مولانا ابو الکلام آزاد کا نام سنتے ہی ایک ایسی شخصیت کا تصور ابھرتا ہے جو تحریر و تقریر میں اپنا ثانی نہیں رکھتا ۔ لفظ اس کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے نظر آتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’غبار خاطر‘ مولانا کی سب سے آخری کتاب ہے جو ان کی زندگی میں شائع ہوئی۔ 1942 میں جب مولانا آزاد کو حراست میں لے کر مختلف مقامات پر نظر بند کر دیا گیا تو تقریباً تین سال تک آپ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے۔ اسی زمانے کا ثمرہ یہ کتاب آپ کے سامنے ہے۔ کہنے کو تو یہ کتاب خطوط کا مجموعہ ہے لیکن ان میں مکتوب کی صفت کم ہی پائی جاتی ہے۔ مولانا نے اپنے خیالات کو قرطاس کی زینت بنانے کے لیے عالم خیال میں مولانا حبیب الرحمن خان شروانی کو مخاطب تصور کر لیا ہے اور پھر جو کچھ بھی ان کے خیال میں آتا گیا اسے بے تکلف حوالہ قلم کرتے چلے گئے۔ کتاب میں عربی و فارسی کی مشکل ترکیبیں بہت کم استعمال کی گئی ہیں نثر ایسی شگفتہ اور دلنشیں ہے کہ تقریباً ہر کسی کے لیے قریب الفہم ہے۔
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ (طبع جدید) |
|
7 |
مقدمہ |
|
8 |
مقدمہ |
|
24 |
دیباچہ |
|
36 |
خط۔1 |
|
37 |
خط۔2 |
|
38 |
خط۔3 |
|
40 |
خط۔4 |
|
44 |
خط۔5 |
|
51 |
خط۔6 |
|
63 |
خط۔7 |
|
75 |
خط۔8 |
|
82 |
خط۔9 |
|
91 |
خط۔10 |
|
102 |
خط۔11 |
|
112 |
خط۔12 |
|
126 |
خط۔13 |
|
137 |
خط۔14 |
|
146 |
خط۔15 |
|
163 |
خط۔16 |
|
178 |
خط۔17 |
|
187 |
خط۔18 |
|
195 |
خط۔19 |
|
212 |
خط۔20 |
|
223 |
خط۔21 |
|
234 |
خط۔22 |
|
242 |
خط۔23 |
|
246 |
خط۔24 |
|
248 |
حواشی |
|
281 |
فہارس |
|
|
1۔فہرست اعلام |
|
383 |
2۔فہرست بلادواماکن |
|
388 |
3۔فہرست آیات قرآنی واردہ متن |
|
391 |
4۔فہرست کتب واردہ متن |
|
393 |
5۔فہرست مآخذحواشی |
|
395 |