’’نظم‘‘عربی زبان میں ثلاثی مجردکے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اپنے اضل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ 1854ء "مراۃ الاقایم" میں مستعمل ملتا ہے۔جس کے لغوی معنی ایک لڑی میں پرونا ہے/شعر کی صورت میں مرتب کیا ہوا کلام مراد لیا جاتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں بیشتران منظومات کا مجموعہ ہے جو اکابر علمائے اہلحدیث کی وفات پر لکھی گئی تھیں اور اخبار اہل حدیث‘ جریرۂ ترجمان نیز ماہنامہ التوعیہ میں وقتاً فوقتاً شائع ہوئیں۔ اور اس کتاب میں ان تمام کو جمع کیا گیا ہے اور اکابرین کے بارے میں مختصر تعارف دیا گیا ہے خاص کر سر سید اور مولانا ابوالکلام آزاد کے بارے میں ۔ کیونکہ یہ شخصیات اپنے اپنے دور کی مایۂ ناز شخصیات گزری ہیں اور سلف کے منہج پر عمل کرنے والے اور عقیدہ اور مسلک کے بارے میں کبھی کسی سے سمجھوتہ نہ کرنے والے تھے۔ نظم میں تصویر کے دونوں پہلوؤں کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ چراغ منزل ‘...
اردو کی بنیاددکن کے قدیم صوفی شعراء اور مذہبی مبلغین نے رکھی ۔ اردو ابتدائی لڑیچر تمام تر مذہبی ہے اور 1350ء سے لے کر 1590ء تک ڈھائی سوسال کے دوران دکن میں اردو کےبے شمار مذہبی رسالے لکھے گئے ۔دکن میں اردو ادب کا پہلا دور 1590ء میں شروع ہوا ۔ 1590ء سے 1730ء تک دکن میں کئی اچھے شاعر اور نثر نگار پیدا ہوئے سچ پوچھیئے تو باقاعدہ اردو ادب کی بنیاد اسی زمانہ میں رکھی گئی۔اس دور کی سب سےا ہم اور مشہور شخصیت شمس الدین ولی اللہ تھے اسے بابائے ریختہ اور اردو شاعری کاباوا آدم کہا جاتا ہے۔اردو ادب کی تاریخ او رارتقاء کےمتعلق متعدد کتب موجود ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’کاروان ادب ‘‘ ڈاکٹر اے وحیدکی تصنیف ہے ۔ اس کتاب کی ترتیب میں نہایت جانفشانی سلیقے اور خوش ذوقی سے کام لیا گیا ہے فورٹ ولیم کے نثر نگاروں سے لے کر کتاب کے تصنیف تک کے تمام ادیبوں کا تذکرہ اس کتاب میں موجود ہے باب اول ادب او ر اس کے اصناف کے متعلق ہے جس میں جملہ ادبی مسائل پر ت...
نبی کریم ﷺ کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔ عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ ’’مدحِ رسول‘‘ استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعت لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثنا خواں کہا جاتا ہے زیر نظر کتاب’’ کلام نور کے ادبی محاسن‘‘ محمد طفیل احمد مصباحی کی تصنیف ہے۔صاحب تصنیف نے اس کتاب میں بڑے عمدہ اسلوب اور دلنشیں پیرایۂ بیان میں کلام نور کے ادبی محاسن کو اجاگر کرتے ہوئے سلاست وسادگی ،ایجاز واختصار، فصاحت وبلاغت، معنی آفرینی ،محاورات کا استعمال ، تشبیہات ،استعمارات، تراکیب اور صنائع لفظی ومعنوی ساتھ پیرایۂ اظہار واسلوب ادا اور دیگر فنی محسان کو مبرہن کیا ہے ۔(م۔ا)
شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پروازدرست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔ہمارے عظیم قومی شاعرعلامہ محمداقبال نے یہی کارنامہ سرانجام دیاہے ۔اقبال کی شاعری اسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔اس کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔اس سے انسان میں خودی کے جذبے پروان چڑھتے ہیں اورملت کاتصورنکھرتاہے ۔بنابریں یہ کہاجاسکتاہے کہ اقبال نے اسلامی تعلیمات کونظم میں بیان کیاہے۔تاہم یہ بات بھی ملحوظ خاطررکھناضروری ہے کہ علامہ عالم دین نہ تھے ہمارے ملی شاعرتھے اوربس ۔فلہذاتعبیردین میں ان کوسندخیال کرناقطعاً غلط ہے ۔ہم قارئین کے لیے ’کلیات اقبال ‘پیش کررہے ہیں ،اس امیدکے ساتھ کہ اس سے احیائے ملت کاجذبہ بیدارہوگا۔ان شاء اللہ
نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی بیان نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ کلیسا اور آگ ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ تاریخی ناول ہے ۔جوکہ مسلمانوں کا اندلس...
نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی بیان نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ کلیسا اور آگ ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ تاریخی ناول ہے ۔جوکہ مسلمانوں کا اندلس...
بابا جی علی محمد صمصام رحمہ اللہ انڈیا میں ضلع امرتسر کے گاؤں کک کڑیالہ 1893 میں پیدا ہوئے ۔ علوم دینیہ کی تکمیل کے بعد تمام عمر تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف رہے ، برصغیر کے کونے کونے میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا پرچار اور محمدﷺ کی اطاعت کا درس ریتے رہے۔ شعروشاعری میں وہ مقام حاصل کیا شاذ و نادر ہی کسی کو نصیب ہوتا ہے۔ تبلیغی میدان میں ان کی حنیف آواز میں ایسا رعب و دبدبہ تھا کہ بڑے بڑے خطیب دنگ رہ جاتے۔ للہ تعالیٰ نے موصوف کو 11 مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت بخشی۔ 23جولائی 1978 کو رحلت فرما کر ضلع فیصل آباد کے علاقے میں ستیانہ بنگلہ میں مدفون ہوئے۔مرحوم 40 کے قریب کتب کے مصنف ہیں جن میں جنت دیاں رانیاں ، جنت دے شہزادے، گلشن صمصام مشہور تصانیف ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ گلشنِ صمصام‘‘ شاعر ِاسلام بابا صمصام مرحوم کی تیس سالہ زندگی کے منظوم شدہ مطبوعہ وغیر مطبوعہ نعتیہ کلام کابے نظیر محموعہ ہے ۔یہ حمد ، نعت،توحید اور مختلف موضوعات پر مشتمل شعری مجموعہ ہے نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے&...
نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی بیان نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ گم شدہ قافلے‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول برطانوی راج، تقسیم ہند، تحری...