جب سےیہ کائنات وجود میں آئی ہے تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔مشہور مذاہب ، اسلام ، عیسائیت ،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم ہیں۔او راس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’دنیا کے بڑے مذاہب ‘‘ جنا عماد الحسن آزاد فاروقی صاحب کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں دنیا کے آٹھ بڑے مذاہب (ہندومت ،بدھ مت ، جین مت، زرتشتیت، سکھ مت، یہودیت، عیسائیت، اسلام )کے متعلق انتہائی معلومات افزا حقائق پیش کیے ہیں ، بڑی دیدہ ریزی سے مذکورہ مذاہب کی تاریخ، تعلیمات، نظریات اورترجیحات کو تحریر کی سلک میں پرودیا ہے۔(م۔ا)
جب سےیہ کائنات وجود میں آئی ہے تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔مشہور مذاہب ، اسلام ، عیسائیت ،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم ہیں۔او راس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ دنیا کے قدیم وجدید مذاہب ‘‘ مائیکل کوگان ،پال فریڈمین، نیل فلپ،چارلس ٹائیزین کی مشترکہ تصنیف THE RELIGIONS BOOK کا اردو ترجمہ ہے جناب طاہر منصور فاروقی صاحب اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اس کتاب میں زمانہ ماقبل تاریخ سے اکیسویں صدی تک کے مذاہب اورا ن کے عقائد ونظریات کو پیش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے، جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے، بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔ زیر نظر کتاب "دین اسلام،وحی الہی کا نام" اسلام کے انہی عظیم محاسن پر مشتمل ہے ،جو محترم محمد طیب محمدی صاحب کی کاوش ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ اس وقت دنیا پر اللہ کا پیغام صرف اور صرف دین...
اللہ کے دین پر ثابت قدم رہنا ہر سچے مسلمان کا بنیادی مقصد ہے اور رشدو عزیمت کے ساتھ صراط مستقیم پر گامزن رہنا ہی اولین مقصد ہے۔ آج جن حالات میں مسلمان زندگی بسر کر رہے ہیں کہ گوں ناگوں فتنے اور دلفریب چیزیں جن کی آگ میں وہ جل رہے ہیں اور قسم در قسم خواہشات اور شبہات جن کے سبب دین اجنبی ہو کر رہ گیا ہے۔ اہل دانش کو اس حقیقت سے قطعاً شک وشبہ نہیں ہے کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کو دین پر استقامت کے لیے گذشتہ ادوار کے مسلمانوں کی نسبت وسائل کی زیادہ ضرورت ہے۔ اسی مقصد کے پیش نظر مؤلف نے زیرِ تبصرہ کتاب کو تالیف کیا۔ اس میں صاحب کتاب نے دین اسلام پر استقامت کے وسائل کو بیان کیا ہے اور ہر وسیلہ کو بیان کر کے اس کی تفصیل بیان کی گئی ہے اور اختصار کے پیش نظر چند اہم وسائل کا تذکرہ کیا گیاہے۔مثلا چند ایک وسائل یہ ہیں: قرآن پر توجہ‘ اللہ کی شریعت مطہرہ اور صالح اعمال کی پابندی‘ انبیاء کے پاکیزہ واقعات میں غور کر کے ان کو اسوۂ بنانا دعا کرنا ذکر الہٰی صحیح راہ کا حریص ہونا‘تربیت اور راستے پر اعتماد وغیرہ۔ اس کتاب میں زُبان کے سہل اور سلیس ہونے کا خیا...
فی زمانہ کسی بھی بین الاقوامی اجتماع میں جب تمام مذاہب کے ماننے والوں کو جمع کیا جاتا ہے تو مشترکہ طور پر اس اجتماع کا پیغام یہ ہوتا ہے کہ ’’ تمام مذاہب یکساں اور بر حق ‘‘ ہیں اور ان میں سے کسی ایک کی پیروی سے کا ٰئنات کے خالق اللہ رب العالمین کی رضا اور خوشنودی حاصل کی جا سکتی ہے۔لہذا کسی ایک مذہب والے (خصوصاٌ اھل اسلام) کا اس بات پر اصرار کے اب تا قیا مت نجات کی سبیل صرف ہمارا دین و مذہب ہے یہ ایک بے جا سختی اور تشدد یا انتہا پسندی ہے، جس کا خاتمہ از حد ضروری ہے۔پھر اس’’ نظریہ وحدت ادیان‘‘ کی تفصیل کچھ یوں بیا ن کی جاتی ہے کہ ’’ جب منزل ایک ہو تو راستوں کے جدا ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘‘ یعنی ہر مذہب والا ایک بزرگ و بر تر ذات کی بات کرتا ہے جسے مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے ، کبھی اللہ تو کبھی بھگوان اور کبھی God جبکہ حقیقتاٌ تمام مذاہب اللہ کی بندگی اور خوشنودی حاصل کرنے کے ذرائع ہیں ، اس لئے ہر مذہب میں حق و انصاف ، انسان دوستی اور انسانی بھائی چارے کی تعلیم دی گئی ہے لھذا تمام انس...
اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا گیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔زیر نظر کتاب اسلام کے انہی عظیم محاسن پر مشتمل ہے ،جو سعودی عرب کے مشہور عالم دین شیخ عبد العزیز محمد السلمان کی کاوش ہے۔جس کا اردو ترجمہ ابو اسعد قطب الدین محمد الاثری نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو ہم سب مسلم...
اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا گیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔زیر نظر کتاب اسلام کے انہی عظیم محاسن پر مشتمل ہے ،جو سعودی عرب کے مشہور عالم دین شیخ عبد العزیز محمد السلمان کی کاوش ہے۔جس کا اردو ترجمہ ابو اسعد قطب الدین محمد الاثری نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو ہم سب مسلم...
اللہ تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان کو صرف ایک ہی دین اختیار کرنے کا حکم دیا توہ سلامتی اور امن کادین اسلام ہے ۔ تمام انبیاء اوران کی امتوں کادین یہی تھا ۔ مگر ہر نبی کی امت نے ان کے تشریف لے جانے کے بعد اپنے اپنے دین کوبدل ڈالا اورایسا مسخ کیا کہ ان کا دین اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہ رہا۔سورت آل عمران کی ایت 83تا85 میں وضاحت سے بتا دیاگیا ہے کہ دین اسلام ہی واحد دین ہےجو اللہ تعالیٰ کےہاں قابل قبول ہے ۔ کیوکہ اس کی تعلیمات صاف ستھری ہر قسم شبہ سے بالاتر ہیں۔ان کے علاوہ اگر کوئی قوم کوئی اورمذہب یا دین اختیار کرتی ہوتو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول نہیں کیوں کہ نبی ﷺ کی آمد سے تمام سابقہ آسمانی مذہب منسوخ اور ختم ہوگئے۔ زیر نظر کتاب ’’دین فطر ت اسلام ہی کیوں؟‘‘نور الحق صدیقی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ اگر تمام غیرمسلم قومیں راہ نجات چاہتی ہیں تو ان کو دین فطرت اسلام کو اپنا لینا چاہیے تاکہ ان کی دنیا اور آخرت بہتر ہوسکے۔ مصنف موصوف نے اس کتاب میں قرآن مجید کے علاوہ ہندو ازم ،بدھ ازم ، چین وجاپان کے مذاہب...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔لیکن افسوس کہ عیسائیوں سمیت تمام دشمنان اسلام، اسلام پر طرح طرح کے اعتراضات اور شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں۔اور اللہ کی قدرت دیکھئے کہ جہاں کچھ عیسائی یا غیر مسلم اسلام کے خلاف لکھتے ہیں وہیں کچھ دیگر لوگ اسلام کی عظمت اور شان کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "دین مبین"...
تحفظ ناموس رسالت ﷺ تمام عبادتوں کامغز ہے اوریہ ایسی اعلی وارفع عبادت ہے جس پر تمام عبادتیں قربان کی جاسکتی ہیں تحفظ ناموس رسالت ﷺ ہر مسلمان کے ایمان کی روح ہے ۔اورحضور نبی کریم ﷺ کی عزت وناموس کا تحفظ ہرمسلمان کااولین فريضہ بھی ہے ۔کچھ ایسے بدبخت اور دیوث انسانوں کا (جنہیں انسان کہنا بھی انسانیت کی توہیں او رتذلیل ہے )ایسا گروہ بھی ہے جومعمولی دنیاوی ومادی لالچ میں آ کر کائنات کی محبوب ترین ہستی حضرت محمد ﷺ کی توہین کرتاہے ۔کیونکہ یہ سرپرستان گستاخان رسول جانتے ہیں کہ مسلمانوں کی کل کائنات،ان کی محبتوں کاقبلہ اور ان کی اخروی شفاعت کا واحد اور آخری سہاراصرف اور صرف ذات محمد ﷺ ہے ۔اس لیے یہ ملعون گاہےبگاہے امت مسلمہ کی غیرت کا ٹیسٹ لیتے رہتے ہیں تاکہ انہیں معلوم ہوسکے کہ امت مسلمہ اپنے نبی کے ناموس کے مسئلہ پر کتنی غیرت مند ہے ۔ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا تحفظ کرنے والٰے مجاہدین وشہداء کی روشن تاریخ مفوظ ہے ضرورت اس بات کی تھی کہ گستاخان رسول ﷺ کی تاریخ بھی محفوظ اورمرتب ہوتاکہ...
اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لئے مختلف اسباب مہیا فرمائے، جن میں ایک سبب یہ ہے کہ اس نے امت کے ربانی علماء کو دین اسلام کا دفاع اور بدعت اور اس کے خطرات کی نشاندہی کرنے کی توفیق دی، اللہ نے جن علمائے امت کو اس کارخیر کی توفیق بخشی ان میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا نام بھی شامل ہے۔ ان کی تالیفات میں سے منہاج السنۃ النبویہ ایک اہم تالیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب اسی کتاب سے منتخب کردہ رافضیت کے موضوع پر سوالات کے جوابات پر مشتمل ہے۔ مذکورہ فرقہ سے متعلق ابن تیمیہ ؒ کے اقوال اس کی واضح دلیل ہیں کہ انہیں اس فرقہ کے مذہب اور ان کے اقوال و روایات پر وسیع معلومات حاصل تھیں، ان کے پیش کردہ عقلی و نقلی دلائل و براہین سنجیدہ ، ٹھوس اور پائیدار بنیادوں پر قائم ہیں۔جن کی تردید کی فریق مخالف نے آج تک جرات نہیں کی۔
تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں تشیع محض ایک سیاسی رجحان تھا جو بنو امیہ کے مقابلے میں اہل بیت کے لیے مسلمانوں کے بعض گروہوں میں موجود تھا۔ اور اس رجحان نے بہت بعد میں غلو کی صورت میں رافضیت کی شکل اختیار کی ہے۔روافض کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خلافت حضرت علی کے سپرد کرنے کی قطعی اور صریح وصیت کی تھی۔ اس لیے پہلے تین خلفاء اور ان کی حمایت کرنے والے صحابہ و تابعین غلطی پر تھے اور نفاق کا شکار تھے اور اس وصیت کو چھپانے والے مسلمان بھی گمراہ تھے۔ اس عقیدہ کو رافضیت کہا جاتا ہے۔ اس فرقے کا یہ عقیدہ بقیہ امامیہ فرقوں میں سے شیعہ عقائد کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ اور اسی بنا پر بعض لوگ نادانستگی میں اہل تشیع کو بھی رافضہ کہہ دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’رافضیوں کی کہانی ان کی معتمد کتابوں اور علمائے سلف کی زبانی ‘‘جناب ڈاکٹر وسیم محمدی صاحب کی تصنیف ہے اس کتاب میں فاضل مصنف نے روافض بالخصوص اثنا عشریہ کے عقائد واصول کوپیش کر کے ان کا حقیقی چہرہ...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ زیر تبصرہ کتاب " راہ عمل " محترم مولانا جلیل احسن ندوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں اسلامی تعلیمات کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہوئے انہیں زندگی کا دستور قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فر...
دنیا میں ہر انسان کی تمنا ہے کہ وہ کامیابی وکامرانی سے ہمکنار ہو لیکن زیادہ تر لوگوں کے ذہنوں میں کامیابی کاتصور محض یہ ہے کہ دنیا کی ساری آسائشیں اور وسائل زیادہ سے زیادہ حاصل ہو جائیں تو انسان کامیاب و کامران کہلانے کا مستحق ہو جاتا ہے لیکن اسلام کی نگاہ میں یہ نظریہ قطعی طور پر غلط ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ زندگی کو خداوند عالم کی مرضی کے مطابق بسر کیا جائے اس لیے کہ وہ انسان کا حالق ہے اور وہی سب سے زیادہ اس بات سے باخبر ہےکہ حقیقی کامیابی کیا ہے۔قرآن وحدیث کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ اصل کامیابی،جسے شریعت نے’فلاح‘کا نام دیا ہے،مجض اسی صورت میں مل سکتی ہے جب اسلامی عقائد ارکان اسلام کی پابندی کی جائے۔زیر نظر کتابچہ میں اسی حقیقت کو انتہائی دلنشیں انداز میں اجاگر کیا گیا ہے،اہل اسلام کو لازماً اس کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ صحیح معنوں میں شاہراہ کامیابی پر گامزن ہو سکیں۔(ط۔ا)
اللہ تعالی نے نبی کریم کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔زیر نظر کتاب (ربوہ وقادیان،جو ہم نے دیکھا)معروف قلمکار محمد متین خالد کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے اس مردود اور کذاب کے مذہبی مرکز ربوہ اور اس میں وقوع پذیر ہونے والے تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے،اور قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلم...
اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپ کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ اس کے بعد بننے والا اس کا جانشین مرزا محمود ہے، جس کی زندگی جنس پرستی، زنا اور بدکرداری جیسی قبیح صفات سے بھری ہوئی ہے۔ زیر نظر کتاب "ربوہ کا راسپوٹین، مرزا محمود کی کہانی، مریدوں کی زبانی"محترم رفیق طاہر کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مرزا محمود کے بارے میں ان کے مریدوں کی زبانی بیان کئے گئے بدکرداری اور فحاشی کے قصے جمع کر دئیے ہیں تاکہ قادیانیوں کی ہد...
اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔زیر نظر کتاب "ربوہ کی پر اسرار کہانیاں " میں قادیانی فتنے کے مرکزی مقام ربوہ میں وقوع پذیر ہونے والی سازشوں اور اسلام مخالف کرداروں پر لکھی گئی ہے۔جو قادیانی فتنے کے خلاف لکھنے والے معروف قلمکار محترم محمد طاہر عبد الرزاق کی کاوش ہے۔ان سے پہلے محترم محمد متین خالد بھی اس فتنے کے خلاف ایک موثر آواز اٹھا چکے ہیں۔مولف نے اس میں قادیانیوں کے مذہبی مرکز ربوہ اور اس میں وقوع پ...
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا۔ اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالی نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت او روحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کی زبان صادقہ کا فیصلہ ہے ۔ قادیانیت کے رد میں اہل اسلام کے تقریبا ہر مکتب فکر علماء نے مختلف انداز میں خدمات سرانجام دی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رد قادیانیت پر لاجواب مجموعہ رسائل‘‘ حافظ عبدالرحمن...
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا۔ اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالی نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت او روحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کی زبان صادقہ کا فیصلہ ہے ۔ قادیانیت کے رد میں اہل اسلام کے تقریبا ہر مکتب فکر علماء نے مختلف انداز میں خدمات سرانجام دی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’رد قادیانیت کے زریں اصول‘‘ ربوہ کے پڑوس میں رہ کرقادی...
نماز تراویح کی رکعات کی تعداد کے بارے میں اہل علم کے ہاں اختلاف پایا جاتاہے،بعض آٹھ کے قائل ہیں تو بعض بیس کے قائل وفاعل ہیں۔ صحیح بخاری ومسلم کی صحیح روایت کے مطابق نماز تراویح کی رکعات کی تعداد آٹھ ہے۔سیدناابوسلمہ نے سیدہ عائشہؓ سے پوچھا :حضورﷺ کا قیام رمضان کتنا تھا۔ سیدہ عائشہؓ نے فرمایا ‘ رمضان ہو یا غیر رمضان آپ گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔اس حدیث مبارکہ سے صراحت کے ساتھ ثابت ہوتا ہے کہ نماز تراویح کی رکعات کی مسنون تعداد آٹھ ہے۔لیکن اس کے باوجود بعض لوگ اس حوالے سے عامۃ الناس میں غلط فہمی پیدا کرتے رہتے ہیں،اور انہیں اپنے تقلیدی مذہب پر چلانے کے لئے کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ایسے لوگوں میں سے ایک مولوی ضیاء اللہ قادری مدیر اعلی ماہنامہ طیبہ ہیں جنہوں نے کچھ عرصہ قبل ایک اشتہار شائع کیا اور اس میں متعدد لغویات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی کہ نبی کریم اور صحابہ کرام بیس رکعات نماز تراویح پڑھا کرتے تھے ،اور اس کے ساتھ اہل حدیث علماء کو بڑے تکبر بھرے انداز سے چیلنج کیا کہ اس کا جواب دیا جائے۔چنانچہ علماء حق میں سے مولانا عبد ا...
اہل حدیث مروجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں ،نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت او رایک تحریک کا نام ہے زندگی کےہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا او ردوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا یا یو ں کہہ لیجیئے کہ اہل حدیث کانصب العین کتاب وسنت کی دعوت او ر اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ اہل حدیث اسلام کی حقیقی ترجمان اور ایک ایسی فکر ہے جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے۔فکر اہل حدیث ، تاریخ اہل حدیث، تعارف اہل حدیث ،مسلک اہل حدیث کے عنوان سے متعدد کتب موجود ہیں زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’سالنامہ تاریخ اہل...
فضیلۃ الشیخ علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی پوری زندگی کتاب و سنت کے فروغ کے لیے وقف کیے رکھی۔ آپ نے سلفی منہج اپنانے اور اسی کو راہِ نجات کہنے میں کوئی باک محسوس نہیں کیا۔ علامہ موصوف نے ایسے وقت میں قرآن و سنت کی روشن تعلیمات کو دلائل کی روشنی میں واضح کیا جب عالم اسلام میں اسلام کے نام پر درجنوں تحریکیں اور تنظیمیں وجود میں آ چکی ہیں لیکن ان میں سے اکثر اسلام کی روح سے ناواقف ہیں۔ ایسے ناگفتہ بہ حالات میں علامہ البانی نے سلف صالحین کا قرآن و سنت کو سمجھنے کا طریقہ واضح کرنے کے لیے دروس کا مستقل سلسلہ شروع کیا۔ سلف کسے کہتے ہیں؟ موجودہ سلفی تحریک کا ان سے کیا تعلق ہے؟ اس تحریک کا منہج دعوت و تبلیغ کیا ہے؟ شیخ موصوف نے اپنے دروس میں دلائل کی روشنی میں اسی مفہوم کو واضح کیاہے۔ اسلام کے نام پر باطل تحریکوں اور تنظیموں کی حقیقت بیان کرتے ہوئے اسلام کا صحیح مفہوم پیش کیا ہے۔ یہ دروس عربی میں تھے اور کیسٹس کی صورت میں تھے جس کو عمرو عبدالمنعم سلیم نے کتابی شکل میں پیش کیا۔ اردو دابن طبقے کے لیے محترم ابو حماد عبدالغفار المدنی نے ان دروس کا سلیس اور شستہ اردو ترجمہ کر دیا...
تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ خلیفہ سوم حضرت عثمان کی مظلومانہ شہادت کے بعد امت مسلمہ مختلف جماعتوں اور گروہوں میں تقسیم ہوگی تھی، ابتدءً یہ اختلافات سیاسی نوعیت کے تھے جو بعد میں چل کر دینی شکل اختیار کر گئے،اور اسی کے بعد سے نئی نئی جماعتوں اور فرقوں کا ظہور ہونےلگا۔ ہر جماعت اور ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا علمبر دار کہتا اور اسلام سے وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کرتا۔ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوے علمائے کرام نے باطل فرقوں اور راہ حق سے بر گشتہ جماعتوں سے اہل حق کو ممتاز کرنے کے لئے’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘کی اصطلاح ایجاد کی۔ اس اصطلاح سے خوارج، اہل تشیع، روافض اور معتزلہ سے وغیرہ سے تمیز مقصود تھی۔ اس اصطلاح سے تمام علماء حق راضی اور متفق تھے۔ لیکن ’’اھل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کے مابین بھی اختلاف رونما ہوئے۔فلسفہ اور علم الکلام سے اشتغال رکھنے کی وجہ سے مختلف مکاتب فکر اور جماعتیں ظہور پزیر ہوئیں جنہوں نے اپنے لیے الگ الگ اصول وضوابط متعین کئے، اور &rs...
تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ خلیفہ سوم حضرت عثمان کی مظلومانہ شہادت کے بعد امت مسلمہ مختلف جماعتوں اور گروہوں میں تقسیم ہوگی تھی، ابتدءً یہ اختلافات سیاسی نوعیت کے تھے جو بعد میں چل کر دینی شکل اختیار کر گئے،اور اسی کے بعد سے نئی نئی جماعتوں اور فرقوں کا ظہور ہونےلگا۔ ہر جماعت اور ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا علمبر دار کہتا اور اسلام سے وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کرتا۔ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوے علمائے کرام نے باطل فرقوں اور راہ حق سے بر گشتہ جماعتوں سے اہل حق کو ممتاز کرنے کے لئے’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘کی اصطلاح ایجاد کی۔ اس اصطلاح سے خوارج، اہل تشیع، روافض اور معتزلہ سے وغیرہ سے تمیز مقصود تھی۔ اس اصطلاح سے تمام علماء حق راضی اور متفق تھے۔ لیکن ’’اھل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کے مابین بھی اختلاف رونما ہوئے۔فلسفہ اور علم الکلام سے اشتغال رکھنے کی وجہ سے مختلف مکاتب فکر اور جماعتیں ظہور پزیر ہوئیں جنہوں نے اپنے لیے الگ الگ اصول وضوابط متعین کئے، اور &rs...
1977ء کی تحریک نفاذ اسلام ایک قومی تحریک تھی جس میں تمام مکاتب فکر کے افراد نے حصہ لیا تھا ور پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کےلیے قربانیاں دی تھیں۔مگر نوارانی میاں اور ا ن کے ساتھیوں نے اُس وقت اس تحریک سے علیحدگی اختیار کر کے اور سواد اعظم کانعرہ لگا کر ملک میں فرقہ واریت کو ہوادی اور قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کردیا۔اس تحریک کی کامیابی کے فوراً بعد نورانی میاں اور ان کے ساتھیوں نے قومی اتحاد کوچھوڑ کر ’’سواداعظم ‘‘ ہونے کا اعلان کیا اور جلسوں، جلوسوں اوراخبارات میں ایک طوفان بیان بازی برپا کردیا کہ ہم سواد اعظم ہیں اور پاکستان میں سواد اعظم کی مرضی نافذ ہوگئی۔تو اس وقت جناب رانا شفیق خاں پسروری﷾ نے سواد اعظم کے حقیقی مفہوم کو واضح کرنے کے لیے ایک مفصل مضمون لکھا تھا جو مختلف جرائد ورسائل میں شائع ہوا اورقارئین نے اسے بڑا پسند کیا۔ کتابچہ ہذا’’ سواد اعظم اوراہل حدیث‘‘ اسی مضمون کی کتابی ص...