قرآن مجید جو انسان کے لیے ایک مکمل دستور حیات ہے ۔اس میں بار بار توجہ دلائی گئی ہے کہ شیطان مردود سےبچ کر رہنا ۔ یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ارشاد باری تعالی '' إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ''( یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے تم اسے دشمن ہی سمجھو)لیکن شیطان انسان کو کہیں خواہشِ نفس کو ثواب کہہ کر ادھر لگا دیتا ہے ۔کبھی زیادہ اجر کالالج دے کر او ر اللہ او راس کے رسول ﷺ کے احکامات کے منافی خود ساختہ نیکیوں میں لگا دیتاہے اور اکثر کو آخرت کی جوابدہی سے بے نیاز کر کے دنیا کی رونق میں مدہوش کردیتا ہے۔زیر نظر کتاب '' شیطان کی انسان دشمنی ''سعودی عالم دین ڈاکٹر عبد العزیز بن صالح(پروفیسرمدینہ یونیورسٹی ) کی عربی کتا ب عداوة الشيطان للانسان كما جآت في القرآن، کا ترجمہ ہے ۔ جس میں نہوں نے قرآن كی روشنی میں یہ واضح کیا ہےکہ شیطان مردود کن کن طریقوں سے گمراہ کرتا ہے اور اس کےمکروفریب سےکس طرح بچا جاسکتاہے ۔اس کتاب کے اردو ترجمہ کا کام پروفیسر حبیب الرحمن خلیق (فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے انجام دیااو ر طارق اکیڈمی نے احس...
خدا کی آخری کتاب میں بتایا گیا ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے اور اس بدبخت نے رب ذوالجلال کی جانب سے دھتکارے جانےکے بعد یہ اعلان کیا تھا کہ وہ بنی آدم کو ہر پہلو سے بہکانے اور راہ راست سے بھٹکانے کی کوشش کرے گااور انہیں اپنے ساتھ جہنم میں لے کر جائے گا۔یہ اللہ عزوجل کا انسانوں پر خصوصی فضل و کرم ہے کہ اس نے نہ صرف انہیں شیطانوں کی انسان دشمنی سے آگاہ کیا ہے بلکہ اس سے بچاؤ کے طریقے بھی بتلا دیئے جو کتاب و سنت میں وضاحت کے ساتھ موجود ہیں۔زیر نظر کتاب میں قرآن و حدیث کی روشنی میں ان تمام امور کو واضح کیا گیا ہے جن کے ذریعے انسان ،شیطان لعین کے خطرناک حملوں سے محفوظ رہ سکتا ہے ۔آج کے مادی و الحادی دور میں جبکہ شیطان اور اس کے پیروکار پوری قوت کے ساتھ انسانیت پر حملہ آور ہیں،ہر مسلمان کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ شیطانی حملوں کے بالمقابل اپنا دفاع کر سکے۔
شیطان اللہ کا باغی، سرکش اور نافرمان ہے۔وہ چاہتا ہے کہ اس کی مانند انسان بھی اللہ کا باغی ، سرکش اور نافرمان بن جائے۔جب سے اللہ تعالی نے انسان کو پیدا فرمایا ہے ، تب سے شیطان اس کی دشمنی کرتا چلا آرہا ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں یہ واضح اعلان کر دیا ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے اور اس بدبخت نے رب ذوالجلال کی جانب سے دھتکارے جانےکے بعد یہ اعلان کیا تھا کہ وہ بنی آدم کو ہر پہلو سے بہکانے اور راہ راست سے بھٹکانے کی کوشش کرے گااور انہیں اپنے ساتھ جہنم میں لے کر جائے گا۔یہ اللہ عزوجل کا انسانوں پر خصوصی فضل و کرم ہے کہ اس نے نہ صرف انہیں شیطانوں کی انسان دشمنی سے آگاہ کیا ہے بلکہ اس سے بچاؤ کے طریقے بھی بتلا دیئے جو کتاب و سنت میں وضاحت کے ساتھ موجود ہیں۔دنیا کی مختلف تہذیبوں اور مذاہب میں شیطان کے حوالے مختلف تصورات پائے جاتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب" شیطان کی تاریخ، مختلف تہذیبوں اور مذاہب میں تصور شیطان کا تحقیقی جائزہ "محترم پال کیرس اور یاسر جواد صاحبان کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انہی تصورات کی تاریخ بیان کی ہے۔یہ کتا...
شیطان انسان کا کھلا اور واضح دشمن ہے، جس نے نہ صرف انسان کو جنت سے نکالا بلکہ اب اسے دوبارہ جنت میں جانے سے روکنے کے لئے بھی ہر وقت لگا رہتا ہے۔ یہ ایسا حاسد اور برتری پسند ہے کہ جو اپنے بےجا تکبر کی وجہ سے درگاہ الہی سے نکالا گيا اور اس نے قسم کھائی کہ وہ ہمیشہ انسان کو گمراہی کی طرف لے کر جائے گا۔ بلاشبہ ہم میں سے ہر ایک نے شیطان کے وسوسوں اور فریب کا واضح طور پر تجربہ کیا ہے اور بعض اوقات اس کے جال میں بھی پھنسے ہیں۔ شیطان کا مقابلہ کرنے کے لیے خدا سے انس، آگاہی اور تقوی ایسے اہم ترین عوامل ہیں کہ جو ہمیں نہ صرف اندرونی شیطان کے فریب بلکہ بیرونی شیطان کے نقصان سے بھی بچا سکتے ہیں۔ خداوند متعال نے بہت سی آيات میں شیطان کے نفوذ کی راہوں کے بارے میں انسان کو خبردار کیا ہے۔ سورہ فاطر کی آيات پانچ اور چھ میں ارشاد ہوتا ہے: اے لوگو اللہ کا وعدہ سچا ہے لہذا زندگانی دنیا تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے اور دھوکہ دینے والا تمہیں دھوکہ نہ دے دے۔ بےشک شیطان تمہارا دشمن ہےتو اسے دشمن سمجھو وہ اپنے گروہ کو صرف اس بات کی طرف دعوت دیتا ہے کہ سب جہنمیوں میں شامل ہو جائ...
توحید کی بنیادی قسموں میں سے توحید اسماء و صفات اہم ترین قسم ہے۔ اہل سنت کا اس سلسلہ میں عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کو بغیر کسی تکییف و تمثیل کے بعینہٖ مان لینا۔ لیکن مشبہہ نے اللہ تعالیٰ کی صفات کو انسانوں کی صفات کے ساتھ بعینہٖ تشبیہ دی، مجسمہ نے کہا اللہ تعالیٰ ہماری ہی طرح جسم، ہاتھ اور کان رکھتے ہیں جبکہ معطلہ نے سرے سے صفات کا انکار کر دیا۔ محدثین اور علمائے سلف نے ان فرق باطلہ کی تردید میں بہت سارا علمی کام کیا اور متعدد کتب تصنیف کیں۔ امام ذہبی ؒ نے بھی اس موضوع پر قلم اٹھایا اور ’الاربعین فی صفات رب العالمین‘ کے نام سے کتاب لکھی، اسی کتاب کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ ترجمہ کرتے ہوئے اگر احادیث اور اقوال سلف کی عبارتوں کے حوالہ جات کا اہتمام کر دیا جاتا توکتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کیا جا سکتا تھا۔(ع۔م)
تمام مسلمانوں کا یہ متفق علیہ عقیدہ ہے کہ نبی کریم ﷺ اللہ تعالی کے سب سے آخری نبی رسول ہیں۔ اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔نبی کریم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔( مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) محمدﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا ہےکہ آپﷺہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصب نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ ہی منصب رسالت پر۔ خود نبی کریم ﷺنے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ آپ...
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کے لیے بےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔ پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔ اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہے تو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہے جس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہے کہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہےیہ واحد دین ہےجو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"طریق الجنۃ" مولانا زبیر علی زئیؒ کی محنت کا نتیجہ ہےموصوفؒ کسی تعارف کی محتاج شخصیت نہیں اور مسلک حق اہل حدیث کےلیے ان کی بے پناہ تحقیقات کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ موصوفؒ نے اپنی تصنیف میں مختصر صحیح عقائد، نماز کے احکام، قیام رمضان، فاتحہ خلف الامام، اور تقلید وغیرہ کے موضوعات پر تحقیقی بحث کی ہے اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں کو شرف قبول...
اللہ تعالیٰ نے کائنات کے نظام کو چلانے کے لیے اس کے انتہائی اہم کردار انسان کو وجود بخشا حضرت انسان کو مٹی سے پیدا کیاگیا ہے ۔ انسان اپنی تخلیق کے مختلف مراحل سے گزر کر اپنے آخری منزل تک پہنچتا ہے۔انسان جب فقط روح کی شکل میں تھا تو عدم میں تھا روح کے اس مقام کو عالم ارواح کہتے ہیں او رجب اس روح کو وجود بخشا گیا اس کو دنیا میں بھیج دیا گیا اس کے اس ٹھکانےکو عالم دنیا اور اسی طرح اس کے مرنے کے بعد قیامت تک کے لیے جس مقام پر اس کی روح کو ٹھہرایا جاتا ہے اسے عالم برزخ کہتے ہیں اس کے بعد قیامت قائم ہوگی اور لوگوں کو ان کی دائمی زندگی سے ہمکنار کیا جائے گا۔مرنے کے بعد کے حالات جو مابعد الطبیعات میں آتے ہیں کو اسلام نے بڑے واضح انداز میں پیش کردیا ہے۔ کہ مرنے کے بعد اس کا قیامت تک کے لیے مسکن قبر ہے اور برزخی زندگی میں قبر میں اس کے ساتھ کیا احوال پیش آتے ہیں۔ انسان کے اعمال کی جزا و سزا کا پہلا مقام قبر ہی ہے کہ جس میں وہ منکر نکیر کے سوالوں کے جواب دے کر اگلے مراحل سے گزرتا ہے زیر تبصرہ کتاب’’عالمِ برزخ‘‘ مولانا عبدالرحمن عاجز مالیر...
اس عالم فانی کی چند روزہ زندگی محض افسانہ ہے۔ آج یا کل اس دار مکافات سے ہرایک لازما کوچ کرنا ہے۔ موت سے کسی کو مفر نہیں۔ پھر غور کرنا چاہیے کہ موت کے بعد کیا ہوگا؟ کہاں جائیں گے؟ کیا پیش آئے گا؟ کہاں رہیں گے؟ امن وچین ملے گا یا درد وعذاب سے دو چار ہونگے ؟ کن احوال وظروف کا سامنا ہوگا ٰ؟ جو شخص موت کے بعد کے احوال وکوائف اور حالات وواقعات پر نظر نہیں رکھتا، وہ بڑا غافل اور ناعاقبت اندیش انسان ہے۔ افسوس اس بات پر ہے کہ اس مادی دور میں مسلمان آخرت کو بھلا چکے ہیں ۔ دنیا کی زیب وزینت اور آرائش، اس کی حلاوت وطراوت ، تازگی وخنکی، عیش وشادمانی، خوشی وخرمی، نقش ونگار، حسن وجمال، دل فریبی اور دل ربائی کے نشے میں ایسے چور ہیں کہ اس مدہوشی اور بے خودی میں آخرت کے بارے میں ضعیف الاعتقاد ہوگئے ہیں ۔ حالانکہ کے قرآن مجید نے توحید کے بعد آخرت ، قیامت اور معاد کےعقیدےپر بڑا زور دیا ہے۔ اور قیامت و آ خرت کےمنکر کو کافر قرار دیا ہے۔ زیر تبصرہ یہ کتاب معروف عالم دین مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی کی کاوش ہے۔اس میں انہوں نے برزخ، بعثت، حشر، نشر، قیامت، میزان، صراط، ا...
اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں لیکن اسلام کی خانہ زاد تشریح پیش کرنے والے بعض افراد قرآن وحدیث کی صریح نصوص سے سر مو انحراف کرتے ہوئے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اس کا انکار کر دیتے ہیں-عالم برزخ کیا ہے؟ اور عذاب قبر کیا ہے؟ اس کتاب میں اسی معرکۃ الآراء مسئلے سے متعلق تمام حقائق کو سپرد قلم کیا گیا ہے- مصنف محمد ارشد کمال نے کمال مہارت سے لغت، قرآن کریم اور احادیث نبویہ سے اثبات عذاب قبر پر دلائل کا انبار لگاتے ہوئے منکرین عذاب قبر کو مسکت جوابات سے اپنے مؤقف پر نظر ثانی کی دعوت دی ہے-علاوہ ازیں منکرین عذاب قبر کے چند بناوٹی اصولوں کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے ان کا بھر پور محاسبہ کیا گیا ہے- کتاب کے آخر میں انتہائی جانفشانی کے ساتھ منکرین عذا ب قبر سے متعلق علماء کرام کی آراء کو بھی قلمبند کر دیا گیا ہے-
عقیدہ عذاب قبر قرآن مجید،احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔جس طرح دنیا میں آنے کے لئے ماں کا پیٹ پہلی منزل ہے،اور اس کی کیفیات دنیا کی زندگی سے مختلف ہیں،بعینہ اس دنیا سے اخروی زندگی کی طرف منتقل ہونے کے اعتبار سے قبر کا مقام اور درجہ ہے،اوراس کی کیفیات کو ہم دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کر سکتے ہیں۔عذاب قبر سے مراد وہ عذاب اور سزا ہے جو موت سے لے کر حساب وکتاب کے لیے دوبارہ اٹھائے جانے یعنی قیامت سےپہلے تک اللہ تعالیٰ کےنافرمانوں کودی جاتی ہے ۔ اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں ۔جبکہ بعض کوتاہ بین ایسے بھی ہیں جنہوں نےاس کا انکار کیا جیسا کہ عصر حاضر میں منکرین حدیث ہیں جواس کا کلی انکار کرتے ہیں او راسی طرح برزخیوں کا ٹولہ ہے جو کہتے ہیں کہ اس قبر میں میت کو عذاب نہیں ہوتا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ عذاب قبر قرآن مجید کی روشنی میں ‘‘ فاضل نوجوان محقق ومترجم محترم جناب مولانا ارشد کمال ﷾ کی علمی وتحقیقی کاوش ہے ۔موصوف نے اس مختصر کتاب میں عقیدہ عذاب قبر کو قرآن...
عقیدہ عذاب قبر قرآن مجید،احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔جس طرح دنیا میں آنے کے لئے ماں کا پیٹ پہلی منزل ہے،اور اس کی کیفیات دنیا کی زندگی سے مختلف ہیں،بعینہ اس دنیا سے اخروی زندگی کی طرف منتقل ہونے کے اعتبار سے قبر کا مقام اور درجہ ہے،اوراس کی کیفیات کو ہم دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کر سکتے ہیں۔عذاب قبر سے مراد وہ عذاب اور سزا ہے جو موت سے لے کر حساب وکتاب کے لیے دوبارہ اٹھائے جانے یعنی قیامت سےپہلے تک اللہ تعالیٰ کےنافرمانوں کودی جاتی ہے ۔ نبی کریم ﷺ نماز کے تشہد میں اوراپنی دیگر دعاؤں میں عذاب قبر اورقبر وحشر کے فتنوں سے بکثرت اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے ۔اس لیے اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں ۔جبکہ بعض کوتاہ بین ایسے بھی ہیں جنہوں نےاس کا انکار کیا جیسا کہ عصر حاضر میں منکرین حدیث ہیں جواس کا کلی انکار کرتے ہیں اوراسی طرح برزخیوں کا ٹولہ ہے جو کہتے ہیں کہ اس قبر میں میت کو عذاب نہیں ہوتا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عذاب قبر میں مبتلا اور اس سےمحفوظ رہنے والے لوگ &l...
شاید ہی اسلام کاکوئی حکم اور مسئلہ ہو کہ جومختلف مسالک کے فلسفیانہ اور تخیلاتی بھنور میں پھنس کر اپنے اصل حلیے کو نہ کھو چکا ہو انہی مسائل میں سے ایک مسئلہ عذاب قبر کا مسئلہ ہے جس کے بارے میں لوگ افراد وتفریط کا شکار ہیں اور منکرین حدیث کی طرح منکرین عذابِ قبر کے عقیدہ کے حاملین بھی موجود ہیں جس کی کوئی بھی معقول دلیل موجود نہیں اس کے برعکس اثبات قبر پر بہت سی آیات قرآنیہ اور سینکڑوں احادیث موجود ہیں۔فرمانِ نبوی ﷺ کے مطابق موت کے بعدکا مرحلہ آخرت کی ہی پہلی سیڑھی اور زینہ ہے اس مرحلہ میں موت سے لے کر یوم البعث کے قائم ہونےتک جو کچھ قرآن کریم اور صحیح احادیث میں ثابت ہے اس پرایمان لانالازمی ہے ۔عذاب ِ قبر دین اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک اہم عقیدہ ہے عقلی وعلمی گمراہیوں میں غرق ہونے والے اور بے دین افراد اگرچہ عذاب قبر کا انکار کرتے ہیں لیکن حقیقت یہی&n...
انبیاء کرام ؑ کی عصمت کاعقیدہ رکھنا ضروریات دین میں سے ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی جھول ایمان کے لئے خطرناک ہوسکتی ہے۔شاہ اسماعیل شہید عصمت کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔:عصمت کامعنیٰ یہ ہے کہ انبیاء کرام کے اقوال وافعال، عبادات وعادات، معاملات ومقامات اوراخلاق واحوال میں حق تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کی بدولت اُن کومداخلتِ نفس وشیطان اورخطاونسیان سے محفوظ رکھتا ہے اورمحافظ ملائکہ کو ان پر متعین کردیتا ہے تاکہ بشریت کاغُبار اُن کے پاک دامن کو آلودہ نہ کردے اورنفس بہیمیہ اپنے بعض اموراُن پر مسلّط نہ کردے اور اگر قانون رضائے الٰہی کے خلاف اُن سے شاذ ونادر کوئی امرواقع ہو بھی جائے تو فی الفور حافظ حقیقی(اللہ تعالیٰ)اس سے انہیں آگاہ کردیتا ہے اور جس طرح بھی ہوسکے غیبی عصمت ان کوراہ راست کی طرف کھینچ لاتی ہے‘‘(منصب امامت:۷۱) زیر تبصرہ کتاب "عصمت انبیاء"پانچویں صدی ہجری کے معروف امام علامہ ابن حزم الاندلسی کی معروف عربی تصنیف "الفصل فی الملل والاھواء والنحل" کے باب "عصمۃ الانبیاء" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ کرن...
انبیاء کرام ؑ کی عصمت کاعقیدہ رکھنا ضروریات دین میں سے ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی جھول ایمان کے لئے خطرناک ہوسکتی ہے۔شاہ اسماعیل شہید عصمت کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔:عصمت کامعنیٰ یہ ہے کہ انبیاء کرام کے اقوال وافعال، عبادات وعادات، معاملات ومقامات اوراخلاق واحوال میں حق تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کی بدولت اُن کومداخلتِ نفس وشیطان اورخطاونسیان سے محفوظ رکھتا ہے اورمحافظ ملائکہ کو ان پر متعین کردیتا ہے تاکہ بشریت کاغُبار اُن کے پاک دامن کو آلودہ نہ کردے اورنفس بہیمیہ اپنے بعض اموراُن پر مسلّط نہ کردے اور اگر قانون رضائے الٰہی کے خلاف اُن سے شاذ ونادر کوئی امرواقع ہو بھی جائے تو فی الفور حافظ حقیقی(اللہ تعالیٰ)اس سے انہیں آگاہ کردیتا ہے اور جس طرح بھی ہوسکے غیبی عصمت ان کوراہ راست کی طرف کھینچ لاتی ہے‘‘(منصب امامت:۷۱) زیر تبصرہ کتاب "عصمت انبیاء"جماعت اہل حدیث کے مایہ ناز داعی اور معروف عالم دین مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کی کاوش ہے ،جو انہوں نے عیسائی پادری مسٹر جیمس منرو کی کتاب "عدم معصومیت محمد" کے جواب میں لک...
موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔یہ دنیاوی زندگی ایک سفر ہے جوعالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہ...
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا، اوراسلام کو بحیثیت دین بھی مکمل کردیا، اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے پسندیدہ قرار دیا ہے۔ یہی وہ عقید ہ ہے جس پر قرون اولیٰ سے لیکرآج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔حضورﷺ کےبعد نبوت کے دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند تسلیم کرنا ہر زمانے میں تمام مسلمانوں کا متفق علیہ عقیدہ رہا ہے، اور اس میں مسلمانوں کا کوئی بھی اختلاف نہیں رہا کہ جو شخص حضرت محمدﷺ کے بعد رسول یا نبی ہونے کا دعویٰ کرے، او رجو اس کے دعویٰ کو مانے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔آنحضرت ﷺ نے متعدد احادیث میں اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ میں خاتم النبین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ برطانوی سامراج نے برصغیر پاک وہند میں مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور دین اسلام کے بنیادی اصول احکام کو مٹانے کے لیے قادیان سے مزرا احمد قادیانی کو اپنا آلہ کار بنایا۔ مرزا قادیانی نے انگریزوں کی حمایت میں جہاد کو حرام قرار دیا، اورانگر...
عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کابہت اہم اور بنیادی عقیدہ ہے۔جس پر تمام امت مسلمہ سلفاً و خلفاً کا ہمیشہ ہر زمانے میں اجماع رہا ہےکہ جو شخص بھی اس اجماعی عقیدے کا مخالف ہو گا وہ کافر، مرتد، خارج از اسلام ہوگا۔ 1857ء کے بعد برطانوی سامراج نے برصغیر میں اپنے غلیظ اور ناپاک مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹی نبوت کی بنیاد ڈالی اور اس کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا گیا۔اس دجال،کذاب کے ذریعے امت مرزائیہ وجود میں آئی۔ جس نے برطانوی سامراج کے مقاصد شریرہ کو ہر سطح پر کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔علمائے اسلام مجاہدین ختم نبوت نے شروع دن سے ہی اس کفریہ فتنے کا محاسبہ وتعاقب کیااور عوام الناس کو ان کے کفریہ و باطل عقائد و عزائم سے آگاہ کیا۔مرزاغلام احمد قادیانی نے مذہبی روپ اختیار کرکے مسلمانوں کو اجرائے نبوت،حیات مسیح،مہدویت کی بحثوں میں الجھایا اورمسلمانوں کو انگریزوں کا وفادار بننے پر زور دیا۔ زیر تبصرہ کتاب" عقیدہ ختم نبوت اور فتنہ قادیانیت"مولانا صادق علی زاہد کی تصنیف ہے موصوف نے اپنی تصنیف میں قادیانیوں کے گمراہ کن عقائد و نظریات کوسوالاً جوابا...
قیامت آثار قیامت کو نبی کریم ﷺ نے احادیث میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے جیسا کہ احادیث میں ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اور خنزیر کو قتل کریں گے ۔صلیب کو توڑیں گے ۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گا اس زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف اللہ وحدہ کے لیے ہو گا ۔ زیر نظر کتاب ’’ علامات قیامت اور نزول مسیح ‘‘ مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے ۔ پہلا حصہ حصۂ دوم ہی کی تلخیص ہے جس میں حضرت عیسیٰ کی علامات کا مقابلہ مرزا غلام احمد قادیانی کے حالات سے کیا گیا ہے ۔ دوسرا حصہ علامہ انور شاہ کشمیری کی عربی تصنیف التصريح بماتواتر في نزول المسيح کا اردو ترجمہ ہے ۔ جبکہ تیسرے حصے میں وہ تمام علاماتِ قیامت ایک خاص انداز میں پر مرتب کی گئی ہیں جو حصہ دوم کی احادیث میں آئی ہیں ، نیز علاماتِ قیامت کے بعض اہم پہلوؤں پر قرآن و سنت کی روشنی م...
نماز، روزہ، زکاۃ اور حج ارکان اسلام میں سے ہیں۔ یہ وہ احکامات ہیں جن کی فرضیت پر امت مسلمہ کا اجماع و اتفاق ہے۔ ان ارکان اسلام کی بہت زیادہ فضیلت و اہمیت ہے ان کا انکار کرنے والا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ ارکان خمسہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر علمائے اسلام اپنے دروس اور کتب میں ان کو موضوع بحث بناتے رہتے ہیں۔ علامہ ابن بازؒ کا شمار ماضی قریب کے نہایت متبحر علما میں ہوتا ہے۔ جن کے فتاویٰ پوری دنیا میں معتبر سمجھے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بصارت جیسی نعمت سے محروم کیا لیکن بصیرت کی دولت سے مالا مال کیا۔ یہی وجہ ہے مولانا نے اپنی زندگی میں دین اسلام کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مساعی کو قبول فرمائے اور دین کے لیے ان کی خدمات کو ان کے لیے توشہ آخرت بنائے۔ کتاب ہذا علامہ موصوف کے بعض رسائل و تقاریر کے مجموعے کا اردو ترجمہ ہے جو عربی زبان میں ’المجموع المفید‘ کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ کتاب کو اردو میں منتقل کرنے کا فریضہ اسداللہ عثمان صاحب نے ادا کیا ہے۔(ع۔م)
اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنا مخلوق کا سب سے ارفع مقصد جبکہ اُس ذات باری تعالیٰ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ علم رکھنا انسانیت کا اعلیٰ ترین مقصد ہے۔ جنوں اور انسانوں کے لیے حقیقی خوشی‘ اللہ کی محبت اور عرفانِ الٰہی میں مضمر ہے۔ انسان کی سچی روحانی خوشی اور قلب انسانی کی تابندگی اللہ جل شانہ کی محبت میں پنہاں ہے تمام سچی خوشیاں اور حقیقی مسرت اللہ جل شانہ کی محبت بھری عنایتیں اللہ کی محبت اور معرفت الٰہی کے طفیل ہیں۔ وہ جو صحیح علم رکھتے ہیں اور حق تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں وہی لافانی خوشی بے پایاں عنایت‘ ہدایت ربانی اور اس سے وابستہ اسرار ورموز کا بھید پا سکتے ہیں اور وہ جو ایسا نہیں کرتے‘ روحانی وجسمانی آزار‘ رنج والم اور خوف میں مبتلا کر دیئے جاتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں اللہ رب العزت کے تعارف سے لے کر ان کی ذات سے متعلقہ تمام اشکالات اور باطل عقائد کا رد کیا گیا ہے۔ اس میں لوگوں کے ذہنوں اور دلوں سے جمع شدہ جھوٹے اعتقادات اور نظریات کی تلچھٹ کو دور کرنے اور انہیں شعوری اور روحانی طور پر پاک کرنے...
اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپ کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر تبصرہ کتاب" فتنہ انکار ختم نبوت "مرزا محمد حسین بی کام کی تصنیف ہے۔موصوف مرزائیوں کے خلیفہ ثانی مرزا بشیر الدین محمود کے خاندان کی مستورات کے اتالیق رہے ہیں اور اس لحاظ سے وہ ان کے گھر کے بھیدی ہیں۔انہیں اس خانہ ساز نبوت کے اندرون خانہ کے حالات دیکھنے کے جو مواقع میسر آئے وہ کسی دوسرے شخص کو میسر نہیں آئے۔انہوں نے مرزا محمود کے گھر کے جو حالات آنکھ...
حبِ رسول ﷺ اہل ایمان کے لیے ایک روح افزاءباب کی حیثیت رکھتا ہے۔ حبِ رسول ﷺ کے بروئے شریعت کچھ تقاضے ہیں۔ خود نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ مجھے اپنی جان، مال، اولاد، ماں باپ غرض جمیع انسانیت سے بڑھ کر محبوب نہ سمجھے‘‘۔ محبت رسول ﷺ کا مظہر اطاعتِ رسول ہے ۔ رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت کےبغیر مومن ہونے کا دعویٰ منافقت کی بیّن دلیل ہے اور حب رسول ﷺ ہی وہ پیمانہ ہےجس سے کسی مسلمان کے ایمان کوماپا جاسکتا ہے۔ دعوائے محبت ہو اوراطاعت مفقود ہو تو دعویٰ کی سچائی پر حرف آتاہے۔ حب رسولﷺ کےتقاضوں میں سے ایک تقاضا تو نبی ﷺ کا ادب و احترام کرنا، آپ سے محبت رکھنا ہے۔ ۔پیغمبر اعظم وآخر الزمان ﷺ کا یہ اعجاز بھی منفرد ہے کہ آپ کے جان نثاروں کی زندگیاں جہاں محبتِ رسول کی شاہکار ہیں وہاں ہر ایک کی زندگی سنت رسولﷺ کی آئینہ دار ہے۔ ان نفوس قدسہ نے دونوں جہتوں میں راہنمائی کا عظیم الشان معیار قائم فرمایا ہے۔صحابہ کرام نبی کریم ﷺ سے سچی محبت کرتے تھے اوراس محبت میں مال ودولت کیا جان تک قربان کردیتے تھے تاریخ...
ایمانیات میں سے ایک اہم عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کےفرشتوں کو تسلیم کیا جائے۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی ایک وہ لطیف اور نورانی مخلوق ہیں اور عام انسان انہیں نہیں دیکھ سکتے۔۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کا پیغام اس کے مقبول بندوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ لیکن بعض کم فہم لوگ فرشتوں کے خارجی وجود کا انکار کرتے ہیں اور ان قرآنی آیات کی تلاوت جن میں فرشتوں کا ذکر ہے مجرد قوتوں کے طور پر کرتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایسے تصورات گمراہی پر مبنی ہیں۔ ملائکہ احکامِ الٰہی کی تعمیل کرنے والی معزز مخلوق ہے۔ ان کے وجود اور ان سے متعلقہ تفصیلات کو ماننا ایمان بالملائکہ کہلاتا ہے۔ فرشتوں کی کوئی خاص صورت نہیں، صورت اور بدن ان کے حق میں ایسا ہے کہ جیسے انسانوں کیلئے ان کا لباس، اللہ تعالیٰ نے انھیں یہ طاقت دی ہے کہ جو شکل چاہیں اختیار کر لیں۔ ہاں قرآن شریف سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کے بازو ہیں، اس پر ہمیں ایمان رکھنا چاہیےکیونکہ فرشتوں پر ایمان رکھنا ایمان کا حصہ ہے یعنی ارکان ایمان میں سے ہے ۔اور ایمان بالغیب کے قبیل میں سے ہے ۔ اس لیے کوئی مسلمان بھی اس عقیدہ کا ا...
تمام مسلمانوں کا یہ متفق علیہ عقیدہ ہے کہ نبی کریم ﷺ اللہ تعالی کے سب سے آخری نبی رسول ہیں۔ اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔نبی کریم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔( مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) محمدﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا ہےکہ آپﷺہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصب نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ ہی منصب رسالت پر۔ خود نبی کریمﷺنے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ آپ ﷺ نے ا...