اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔اپنی اولاد کی تربیت کے معاملہ میں...
ہمارے ہاں عموماً یہ رویہ پروان چڑھ چکا ہے کہ دوسروں پر تو بہت انگلیاں اٹھتی ہیں لیکن خود اپنی غلطیوں کو درخور اعتناء ہی نہیں جانا جاتا۔ جبکہ ایک بندہ مسلم کو دوسروں پر تنقید کرنے سے پہلے اپنی اصلاح کی فکر دامن گیر رہنی چاہئے۔ زیر نظر کتاب میں اسی مضمون کو عبداللہ بن عبدالعزیز نے قدرے جامع انداز میں بیان کیا ہے۔ مولانا نے تربیت ذات کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے تربیت سے لاپروائی کے اسباب تفصیل کے ساتھ بیان کئے ہیں۔ علاوہ ازیں تربیت ذات کےمتعدد طریقوں کی وضاحت کے ساتھ ساتھ تربیت ذات کے آثار و نتائج کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔ یہ کتاب یقیناً اہالی اسلام کو اپنی ایمانی حالت بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔ کتاب کا مناسب اردو ترجمہ شمس الحق بن اشفاق اللہ نے کیا ہے۔
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مس...
امام ابو حنیفہ بغیر کسی اختلاف کے معروف ائمہ اربعہ میں شمار کئے جاتے ہیں، تمام اہل علم کا آپکی جلالتِ قدر، اور امامت پر اتفاق ہے۔آپ کا نام نعمان بن ثابت بن زوطا اور کنیت ابوحنیفہ ہے۔ بالعموم امام اعظم کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔ آپ بڑے مقام و مرتبے پر فائز ہیں۔ اسلامی فقہ میں امام ابو حنیفہ کا پایہ بہت بلند ہے ۔آپ نسلاً عجمی تھے آپ کی پیدائش کوفہ میں 80ہجری بمطابق 699ء میں ہوئی سن وفات 150ہجری ہے۔ اما م موصوف کو صحابہ کرام سے شرف ملاقات اور کبار تابعین سے استفادہ کا اعزار حاصل ہے آپ اپنے دور میں تقویٰ وپرہیزگاری اور دیانتداری میں بہت معروف تھے اور خلافت عباسیہ میں متعدد عہدوں پر فائز رہے ۔ابتدائی ذوق والد ماجد کے تتبع میں تجارت تھا۔ لیکن اللہ نے ان سے...
کائنات میں انسان کے لیے ہدایات اوررہنمائی کا جو نظام اللہ تعالیٰ نے قائم کیا ہے اس میں انسان میں علم کے حصول اور سمع بصر اور فواد کے ذریعے انفس اور آفاق دونوں دنیاؤں سے حصول علم اور الہامی ہدایت کے ذریعے اس علم اور ان صلاحیتوں کا صحیح صحیح استعمال شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیائے کرام کے ذریعے علم ، انسان اور تہذیب کےلیے اسی نمونہ کو ہمارے سامنے پیش فرمایا۔ یہ انبیائے کرام انسانیت کو اسی نمونے کی تعلیم دینے کی خدمت انجام دیتے رہے جس کا مکمل ترین نمونہ خاتم الانبیاء حضرت محمدﷺ نے پیش کیا اور فرمایا کہ میں معلّم بناکر بھیجا گیا ہوں۔تعلیم ہی وہ ذریعہ ہے جس سے وہ انسان اور ادارے وجود میں آتے ہیں جو زندگی کے پورے نظام کی اسلام کی اقدار اور مقاصد کے مطابق صورت گری کرتے ہیں۔اس لیے امت مسلمہ کی ترقی اور زوال اور سطوت اور محکومی کا سارا انحصار تعلیم اور نظام تعلیم پر ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تعلیم کا تہذیبی نظریہ‘‘ جماعت اسلامی کی معروف شخصیت محترم جنا ب محمد نعیم صدیقی صاحب کے تعلیم کے موضوع پر تحریر کردہ قیمتی مضامین کا مجموعہ ہے ۔ا ن م...
کسی بھی چیزکی فضیلت وشرافت کبھی اس کی عام نفع رسانی کی وجہ سے ظاہر ہوتی ہے اور کبھی ا سکی شدید ضرورت کی وجہ سے سامنے آتی ہے۔ انسان کی پیدائش کے فورا بعد اس کے لئے سب سے پہلے علم کی ہی ضرورت کو محسوس کیا گیا۔اور علم ہی کے بارے میں اللہ فرماتا ہے:"تم میں سے جو لو گ ایمان لائے اور جنہیں علم عطاکیا گیا اللہ ان کے درجات کوبلند کر ے گا"۔پھر اللہ کے نزدیک علم ہی تقویٰ کامعیار بھی ہے ۔نبی کریم نے فرمایا: علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ اردو میں تعلیم کا لفظ، دو خاص معنوں میں مستعمل ہے ایک اصطلاحی دوسر ے غیر اصطلاحی ، غیر اصطلاحی مفہوم میں تعلیم کا لفظ واحد اور جمع دونوں صورتوں میں استعمال ہو سکتا ہے اور آدرش ، پیغام ، درسِ حیات، ارشادات، ہدایات اور نصائح کے معنی دیتا ہے۔ جیسے آنحضرت کی تعلیم یا تعلیمات ، حضرت عیسیٰ کی تعلیم یا تعلیمات اور شری کرشن کی تعلیمات، کے فقروں میں ، لیکن اصطلاحی معنوں میں تعلیم یا ایجوکیشن سے وہ شعبہ مراد لیا جاتا ہے جس میں خاص عمر کے بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما، تخیلی و تخلیقی قوتوں ک...
انسانی زندگی میں تعلیم کی ضرورت و اہمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اس کی تکمیل کے لیے ہر دور میں اہتمام کیا جاتا رہا ہے ،لیکن اسلام نے تعلیم کی اہمیت پر جو خاص زور دیا ہے اور تعلیم کو جو فضیلت دی ہے دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظام نے وہ اہمیت اور فضیلت نہیں دی ہے۔ اسلام سے قبل جہاں دنیا میں بہت سی اجارہ داریاں قائم تھیں وہاں تعلیم پر بھی بڑی افسوس ناک اجارہ داری قائم تھی۔اسلام کی آمد سے یہ اجارہ داری ختم ہوئی۔ دنیا کے تمام انسانوں کو چاہے وہ کالے ہوں یا گورے، عورت ہو یامرد،بچے ہوں یا بڑے، سب کو کتاب و حکمت کی تعلیم دینے کی ہدایت دی۔اسلام نے نہ صرف یہ کہ علم حاصل کرنے کی دعوت دی،بلکہ ہر شخص کا فرض قرار دیا ہے۔آسمان وزمین، نظام فلکیات، نظام شب وروز،بادوباراں ،بحرودریا ،صحرا و کوہستان،جان دار بے جان ،پرندو چرند، غرض یہ کہ وہ کون سی چیز ہے جس کا مطالعہ کرنے اور اس کی پوشیدہ حکمتوں کا پتہ چلانے کی اسلام میں ترغیب نہیں دی گئی۔ مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دارارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم...
انسان ازل سے حالات سے باخبر رہنے کا خواہش مند رہا ہے اس کی یہ خواہش مختلف ادوار میں مختلف طریقوں سے پوری ہوتی رہی ہے۔ شروع میں تحریریں پتھروں اور ہڈیوں پر لکھی جاتی تھیں، پھر معاملہ درختوں کی چھال اور چمڑے کی طرف بڑھا۔ زمانہ نے ترقی کی تو کاغذ او رپریس وجود میں آیا۔ جس کے بعد صحافت نے بے مثال ترقی کی، صحافت سے بگڑی ہوئی زبانیں سدھرتی ہیں، جرائم کی نشان دہی اور بیخ کنی ہوتی ہے، دوریاں قربتوں میں ڈھلتی ہیں، معاشرتی واقعات وحوادثات تاریخ کی شکل میں مرتب ہوتی ہیں۔ بالخصوص نظریاتی اور اسلامی صحافت معاشرہ کی مثبت تشکیل ، فکری استحکام، ملکی ترقی کے فروغ ، ثقافتی ہم آہنگی ، تعلیم وتربیت اصلاح وتبلیغ ، رائے عامہ کی تشکیل ، خیر وشر کی تمیز اور حقائق کے انکشاف میں بہت مدد دیتی ہے۔صحافت ایک امانت ہے، اس کے لیے خدا ترسی ، تربیت واہلیت اور فنی قابلیت شرط اول ہے۔ فی زمانہ بدقسمتی سے بہت سے ایسے لوگوں نے صحافت کا پیشہ اختیار کر لیا ہے جن میں دینی اور اخلاقی اہلیت نہیں، اصول اور کردار کے لحاظ سے وہ قطعاً غیر ذمہ دار اور مغربی یلغار کی حمایت اور لادینی افکار کو نمایاں کرنے...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض...
اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم محض حصول معلومات کا نام نہیں ،بلکہ عملی تربیت بھی اس کا جزو لاینفک ہے۔اسلام ایسا نظام تعلیم وتربیت قائم کرنا چاہتا ہے جو نہ صرف طالب علم کو دین اور دنیا کے بارے میں صحیح علم دے بلکہ اس صحیح علم کے مطابق اس کے شخصیت کی تعمیر بھی کرے۔یہ بات اس وقت بھی نمایاں ہو سامنے آتی ہے جب ہم اسلامی نظام تعلیم کے اہداف ومقاصد پر غور کرتے ہیں۔اسلامی نظام تعلیم کا بنیادی ہدف ہی یہ ہے کہ وہ ایک ایسا مسلمان تیار کرنا چاہتا ہے،جو اپنے مقصد حیات سے آگاہ ہو،زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزارے اور آخرت میں حصول رضائے الہی اس کا پہلا اور آخری مقصد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا میں ایک فعال ،متحرک اور با عزم زندگی گزارے ۔ایسی شخصیت کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے مفہوم میں حصول علم ہی نہیں ،بلکہ کردار سازی پر مبنی تربیت اور تخلیقی تحقیق بھی شامل ہو۔لیکن افسوس کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں معلومات تو دے دی جاتی ہیں ،مگر ایک مسلمان اور کارآمد بندہ تیار نہیں ہوپاتا ہے۔اسی احساس کو لئے ہوئے ڈاکٹر محمد امین صاحب ﷾نے یہ کتاب " تعلیمی ا...
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی؟ قرآن اور سنت کا باہمی تعلق کیا ہے؟ قرآن مجید، سنت اور حدیث میں سے کس ماخذ کو دین کا بنیادی اور کس ماخذ کو ثانوی ماخذ قرار دیا جائے؟ رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث کو کیسے سمجھا جائے گا اور ان سے سنت کو کیسے اخذ کیا جائے گا؟ اگر قرآن مجید کی کسی آیت اور کسی حدیث میں بظاہر کوئی اختلاف نظر آئے یا دو احادیث میں ایک دوسرے سے بظاہر اختلاف نظر آئے تو اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ ا...
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " تفہیم الفقہ" ایم اے اسلامیات کے طلباء کے لئے خصوصی طور پر تیار...
مولانا محمد اعزاز علی امروہوی دار العلوم دیوبند کے مایہ ناز فاضل ، مفسر محدث فقیہ اور ادیب تھے اور تمام ہی علوم میں انھیں یکساں کمال حاصل تھا ، ان کے قلم سے پھیلا فیضان آج تک جاری و فیض رساں ہے ، نہایت متواضع شخصیت کے حامل ، خلوص و للہیت کے پیکر اور علم پر خود کو فدا کرنے کی اپنی مثال آپ تھے ۔فقہ و ادب ان کا خاص فن تھا ، جب ابتداً دار العلوم دیوبند آئے تو علم الصیغہ اور نور الایضاح سپرد ہوئیں ، مگر دروس نے ایسی مقبولیت پائی کہ دار العلوم کے حلقہ میں شیخ الادب و الفقہ کے لقب سے مشہور ہو گئے ، ہر فن کی کتابوں پر ان کو عبور حاصل تھا ، تعلیم کے ساتھ طلبہ کی تربیت اور نگرانی ان کا خاص ذوق تھا ۔ جس طرح عربی نظم و نثر پر قدرت و کمال تھا ، اسی طرح اردو نظم و نثر پر بھی کمال حاصل تھا ، عربی ادب میں انہوں نے نفحةالیمن کے معیار کے مطابق نفحة العرب کے نام سے ایک کتاب مرتب کی تھی ، جس میں تاریخی حکایات ، وقصص اور اخلاقی مضامین درج کیے گئے ہیں ، یہ کتاب عربی مدارس میں کافی مقبول ہوئی ، اور كئی مدارس میں آج تک داخلِ نصاب ہے اسی لیے اہل علم نے نفحۃ...
مولانا محمد اعزاز علی امروہوی دار العلوم دیوبند کے مایہ ناز فاضل ، مفسر محدث فقیہ اور ادیب تھے اور تمام ہی علوم میں انھیں یکساں کمال حاصل تھا ، ان کے قلم سے پھیلا فیضان آج تک جاری و فیض رساں ہے ، نہایت متواضع شخصیت کے حامل ، خلوص و للہیت کے پیکر اور علم پر خود کو فدا کرنے کی اپنی مثال آپ تھے ۔فقہ و ادب ان کا خاص فن تھا ، جب ابتداً دار العلوم دیوبند آئے تو علم الصیغہ اور نور الایضاح سپرد ہوئیں ، مگر دروس نے ایسی مقبولیت پائی کہ دار العلوم کے حلقہ میں شیخ الادب و الفقہ کے لقب سے مشہور ہو گئے ، ہر فن کی کتابوں پر ان کو عبور حاصل تھا ، تعلیم کے ساتھ طلبہ کی تربیت اور نگرانی ان کا خاص ذوق تھا ۔ جس طرح عربی نظم و نثر پر قدرت و کمال تھا ، اسی طرح اردو نظم و نثر پر بھی کمال حاصل تھا ، عربی ادب میں انہوں نے نفحةالیمن کے معیار کے مطابق نفحة العرب کے نام سے ایک کتاب مرتب کی تھی ، جس میں تاریخی حکایات ، وقصص اور اخلاقی مضامین درج کیے گئے ہیں ، یہ کتاب عربی مدارس میں کافی مقبول ہوئی ، اور كئی مدارس میں آج تک داخلِ نصاب ہے اسی لیے اہل علم نے نفحۃ...
ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں آپﷺ نے مسجد نبوی کے ایک جانب ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں ’’اصحاب صفہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے۔اسلامی تاریخ ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث سے بھری پڑی ہے۔ غلبۂ اسلام،ترویج دین ، تعلیماتِ اسلامیہ کو عام کرنے میں مسجد ومدرسہ کی خدمات نے نمایاں کردار ادا کیا ہےاور مساجد ومدارس کی بدولت آج شعائرِ اسلام زندہ ہیں، منکر ومعروف کا فرق واضح ہے۔ زیر نظر کتاب’’جائزہ مدارس عربیہ مغربی پاکستان‘‘ معروف مترجم قرآن حافظ نذراحمد رحمہ اللہ کی مرتب شدہ ہےیہ کتاب انہوں نے تقریبا50سال قبل مرتب کی تھی جوکہ دس ابواب پر مشتمل ہے پہلے چار ابواب میں صو...
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا دسواں یونٹ ہے...
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا نواں یونٹ ہے۔ اس ی...
اللہ تبارک وتعالیٰ نے بنی انسان کو ایک خاص مقصد کے لیے پیدا فرمایا‘ اور اسے اس مقصد کے حصول کے لیے وافر علم وفہم سے بھی نوازا اور توفیق خیر سے سر فراز فرمایا ہے‘ وہ لوگ انتہائی سعادت مند اور خوش بخت ہیں جو اپنے اس عظیم الشان مقصدِ تخلیق سے واقف اور اس کے حصول کے لیے مصروف عمل ہیں اور ان سے بھی بڑھ کر سعادت مند ہیں وہ لوگ جو خود بھی صراطِ مستقیم پر گامزن ہیں اور اپنے دیگر ابناءِ جنس کو بھی اپنے ساتھ لے کر چلنے کی تگ ودو کرتے ہیں‘ دعوت الی اللہ کا عظیم الشان فریضہ انبیاء ورسل کا وظیفہ ہے اور اصلاح معاشرہ کا بہترین طریق کار ہے۔معاشرے کی تمام تر فلاح وبہبود کا دار ومدار اسی فریضہ پر ہے۔ زیر نظر کتاب’’ حصول علم کے ذرائع ‘‘ مؤلفہ نے اسی جذبہ خیر خواہی اور اصلاح معاشرہ کا فریضہ سر انجام دینے کے لیے تالیف کی ہے جس میں بنیادی چیز علم پر توجہ مرکوز رکھی ہے اور تقلید وجامد کے بارے میں مناسب گفتگو کی ہے۔ علم کے فضائل‘ حصول علم کے ذرائع‘ طلبِ علم کے آداب وغیرہ سمجھنے کے لیے یہ کتاب نہایت عمدہ اور قابل قدر ہے جس میں...
قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا معجز کلام ہے جس کا ایک ایک لفظ فصاحت و بلاغت کا آئینہ دار ہے۔ قرآن کریم کا بے تکلف طرز تخاطب انسان کے عقل و شعور کو جھنجوڑتا اور اللہ تعالیٰ کی بندگی پر آمادہ کرتا ہے۔ جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالی اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : صاحب قرآن کوکہا جا ئے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔(ترمذی: 2914 ) حفظ قرآن مجید کی اسی فضیلت واہمیت کے پیش نظر بے شمار مسلمان بچے اس سعادت سے بہرہ ور ہو رہے ہیں اور متعدد ادارے قرآن مجید حفظ کروانے کے عظیم الشان مشن پر عمل پیر اہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " حفاظ احتسابی ڈائری "محترم خالد عبد اللہ صاحب کی تصنیف ہے جو دراصل حفظ کرنے والے چھوٹے بچوں کی تربیت اور احتساب کی غرض سے تیار کی گئی&nb...
اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین عطا کیا ہے، یہ محض رسوم عبادت یا چند اخلاقی نصائح کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس دین کو ماننے والوں کے لئے صرف یہی ضروری نہیں کہ وہ اس دین کو نظریاتی طور پر مان لیں بلکہ ا س کا عملی زندگی میں اطلاق بھی ان کی ذمہ داری ہے۔دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔دنیا کا کوئی بھی کام احسن انداز میں کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کام میں پہلے اچھی طرح مہارت حاصل کی جائے اور پھر اس کی مناسب منصوبہ بندی کرکے اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ جو لوگ اللہ کے دین کی دعوت کا کام سوچ سمجھ کر کرنا چاہتے ہوں ، ان کے لئے بھی یہ ضروری ہے کہ وہ خود میں وہ صلاحیتیں پیدا کریں جو دعوت دین کے لئے ضروری ہیں اور پھر اس کام کو مناسب حکمت عملی اور منصوبہ بندی سے انجام دیں۔ زیر تبصرہ کتاب"...
تحریک انصا ف کی حکومت نے اپنے دور حکومت میں یکساں نصاب تعلیم کا اعلان کیا ہے۔ اس کتاب کے مرتب ڈاکٹر محمد امین کے مطابق یہ نصاب اسلام او رنظریہ پاکستان کے بجائے ملحدانہ مغربی فکر و تہذیب کے بنیادی نظریے ہیومنزم پر مبنی ہےجو کفر و شرک ہے اور کوئی مسلمان اس کو تسلیم نہیں کر سکتا۔ اور اس کے خلاف بات کرنا اور لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ یہ کتاب ان مضامین کا مجوعہ ہے جو پروفیسر ملک محمد حسین صاحب، ڈاکٹر محمد امین، مولانا زاہد الراشدی اور دوسرے بہت سے احباب نے پچھلے چند ماہ میں حکومت کے مجوزہ یکساں نصاب کے خلاف لکھے۔ اگر حکومت یکساں نصاب کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو اس ضمن میں یہ پہلو پیش نظر رہنا چاہیے کہ اس کی بنیاد اسلام اور نظریہ پاکستان پر ہو۔(ع۔ا)
تحریک انصا ف کی حکومت نے اپنے دور حکومت میں یکساں نصاب تعلیم کا اعلان کیا ہے۔ اس کتاب کے مرتب ڈاکٹر محمد امین کے مطابق یہ نصاب اسلام او رنظریہ پاکستان کے بجائے ملحدانہ مغربی فکر و تہذیب کے بنیادی نظریے ہیومنزم پر مبنی ہےجو کفر و شرک ہے اور کوئی مسلمان اس کو تسلیم نہیں کر سکتا۔ اور اس کے خلاف بات کرنا اور لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ یہ کتاب ان مضامین کا مجوعہ ہے جو پروفیسر ملک محمد حسین صاحب، ڈاکٹر محمد امین، مولانا زاہد الراشدی اور دوسرے بہت سے احباب نے پچھلے چند ماہ میں حکومت کے مجوزہ یکساں نصاب کے خلاف لکھے۔ اگر حکومت یکساں نصاب کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو اس ضمن میں یہ پہلو پیش نظر رہنا چاہیے کہ اس کی بنیاد اسلام اور نظریہ پاکستان پر ہو۔(ع۔ا)
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا سترہواں حصہ ہ...
وحی الہٰی کے نزول کی ابتداءقراءت،علم اور قلم کے ذکر سے ہوئی۔رسول اللہ ﷺمعلم الکتاب والحکمۃ بنا کر مبعوث ہوئے۔قرآن وحدیث میں علمِ دین پڑھنے پڑھانے کی تاکید ،اس کی ضرورت و اہمیت اور فضیلت بیان کی گئی ہے اور عہدِ رسالت سے لے کر آج تک مسلمانوں میں تعلیم و تعلم کا مربوط نظام جاری و ساری ہے۔اسلام کے نظامِ تعلیم و تعلم اور مذہب پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے زیر تبصرہ کتاب ’’ خیر القرو ن کی درسگاہیں اور ان کا نظامِ تعلیم و تربیت ‘‘از قاضی اطہر مبارکپوری اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں فاضل مؤلف نے عہد رسالت میں ہجرت سے قبل اور بعد کی درسگاہوں کا ذکرکرتے ہوئے عہد صحابہ وعہد تابعین کی درسگاہوں اور نظام تعلیم کاتفصیلاً ذکر کرنے بعد مدینہ منورہ کی دینی وعلمی اور ادبی مجالس کا بھی ذکر کیا ہے اللہ تعالیٰ مؤلف کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)( م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدہ قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظرکتابچہ بعنوان ’&...