسی مقصد کو حاصل کرنےکےلیے خبر کی صداقت کے کڑےاصول وضع کیے ہیں۔ چنانچہ ایسے ہی علم کو محدثین کی اصطلاح میں اصول حدیث کےنام سےیاد کیاجاتا ہے۔ علم اصول حدیث وہ علم ہے جو محدثین نے صرف اس لئے وضع کیاتھا تاکہ احادیث رسولﷺ میں تحقیق کرسکیں۔ علما نے اس علم پرسینکڑوں کتابیں لکھی ہیں جوکہ اپنی الگ الگ خصوصیات کی حامل ہیں۔ تاہم مشکل اور ادق فنی اصطلاحات کی وجہ سے ایک عام قاری کےلیے ان کتابوں سے استفادہ کرنا جوئے شیرلانے کے مترادف تھا۔ چنانچہ ڈاکٹر محمود الطحان نے اس کار عظیم کا بیڑا اٹھایا اور اس علم میں ایک آسان ترین کتاب آپ کے ہاتھوںمیں تھمادی۔ یہ کتاب نہ صرف آسان ہے بلکہ جامع بھی ہے اور اپنی جامعیت کے باوجود زیادہ طویل اورمختصربھی نہیں ۔ اللہ انہیں جزائے خیر سے نوازے۔آمین۔ (ع۔ح)
قرآن مجید سمجھنےکے لیے عربی کے بنیادی قواعد سے واقفیت نہایت ضروری ہے، تاکہ بغیر کسی مشکل کے ترجمہ کیا جا سکے۔ زیر نظر کتاب اسی مسئلہ کے پیش نظر مرتب کی گئی ہے جس میں اختصار کے ساتھ ان قواعد کو رقم کر دیا گیا ہے جو قرآن و حدیث کا ترجمہ سمجھنے کے لیےضرور ی ہیں۔ مشق کے طور پر کتاب میں بہت ساری مثالیں بھی درج کی گئی ہیں۔ جس کا فائدہ یہ ہےکہ عربی گرامر کے ساتھ ساتھ قرآن کے بہت سے الفاظ معانی کے ساتھ ذہن نشین ہو جاتے ہیں۔ کتاب پڑھنے کے بعد قاری کو کافی حد تک قرآن کریم کا ترجمہ کرنے کی مشق ہو جاتی ہے۔ (ع۔م)
قرآن مجید سمجھنےکے لیے عربی کے بنیادی قواعد سے واقفیت نہایت ضروری ہے، تاکہ بغیر کسی مشکل کے ترجمہ کیا جا سکے۔ زیر نظر کتاب اسی مسئلہ کے پیش نظر مرتب کی گئی ہے جس میں اختصار کے ساتھ ان قواعد کو رقم کر دیا گیا ہے جو قرآن و حدیث کا ترجمہ سمجھنے کے لیےضرور ی ہیں۔ مشق کے طور پر کتاب میں بہت ساری مثالیں بھی درج کی گئی ہیں۔ جس کا فائدہ یہ ہےکہ عربی گرامر کے ساتھ ساتھ قرآن کے بہت سے الفاظ معانی کے ساتھ ذہن نشین ہو جاتے ہیں۔ کتاب پڑھنے کے بعد قاری کو کافی حد تک قرآن کریم کا ترجمہ کرنے کی مشق ہو جاتی ہے۔ (ع۔م)
مولانا عبد الرحمن کیلانی کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں، انکی علمی و تحقیقی کتب ہی ان کا مکمل تعارف ہیں۔ موصوف جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے ہیں اس کا حق ادا کر دیتے ہیں، مولانا كيلانى اسلامى اور دينى ادب كے پختہ كارقلم كار تھے ۔کتب کے علاوہ ان کے بیسیوں علمی وتحقیقی مقالات ملک کے معروف علمی رسائل وجرائد(ماہنامہ محدث، ترجمان الحدیث ، سہ ماہی منہاج لاہور وغیرہ ) میں شائع ہوئے ان كى بيشتر تاليفات اہل علم وبصيرت سے خراج تحسين پا چکی ہیں۔مولانا کیلانی نےفوج کی سرکاری ملازمت سے استعفی کے بعد کتابت کو بطورِ پیشہ اختیار کیا۔ آپ عربی ،اردو کے بڑے عمدہ کاتب تھے۔١٩٤٧ء سے ١٩٦٥ء تک اردو کتابت کی اور اس وقت کے سب سے بہتر ادارے ، فیروز سنز سے منسلک رہے ۔١٩٦٥ء میں قرآن مجید کی کتابت شروع کی اور تاج کمپنی کے لئے کام کرتے رہے ۔تقریباپچاس قرآن کریم کی انہوں نے کتابت کی ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ١٩٧٢ء میں حج کرنے گئے تو مکی سورتوں کی کتابت باب بلال(مسجد حرام ) میں بیٹھ کر اور مد...
جب تک قرآن مجید کو اپنی زبان میں سمجھنےکی کوشش نہ کی جائے اس کی قوت تاثیر، اس کی ہیبت و سطوت ، اس کے جلال اور اس کی فصاحت و بلاغت سے آگاہی ممکن نہیں۔ تیسیر القرآن قرآنی گرامر کا ایک کورس ہے جس سےعربی زبان کےابتدائی اور اہم قواعد سکھا کر قرآن مجید کو براہِ راست سمجھنے کی استعداد پیدا کی جاتی ہے۔ عربی گرامر کے قواعد کی قرآنی آیات پر تطبیق سے طالب علم کو قرآن مجید سمجھنے کی صلاحیت تدریجاً پروان چڑھتی رہتی ہے۔ تیسیر القرآن (گرامر) سے طالب علم کو قرآن مجید کو لغوی تشریح کےساتھ مکمل کرنے کی جو تشنگی پیدا ہو جاتی ہے اس کااحساس کرتے ہوئے تیسیر القرآن ڈکشنری کی ضرورت محسوس کی گئی ۔ اس کا پہلا جز جو پانچ پاروں پر مشتمل ہے آپ کے ہاتھ میں ہے۔ اس سے استفادہ کرنے کے لیے تیسرالقرآن (گرائمر) کا ابتدائی کورس مکمل کرنا لازمی ہے تاکہ ان اصطلاحات کا تعارف ہو جائے جو اس ڈکشنری میں استعمال ہوئی ہیں۔ (ع۔م)
ہر دور میں علمائے اسلام نے کتاب وسنت کی خدمت کرتے رہے ہیں۔ عصر حاضر میں دنیا کے ایک گلوبل ولیج بن جانے کی وجہ سے اہل علم اور خواص کے طبقہ میں یہ ضرورت اور احساس بڑھ گیا ہے کہ دنیا کی ہر زبان میں کتاب اللہ اور احادیث مبارکہ کے تراجم ہونے چاہییں۔ برصغیر پاک وہند میں قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ فارسی میں ہوا جس کے مؤلف شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ تھے۔ ان کے بعد ان کے بیٹے شاہ عبد القادر ؒ نے قرآن کریم کا اردو زبان میں پہلا ترجمہ کیا۔ اس کے بعد تو گویا تراجم ، حواشی اور تفاسیر کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔ سلف صالحین کے سلفی منہج پر لکھے جانے والے قرآنی حواشی میں سے دوکوبہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی، ان میں سے ایک مفتی عبدہ الفلاح صاحب کا ’اشرف الحواشی‘ اور دوسرا مولانا صلاح الدین یوسف صاحب کا ’احسن البیان‘ ہے۔ سلفی منہج پر لکھے جانے والے ا ن حواشی میں ’تیسیر الرحمن لبیان القرآن‘ ایک اہم اضافہ ہے۔ اس حاشیہ کے مولف ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ہیں جنہوں نے سعودی عرب سے حدیث میں پی۔ ایچ ۔ڈی مکمل کی ہے۔ڈاکٹر صاحب نے قرآن مجید کے متن کا نہایت ہی سلیس اور آسان فہم ترجمہ ب...
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تین اہم مسئلے ‘‘شیخ الحدی...
خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اور مستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔ نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں نکاح و طلاق کے مسائل کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے۔ پاکستان میں فقہ حنفی اور اہل الحدیث کے نام سے دو مکاتب فکر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک امر واقعہ ہے کہ فقہ حنفی میں نکاح وطلاق کے اکثر مسائل شریعتِ اسلامیہ کی صریح نصوص کے خلاف تو ہیں ہی، علاوہ ازیں عقل و منطق سے بھی بالاتر ہیں جیسا کہ بغیر ولی کے نکاح کو جائز قرار دینا، پہلے سے طے شدہ حلالہ کو جائز قرار دینا، مفقود الخبر کی بیوی کا تقریبا ایک صدی تک اپنے شوہر کا انتظار کرنا، عورت کا خاوند کے طلاق دیے بغیر خلع حاصل نہ کر سکنا اورایک مجلس کی تین طلاقوں کوتین شمار کرنا وغیرہ۔ ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے۔احناف کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبہ کہا گیا لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل...
اللہ تعالی نے نبی کریم کو ﷺآخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ ﷺ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔زیر نظر کتاب ’’ثبوت حاضر ہیں‘‘ قادیانیوں کے خلاف لکھنے والے معروف قلمکار محمد متین خالد کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے قادیانیوں کے بدترین کفریہ عقائد وعزائم پر مبنی عکسی شہادتیں اکٹھی کر دی ہیں۔اور اس کی طرف سے کئے جانے والے جھوٹے دعوؤں اور کفریہ عقائد و قابل اعتراض باتوں کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے ،تاکہ ان کے جرائم کو تمام مسلمان پہچان سکیں۔ اللہ تعالی ان کی ا...
عصر حاضر میں ذرائع ابلاغ اور وسائل نے اتنی ترقی کی ہے اور اس کا دائرۂ عمل اتنا وسیع ہو گیا ہے کہ دنیا کا ہر گوشہ اس پر عیاں اور ہر جگہ اس کی پہنچ ہے۔ وہ جس واقعے کو جب اور جس وقت چاہے، اس کا واقعی یا خیالی پس منظر پیش کر سکتا ہے اور جس پر چاہے، پردہ ڈال سکتا ہے اگرچہ وہ کتنا ہی اہم کیوں نہ ہو بالخصوص مغربی میڈیا سے دنیا کو جو کچھ ملا، ان میں سب سے زیادہ نقصان دہ چیز بے حیائی، عریانیت اور فحاشی ہے جس کے تباہ کن اثرات سے پوری دنیا دوچار ہے، یہاں تک کہ مغرب کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ثقافتی و معاشرتی اقدار پر مغربی میڈیا کے اثرات :نائن الیون کے تناظر میں تحقیقی مطالعہ‘ ‘ڈاکٹر عبد المنان چیمہ اور پروفیسر ڈاکٹر فرحت نسیم علوی کی مشترکہ تصنیف ہے جو کہ سات ابواب میں مشتمل ہے یہ کتاب نائن الیون اور اس کے اثرات کے بارے میں عمدہ تحقیقی کاوش ہے اور نائن الیون کے تناظر میں مغربی میڈیا کی تہذیبی و ثقافتی یلغار کے فکری پہلو اجاگر کرتی ہے ۔(م۔ا)
ثلاثیات محدثین کرام کی ایک معروف اصطلاح ہے جیسے ثلاثیاتِ بخاری وغیرہ۔ اس سے مراد وہ احادیث ہیں جو صرف تین واسطوں سے امام بخاری تک پہنچیں، اور انہوں نےاپنی صحیح بخاری میں درج کردیں۔ فاضل مؤلف نے محدثین کی اسی اصطلاح کو بطور عنوان ِکتاب اختیار کیا ہے ۔مصنف نے اس کتاب میں ان چیزوں کوبیان کیا ہے جو قرآن وحدیث میں تین تین مرتبہ یا تین کی تعداد کے حوالےسے مذکور ہیں ۔ فاضل مصنف نے کتاب کے پہلے حصہ میں قرآن مجید سے 248 ایسے مقامات کو بیان کیا ہے،جہاں اللہ نے تین کے عدد کے حوالے سے کلام کیا ہے اور اسی طرح دوسرے حصہ میں 272 ایسی احادیث کوبیان کیا ہے جن احادیث میں نبی کریمﷺنے تین کےعدد کے حوالے سے بات کی ہے قارئین کے لیے یہ ایک اچھوتا اور نادر موضوع ہے، اللہ مصنف کی اس کوشش کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
دنیا کے اس چند روزہ دار امتحان کو اللہ تعالیٰ نے آخرت کے تیاری او ر نیکیاں کمانے کی مہلت قرار دیا ہے۔ اللہ کا یہ بے پایاں انعام واحسان ہے کہ اس نے انسان کو نیکی کی طرف راغب کرنےکے لیے چھوٹے چھوٹے اعمال کے بدلے عظیم نیکیاں او راجروثواب کا وعد ہ کیا ہے ۔انسان کی یہ فطرت بھی ہے کہ وہ اعمال نامے میں اضافہ کے لیے ان ترغیبات پر انحصار کرتاہے ۔جن میں اکثر مستند باتوں کی بجائے بزرگوں کے اقوال اور ضعیف احادیث کا سہار ا لیا جاتا ہے۔ قرآن مجید اور نبی کریم ﷺ کے مستند فرامین میں ایسے اعمال کاتذکرہ ملتاہے جو انسان کو جنت میں لے جانے کا حقیقی سبب بن سکتے ہیں۔زیرتبصرہ کتاب ایک عرب عالم دین نایف بن ممدوح بن عبد العزیز آل سعود کی عربی کتا ب فرص کسب الثواب کا اردو ترجمہ ہے جس میں فاضل مصنف نے بڑے احسن انداز میں کتاب اللہ اورصحیح احادیث کی روشنی میں ایسے اعمال و اسباب کو جمع کردیا ہے ،جن پر عمل کر کے انسان...
صالح اور بزرگ حضرات کی شخصیات اور ان سے متعلق مقامات اور دیگر آثار سے تبرک حاصل کرنا عقیدہ و دین کے اہم مسائل میں سے ہے۔ اور اس بارے میں غلو اور حق سے تجاوز کی وجہ سے قدیم زمانہ سے آج تک لوگوں کی ایک معقول تعداد بدعات اور شرک میں مبتلا رہی ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہ مسئلہ نہایت پرانا ہے حتیٰ کہ سابقہ جاہلیت جس میں رسول اللہﷺ مبعوث ہوئے، ان کا شرک بتوں کو پوجنا اور ان مورتیوں سے تبرک حاصل کرنا تھا۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی نے ایک کتاب لکھی جس میں جائز اور ناجائز تبرک کو شد و مد کے ساتھ بیان کیا گیا تھا۔ زیر نظر کتاب اسی کتاب کا اردو قالب ہے جسے اردو میں منتقل کرنے کا کام ابوعمار عمر فاروق سعیدی نے انجام دیا ہے، جو کہ فاضل مدینہ یونیورسٹی اور بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں۔ اس کتاب میں ثابت کیا گیا ہے کہ بعض شخصیات ، مقامات اور اوقات ایسے ہیں کہ ان میں اللہ تعالیٰ نے برکت رکھی ہے تو اس برکت سے استفادہ رسول اللہﷺ کے فرمودہ طریقے سے ہی ممکن ہے۔ کسی جگہ یا وقت کی فضیلت اس بات کا تقاضا نہیں کرتی کہ اس سے تبرک بھی لیا جائے مگر یہ کہ اللہ کی شریعت سے ثابت ہو۔(ع۔م)
اولیاء وصالحین ان کے آثار ونشانات اور ان سے متعلق اوقات ومقامات سے برکت حاصل کرنا ، مسائل عقیدہ کاایک اہم مسئلہ ہے ،اس میں غلو ومبالغہ آرائی اور اس بارے میں راہِ حق سے انحراف کے نتیجہ میں زما نہ قدیم سے لے کر آج تک لوگوں کا ایک بہت بڑا طبقہ شرک وبدعات کی لپیٹ میں آگیا ہے اور یہ سلسلہ قدیم زمانے سے چلا آرہا ہے ۔قرآن و حدیث کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض چیزوں اور مقامات کو اللہ تعالیٰ نے خصوصی خیر و برکت سے نوازا ہے اور اِن کو دیگر مخلوق پر ترجیح دی ہے۔ ان بابرکت ذوات اور اشیاء سے برکت و رحمت اور سعادت چاہنا اور ان کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرنا تبرک کے مفہوم میں شامل ہے۔ شریعت میں تبرک کی وہی قسم معتبر اور قابلِ قبول ہے جو قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ سے ثابت ہو۔ہر مسلمان کو برکت اور تبرک کی معرفت اور اس کے اسباب وموانع کی پہچان حاصل کرنی چاہئے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں ایسی عظیم خیر کو حاصل کر سکےاور ایسے تمام اقوال وافعال سے اجتناب کر سکے جو مسلمان کے وقت، عمر، تجارت اور مال وعیال میں برکت کےحصول میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ہ...
ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں آپﷺ نے مسجد نبوی کے ایک جانب ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں ’’اصحاب صفہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے۔اسلامی تاریخ ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث سے بھری پڑی ہے۔ غلبۂ اسلام،ترویج دین ، تعلیماتِ اسلامیہ کو عام کرنے میں مسجد ومدرسہ کی خدمات نے نمایاں کردار ادا کیا ہےاور مساجد ومدارس کی بدولت آج شعائرِ اسلام زندہ ہیں، منکر ومعروف کا فرق واضح ہے۔ زیر نظر کتاب’’جائزہ مدارس عربیہ مغربی پاکستان‘‘ معروف مترجم قرآن حافظ نذراحمد رحمہ اللہ کی مرتب شدہ ہےیہ کتاب انہوں نے تقریبا50سال قبل مرتب کی تھی جوکہ دس ابواب پر مشتمل ہے پہلے چار ابواب میں صو...
جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور...