منکرین حدیث کی جانب سے احادیث رسول ﷺ کے مجموعوں پر عموماً جو نقطہ اعتراض بلند کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ تدوین حدیث حضور ﷺ کی رحلت سے سو سال بعد ہوئی ہے اور لوگوں نے بہت سے ربط و یابس کو ملا کر احادیث کا نام دے دیا ہے۔ ’تاریخ حدیث‘ کے مطالعے سےآپ متعدد شہادتوں کی روشنی میں یہ جان پائیں گے کہ احادیث کا معتد بہ حصہ نبی اکرم ﷺ اور صحابہ کرام ہی کے عہد میں مدون کیا جا چکا تھا۔ کتاب کے لائق مصنف غلام جیلانی برق نے کتاب کی تقسیم دو ابواب میں کی ہے پہلے میں تاریخ حدیث کے ضمن میں ہجرت رسول سے پہلے اور بعد کی دستاویزات کی وضاحت کرتے ہوئے صحابہ کے مجموعوں اور پھر پہلی اور دوسری صدی کے نوشتوں کا تعارف کروایا ہے۔ دوسرے باب میں امام عبدالرؤف المناوی کے مجموعہ احادیث سے استفادہ کرتے ہوئے بیاسی عنوانات کے تحت سات سو احادیث کا خوبصورت مجموعہ آپ کا منتظر ہے۔
بر صغیر پاک وہند میں تحریک اہل حدیث کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں اور مغالطے عام کر دیئے گئے ہیں۔یہ کام زیادہ تر ان لوگوں کی طرف سے ہوا ہے جن پر اس تحریک کی زد بڑی ہے یعنی ارباب تقلید ۔کیونکہ اہل حدیث تحقیق کی دعوت دیتے ہیں ۔زیر نظر کتاب میں تحریک اہل حدیث کا تاریخی پس منظر بیان کیا گیا ہے ۔انہوں نے اسے تین ادوار میں تقسیم کیا ہے علاوہ ازیں مختلف فقہی مکاتب فکر سے اہل حدیث کا امتیاز بھی بیان کیا ہے۔اس ضمن میں یہ نکتہ بہ طور خاص قابل ذکر ہے کہ اہل حدیث کو ظاہریت سے الگ کیا ہے ورنہ عموماً امام ابن حزم ؒ کے رد تقلید کو لے کر انہیں خالص اہل حدیث ثابت کیا جاتا ہے حالانکہ ظاہریت اور فکر اہل حدیث میں نمایاں فرق ہے ۔علاوہ ازیں برصغیر کی تحریک جہاد ودعوت اور نجد کی اصلاحی تحریک کے باہمی ربط پر بھی روشنی ڈالی ہے۔نیز سیاست کے حوالے سے اہل حدیث کا نقطہ نظر بھی واضح کیا ہے ۔گویا یہ مختصر کتاب اہل حدیث کا جامع تعارف ہے،جس کے مطالعہ سے اہل حدیث کی تحریک سے متعلق بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ ہو گا اور حقیقت حال تک رسائی ہو گی۔(ط۔ا)