برصغیر پاک و ہند میں کچھ ایسی شخصیات نے جنم لیا جو علم و ادب اور صحافت کے افق پر ایک قطبی ستارے کی طرح نمودار ہوئے اور دیر تک چھائے رہے۔ ان شخصیات میں سے مولانا ابو الکلام آزادؒ سرِ فہرست ہیں، مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ مولانا آزادؒ عربی، اردو، فارسی اور انگریزی کے عظیم سکالر تھے، آپ نہایت ہی زیرک اور بے باک انسان تھے۔ مولانا آزادؒ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے اور بعد میں دہلی میں ہی قیام پذیر رہے آپ کا گھرانہ خالص دینی ماحول سے ہمکنار تھا۔ تقسیم ہندوستان کے وقت آپ نے مسلمانوں کو فرنگیوں کی چالوں سے آگاہ ہی نہیں کیا بلکہ تحریری و تقریری میدان میں بھی ہر لحاظ سے مصروف عمل رہے، آپ فن خطابت کے شہسوار شمارکئے جاتے تھے سامعین فرط حیرت میں مبہوت ہو کر رہ جاتے۔ زیر نظر کتاب"ذکر آزاد" مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی کی مولانا آزادؒ کے ساتھ اڑتیس (38) سال کی رفاقت کو قلمی شکل میں ڈھالا گیا ہے جس میں مولانا آزادؒ کے اخلاق و عادات کی جھلکیاں، بے تکلف صحبتوں کو قلمبند کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی محنتوں کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
7 |
اپنی بات |
9 |
پہلا بول |
11 |
پہلی واقفیت |
14 |
پہلی نظر |
15 |
پہلی ملاقات |
16 |
بیعت جہاد |
18 |
گر کی بات |
20 |
دیوانہ شیدائی |
20 |
عجیب دعوت |
22 |
ناشتے کا لطیفہ |
23 |
امامت کے امیدور |
24 |
مولانا عبد الباری فرنگی محلی |
25 |
مولانا کے کچھ نجی خط |
27 |
خربوزے |
29 |
رضائی |
29 |
مدرسہ اسلامیہ کلکتہ |
30 |
مولانا انور شاہ صاحب |
32 |
مولانا شبیر احمد عثمانی |
34 |
|
|