دین ِ اسلام کا سب سے اہم‘ أقدم اور بنیادی مسئلہ‘ عقیدے کا مسئلہ ہے۔ جس کے لیے نبوتیں اور رسالتیں تشکیل دی گئیں اور جسے واضح کرنے کے لیے بار بار وحی الٰہی کا نزول ہوتا رہا اور ہر نبی کو یہی مسئلہ آشکارہ کرنے کے لیے کڑی ذمہ داری سونپی گئی۔انبیاء نے بطریق احسن‘ مکمل امانت ودیانت کے ساتھ عقیدۂ توحید کی خدمت سر انجام دی‘ جو اللہ رب العزت کی بارگاہ میں شرفِ قبولیت کر گئی۔ تب ہی تو اللہ تعالیٰ نے ’’سلام علی المرسلین‘‘ فرما کر انبیاء کو سلام بھیجا جو ان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔سلسلہ نبوت کی آخری کڑی جناب حضورﷺ ہیں اِنہوں نے بھی اپنے مشن کا آغاز ’’قولوا لا الٰہ اللہ تفلحوا‘‘ سے کیا۔اور نبیﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آنا اس لیے اب یہ فریضہ علماء کرام کے سپر دہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی عقیدے سے متعلقہ تمام مسائل کو سوال وجواب کر کے پیش کیا گیا ہے اس کتاب کی ترتیب اور اسلوب نہایت عمدہ ہے۔ ہر بات کو قرآن یا حدیث صحیحہ سے لیا گیا ہے اور قرآن مجید کی آیات کا حوالہ ساتھ ہی نقل کر د...
اسلامی عقائد پر کامل یقین بندۂ مومن کی انفرادی زندگی کی اہم ترین ضرورت۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ بلاشک وشبہ اور بلاشرکت غیرے اپنے پیدا کرنے والے کو ایک مانے کفر وشرک کی چھوٹی بڑی ہر قسم کی گندگیوں سے اپنے دل ودماغ کو آئینہ کی طر ح صاف وشفاف رکھے ۔اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے اسی لیے نبی کریم ﷺ نے مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا ۔ دین اسلام اللہ تعالی کادیا ہوا خوبصورت طریقہ زندگی ہے جو عقائد او ر اعمال پر مشتمل ہے ۔ جہاں عقائد دین میں بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں وہاں اعمال اس کا عملی مظہر ہیں۔جس طر ح عقیدہ کی خرابی سے تمام عبادات اور معاملات براہ راست متاثرہوتے ہیں اسی طرح آخرت میں نجات کا دارومدا...
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوزو فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے زیر کتاب ’’
ر اجماع ہے کہ دینِ اسلام کامل ہے او راس میں کسی قسم کی زیادتی او رکمی کرنا موجب کفر ہے ۔اس لیے ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی نے ہم مسلمانوں پر صرف اللہ اور اس کے رسول کے امر کوواجب قرار دیا ہے کسی اور کی بات ماننا واجب اور فرض نہیں خاص طور پر جب اس کی بات اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مخالف ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلامی عقیدہ احکام ومسائل‘‘فاضل مصنف سیدآصف عمری کی تصنیف کرداہ ہے جس میں انہوں نے اسلامی عقیدہ کے احکام ومسائل کوسوال وجواب کی شکل میں بیان کیا ہے، اور خصوصا موجودہ دور کی گمراہیاں شرک ،بدعات خرافات ورسومات کی مذمت کی ہے۔ کیونکہ ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ عوام الناس کی کثیر تعداد محض کتاب وسنت کی تعلیمات ومسائل سے لاعلمی کی بنیاد پر ایسے اعمال پر کار بند ہے جن کا دارو مدار محض آباء واجداد کی اندھی تقلید معاشرے کی رسم ورواج ، خاندانی روایات،بدعات اور غیر قوموں کے تصورات پر ہے۔ اور ایسے رسم ورواج جو قرآن وسنت سے ثابت نہ ہو ان پر انسان کو عمل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اللہ رب العزت سے دعا ک...
عقیدے کے موضوع پر بے شمار تصنیفات موجود ہیں اور لکھی جا رہی ہیں جن میں کچھ متقدمین یونانی فلسفے سے متاثر ہیں یا پھر متکلمانہ اور مناظرانہ اسلوب بیان کی حامل ہیں اور بعد ولوں میں کچھ جدید رجحانات کی وجہ سے متاثر ہو کر بعض لوگوں نے سائنس کی نت نئی موشگافیوں کو لے کر عقائد کو ثابت کرنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے اکثر مصنفین افراط وتفریط کا شکار ہو گئے کیونکہ سائنس غیبی امور سے متعلق گفتگو نہیں کر سکتی جبکہ عقیدے میں اکثر امور کا تعلق غیب سے ہی ہے اس لیے عقیدے کو سمجھنے کے لیےسب سے بہترین چیز قرآن اور حدیث ہی ہے جس میں نہ تو نت نئی موشگافیوں کو عمل دخل ہے اور نہ ہی افراط وتفریط اور نہ اٹکل پچو سے کام لیا گیا ہے بلکہ جس اللہ کی ذات کے بارے میں عقیدہ اور فرشتوں کے بارے میں عقیدہ ہونا چاہیے وہ خود اللہ رب العزت نے بیان کر دیا ہے جو کہ بالکل برحق اور سچ ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں اسلام اور ایمان کی اہمیت پر روشنی ڈالنے کے بعد اللہ تعالی کے بندوں پر کیا حقوق ہیں اور بندوں کے اللہ تعالی پر کیا حقوق ہیں اس چیز کو واضح کیا ہے اور اسی طرح توحید کی اقسام،شرک کی اقسام،کلمہ طیبہ کی شرائط،عقیدہ توحید کی...
اللہ تعالیٰ کا ہم پریہ احسان ہے اللہ تعالیٰ نے ہماری آسانی کے لیے زمانے کو بارہ مہینوں میں تقسیم فرمادیاہے او ر جب سے اللہ نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں مہینوں کی کل تعداد بارہ ہے اور ان میں سے چار مہینے(محرم، رجب، دوالقعدہ اور ذو الحج)حرمت والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حرمت والے مہینوں کا ذکرکرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’جس دن سے اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اورزمین کوپیدا کیا ،اسی دن سے اللہ کےنزدیک اس کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے ۔ ان میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔ یہی صحیح دین ہے،پس تم ان چار مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو ‘‘سورہ توبہ :36) محسنِ انسانیت سیدنا محمدﷺ نے بعض مخصوص مہینوں کے لیے کچھ اعمال او ران کے عظیم فضائل وبرکات بیان فرمائے ہیں کتب حدیث میں ان کی وضاحت موجود ہے ۔لیکن ہمارے معاشرے میں لوگوں سارے مہینوں میں طرح طرح کی بدعات وخرافات انجام دیتے ہیں کہ جو صریحاً شریعت اسلامیہ کے خلاف ہیں ۔قمری سال اور اس کے مہینوں کے تعارف کے سلسلے میں عربی اوراردومیں مختصر اور مفصل کئی کتب ترتیب دی گی ہیں جن میں ان مہینوں می...
اللہ تعالی کا ہم پریہ احسان ہے اللہ تعالیٰ نے ہماری آسانی کے لیے زمانے کو بارہ مہینوں میں تقسیم فرما دیاہے او رجب سے اللہ نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں مہینوں کی کل تعداد بارہ ہے اور ان میں سے چار مہینے (محرم، رجب، دوالقعدہ اور ذو الحج)حرمت والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حرمت والے مہینوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’جس دن سے اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اورزمین کوپیدا کیا ،اسی دن سے اللہ کے نزدیک اس کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے۔ ان میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔ یہی صحیح دین ہے، پس تم ان چار مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو ‘‘سورہ توبہ :36) محسنِ انسانیت سیدنا محمدﷺ نے بعض مخصوص مہینوں کے لیے کچھ اعمال او ران کے عظیم فضائل وبرکات بیان فرمائے ہیں کتب حدیث میں ان کی وضاحت موجود ہے۔ قمری سال اور اس کے مہینوں کے تعارف کے سلسلے میں عربی اور اردو میں مختصر اور مفصل کئی کتب ترتیب دی گی ہیں جن میں ان مہینوں میں پیش آنے والے تاریخی واقعات اور ان میں کی جانے والی عبادات کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن ان میں اکث...
اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنٰی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کو یاد( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )اسماء الحسنٰی کے سلسلے میں اہل علم نے عربی اردو زبان میں مستقل کت...
اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصل دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کااحصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح ب...
اللہ کے اسماء وصفات پر ایمان لانا دین کے اصول میں سے ایک اہم اصل، اور بندے کے جنت میں داخل ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بندوں کو اس بات کی ترغیب دی ہے کہ وہ اس کے اسمائے حسنیٰ اور صفاتِ علیا کے ذریعہ اس سے دعاومناجات کریں۔قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے کہ اللہ تعالی کے اچھے اچھے نام ہیں تم ان ناموں کے ساتھ اسے پکارو، اور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ اللہ تعالی کے ننانوے نام ہیں جس نے ان ناموں کو یاد کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔اہل علم اللہ تعالی کے ان ناموں کی تقسیم کچھ یوں کرتے ہیں کہ ان میں لفظ اللہ تو ذاتی نام ہے جبکہ دیگر صفاتی نام ہیں۔اللہ تعالی کے ان صفاتی ناموں کے عجیب وغریب فضائل ومناقب اور اثرات ہیں جن کی تفصیل پر اس موضوع پر لکھی کتب میں دستیاب ہے۔علماء امت نے اس موضوع پر ابتداء ہی سے تصانیف کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔جن میں کچھ کتابیں روایات کے انداز پر لکھی گئی ہیں، کچھ میں ان کے لغوی معانی پر تحقیق کی گئی ہے تو کچھ میں ان اسماء مبارکہ کے اثرات پر کلام کی گئی ہے۔مجموعی طور پر ان کتابوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔اسی طرح تفاسیر...
اللہ تعالیٰ کے ناموں اور صفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کو توحید الاسماء و الصفات کہا جاتا ہے۔ قرآن و احادیث میں اسماء الحسنی کو پڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کو انہی ناموں سے پکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ» یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوے نام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نے ان کا احصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یاد کرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔(صحیح بخاری )۔اسماء الحسنیٰ کے معانی ،شرح تفہیم کے متعلق اہل علم نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اسمائے حسنیٰ ایک تحقیقی جائزہ ‘‘محترم محمد عمران مظاہری صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اسمائے حسنیٰ کے بارے میں کچھ علمی و حل طلب مسائل کہ اسمائے حسنیٰ99 ہی...
اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔'' وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ''اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کااحصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )زیر تبصرہ کتاب ''اسمائے حسنیٰ''ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی﷾...
عصر میں اکثر مسلمانوں کو دیکھا جاتا ہےکہ وہ اپنی رسومِ اختراعیہ کے اس قدر پابند ہیں کہ فرض وواجب کےکی ادائیگی چھوڑ دیتے ہیں مگر ان رسم ورواج کوپورے کرنے میں رائی برابر بھی کمی نہیں آنے دیتے۔اور ان کی بدولت طرح طرح کی پریشانی اور تنگ دستی اور مصیبت میں مبتلا ہوجاتے ہیں او ردین ودنیا دونوں کھو دیتے ہیں۔اور چونکہ رسم ورواج عام ہے اس لیے ان کی برائی بھی دل میں بس برائے نام ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب مولانا اشرف علی تھانوی کی تصنیف ہے جس میں انہو ں نے برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں میں عبادت سمجھ کر کی جانے والی بدعات ورسومات کوبیان کیا ہے جن کا دین حق سے کوئی تعلق نہیں۔مولانا صاحب نے رسومات کی خرابیوں اور قباحتوں کوخوب واضح کیا ہے ۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر لاجواب کتاب ہے ۔اللہ اس کتاب کو رسومات کے خاتمے کا ذریعہ بنائے (آمین ) (م۔ا)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاکستانی اور ہندوستانی معاشرے میں ہندوانہ رسوم ورواجات کا چلن عام ہے۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگ ہندو مذہب سے مسلمان ہوئے ہیں اور ہمیشہ سے ہندووں کے ساتھ رہتے بستے چلے آ رہے ہیں۔وہ مسلمان تو ہو گئے لیکن ان کے عام رسم ورواج ہندوانہ ہی رہے۔بعض ہندوانہ رسمیں اسلامی پیوندکاری کے ساتھ جاری وساری ہیں۔انہی ہندوانہ رسول ورواجات میں سے ایک میت کے گھرپہلے، تیسرے، ساتویں، اکیسویں اور چالیسویں دن کھانے کا اہتمام کرنا،مولوی صاحب سے ختم پڑھوانا اور تبرکا چنے اور پھل مکھانے تقسیم کرنے کی رسوم ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اصلاح رسوم یعنی میت کے گھر کا کھانا" محترم میاں محمد صدیق مغل صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے انہی رسوم ورواجات کی حرمت کے حوالے مختلف علمائے کرام کے فتاوی جات کو جمع فرما دیا ہے۔ پر گفتگو فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے...
اللہ رب العزت نے جب سے حضرت انسان کی تخلیق کی ،اسی دن سے انسان پر اپنی رحمت اور عنایت کا باب کھول دیا تھا مگریہ انسان اپنےرب کی تمام تر نعمتوں کو بھلا کراس آیت کا مصداق بناہوا ہے،جسے قرآن یوں بیان کرتا ہے ،إِنَّ الْإِنْسَانَ لِرَبِّهِ لَكَنُودٌ(القرآن)اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنی ان نعمتوں کی یاد دہانی مختلف انداز میں کرائی ہے تاکہ لوگ اللہ کے شکر گزار اور عبادت گزار بن سکیں اور ان ہی نعمتوں میں سے دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے احسان جتاتے ہو یاد دہانی کرائی۔ان میں سے ایک ایمان کی نعمت ہے اور دوسری نبی کےیمﷺ کی رسالت ونبوت کی نعمت ہے۔ایمان کی نعمت کو اللہ تعالیٰ نے اس موقع پر اپنا احسان قرار دیاجب کچھ نئے نئے اسلام قبول کرنے والوں نے نبی کریم ﷺ کے پاس آکر آپ ﷺپر احسان جتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کا دین قبول کرلیا ہے،تواللہ تعالیٰ نے ان کے اس طرز عمل پر یہ آیت نازل فرمادی’’قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا‘‘او...
شریعت اسلامیہ میں اصلاح عقائد کو بینادی حیثیت حاصل ہے ۔ کوئی بھی عمل جب تک صحیح عقیدہ پر مبنی نہ ہوگا ، اللہ رب العزت کے ہاں نہ تو بار پاسکے گا اور نہ ہی اجر و ثواب کا مستحق ہو سکے گا۔یہی وجہ ہے کہ حضرات انبیائے کرام نے اپنے مخاطبین کے سامنے سب سے پہلے جو مسائل بیان کیے ، ان کا تعلق عقیدہ تو حید سے تھا۔زیر نظر تالیف میں مؤلف نے عقیدہ کی اسی اہمیت کو اجا گر فرمایا ہے،جس میں الگ الگ ابواب کی صورت میں صرف اللہ تعالیٰ ہی کے عالم الغیب ، حاضر و ناظر اور مختار کل ہونے کو بڑی خوبی اور صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔نیز رسول رحمت ، نبی آخر الزماں، خاتم النبین، رحمۃ للعالمین حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی شان بشریت و نبوت کو نہایت مختصر مگر جامع اور سلجھے ہوئے انداز میں واضح کیا ہے۔ کمال یہ ہے کہ جو کچھ بھی لکھا ہے قرآن پاک کی تعلیمات و ہدایات کی روشنی میں لکھا ہے۔جس سے انکار و فرار ممکن ہی نہیں۔اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کاوش کو سعادت درین کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔(ع۔ح)
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آچکے ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زنظر رسالہ’’ اصلاح عقیدہ...
’اصلاح عقیدہ‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن جمیل زینو کا چھوٹا سا پمفلٹ ہے جو سوال و جواب کی صورت میں مرتب کیا گیا ہے اس میں عقیدہ توحید کی اہمیت اور شرک و بدعات کی تباہ کاریوں کو واضح کیا گیا ہے۔ ہر سوال کے جواب میں قرآنی آیات اور رسول اللہﷺ کی احادیث پیش کی گئی ہیں۔ اس پمفلٹ کا ترجمہ جناب طاہر نقاش نے کیا ہے۔ ترجمہ عام فہم اور سلیس ہے۔ طاہر نقاش صاحب نے اس پمفلٹ میں جہاں مشکل اصطلاحات تھیں ان کی آسان پیرائے میں تشریح کر دی ہے۔ کتابچہ کو متداول تراجم کو مدنظر رکھتے ہوئے آسان فہم بنانے کی کوشش کی گئی ہے اور بعض جگہ مفہوم سمجھانے کے لیے فٹ
توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اَللّٰہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اصول دین "شیخ الاسلام اما...
دین کے بنیادی اصول رب کی معرفت،دین کی معرفت ،نبی ورسول کی معرفت ہیں ۔لہذاہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے رب کی معرفت حاصل کرے اور تنہا اسی کی عبادت کرے نیز اس پر یہ بھی واجب ہے کہ وہ اپنے دین اور اپنے نبی محمدﷺکی معرفت حاصل کرے تاکہ حقیقی طور پر اہل ایمان میں سے ہو جائے۔ یہی وہ اصول ہیں جن کے بارے میں قبر کے اندر اس سے سوال کیا جائے گا۔ان بینادی اصولوں کی معرفت کے لیے شیخ محمد بن سليمان التميمي کا عربی رسالہ بعنوان الواجبات المتحتمات المعرفة على كل مسلم ومسلمة بہت مفید ہے مذکورہ رسالہ کی افادیت کے پیش نظر مختلف اہل علم نے اس کی عربی میں شروحات کی ہیں ۔مترجمین نے متن رسالہ اورشروحات کے تراجم کیے ہیں زیر نظر ترجمہ محمد طاہر محمد حنیف سلفی حفظہ اللہ نے’’ دین کے بنیادی اصول ‘‘ کے نام سے کیا ہے اور ہرموضوع کے آخر میں چند مشقی سوالات اور کچھ مف...
دین اسلام میں سب سے اہم اور بنیادی مسئلہ‘ مسئلہ توحید ہے بلکہ یہ تو بندوں پر اللہ کا حق بھی ہے۔ آج کے پُر فتن دور میں کسی بھی انسان کی سب سے بڑی خوشبختی ہے کہ وہ اللہ کی توحید اور اکرم الاولین والآخرین محمد رسول اللہﷺ کی سنت مطہرہ ومبارکہ کے ساتھ صحیح اور راسخ تعلق قائم کرے‘ اور خاص کر جب معاشرہ کی ایک خاصی تعداد شرک وبدعت کی دلدل میں دھنسی ہوئی ہو اور عقیدہ توحید سے تعلق ہی در حقیقیت مقصدِ تخلیق کی تکمیل ہے اور عقیدۂ توحید اصلِ اسلام‘ عین اسلام اور اساسِ اسلام ہے۔ اور عقیدۂ توحید آخرت کی فلاح کے ساتھ دینا میں بھی سعادت وسیادت اور استحکام معیشت کا علمبردار ہے۔زیر تبصرہ کتاب بھی عقیدۂ توحید پر ایک جامع کتاب ہے‘ مسئلہ توحید اور اس کے مالہ وما علیہ پر نفیاً اور اثباتاً مفصل گفتگو ہے‘ اور مشرکانہ عقائد کے اثبات کے لیے مشرکوں کے دلائل کی غلط تحریفات کی پردہ بھی چاک کیا گیا ہے‘ ‘ اسلوب کے لحاظ سے سلفی فکر کی پوری ترجمانی کرتی ہے‘ تمام مسائل کے اثبات کے لیے‘ نیز ملحدین کے الحاد کے رد کے لیے ق...
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زير نظر كتاب&rs...
دنیا میں کچھ خوش نصیب ایسے بھی ہیں جن کے لیے اللہ تعالیٰ کے فرشتے اترتے اور ان کو خوشخبریاں دیتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ ایسے اعمال اختیار کیے جائیں جو فرشتوں کے نزول کا باعث بنیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں ابوالریان نعیم الرحمان نے کتاب و سنت کی روشنی میں ایسے اعمال کا تذکرہ کیا ہے کہ جن پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کے فرشتے اترتے ہیں۔ کتاب کے تین ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں ان اعمال کا تذکرہ ہے جن کے باوصف فرشتے اترتے ہیں۔ دوسرے باب میں ان اشخاص کا تعارف کرایا گیا ہے جن پر فرشتوں کا نزول ہوا۔ اس میں حضرت مریم ؑ ، سیدہ عائشہ، حفصہ، فاطمہ ؓ وغیرہ کا تذکرہ موجود ہے۔ تیسرے اور آخری باب میں ایسے اعمال کو قلمبند کیا گیا ہے جن کی وجہ سے فرشتے دور بھاگتے ہیں۔(ع۔م)
آخر ت میں دوزخ سے بچنے کے لئے اللہ کے بندوں کودنیامیں جوکام کرناہے وہی دین اسلام ہے۔ یعنی زندگی کے ہر معاملہ میں اپنے پیدا کرنے اور پرورش کرنے والے کے احکام وہدایات کی اطاعت وفرمانبرداری کرناہے۔انسان کےاعمال صالح اسی وقت اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول ہیں جب انہیں اللہ ورسول ﷺ کی دی ہوئی تعلیمات کےمطابق کیا جائے ۔کیونکہ کتنے ہی کام ایسے ہیں ، جو کرنے یا دیکھنے والوں یا دونوں ہی قسم کے لوگوں کی نگاہ میں نہایت پسندیدہ ہوتے ہیں ، لیکن رب ذوالجلال کے ہاں رائی کے ذرے کے برابر بھی حیثیت نہیں رکھتے۔ علاوہ ازیں کتنے ہی قدر وقیمت والے اعمال ان کےکرنے والوں کی دیگر کرتوتوں کی بنا پر بے وقعت اور بے حیثیت قرار پاتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ اعمال کی قبولیت ‘‘ پروفیسرڈاکٹر فضل الٰہی ﷾(مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے۔ڈاکٹر صاحب موصوف نے اس کتاب میں حسب ذیل پانچ سوالات سے متلق گفتگو کی ہے۔1۔قبولیت اعمال کی اہمیت کیا ہے...
اللہ رب العزت نے شیطان کو بنی نوع انسان کا دشمن قرار دیا ہے اور اس کی راہ پر چلنے سے روکا ہے۔ انسان کو گمراہ کر کے راہِ جنت سے ہٹا کر راہ جہنم پر چلانا شیطان کا مقصدِ عظیم ہے‘ اس کے عزائم ومقاصد سے قرآن وحدیث میں واضح کیا گیا ہے۔انسان اور شیطان کی معرکہ آرائی آدمؑ کی پیدائش سے شروع ہوئی اور قیامت تک جاری رہے گی اہل ایمان ہمیشہ کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو کر اس کی چالوں کو ناکام بناتے رہیں گے جبکہ کفار‘ منافقین اور کمزور ایمان والے شیطانی حربوں وجھانسوں میں آتے رہیں گے۔ شیطانی ہتکھنڈوں‘ گھاتوں اور وارداتوں سے آگاہ رکھنے کے لیے علمائے امت نے ہر دور میں کتاب وسنت کی روشنی میں کتب تالیف کیں تاکہ اہل ایمان واسلام کو اس کے تازیانے سے باخبر رکھ سکیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جسے امام ابن قیم نے عربی زبان میں تالیف کیا۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر بہت عمدہ اور نایاب تحریر ہے۔اس کتاب کے افادۂ عام کے لیے اسے اردو ترجمہ کے قالب میں ڈھالا گیا ہے اور آسان‘ سہل اور عام فہم ترجمہ کیا گیا ہے۔اس کتاب میں انسان کو اپنے سب سے بڑے دشمن کے بار...