اسلامی نظامِ زندگی کی خصوصیات میں سے ایک امتیازی خصوصیت اسلام کا خاندانی نظام ہے۔ اسلام نے نظام معاشرت کے حوالے سے جس اہتمام کے ساتھ احکام بیان کیے ہیں اگر مسلمان ان سے آگاہ ہو جائیں اور حقیقی طور پر ان کا نفاذ کرلیں تو ایک مضبوط، خوشحال اور باہمی محبت کا خوگر خاندان تشکیل پا سکتا ہے۔ انسان یہ چاہتا ہے کہ اس کے گھریلوں معاملات پر سکون ہوں، جب وہ گھر جائے تو راحت محسوس کرے، جب وہ اپنے اہل خانہ کو دیکھے تو خوشی ہو مگر یہ سب انعامات اس وقت ہونگے جب اس کی عائلی زندگی اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہو گی۔ دور حاضر میں جس رفتار سے گھر بسانے کا سلسلہ جاری ہے، اعدادو شمار یہ بتاتے ہیں کہ اس زیادہ تیزی کے ساتھ گھر ٹوٹنے کا آغاز ہو چکا ہے۔آج ایک چھت تلے رہنے والے سکون سے محروم نظر آتے ہیں۔ سچ ہے کہ یہ رشتہ سکون والا بن ہی نہیں سکتا جب تک کہ رشتہ بنانے والے سے تعلق مضبوط نہ ہو جائے۔ زیر تبصرہ کتاب" سکون کا رشتہ" محترمہ نگہت ہاشمی کی ایک اصلاحی تصنیف ہے۔ جس میں قرآن و سنت کی روشنی میں خاندانی نظام کو پر سکون بنانے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ محترمہ موصوفہ کو اجر عظیم سے نوازے اور امت مسلمہ کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنے اہل خانہ کی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین (عمیر)
تمام انبیاء کرام ایک ہی پیغام اور ایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔ تمام انبیاء کرام سالہا سال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانے کے لیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جس کا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے حضرت نوح نے ساڑے نو سو سال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کو دعوت دی۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے بھی عقیدۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریمﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’شمع توحید‘‘ مناظر اسلام شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری کی عقیدہ توحید پر ایک منفرد تحریر ہے۔ مرکزی انجمن حزب الاحناف ہند نے ایک رسالہ ’’العقائد‘‘ شائع کیا۔ جس میں اس کے مصنف علامہ حکیم ابو الحسنات سید محمد احمدقادری (خطیب مسجدوزیر خاں، لاہور) نے رسول اللہﷺ کے متعلق لکھا کہ رسول اللہﷺ کوبشر کہنا کفر ہے اور رسول اللہ ﷺ عالم الغیب ہیں اور آپ ہرجگہ حاضر وناظر ہیں ‘‘تو 1928ء میں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے سید محمد احمد قادری کے اس رسالہ ’’العقائد‘‘ کا دلائل سے مزین جواب سپرد قلم کیااور اس رسالہ میں رسول اللہﷺ کے متعلق بیان کیے گئے غلط عقائد کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔ مولانا امرتسری کے رسالہ شمع توحید کو مکتبہ قدوسیہ، لاہور نے 15 سال قبل دوبارہ شائع کیا۔قارئین کے استفادہ کے لیے ہم اسے سائٹ پر پبلش کرر ہے ہیں۔ (م۔ا)
حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی بہت بڑے عالم باعمل اور ولی اللہ گزرے ہیں۔ مسلمانوں کو جہاں ان سے بڑی عقیدت ہے وہاں ان کی تعلیمات سے یکسر بیگانہ ہیں۔ان کی ذات میں بہت غلوکرتے ہیں۔ اور بہت سے غیراسلامی عقائد واعمال ان کی ذات سے وابستہ کر رکھے ہیں۔ جبکہ شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی ذاتی تصنیفات کے حوالہ سے معلوم ہوتا ہےکہ وہ ایک عالم باعمل اور عقیدہ اہل السنۃ پر کاربند نظر آتے ہیں بلکہ آپ خود اپنے عقیدہ کے حوالہ سے لکھتے ہیں اعتقادنا اعتقاد السلف الصالح والصحابة ہماراعقیدہ وہی ہے جوصحابہ کرام اور سلف صالحین کا ہے اور شیخ عبد القادر دوسرں کو بھی سلف صالحین کا عقیدہ مذہب اختیار کرنے کی تلقین کرتے تھے ۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات وتعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن وسنت کے صریح خلاف ہے بلکہ شیخ کی مبنی برحق تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ارشادات حضرت شیخ عبد القادر جیلانی ‘‘ معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی کی مرتب شدہ ہے۔اس میں انہوں نے شیخ عبد القادرجیلانی کی کتب سے ان کےارشادات جمع کردئیے ہیں۔تاکہ ان کی ذات میں غلو کرنے والے اور ان کی طرف بہت سے غیراسلامی عقائد واعمال منسوب کرنے والے مسلمان ان کی اصل تعلیم سے واقف ہوکراپنے عقائد واعمال کی راہیں ہموار کر لیں۔ اللہ تعالیٰ مولانا کی تمام تبلیغی وتصنیفی خدمات کوقبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
اللہ تعالی کا ہم پریہ احسان ہے اللہ تعالیٰ نے ہماری آسانی کے لیے زمانے کو بارہ مہینوں میں تقسیم فرما دیاہے او رجب سے اللہ نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں مہینوں کی کل تعداد بارہ ہے اور ان میں سے چار مہینے (محرم، رجب، دوالقعدہ اور ذو الحج)حرمت والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حرمت والے مہینوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’جس دن سے اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اورزمین کوپیدا کیا ،اسی دن سے اللہ کے نزدیک اس کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے۔ ان میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔ یہی صحیح دین ہے، پس تم ان چار مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو ‘‘سورہ توبہ :36) محسنِ انسانیت سیدنا محمدﷺ نے بعض مخصوص مہینوں کے لیے کچھ اعمال او ران کے عظیم فضائل وبرکات بیان فرمائے ہیں کتب حدیث میں ان کی وضاحت موجود ہے۔ قمری سال اور اس کے مہینوں کے تعارف کے سلسلے میں عربی اور اردو میں مختصر اور مفصل کئی کتب ترتیب دی گی ہیں جن میں ان مہینوں میں پیش آنے والے تاریخی واقعات اور ان میں کی جانے والی عبادات کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن ان میں اکثر کتب غیر مستند اور ناقابل اعتماد ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلامی مہینے ( فضائل، بدعات، آداب ورسوم) ‘‘لاہور میں خواتین کی تعلیم وتربیت کےادارے ’’اسلامک انسنی ٹیوٹ،لاہور ‘‘ کی طالبات کےلیے لیے تیار کی گئی ہے۔ اس کتاب میں ماہ محرم، صفر، ربیع الاول، رجب، شعبان، ذی الحجہ کے فضائل او ر ان مہینوں میں کیے جانے والے غیر شرعی امور کی نشاندہی کی گئی ہے۔ نیز آخر میں شادی مبارک، بچوں کی پیدائش کے موقع پر کرنے والے کام اور سوگ کے اسلامی طریقہ کو اختصار سے آسان فہم انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اگر چہ اسلامک انسنی ٹیوٹ، لاہور نے اپنی طالبات کے لیے مرتب کی ہے اور ابھی طبع نہیں ہوئی لیکن اس کی اہمیت وافادیت کی وجہ سے اسے عامۃ الناس کے استفادہ کےلیے پبلش کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) اسلامک انسنی ٹیوٹ، لاہور ڈاکٹر حافظ انس نضر﷾ (مدیرکتاب وسنت ڈاٹ کام ) کی والد ہ محترمہ کی زیرنگرانی لاہور میں تقرییا پچیس سال سے خواتین وطالبات کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کر رہا ہے۔ لاہور اور اس کےگرد ونواح میں اس کی متعددشاخیں موجود ہیں۔ اب تک سیکڑوں خواتین وطالبات اس سے فراغت کی اسناد حاصل کر چکی ہیں۔ (م۔ا)
جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو تم یہ جنت تمھارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا گھر تمھیں مبارک ہو‘‘۔(سورۂ الرعدآیت نمبر: 23،24) حصول جنت کےلیے انسان کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے تو اسے ادا کرکے اس کامالک ضرور بنے۔ اور جہنم بہت ہی بری قیام گاہ،بہت ہی برا مقام اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہےجسے اللہ تعالی نے کافروں،منافقوں،مشرکوں اور فاسقوں وفاجروں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں جنت اور جہنم دونوں کا بار بار تذکرہ فرمایا ہے۔اور جہنم کا تذکرہ نسبتا زیادہ کیا ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ انسانوں کی اکثریت ترغیب سے زیادہ ترہیب کو قبول کرتی ہے۔جہنم وہ ہولناک اور المناک عقوبت خانہ ہے جس کی ہولناکی کا اندازہ لگانا دنیوی زندگی میں محال ہے۔انسان كو اپنی اس عارضی اور دنیاوی زندگی میں جہنم سے آزادی کا سامان کرنا چاہیے اور جہنم کی طرف لے جانے والے راستوں سے اجنتاب کرنا چاہیے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’جنت اور جہنم کی راہیں‘‘ ایک عربی کتاب کا ترجمہ ہے اس کتاب میں فاضل مصنف نے جنت میں لے جانے والے تیس اسباب کو قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ جو بھی شخص ان عمال پر کاربند ہوگا اللہ کےفضل سے یہ کام اسے جنت میں لے جانے کےسبب بن جائیں گے ۔ لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ جوکوئی یہ اعمال کرے وہ ضرور ہی جنت میں جائے گا، خواہ اس کاعقیدہ کیسا ہی کیوں نہ ۔ بلکہ جنت میں صرف اور صرف حقیقی مؤمن ہی جائے گا۔ اگر کوئی کافر یا مشرک ان میں سے بعض اعمال پر کاربند ہویا یہ سارے ہی اعمال کرلے تو بھی اس کو قعطاً کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔اور وہ جنت میں ہر گز نہیں جاسکےگا۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کواہل اسلام کےلیے نفع بخش بنائے اور ہر مومن موحدکو جہنم سے آزادی اور جنت میں داخلہ نصیب فرمائے (آمین) (م۔ا)
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ، خاص استعداد و صلاحیت کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت و صدارت کی بلندیوں کو حاصل کرتا ہے۔ جوخطیب کتاب و سنت کے دلائل و براہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح و قلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس و تقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے۔ اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت، معاملات میں درستگی، آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات اسلام‘‘ جامعہ اسلامیہ اہل گوجرانوالہ کے مدرس جناب ابو طلحہ عبدالسمیع عاصم بن ابی البرکات احمدکی مرتب شدہ ہے۔یہ مجموعہ خطبات خاص عام ہرایک کے لیے مفید ہے۔ مرتب نےاس میں خطباء کی سہولت کے پیش نظرسال بھر کے مختلف مواقع کی مناست کےمطابق 60 سے زائد مضامین مرتب کرکے ان کی تخریج بھی کی ہے۔اور یہ کوشش کی ہےکہ ہر مضمون زیادہ سے زیادہ قرآنی آیات اوراحادیث مبارکہ سے مزین ہو۔ پوری کتاب میں تاریخی واقعات 20 سےبھی متجاوز نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے ہر عام وخاص کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
رسول اکرم ﷺ اور خلفائے راشدین کے آخری لمحات قرآن مجید کی صداقت کے لیے موت بھی ایک مستند دلیل ہے"کل من علیھا فان" ہر ذی روح چیز فانی ہے بقاء و دوام صرف اور صرف رب ذوالجلال کے لائق ہے۔ دنیا ایک سرائے کی مانند ہے، یہاں کی مجلس دائمی نہیں اسی لیے ہر نفس حیات و ممات کے سلسلہ سے وابستہ ہے۔ مگر کچھ ایسے نفوس مقدسہ بھی ہوتے ہیں جو فنا ہونے کے باوجود غیر فانی حیثیت اختیار کر جاتے ہیں اور اپنے اخلاق و کردار، علم و معرفت اور کارہائے نمایاں کی ایسی قندیلیں روشن کرجاتے ہیں جو باد مخالف کے باوجود نہیں بجھتیں۔ آپ ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول بن کر آئے۔ آپ ﷺ ذاتِ گرامی سے کون واقف نہیں، آپ ﷺ کی تعلیمات روزِ قیامت تک امت کے لیے منارہ نور اور مشعل راہ ہیں اور آپ ﷺ نے جانثار صحابہ کرام بالخصوص خلفائے راشدین ان کی سیرت بھی امت مسلمہ کے لیے ایک کسوٹی کی حیثیت رکھتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"رسول اکرم ﷺ اور خلفائے راشدین کے آخری لمحات" مولانا ابو الکلام آزادؒ کی ایک شاہکار تصنیف ہے جس میں مولانا آزادؒ نے رسول اکرم ﷺ اور خلفائے راشدین کی اس جہانِ فانی سے رخصتی کے وقت ان کی وصایا اور ان کے آخری لمحات کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مولانا آزادؒ کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ اللہ تعالیٰ ان پر اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)
برصغیر پاک و ہند میں کچھ ایسی شخصیات نے جنم لیا جو علم و ادب اور صحافت کے افق پر ایک قطبی ستارے کی طرح نمودار ہوئے اور دیر تک چھائے رہے۔ ان شخصیات میں سے مولانا ابو الکلام آزادؒ سرِ فہرست ہیں، مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ مولانا آزادؒ عربی، اردو، فارسی اور انگریزی کے عظیم سکالر تھے، آپ نہایت ہی زیرک اور بے باک انسان تھے۔ مولانا آزادؒ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے اور بعد میں دہلی میں ہی قیام پذیر رہے آپ کا گھرانہ خالص دینی ماحول سے ہمکنار تھا۔ تقسیم ہندوستان کے وقت آپ نے مسلمانوں کو فرنگیوں کی چالوں سے آگاہ ہی نہیں کیا بلکہ تحریری و تقریری میدان میں بھی ہر لحاظ سے مصروف عمل رہے، آپ فن خطابت کے شہسوار شمارکئے جاتے تھے سامعین فرط حیرت میں مبہوت ہو کر رہ جاتے۔ زیر نظر کتاب"ذکر آزاد" مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی کی مولانا آزادؒ کے ساتھ اڑتیس (38) سال کی رفاقت کو قلمی شکل میں ڈھالا گیا ہے جس میں مولانا آزادؒ کے اخلاق و عادات کی جھلکیاں، بے تکلف صحبتوں کو قلمبند کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی محنتوں کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ساتویں صدی ہجری کی وہ عظیم شخصیت تھے،جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔مختلف گوشوں میں آپ کی تجدیدی واصلاحی خدمات آب زر سے لکھے جانے کے لائق ہیں ۔امام ابن تیمیہ صرف صاحب قلم عالم ہی نہ تھے ،صاحب سیف مجاہدبھی تھے ،آپ نے میدان جہاد میں بھی جرأت وشجاعت کے جو ہر دکھائے۔آپ کی طرح آپ کے تلامذہ بھی اپنے عہد کے عظیم عالم تھے ۔آپ کے معروف ترین شاگرد امام ابن قیم ہیں۔آپ 691ھ میں پیدا ہوئے آپ نے علوم دینیہ کی تعلیم شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ سے حاصل کی، فن تفسیر کے ماہر، حدیث اور فقہ و معانی حدیث پر گہری نظر رکھتے تھے اصول دین کے رمز آشنا، فن فقہ اور اصول عربیہ میں آپ خاص مہارت کے حامل تھے اپنے بعض عقائد کی بنا پر قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔ زیر تبصرہ کتاب"افادات امام ابن تیمیہ"انہی دوعظیم الشان شخصیتوں استاد اور شاگرد کی تحریروں کے تراجم پر مشتمل ہے۔اس میں امام ابن تیمیہ کے آٹھ رسائل اور امام ابن قیم کی ادبی کتاب روضۃ المحبین کے آخری باب کا ترجمہ شامل ہے۔اردو ترجمہ محترم حافظ محمد زکریا صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف اور مترجم دونوں کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)
شیعہ مذہب میں کئی فرقے ہیں انہیں رافضی بھی کہا جاتا ہے یہ اپنے آپ کو محبّان علی اور محبّان اہلیت کہتے ہیں شیعہ دین , یہودیوں کا ایجاد کردہ پروردہ ہے شیعہ نے اسلام اور اہل اسلام سے انتقام لینے کی غرض سے اس دین کو ایجادکیا ہے تاکہ وہ مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر اپنے افکار کی ترویج کر سکیں ۔شیعہ کے تمام فرقے خلفائے راشدین یعنی حضرت ابو بکر و عمر و عثمان رضوان اللہ علیہم اجمعین کی خلافت کو نا ماننے پر متّفق ہیں ۔یہی نہیں بلکہ حضرات شیخین حضرت ابو بکر و عمر و عثمان و معاویہ کو کھلے عام گالیاں دیتے ہیں اس کے علاوہ ان کی مستند کتب میں بھی کئی کفریہ کلمات موجود ہیں ۔شیعہ عقائدکو جاننے کے لیے عربی اردو زبان میں بڑی مستند کتب موجودہیں۔اردو زبان میں امام العصر شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کی کتاب الشیعہ والسنہ ، اصلاح شیعہ ا ز ڈاکٹر موسیٰ موسوی ،اور عقائد شیعہ اثناعشریہ سوالاً جواباً از عبدالرحمٰن الشثری قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’آفتاب ہدایت‘‘ مولانا قاضی محمد کرم الدین دبیر کی تصنیف ہے اس میں مصنف موصوف نے شیعہ مذہب کےقصص اختراعیہ کا براہین قاطعہ سے رد کیا ہے اور شیعہ سنی اختلافی مسائل کو آپ نے ایسی حسن ترتیب دے کر پیش کیا کہ اس تصنیف کےبعد مناظرین یہ کتاب پڑھ کر رفض کی بیخ کنی میں آسانی محسوس کرتے تھے ۔بے شمار لوگ اس کتاب کوپڑھ کر جادۂ حق پر آئے ۔یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے تمام اردو تصانیف میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہے۔اس کتاب میں ان الزامات ومطاعن کا عقلی ونقلی دلائل وشواہد سے تسلی بخش جواب دیاگیا ہے۔ جو دشمنانِ دین نے پیغمبر آخر الزمان ﷺ کےجانثار اصحاب وخلفاء پر وارد کیے ہیں۔اور قرآن وحدیث کی روشنی میں صحابہ کرام کی عظمت وشان اور علومرتبت کوظاہر کیاگیا ہے ۔کتاب کی مقبولیت کے باعث کے اس کے کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحابہ کرام کے مقام ومرتبہ کوسمجھنے اوران کی مبارک زندگیوں کی طرح زندگی بسر کرنے کی توفیق دے (آمین) (م۔)
اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے ۔ انسان کی عزت وعصمت کے تحفظ کی خاطر اسلام میں نکاح کا حکم دیا گیا ہے تاکہ حصول عفت کے ساتھ ساتھ نسل انسانی کی بقاء و تسلسل بھی جاری رہے۔ ایک گروہ کے ہاں نکاح کی ایک صورت متعہ کے نام پربھی رائج ہے جو اگرچہ صدراسلام میں جائزتھی ، تاہم حضورنبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ ہی میں بڑی وضاحت و صراحت سے اسے ناجائز و ممنوع قراردے دیا ۔اور ابدی طور پر اس کوحرام قرار دے دیا۔اب شریعت اسلامیہ میں متعہ او ر زنا ایک ہی چیز کے دو نام ہیں ۔اب جو شخص متعہ کرتا ہے یا اس کی اجازت دیتا ہے تو وہ گویا ایسے ہے جیسے اس نے زنا کیا یا زنا کی اجازت دی۔مگر ایک گمراہ فرقہ جس کولوگ رافضیہ یا شیعہ کے نام سے جانتے ہیں۔ ان کاعقیدہ ہےکہ زنا متعہ کی صورت میں جائز ہی نہیں بلکہ بڑے درجے اور ثواب کا کام ہے ۔اور جو اس عمل سےمحروم رہا وہ رافضی یاشیعہ جماعت سے خارج ہے ۔ زیرنظرکتاب ’’حرمت متعہ بجواب جواز متعہ‘‘ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز کی تصنیف ہے۔جو انہوں نے ایک شیعہ عالم دین سید بشیرحسین کی کتاب جواز متعہ کےجواب میں تحریر کی ۔اس کتاب میں مولانا جانباز نے دلائل کی روشنی میں جواز متعہ کےسلسلہ میں صحابہ اورائمہ اہل سنت کی طرف منسوب کی گئی غلط باتوں کی تردید کی ہے۔ اور کتاب وسنت کے ٹھوس دلائل سے ثابت کیا کہ متعہ قطعی حرام اور ممنوع ہے۔اوریہ واضح کیا ہے کہ متعہ ایک ایسا فعل ہے کہ جس کوکوئی باعزت اور دیندار انسان اپنی اولاد کے لیے جائز قرار نہیں دے سکتا۔ نیز ان تمام دلائل وبراہین کا رد کیاگیا ہے جو علمائے مخالفین جو از متعہ میں پیش کرتےہیں۔ کتاب ہذا کے مطالعہ سے اس مسئلہ کی اصل حقیقت بے نقاب ہوکر قارئین کے سامنے آجائے گی۔اللہ تعالیٰ مولانا جانباز کی تمام تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)
اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’توحید اور شرک‘‘ کتاب کے ہذا کے مرتب محمدخان منہاس صدر الفوز اکیڈمی ،اسلام آباد کے گھر میں تقریبا بیس سال قبل 1418ھ کے رمضان المبارک کے آخری عشرے میں بعد نماز تراویح مختلف علماء واستاتذہ کی طرف سے دئیے گئے لیکچرز کامجموعہ ہے ۔ان لیکچروں کو محتر م جناب محمد خان منہاس اور خلیل الرحمٰن چشتی صاحب نے مرتب کر کے کتابی صورت میں شائع کیا ۔اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1999ء میں شائع اور ہوا۔زیر تبصرہ اس کتاب کا پانچواں ایڈیشن ہے ۔اس میں مرتبین نے توحید اور شرک کی مختلف قسموں کومختلف عنوانات کے تحت الگ الگ کر کے بیان کردیا ہے ۔ ہرباب کے آخر میں موضوع کا خلاصہ اور سوالات پیش کردیے گئے ہیں۔تاکہ طلبہ میں قرآنی آیات سے استنباط اور پھر اس کے استحضار کی صلاحیتیں پیدا ہوسکیں او ر وہ اسے سمجھ کر ایک دوسرے کوسمجھانے کے قابل ہوسکیں۔یہ کتاب توحید اور شرک کی مختلف قسموں کی وضاحت کرنے والی ایک جامع اورمستند کتاب ہے۔(م۔ا)
قوموں کے عروج و زوال کی داستان اس حقیقت پر شاہد ہے کہ قومی دفاع اور ملکی سلامتی سے غفلت برتنے والی اقوام با لآخر اپنی آزادی اور استقلال کو کھو دیتی ہیں اور اغیار کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑ لی جاتی ہیں۔ پاکستان کا مسئلہ یہ رہا ہے کہ برصغیر کے جذبہ ایمانی سے سرشار مسلمانوں کی ایک بھرپور تحریک اور لازوال شہادتوں اور قربانیوں کے نتیجہ میں ہم جس عظیم ملک کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پچھلے تقریباً پچاس(50) سالوں کے دوران اس کی بقاء اور سلامتی کے تقاضوں کو کما حقہ سمجھنے، ان کے حصول کے لیے مناسب پالیسیوں کی تشکیل اور پھر ہم ان پر خلوص نیت سے عمل پیرا ہونے میں مسلسل ناکام چلے آ رہے ہیں۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں پاکستان کی سلامتی کو گوناگوں خطرات کاسامنا ہے۔ ایک طرف ہم بھارت کے جارحانہ عزائم کا نشانہ ہیں جس نے کبھی پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور دوسری طرف کرّاہ ارض پر اپنی بالادستی کے قیام کی خواہشمند مغربی اقوام کے خطرناک ارادے ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کو"خطرہ" اور"دہشت گرد" بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ اور یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ان"دہشت گردوں" کی ہتھیاروں تک رسائی مستقبل میں انسانیت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"پاکستان کا جوہری پروگرام قومی سلامتی کے تناظر میں" محمد الیاس خان کی نہایت فکر انگیز تصنیف ہے۔ جس میں ہندو مسلم نظریاتی تصادم، صہونی عزائم، پاکستان اور بھارت کے جوہری پروگرام اور دیگر اہم موضوعات کو موصوف زیر بحث لائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)
آج کا دور علمی تنزلی اورمادیت پرستی کادور ہے۔ خصوصاً دینی علم، المیہ یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ روشن خیال اور ترقی پسند تو بن رہا ہے مگر در حقیقت گمراہی اور جہالت کی دلدل میں پھنستا چلا جا رہا ہے۔ محسن انسانیت جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو ایسی عظیم شاہراہ پر چھوڑا جس کی رات بھی دن کی طرح روشن اور اظہر من الشمس ہے۔ اس بات میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں کہ انسان کا سب سے بڑا ازلی دشمن شیطان لعین ہے۔ یہ شیطان ہی ہے جو امت مسلمہ کو صراط مستقیم سے دور کرنے کے لیے ہر طرف سے حملہ آور ہوتا ہے۔ دینی مدارس ویران اور بے آباد نظر آتے ہیں جبکہ کالج، یونیورسٹیاں اور سینما گھر مغربی مناظر کے عکاس بنے ہوئے ہیں۔ والدین کی اکثریت ماڈرن علم کے حصول کو ترجیح دیتی ہے مگر عالم دین نہیں بناتے۔ اس لیے یہ دور مادیت پرستی اور نفسا نفسی کا دور ہے۔ امت مسلمہ اپنی بربادی کا سامان خود تیار کرتی اور اختلافات و انتشار کا شکار نظر آتی ہے۔ شیطان اپنی چالوں اور سعی پرکامیاب ہوتا چلا جا رہا ہے مگر انسانیت غفلت کی چادر اوڑھے اتفاق و اتحاد سے محروم و عاری ہے۔ زیر نظر کتاب"تیسرا زاویہ اختلاف سے اتفاق تک" پروفیسر حمیداللہ کی فکر انگیز تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے امت مسلمہ کو اتفاق و اتحاد کا سبق دیا ہے اور موصوف نے اپنی کتاب میں چند ایک اختلافی مسائل کو زیر بحث لاتے ہوئے میانہ روی کی راہ اختیار کی ہے تاکہ امت مسلمہ یک جاں ہو کر شیطان کی ناپاک چالوں سے محفوظ ہو جائے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی محنت و لگن کو قبول و منظور فرمائے۔آمین(عمیر)
مجلہ ’رشد‘ کا اجراء 1990ء میں جامعہ لاہور الاسلامیہ کے طلباء کے ترجمان کے طور پر ہوا۔ درمیان میں کچھ عرصہ یہ مجلہ نامساعد حالات کی بنا پرجاری نہ ہو سکا لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس مجلے کو علمی حلقوں آج بھی ایک اعلیٰ تحقیقی مجلے کا مقام حاصل ہے اور ماضی قریب میں یہ بین الاقوامی سطح کے اعلیٰ معیار کے حامل تحقیقی مجلہ کے طور پر شائع ہوتا رہا ہے۔ حال ہی میں ’حرمت رسولﷺ نمبر‘ کے بعد ’علم قراءات ‘ کے خصوصی موضوع پر جو تین جلدیں شائع ہوئی ہیں وہ تقریباً 3000 صفحات پر مشتمل ہیں۔ اب اس خصوصی نمبر کی کتابی شکل میں اشاعت ان شاء اللہ آٹھ جلدوں میں ہو گی۔ اور پورے وثوق سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس اہم موضوع پر ہندوستان کی گذشتہ تین صد سالہ تاریخ میں اتنا جامع اور معیاری تحقیقی کام ایسی صورت میں موجود نہیں ہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے سرپرست اعلی کی یہ خواہش ہے کہ مجلہ ’رشد‘ کا اجراء جامعہ لاہور العالمیہ کے شعبہ ’لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز‘کے ایک ایسے ترجمان کے طور پر کیا جائے کہ جس کا معیار ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان (HEC) کے اعلیٰ کیٹگری کے تحقیقی مجلات کے مطابق ہو۔ جنوری 2014ء سے اس مجلے کا اجراء ایک ایسے ششماہی تحقیقی مجلے کے طور پر کیا جا رہا ہے جو ایچ۔ ای۔سی (HEC) کے تحقیقی معیار کو پورا کرنے کے ساتھ مسلم معاشروں کے تقاضوں اور مسائل کے مطابق بحث وتحقیق پیش کرتے ہوئے امت مسلمہ کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دے۔ اس سلسلہ میں علماء، محققین اور اسکالرز حضرات سے ششماہی رشد میں اشاعت کے لیے اپنے تحقیقی اور علمی مقالہ جات بھیجنے کی درخواست ہے۔( ڈاکٹر حافظ محمد زبیر)
اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب "قادیانیت کی عریاں تصویریں" قادیانی فتنے کے خلاف لکھنے والے معروف قلمکار محمد متین خالد کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے اس مردود اور کذاب کے مذہبی مرکز ربوہ اور اس میں وقوع پذیر ہونے والے تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے،اور قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔اس کتاب میں پہلی دفعہ انہوں نے مرزا قادیانی کی وہ تحریریں جمع کر دی ہیں جو ہوس پرستی ، شہوت رانی اور جنسی خیالات کو برانگیختہ کرنے والی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)
انسان کی طبیعت اور اس کا مزاج ہے کہ وہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے،اور اس کا یہ طرز عمل زندگی کے تمام معاملات میں ہوتا ہے۔اسی طرح اس کے دین کا مسئلہ ہے کہ وہ اپنے دین کے معاملے میں بھی خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہےاور پھر دین اسلام سے بھلا اور کونسا دین خوب تر ہوگا۔تو بہر کیف کسی مسلمان کا مقلد بن جانا ایک ایسی سائیکل پر سوار ہونے کے مترادف ہے کہ جس کے پہیے تو گھومتے ہیں مگر وہ ایک جگہ پر ہی کھڑی رہتی ہے،جس سے ورزش کاکام تو لیا جا سکتا ہے مگر سفر طے نہیں کیا جاسکتا ہے۔لہذا تقلید کو اختیار کرنا انسان کے فطری مزاج اور طبیعت کے خلاف ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں غیر مسلم ملت اسلامیہ سے ہر میدان میں پیش پیش نظر آ رہے ہیں۔کاش کی ہم بھی دل کی آنکھیں کھول لیتے اور کتاب وسنت سے حقیقی راہنمائی حاصل کر کے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتے۔ زیر تبصرہ کتاب" صراط مستقیم "محترم جناب مولانا عبد الرحمن فاضل دیو بندصاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے تقلید کا رس کرتے ہوئے اجتہاد کی اہمیت وضرورت پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائےاور امت مسلمہ کو تقلید کے جمود سے نکال کر اجتہاد کے مقام پر فائز کر دے۔آمین(راسخ)
اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالی ایک ہے ۔اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔وہ ہر چیز پر قادر ہے۔نہ اس کی بیوی ہے اورنہ ہی اس کا کوئی بیٹا ہے ۔لیکن اس کے برعکس عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں ،جس کے مطابق اللہ تعالی، سیدنا عیسیٰ اورسیدہ مریم علیھا السلام تینوں خدا ہیں اور یہ تینوں خدا مل کر بھی ایک ہی خدا بنتے ہیں۔ یعنی وہ توحید کو تثلیث میں اور تثلیث کو توحید میں یوں گڈ مڈ کرتے ہیں کہ انسان سر پیٹ کے رہ جائے اور پھر بھی اسے کچھ اطمینان حاصل نہ ہو۔ مثلاً وہ اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ ایک پیسہ میں تین پائیاں ہوتی ہیں اور یہ تینوں مل کر ایک پیسہ بنتی ہیں۔ اس پر یہ اعتراض ہوا کہ جب سیدہ مریم علیھا السلام اورسیدنا عیسیٰ پیدا ہی نہ ہوئے تھے تو کیا خدا نامکمل تھا اور اگر نامکمل تھا تو یہ کائنات وجود میں کیسے آ گئی۔ اور اس پر فرماں روائی کس کی تھی؟ غرض اس عقیدہ کی اس قدر تاویلیں پیش کی گئیں جن کی بنا پر عیسائی بیسیوں فرقوں میں بٹ گئے۔ پھر بھی ان کا یہ عقیدہ لاینحل ہی رہا اور لاینحل ہی رہے گا۔اپنے عقیدے کے لا ینحل ہونے کے باوجود وہ اسلام پر طرح طرح کے اعتراضات کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تجزیہ اعترافات پادریان بر اسلام "محترم غلام نبی مسلم کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسلام پر وارد پادریوں کے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔کتاب میں اگرچہ بعض عقائد ایسے بھی بیان کر دئیے گئے ہیں جو ہمارے نزدیک درست نہیں ہیں۔لیکن پادریوں کے اعتراضات کے جواب میں یہ ایک مفید کتاب ہے۔(راسخ)
ہم مختلف لوگوں سے سنتے ہيں جو اللہ تعالیٰ کا تعارف ان کی اپنی عقل وسمجھ کے مطابق کرتے ہيں، اور بعض مسلمان انہی نظريات اور افکار سے متاثر ہو جاتے ہيں۔ اللہ تعالی کے تعارف کو سمجھنے اور اس کے متعلق علم حاصل کرنے کا سب سے بہترين ذريعہ خود اللہ رب العالمين، قران مجيد اور رسول اللہﷺ کا اللہ تعالیٰ کے متعلق تعارف کروانا ہے، جسے صحابہ ؓ کے فہم کے مطابق سمجھنا چاہيے۔ اللہ تعالیٰ جو اس کائنات کا خالق، مالک اور مدبر ہے قرآن کو نازل فرمايا تاکہ ہم اپنی زندگی کو بامعنیٰ بنائيں اور آخرت ميں کامياب ہوں، اگر ہم قران مجيد پر کھلے دل اور دماغ سے غور کريں گے تو ہميں اللہ تعالیٰ کا حقيقی تعارف حاصل ہو سکے گا جس کے ذريعہ ہم اللہ تعالیٰ کے حقوق کو سمجھ سکیں گے اور اس کی خالص بندگی کرنے ميں ہميں مدد ملےگی جيسے کے اس کی عبادت کرنے کا حق ہے۔ لفظ ’’ اللہ ‘‘يہ اللہ تعالیٰ کا ذاتی نام ہے، جو صرف اللہ ہی کے ليے خاص ہے کوئی اور ذات اللہ تعالیٰ کے علاوہ اس نام سے موسوم نہیں ہو سکتی۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ لفظ "اللہ" کا معنی يہ ہے کہ "وہ اوصاف کاملہ اور صفات جامعہ کى مالک ذات جو ساری مخلوق کی عبادت کى اکىلى حقدار اور مستحق ہے"۔ اللہ تعالی کا يہ نام قرآن کريم میں سب سے زیادہ استعمال ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ اپنے تمام افعال میں یکتا اور اکیلا ہے اللہ تعالی ہی ہر چیز کا خالق، مالک اور مدبر ہےاور ساری کائنات کا نظام وہی چلا رہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا رب(پالنے والا) ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے ناموں اور صفات میں اکیلا ،منفرد اور جداہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے ’’اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے لیے ہیں سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں، ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔ (الأعراف: 180) اللہ تعالیٰ کاصحیح تعارف حاصل کرنے کابہترین ذریعہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب قرآن مجید، احادیث صحیحہ اور آسمان وزمین موجود اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ ام الکتاب میں اللہ کا تعارف‘‘علامہ ابو الخیر اسدی کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے سورۃ الفاتحہ کی تفسیر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کاتعارف پیش کیا ہے۔ کیونکہ اس سورت میں معرفت الٰہیہ، رسالت، آخرت کواجمال کے طورپر بیان کیاگیا ہے۔ باقی سارے قرآن میں ان تینوں اصولوں کی تفصیل کے ساتھ تشریح کی گئی ہے۔ (م۔ا)
اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے اپنے برگزیدہ رسولوں اور پیغمبروں کو مبعوث فرمایا جو گمراہی اور جہالت میں ڈوبی ہوئی بنی نوع کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے۔ سید الانبیاء ختمی المرتبت حضرت محمدﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو قرآن جیسا عظیم معجزہ اور جوامع الکلم سے نوازہ۔ آپﷺ نے امت کی خاطر مشکلات و مصائب کو خندہ پیشانی سے قبول کیا اور عرب جیسے بادیہ نشینوں کو ایک ایسا مثالی معاشرہ بنایا جس کی نظیر دنیا کا کوئی اور مذہب نہیں پیش کرنے سے قاصر ہے۔ اللہ رب العزت نے اپنی پاک کلام میں بھی لوگوں کو انتہائی آسان فہم انداز میں مثالوں کے ساتھ صراط مستقیم کی ترغیب و تہدیب فرمائی ہے اور یہی طریقہ و اسلوب پیارے نبی اکرمﷺ نے اپنے صحابہ کے لیے اپنایا۔ نبی کریمﷺ نے امثال کے ساتھ احکام واضح کیے کیونکہ مثال کی صورت میں بیان کی گئی بات نہ صرف دلچسپی کا باعث ہوتی ہے بلکہ مخاطب کو جلد ذہن نشین ہو جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "امثال الحدیث" قاری محمد دلاور سلفی حفظہ اللہ کی منفرد اور سود مند تصنیف ہے۔ کتاب کی تفہیم و تخریج فضیلۃ الشیخ محمد عظیم حاصلپوری حفظہ اللہ نے کی ہے جن کی شخصیات کاعلمی و ادبی حوالوں میں ایک معتبر نام ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہمت و استقامت عطا فرمائے۔ آمین (عمیر)
اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے اپنے برگزیدہ رسولوں اور پیغمبروں کو مبعوث فرمایا جو گمراہی اور جہالت میں ڈوبی ہوئی بنی نوع کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے۔ سید الانبیاء ختمی المرتبت حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو قرآن جیسا عظیم معجزہ اور جوامع الکلم سے نوازہ۔ قرآن مجید امت مسلمہ کے پاس اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ایک عظیم تحفہ ہے۔ اس سچی اور لاریب کتاب میں گزشتہ اقوام کے واقعات اور مستقبل کی پشین گوئیاں بھی بیان کی گئی ہیں۔ یہ کتاب مقدس حق اور باطل کے درمیاں فیصلہ کرنے والی ہے۔ قرآن کریم سراپا نصیحت، حکمت و دانائی کی باتوں سے اور لبریز سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرنے والی کتاب ہے۔ نزول قرآن سے لے کر لمحہ موجودہ تک مختلف زاویوں سے اس کی توضیحات و تفسیرات سامنے آرہی ہیں لیکن اس کے مصارف ہیں کہ ختم نہیں ہوتے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے توحید، رسالت، آخرت اور دیگر مضامین کو سمجھانے کے لیے مثالیں بیان کی ہیں تا کہ ان مثالوں کی روشنی میں بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیا جائے۔ مثال کی صورت میں کی گئی بات دلچسپی کا باعث ہوتی ہے اور مخاطب کو جلد سمجھ آ جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"امثال القراٰن" قاری محمد دلاور سلفی حفظہ اللہ کی منفرد اور سود مند تصنیف ہے۔ کتاب کی تفہیم و تخریج فضیلۃ الشیخ محمد عظیم حاصلپوری حفظہ اللہ نے کی ہے جن کی شخصیات کاعلمی و ادبی حوالوں میں ایک معتبر نام ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہمت و استقامت عطا فرمائے۔ آمین (عمیر)
اس پر فتن دور میں ہر آئے دن بے شمار نئے نئے فرقے اور گروہ مذہب کے نام پر سامنے آرہے ہیں۔اور ان میں سے ہر ایک نے اپنے چند مخصوص اور شاذ نظریات وعقائد سنبھال رکھے ہیں۔جو شخص ان کے نظریات سے متفق ہو،اور ان کے تعاون کرتا ہو، ان کے نزدیک وہ مومن اور اہل ایمان میں سے ہے ،اور جو ان کے عقائد ونظریات کا مخالف ہو اس پر وہ بلا سوچے سمجھے شرائط وموانع کا خیال رکھے بغیر کفر کا فتوی لگا دیتے ہیں اور اس فتوی بازی یا کسی مسلمان کی تکفیر میں ذرا خیال نہیں رکھتے کہ وہ کوئی محترم شخصیت اور مخلص مسلمان کی ذات بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرز عمل کے گروہوں میں سے ایک کراچی کا معروف عثمانی گروہ ہے ،جو اپنے آپ کو کیپٹن مسعود الدین عثمانی کی طرف منسوب کرتاہے۔اس گروہ نے بھی بعض ایسے منفر د اور شاذ عقائد ونظریات اختیار کر رکھے ہیں ،جو امت کے اجماعی اور اتفاقی مسائل کے مخالف ہیں۔ان مسائل میں سے ایک مسئلہ اعادہ روح کا ہے۔ عثمانی گروہ قبر کے عذاب اور اعادہ روح کا منکر ہے، حالانکہ قرآن وحدیث سے عذاب قبر اور اعادہ روح ثابت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اثبات اعادہ روح"محترم جناب عاصم بن عبد اللہ آل معمر القریونی صاحب کی تالیف ہے ،جس میں انہوں عثمانی گروہ کے انہی غلط اور بے بنیاد عقائد ونظریات کا رد کرتے ہوئے قرآن وحدیث سےاعادہ روح کا اثبات کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)
نظام قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست باطنیت اور اسماعیلیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریک ہے،اور جن کا سر چشمہ رفض وتشیع ہے۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "خمینی اور شیعیت کیا ہے؟علم وتحقیق کی روشنی میں" محترم مولانا محمد منظور نعمانی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے خمینی اور شیعہ اثنا عشریہ کے بارے ھندوستان وپاکستان کے علماء کرام کے فتاوی کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس قدیم فتنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)
دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اوربسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملحدانہ افکار و نظریات کو امپورٹ کرنا ، سنت کی جدید تعریف کر کے اصطلاحات محدثین کو نشانہ ستم بنانا، قرات سبعہ کو فتنہ عجم بتانا وغیرہ وغیرہ۔رد فتنہ غامدیت کےسلسلے میں ماہنامہ محدث ،لاہور نے آغاز کیا ۔ محترم مولانا محمدرفیق چودہری صاحب نے مسلسل غامدیت کے رد میں علمی وتحقیقی مضمون لکھے جومحدث کےصفحات پر شائع ہوتے رہے بعدازاں ان مضامین کو چودہری صاحب نے اپنے ادارہ مکتبہ ’’قرآنیات‘‘ کی طرف سے کتابی صورت میں شائع کیا۔جسے اہل علم کے ہاں بڑا قبول عام حاصل ہوا ۔اور پھر اس کے بعد کئی اہل علم نے غامدیت کے رد میں مضامین وکتب تصنیف کیں حالیہ ایام میں مجلہ ماہنامہ ’’صفدر ‘‘ کی غامدیت کے رد میں جدوجہد بھی انتہائی لائق تحسین ہے۔ زیر تبصرہ مجلہ ماہنامہ کا صفدر کا ’’ فتنہ غامدی نمبر‘‘ ہے جسے ماہنامہ صفدر ک ذمہ داران نے بڑی محنت اور جدوجہد سے مرتب کر کے قارئین کے سامنے پیش کیا ہے ۔یہ فتنہ غامدی نمبر محض صفحات کاایک مجموعہ اورکاغذوں کاایک پلندہ نہیں ہے بلکہ بہت سے اہل علم کی دماغ سوزی ، بہت سے اہل دل کے درد دل اور بہت سےاہل محبت کی محبتوں کی مجسم صورت ہے ۔اور ملک بھر کے نامور قلمکار ،مضمون نگاران اور جید علماء کرام ،مفیانِ عظام کی قیمتی تحریروں کا بیش قیمت مجموعہ ہے ۔یہ خاص نمبر ٹی وی اور میڈیا کے شہرت یافتہ متجدد ،آزادخیالی کے داعی دورِ حاضر کے منکرِحدیث نام نہاد دینی اسکالر جاوید احمد غامدی کے گمراہ کن افکار ونظریات کا تحقیقی وعلمی محاسبہ پر مشتمل علمی دستاویزات ہے ۔اس میں ایک باب جاوید غامدی اور اس کے ہم خیال احباب کے افکار ونظریات کے حامل افراد کے متعلق ملک کے نامور مفیان کے فتاوی ٰ جات پر مشتمل ہے جس میں انہوں نے دلائل سے جاوید غامدی کوان کےافکار ونظریات کی وجہ سے ملحد وزندیق قرار دیا ہے ۔یقیناً اس کا حق اور اس کی قدر کا طریقہ یہی ہے کہ اس کی دعوت کودل کے نہاں خانوں سے اتار کر اسے گلی گلی، کوچہ کوچہ عام کیا جائے،غامدیت اور ہر باطل کے زہر سے خود کومحفوظ رکھنے کے علاوہ ہر مسلمان کو اس ایمان سوز فتنے سے بچانے اوراس کی ضلالت کو سمجھانے کی کوشش کی جائے۔اللہ تعالیٰ محترم مولانا احسن خدامی ، حمزہ احسانی اور کے معاونین ،اوراس خاص نمبر کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام احباب کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے مسلمانوں کےلیے فتنہ غامدیت سے بچنے کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرمﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت عقائد، عبادات، معاملات، اخلاق کردار ہر الغرض ہر میدان میں قرآن واحادیث کو پڑھنے پڑھانے سیکھنے سکھانے اور اس پر عمل پیرا ہونےکی صورت میں ہوسکتی ہے مسلمانوں کو عملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اور سلسلے میں صحابہ کرام کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبیﷺ نے بھی اختلافات کی صورت میں سنت نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھامنے کی تلقین کی ہے جب مسلمان سنت نبویہ اور خلفائے راشدین کے طرز ِعمل کو چھوڑ دیں گے تو وہ دین میں نئے نئے کام ایجاد کرکے بدعات میں ڈوب جائیں گے اور سیدھے راستے سے بھٹک جائیں گے یہی حال اس وقت مسلمانوں کا ہے۔ متازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبیﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبیﷺ اور جشن مناتے ہیں۔ عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کے لیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولی کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریمﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرامﷺ ،تابعین،تبع تابعین کا زمانہ جنھیں نبی کریمﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید وجشن کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتے تھے بلکہ نبی کریمﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبیﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔اس بدعت میلاد کے بارے میں کافی کچھ لکھا جاچکا ہے لیکن پھربھی برصغیر پاک وہندکے نام نہاد مسلمان اور یورپین ممالک بالخصوص انگلینڈ کے اہل بدعت مولوی اس رسم کے احیا ء و ترویج کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ وہ سادہ لوح عوام کواصل دین تو کیا بتاتے، یہود ونصاریٰ کی نقل میں انہیں چند بےاصل رسومات کا خوگر بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کازور لگائے ہوئے ہیں۔ان کے نزدیک نماز، روزہ، زکوۃ، حج اور حلال وحرام کی تمیز اتنی اہم نہیں جتنی ان بدعات کی آبیاری اور پاسداری۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’جشن عیدمیلاد ‘‘محترم جنا ب ابو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر صاحب کی کاوش ہے جس میں انہو ں نے تاریخی اعتبار اور دلائل ریاضی اور شمسی و قمری تقویم سے ثابت کیا ہے کہ نبی کریمﷺ کی تاریخ ولات 12 ربیع الاول نہیں بلکہ 9 ربیع الاول ہی ہے۔ اور دلائل سے ثابت کیا ہے کہ اس میلاد النبی یا جشن میلاد کا قرون اولیٰ میں کوئی ثبوت نہیں بلکہ یہ بعد کی ایجاد ہے۔ نیراخبار جرائد کے حوالہ جات سے واضح کیا ہے کہ برصغیر پاک وہند میں اس بدعت کا آغاز بھی چو دہوی صدی ہجری 1352ھ بمطابق بیسویں صدی عیسوی 1933ء میں ہوا۔ اور فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں میلاد کے موقع پر شریعت کی کی جانے والی خلاف ورزیوں کی بھی نشاندہی کی ہے اور آخر میں چند میلادی شبہات کاازالہ بھی پیش کیا ہے۔ اس کتابچہ میں صفحات نمبرنگ کا مسئلہ ہے کہ ایک ہی نمبر باربار لگا ہوا ہے۔ یہ کتابچہ انڈیاکی ایک اسلامی ویب سائٹ منہاج السنۃ سے ڈاؤن لوڈ کیا ہے اپنے موضوع میں مختصر اور مفید ہونے کی وجہ سے اسے کتاب و سنت ویب سائٹ پر پبلش کردیا گیاہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو بدعات وخرافات میں گھرے مسلمانوں اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ ( آمین) (م۔ا)