انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔جماعت ِ صحابہ میں سےخاص طور پر وہ ہستیاں جنہوں نے آپ ﷺ کے بعد اس امت کی زمامِ اقتدار ، امارت ، قیادت اور سیادت کی ذمہ داری سنبھالی ، امور دنیا اور نظامِ حکومت چلانے کے لیے ان کےاجتہادات اور فیصلوں کو شریعت ِ اسلامی میں ایک قانونی دستاویز کی حیثیت حاصل ہے۔ ان بابرکت شخصیات میں سے خلیفۂ اول سیدنا ابو بکر صدیق سب سے اعلیٰ مرتبے اور بلند منصب پر فائز تھے اور ایثار قربانی اور صبر واستقامت کا مثالی نمونہ تھے ۔سیدنا ابوبکر صدیق قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر ان کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ہے ۔ایک سچے مسلمان کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ انبیاء ورسل کے...
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ عظیم صحابی رسول ہیں جن سے سب سے زیادہ روایات مروی ہیں۔آپ حافظہ کا پہاڑ تھےاور اپنی زندگی کا اکثر حصہ نبی کریم ﷺ کی صحبت میں گزارتے تھے اور احادیث یاد کرتے رہتے تھے۔ لیکن بعض نا عاقبت اندیش لوگوں نے آپ کی ہستی کو بھی غیر فقیہ کا لقب دے کر ان کی احادیث سے جان چھڑا لی ہے۔ محترم جناب قاری محمد قاسم قاسمی صاحب نے زیر نظر کتاب میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ کے حالاتِ زندگی ،ان کے کارہائے نمایاں، روایت حدیث میں ان کی اہمیت پر قلم اٹھایا ہے۔(م۔ا)
سیدنا خالد بن ولید قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ نبیﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ جب آنحضورﷺ نے اہل قریش کو بتوں کی پوجا سے منع کیاتو سب آپ کے خلاف ہوگئے۔ اس وقت آپکی عمر 17 برس تھی۔ آپ بھی اپنے والد کے ساتھ حضور ﷺکے دشمن تھے۔ بعد میں آپ نے اسلام قبول کیا۔ سیدنا خالد بن ولید نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اورنڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔خالد بن ولید کئی جنگوں میں شریک رہے۔ اسلام لانے کے بعد حاکم شام کا مقابلہ کرنے کے لئے تین ہزار صحابہ کی فوج تیار ہوئی اس میں آپ بھی شامل تھے۔ خونریز معرکہ ہوا مخالفین ایک لاکھ کی تعداد میں تھے۔ مسلمانوں کا کافی جانی نقصان ہوا۔اگلے روز اس لشکر کی کمان حضرت خالد نے اپنے ہاتھوں میں لی اور اعلیٰ جنگی اصولوں پر اپنی تھوڑی سی فوج کو مجتمع کیا اور حاکم شام کی ٹڈی دل فوج کو تہس ہنس کردیا اور فتح پائی۔ نبی پاک ﷺکی وفات کے بعدخلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق کے دور میں آپ اسلامی لشکروں کی سپہ سالاری...
حضرت سلمان فارسی رسول اللہ ﷺکے مشہور اصحاب میں سے تھے۔ ابتدائی طور پر ان کا تعلق زرتشتی مذ ہب سے تھا مگر حق کی تلاش ان کو اسلام کے دامن تک لے آئی۔ آپ کئی زبانیں جانتے تھے اور مختلف مذاہب کا علم رکھتے تھے۔ نبی ﷺکے بارے میں مختلف مذاہب کی پیشینگوئیوں کی وجہ سے وہ اس انتظار میں تھے کہ حضرت محمد ﷺ کا ظہور ہو اور وہ حق کو اختیار کر سکیں۔ سلمان فارسی ایران کے شہر اصفہان کے ایک گاؤں روزبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا تعلق زرتشتی مذ ہب سے تھا۔ مگر حضرت سلمان فارسی کا دل سچ کی تلاش میں تھا۔ پہلے آپ نے عیسائیت اختیار کی اور حق کی تلاش جاری رکھی۔ ایک عیسائی راہب نے انہیں بتایا کہ ایک سچے نبی کی آمد قریب ہے جس کا تذکرہ پرانی مذہبی کتابوں میں موجود ہے۔ اس راہب نے اس نبی کا حلیہ اور ان کے ظہور کی ممکنہ جگہ یعنی مدینہ کے بارے میں بھی بتایا جو اس وقت یثرب کہلاتا تھا ۔ یہ جاننے کے بعد حضرت سلمان فارسی نے مدینہ جانے کی کوشش شروع کر دی۔ مدینہ کے راستے میں ان کو ایک عرب بدوی گروہ نے دھوکے سے ایک یہودی کے ہاتھ غلام کے طور پر بیچ دیا۔ یہ یہود...
حضرت بلال بن رباح المعروف بلال حبشی، رسول اللہﷺکے مشہور صحابی تھےاور اسلام کے پہلے مُوّذن تھے۔ شروع میں ایک کافر کے غلام تھے۔ اسلام لے آئے جس کی وجہ سے طرح طرح کی تکلیفیں دیئے جاتے تھے ۔ امیہ بن خلف جو مسلمانوں کا سخت دشمن تھا ان کو سخت گرمی میں دوپہر کے وقت تپتی ہوئی ریت پر سیدھالٹاکر ان کے سینہ پرپتھر کی بڑی چٹان رکھ دیتا تھا تاکہ وہ حرکت نہ کر سکیں اور کہتا تھا کہ یا اس حال میں مرجائیں اور زندگی چاہیں تو اسلام سے ہٹ جائیں مگر وہ اس حالت میں بھی اَحد اَحدکہتے تھے یعنی معبود ایک ہی ہے۔ رات کو زنجیروں میں باندھ کرکوڑےلگائے جاتے اور اگلے دن ان زخموں کو گرم زمین پر ڈال کر اور زیادہ زخمی کیا جاتا تاکہ بے قرار ہو کر اسلام سے پھر جاویں یا تڑپ تڑپ کر مر جائیں ۔ عذاب دینے والے اُکتا جاتے۔ کبھی ابو جہل کا نمبر آتا۔ کبھی امیہ بن خلف کا، کبھی اوروں کا، اور ہر شخص اس کی کوشش کرتا کہ تکلیف دینے میں زور ختم کر دے۔ حضرت ابو بکر صدیق ؓنے اس حالت میں دیکھا تو اُن کو خرید کر آزاد فرمایا۔ رسول کریم ﷺکے ساتھ تمام غزوات میں شریک رہے۔ جنگ بدر میں آپ نے امیہ بن خ...
انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں ۔ سیدنا ابو بکر صدیق ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے ۔آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی اور زندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتے رہے اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے ۔ رسول اللہ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریم ﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے حکماً اان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا۔خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبر نے رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں ہر قدم پر آپ کا ساتھ دیا اور جب اللہ کے رسول اللہ وفات پا گئے سب صحابہ کرام کی نگاہیں سیدنا ابو بکر صدیق کی شخصیت پر لگی ہو ئی تھیں۔امت&nb...
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیما ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیما ن کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین اور اموی وعباسی خلفاء نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے جو مختلف کتب سیر میں موجود ہیں ان میں سے کچھ مکاتیب تو کتابی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں ۔اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خ...
سیدنا فاروق اعظم کی مبارک زندگی اسلامی تاریخ کاوہ روشن باب ہے جس نےہر تاریخ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ آپ نے حکومت کے انتظام وانصرام بے مثال عدل وانصاف ،عمال حکومت کی سخت نگرانی ،رعایا کے حقوق کی پاسداری ،اخلاص نیت وعمل ،جہاد فی سبیل اللہ ،زہد وعبادت ،تقویٰ او رخوف وخشیت الٰہی او ردعوت کے میدانوں میں ایسے ایسے کارہائےنمایاں انجام دیے کہ انسانی تاریخ ان کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ انسانی رویوں کی گہری پہچان ،رعایا کے ہر فرد کے احوال سے بر وقت آگاہی او رحق وانصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہ کر نےکے اوصاف میں کوئی حکمران فاروق اعظم کا ثانی نہیں۔ آپ اپنے بے پناہ رعب وجلال اور دبدبہ کے باوصف نہایت درجہ سادگی فروتنی اورتواضع کا پیکر تھے ۔ آپ کا قول ہے کہ ہماری عزت اسلام کے باعث ہے دنیا کی چکا چوند کے باعث نہیں۔ سید ناعمر فاروق کے بعد آنے والے حکمرانوں میں سے جس نے بھی کامیاب حکمران بننے کی خواہش کی ،اسے فاروق اعظمؓ کے قائم کردہ...
امیر المومنین سیدنا عمر بن عبد العزیز کوپانچواں خلیفہ راشد تسلیم کیا گیا ہے ۔ حضرت عمربن عبد العزیز عمرثانی کی حیثیت سےابھرکر سامنے آئے ۔جیسے سیدنا عمرفاروق اعظم نےاپنے 10 سالہ عہد خلافت میں ہزاروں مربع میل پر فتح حاصل کی۔حضرت عمر بن عبد العزیز نےگو اڑھائی سال خلافت کوسنبھالا مگر انہوں نے بھی متعدد علاقوں کو فتح کر کے اسلامی حدود میں شامل کیا۔ انہوں نے جہاد کے علاوہ دعوت الی اللہ پر بھی خاصہ زور دیا اور کفر کےدلوں کو اسلام کی برکات سےآراستہ کر کے ان کو دین اسلام میں داخل کیا ۔حدیث وسیراور تاریخ ورجال کی کتب میں ان کے عدل انصاف ،خشیت وللہیت،زہد وتقوٰی ،فہم وفراست اور قضا وسیاست کے بے شمار واقعات محفوظ ہیں اور آپ کی سیرت پر مستقل کتابیں بھی لکھی گئی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’حضرت عمر بن عبد العزیز ‘‘امیر المومنین خلفیہ راشد سیدنا عمرفاروق کے حقیقی جانشین عمرثانی کی سیرت وخدمات اور خلافت کے حالات واقعا ت پر مشتمل ہے ۔یہ کتاب جناب کامران اعظم سوہدروی کی کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتاب کو تیرا ابواب میں تقسیم کیا ہے۔دلچسپ پیرائیوں اور عنوانات...
زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اجتہادی بصیرت اور عصر حاضر‘‘ محترم جناب ممتاز احمد سالک صاحب کا دکتورہ کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے تقریبا18؍سال قبل جامعہ پنجاب میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نے تفسیر،حدیث،فقہ و سیرت،تاریخ و مغازی کی کتب سے استفادہ کر کے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اجتہادی بصیرت کی روشنی میں جدید ترین سیاسی ،انتظامی اور معاشی مسائل کا جائزہ لینے کی اور اس کے حل میں رہنمائی لینے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔ یہ تحقیقی مقالہ 8؍ابواب پر مشتمل ہے۔(م۔ا)
نبی اکرمؐ کے وصال پر ملال کے بعد آپ ﷺ کے رفقائے عالی مقام کا دور آتا ہے جنہیں صحابہ کرام کے پر عظمت لقب سے پکارا جاتا ہے۔ تاریخ انتہائی فخر اور احترام کے ساتھ اس گروہ کا ذکر کرتی ہے اور فیصلہ دیتی ہے کہ انبیاء و رسلؑ کے بعد اس سطح ارض پر اور آسمان کی نیلی چھت کے نیچے آج تک کوئی ایسی جماعت پیدا نہیں ہوئی جو صحابہ کرامؓ کی ہم سری کا دعویٰ کر سکے اور نہ آئندہ قیامت تک پیدا ہو گی۔ صحابہ کرامؓ کی مقدس و مبارک جماعت بے شمار خصوصیات کی حامل تھی اور ان میں سے بعض حضرات میں بعض خصوصیات خاص طور پر بے حد نمایاں تھیں جن میں ایک خصوصیت ’’طرزِ حکمرانی‘‘ تھی۔ جن حضرات بلند مرتبت میں یہ خصوصیت پائی جاتی تھی انہیں خود نبی کریم ﷺ نے بھی بعض مقامات پر والی اور حاکم مقرر فرمایا اور آپ کے بعد خلفاء راشدین کے عہد بابرکت میں بھی ان کی اس خصوصیت و صلاحیت سے فائدہ اُٹھایا گیا۔ زیر نظر کتاب میں مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے صحابہ کرام کی اسی خصوصیت کو دادِ تحسین سے نوازا ہے۔ اسلامی ریاست و حکومت کے موضوع پر یہ نہایت اہم کتاب ہے کہ جس میں ان صحابہ کرام کو جمع کر دیا گیا ہے جنہو...
سیدنا خالد بن ولید قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ سیدنا خالد بن ولید نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اورنڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔ خالد بن ولید کئی جنگوں میں شریک رہے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ سیدنا خالدبن ولید امیر المومنین سیدنا عمر فاروق کی خلافت میں 21ھ 642ء میں شام کے شہر حمص میں فوت ہوئے۔ اپنی وفات پر انہوں نے خلیفۂ وقت سیدناعمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےہاتھوں اپنی جائیداد کی تقسیم کی وصیت کی۔ سوانح نگاروں نے سیدنا خالد بن ولید کی شجاعت وبہادری، سپہ سالاری، فتوحات کے متعلق کئی کتب تصنیف کی ہیں بعض کتب دلچسپ ناولوں کی صورت میں بھی تحریر کی گئی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ حیات سیف اللہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ‘‘ حکیم فیض عالم صدیقی رحمہ اللہ کی مرتب شدہ ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب کو پانچ ادوار میں تقسیم کیا ہےجس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ دورِ اول: اسلام قبول کرنےسے پہل...
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نےآغوش نبوت میں تربیت پائی، ان کے سینوں پر انوار رسالتﷺ براہِ راست پڑے اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان سے متعلق ؓ ارشاد فرمایا۔ حضرات صحابہ کرام کی زندگیاں امت مسلمہ کے لیے مینارہ نور اور مشعل راہ ہیں اسی کے پیش نظر ان کی زندگی کے لمحات کو قرطاس میں محفوظ کیا گیااور اس حوالے سے الاصابہ اور اسد الغابہ جیسی ضخیم کتب سامنے آئیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں بھی انھی ہستیوں کی زندگی کے حالات و واقعات نقل کیے گئے ہیں۔ ’حیات صحابہ کے درخشاں پہلو‘ دکتور عبدالرحمان رافت الباشا کی کتاب ’صور میں حیاۃ الصحابہ‘ کا اردو قالب ہے۔ اردو ترجمہ محمود احمد غضنفر نے کیا ہے۔ جو ترجمہ تصنیف میں ایک مقام رکھتے ہیں۔ یہ کتاب بلاشبہ اردو ادب میں ایک گراں مایہ اضافہ ہے اور پڑھنے والوں کے لیے ایسے مواد کی فراہمی ہے جو قلب و ذہن کے تزکیہ کا باعث ہو گی۔ کتاب کی افادیت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ یہ متعدد مدارس کے نصاب میں شامل ہے اور اب تک اس کے کئی ایڈیشن چھپ چکے ہیں۔ (ع۔م)
حضرات صحابہ کرام ؓ اجمعین دین کی اساس اور اس کے اولین مبلغ ہیں۔انہی لوگوں نے رسول اکرم ﷺ سے دین سیکھا اور ہم تک پہنچایا۔یہ وہ مبارک جماعت ہے جسے خداوند عالم نے اپنے پیغمبر آخر الزماں ﷺ کی مصاحبت کےلیے چنا اور ان کے ایمان کو ہمارے لیے ایک نمونہ قراردیا ۔حقیقت یہ ہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کی زندگی حضرت رسول معظم ﷺ کی صداقت کا اعلیٰ ترین ثبوت ہے کہ آپ ﷺ کی تربیت سے ایسے عظیم الشان لوگ تیار ہوئے جنہوں نے اطراف واکناف عالم میں خدا کے دین کو غالب کر دیا۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ان مقدس ہستیوں کے احوال زندگانی کا مطالعہ کیا جائے تاکہ دلوں میں خدا اور رسول ﷺ کی محبت کے جذبات بیدار ہو ں اور دین خداوندی کی خاطر کٹ مرنے کا داعیہ پیدا ہو۔سچ یہ ہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کے واقعات مسلمانوں کے لیے حیات نو کا پیغام اور تجدید دین کا سامان رکھتے ہیں ۔زیر نظر کتاب صحابہ کرام ؓ اجمعین کے تذکرے پر مشتمل ہے اصل عربی کتاب مولانا یوسف کاندھلوی ؒ کی تصنیف ہے جو بانی تبلیغی جماعت مولانا الیاس کاندھلوی ؒ کے فرزند ہیں۔یہ اس کا اردو ترجمہ ہے،جس سے اردو دان طبقے کے لیے استفادہ کی راہ آسان ہو گئی ہے۔ا...
سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے ان کے خلاف کےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’خال المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ اللہ ،رسولﷺاورسلف رحمۃ اللہ علیہم کی نظر میں ‘‘ مولانا عبد الرز...
سیدنا خالد بن ولید قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ جب آنحضور ﷺنے اہل قریش کو بتوں کی پوجا سے منع کیاتو سب آپ کے خلاف ہوگئے۔ اس وقت آپکی عمر 17 برس تھی۔ آپ بھی اپنے والد کے ساتھ حضور ﷺکے دشمن تھے۔ بعد میں آپ نے اسلام قبول کیا۔ سیدنا خالد بن ولید نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اورنڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔خالد بن ولید کئی جنگوں میں شریک رہے۔ اسلام لانے کے بعد حاکم شام کا مقابلہ کرنے کےلئے تین ہزار صحابہ کی فوج تیار ہوئی اس میں آپ بھی شامل تھے۔ خونریز معرکہ ہوا مخالفین ایک لاکھ کی تعداد میں تھے۔ مسلمانوں کا کافی جانی نقصان ہوا۔اگلے روز اس لشکر کی کمان حضرت خالد نے اپنے ہاتھوں میں لی اور اعلیٰ جنگی اصولوں پر اپنی تھوڑی سی فوج کو مجتمع کیا اور حاکم شام کی ٹڈی دل فوج کو تہس ہنس کردیا اور فتح پائی۔ نبی پاک ﷺکی وفات کے بعدخلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق &...
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضورﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدنا علی نے سب سے پہلے لبیک کہا اور ایمان لے آئے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ماسوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے ۔ بڑے بڑے جنگجو آپ کے سامنے آنے کی جرأت نہ کرتے تھے ۔ شجاعت کے علاوہ علم و فضل میں بھی کمال حاصل تھا ۔ ایک فقیہ کی حیثیت سے آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ خلیفۂ ثالث سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد آپ نے مسند خلافت کو سنبھالا۔ نماز فجر کے وقت ایک خارجی نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر زہر آلود خنجر سے حملہ کیا جس سے آپ شدید زخمی ہو گئے ۔ اور حملہ کے تیسرے روز رحلت فرما گئے ۔ انتقال سے پہلے تاکید کی کہ میرے قصاص میں صرف قاتل ہی کو قتل کیا جائے کسی اور مسلمان کا خون نہ بہایا جائے ۔ زیر نظر کتاب ’’ خصائص علی رضی اللہ عنہ ‘‘ امام نسائی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ امام نسائی نے اس کتاب میں سیدنا علی المرتضیٰ رضی ال...
صحابہ کرام وہ نفوس قدسیہ ہیں جنہوں نے نبی کریمﷺ کا دیدار کیا اور دین اسلام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا ہے۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔تمام صحابہ کرام خواہ وہ اہل بیت سے ہوں یا غیر اہل بیت سے ہوں ان سے والہانہ وابستگی دین وایمان کا تقاضا ہے۔کیونکہ وہ آسمان ہدایت کے درخشندہ ستارے اور دین وایمان کی منزل تک پہنچنے کے لئے راہنما ہیں۔صحابہ کرام کے باہمی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی شاندار اور مضبوط تعلقات قائم تھے۔ زیر تبصرہ کتاب " خلفاء راشدین اور اہل بیت کرامکے باہمی تعلقات "پانچویں صدی ہجری کے معروف عالم دین علامہ جار اللہ زمخشری کی عربی تصنیف "الموافقۃ بین اھل البیت والصحابۃ"کا اردو ترجمہ ہے۔ اور ترجمہ کرنے کی سعادت مبلغ اسلام مولانا احتشام الحسن صاحب کاندھلوی نے حاصل کی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں صحابہ کرام کے ایک دوسرے کے بارے کہے گئے نیک جذبات اور اچھے خیالات کو جمع فرما کر مشاجرات صحابہ...
اسلام کی ابتدائی تاریخ کے خلفاء اربعہ کو’’خلفائے راشدین ‘‘ کہا جاتا ہے ۔یہ خلفاء کرام عہد نبوت میں ہی ہر لحاظ سے دیگر صحابہ کرام کےمقابلے میں ایک امتیازی شان و مقام رکھتےتھے ۔تمام صحابہ کرام کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کی بے چوں وچراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ وعمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدین کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرام کے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ زیر نظر کت...
اہلِ سنت والجماعت کا اتفاقی واجماعی عقیدہ ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ چوتھے برحق خلیفہ اور امیر المومنین ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ کے بے شمار فضائل ومناقب ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ سے محبت عین ایمان اور آپ سے بغض نفاق ہے ۔ اس کے برعکس بعض لوگ آپ رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بلافصل کہتے ہیں ۔علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے زیر نظر کتاب بعنوان’’ خلیفہ بلافصل‘‘ میں محققانہ انداز میں اس بات کو ثابت کیا ہےکہ سیدنا ابو صدیق رضی اللہ عنہ اسلام کے پہلے خلیفہ ہیں اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)
سیدنا معاویہ بن ابی سفیان مسلمانوں کے چھٹے خلیفۂ راشد بعثت نبوی ﷺ سے پانچ سال قبل پیدا ہوئے۔سیدنا معاویہ کی نبی کریمﷺ سے کئی قرابتیں تھیں،جن میں سب سے قریب کی رشتے داری یہ تھی کہ سیدنا معاویہ کی بہن سیدہ ام حبیبہ بنت ابو سفیان ؓ نبی کریمﷺ کی زوجیت میں تھیں۔سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن و اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل ومنا...
یہ بات روز اول سے چلی آرہی ہے کہ حق گوئی کرنےوالوں کو کبھی ظالم وجابر معاشرہ برداشت نہیں کرتا ۔اس کام کے لیے وہ ایڑھی چوٹی کا زور لگاتا ہے اس کے راستے میں روکاوٹیں حائل کی جاتی ہیں ۔طعنہ و تشنیع،گالیاں، برابھلا،موت کی دھمکیاں،جیل ،تختہ دار اور اہل خانہ کو اذیتیں دینا ظالم حکمران کا شیوا رہا ہے ۔صاحب اقتداراپنے تخت وتاج سے ہر سہولت تو خرید سکتے ہیں مگرکلمہ حق کہنے والوں کو نہیں دبا سکتے ۔او ر اسی طرح ہر دور میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے سعادت حاصل کرتے رہے ہیں اور جنتوں کے حق دار ٹھہرے۔آپﷺ نے جب دین حق کا پرچار کیا تو عرب زمانہ جاہلیت میں غوطہ زن تھا۔لوگوں نے مجنوں،دیوانہ،شاعر جیسے الفاظ کسےآپﷺ پر اپنوں نے ساتھ چھوڑ دیا اقتدار والوں نے مال ودولت کی آفر کی، دین حق سے پھسلانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔اور آپﷺ کے جانثاروں پر زندگی تنگ کر دی گئی۔گرم صحراء،سولی ،قتل اور طرح طرح کی تکالیف سے دوچار کیاگیا مگروہ استقامت کا پہاڑبن کر امت کے لیے مشعل راہ بن گئے ۔ زیر تبصرہ کتاب"خون صحابہ" مولانا عبدالرشید حنیف کی کاوش ہے اس میں میں آپﷺ کی دی...
صحابہ کرام ؓ اجمعین وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے ان کے خلاف کےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’ دفاع حضرت امیر معاویہ ‘‘ مولانا قاضی مظہر حسین کی سید نا امیر معاویہ کے فضائل ومناقب اور دفاع کے حوالے ایک تحقیقی کاوش ہے ۔یہ کتاب دراصل مولوی مہرشاہ کی کتاب کھلی چھٹی کے جواب میں تحریر کی گ...
آج کا دور مصرفیتوں کا دور ہے۔ ہماری معاشرت کا انداز بڑی حد تک مشینی ہو گیا ہے۔ زندگی کی بدلتی ہوئی قدروں سے دلوں کی آبادیاں ویران ہو رہی ہیں۔ فکرونظر کا ذوق اور سوچ کا انداز بدل جانے سے ہمارے ہاں ہیرو شپ کا معیار بھی بہت پست سطح پر آگیا ہے۔ آج کھلاڑی‘ ٹی وی اور بڑی سکرین کے فن کار ہماری نسلوں کے آئیڈیل اور ہیرو قرار پائے ہیں جس کی وجہ سے ماضی کے وہ عظیم سپوت اور روشنی کی وہ برتر قندیلیں ہماری نظروں سے اوجھل ہو گئی ہیں۔اس لیے مسلمانوں کو حضرت بلال ؓجیسے صحابی رسولﷺ کی سیرت سے آگاہ کرکے ان میں ایمانی جوش پیدا کرنا ایک ضروری اور لازمی امر ہے۔ کیونکہ آج کا مسلمان دین کو چھوڑ کر دنیا میں اُلجھ گیا ہے‘ اسے دین کی طرف جاتا کوئی راستہ نظر ہی نہیں آتا۔ ہر طرف دنیا ہی دنیا کو دیکھنا چاہتا ہے‘ اسے صرف مال ودولت کی حرص وطمع ہے‘ دین کی کوئی پرواہ نہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں حضرت بلالؓ کی سیرت کو بیان کر کے ان میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ ہمارے سلف کیا تھے انہوں نے دین کے لیے کیا کچھ کیا ‘ کیا کیا مصیبتیں جھلیں اور دوسری طرف ہمارے احوال ک...