نماز دین اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں دوسرا اور نہایت اہم رکن ہے ۔ جس کی ادئیگی میں ہم عموما کوتاہی برتتے ہیں ۔ عمار بن یاسر بیان کرتے ہیں ، کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : انسان نماز سے فارغ ہوتا ہے اور اس کے لئے اس کی نماز سے صرف دسواں اور نواں ، آٹھواں ، ساتواں ، چھٹا ، پانچواں ، چوتھا ، تیسرا یا آدھا حصہ ہی لکھا جاتا ہے ۔ ابودوؤد : 796 نماز دراصل اللہ سے گفتگو کرتے ہوئے دن میں پانچ بار اپنے لئے مغفرت اور بھلائی مانگنے کا ذریعہ ہے ۔ نماز ادا کرنے کا طریقہ بھی اللہ رب العزت نے جبرائیل امین کے ذریعہ نبی کریم کو سکھایا ۔ اس لئے صحیح طریقے سے ہم نماز اس وقت تک ادا نہیں کر سکتے جب تک رسول اللہ کے سکھائے ہوے طریقہ نماز کی کیفیات ، واجبات ، اداب ، کیفیات اور ادعیہ و اذکار کے بارے میں پوری طرح اگاہ نہ ہوں ۔ نماز میں کھڑے ہونے ، رکوع و سجود اور تشہد کے قواعد و ضوابط کا علم ہونا ضروری ہے ۔ یہ کتاب ان تمام پہلووں پر احسن طریقے سے روشنی ڈالتی ہے ۔ اس لئے اس کتاب کو ھئیات الصلوۃ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے یعنی دوران نماز جسمانی کیفیات اور حرکات و سکنات کو...
فتنےدو طرح کےہوتےہیں ایک وہ جن کی بنیاد لادینیت ہو اور دوسرےوہ جو دینی اساس رکھتےہوں دینی اساس رکھنےوالافتنے عام طور پردین میں افراط یا تفریط کی وجہ سے پیداہوتےہیں۔یعنی فہم دین میں غلویا تفصیرکاشکارہونے کی وجہ سے جنم لیتے ہیں ۔ ایسے ہی فتنوں میں سے ایک خوارج کا فتنہ ہے۔جوغلودین کا شکار ہے۔اس فتنےکی بنیادوں میں سے ایک اہم ترین بنیاد کفرباالطاغوت ہے۔ عصر حاضر کےخواج کفرباالطاغوت کو خود ساختہ مفہوم اورتشریحات کے ذریعےاس طرح پیش کرتےہیں کہ عوام الناس اس بارےمیں صحیح معلومات نہ ہونےکی وجہ سےجلد گمراہ ہوجاتےہیں۔زیر نظر کتاب میں ،عصرحاضرمیں موجود طاغوت کےپجاریوں اورطاغوت کا انکار کرنےوالوں کا تفصیل سے ذکرکیاگیاہےاورطاغوت کی پہچان ،اسکی حقیقت اوراسکی تفصیل بہت شاندار اورمدلل انداز میں بیان کی گئی ہے۔عصرحاضرکےخواج کےکفرباالطاغوت کےبارےمیں کافی وشافی جواب موجود ہے۔یہ کتاب اس موضوع پراٹھنےوالی ابحاث کا ایک ممکنہ حد تک احاطہ کرپاتی ہے۔مصنف نےحتی الوسع کو شش کی ہےکہ کسی پہلوسے بھی تشنگی نہ رہے۔(ع۔ح)
اللہ تعالی کے نزدیک دین اسلام ہی اصل دین ہے اسی لئے اسلام نے اپنے پیروکاروں کو تمام امور حیات میں طہارت وصفائی کا پابند بنایا ہے۔ نبی آخرالزماں محمدﷺ نے اپنی ذات کا بہترین اسوہ پیش کیا۔ آپ ﷺ بیدار ہونے سے لے کر رات سونے تک جسم اور لباس کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھتے اور اپنے صحابہ کو بھی ترغیب دلاتے ۔ حالانکہ دیگر مذاہب میں بھی پاک صاف رہنے کے احکام ہیں لیکن غیرمسلم معاشرہ گندگی اور غلاظت میں غرق نظر آتا ہے ۔ اللہ تعالی نےجسم ،لباس ، رہنے کی جگہ،کھانے پینے اور زندگی گزارنے کے تمام امور میں صفائی اور پاکیزگی کا حکم دیا ہے ۔ سورہ بقرہ میں مسجدوں ، سورہ مدثر میں لباس ،سورہ مائدہ میں کھانے میں پاکیزگی اختیار کرنے کا حکم دیا ہے ۔ دیگر اقوام کی تقلید میں امت مسلمہ کے بیشتر لوگوں نے پاکیزگی کو پس پشت ڈال دیا ہے ۔ اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں ۔ اس لئے ضرورت ہے کہ مسلمانوں کے اندر اسلامی طریقہ طہارت اور پاکیزگی کے آداب کا شعور بیدار کیا جائے ۔ چناچہ اسی مقصد کے حصول کی خاطر یہ کتابچہ لکھا گیا ہے ۔ جس میں محترم ڈاکٹر ہمایوں صاحب نے بہت ہی احسن اسلوب میں اسلامی طہارت...
ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا یہ ایمان ہے کہ دنیا کے کسی بھی مقام پہ اسلامی معاشرے کی تشکیل صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اس معاشرے کا ہر فرد اس یقین محکم کے ساتھ رحمت عالم کے اسوہء حسنہ کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے ۔ باالفاظ دیگر وہ اخلاق حسنہ اختیار کرےاور برے اخلاق سے اپنی حفاظت کرے ۔ یعنی ایک حقیقی اسلامی معاشرہ جن عناصر سے تشکیل پاتا ہے وہ یہ تین ہیں : پہلا قرآن ، دوسرا رسولﷺ کے ارشادات ونصائح ، تیسرا آپﷺ کی ذات گرامی اور آپ کی حیات طیبہ کا عملی نمونہ جو آپ کے خلق عظیم یا اسوہء حسنہ سے عبارت ہے ۔ اخلاق کے دو پہلو ہیں ایک ایجابی اور دوسرا سلبی ۔ ایجابی میں وہ امور آتے ہیں جن میں آپ نے کرنے کا حکم دیا ہے اور آپ نے خود بھی کر کے دیکھائے ہیں جیسے خوش اخلاقی ، عفو و درگزر،حلم و تحمل ، صلح جوئی ، توکل ، خوش کلامی ، اطاعت والدین ، رحم ، غصے کو پی جانا ، حیا، صلہ رحمی ، راست گفتاری ، ایفائے عہد، عیادت ، تعزیت ، مہمان نوازی ، سخاوت ، میانہ روی وغیرہ اور سلبی میں وہ امور آتے ہیں جن سے آپﷺ نے منع کیا ہے جیسے خیانت ، دروغ گوئی ، قطع رحمی ، تمسخر ،...
قصوں اور داستانوں سے انسان کی دلچسپی نیز اس کی اثر انگیزی اور سبق آموز کسی رد وقدح اور اختلاف کے بغیر ایک تسلیم شدہ امر ہے۔ اللہ کا کلام قرآن مجید قصوں کی اہمیت پر شاہد عدل ہے۔ یہ کتابچہ ’’ ایک داستان عبرت ‘‘ (ابو طالب کی وفات کا قصہ ) درحقیقت سیرت نبوی ﷺ بلکہ تاریخ اسلام کا ایک عبرتناک واقعہ کی تحقیق پر مبنی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کا مطالعہ کرنے والے تمام افراد کےلیے باعث ہدایت ونجات اور دنیا وآخرت میں نافع وکار آمد بنائے۔ آمین
جدیدفتنوںمیں سب سے زیادہ خطرناک فتنہ سیکولرزم اور لادینیت کا ہے۔آج امت کے اندرلاشعوری طور پر سیکولرافکارونظریات سرایت کرگئے ہیں۔اس کی بنیادی وجوہات میں سے ایک اہم ترین وجہ یہ وہ اصطلاحات ہیں جن کے ذریعے ان افکار کو بیان کیا جاتاہے۔وہ اصطلاحات بظاہر دنیاکے عام تصوارات سے ملتی ہوئی نظرآتی ہیں لیکن درحقیقت تھوڑی سی تحقیق کےبعد یہ سمجھ آتاہےکہ وہ بالکل الگ ہی اپنا پس منظررکھتی ہوتی ہیں۔بدقسمتی سےکچھ لوگ ایک عرصے سےوطن عزیز پاکستان کو سیکولرثابت کرنے کی مذموم کوششوں میں لگےہوئےہیں۔جناب طارق جان صاحب نے اپنی بڑی عرق ریزی سے پاکستان کی تاریخ کےاہم ترین ابواب سے یہ ثابت کرنےکی کوشش کی ہےکہ یہ ملک اسلامی اساس پرقائم ہواہے۔سیکولرزم ایک الگ اور جداگانہ طرز فکر ہےجس کااسلامی نظریےسے دورکابھی واسطہ نہیں۔(ع۔ح)
یہ کتاب کلمات قرآنیہ کے رسم الخط پر مبنی ایک منفرد درسی کتاب ہے،جس کا مقصد کلیہ القرآن الکریم کے طلباء کو قرآن مجید کے رسم الخط سے روشناس کروانا ہے۔یہ کتاب درحقیقت علامہ علی محمد الضباع ؒ کی کتاب ’’سمیر الطالبین فی رسم وضبط الکتاب المبین‘‘سے علم الرسم کے باب کا اردو ترجمہ ہے،اور طلباء کی سہولت کے لیے ہر فصل کے آخر میں تمارین کا اضافہ کیا گیا ہے۔کتاب کے مؤلف علامہ علی محمد الضباع ؒ ہیں ،جبکہ اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محدث فتوی کے علمی نگران محترم قاری محمد مصطفیٰ راسخ صاحب حفظہ اللہ رکن دار المعارف،اسلامیہ کالج،ریلوے روڈ لاہورنے حاصل کی ہے۔یہ کتاب علم الرسم کی مبادیات پر مبنی ہے جو حذف، زیادت، ہمزہ، بدل اور قطع ووصل جیسی مباحث پر مشتمل ہیں۔نیز اس کتاب کے شروع میں ظہور اسلام کے وقت کتابت کی کیفیت، کاتبین ، مصاحف عثمانیہ کی کیفیت اور آداب کاتب جیسی عظیم الشان مباحث سپرد قلم وقرطاس کی گئی ہیں۔یہ کتاب اگرچہ طلباءکے لیے لکھی گئی ہے ،لیکن اپنی سہولت اور سلیس عبارت کے پیش نظر طلباء اور عوام الناس سب کے لیے یکساں مفید ہے۔(م۔ر)
مذاہب عالم میں اسلام ہی وہ مذہب ہے کہ جس نے عورت کو ہر حیثیت سے عزت اور بلند مقام عطا کیا ہے۔ ڈاکٹر حافظ سید ضیاء الدین کی کتاب ’عورت قبل از اسلام و بعد از اسلام‘ کے موضوع پر لکھی گئی ہے جس میں مختلف مذاہب میں عورت کی حیثیت اور مقام پر بحث کی گئی ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسلام میں عورت کو کیا مقام حاصل ہے اس کے علاوہ کئی موضوعات مثلاً نکاح کی ترغیب، نکاح کی اہمیت، حقوق زوجین، طلاق، خلع، حلالہ، عزل اور منصوبہ بندی جیسے اہم موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔ بعض جگہوں پر کتاب کے مندرجات سے اختلاف کی گنجائش موجود ہے۔ مثلاً خاندانی منصوبہ بندی کو ثابت کرتے ہوئے مصنف لکھتے ہیں: ’’منصوبہ بندی کا بہترین نمونہ حضرت یوسفؑ نے پیش کیا ہے۔ مصر میں ممکنہ قحط سے بچنے کے لیے حضرت یوسفؑ کا پہلا سات سالہ منصوبہ ہے جسے انھوں نے پوری قوم کے مستقبل کو بچانے کے لیے بنایا ہے۔‘‘اب اس سے استدلال کرتے ہوئے خاندانی منصوبہ بندی کو جواز فراہم کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں نبی کریمﷺ کے واضح فرامین موجود ہیں۔کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلے حصے میں دیگر مذ...
کسی بھی عبادت کے لیے پاکیزگی کا ہونا جزوِ لا ینفک ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ خود بھی پاک ہیں چنانچہ مرد و زن کی روحانی پاکیزگی نظر کے جھکانے اور پردے میں مضمر ہے، جس کے بارے میں یہ کتابچہ مرتب کیا گیا ہے۔ اس میں قرآن و سنت کی روشنی میں عورت کی عزت و عفت کا ضامن اور فضیلت کا تاج و زیور ’پردہ‘ اور اس کی ذلت و خواری اور جہنم کے ایندھین کا موجب ’بے پردگی‘ کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے۔ اس کتابچے کے مصنف قاری صہیب احمد میر محمدی ہیں جن کی متعدد کتب شائع ہو کر عوام و خواص سے داد وصول کر چکی ہیں۔ کتابچے کی فہرست پر ایک سرسری نظر ڈالنے سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ اگرچہ یہ 136 صفحات پر مشتمل ایک کتابچہ ہے لیکن اس میں تمام وہ بنیادی ابحاث شامل ہیں جن کے لیے ایک ضخیم کتاب کی ضرورت ہوتی ہے۔ سب سے پہلے پردے کے عمومی فضائل رقم کیے گئے ہیں اس کے بعد پردے کی فرضیت پر قرآنی اور احادیث نبوی سے دلائل، پردے کی قسمیں اور پردے کی شروط بیان کی گئی ہیں۔ بعض لوگ چہرے کو پردے میں شامل نہیں کرتے کچھ اہل حدیث علما بھی چہرے کے پردے کواستحباب کا درجہ دیتے ہیں قاری صہیب صاحب نے ایسے تمام دلائل کا گہر...
زیر نظرکتاب محترم جناب ڈاکٹر حافظ محمدزبیر صاحب کی اپنے موضوع پرایک قابل قدر تحقیقی و تطبیقی کاوش ہے۔ جس میں حافظ صاحب نے متعلقہ موضوع کےحوالے سے معتدل اور متوازن رویے کی طرف نشاندہی فرمائی ہے۔ عالمی استعمار کے تہذیبی غلبے، ریاستی دہشت گردی اور مال وزر کی حد سے متجاوز ہوس نے مسلمانوں کےاندر رد عمل کےطور پر دو انتہائی رویوں کو جنم دیا ہے۔ جن میں ایک طرف وہ مسلمان ہیں جو جدیدیت کے پرستار ہیں اور اس پرستاری میں اپنی روایات واقدار کی بےدریغ قربانی دینےسے بھی گریزاں نہیں۔ اور ہر طریقے سے مغربی معاشرت وروایات میں ضم ہونےکو تیار ہیں ۔ دوسری طرف ایسے اسلام کےنام لیوا ہیں جو ردعمل کی ان نفسیات میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ انہوں نے اہل مغرب تو کیا اپنے معاشرے کے ان لادین اور مغرب پرست مسلمانوں سے بھی مفاہمت کے دروازے بند کر دیے ہیں۔ اور اپنے مزاج ومسائل کے پیش نظراسلامی وشرعی نصوص کی تعبیر میں سلف کی اراء کو بھی پس پشت ڈال کر، اپنےمطلوبہ اہداف کےحصول کی خاطر نصوص کی نئی تعبیر کر ڈالی۔ انہوں نے اپنی ان تنقیدات کا نشانہ بالخصوص مسلم ح...
علم کی دوقسمیں ہوتی ہیں پہلا یہ کہ وہ علم استدلالی واستنباطی ہو دوسرا یہ کہ وہ علم خبرکے ذریعے حاصل کیا جائے۔خبری علم میں اذعان ویقین کی صرف یہ صورت ہےکہ خبردرست اور صدق پرمبنی ہو۔ محدثین نے اسی مقصد کو حاصل کرنےکےلیے خبر کی صداقت کے کڑےاصول وضع کیے ہیں۔ چنانچہ ایسے ہی علم کو محدثین کی اصطلاح میں اصول حدیث کےنام سےیاد کیاجاتا ہے۔ علم اصول حدیث وہ علم ہے جو محدثین نے صرف اس لئے وضع کیاتھا تاکہ احادیث رسولﷺ میں تحقیق کرسکیں۔ علما نے اس علم پرسینکڑوں کتابیں لکھی ہیں جوکہ اپنی الگ الگ خصوصیات کی حامل ہیں۔ تاہم مشکل اور ادق فنی اصطلاحات کی وجہ سے ایک عام قاری کےلیے ان کتابوں سے استفادہ کرنا جوئے شیرلانے کے مترادف تھا۔ چنانچہ ڈاکٹر محمود الطحان نے اس کار عظیم کا بیڑا اٹھایا اور اس علم میں ایک آسان ترین کتاب آپ کے ہاتھوںمیں تھمادی۔ یہ کتاب نہ صرف آسان ہے بلکہ جامع بھی ہے اور اپنی جامعیت کے باوجود زیادہ طویل اورمختصربھی نہیں ۔ اللہ انہیں جزائے خیر سے نوازے۔آمین۔ (ع۔ح)
انسانیت کےسب سے بڑےمحسن اورمعلم حضور اکرمﷺکےظہورقدسی کے وقت عرب میں پڑےلکھے لوگوں کی تعداد کس قدر محدود تھی!لیکن یہ فیضان ہے رسولﷺکی تعلیم وتربیت کا جنہوں نے ہرمسلمان مرد اور عورت کو تعلیم حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی او ریوں انہوں نے نہ صرف یہ کہ علم وفن میں کمال پیداکیابلکہ صدیوں تک اس وقت کی دنیا کے معلم ہونےخوشگوار فریضہ بھی اداکرتےرہے۔ان میں جہاں بے شمار باکمال مردوں کےنام آتےہیں وہاں باکمال عوتوں کے کارنامےبھی ناقابل فراموش ہیں۔زیرنظر کتاب میں محتر م طالب ہاشمی صاحب نے ان چارسو باکمال خو تین کے احول لکھے ہیں جنہوں نے تاریخ اسلام میں کسی ناکسی لحاظ سے اہم ترین کردار اداکیاہے۔اور اس کامقصد یہ ہےکہ آج کے اس گئے گزر ے دور میں خوتین کے اندر اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسرکرنےکا جذبہ پیداہو۔اللہ ان کے سعی کو قبول فرمائے۔اور سعادت درین کاذریعہ بنائے۔(ع۔ح)
انبیاءکےبعد اس دنیا میں سب افضل ہستی سیدناصدیق اکبر ؓہیں ۔انہوں نے آنحضرتﷺکے لیے اور اللہ کے دین کیلے اپناتن من دھن، الغرض پورے اخلاص کے ساتھ سب کچھ قربان کردیا۔وہ رسول ہاشمی کے خلیفۃء بلافصل ہیں ۔ وہ آپﷺکےانتہائی جانثار ساتھیوں میں سے تھے۔سیدناصدیق اکبر ؓکی حیات طیبہ پرمختلف زبانوں میں اب تک ایک سو زیادہ کتابیں لکھی جاچکی ہیں اور ان شاءاللہ آئندہ بھی لکھی جائیں گی۔اس کتاب میں ہاشمی صاحب نے ہتی الوسع کوشش کی ہے کہ وہ صدیق اکبر کی زندگی کےتمام پہلو وں کااحاطہ کریں۔اور شعیہ وسنی اختلافات کے تناظرمیں اپنے قلم کو معتدل رکھیں۔اسی طرح انہوں نےجہاں تفصیل او روضاحت کی ضرورت تھی وہاں اسی کےمطابق قلم چلایاہے۔اور جہاں اختصا راور ادب کی ضرورت تھی وہاں اختصارکو ملحوظ خاطر رکھاہے۔زبان کو انتہائی سادہ او رسلیس رکھاہے۔کتاب پڑتے وقت محسوس ہوتاہےکہ مصنف نے بڑی عرق ریزی سے کام لیاہے۔اللہ انہوں جزئےخیر سےنوازے۔آمین۔(ع۔ح)
صحابہ کرام ؓ وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
تاریخ اس امر پرشاہد عادل ہےکہ حضورﷺنےمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کی تشکیل وتاسیس فرمائی تو اللہ تعالی کے فضل عمیم سے حضور کی تبلیغی مساعی کےنتیجےمیں آپ ﷺ کی حیات مبارکہ میں صرف دس برس کے قلیل عرصےمیں سلطنت اسلامی کا حصہ دس لاکھ مربع میل اور ایک رائے کے مطابق بارہ لاکھ مربع میل وسیع ہوگیا ۔اتنی تھوڑی سی مدت میں اتنی عظیم کامیابی کاراز آپﷺکا وہ تبلیغی نظام تھاجو رب کائنات نےآپ کو سجھایا تھا۔اس وسیع تبلیغی نظام میں وفود کاکردار بھی بیحد اہمیت کاحامل ہے کیونکہ ان لوگوں نےاپنے قبائل میں تبلیغ کا فریضہ بڑی سرگرمی سے انجام دیا۔یہ کہانابجاہوگا کہ وفود کا تذکرہ سیرت طیبہ کاایک اہم باب ہے۔یہ وفود مختلف النوع مقاصد کی حاطر آنحضرت کی خدمت میں آیاکرتےتھے۔ان مقاصدمیں سے تلاش حق،تفقہ فی الدین،مفاخرت،خوابوں کی تعبیر،صلح وامن کا پیغام اوربعض آپ کو شہید کرنےکے ناپاک عزائم کیلے آئے تھے۔زیر نظرکتاب میں ،محترم جناب طالب ہاشمی صاحب نےسیرت طیبہ کے اسی باب کو بڑے احسن اندازمیں بیان کرنےکی کوشش فرمائی ہے۔(ع۔ح)
حضرت عبداللہ بن زبیر ؓتاریخ اسلام کی نہایت اہم اور قدآور شخصیت ہیں۔اگرچہ سرور کائنات کی رحلت کےوقت ان کی عمر نودس برس سے زیادہ نہ تھی ،تاہم اپنےشرف خاندانی فضل وکمال ،زہدوتقوی ،حق گوئی ،شجاعت اور دوسری متعدد خصوصیات کی بناپران کاشمار اکابرصحابہ میں ہوتاہے۔اسلام کی تاریخ مرتب کرتےوقت کسی مؤرخ کیلےیہ ممکن نہیں کہ وہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓکی شخصیت کو نظر انداز کرسکے۔تاریخ اسلام یا صحابہ میں سے عبداللہ کےنام کی چار شخصیات ملتی ہیں ،عبداللہ بن عمر ؓ،عبداللہ بن عباس ؓ،عبداللہ بن مسعود ؓاورعبداللہ بن زبیر ؓ۔ اگرچہ ان سب کے اپنے اپنے کارہائے نمایاں ہیں لیکن عبداللہ بن زبیر ؓکی اپنی شخصیت ہے۔یہ کتاب اسلام کےاسی فرزندجلیل کےحالات پر مشتمل ہے۔جناب طالب ہاشمی صاحب نےاسے مرتب کرتےوقت حتی المقدور کوشش کی ہےکہ اس رجل عظیم کی زندگی کا اہم واقعہ چھوٹنے نہ پائے۔اللہ انہیں جزائےخیر سے نوازے۔آمین۔(ع۔ح)
بچوں کے لیے عام طور پر ہمارے ہاں کہانیوں اور لطیفوں کی ایسی کتب مروج ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور زیادہ تر کہانیوں میں پیسے اور دولت کی محبت کا تاثر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات اور کہانیاں بجائے بچوں کی تربیت کے ان کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ بچوں کےلیے ایسی کہانیاں مرتب کی جائیں جو ان کی دلچسپی کا بھی باعث ہوں اور ان کی بہتر تربیت بھی ہو سکے۔ ادارہ دار الابلاغ نے اس سلسلہ میں بہت اہم قدم اٹھایا ہے اور بچوں کےلیے بہت ساری کہانیاں مرتب کر کے شائع کی ہیں۔ ’ایمان کی روشنی‘ بھی اس سلسلہ میں آصف خورشید صاحب کی ایک دلکش کاوش ہے۔ جس میں صحابہ کرام کی زندگی کے واقعات کو قلمبند کیا گیا ہے۔ ان واقعات میں کھجوروں کی سرزمین، روشنی، سچا رب، امانت، انوکھی حکمت عملی، مدینے کا قیدی اور جھوٹا خدا شامل ہیں۔ یہ ایمان افرو زواقعات حقیقت میں ایمان کی تقویت کا باعث بنیں گے۔(ع۔م)
بڑے لوگوں کی بعض باتیں ان کے تجربے کی ترجمان اور ان کی زندگی کا نچوڑ ہوتی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’انمول موتی‘ میں ایسے لوگوں کی ان قیمتی باتوں کو جمع کیا گیا ہے جو ہماری زندگیوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ مشہور کہاوتیں، ضرب الامثال اور اقوال زریں کو بھی کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ جن لوگوں کے اقوال و ارشادات کو اس کتاب میں جگہ دی گئی ہے ان میں نبی کریمﷺ، صحابہ کرام، مسلم دانشور، سیاستدان اور بہت سارے مغربی مفکرین وغیرہ شامل ہیں۔ مغرب کی ایسی مثبت چیزیں جو اسلام سے متصادم نہیں ہیں ان کو لینے سے اسلام ہمیں منع نہیں کرتا۔ کیونکہ حکمت ایک مومن کی گمشدہ متاع ہے وہ جہاں سے بھی ملے اسے لے لینا چاہیے۔ محمد طاہر نقاش صاحب وقتاً فوقتاً بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے کتب شائع کرتے رہتے ہیں یہ کتاب بھی ان کتب میں ایک اچھا اضافہ ہے جو بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے۔(ع۔م)
نبی کریمﷺ اور آپ کی امت کے بہت زیادہ فضائل و خصائص ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو دوستوں اور دشمنوں کے درمیان فرق بتانے کا ذمہ دار ٹھیرایا۔ اس لیے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ حضورﷺ پر اور جو کچھ وہ لائے ہیں اس پر ایمان نہ لائے اور ظاہر و باطن ان کا اتباع نہ کرے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی محبت اور ولایت کا دعویٰ کرے اور حضور نبی کریمﷺ کی پیروی نہ کرے وہ اولیاء اللہ میں سے نہیں ہے۔ بلکہ جو ان سے مخالف ہو تو وہ اولیاء الشیطان میں سے ہےنہ کہ اولیاء الرحمٰن میں سے۔ اس موضوع پر شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ نے ’الفرقان‘ کے نام سے زیر نظر شاندار کتاب تالیف کی۔ جس میں اللہ کے دوستوں اور شیطان کے دوستوں کے مابین حقیقی فرق کو واضح کیا گیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے لوگوں کو اولیاء اللہ کا درجہ دے دیا جاتا ہے جو دین کی مبادیات تک سے واقف نہیں ہوتے اور تو اور ایسے لوگ بھی ولی کے خطاب سے سرفراز ہوتے ہیں جنھیں زندگی میں کبھی نہانا بھی نصیب نہیں ہوا۔ ایسے میں شیخ الاسلام کی یہ کتاب ان جیسے خانہ زاد اولیاء کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔ جس میں اولیاء اللہ کی پہچان کے سا...
صحابہ کرام ؓ اجمعین وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
اسلامی شریعت کی خوبیوں میں سے ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کے اندرکسی بھی نقص واضافہ کی گنجائش قطعی طور پرنہیں ہے ،اللہ تعالی نے اپنے فرمان: ’’ آج کے دن میں نے تمہارےلئے تمہارےدین کومکمل کردیا ہےاورتمہارےاوپراپنی نعمت کاا تمام کردیاہے،اوراسلام کوبطوردین پسندکرلیا ہے‘‘ (المائدۃ :3) میں اس کی مکمل وضاحت فرمادی ہے ، اوراس کے عقائدواعمال کے اندرکسی بھی کمی وزیادتی کو سرےسے نکال دیاہے ، لیکن بدعت پرستوں اورشکم پرورعلماءنے مذکورہ آیت کریمہ کی دھجیاں اڑاتےہوئے دین میں بدعات وخرافات کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع کردیا اوراسلامی عقائدوعبادات کواپنی بدعتی چیرہ دستیوں سے داغدار کرکےامت مسلمہ کے عام افرادکوگناہوں کے شکنجہ میں جکڑکرصحیح عقائدوافکار اوراعمال وافعال سے کوسوں دورکردیا ،جس کا نمونہ آپ ان بدعتی محافل ومجالس اور رسوم واعمال کے موقع سے ملاحظہ کرسکتےہیں ، جس میں بڑھ چڑھ کرحصہ لینے والے ان کے قیام اوردفاع میں جان کی بازی تک لگانے کو تیار ملیں گے، لیکن یہی جان فروش نمازپنجگانہ اورعقائدواعمال کی تصحیح کے لئےمنعقداجت...
اشرف المخلوقات حضرت انسان کا حقیقی معنوں میں کھویاہوامقام جنت ہے۔ابوالبشر سیدناآدم ؑ سے خطاسرزد ہونے کی بناپر،ہم اس حقیقی مقام سے نکال دیے گئے تھے تاہم پھر بھی اللہ تعالی کی یہ کرم ہےکہ اس نے بنی نوع انسان پر اپنی رحمت کے دروازے بندنہیں کیے۔اس نےہرامت کو احکامات کا ایک مجموعہ دیاتھا اور فرمادیاتھاکہ جو میرےان احکام پر چلے گاان پرعمل کرےگے وہ اپناکھویاہوامقام حاصل کرلےگا۔اورجس نےان احکام کی پابندی نہ کی اور نافرمانیاں کرتا رہاتو اسے اس عالی شان مقام سےمحروم کردیاجائےگا۔چناچہ اس کے حصول کیلے جدوجہد کرناہوگی۔محترم عظیم حاصل پوری صاحب نے اس مختصرسی کتاب میں ان گناہوں کی طرف اشارہ فرمایاہےجوعام طورپرہمارےروزمرہ معمول سے تعلق رکھتےہیں لیکن ہم ناچاہتےہوئے لاشعوری طور پرانکا ارتکاب کرجاتےہیں۔مزید برآں یہ ہےکہ وہ شرف انسانیت کے بھی خلاف ہیں۔ان کے اتکاب کی وجہ سے ایک انسان کے عزت ووقار پربھی حرف آتاہے۔اس لئے ان سے گریز اختیارکرناازبس ضروری ہے۔اللہ تعالی جناب عظیم صاحب کو اجر جزیل سے نوازے۔آمین۔(ع۔ح)
صحابہ کرام ؓ وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔(ع۔ح)
جبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ جب قبرص فتح ہوا،اوروہاں کےباشندوں میں افراتفری اور کہرام مچ گیاتو وہ ایک دوسرے کےآگے رونےدھونےاورواویلاکرنےلگے،اس اثنامیں ،میں نےدیکھاکہ ابودردا ؓاکیلے بیٹھےرورہےہیں،میں نے عرض کیاابودرداءکیاآج رونےکادن ہے؟جبکہ اللہ نےاسلام اورمسلمانوں کوجہاد کےذریعےعزت اوراکرام سےنوازا اوران پراپنافضل وکرم کیاہے۔ابودرداءنےجواب دیاجبیر!تمہارابراہو،تم نےنہیں دیکھاکہ کوئی مخلوق جب احکام الہی توڑ دیتی ہے،تواللہ تعالی کےسامنےاس کی کیاعزت رہ جاتی ہے،بھلاسوچوکہ کیاان لوگوں کو شان وشوکت حاصل نہیں تھی؟ کیاان کااپناکوئی بادشاہ نہیں تھا؟لیکن جب انہوں نےاحکام الہی کی نافرمانی کی اورانہیں ٹھکرادیا،تو ان کی کیادرگت بنی، تم یہ سب اپنی آنکھوں سےدیکھ رہےہو۔)حقیقت بھی یہی ہےکہ جب کو ئی قوم احکام الہی کو پس پشت ڈال دیتی ہےتو اس وقت اس کا عرج زوال میں بدل جاتاہے۔یہ کتابچہ اسی پہلوکی طرف ہماری توجہ مبذول کرواتاہے۔کہ وہ کو نسی وجوہات ہیں جن کی بناپرلوگ فرمودات ربانی کو ترک کردیتےہیں ۔تاکہ ان اسباب ووجوہات کا تدارک کیاجاسکے۔(ع۔ح)
صحابہ کرام ؓ وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔(ع۔ح)