حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت اداکیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے کی ادائیگی اکثر علماءکےنزیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب ہےمگر جب اس کا احرام باندھ لیا جائے توحج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کےمطابق ایک عمرہ دوسرے عمرہ کےدرمیانی گناہوں کاکفارہ ہےاور نبی کریم ﷺ نےفرمایا :’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنےکے برابر ہے‘‘۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب طبع ہوچکی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’آسان وعام فہم عمرہ کا طریقہ‘‘محترم ڈاکٹر محمد صارم حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے ڈاکٹر صاحب نے اس کتابچہ میں انتہائی مختصر او...
اسلامی نظامِ حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس طرح سے کسی اور مذہب میں نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے۔ ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا۔نماز ایک عظیم فریضہ ہےجس کی صحت کے لیے پاکی شرط ہے چنانچہ حدث اصغر کی صورت میں وضو اور حدث اکبرکی صورت میں غسل واجب ہے اور پانی کی عدم موجو گی ،اس کے استعمال سے عاجزی کی صورت میں تیمّم مشروع ہے نیز جگہ اور کپڑے کی پاکی بھی ضروری ہے ۔ زیر نظر کتابچہ میں ڈاکٹر محمد عمران صارم بن سیف اللہ صاحب نے وضو،تیمم، غسل کے احکام کو آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے اور آخر میں غسل میت کا عملی طریقہ بھی ذکر کیا ہے۔تاکہ عام...
قرآن حکیم ہم مسلمانوں کی مقدس کتاب اور عملی زندگی میں ضابطہ حیات ہے۔ہماری دینی ،دنیوی اور اجتماعی تمام امور کی راہنمائی قرآ ن مجید کے اوراق میں موجود ہے۔یہ ہماری کم ہمتی یا غفلت ہے کہ ہم اس متاع بے بہا سے محروم ہیں۔اول تو ہم قرآن حکیم کو پڑھتے نہیں،اگر پڑھتے ہیں تو اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں۔حالانکہ قرآن مجید ہمیں پکار پکار کر دعوت دے رہا ہے کہ ہم اس کو سمجھیں،اس کی آیات میں غور وفکر کریں ا ور اس کے معنی ومفہوم میں تدبر کریں۔اللہ تعالی فرماتے ہیں:"وہ قرآن حکیم میں غور وفکر کیوں نہیں کرتے ،کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔"دوسری جگہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: "ہم نے قرآن مجید کو ذکر کے لئے آسان کر دیا ہے ،تو کوئی ہے جو اس میں غور وفکر کرے۔"ہم میں سے کوئی شخص اگر اس کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے قرآن حکیم کو سمجھنے کوشش شروع کرتا ہے تو عربی زبان سے ناآشنائی اس کے راستے میں دیوار بن جاتی ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں عربی زبان خصوصا قرآن حکیم کی زبان سیکھنے اور سکھانے کے لئے باقاعدہ جدوجہد نہیں کی گئی اور یہ مشہور کر دیا گیا ہے کہ قرآن مج...
انبیاء کرام علیہم کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔ صحابہ کرام سے محبت کرنا اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جو ان کے فضائل بیان کیے ہیں ان کو تسلیم کرنا ایمان کا حصہ ہے۔ بصورت دیگر ایمان ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان و وفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔ یوں تو حیطہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام کی زندگی کا ہر گوشہ تابناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑھنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام کے ایمان افروز تذکرے سوانح حیات کے حوالے سے ائمہ محدثین اور اہل علم نے کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اسی طرح اردو زبان میں کئی کتب موحود ہیں ۔ زیر نظر کتاب...
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء اور نامور شخصیات نے اس فریضے کی ترویج کی۔ زیرِ تبصرہ کتاب چند عظیم شخصیات کے تعارف وحالات زندگی پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں چودہ نامور شخصیات کو ذکر کیا گیا ہے۔ ان شخصیات کے تعارف کے ساتھ ساتھ ان کے عہد کی تاریخ کو بھی کسی حد تک بیان کیا گیا ہے اور ان کے کارناموں کابھی ذکر ہے۔ کتاب کا اسلوب اور زبان سلیس تو ہے مگر اس میں تاریخی کتب کے حوالے کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا جسے ہم اس کتاب کا نقص کہہ سکتے ہیں۔ یہ کتاب’’ آسمان علم کے درخشندہ ستارے...
صحابہ کرام ؓ اجمعین وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
ساتوں آسمان دروازوں پر مشتمل ہیں اور ان دروازوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ان کا احصاء اور شمارممکن نہیں سوائے رب تعالیٰ کی ذات کے ان کی تعداد کوئی نہیں جانتا اور یہ تمام دروازے قیامت کے دن کھلیں گے اور اس کا علم اللہ کی ذات کو ہے کہ وہ کب آئےگی ۔آسمان کے بعض دروازے فرشتوں کے اترنے اور چڑھنے کےلیے کھلتے ہیں اور اسی وقت ہی بند کردئیے جاتے ہیں ۔لیکن بعض اعمال اور اوقات ایسے ہیں کہ جس وقت آسمان کے دروازے کھلے جاتے ہیں ۔جیسے کہ جامع ترمذی حدیث مبارکہ ہے عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي أَرْبَعًا بَعْدَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَقَالَ: «إِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِيهَا عَمَلٌ صَالِحٌ» ’’ سیدنا عبداللہ بن سا...
جنت اور جنہم دنیا میں کیے جانے والے اعمال کی جزا کا نام ہے-اپنے آپ کو اللہ کے حکموں کی پابندی کرنے والے اور اس کے احکامات کے مطابق اپنے زندگی بسر کرنے والوں کے لیے جزا کے طور پر جنت اور اس کی نافرمانی کرنے والوں کے لیےجزا کے طور پر جنہم مقرر کی گئی ہے-اس كتاب کےپہلے حصے میں اللہ تعالی کے مہمان خانے یعنی جنت کی سیر کا تذکرہ ہے جبکہ دوسرے حصے میں زمین پربنی جعلی اور خودساختہ بہشت کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا گیا ہے-تیسرے اور چوتھے حصے میں مصنف نے مزید دودرباروں پر ہونے والے مشاہداتی مناظر کا تفصیلی تذکرہ کیاہے-مثال کے طور پر ڈھول کی تھاپ پر اللہ کا ذکر،قبروں کا طواف،قبروں پر حج،بہشتی دروازے کی حقیقت اور لوگوں کا عقیدہ،درباروں اور مزاروں پر ہونے والے حیا سوز اور اخلاق سوز مناظر،ولیوں کی دھمالیں وغیرہ- اس کتاب کے مطالعے سے یہ بات بخوبی عیاں ہوجائے گی کہ موجودہ پرفتن اور آندھیوں کے دور میں اس درباری جہنم سے اللہ کی مخلوق کو نکال کر آسمانی جنت میں داخل کرنے کی کوشش کرنا کس قدر ضروری ہے-
پاکستان میں جن افراد کو آغا کانی کہا جاتا ہے ان کاا بتدائی تعلق اسماعیلی مذہب کی نزاری شاخ سے ہے۔اسماعیلی مذہب کی ابتداء دوسری صدی ہجری کے اواخر میں ہوئی۔اسماعیلیوں کے عقائد پر یونانی ،ایرانی ،مجوسی اور نصرانی فلسفوں کا شدید غلبہ نظر آتا ہے۔ان کے ہاں تعلیمات کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا ہے۔ایک ظاہری اور دوسری باطنی۔اس دور کے علماء نے ان کے عقائد پر نقد ونظر کے بعد ان کو خارج از اسلام قرار دیا۔یہی وجہ ہے کہ بیشتر تاریخوں میں اسماعیلیوں کا ذکر روافض باطنیہ یا ملاحدہ کے عنوان کے تحت کیا گیا ہے۔اسماعیلیہ سے متعلق زیادہ تر لٹریچر عربی یا انگریزی زبان میں موجود ہے ،جس کے سہل الحصول نہ ہونے کی وجہ سے عوام اس سے مستفید نہیں ہو سکتے۔دوسرے اس ایک ہزار سال میں گمراہی میں مزید اضافہ ہی ہوا ہے۔لہذا آغا خانیوں کے موجودہ عقائد کی روشنی میں دنیا بھر کے جید علمائے کرام سے فتاوی حاصل کر کے اس کتاب " آغا خانیت ، علمائےامت کی نظر میں " میں جمع کر دیئے گئے ہیں تاکہ عوام کو حقائق کا علم ہو سکے اور وہ گمراہی سے بچ سکیں۔ان فتاوی کو ایک جگہ جمع کرنے کی سعادت...
فی زمانہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہر عمر کے افراد میں جنسی بے روی بڑھ رہی ہے۔ اور اس کا نقطہ آغاز ہے بد نظری۔ جب سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر فحش لٹریچر کی ترویج و اشاعت برسرعام ہوتی ہے تو لامحالہ اس کے اثرات معاشرے پر بھی نظر آتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے ہمارے معاشروں میں روز بروز جنسی طور پر ہراساں کیے جانے اور زیادتی کے بعد قتل کی وارداتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ چھ، چھ سال کی بچیاں اس درندگی کا نشانہ بن رہی ہیں۔ آنکھ خداتعالیٰ کی طرف سے عنایت کی جانے والی ایک نعمت غیر مترقبہ ہے۔ فلہٰذا ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اس کا استعمال اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق کرے۔ زیر نظر رسالہ میں ہم نے کتاب و سنت اور آثار سلف کی روشنی میں آنکھ سے پیدا ہونے والے فتنوں اور ان کے انجام سے خبردار کیا ہے اور ان کے انجام سے خبردار کیا ہے اور ان سے محفوظ رہنے اور بچنے کا طریقہ ذکر کیا ہے۔ اور اسی ضمن میں آنکھ کے متعلق بض دیگر مفید مباحث کا بھی تذکرہ آ گیا ہے جو یقیناً قارئین کے لیے دلچسپی کا باعث ہوگا۔(ع۔م)
پاکستان اس وقت جن بڑے بڑے مسائل سے دوچار ہےان پر ہر پاکستانی پریشان اور خوف وہراس کا شکار ہے۔آئے روز ڈکیتیوں، شاہراہوں پر لوٹ مار، قتل وغارت اور بم دھماکوں کی بھر مار ہے۔حتی کہ اندرون خانہ بھی کوئی شہری محفوظ نہیں ہے۔کیا ان جرائم کو روکنے والا کوئی نہیں ؟پولیس اور دوسرے ادارے کیوں ناکام ہو گئے ہیں۔ان جرائم اور لاقانونیت کے پس پردہ وہ کون سے عوامل اور اسباب ہیں جن کے باعث ان پر قابو پانا مشکل ہو رہا ہے؟ان عوامل میں جہاں معاشرتی اور معاشی اسباب ہیں وہاں جزا وسزا کے تصور کا بھی فقدان ہے اور سب سے بڑا سبب ایک اسلامی ملک پاکستا ن میں اللہ کی مقرر کردہ سزاؤں سے رو گردانی اور ملکی قانون کی گرفت کا کمزور ہونا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" آفاقی حدود میں قید وبند کا عدم جواز " محترم خالد محمود مسلم صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے پاکستان کے موجودہ عدالتی نظام میں مقدمات کو نمٹانے کی رفتار کا جائزہ لیتے ہوئے اسے انصاف مہیا کرنے کی راہ میں ایک بہت بڑا عیب قرار دیا ہے۔ مولف کے نزدیک عدالتی طریق کار میں تاخیری حربوں نے انصاف کی روح کو مجروح کر رکھا ہے اور یہ نظا...
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواس کی رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے جو انسان کے لیے ضابطۂ حیات ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک محمد بن اسماعیل البخاری بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں امام بخاری کی حیات زندگی اور ان کی صحیح کی خصوصیات وکارناموں اور ان کے زہد وتقوی اور تلامذہ کا تذکرہ ہے اور یہ بات نہایت ضروری ہے کہ آج کے دور کے علم حاصل کرنے والے طلباء کے سامنے اپنے اسلاف کی زندگی ہو اور وہ بھی ان کی طرح محنت ولگن سے علم حاصل کریں اور امام بخاری کا اہل علم کے ہاں کیا مقام ومرتبہ ہے؟ اس با...
شیعہ مذہب میں کئی فرقے ہیں انہیں رافضی بھی کہا جاتا ہے یہ اپنے آپ کو محبّان علی اور محبّان اہلیت کہتے ہیں شیعہ دین , یہودیوں کا ایجاد کردہ پروردہ ہے شیعہ نے اسلام اور اہل اسلام سے انتقام لینے کی غرض سے اس دین کو ایجادکیا ہے تاکہ وہ مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر اپنے افکار کی ترویج کر سکیں ۔شیعہ کے تمام فرقے خلفائے راشدین یعنی حضرت ابو بکر و عمر و عثمان رضوان اللہ علیہم اجمعین کی خلافت کو نا ماننے پر متّفق ہیں ۔یہی نہیں بلکہ حضرات شیخین حضرت ابو بکر و عمر و عثمان و معاویہ کو کھلے عام گالیاں دیتے ہیں اس کے علاوہ ان کی مستند کتب میں بھی کئی کفریہ کلمات موجود ہیں ۔شیعہ عقائدکو جاننے کے لیے عربی اردو زبان میں بڑی مستند کتب موجودہیں۔اردو زبان میں امام العصر شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کی کتاب الشیعہ والسنہ ، اصلاح شیعہ ا ز ڈاکٹر موسیٰ موسوی ،اور عقائد شیعہ اثناعشریہ سوالاً جواباً از عبدالرحمٰن الشثری قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’آفتاب ہدایت‘‘ مولانا قاضی محمد کرم الدین دبیر کی تصنیف ہے اس میں مصنف موصوف نے شیعہ مذہب کےقصص اخت...
برصغیرمیں دیوبندی اور اہل حدیث کی کش مکش ایک عرصے سے جاری ہے اس میں دونوں طرف سے اپنے اپنے نقطۂ نظر کے حق میں اور دوسرے کی تردید میں بہت کچھ لکھا جاچکاہے زیرنظر کتاب میں جناب حافظ زبیرعلی زئی نے دیوبندیوں سے 210 سوالات کیے ہیں کہ وہ ان کاجواب دیں اس لیے کہ ان کابھی یہی اسلوب ہے کہ وہ اہل حدیث سے سوالات ہی کرتے جاتے ہیں اگر ان سوالات کو غور سے پڑھا جائے تواوضح ہوگا کہ دیوبندی حضرات کے عقائد وافکار میں بہت سی غلطیاں موجود ہیں جن کی اصلاح ہونی چاہیے نیز ان سوالات کا جو اب بھی ان کےپاس موجود نہیں ہے کیونکہ جواب قرآن وحدیث او رامام ابوحنیفہ ؒ کے اقوال کی روشنی میں مانگاگیا ہے جبکہ ان کےعقائد ونظریات ان سے ثابت نہیں ہیں
یہ دعوی بے بنیاد اور تاریخ کی تحریف ہےکہ اصحاب رسول ﷺ اور آل رسول ﷺ ایک دوسرے کی دشمنی دل میں چھپائے ہوئے تھے ۔ بلکہ وہ تو کافروں پر بڑے سخت اور آپس میں ایک دوسرے پر حم کرتے تھے ۔اور ان کے درمیان محبت ومودت تھی، ایک دوسرے کااحترام واکرام تھا اور وہ ایک دوسرے کی ثناخوانی میں رطب اللسان تھے ان کے درمیان رشتے داری اور سسرالی رشتہ تھا وہ دین کی سربلندی کرنے ،رسول اللہﷺ کی مدد کرنے اورکافروں کے خلاف جہاد کرنے میں شریک تھے۔اور یہ بات ہر ایک کومعلوم ہے کہ اصحاب رسول ﷺ اورآل رسول سب اہل فضل اورافضل لوگ ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آل رسول واصحاب رسول ایک دوسرے کے ثنا خواں ‘‘ ایک عربی کتاب ’’ الثناء المتبال بین الآل والاصحاب ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے جس میں آل رسول کی طرف سے صحابہ کرام کی تعریف وتوصیف اور صحابہ کرام کی طرف سے آل رسول کی تعریف وتوصیف کے سلسلے میں نصوص پیش کیے گئے...
نبی کریم ﷺ کی آل اور اہل بیت کے بارے میں امت میں بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا ہے۔جبکہ اہل سنت والجماعت کے نزدیک صحیح بات یہی ہے کہ اس سےمراد رسول اللہ ﷺکے وہ رشتے دار مراد ہیں جن پر صدقہ حرام ہے۔ان میں آپ کی ازواج مطہرات اور اولاد اور عبد المطلب کی نسل میں سے ہر مسلمان مرد وعورت جنہیں بنو ہاشم کہا جاتا ہے،شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا﴾ (الاحزاب: 33)(اے(پیغمبر کے) اہلِ بیت اللہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی(کا میل کچیل) دور کر دے اور تمہیں بالکل پاک صاف کر دے)۔ زیر تبصرہ کتاب " آل مصطفیﷺ "پاکستان کے معروف عالم دین شیخ الحدیث محترم مولانا محمد علی جانباز صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اہل بیت کی تعیین کے حوالے سے قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل گفتگو فرمائی ہے ۔اس کتاب میں مولف موصوف نے بیان فرمایا ہے کہ اہل بیت کون ہیں؟ اہل سنت والجماعت کا اہل بیت کے متعلق کیا عقیدہ ہے؟ قرآن وسنت میں اہل بیت کے بارے میں کیا فضائل وارد ہوئے ہی...
دین اسلام کے فروغ کے لئےجدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔زیر نظر تحریر" لاوڈ سپیکر اور نماز " آ ج سے پچھتر سال قبل ۱۹۴۰ ء میں اس وقت شائع ہوئی جب لاوڈ سپیکر اور ریڈیو نیا نیا ایجاد ہو کر عام استعمال میں آیا،اور اسے نماز ،جمعہ اور عیدین میں استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئی۔لاوڈ سپیکر ایک جدید ایجاد تھی ،جس کے نماز میں جائز وناجائز اور استعمال یا عدم استعمال کے بارے میں اہل علم نے غور وفکر کرنا شروع کیا تو مختلف طبقات میں تقسیم ہو گئے۔بعض اس کے مطلقا استعما ل کے قائل تھے تو بعض مطلقا حرمت کے علمبردارتھےاور اسے آلہ لہو ولعب قرار دے رہے تھے۔اہل علم کے اس شدید اختلاف کو دیکھ کر عامۃ الناس حیران وپریشان ہوگئے کہ اب اس کا کیا حل نکالا جائے۔یہ بحث اس زمانے میں سب سے زیادہ بنگلور میں اٹھی ۔چنانچہ اہل بنگلور نے ایک استفتاء معروف علماء کرام کےنام بھیجا ،اور ان سے فتوی طلب کیا۔جن علماء کی طرف یہ مراسلہ بھیجا گیا ان میں سے ایک مراسلہ مدیر تنظیم محترم مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کے نام روپڑ آیا۔آپ نے مک...
متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن میلاد مناتے ہیں ۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرونِ اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منع...
نماز میں سورہٴ فاتحہ کے بعد آمین کہنا بالاتفاق مسنون ہے،علماء کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ سری اور انفرادی نمازوں میں آمین آہستہ کہی جائے گی،جن نمازوں میں بالجہر (زور) سے قراء ت کی جاتی ہے (جیسے مغرب، عشاء، فجر) ان میں سورہ فاتحہ ختم ہوتے ہی امام ومقتدی دونوں کو بآواز بلند آمین کہنا مشروع ومسنون ہے، اس کا ثبوت احادیث مرفوعہ صحیحہ صریحہ اور آثار صحابۂ کرام اور اجماع صحابہ سے ہے۔ سیدنا بوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو تم بھی آمین کہو کیوں کہ جس نے فرشتوں کے ساتھ آمین کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ آمین معنیٰ ومفہوم فضلیت ،امام ومقتدی کے لیے حکم ‘‘ مولانا منیر قمر حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے اس میں قائلین آمین بالجہر اور قائلین آمین بالسر دونوں فریق کے دلائل ذکر کر کے ان کا بے لاگ جائزہ پیش کیاگیا ہے اور آمین بالجہر کو احادیث صحیحہ اور آثار صحابہ کرام وتابعین عظا...
شریعت اسلامیہ میں خرید و فروخت کے اصولوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ جن کا پاس و لحاظ رکھنا ہر مسلمان کے لیے از بس ضروری ہے۔ عہد موجود میں جہاں بہت سے شعبوں میں جدت آئی ہیں وہیں خرید و فروخت کی بھی نت نئی شکلیں وجود میں آ گئی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’آن لائن تجارت : تعارف، خصائص، فقہی احکام‘ وسیع پیمانے پر پھیل جانے والی آن لائن تجارت کے موضوع پر ہے۔ آن لائن خرید و فروخت اب ہر ایک فرد کی زندگی کا حصہ بنتی جا رہی ہے۔ آپ کوئی چیز آرڈر کرتے ہیں اور کچھ ہی عرصے میں وہ چیز آپ کے دروازے پر ہوتی ہے۔ آپ بھاری بھرکم سامان اٹھانے اور بہت سا وقت بچانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ شریعت مطہرہ میں تجارت کے جو احکامات دئیے گئے ہیں وہ انسانوں کے انسانوں کے ساتھ تعامل کو سامنے رکھ کر دئیے گئے ہیں۔ جبکہ آن لائن تجارت ایک مختلف صورت رکھتی ہے۔ ایسے میں جائز و ناجائز ہونے کے اعتبار سے متعدد فقہی سوالات جنم لیتے ہیں۔ اس کتاب میں ایسے بہت سے سوالات و اشکالات کا جواب دیا گیا ہے۔ یہ موضوع بہت وسیع ہے جس کے لیے کئی کتابیں اور مقالہ جات لکھنے کی ضرورت ہے۔ ل...
نبی اکرم کی حیات مبارکہ قیامت تک انسانیت کے لئے پیشوائی و رہنمائی کا نمونہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ترجمہ ”تحقیق تمہارے لئے رسول اللہ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے“ زندگی کے جملہ پہلوؤں کی طرح معلم کی حیثیت سے بھی نبی اکرم کی ذاتِ اقدس ایک منفرد اور بے مثل مقام رکھتی ہے۔ نبوت اور تعلیم و تربیت آپس میں لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسی لئے آپ نے اپنے منصب سے متعلق ارشاد فرمایا:۔’’بے شک میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں“ یہ وہ معلم تھے جن کی تعلیم و تدریس نے صحرا کے بدوؤں کو پورے عالم کی قیادت کے لئے ایسے شاندار اوصاف اور اعلیٰ اخلاق سے مزین کیا جس کی مثال تاریخ انسانیت میں کہیں نہیں ملتی۔تمام بھلائیاں بھی اس میں پوشیدہ ہیں آپ ایک مثالی معلم تھے۔ نبی کریم ﷺ بعض اوقات صحابہ کرام کو دین کی تعلیم سوالات کی صورت میں دیا کرتے تھے ۔آپ ﷺ صحابہ سے سوال کرتے اگر ان کو ان کےمتعلق معلوم ہوتا تو وہ جواب دے دیتے اور جواب نہ دینے کی صورت میں نبی کریم ﷺ اس سوال کا جواب دیتے ۔نبی کریم ﷺکے صح...
مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دارارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔ چوتھی وپانچویں صدی ہجری کی معروف دینی درس گاہوں میں مصر کا جامعہ ازہر ، اصفہان کا مدرسہ ابوبکر الاصفہانی ، نیشاپور کا مدرسہ ابو الاسحاق الاسفرائینی اور بغداد کا مدرسہ نظامیہ شامل ہیں۔غرضیکہ مدارس کی تاریخ وتاسیس کی کڑی عہد رسالت سے جاکر ملتی ہے اور مدارس میں پڑھائی جانے والی کتب حدیث کی سند کا سلسلہ حضور اکرم ﷺ تک پہنچتا ہے۔ برصغیر میں مدارس کا قیام دوسری صدی ہجری یعنی آٹھویں صدی عیسوی میں ہوا۔اور جب دہلی میں مسلم حکومت قائم ہوئی تو دہلی کے علاوہ دوسرے شہروں وقصبوں ودیہاتوں میں کثیر تعداد میں مکاتب ومدارس قائم ہوئے۔ مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد کتاب وسنت اور ان سے ماخوذ علوم وفنون کی تعلیم وتعلم ، توضیح وتشریح ، تعمیل واتباع ، تبلیغ ودعوت کے ساتھ ایسے رجال کار پیدا کرنا ہے جو اس تسلسل کو قائم وجاری رکھ سکیں ، نیز انسانوں کی دنیاوی زندگی کی رہنمائی کے ساتھ ایسی کوشش کرنا ہے...
قیامِ پاکستان تقسیم ہند 14؍اگست 1947ء کو آزادی کے وقت دونوں جانب جو ہندو مسلم فسادات ہوئے اس میں لاکھوں انسان مارے گئے اور لاکھوں گھر برباد ہوئے ۔دونوں طرف سے جو نقل مکانی ہوئی اس میں خاندان کے خاندان کے بے گھر ہوئے اور یہ اجڑے ہوئے لوگ ہندوستان کی طرف سےپاکستان اور پاکستان کی طرف سے سے ہندوستان گئے۔ان میں سب سے زیادہ مظلوم طبقہ عورتوں کا تھا۔ زیر نظر کتاب ’’آوازیں جو سنائی نہیں دیتی‘‘ اروشنی بٹالیہ کی انگریزی تصنیف THE OTHER SIDE OF SILENCE کا اردو ترجمہ ہے ۔مصنفہ نے اس کتاب میں ان اجڑی ہو ئی عورتوں پر کیا بیتی؟ کے متعلق حقیقی واقعات کو درج کیا ہے ۔مصنفہ نے گھر گھر جاکر ان عورتوں سے بات چیت کی جو اپنے خاندانوں سے بچھڑ کر اب نئے گھر میں زندگی گزار رہی ہیں۔یہ کتاب آزادی کے وقت بچھڑ جانے والی عورتوں کی کہانیوں کے متعلق ایک مستند کتاب ہے ۔(م۔ا)
مولانا عبد الماجد دریابادی 16 مارچ 1892 کو دریاباد،ضلع بارہ بنکی، بھارت قدوائی خاندان میں پیدا ہوئے۔ اُن کے دادا مفتی مظہر کریم کو انگریز سرکار کے خلاف ایک فتویٰ پر دستخط کرنے کے جرم میں جزائر انڈومان میں بطور سزا کے بھیج دیا گیاتھا۔ آپ ہندوستانی مسلمان محقق اور مفسر قرآن تھے۔آپ بہت سی تنظیموں سے منسلک رہے اور بہت سی اسلامی اور ادبی انجمنوں کے رکن تھے۔ عبدالماجد دریاآبادی نے انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی ایک جامع تفسیر قرآن لکھی ہے۔ اُن کی اردو اور انگریزی تفسیر کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے یہ تفاسیر اسلام پر عیسائیت کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات کو سامنے رکھتے ہوئے لکھی ہے۔ آپ نے 6 جنوری 1977 کو وفات پائی۔ان کے حالات وخدمات پر متعدد رسائل وجرائد کے خصوصی شمارے شائع کیے گئے ہیں اور متعدد کتب بھی لکھی گئی ہیں اس کے علاوہ مختلف یونیورسٹیوں میں ان پر تحقیقی مقالہ جات بھی لکھے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’آپ بیتی‘‘ اردو کے مشہور صاحبِ طرز ادیب اور مفسر قرآن مولانا عبد الماجد دریاآبادی کے قلم سے نکلی ہوئی آپ بیت...
جنت اور اس کے متعلق گفتگو کرنا ایک ایسا طویل موضوع ہے کہ اس سے نہ تو انسان اکتاتاہے اور نہ ہی تھکتا ہے۔ بلکہ پاکیزہ نفوس اس سے مانوس ہوتے ہیں اور ذہن اس سے خوب سیراب ہوتا ہے۔ تو ہم میں سے کون ہے جو جنت کی امید نہ رکھتا ہو؟ہر مسلمان کی یہ خواہش اور ارزو ہے کہ اللہ اس کو جنت الفردوس میں داخلہ نصیب کر کے جھنم کی سختیوں سے بچائے،کیونکہ جنت ایک ایسی نعمت لا یزال ہے کہ اس کی نظیر دنیا میں نہیں مل سکتی اور نا ہی عقل اس کا ادراک کرسکتی۔بلا شک وشبہ جنت ہمارا مطلوبہ ہدف اور پختہ امید اور خواہش ہے۔ یہی وہ عظیم جزا اور بہت بڑا ثواب ہے جسے اللہ نے اپنے اولیاء اور اطاعت گزاروں کے لیے تیار کر رکھاہے۔ یہی وہ کامل نعمتیں ہیں جنہیں بیان نہیں کیا جاسکتاہے،اللہ اور اس کے رسولﷺ نے اس جنت کی جو تعریف کی اور اس کے جو اوصاف بیان کیے ان سے عقلیں حیران رہ جاتی ہیں۔اس لیے کہ ہم اس کی خوبصورتی، عظمت اور درجات کا تصور کرنے کی طاقت بھی نہیں رکھتے۔ جنت میں ایسی نعمتیں ہیں کہ جن کو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں کسی کان نے سنا تک نہیں اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں ان کا ک...