اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس نے عبادت،سیاست ،عدالت اور تجارت سمیت زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔ایک مسلمان آدمی کے لئے شرعا واجب اور ضروری ہے کہ وہ رزق حلال کمائے اور رزق حرام سے بچنے کی کوشش کرے۔رزق حلال کا حصول تب ہی ممکن ہو سکتاہے جب انسان شریعت کے بتلائے ہوئے طریقوں کے مطابق اسے حاصل کرے۔حصول رزق کے منجملہ ذرائع میں سے ایک اہم ترین اور بہت بڑا ذریعہ تجارت ہے ۔اور اگر تجارت حلال طریقے سے ہوگی تو اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی حلال اور پاکیزہ ہوگا ۔اوراگر تجارت غیر شرعی اور ممنوع طریقے سے ہوگی تو اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی حرام ہو گا۔اسلام نے تجارت کے جائز وناجائز تمام طریقوں کو تفصیل سے بیان کردیا ہے ۔لیکن ایک مسلمان اسی وقت ہی حرام طریقوں سے بچ سکتا ہے ،جب اسے حرام طریقوں کا علم ہوگا۔زیر تبصرہ کتاب (اسلامی تجارت)فضیلۃ الشیخ ابو نعمان بشیر احمد کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے اسلامی تجارت کو بنیاد بناتے ہوئے تجارت کی تمام حلال وحرام صورتوں کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے ،تاکہ ہر مسلمان شریعت کے مطابق تجارت کرے اور رزق...
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی؟ قرآن اور سنت کا باہمی تعلق کیا ہے؟ قرآن مجید، سنت اور حدیث میں سے کس ماخذ کو دین کا بنیادی اور کس ماخذ کو ثانوی ماخذ قرار دیا جائے؟ رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث کو کیسے سمجھا جائے گا اور ان سے سنت کو کیسے اخذ کیا جائے گا؟ اگر قرآن مجید کی کسی آیت اور کسی حدیث میں بظاہر کوئی اختلاف نظر آئے یا دو احادیث میں ایک دوسرے سے بظاہر اختلاف نظر آئے تو اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ ا...
اسلام ایک کامل دین اومکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے۔ ہمارے معاشرہ میں بگاڑ کا ایک بڑا سبب یہ ہےکہ ہم ہمیشہ حقوق وصول کرنے کےخواہاں رہتےہیں لیکن دوسروں کےحقوق ادا کرنے سےکنارہ کرتے ہیں اور جو انسان حقوق لینے اور دینے میں توازن رکھتا ہو وہ یقیناً ا س بگڑے ہوئے معاشرے میں بھی انتہائی معزز ہوگا اور سکون کی زندگی بسر کرتا ہوگا۔ اصلاح معاشرہ کے لیے تمام اسلامی تعلیمات میں اسی چیز کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔زیر نظر کتا ب’’اسلامی دستور زندگی‘‘ میں جناب ابو نعمان بشیر صاحب صاحب نے سوال وجواب کی صورت میں اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں چندرہنما اصول آسان فہم انداز میں پیش کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش ک...