حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام و مسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں۔ حدیث نبویﷺ کہ آپ نے فرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’حج و عمرہ کتاب وسنت کے آئینے میں ‘‘ سعودی عرب کے دعوت وتبلیغ اور نہی عن المنکر کے فعّال ادارے ’’جالیات ‘‘ کے دعوۃ سینٹر الجیل کے داعی و مبلغ مولانا مختار احمد مدنی﷾ کی تالیف ہے اس میں مولانا موصو ف نے حج و عمرہ کےاحکام ومسائل اور اس کےمختلف مراحل میں ہونے والی غلطیوں...
دین کی سہولت اور نبی کریم ﷺکےآسانی کرنے کے مظاہر دین کے ہرگوشے میں ہیں ۔اعتقادات،عبادات اورمعاملات کو ئی پہلو اس سے خالی نہیں۔ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے ۔ا ور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اس میں بھی اللہ تعالیٰ کی عطاہ کردہ اور نبی کریم ﷺ کی بیان کردہ آسانیاں کثرت سے موجود ہیں ۔حج کےآغازہی میں آسانی ہے حتی کہ اس کی فرضیت صرف استطاعت رکھنے والے لوگوں پر ہے۔اس کے اختتام میں بھی سہولت ہے ۔مخصوص ایام والی عورت کی روانگی کا وقت آجائے تو طواف کیے بغیر روانہ ہوجائے۔ایسا کرنے سے نہ اس کے حج میں کچھ خلل ہوگا او رنہ ہی اس پر کوئی فدیہ لازم آئے گا۔اللہ کریم نےاپنے ...
حج ارکان اسلام کا ایک اہم رکن ہے جو صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے۔ دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان حج و عمرہ کی ادائیگی کے لیے بیت اللہ کی جانب رخ کرتے ہیں۔ لیکن رش، دین کے ساتھ واجبی سے تعلق اور عدم توجہی جیسے متعدد اسباب کی وجہ سے لوگوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فلہٰذا حج و عمرہ کے لیے جانے والے خواتین و حضرات کے لیے ضروری ہے کہ ان کو حج و عمرہ کے تمام احکام اور دعاؤں وغیرہ سے آگاہی حاصل ہو۔ پیش نظر کتاب اسی ضرورت کے پیش نظر لکھی گئی ہےکہ حجاج کرام اور معتمر حضرات کو یہ فرض ادا کرتے ہوئے کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے اور خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوا جائے۔ کتاب کے مصنف فاضل مدینہ یونیورسٹی اور متعدد کتب کے مصنف ہیں۔ انھوں نے موضوع سے متعلق بہت سی چیزوں کو نقشوں کی مدد سے سمجھانے کی کوشش کی ہے جس سے عام فہم انسان کے لیے بھی افادہ کرنا مشکل نہیں ہے۔ کتاب کے اخیر میں انھوں نے ان غلطیوں کی بھی نشاندہی کی ہے جو حجاج کرام سے سرزد ہو جاتی ہیں۔ (ع۔ م)
حج ارکان اسلام کا ایک اہم رکن ہے جو صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے۔ دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان حج و عمرہ کی ادائیگی کے لیے بیت اللہ کی جانب رخ کرتے ہیں۔ لیکن رش، دین کے ساتھ واجبی سے تعلق اور عدم توجہی جیسے متعدد اسباب کی وجہ سے لوگوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فلہٰذا حج و عمرہ کے لیے جانے والے خواتین و حضرات کے لیے ضروری ہے کہ ان کو حج و عمرہ کے تمام احکام اور دعاؤں وغیرہ سے آگاہی حاصل ہو۔ پیش نظر کتاب اسی ضرورت کے پیش نظر لکھی گئی ہےکہ حجاج کرام اور معتمر حضرات کو یہ فرض ادا کرتے ہوئے کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے اور خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوا جائے۔ کتاب کے مصنف فاضل مدینہ یونیورسٹی اور متعدد کتب کے مصنف ہیں۔ انھوں نے موضوع سے متعلق بہت سی چیزوں کو نقشوں کی مدد سے سمجھانے کی کوشش کی ہے جس سے عام فہم انسان کے لیے بھی افادہ کرنا مشکل نہیں ہے۔ کتاب کے اخیر میں انھوں نے ان غلطیوں کی بھی نشاندہی کی ہے جو حجاج کرام سے سرزد ہو جاتی ہیں۔ (ع۔ م)
حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ حج و عمرہ قرآن وسنت کی روشنی میں‘‘ارشد بشیرمدنی حفظہ اللہ...
حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ حج و عمرہ قرآن وسنت کی روشنی میں‘‘ارشد بشیرمدنی حفظہ اللہ...
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت اللہ کی زیارت اورفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے ۔ا ور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اس میں بھی اللہ تعالیٰ کی عطاہ کردہ اور نبی کریم ﷺ کی بیان کردہ آسانیاں کثرت سے موجود ہیں ۔حج کےآغازہی میں آسانی ہے حتی کہ اس کی فرضیت صرف استطاعت رکھنے والے لوگوں پر ہے۔اس کے اختتام میں بھی سہولت ہے ۔مخصوص ایام والی عورت کی روانگی کا وقت آجائے تو طواف کیے بغیر روانہ ہوجائے۔ایسا کرنے سے نہ اس کے حج میں کچھ خلل ہوگا او رنہ ہی اس پر کوئی فدیہ لازم آئے گا۔اللہ کریم نےاپنے دین کو سراپا آسانی بنانے اور آنحضرت ﷺ کوسہولت کرنے والا بناکر مبعوث کرنے پر ہی اکتفا نہیں ،بلکہ امتِ اسلامیہ کو بھ...
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت اللہ کی زیارت اورفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے ۔ا ور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اس میں بھی اللہ تعالیٰ کی عطاہ کردہ اور نبی کریم ﷺ کی بیان کردہ آسانیاں کثرت سے موجود ہیں ۔حج کےآغازہی میں آسانی ہے حتی کہ اس کی فرضیت صرف استطاعت رکھنے والے لوگوں پر ہے۔اس کے اختتام میں بھی سہولت ہے ۔مخصوص ایام والی عورت کی روانگی کا وقت آجائے تو طواف کیے بغیر روانہ ہوجائے۔ایسا کرنے سے نہ اس کے حج میں کچھ خلل ہوگا او رنہ ہی اس پر کوئی فدیہ لازم آئے گا۔اللہ کریم نےاپنے دین کو سراپا آسانی بنانے اور آنحضرت ﷺ کوسہولت کرنے والا بناکر مبعوث کرنے پر ہی اکتفا نہیں ،بلکہ امتِ اسلامیہ کو بھ...
حکومت ِسعودی عرب ہر سال لاکھوں کی تعداد میں باہر سے آنے والے حجاج اور لاکھوں داخلی حجاج کا اپنی مادی اور بشری قوتیں بروئے کار لاتے ہوئے استقبال کرتی ہے ۔اور اس سلسلے میں اپنی تمام ترمادی وبشری توانائیاں بروئے کار لاتی ہے کہ منظم انداز میں حجاج بیت اللہ کی خدمت کرسکے اور ان کی رہائش ونقل وحمل کو آسان بناسکے ،نیز دیگر سہولیات بھی ایک محدود وقت اور مخصوص جگہ میں مہیا کرسکے ۔اور اس مملکت سعودی عرب سے اللہ تعالیٰ کی مدد وتوفیق ہی کا نتیجہ ہے کہ یہ اتنے بڑے اجتماع کے معاملات چلاتی ہے جس کی مثال ساری دنیا میں ملنا مشکل ہے ۔ وزارت اسلامی امور واوقاف ودعوت وارشاد اس حکومتی ڈھانچہ کا حصہ ہے جو حج کےامور میں ہر سال شریک رہتاہے’’تربیت اسلامی برائے حج ‘‘ بھی اسی وزارت کی ذمہ دار ی ہے ۔اس لیے اس وزارت اوقاف کے تحت سیکڑوں مبلغین کو مکہ اور دیگر مقدس مقامات اور بری وبحری او رہوائی راستوں سے آنے والے حجاج کےکیمپوں میں متعین کیا جاتاہے۔ اور اسی طرح یہ وزارت ہی تمام میقاتوں کی جہاں پر حجاج احرام باندھتےہیں مسؤل ہے ۔اور یہی وزارت ان میقاتوں پر موجود مس...
ہمارے حنفی بھائیوں کی طرف سے اکثر اہل حدیث حضرات کی نماز پر اعتراضات وارد کیے جاتے ہیں۔ اسی سلسلہ میں ضلع دھرم پوری کرناٹک کے احناف نے اہل حدیث کےخلاف ایک رسالہ شائع کیا جس میں اہل حدیث کے سنت کے مطابق نماز ادا کرنے پر خاص طور سے اعتراضات تھے۔ اسی رسالہ کے جواب میں زیر تبصرہ کتاب وجود میں آئی۔ جس میں اہل حدیث نماز کے تمام مسائل کو خود حنفی مذہب کی کتابوں اور فقہائے حنفیہ کے فتاویٰ سے ثابت کیا گیا ہے اور احادیث کی مدد سے نماز کی صحیح اور مسنون صورت کی تصویر کشی کی گئی ہے۔(ع۔م)
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمہ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش و منکرات سے انسان کو روکتی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے از حد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول ال...
نبی کریم ﷺنے فرمایا: "دعا عبادت کا مغز ہے۔"یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی کو یہ ہر گز پسند نہیں کہ دعا جیسی اہم اور خالص عبادت میں کسی دوسرے کو شریک کیا جائے۔دعا کے لئے معیار ،نبی کریم ﷺکا اسوہ حسنہ ہے جو ہمیں بتاتا ہے کہ نبی کریم ﷺدعا کیسے کیا کرتے تھے اور کن الفاظ سے کرتے تھے۔ہماری پیدائش سے لیکر موت تک جو بھی الجھنیں ،پریشانیاں یا ضرورتیں ہمیں پیش آ سکتی ہیں ،اس کے لئے نبی کریم ﷺکی دعاؤں پر مشتمل الفاظ موجود ہیں۔آپ بعض دعائیں ایک ایک دفعہ پڑھتے تھے تو بعض ایک سے زائد بھی پڑھا کرتےتھے،جس کی گنتی کے لئے وہ ہاتھوں کی انگلیوں کو استعمال میں لاتے تھے۔۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حرز اعظم منزل ‘‘محترم پروفیسر مزمل احسن شیخ صاحب کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے مسنون دعائیں جمع فرما دی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)
شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے ۔او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے مگر موجود شریعت میں اسے مستقل عبادت کادرجہ حاصل ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے۔ دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔دعاؤں کے احکام وآداب کے حوالے سے کئی جید علماء کرام نے کتب مرتب کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ حزب الرسول ‘‘از مولانا محمد صادق سیالکوٹی بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔انہوں نے مسلمان بھائیوں اوربہنوں کی خیر خواہی کےلیے رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں وردوں اوروظیفوں کو ایک جگہ اکٹھا کردیا ہے اور اس کا مجموعہ کانام حزب الرسول ہے رکھا ہے۔ مرتب نے اس میں سب سے پہلے قرآنی دعائیں اور پھر رحمت عالم ﷺ کی فرمودہ دعائیں جمع کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی تمام دینی خدمات کو قبول فرمائے۔ (آمین)
شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو ایک خاص مقام حاصل ہے اورتمام سابقہ شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔اورجس طرح جسم کی بقا کے لیے خوراک ضروری ہے،اسی طرح روح کی حیات کا انحصار تلاوتِ قرآن ،ذکر واذکار اور ادعیہ ماثورہ کے اہتمام پر ہے ۔ کتاب وسنت میں مختلف مقامات پراللہ تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔اذکاراور دعاؤں کااہتمام کرنے کے ایسے بے شمار فوائد ہیں جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا ۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ امتِ مسلمہ کے لیے مسنون دعاؤں تک بآسانی رسائی کےلیے علماء ومحدثین ...
شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے اورتمام سابقہ شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔اورجس طرح جسم کی بقا کے لیے خوراک ضروری ہے،اسی طرح روح کی حیات کا انحصار تلاوتِ قرآن ،ذکر واذکار اور ادعیہ ماثورہ کے اہتمام پر ہے ۔ کتاب وسنت میں مختلف مقامات پراللہ تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔اذکاراور دعاؤں کااہتمام کرنے کے ایسے بے شمار فوائد ہیں جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا ۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ امت مسلمہ کے لیے مسنون دعاؤں تک بآسانی رسائی کےلیے علماء ومحدثین نے د...
امتِ مسلمہ کے لیے مسنون دعاؤں تک بآسانی رسائی کےلیے علماء ومحدثین نے دعاؤں کے موضوع پر کئی کتب تحریر کی ہیں ۔ جن میں مفصل بھی ہیں اور مختصر بھی ہیں۔مختصر کتابوں میں سے شیخ سعیدبن علی القحطانی ﷾ کی کتاب ’’حصن المسلم‘‘ یعنی مسلمان کا قلعہ ‘‘جامعیت واختصار کے لحاظ سے عمدہ ترین کتاب ہے ۔اس کتاب کو دنیا بھر میں اللہ تعالیٰ نے وہ قبول عام عطا فرمایا ہے جو عصر حاضر میں کسی دعاؤں کے مجموعہ کو نہیں ملا۔جس کا ندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک دنیا کی کئی مختلف زبانوں میں اس مستند اور مقبول ترین مجموعہ کا ترجمہ ہوکر کروڑوں کی تعداد میں چھپ چکا ہے اور پوری دنیا میں اس سے بھر استفادہ کیا جارہا ہے۔اس مجموعہ میں زندگی میں پیش آنے والے روزہ مرہ کےمسائل ومشکلات کےلیے وہ دعائیں مذکور ہیں جو نبی کریمﷺ سے صحیح سند سے ثابت ہیں۔اس کی افادیت کے پیش نظر ارد...
اسلام ايك مكمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں اپنے ماننے والوں کی مکمل راہنمائی کرتا ہے-حضور نبی کریم ﷺ نے ہر عمل کی الگ الگ دعا سکھلائی ہےتاکہ بندہ ہر وقت اللہ کی یاد کو اپنے دل میں موجزن رکھے-اس کتاب کو مقبول عام حاصل ہونے کی سب سے بڑی وجہ اس کی حسن ترتیب , جامعیت اور صحت حدیث کی بناء ہے اس میں مؤلف نے پوری نماز , ضروری اذکار , اور دعائیں جمع کی ہیں جن کا تعلق قرآن و حدیث سے ہے اور باحوالہ ذکر کی ہیں بخاری و مسلم , صحیح ابو داود , جامع ترمذی , سنن نسائی , سنن ابن ماجہ جیسی کتابوں سے حدیث کو نقل کیا گیا ہے جس میں روزمرہ کی بے شمار دعائیں ہیں مثلاً ذکر کی فضیلت و اہمیت ,سونےاور جاگنے کے اذکار , کپڑے پہنے اور اتارنے , قضائے حاجت کے لیے داخل ہونا اور نکلنا , وضوء سے پہلے اور بعد , گھر میں داخل ہونے اور نکلنے , مسجد میں آنے جانے , غم و فکر , بے قراری , دشمن پر بدعا , ادائیگی قرض کی دعا , گناہ کرے تو کیا کرے , شیطان کے وسوسوں سے بچنے , بچہ پیدا ہونے پر مبارک باد کی دعا , اور اس کا جواب , بیمار پرسی کی فضیلت و اہمیت اور اسی طرح ہوا کے چلنے , بادل کے گرجنے اور بارش کے آنے پر...
قرآن و حدیث میں دعا کی اہمیت کو بہت زیادہ اجاگر و نمایاں کیا گیاہے۔دعا دراصل خدا کے حضور اپنی لاچاری،بے بسی اور عاجزی کا اقرار اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ پر اعتماد وتوکل کا اظہار ہے۔یہی وجہ ہے کہ دعا نہ کرنے والوں کو متکبر قرار دیا گیا ہے۔دعا کی اہمیت کے پیش نظر نبی مکرم ﷺ نے امت کو زندگی کے ہر موقع سے متعلق دعائیں سکھائی ہیں،جوکہ کتب احادیث میں مذکور ہیں۔’حصن المسلم‘میں انہی دعاؤں کو جمع کر دیا گیا ہے۔یہ مجموعہ اصلاً ایک عربی عالم نے جمع کیا ہے،لہذا اس کا ترجمہ بھی ضروری تھا تاکہ اردو دان طبقہ ان دعاؤں کے معانی سے بھی واقف ہو سکتا۔چنانچہ جناب عبدالحمید سندھی نے یہ ضرورت بھی پوری کر دی اور تمام دعاؤں کا اردو ترجمہ کردا۔اس مجموعہ دعا کے مختلف ایڈیشن بازار میں دستیاب ہیں۔تاہم اس ایڈیشن کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی تحقیق و تخریج محدث زماں حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے کی ہے۔(ط۔ا)
سیدنا حضرت ابراہیم اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے ۔اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے ۔حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن ذلیل ورسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیم کو کامیاب کیا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرامکے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرما...
قرآن کریم کاایک بہت بڑا حصہ انبیائے سابقین او ردیگر لوگوں کے قصوں پر مشتمل ہے۔ بعض اہل علم کی رائے میں یہ حصہ قرآن کریم کے آٹھ پاروں کے برابر ہے۔ قرآنی قصوں کی اہمیت او رفائدہ کوواضح کرنے کےلیے یہ بذات خود ایک بہت بڑی شہادت ہے۔ علازہ ازیں اللہ تعالیٰ نےنبی کریم ﷺ کوحکم دیا کہ وہ لوگوں کوتدبر وتفکر پرآمادہ کرنے کےلیے ان کے روبروقصے بیان کریں۔قرآنی قصوں میں کتنے فوائد ہیں ! ان سے انسانی معاشروں میں ہمیشہ سے موجود سنن الٰہیہ سے آگاہی ہوتی ہے۔قرآنی قصے انسانیت کو اس بات کی خبر دیتے ہیں کہ انسانوں کےاعمالِ خیر سے کیا بہاریں آئیں او راعمال ِ شر کن بربادیوں کاسبب بنے۔ قرآنی قصے تاریخی نوادرات ہیں، جوانسانیت کو تاریخ سے فیض یاب ہونے کا سلیقہ سکھاتے ہیں۔ اوران قصوں میں نبی کریم ﷺ اور آپ کے بعد امت کےلیے دلوں کی تسکین اور مضبوطی کاسامان ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرامکے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرمایا ’’اے نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا مقصد آپ کے دل کو ڈھارس دینا ہے اور آپ...
برصغیر پاک و ہند میں حضرت سید احمد شہید کی ذات بابرکات محتاج تعارف نہیں ۔آپ ایک دور، صدی اور عہد کا نام ہیں۔ جب برصغیر کے مسلمانوں پر مایوسی کے گہرے بادل چھائے ہوتے تھے۔ مسلمان ہر طرف سے سکھوں ، انگریزں اور دیگر قوتوں کے ظلم و استبداد کے شکار تھے۔کسی جگہ کوئی امید نہیں نظر آتی تھی۔ علماو شیوخ اور صوفیا اپنے اپنے مدارس، خانقاہوں اور حلقہ ارادت میں مصروف تھے۔ اگرچہ کچھ کو انتہائی زیادہ قلق و اضطراب کے ساتھ فکر امت دامن گیر تھی۔ہر طرف طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا۔ ان حالات میں حضرت شاہ ولی اللہ کے فکری جانشین یعنی ان کی فکر کے عسکری گوشے کو عملی رخ دینے والے جناب حضرت سید احمد شہید نے علم جہاد بلند کیا ۔ اور امت کو بیدار کرنے کی کوشش کی ۔ اللہ نے آپ کی اعانت فرمائی اور ایک اسلامی ریاست قائم بھی کردی۔ لیکن اپنوں کی غداری رنگ لائی اور آپ بظاہر تو ناکام ہوئے لیکن حقیقت میں کامیاب ہوئے۔آپ کی پیدا کی ہوئی جہادی روح ابھی تک امت کے اندر موجود ہے بلکہ وہ ایک پودے سے تناور درخت بن چکی ہے۔زیرنظ...
برصغیر پاک و ہند میں حضرت سید احمد شہید کی ذات بابرکات محتاج تعارف نہیں ۔آپ ایک دور، صدی اور عہد کا نام ہیں۔ جب برصغیر کے مسلمانوں پر مایوسی کے گہرے بادل چھائے ہوتے تھے۔ مسلمان ہر طرف سے سکھوں ، انگریزں اور دیگر قوتوں کے ظلم و استبداد کے شکار تھے۔کسی جگہ کوئی امید نہیں نظر آتی تھی۔ علماو شیوخ اور صوفیا اپنے اپنے مدارس، خانقاہوں اور حلقہ ارادت میں مصروف تھے۔ اگرچہ کچھ کو انتہائی زیادہ قلق و اضطراب کے ساتھ فکر امت دامن گیر تھی۔ہر طرف طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا۔ ان حالات میں حضرت شاہ ولی اللہ کے فکری جانشین یعنی ان کی فکر کے عسکری گوشے کو عملی رخ دینے والے جناب حضرت سید احمد شہید نے علم جہاد بلند کیا ۔ اور امت کو بیدار کرنے کی کوشش کی ۔ اللہ نے آپ کی اعانت فرمائی اور ایک اسلامی ریاست قائم بھی کردی۔ لیکن اپنوں کی غداری رنگ لائی اور آپ بظاہر تو ناکام ہوئے لیکن حقیقت میں کامیاب ہوئے۔آپ کی پیدا کی ہوئی جہادی روح ابھی تک امت کے اندر موجود ہے بلکہ وہ ایک پودے سے تناور درخت بن چکی ہے۔زیرنظ...
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے ک...
مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پرور دگار کے سامنے با وضوء ہو کر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے۔ نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمۂ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کے دن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حقیقت الصلاۃ ‘‘ امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد کی تصنیف ہے۔ مولانا آزاد اسلام ایک کاحرکی اور انقلابی تصور رک...
اسلام کی پرشکوہ عمارت جن پانچ ستونوں پر استوار ہےان میں سے ایک نہایت مضبوط و مستحکم ستون حج ہے ۔ حج ایک مقدس فریضہ ہی نہیں ایک نہایت اشرف وافضل عمل ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے ۔ا ور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔مگر یہ اجر وثواب تبھی ہےجب حج او رعمر ہ سنت نبوی کے مطابق اوراخلاص نیت سے کیا جائے ۔اور منہیات سےپرہیز کیا جائے ورنہ حج وعمرہ کےاجروثواب سےمحروم رہے گا۔حج صر ف ایک عبادت ہی نہیں بلکہ یہ جامع عبادات ہے یعنی اسلام نے عبادت کی جتنی بھی صورتیں مقرر فرمائی ہیں ۔ان سب کی روح اس میں موجود ہےاس میں توحید بھی...