(منگل 07 اکتوبر 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
کسی بھی قوم کو مجموعی طور پر دین سے روشناس کرانے، تہذیب وثقافت سے بہرہ ور کرنے اور خصائل فاضلہ وشمائلِ جمیلہ سے مزین کرنے میں اس قوم کی خواتین کا اہم، بلکہ مرکزی اور اساسی کردار ہوتا ہے اور قوم کے نونہالوں کی صحیح اٹھان اور صالح نشوونما میں ان کی ماؤں کا ہم رول ہوتا ہے۔اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ ماں کی گود بچے کا اولین مدرسہ ہے۔ اس لیے شروع ہی سے اسلام نے جس طرح مردوں کے لیے تعلیم کی تمام تر راہیں وا رکھی ہیں ان کو ہر قسم کے مفید علم کے حصول کی نہ صرف آزادی دی ہے، بلکہ اس پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔ جس کے نتیجے میں قرنِ اول سے لے کر آج تک ایک سے بڑھ کر ایک کج کلاہِ علم وفن اور تاجورِ فکر وتحقیق پیدا ہوتے رہے اور زمانہ ان کے علومِ بے پناہ کی ضیاپاشیوں سے مستنیر و مستفیض ہوتا رہا، بالکل اسی طرح اس دین حنیف نے خواتین کو بھی تمدنی، معاشرتی اور ملکی حقوق کے بہ تمام وکمال عطا کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی حقوق بھی اس کی صنف کا لحاظ کرتے ہوئے مکمل طور پر دیے؛ چنانچہ ہر دور میں مردوں کے شانہ بہ شانہ دخترانِ اسلام میں ایسی باکمال خواتین بھی جنم لیتی رہیں، جنھوں نے اطاعت گزار بیٹی، وفاشعار ب...