پاکستان میں جن افراد کو آغا کانی کہا جاتا ہے ان کاا بتدائی تعلق اسماعیلی مذہب کی نزاری شاخ سے ہے۔اسماعیلی مذہب کی ابتداء دوسری صدی ہجری کے اواخر میں ہوئی۔اسماعیلیوں کے عقائد پر یونانی ،ایرانی ،مجوسی اور نصرانی فلسفوں کا شدید غلبہ نظر آتا ہے۔ان کے ہاں تعلیمات کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا ہے۔ایک ظاہری اور دوسری باطنی۔اس دور کے علماء نے ان کے عقائد پر نقد ونظر کے بعد ان کو خارج از اسلام قرار دیا۔یہی وجہ ہے کہ بیشتر تاریخوں میں اسماعیلیوں کا ذکر روافض باطنیہ یا ملاحدہ کے عنوان کے تحت کیا گیا ہے۔اسماعیلیہ سے متعلق زیادہ تر لٹریچر عربی یا انگریزی زبان میں موجود ہے ،جس کے سہل الحصول نہ ہونے کی وجہ سے عوام اس سے مستفید نہیں ہو سکتے۔دوسرے اس ایک ہزار سال میں گمراہی میں مزید اضافہ ہی ہوا ہے۔لہذا آغا خانیوں کے موجودہ عقائد کی روشنی میں دنیا بھر کے جید علمائے کرام سے فتاوی حاصل کر کے اس کتاب " آغا خانیت ، علمائےامت کی نظر میں " میں جمع کر دیئے گئے ہیں تاکہ عوام کو حقائق کا علم ہو سکے اور وہ گمراہی سے بچ سکیں۔ان فتاوی کو ایک جگہ جمع کرنے کی سعادت محترم مولانا فیض اللہ چترالی نے حاصل کی ہے۔موصوف نے اس کتاب میں مولانا محمد یوسف لدھیانوی ،مولانا سلیم اللہ خان صاحب ،مفتی اعظم پاکستا ن مفتی ولی حسن صاحب اور فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن باز سمیت متعدد علمی وتحقیقی اداروں کے فتاوی جمع فرمادیئے ہیں۔اللہ تعالی مرتب کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
5 |
الاستفتاء |
|
35 |
مفتی اعظم پاکستان مفتی ولی حسن صاحب کا فتوی |
|
37 |
مفتی رشید احمد صاحب کا فتوی |
|
45 |
فتوی دار العلوم کراچی |
|
46 |
فتوی مولانا سلیم اللہ خان صاحب |
|
105 |
توقیعات علمائے سندھ |
|
106 |
فتوی علماء پنجاب |
|
108 |
فتوی علماء سرحد و شمالی علاقہ جات |
|
122 |
آزاد کشمیر |
|
131 |
بلوچستان |
|
132 |
فتویٰ دار العلوم دیو بند |
|
132 |
فتوی مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور |
|
134 |
فتوی جامعہ ازہر |
|
135 |
فتوی شیخ عبد الرحمن بن باز |
|
136 |
ضمیمہ فتوی مفتی اعظم پاکستان مفتی ولی حسن |
|
138 |