برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات...
برصغیر میں کتاب وسنت کو اپنے لائق اتباع قراردینے والے سرفروشوں کا گروہ تمام تر مسلکی گروہوں میں سب سے زیادہ مظلوم رہا ہے ہر کسی نے انہی پر مشق سخن فرمانے کی کوشش کی ہے بڑے سے بڑے اعتدال پسند ذہنوں کا ذوق بھی اہل حدیث کےمعاملے میں بدذوقی کا شکار ہوا ۔اہل حدیث کے بارے میں جو کچھ کہا گیا او ر لکھا گيا اگر کوئی متجسسسانہ نقطہ نظر سے اسے یکجا کرنے کی کوشش کرے توکئی مجلدات تیار ہوجائیں گے ۔اہل حدیث کے خلاف سب سے زیادہ اس بات کو اچھالا گیا کہ یہ گروہ فقط ڈیڈھ سو برس کی پیداوار ہے درود کا منکر او رنبی کریم ﷺ کا گستاح ہے۔(نعوذباللہ)یہ کتاب اہل حدیث کے متعلق ان بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ کرتی ہے جن کا عام مسلمان شکار ہیں اور جہاں تک علماء کا تعلق ہے ان کا معاملہ ذرا مختلف ہے وہ جب بھی اپنے ذاتی وگروہی مفادات کی سطح سے بلند ہوکر اہل حدیث کے بارے میں سوچیں گے تویہ ماننے پر مجبور ہو جائیں گے کہ یہ تو خالص اسلام کی دعوت ہے جس کام مرکزی نقطہ شافع روزمحشر ﷺ کی بلاشرکت غیرے اطاعت و فرمانبرداری ہے ۔کتاب میں اہل حدیث کی تعریف ،عقیدہ،برصغیر میں اہل حدی...
ماضی کو یادرکھنا اور اس کاذکر کرتے رہنا اسلاف کی محبت کا وہ فیض ہےجس کے عام کرنے سے فکر نکھرتی ،نسلیں سنورتیں اور جماعتیں تشکیل پاتی ہیں۔مولانا اسحاق بھٹی مرحوم نے برصغیر کے جلیل القدر علمائے اہل حدیث کے حالاتِ زندگی او ر ان کےعلمی وادبی کارناموں کو کتابوں میں محفوظ کردیا ہے مولانا محمداسحاق بھٹی مرحوم تاریخ وسیر کے ساتھ ساتھ مسائل فقہ میں بھی نظر رکھتے ہیں مولانا صاحب نے تقریبا 30 سے زائدکتب تصنیف کیں ہیں جن میں سے 26 کتابیں سیر واسوانح سے تعلق رکھتی ہیں۔برصغیر میں علم فقہ سے لے کر برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت تک خدماتِ اہل حدیث کو مولانا اسحاق بھٹی مرحوم نے اپنی کتب محفوظ کردیا ہے۔تاکہ نئی نسل جان سکے کہ ہم کیا تھے اور کیا بن رہے ہیں اور کس طرف جارہے ہیں ؟ ہمارے بزرگ کیا تھے اور ان کی خدمات کیا تھیں؟مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے اپنی زیر نظرتصنیف ’’برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت&lsqu...
ماضی کو یادرکھنا اور اس کاذکر کرتے رہنا اسلاف کی محبت کا وہ فیض ہےجس کے عام کرنے سے فکر نکھرتی ،نسلیں سنورتیں اور جماعتیں تشکیل پاتی ہیں۔مولانا اسحاق بھٹی مرحوم نے برصغیر کے جلیل القدر علمائے اہل حدیث کے حالاتِ زندگی او ر ان کےعلمی وادبی کارناموں کو کتابوں میں محفوظ کردیا ہے مولانا محمداسحاق بھٹی مرحوم تاریخ وسیر کے ساتھ ساتھ مسائل فقہ میں بھی نظر رکھتے ہیں مولانا صاحب نے تقریبا 30 سے زائدکتب تصنیف کیں ہیں جن میں سے 26 کتابیں سیر واسوانح سے تعلق رکھتی ہیں۔برصغیر میں علم فقہ سے لے کر برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت تک خدماتِ اہل حدیث کو مولانا اسحاق بھٹی مرحوم نے اپنی کتب محفوظ کردیا ہے۔تاکہ نئی نسل جان سکے کہ ہم کیا تھے اور کیا بن رہے ہیں اور کس طرف جارہے ہیں ؟ ہمارے بزرگ کیا تھے اور ان کی خدمات کیا تھیں؟مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے اپنی زیر نظرتصنیف ’’برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت&lsqu...
بھگود گیتا؍بھگوت گیتا (Bhagavad Gītā) ہندو مت کا سب سے مقدس الہامی صحیفہ اور بھگود گیتا وشنو بھگوان کے اوتار شری کرشن اور پانڈؤ خاندان کے بہادر جنگجو ارجن کے مابین مکالمے کی منظوم صورت ہے ۔ نیز اس میں ہندودھرم کی تمام سماجی وروحانی اصول وقواعد بھی زیر بحث لائے گئے ہیں ۔بھگود گیتا کے لفظی معنی نغماتِ حب یا محبت کے گیت کے ہیں ۔ گیتا کے دنیا کی ہر معروف زبان میں تراجم ہوچکے ہیں۔ اردو میں خواجہ دل محمد اور رئیس امروہوی کے ترجمے مستند مانے جاتے ہیں۔مصنف کتاب ہذا روشن لعل نے گیتا کے نمائندہ اشعار اور ان کی تشریح کےذریعہ گیتا کاجوہر اس مختصر سی کتاب(بھگوت گیتا) کی صورت میں مجسم کردیاد ہے ۔انٹرنیٹ پرمختلف پی ڈی ایف کی صورت میں گیتا کےمتعدد نسخہ جات موجود ہیں۔جن میں ایک آسان فہم نسخہ کتاب وسنت سائٹ بھی پبلش کیاگیا ہے تاکہ قارئین ہندومت کے سماجی وروحانی اصول وقواعد سے متعارف ہوسکیں۔ہ...
انیسویں صدی میں جب کفار نے مسلم ممالک پر اپنا تسلط قائم کیا تو مسلمانوں کے جذبہ جہاد کو ختم کرنے کے لیے مختلف قسم کی سازشیں کیں ا ن میں سے ایک یہ تھی کہ اسلام میں نئے انبیا کا ظہور دعویٰ کیا جائے اور ان جھوٹے انبیا کے ذریعے سے نئے عقائد کا پرچار کیا جائے جن میں جہاد نام کی کوئی چیز باقی نہ ہو۔ ان نظریات کے حامی برصغیر میں مرزا غلام احمد قادیانی تھے اور ایران میں علی محمد باب اور پھر اس کی روحانی اولاد میں حسین علی مازندرانی بہاء اللہ اور اس کا بیٹا عباس عبدالبہاء آفندی پیدا ہوئے۔ ان فتنوں کےخلاف علمائے اسلام نے بہت خدمات انجام دیں اور شدو مد کے ساتھ ان کا رد پیش کیا۔ پیش نظر کتاب بھی اسی سلسلہ میں ترتیب دی گئی ہے جس میں بہائیت کے بانی بہاء اللہ کے عقائد و نظریات پر اس کی کتابوں سے بحث کی گئی ہے اور اسلام کے نظریہ ختم نبوت اور جہاد پر مفصل کلام کیا گیا ہے اس کے علاوہ اسلامی نظام زندگی کا خلاصہ بھی کتاب میں شامل کیا گیاہے۔ (ع۔م)
زیر نظر کتاب کا موضوع حنفی مذہب کے مشہور عالم مولوی اشرف علی تھانوی صاحب کی کتاب ''بہشتی زیور ''ہے جس میں انہوں نے فقہ حنفی کے مسائل کو اردوزبان میں تحریر کیا ہے –مصنف نے بہشتی زیور میں پائے جانے والے ان مسائل کی نشاندہی کی ہے جن کی تائید میں قرآن مجید کی کوئی آیت یا کوئی صحیح حدیث نہیں ہے بلکہ اکثر مسائل قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کے بالکل خلاف ہیں-مشہور دیوبندی عالم اشرف علی تھانوی صاحب کی مشہور زمانہ فقہی مسائل پر مشتمل تصنیف بہشتی زیور کے تنقیدی جائزے پر مشتمل اس کتابچے میں بہشتی زیور کے ان سینکڑوں مسائل میں سے بطور نمونہ چند مسائل طشت از بام کئے ہیں، جو یا تو قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کے خلاف ہیں اور یا ان مسائل کے سلسلے میں شریعت سازی کی گئی ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں چھپنے والی اس کتاب میں جو کہ خصوصاً خواتین کے مسائل سے متعلقہ ہے، ایسے ایسے شرمناک مسائل بیان کئے گئے ہیں کہ جنہیں کوئی شریف النفس انسان سننا تک گوارا نہیں کر سکتا چہ جائیکہ ان پر عمل کیا جائے۔ روایت پرستی کی جان لیوا گھاٹیوں سے بچنے کیلئے ایک راہ نما تحریر
کراچی کے ایک خطرناک عقائد کے حامل فرقے کانام’’جماعت المسلمین‘‘ ہے ۔اس فرقے کے بانی مبانی مسعود احمد صاحب بی ایس سی ہیں۔اس فرقے نے ’’جماعت المسلمین ‘‘ کا خوبصورت لقب اختیار کر رکھا ہے یہ فرقہ اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو گمراہ سمجھتا ہے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا قائل نہیں ہے۔جو شخص ا س کے بانی مسعود احمد صاحب کی بیعت نہیں کرتا وہ ان کے نزدیک مسلمان نہیں ہے،چاہے وہ قرآن وحدیث کا جتنا بڑا عالم وعامل ہی کیوں نہ ہو۔ زیرنظر کتابچہ بعنوان’’ بے اختیار خلیفہ کی حقیقت‘‘ ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی حفظہ اللہ کے دومضامین کا م مجموعہ ہے جو کہ دو حصوں پر مشتمل ہے جس میں جماعت مسلمین کے عقیدہ خلیفہ کی حقیقت کو خوب واضح کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
حقانیت اسلام پر لکھی گئی یہ کتاب اصل میں ان انگریزی دروس کا اردو ترجمہ ہے جو کہ محترم الشیخ عبدالرحیم گرین سلفی نے پیس ٹی وی (Peace TV)پر دیے ہیں۔اور اس کو اردو قالب میں محترم کاظم حسین کاظمی نے ایک طویل عرصے کی محنت کے بعد ڈھالا اور عوام الناس کی اصلاح کے پیش نظر اس کو قارئین کی نذر کیا ہے۔ عبدالرحیم گرین سلفی صاحب نے بنیادی طور پر اپنے دورس میں تاریخ،بائبل،قرآن و حدیث اور سائنس کے مصدقہ اصولوں کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ کی زبان سے نکلے ہوئے ارشادات عالیہ کی روشنی میں اس چیز کو ثابت کیا ہے کہ اصل میں دین اسلام ہی دین برحق ہے۔ چونکہ عبدالرحیم گرین سلفی کوئی پیدائشی مسلم نہیں بلکہ بعد میں عقل و شعور اور علمی کی روشنی میں دین اسلام کا مطالعہ کر کے اور دین اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کرنے والے افراد میں سے ہیں۔ محترم کاظم حسین کاظمی صاحب نے دین برحق کی تبلیغ عام اور کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اس کو عام فہم اور مقامی زبان میں ترجمہ کے ساتھ تبلیغ دین کے مشن کو نبھاتے ہوئے پیش کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مقرر اور مترجم دونوں کے درجات بلند فرمائ...
علاء الدین عطا ملک جوینی کی کتاب ’تاریخ جہاں کشائی‘ کو منگولوں، خوارزم شاہوں اور اسماعیلیوں کی تاریخ کی حیثیت سے بڑی اہمیت حاصل رہی ہے۔ اصل کتاب تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ پہلی جلد منگولوں کے حالات پر دوسری جلد خوارزم شاہوں کے احوال و آثار پر اور تیسری جلد اسماعیلوں کے حالات، ان کے قلعوں کی تفصیل، ان کے مذہبی عقائد کی توضیح و تشریح، ان کے قدیم عقائد نیز ہلاکو کے ہاتھوں ان کی مکمل خاتمے کے ذکر پر مبنی ہے۔ ’تاریخ جہاں کشائی‘ کا نسخہ 1937ء میں مشہور ایرانی فاضل علامہ محمد بن عبدالوہاب قزوینی کے علمی مقدمہ اور تحقیقی حاشیوں کے ساتھ ہالینڈ سے شائع ہواتھا۔ اسی کتاب کی جلد سوم کا اردو ترجمہ پہلی بار پروفیسر علی محسن صدیقی صاحب نےکیا ہے۔ جو اس قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کے سامنے ہے۔(ع۔م)
خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا اور ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ، تابعین یا بعدکے زمانےکے خلفاءکے خلاف ہو ، خارجی وہ لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے والے امرء المسلمین پروہ خروج وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث بھی وارد ہوئی ہیں ، اہل علم نے ان کے عقائد ونظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں جن میں خوارج کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تاریخ اور شریعت میں خوارج کی حقیقت ‘‘ فضیلۃ الشیخ فیصل بن قزاز الجاسم(کویت) کی ایک عربی تصنیف بعنوان’’ حقيقة الخوارج في الشرع وعبر التاريخ ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ،فاضل مصنف نے اس کتا...
برصغیر پاک وہند میں اہل حدیث کے متعلق مختلف غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ۔ مخالفین ان کے عقائد مسخ کر کے عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔ جب کہ تاریخ کے حوالے سےبھی ان کے متعلق گمراہ کن باتیں کی جاتی ہیں ۔عقائد میں جہاں ان کو (معاذ اللہ ) گستاخ رسول، درود کا منکر اور نہ جانے کن کن خرافات کا حامل ٹھرایا جاتا ہے۔وہاں تاریخی اعتبار سے ان کو ڈیڑھ سوبرس کی پیداوار کہا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’تاریخ اہل حدیث ‘‘ امام العصر مولانامحمد ابراہیم میر سیالکوٹی کی عظیم تصنیف ہے جس میں نہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ اہل حدیث نہ تو گستاخ رسول اور درود کےمنکر ہیں اور نہ ہی یہ کل کی پیداوار ہیں۔ اور اہل حدیث مروجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں ،نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت او رایک تحریک کا نام ہے زندگی کےہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا او ردوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا یا یو ں کہہ لیجیئے کہ اہل حدیث کانصب العین کتاب وسنت کی دعوت او ر اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ اور دعوت اہل حدیث سوڈیڑھ سوبرس کی با...
’اہل حدیث‘ ایک فکر اور تحریک کا نام ہے جو سنت کو مدار عمل ٹھہرانے میں انتہائی حریص اور رد بدعات میں نہایت بے باک ہے۔ اس کا مطمح نظر فقط عمل بالقرآن والحدیث ہے۔ معاشرے میں پھیلے رسوم و رواج کو یہ جماعت سنت رسول کی نگاہ سے دیکھتی ہے اگر ان میں سے کوئی چیز سنت کی میزان پر پوری اترتی ہے تو اسے فوراً قبول کر لیا جاتا ہے اور اگر کسی چیز کا کوئی بھی گوشہ سنت رسول سے متصادم ہے تو اس سے اعراض کر لیا جاتا ہے۔ اس تحریک کے خلاف جہاں بریلی شہر سے صدائیں بلند ہوئیں وہیں ابنائے دیوبند بھی اس کام میں پیچھے نہیں رہے اور اس تحریک پر طرح طرح کے الزامات لگا کر اس کا راستہ روکنے کی سعی لاحاصل کرتے رہے۔ برصغیر میں جماعت اہل حدیث مختلف مصائب اور آزمائشوں سے دوچار رہی لیکن اس ابتلا کے دور میں بھی اس فکر سے وابستہ لوگوں کی توانائیاں کم نہیں ہوئیں اور وہ پامردی کے ساتھ تمام مصائب کا مقابلہ کرتے رہے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ آزمائشوں کے تسلسل میں جماعت کی ثابت قدمی اور پامردی کی داستان رقم کی جائے۔ ڈاکٹر محمد بہاؤ الدین نے دیار غیر میں ہونے کے باوجود زیر نظر کتاب کی صورت میں تاریخ اہل حدیث بیان کر ک...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل...
برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ حضرت شیخ الکل کے تلامذہ توحید وسنت کےپیغام کولے کر اطراف عالم میں پھیل گئے –پنجاب اوربنگال خاص طور پر شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی کے فیوض سے مستفید ہوا۔ میاں صاحب کے شاگرد دہلی سے نکلے اور پنجاب سے گزرتے ہوئے پشاور کی خشک پہاڑیوں تک پھیل گئے۔ گوجرانوالہ ، وزیر، لاہور ، امرتسر،گجرات تمام شہر اس علمی فیض باری سے روشن ہوئے۔مولانا علاؤ الدین مرحوم کے زہد وتواضع نےگوجرانوالہ میں توحید کی شمع جلائی ۔ مولاناغلام قلعوی قلعہ میاں سنگھ،پیر میر حید ر صاحب اس علاقہ...
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعدکے زمانےکے خلفاءکے خلاف ہو ۔او رخوارج وہ لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے والے امرء المسلمین پروہ خروج وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں ۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد ونظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں جن میں خوارج کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں۔ زیرنظرکتاب’’تاریخ خوارج‘‘ایک لبنانی مشہور ادیب مؤرخ عمر ابو النصر کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں خوارج کی تاریخ بیان کی ہے ۔رئیس احمد جعفری ندوی نے اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظراسے اردو قالب میں ڈھالا۔(م۔ا)<...
تعلیمات اسلامیہ کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا ۔ اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ ہو وہ نبی نہیں بن سکتا ۔اور اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت اوروحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ شفیع امت حضرت محمد ﷺ کی زبانِ صادقہ کا فیصلہ ہے۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔ مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کرنے کے آغاز سے ہی اس کی تردید وتنقید میں ہر مکتبۂ فکر کے علماء نے بھر پور کردار ادا کیا ۔ بالخصوص علمائے اہل حدیث او ردیو بندی مکتبۂ فکر کے علم...
شیعہ ایک گمراہ کن فرقہ ہے،جس کے عقائد ونظریات روح اسلام کے صریح منافی ہیں۔یہ اپنی پیدائش سے لیکر آج تک ہمیشہ دین اسلام کی جڑیں کھوکھلی کرتے آئے ہیں۔ان کا اصل مقصد دین حنیف کا خاتمہ اور اپنے خودساختہ عقائد کا پرچار ہے۔شیعہ مذہب کا گہرائی سے مطالعہ کرنے والے پر یہ عقدہ کھل جاتا ہے کہ اس فرقے کا کبھی بھی اسلام سے کوئی تعلق نہیں رہا۔بلکہ یہ اسلام کے بہروپ میں اسلام کے سب سے بڑے دشمن ،مکار،عیار،حیلہ ساز اور دغا باز ثابت ہوئے ہیں۔ جن کی زہرناک سازشوں اور خوفناک چالوں سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسی مقدس ہستیاں بھی محفوظ نہیں۔زیر تبصرہ کتاب مذہب شیعہ کے خلاف ایک چارج شیٹ ہے جس کے مطالعہ کے بعد قاری باآسانی شیعہ مذہب کی حقیقت سے واقف ہو جاتا ہے ۔نیز اس کتاب میں فاضل مؤلف کی محنت اور عرق ریزی پر وہ خوب داد کے مستحق ہیں۔شیعہ کے باطل نظریات کو عوام الناس پر عیاں کرنا کسی جہاد سے کم نہیں ۔علمائے اہل حدیث میں سے علامہ احسان الہیٰ ظہیر شہید رحمۃ اللہ علیہ نے تالیف وتقریر کے ذریعے مسلک شیعہ کا کفر والہاد ڈنکے کی چوٹ بیان کیا۔لیکن خلف مصلحت کی آڑ میں خاموش تماشائی ہیں۔حالانکہ سب سے مہلک...
بیسویں صدی کا ابتدائی عہد ہندوستانی مسلمانوں کے لئے بڑا صبر آزما تھا۔مسلمان انگریزی حکومت کے جبر واستبداد کا شکار تھے۔انگریزی استعمار کا فتنہ زوروں پر تھا ۔پورے ملک میں عیسائی مشنریاں سر گرم تھیں۔ہندووں میں ایک نیا فرقہ آریہ سماج وجود میں آچکا تھا۔جس کے بانی پنڈت دیانند شرما اور ان کے ہم نواوں کا قلم اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف ایسا زہر اگل رہا تھا ،جس سے مسلمانوں میں ارتداد کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔"سنیارتھ پرکاش" اور"رنگیلا رسول" جیسی دل آزار کتابیں اسی دور کی یاد گار ہیں۔ان صبر آزما حالات میں ہندوستان کے معروف عالم دین ابو الوفاء مولانا ثناء اللہ امرتسری نے تمام داخلی وخارجی محاذ پر اپنے مسلسل مناظروں ،تحریروں اور تقریروں کے ذریعے جو چومکھی لڑائی لڑی اور اسلام اور مسلمانوں کا جس کامیابی سے دفاع کیا ،وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔جو مہاشہ دھرمپال کی کتاب"نخل اسلام" کے جواب میں لکھی گئے ہے۔یہ شخص گوجرانوالہ کا ایک مسلمان تھا۔جس کا نام عبد الغفور تھا۔1903ء میں پنڈت دیانند شرما کی تحر...
اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالی ایک ہے ۔اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔وہ ہر چیز پر قادر ہے۔نہ اس کی بیوی ہے اورنہ ہی اس کا کوئی بیٹا ہے ۔لیکن اس کے برعکس عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں ،جس کے مطابق اللہ تعالی، سیدنا عیسیٰ اورسیدہ مریم علیھا السلام تینوں خدا ہیں اور یہ تینوں خدا مل کر بھی ایک ہی خدا بنتے ہیں۔ یعنی وہ توحید کو تثلیث میں اور تثلیث کو توحید میں یوں گڈ مڈ کرتے ہیں کہ انسان سر پیٹ کے رہ جائے اور پھر بھی اسے کچھ اطمینان حاصل نہ ہو۔ مثلاً وہ اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ ایک پیسہ میں تین پائیاں ہوتی ہیں اور یہ تینوں مل کر ایک پیسہ بنتی ہیں۔ اس پر یہ اعتراض ہوا کہ جب سیدہ مریم علیھا السلام اورسیدنا عیسیٰ پیدا ہی نہ ہوئے تھے تو کیا خدا نامکمل تھا اور اگر نامکمل تھا تو یہ کائنات وجود میں کیسے آ گئی۔ اور اس پر فرماں روائی کس کی تھی؟ غرض اس عقیدہ کی اس قدر تاویلیں پیش کی گئیں جن کی بنا پر عیسائی بیسیوں فرقوں میں بٹ گئے۔ پھر بھی ان کا یہ عقیدہ لاینحل ہی رہا اور لاینحل ہی رہے گا۔اپنے عقیدے کے لا ینحل ہونے کے باوجود وہ اسلام پ...
کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا(البقرۃ:79)"پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہےتاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سے قیمت حاصل کر لیں۔ زیر تبصرہ کتاب" تحریف بائبل بزبان بائبل " معروف مبلغ ،داعی ،محقق مسیحیت اور عیسائیت کی جڑیں کاٹنے والے محترم مولانا عبد اللطیف مسعود کی تصنیف ہے۔ آپ نے اس کتاب میں بائبل کے اندر سے ہی بائبل کی تحریف اور اس میں موجود تضادات سے پردہ اٹھایا ہے...
مسلک اہل حدیث پر عموماً یہ اعتراض وارد کیا جاتا ہے کہ یہ ایک نو ایجاد مذہب ہے اور اس کے ڈانڈے اسلام دشمن قوتوں سے ملتے ہیں حالانکہ حقیقت میں ’اہل حدیث‘ اس طرز فکر کا نام ہے جس کا سرچشمہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسی مقدس شخصیات ہیں۔ مسلک ’اہل حدیث‘ کے بارے میں وارد کیے جانے والے تمام اعتراضات و شبہات کے ازالے کے لیے قاضی محمد اسلم سیف صاحب فیروز پوری تاریخی حقائق سے لیس ہو کر سامنے آئے ہیں۔ انھوں نے براہین قاطعہ کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ اہل حدیث کسی خاص فرقہ یا گروہ کا نام نہیں ہے اور نہ ہی اصحاب الحدیث کی کوئی فنی اصطلاح ہے بلکہ یہ وہ نظریاتی اور اصلاحی تحریک ہے جس کا نصب العین کتاب و سنت کے ساتھ تمسک ہے۔ مولانا نے بہت سے حقائق کو مسلسل پیرایہ میں نظم کرتے ہوئے ہر دور میں اہل حدیث کے زاویہ نگاہ کو واضح صورت میں پیش کر دیا ہے۔ پھر اسی پر بس نہیں کی بلکہ ہر دور کے اہل حدیث زعماء کے تجدیدی اور اصلاحی کارناموں کو صفحہ قرطاس پر بکھیر دیا ہے۔ کتاب کی خوبی یہی ہے کہ اہل الحدیث کےبارے میں تمام جزئیات و کلیات کے ذکر میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں ہونے دیا...
مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنیٰ حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیر نظر کتابچہ’’ تحریک اہل حدیث خدمات وکارنامے‘‘ پروفیسر عبدالقیوم رحمہ اللہ کا مرتب شدہ ہےپروفیسر مرحوم نے اس کتابچہ میں اہل حدیث کا تعارف نہایت پختہ اور جچے تلے الفاظ میں پیش کیا ہے ، اس کے مطالعہ سے قارئین کرام جہاں اہل حدیث کے صحیح تعارف سے آشنا ہوں گے وہاں اہل حدیث کے بارے میں ان کے کئی شبہات اور مغالطے بھی دور ہوں گے ۔(م۔ا)
بر صغیر پاک وہند میں تحریک اہل حدیث کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں اور مغالطے عام کر دیئے گئے ہیں۔یہ کام زیادہ تر ان لوگوں کی طرف سے ہوا ہے جن پر اس تحریک کی زد بڑی ہے یعنی ارباب تقلید ۔کیونکہ اہل حدیث تحقیق کی دعوت دیتے ہیں ۔زیر نظر کتاب میں تحریک اہل حدیث کا تاریخی پس منظر بیان کیا گیا ہے ۔انہوں نے اسے تین ادوار میں تقسیم کیا ہے علاوہ ازیں مختلف فقہی مکاتب فکر سے اہل حدیث کا امتیاز بھی بیان کیا ہے۔اس ضمن میں یہ نکتہ بہ طور خاص قابل ذکر ہے کہ اہل حدیث کو ظاہریت سے الگ کیا ہے ورنہ عموماً امام ابن حزم ؒ کے رد تقلید کو لے کر انہیں خالص اہل حدیث ثابت کیا جاتا ہے حالانکہ ظاہریت اور فکر اہل حدیث میں نمایاں فرق ہے ۔علاوہ ازیں برصغیر کی تحریک جہاد ودعوت اور نجد کی اصلاحی تحریک کے باہمی ربط پر بھی روشنی ڈالی ہے۔نیز سیاست کے حوالے سے اہل حدیث کا نقطہ نظر بھی واضح کیا ہے ۔گویا یہ مختصر کتاب اہل حدیث کا جامع تعارف ہے،جس کے مطالعہ سے اہل حدیث کی تحریک سے متعلق بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ ہو گا اور حقیقت حال تک رسائی ہو گی۔(ط۔ا)
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور د...