دین اسلام کی بنیاد وحی الٰہی پر قائم ہے اور اس کے سرمدی اصول غیر متبدل اور ناقابل تغیر ہیں۔ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ وحی الٰہی کی بنیاد پر ترتیب پانے والا معاشرہ نہ تو غیر مہذب ہوتا ہے اور نہ پسماندہ۔ مفکرین یورپ کو اس بات کی پریشانی رہتی ہے کہ وہ کونسی چیز ہو جس کی بنیاد پر مسلم معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا جائے۔ چنانچہ وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے نئی سے نئی تھیوری و فلسفہ پیش کرتے ہیں۔ گذشتہ صدی ’’جدیدیت‘‘ کی صدی تھی۔ جدیدیت اصل میں ان نظریاتی، تہذیبی، سیاسی اور سماجی تحریکوں کا نام ہے جو گزشتہ دو صدیوں کے یورپ میں ’’روایت پسندی‘‘ Traditionalism اور کلیسائی استبداد کے رد عمل میں پیدا ہوئیں اور ’’ما بعد جدیدیت‘‘ ان افکار کے مجموعے کا نام ہے جو جدیدیت کے بعد اور اکثر اس کے ردّ عمل میں ظہور پذیر ہوئے۔ ما بعد جدیدیت کے نظریہ کا گہرائی سے عام لوگوں کو اگرچہ علم نہیں ہوتا لیکن وہ محسوس و غیر محسوس طریقوں سے اپنی عملی زندگی اور روّیوں میں اس کے اثرات قبول کر لیتے ہیں۔ اس کا سب سے نمایاں اثر یہ ہے کہ افکار، نظریات، آفاقی صداقت، مقصدیت اور آئیڈیالوجی سے لوگوں کی دلچسپی کو کم کر دیا جائے۔ اسلام کی نظر میں یہ خطرناک موڑ ہے کہ انسان اصول و مقاصد پر عدم یقینی کی کیفیت میں مبتلاء ہو جائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ما بعد جدیدیت مضمرات وممکنات‘‘ وہاب اشرفی صاحب کی کاوش ہے۔ جس میں ما بعد جدیدیت کے تشکیلی پہلو، مغربی مفکرین، نو آبادیات وپس نو آبادیات، تاریخیت اور نئی تاریخیت، تانیثیت، اردو شاعری، اردو فکشن، اردو ڈرامہ اور لوک ادب وغیرہ کو مفصل بیان کیا ہے۔ تا کہ ما بعد جدیدیت کے مضمرات اور ممکنات کا احاطہ کیا جا سکے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(رفیق الرحمن)
اللہ رب العزت نے انسانوں اور ہر چیز کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے۔اور پیدا کرنے کے بعد شریعت محمدیہ نے امت محمدیہ کو ایک دوسرے کے حقوق وفرائض سے آگاہ بھی فرما دیا ہے۔ میاں بیوی کی خوشگوار زندگی بسر ہونے کے لیے جس طرح عورتوں کو مردوں کے جذبات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے‘ اسی طرح مردوں کو بھی لازم ہے کہ عورتوں کے جذبات کا خیال رکھیں‘ ورنہ جس طرح مرد کی ناراضگی سے عورت کی زندگی جہنم بن جاتی ہے اسی طرح عورت کی ناراضی سے مردوں کے لیے وبال جان ہو گی۔۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص شوہر اور بیوی کی اصلاح کے لیے چند اہم نصائح پر مشتمل ہے کیونکہ ہمارے معاشرے کا بگاڑ ہی ازدواجی زندگی کا بگاڑ ہے اس لیے اس بگاڑ کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ افراد کی ازدواجی زندگی کو سنوارا جائے اور یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب ہم سب ایک دوسرے کے حقوق کو پورا کریں گے۔اس کتاب میں بیوی کے حقوق کی وضاحت کے ساتھ ساتھ شوہر پر ان حقوق کو پورا کرنے کے لیے کیا کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔ یہ کتاب’’ بیوی کے حقوق اور شوہر کی ذمہ داریاں ‘‘ مولانا ہارون معاویہ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
حضور اکرمﷺ کی سیرت مبارکہ ایک ایسا وسیع وعمیق موضوع ہے کہ جس پر اس وقت سے ہی کام ہو رہا ہے جب سے انسانی شعور نے فہم ادراک کی بلندیوں کو چھوا ہے۔ نظم ہو یا نثر غرض ہر صنف ادب میں آقاﷺ کی شان اقدس میں ہر کسی نے اپنے اپنے ذوق کے مطابق ذریعہ نجات سمجھتےہوئے اس سمندر کی غواصی ضرور کی ہے اور پھر یہی کہنا کافی ہے کہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر۔‘‘۔ اور اگر کاغذ قلم اپنی وسعت کائنات ارضی وسماوی تک بھی پھیلا لیں تب بھی یہ کہنا روا نہ ہوگا کہ آقاﷺ کی حیات طیبہ کا مکمل احاطہ کر لیا گیا ہے۔اس کتاب سے قبل بہت سی کتب سیرت طیبہ پر تصنیف کی گئی ہیں لیکن زیرِ تبصرہ کتاب خاص طور نبیﷺ کی مکی زندگی کے حوالے سے ہے۔ اس میں دس خطبات کو زیربحث لایا گیا ہے۔ پہلے خطبے میں مکی عہد نبوی کی تفہیم ونگارش مؤلفین سیرت کے عجزوقصور کے اسباب کو‘ دوسرے میں قبلِ بعثت مکی حیات طیبہ کی اہمیت تیسرے میں مکی عہد نبوی کے اہم ترین سنگ میل‘ چوتھے میں مکی دلائل نبوت ومعجزات‘ پانچویں میں مکی دور میں دین وشریعت اسلامی کا ارتقاء‘ چھٹے میں اقتصادی ومعاشی زندگی‘ ساتویں میں مکی دور نبوی میں علوم اسلامی کا ارتقاء‘ آٹھویں میں مکی تہذیب وتمدن‘ نویں میں تعمیر وفن تعمیر اور دسویں میں مکی دور میں علوم وفنون کا ارتقاء بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ خطبات سر گودھا سیرت نبوی کا عہد مکی ‘‘ ڈاکٹر محمد یاسین مظہر صدیقی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اورکتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
مغربی دنیا اب تک مختلف ذرائع سے سیاسی، سماجی ، فوجی اور اقتصادی سطح پر مسلمانوں پر حاوی رہی ہے۔ لیکن ایک طرف مسلمانوں میں بیداری پیدا ہونے کے بعد انھیں یہ خوف لاحق ہوگیا ہے کہ اگر عالم اسلام کو کچھ لائق اور ژرف نگاہ قائد میسر آگئے اور انھوں نے اپنی بکھری قوتوں کا استعمال کر نا سیکھ لیا تو وہ دن دور نہیں جب کہ مغرب کی قیادت کا طلسم چکناچور ہوکر بکھر جائے گا اور عالم اسلام قیادت و جہاں بانی کی نئی بلندیاں طے کرتا ہوا نظر آئے گا۔دوسری طرف اہل مغرب کو خود اپنے ملکوں میں پیر تلے زمین کھسکتی نظر آرہی ہے، مسلمان پورے اسلامی تشخص اور تہذیبی شناخت کے ساتھ ہر میدان میں پورے یورپ و امریکہ میں اپنا وجود تسلیم کرا رہے ہیں۔ جب کہ اسلام نے انسانیت کو عزت دی، مقامِ ممتاز پر فائز کیا، علم، اخلاق، کردار، حیا، تہذیب، شرم و مروت اور امن و عافیت کے جوہر سے آشنا کیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ انسانیت کی برہم زلفیں سنور گئیں۔ نصیبہ جاگ اٹھا، غیر انسانی رویوں کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ خیالات کی وادیاں گل زار ہوئیں۔اسلام نے انسان کو انسان بنایا۔ اس کی فکر کی اصلاح کی، عقیدہ وعمل میں سدھار پیدا کیا اور اسے بے راہ رو ہونے سے بچایا۔ جب کہ ادیانِ باطلہ اور تمدنِ جدید کے پجاریوں نے دنیا کو تباہی و بربادی سے دوچار کیا۔ انسانیت کی قبا تار تار کی۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ عالم اسلام پر امریکی یلغار کیوں؟‘‘ ایک عیسائی مصنفہ گریس ہال سیل (امریکی صدرکی تقریر نویس)کے قلم سے متعدد متعصب عیسائی اور یہودی شخصیات سے ملاقات اور اسرائیل کا دو مرتبہ دورہ کرنے کے بعد لکھی ہے ۔اس کتاب کو اردو قالب میں جناب ذکی الدین شرفی صاحب نے ڈھالا ہے۔ اس کتاب میں یہودیت اور عیسائیت کے پروپگنڈوں کو مفصل بیان کرتے ہوئے ان کے حل کے لئے اہم تجاویز کو بیان کیا ہے۔ جس کی بنا پر عالم اسلام پر امریکی یلغارکو زیر کیا جا سکتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفہ ومترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
خاتم النبیین‘ رحمۃ للعالمین‘ صادق ومصدوق کا منصب جس طرح کائنات میں یکتا وبے مثال ہے‘ اسی طرح آپﷺ کی توصیف کی نمائندگی کرنے والی صنفِ نعت بھی اپنی جگہ منفرد اور ممیز ہے۔ یہ وہ صنف ہے جس کی حدودِ مسافت کے دو رویّہ انتہائی قابلِ احترام‘ صاحب ایمان‘ سراپا علم وعمل‘ محبت رسالت مآب کی خوشبو سے معطر‘ جان نثاری نبوت کے نخلِ عظیم ‘ بہ قامت مستقیم ایستادہ ہیں۔اور نبیﷺ کی سیرت اور مدح پر نبیﷺ کے بعد سے اب تک بہت سی کتب تصنیف کی گئی ہیں اور یہ سلسلہ جاری وساری رہے گا۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر ہے اس میں مؤلفہ نے شرک سے ‘نبیﷺ کے لیے اے اور یا کے لفظ سےاورجو اسمائے ضمیر ادب کے آڑے آ سکتے ہیں ان سے گریز کیا ہے اور اسم محترم محمدﷺ کی بجائے آپ کے القابات کا استعمال کیا گیا ہے۔اسی طرح باقی ایسے الفاظ اور القابات کے استعمال سے اجتناب کیا ہے جو ادب کے خلاف ہیں۔ یہ کتاب’’ مدح مزمل ‘‘ ام عبد منیب کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتی ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
۱۹۶۲ء کی بات ہے جب صدر محمد ایوب خان مرحوم نے مارشل لا ختم کرتے وقت نئے دستور کی تشکیل وترتیب کے کام کا آغاز کیا تھا اور پاکستان کے نام سے ’’اسلامی‘‘ کا لفظ حذف کر کے اسے صرف ’’جمہوریہ پاکستان‘‘ قرار دینے کی تجویز سامنے آئی تھی تو دینی وعوامی حلقوں نے اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو یہ تجویز واپس لینے پر مجبور کر دیا تھا۔ میری عمر اس وقت چودہ برس تھی اور میں نے بھی بحمد اللہ تعالیٰ اس جدوجہد میں اس طور پر حصہ لیا تھا کہ اپنے آبائی قصبہ گکھڑ میں نظام العلماء پاکستان کی دستوری تجاویز پر لوگوں سے دستخط کرائے تھے اور اس مہم میں شریک ہوا تھا۔ تب سے اب تک ملک میں نفاذ اسلام کی جدوجہد کا کارکن چلا آ رہا ہوں، ہر تحریک میں کسی نہ کسی سطح پر شریک رہا ہوں اور اب بھی حسب موقع اور حتی الوسع اس کا حصہ ہوں۔ کسی دینی جدوجہد کے نتائج وثمرات تک پہنچنا ہر کارکن کے لیے ضروری نہیں ہوتا، البتہ صحیح رخ پر محنت کرتے رہنا اس کی تگ ودو کا محور ضرور رہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ مرتے دم تک اس جادۂ مستقیم پر قائم رہنے کی توفیق سے نوازیں۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ جمہوریت پاکستان میں‘‘ ڈاکٹر وحید عشرت صاحب کی کاوش ہے۔ جس میں جمہوریت کا معنیٰ و مفہوم بیان کرتے ہوئے پاکستان میں پائی جانے والی جمہوریت کی وضاحت کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے کہ جس نے امت کے علماء وخطباء اور واعظین کو عوام الناس کی رشدورہنمائی کے لیے پیدا کیا اور وہ ہمیشہ جانفشانی اور تندھی سے یہ فریضہ انجام دیا۔اس کٹھن راستے پر ان کو جو تکالیف ومصائب جھیلنا پڑے تو انہوں نے اسے بھی سنت انبیاء سمجھتے ہوئے خندۂ پیشانی سے برداشت کیا۔ یہ مبارک گروہ ان شاء اللہ‘ اللہ کے ہاں اجر عظیم حاصل کرے گا۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مؤلف نے بڑی دردمندی اور جگر سوزی سے ہماری بعض کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے اور اس کی اصلاح بھی کی ہے۔ اس کتاب میں مولانا نے حکمت‘موعظہ حسنہ اور جدال بطریقہ حسنہ کا اسلوب مد نظر رکھا ہے۔ یہ کتاب حکمت کی عام فہم تشریح سمجھ داری اور عقلمندی سے کی جا سکتی ہے۔اور ہر بات کو دلائل و براہین کے ساتھ مزین کیا گیا ہے اور بات کو مثالوں اور واقعات سے مزید نکھارا بھی ہے۔ یہ کتاب’’ اصلاح کی راہیں ‘‘ مولانا عبد المنان راسخ﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اسلام خدا کی طرف سے آخری دین اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے اور آج کی سسکتی ہوئی انسانیت کو امن اور سکون کی دولت عطا کرتے ہوئے دنیاوی کامیابی کے ساتھ اخروی نجات کا باعث بن سکتا ہے ۔ اسلام وہ دین یا نظام حیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام خدا کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے۔ اُس وحی خداوندی کی روشنی میں فطرت کی قوتوں کو مسخر کرتے ہوئے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے بروئے کار لایا جائے۔اُس ضابطہ حیات پر کامل ایمان لاتے ہوئے قوانینِ خداوندی کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کرنے کا نام اسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے جو نظام اور قانون دیا ہے اس کا نام اسلام ہے۔ اس نظام زندگی کی رہنمائی انبیا اکرام کی صورت میں جاری رہی اور حضور پاک ﷺ پر یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ شمالی امریکہ کے مسلمان‘‘ ای وون یازبک حدّاد اور جین آئیڈلمین اسمتھ کی کتاب ہے جس کا اردو ترجمہ شاہ محی الحق فاروقی نے کیا ہے۔ جس میں ریاست ہائے متحدہ امریکا کے بڑے بڑے شہری مراکز میں اسلامی آبادیوں کی پچّی کاری کو بیان کیا ہے۔اور شہری پس منظر میں نسلی آبادیوں پر پردہ چاک کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مترجم کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
بیماری اور شفاء کا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔وہ جسے چاہتا ہے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے صحت جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرما دیتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی اس نے بیماری کے وقت ادویات استعمال کرنے اور ظاہری اسباب کو بروئے کار لانے کی ترغیب دی ہے۔اللہ رب العزت نے دنیا میں کوئی بھی بیماری ایسی نازل نہیں فرمائی کہ جس کا علاج نہ ہو‘ ہماری اس علاج کے دریافت کرنے کی کوشش کم اور سست ہو سکتی ہے یا ممکن ہے کہ ہم اس کا علاج دیر سے دریافت کریں لیکن اللہ نے بیماری کے ساتھ اس کا علاج بھی نازل کیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں فن حکمت سے ذرا سی شدبد رکھنے والا شخص بھی اس کتاب کو ایک عزیز دوست کے طور پر پہچانتا ہے۔ استاذ الحکماء علم الامراض کی بے پناہ وسعتوں اور بہترین مجربات کی گہرائیوں کو انتہائی سلیس اور سادہ زبان میں اس طرح بیان کیا ہے جیسے کوزے میں دریا بند کر دیا ہو۔ اس کتاب کے مطالعہ کے بعد بلامبالغہ لاکھوں افراد اپنا اور اپنے احباب کا علاج کر چکے ہیں اور ہزاروں افراد نے حکمت کو بطور پیشہ اختیار کیا ہے۔ اس گراں قدر تصنیف کی عزت افزائی کے طور پر اس کا ایک نسخہ لندن لائبریری نے محفوظ کر لیا ہے۔ طبیب حضرات، کم تعلیم یافتہ اصحاب، طبی امداد سے خالی دور دراز قریوں میں بسنے والے اور خانہ دار مستورات کے لیے یکساں مفید ہے۔ سر سے پائوں تک تمام امراض کی تشریح، اسباب، علامات اور مجرب المجرب نسخے۔ ہر حصہ اپنی جگہ ایک مکمل کتاب۔ کنزالمجربات 3 علیحدہ جلدوں اور یکجا مجلد بھی دستیاب ہے۔ جلد اول ۵۳۹ نسخہ جات، جلد دوم ۳۶۳ نسخہ جات جلد سوم ۵۷۸ نسخہ جات پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب’’ کنز المجربات ‘‘ حکیم محمد عبد اللہ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کو باقی تمام امت پر فضیلت دیتے ہوئے ہمیں تمام رسل سے افضل نبی سے نوازا اور ایسانبی جو نہایت شفیق اور رحمت کا پیکر ہے اور انسانوں کے لیے رحمت تو ہے ہی لیکن انسانون کے علاوہ حیوانوں کے لیے بلکہ ساری کائنات کے لیے رحمت وشفقت کی عظیم مثال تھا۔۔زیرِ تبصرہ کتاب میں نبیﷺ کی رحمتیں‘ شفقتیں جو انسانوں‘ حیوانوں اور دیگر مخلوقات پر تھی ان کا ایک خاکہ پیش کیا گیا ہے تاکہ آپ کی بلند عظمت کا ہر کوئی اعتراف کر کے آپ ہی کی غلامی پر مجبور ہواور آپﷺ کی سچی تابعداری اختیار کر کے فوزوفلاح حاصل کر سکے۔ اس کتاب میں سب سے پہلے امت کے لیے شفقتوں کا بیان ہے پھر کمزوروں اور مسکینوں پر شفقتوں کا‘ غلاموں پر شفقتوں کا‘یتیموں پر شفقتوں کا‘بچوں پر شفقتوں کا‘ خواتین پر شفقتوں کا‘ جانوروں پر شفقتوں کا اور آخر میں غیروں پر شفقتوں کا بیان ہے۔کتاب کو حوالہ جات کے ساتھ مزین کیا گیا ہے حوالے میں مصدر کا نام اور کتاب کا نام لکھ کر حدیث کا نمبر دے دیا جاتا ہے۔ یہ کتاب’’ شفقتیں میرے حضور کی ‘‘ الشیخ محمد عظیم حاصل پوری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
جس قوم نے علم و حکمت کے دریا بہا دیئے آج ایک ایک قطرے کے لئے دوسرے اقوام کی محتاج ہے۔ وہی قوم جو دنیا کی عظیم طاقت بن کر ابھری تھی آج ظالم اور سفاک طاقتوں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ جب ہم دنیا کے موجودہ معاشی، سیاسی، سماجی، ثقافتی اور تہذیبی منظرنامہ پر نظر ڈالتے اور پھر پیچھے مڑ کر اپنے ماضی کی تاریخ میں جھانکتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اُسلوبِ حیات میں غیر معمولی تبدیلیاں آچکی ہیں۔ ایسے تغیرات مسلسل رونما ہورہے ہیں جن کا قبل ازیں تصور بھی نہیں کیاجاسکتا تھا۔ ابلاغِ عامہ اور ترسیل معلومات کے ایسے ایسے ذرائع اور وسائل ایجاد ہو رہے ہیں جن سے ہماری گذشتہ نسلوں کو سابقہ پیش نہیں آیا۔امت مسلمہ آج سے ایک سو سال قبل جس نو آبادیاتی نظام میں جکڑی،بے بسی اور بے چارگی کی تصویر بنی ہوئی تھی۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔عالم کفر کی اس منہ زور یلغار کے سامنے بند باندھنے کی کوئی حکمت ِ عملی اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ہم خود اسی تکنیکی مہارت سے آراستہ ہو کر اپنی تہذیب و ثقافت کے توانا پہلوؤں کو دنیا کے سامنے نہیں لاتے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ طاقت اور مفادات کا عالمی کھیل‘‘ الزبتھ لیاگن کی تالیف ہے جس کا اردو ترجمہ محب الحق صاحبزادہ نے کیا ہے۔ جس میں بہت سے مغربی مفکرین، پالیسی سازوں، حکومتی اہلکاروں، خفیہ ایجنسیوں کے ذمہ داران کی تحریر و تقریر اور سرکاری اجلاسوں کے
برصغیر پاک وہند میں مسلک صحابہ کرام اور تابعین عظام اور ان کے پیروکاروں کے مسلک کی ترویج واشاعت میں فحول علماء نے بڑی محنت اور کوشش کیں۔ اس راہ میں انہیں مالی اور بدنی مصائب سہنے پڑے۔ اُن پاک باز ہستیوں نے اپنے اپنے دور میں اشاعت اسلام کی قابل قدر خدمات انجام دیں۔ یہ ہمارے محسن اور شکریے کے لائق ہیں۔ بیسویں سن عیسوی کے ممتاز علمائے اہل حق میں شیخ الحدیث حضرت مولانا ابو الطیب محمد عطاء اللہ حنیف کا اس گرامی نمایاں نظر آتا ہے۔۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مولانا عطاء اللہ حنیف کے احوال وکوائف بیان کیے گئے ہیں۔ مصنف کا بے مثال حافظہ ہے کہ جو انہوں نے نصف صدی سے زیادہ عرصے کے واقعات اور احوال وکوائف اور ان کی جزئیات تک اس میں بیان کی ہیں۔اور اس میں انداز بیان بھی دلچسپ ہے کہ آدمی اس کے سحر میں کھو جاتا ہے۔ اور اس میں دی گئی تفصیلات اگرچہ اوراق پارینہ ہیں لیکن قاری کے لیے اوراق تارزہ ہی ہیں۔ یہ کتاب’’ استاد گرامی مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ‘‘ مولانا محمد اسحاق بھٹی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ رب العزت نے ہمیں پیدا کرنے کے بعد ہمارے لیے دنیا میں استعمال کے لیے بہت سی نعمتوں کو پیدا فرمایا ‘ یہ دنیا اگرچہ بظاہر بڑی خوشنما اور طرح طرح کی نعمتوں سے مزین ہے‘ مگر یہ اس قابل نہیں کہ جنت کی نعمتوں سے اس کا تقابل کیا جائے۔ کیونکہ دنیا کی خوبصورتی اور زیبائش و آرائش اس لیے ہے کہ ہم نے جنت کا نظارہ نہیں کیا۔اگر دنیا میں جنت کے نظارے کا کوئی امکان ہوتا تو اسے دیکھ لینے کے بعد کوئی بھی دنیا کو قابل التفات نہ سمجھتا۔زیرِ تبصرہ کتاب میں عورتوں کے لیے جنت میں کیا کیا انعامات ہوں گے کو بیان کیا گیا ہے اور صحیح دلائل اور علمائے کرام کے اقوال کی توثیق بھی کی ہے اور مستورات کی طرف سے آنے والے سوالات کو تفصیل کے ساتھ اور با حوالہ طریقے سے بیان کرنے کی جستجو کی گئی ہے اور اسلوب عام فہم لیا گیا ہے اور جنت کے احوال کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے تاکہ جنت کا شوق بڑھے۔ یہ کتاب’’ جنت میں خواتین کے لئے انعامات ‘‘ سلیمان بن صالح الخرشی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
عید الفطر کا بنیادی مقصد اور فلسفہ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ رب العزت کے خصوصی احسانات ،انعامات او رنوازشات، کاشکرادا کرنا اور دربار الٰہی میں بصد عجز وانکسار اپنی کم ہستی ، کم مائیگی او رکوتاہ عملی کا اعتراف کر کے اس ذات عظیم وبرتر سے معافی اور عفو ودرگزر کی دہا والتجاء کرنا ہے۔ اور عیدالاضحیٰ امام الموحدین، جد الانبیاء سیدناابراہیم کی قربانی ، ایثار، اخلاص اور وفا کی یاد تازہ کر کے سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رضا کےلیے جانورذبح کر کے اللہ ارحم الراحمین کی بارگاہ سے بے پناہ اجروثواب اور نیکیاں حاصل کرنے کا دن ہے ۔کتب احادیث وفقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ اور کئی اہل علم نے قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔
زیر تبصرہ کتاب ’’شفاء العينين فى إحياء ليلة العيدين‘‘ حافظ اکبر علی اختر علی سلفی صاحب کی کاوش ہے۔ جس میں عیدین کے شب خصوصی عبادت سے متعلق جملہ روایات کا تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے۔مزید اس کتاب میں عبادات اوراعمال کوادا کرنے کے مسنون طریقوں کی وضاحت کی ہے اور غیر مسنون اور غیر ضروری کاموں کی نشاندہی بھی کردی ہے۔ تاکہ قارئین عبادات کو سنت نبوی کے مطابق انجام دے سکیں جوکہ قبولیت اعمال کی بنیادی اور اولین شرط ہے ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
بلا شبہ جنت عیش وعشرت ’راحت وسکون’دل کش اور دلفریب جگہ کا نام ہے لیکن اسکا ملنا صالح اعمال اور رضائے الہی کے بغیر نا ممکن ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے " جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے وہی لوگ جنتی ہیں اسمیں ہمیشہ ہمیش رہیں گے-" [البقرة:82] پتہ چلا کہ محض ارادہ اور تمنا کرلینے سے جنت نہیں مل سکتی بلکہ اسکے لیے نیک اعمال کا ہونا بہت ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں سب سے پہلے جنت کا مختصر تعارف دیا گیا ہے اور اس کے بعد جنت میں لے جانے والے چالیس اعمال کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اور باحوالہ طریقہ سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے اور زیادہ تر صحیح احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے اور حوالہ دیتے ہوئے پہلے مصدر کا نام ‘ پھر کتاب اور باب کا نام ذکر کیا جاتا ہے اور اس کے بعد حدیث کا نمبر اور حکم ذکر کیا جاتا ہے۔ترتیب نہایت عمدہ اور اسلوب عام فہم اپنایا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ جنت میں لے جانے والےچالیس اعمال ‘‘ محمد عظیم حاصل پوری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ رب العزت کے گھر میں کون سی کمی ہے‘ ایک معمولی سا عمل بھی اس کی نظر میں بھا جائے تو بندے کو نواز دیتا ہے۔ عمر بھر کی پونجی جوڑ کے تب کہیں دنیا میں ایک رہائشی مکان تعمیر ہوتا ہے اور تعمیر کے بعد بھی بندہ ایک مدت ہائے دراز تک اس کی تزئین وآرائش میں لگا رہتا ہے اور اتنی دیر میں سانس کی ڈوری ٹوٹ جاتی ہے‘ کدھر گئے شاہی قلعہ لاہور کے مکیں..؟لہٰذا یہ دنیا چند لمحات کی مختصر عمر ہے اس لیے یہ جنت کی تیاری میں جاگنے کا وقت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں جنتی اعمال بیان کیے گئے ہیں کہ جن پر عمل کر کے ہم جنت کے وارث بن سکتے ہیں۔ کتاب کی ترتیب نہایت عمدگی کے ساتھ دی گئی ہے پہلے مصنف نے ایک بڑا موضوع بیان کیا ہے اور پھر اس کی ما تحت آنے والی جزئیات کو بڑے احسن طریقے کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ جنتی کون ‘‘ حافظ انعام الحق فاروقی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
کتاب وسنت کا علم‘ اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی نعمت ہے کہ جس پر جتنا بھی شکر کیا جائے کم ہے۔مگر کچھ لوگ اس علم کے زعم میں جہالت اور گمراہی کے اندھیروں میں ٹامک ٹوئیاں مارتے پھرتے ہیں۔ خود بھی راہِ حق سے بھٹکے ہوئے ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی صراطِ مستقیم سے دور کر دیتے ہیں۔ ان کی شخصیت دنیوی اعتبار سے ایسی معتبر اور گفتگو بظاہر ایسی مدلل ہوتی ہے کہ ایک عام آدمی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا لیکن ان کے عقائد تلبیساتی ہوں گے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں ایسے ہی لوگوں سے مکالمہ جات کیے گئے ہیں جو صرف خود کو مسلم ومؤحد سمجھتے ہیں ان کی اپنی دعوت پر ان سے تحریری بات چیت کا غاز کیا تو میدان چھوڑ کر بھاگ نکلے اور مؤلف نے دلائل وبراہین کے ذریعے انہیں دندان شکن جواب دیے ہیں اور مؤلف کی تحریر بڑی جامعیت اور موضوع پر گرفت کے اعتبار سے قابل تعریف ہے۔ اس میں دو ابواب قائم کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب’’ صرف خود کو مسلم ومؤحد سمجھنے والے حضرات کو دعوت فکر ‘‘ عبد اللہ محمدی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
جیسے جیسے قیامت کا وقت قریب آرہا ہے گمراہ فرقے جنگل میں آگ کی طرح پھیلتے جارہے ہیں۔اور اپنے دام ہم رنگ زمانہ میں ناسمجھ مسلمین کو پھنسا رہے ہیں۔قدیم زمانے میں نجد عراق میں کوفہ کا شہر گمراہ فرقوں کی جنم بھومی اور آماجگاہ تھا۔مثلا خوارج ،روافض ،جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ وغیرہ ۔انہی فرقوں میں سے ایک نام نہاد جماعت المسلمین بھی ہے جوکراچی کی پیداوار ہے ۔اس جماعت کے بانی مبانی مسعود احمد صاحب بی ایس سی ہیں۔اس فرقے نے "جماعت المسلمین " کا خوبصورت لقب اختیار کر رکھا ہے جس طرح لبنان میں رافضیوں نے "حزب اللہ "کا نام اختیار کر رکھا ہے۔یہ فرقہ اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو گمراہ سمجھتا ہے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا قائل نہیں ہے۔جو شخص ا س کے بانی مسعود احمد صاحب کی بیعت نہیں کرتا وہ ان کے نزدیک مسلمان نہیں ہے،چاہے وہ قرآن وحدیث کا جتنا بڑا عالم وعامل ہی کیوں نہ ہو۔انہوں نے امام ابن حجرسمیت متعدد محدثین کی تکفیر کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " الفرقة الجديدة " ابو جابر عبد اللہ دامانوی کی ہے۔جس میں فرقہ کا معنیٰ و مفہوم، مسعودیہ اور اہل حدیث، مسعودصاحب کے اہل سنۃ پر چند اعتراضات کو بیان کیا ہے۔اس کتاب میں جماعت المسلمین کے تمام باطل نظریات کا مدلل رد کیا گیاہے اور ان کی حقیقت سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(فیق الرحمن)
عصر حاضر کا اگر تجزیاتی مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ تیس سالوں میں دنیا میں جتنی تبدیلیاں رونما ہوئی وہ سابقہ ادوار میں نہ ہوئی اور انہی تبدیلیوں میں سے ایک خوش آئند تبدیلی جو سامنے آئی وہ کویت‘ سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات‘ ملائشیا وغیرہ میں اسلامی بینکاری کے حوالے سے اُٹھائے گئے مثبت عملی اقدامات ہیں جو بلا شک وشبہ ایک مثبت آغاز قرار دیے جا سکتے ہیں۔ عالم اسلام کو جس طرح عالم کفر کے سودی نظام معیشت نے اپنے تسلط مین لیا ہوا ہے اس کے بعد بجا طور پریہ کہا جا سکتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں محقق نے موضوع کی جملہ جزئیات کا احاطہ کرنے کے ساتھ ساتھ عصر حاضر میں پیش آمدہ مسائل اور ان کا حل سوالات وجوابات کی شکل میں دیا ہے جبکہ آغاز میں اقتصاد اور معیشت کی اساسیات‘ آداب اور احکام جامعیت کے ساتھ ذکر کیے ہیں۔ اسمیں چار ابواب ہیں‘ پہلے باب میں اسلام کے نظام اقتصاد کے بنیادی خصائص وضوابط کو‘ دوسرے میں مضاربت تاریخی واخلاقی پس منظر کو‘ تیسرے میں مضاربت‘ تعارف‘ اقسام واحکام کو اور چوتھے میں مضاربت سے متعلق علمائے امت کی جہود مبارکہ کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔اور آخر میں مصادر ومراجع کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ مضاربت میزان شریعت میں ‘‘ ڈاکٹر شاہ فیض الابرار صدیقی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
دین اسلام میں داخلے کے لیے جس کلمہ طیبہ کو ادا کیا جاتا ہے اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کی جائے اس عبادت کا طریقہ نبیﷺ کے علاوہ کسی اور سے ماخوذ نہ ہو۔ توحید وشرک میں جو نسبت ہے وہی نسبت ابتداع واتباع میں ہے۔ مومن شرک سے بھی اجتناب کرتا ہے اور بدعات سے بھی۔ رسول اللہﷺ کی وفات کے بعد فتنہ ارتداد نے سر اٹھایا اور اس کے بعد وقفے وقفے سے دیگر فتنے اٹھنے شروع ہوئے جن میں تشیع‘ خروج‘ قدر‘ خلق قرآن‘ ارجاء‘ تجہم اور اعتزال وغیرہ ۔زیرِ تبصرہ کتاب عقیدہ کے موضوع پر ایک اچھوتی کتاب ہے جس کو تالیف سے لیے کر ہنوز عروج حاصل رہا ہے۔ اس کتاب میں فرق باطلہ‘ جہمیہ اور معتزلہ وغیرہ کے باطل شبہات کے مدلل ومبرہن رد پیش کیا گیا ہے۔ مصنف نے ان تمام باطل اعتراضات کا دندان شکن جواب دیا ہے۔اس کتاب کے افادۂ عام کے لیے اس کا اردو ترجمہ کیا گیا ہے جو نہایت سلیس اور بامحاورہ ہے اور مختصر تعلیقات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے اور مقدمہ کا بھی اہتمام ہے اور قیمتی حاشیہ جات بھی ہیں۔ احادیث کی تحقیق میں کئی ایک نادر حوالہ جات کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ الابانۃ عن اصول الدیانۃ ‘‘ امام ابو الحسن اشعری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔ اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ رسول اکرمﷺ کی ہنسی خوشی اور مذاق‘‘ رضوان ریاضی صاحب کی ہے۔ جس میں ہنسنے ، خوشی منانے اور مذاق کے طریقوں کو نبیﷺ کے کی سیرت کی روشنی میں بیان کیے گئے ہیں۔ امید ہے اس کتاب کے مطالعے سے ہنسنے، خوشی اور مذاق کے حوالے غیر اخلاقیات سے نجات ممکن ہو گی۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ،ناشر کی خدمات کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےنفع بخش بنائے ۔آمین۔ (رفیق الرحمن)
سورۃ الفاتحہ قرآن کریم کی پہلی سورت ہے‘ جو اگرچہ آیات کے اعتبار سے بہت ہی چھوٹی سی ہے مگر اس کی عظمت وفضیلت اور مقام ومرتبہ بہت ہی بڑا ہے‘ اس فضیلت وبرکت والی سورت کو سبھی نمازی‘ ہر نماز کی تمام ہی رکعتوں میں پڑھتے ہیں اور بار بار پڑھے جانے کی وجہ ہی سے اسے سبع المثانی کا نام دیا گیا ہے۔ البتہ ایک صورت ایسی ہے کہ اس میں نمازی کے اس سورت کو پڑھنے یا نہ پڑھنے میں اہلِ علم کے ما بین اختلاف پایا جاتا ہے اور وہ صورت ہے’’امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنا‘۔زیرِ تبصرہ کتاب میں سورۃ الفاتحہ کی فضیلت وبرکت کے ساتھ ساتھ ساتھ مقتدی کی قراءت یا عدم قراءت کے مسئلے پر تفصیلی بحث اور انتہائی بے لاگ قسم کی تحقیق پیش کی گئی ہے اور ہر ہر بات کو قرآن وسنت کے دلائل‘ صحابہ وائمہ کے آثار واقوال اور ہر مکتبِ فکر کے علماء کے اختیارات وترجیحات سے مزین کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ سورۃ الفاتحہ فضیلت اور مقتدی کے لئے حکم ‘‘ مولانا محمد منیر قمر﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک امام بخاری بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں انتہائی اختصار کے ساتھ امام بخاری کے حالات زندگی درج کیے گئے ہیں جس میں نام ونسب اور پیدائش‘ کرامات اور ان کا حافظہ‘ ان کے طلب علم کے لیے اسفار‘ ان کی تصانیف ‘ ان کی سیرت وکردار‘ صحیح بخاری کا طریقہ تالیف اور اس پر ائمہ کی آراء وغیرہ درج ہیں۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ حیات امام البخاری رحمۃ اللہ علیہا ‘‘ مولانا اسحاق بھٹی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اللہ رب العزت سے مانگنا بہت عظیم عمل ہے اور اللہ کو بہت پسند بھی ہے اور اگر اللہ سے دعا نہ مانگی جائے تو اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا ہے کہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کریں گے میں انہیں جہنم میں پھینکوں گا تو ادھر مراد دعا ہے کہ دعا نہ مانگی جائے تو تکبر میں داخل ہوتے ہیں۔ فرض نماز کے بعد دعا کرنا متعدد احادیث سے ثابت ہے لیکن حدیث کے اتنے بڑے ذخائر کے اندر اس دعا میں رفع یدین کرنے کے سلسلے میں ایک بھی صحیح حدیث وارد نہیں ‘ یہی اس بات کی بین دلیل ہے کہ عہد نبویﷺ‘ عہد صحابہؓ میں اس دعا کا رواج نہیں تھا‘ نیز ہر فرض نماز کے بعد امام ہاتھ اُٹھا کر دعا کرے اور مقتدی آمین آمین کہتے جائیں‘ دعا کی یہ ہیئت نہ نبیﷺ سے نہ صحابہؓ سے‘ نہ صحیح سند سے اور نہ ضعیف سند سے ثابت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں دعا کے موضوع کو ہی زیر بحث بنایا گیا ہے کہ دعا کب؟کیسے مانگنی چاہیے اور جو لوگ ہر فرض نماز کے بعد ہاتھ اُٹھا کر امام کے دعا کروانے اور مقتدیوں کے آمین آمین کہنے کے قائل ہیں ان کی تردید کی گئی ہے اور ان کے دلائل کا تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے۔ اسی طرح عیدین کے بعد‘ دفن میت کے بعد‘ اختتام مجلس کے وقت‘ افطار کے وقت اور عقد نکاح کے وقت مروجہ طرق سے ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگنے کی تمام مباحث کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ بدعتی دعاؤں سے بچئے ‘‘ ابوطاہر بن عزیز الرحمان سلفی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
ﷲ تعالیٰ نے انسانی زندگی کے لئے غذا کو لازم قرار دیا ۔ کھانے کے آداب ہمارے نبی کریم ﷺ نے ہمیں بتائے ۔ کھانے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ کھانا کھانے سے پہلے دونوں ہاتھوں کو دھوکر کلی کریں اور نہایت عاجزی کے ساتھ دستر خوان پر بیٹھ جائیں ۔بسم اﷲ پڑھ کر سالن ڈالیں پھر دائیں ہاتھ سے روٹی کا لقمہ سالن لگا کر منہ میں ڈالیں ۔ لقمہ خوب چبا کر کھائیں ۔لقمہ درمیانہ لینا چاہیے ۔ تاکہ چبا نے میں دقت نہ ہو۔ اگر ایک برتن میں دو تین آدمی مل کر کھا رہے ہوں تو اپنے سامنے سے کھانا چاہیے۔ دوسرے کے سامنے سے لقمہ نہیں اُٹھانا چاہیے ۔اگر کھانے کے دوران چھینک آئے تو دوسری طرف چھینکو۔ کھانا مناسب مقدار میں کھانا چاہیے ۔یعنی ضرورت سے تھوڑا ساکم ہی کھا نا چاہیے۔ اگر کھاتے وقت کوئی لقمہ گر جائے تو اسے صاف کر کے کھالینا چاہیے ۔کھانا ختم کرتے ہوئے برتن کو صاف کرنا چاہیے ۔ اگر انگلیوں کے ساتھ سالن وغیرہ لگا ہو تو اسے چاٹ لینا چاہیے۔ کھانا کھا کر اﷲ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور مسنون دعاؤں میں سے کوئی ایک دعا پڑھنی چاہیے ۔ کھانا کھا کر ہاتھوں کو دھونا چاہیے۔ تولیے سے صاف کرنا چاہیے ۔ پانی کھانا شروع کرتے وقت پہلے پی لیں یا کھانے کے دوران پئیں آخر میں پانی نہ پئیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ نبی اکرم ﷺ کا کھانا پینا‘‘ محمود نصار صاحب کی ہے۔ جس میں حضور اقدس ﷺ کھانا اور پینا، کھانے پینے کا مسنون طریقہ اور کھانے پینے کے آداب کو قلمبند کیا ہے۔ جن پر عمل کرنے سے ایک مسلمان اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا مستحق بن جاتا ہے اور بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ،ناشر کی خدمات کوقبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےنفع بخش بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)