اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنٰی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کااحصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )اسماء الحسنٰی کے سلسلے میں اہل علم نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں اور بعض نے ان اسماء کی شرح بھی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شرح اسماء الحسنیٰ کتاب و سنت کی روشنی میں‘‘ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف الحقانی﷾ کی تالیف ہے، اس کا اردو ترجمہ مولانا عنایت اللہ سنابلی مدنی صاحب نے کیا ہے۔جس میں سب سے پہلے یہ واضح کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء توقیفی ہیں۔ مزید اس کتاب میں اسماء حسنیٰ پر ایمان کے ارکان، اللہ کے ناموں الحاد کی اقسا اور اللہ تعالیٰ کے ننانوے ناموں کی بنظیر شرح کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ صاحب تصنیف و مترجم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)
رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے۔رمضان المبارک ہی وہ مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالیٰ جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔ کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ صیام رمضان مختصر احکام و مسائل ‘‘ مولانا عنایت اللہ سنابلی مدنی صاحب کی کاوش ہے۔ جس میں رمضان المبارک کا لغوی و شرعی مفہوم، فرضیت اور رمضان المبارک کے متعلق ضروری مسائل واحکام کو قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ صاحب تصنیف و مترجم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)
سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں ۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں قرآنی آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباع سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے ۔اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ یہ دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اتباع سنت اور علمائے امت‘‘ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر محمد بن ہادی بن علی المدخلی﷾ (استاذمساعدجامعہ اسلامیہ، مدینہ طیبہ، سعودی عرب)کی تالیف ہے، جس کو اردو قالب میں مولانا عنایت اللہ سنابلی مدنی صاحب نے ڈھالا ہے۔اس کتاب میں اتباع سنت کی اہمیت و فرضیت پرقرآن و سنت سے دلائل مزین کرتے ہوئے جمہور علماء کے اقوال بھی بیان کیے ہیں۔اور اس کتاب کےدوسرے حصے میں تقلید کے معنی و مفہوم اور مسائل کو بیان کیا ہے۔امید ہے یہ کتاب اتباع سنت کے حوالے سے بہت کارآمد ثابت ہو گی۔ اللہ تعالی مصنف ،مترجم اور ناشرین کی حدیث وسنت کے دفاع کےلیے کاوشوں کو قبول فرمائے ۔ اور اس کتاب کو اتباع سنت کی حفاظت کا ذریعہ بنائے ۔آمین۔ (رفیق الرحمن )
اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں اور قتل وغارت گری نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔ مسلمانوں کو ہی کافر قرار دیا جا رہا ہے۔ حالانکہ اسلام میں کسی کو کافر قرار دینے کے اصول وضوابط موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مسئلۂ تکفیر اہل سنت اور گمراہ فرقوں کے ما بین ایک جائزہ‘‘ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف الحقانی﷾ کی تالیف ہے، اس کا اردو ترجمہ مولانا عنایت اللہ سنابلی مدنی صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں تکفیر کے اصولوں و ضوابط اور موانع،تکفیر باب میں اہل سنت و جماعت کا موقف اور آخر میں اہل قبلہ کی تکفیر میں لوگوں کے مواقف اور ان کا جائزہ کو بیان کیا ہے۔امید ہے اس کتاب کے مطالعہ سے مسئلۂ تکفیر کی اچھی خاصی نوعیت کی وضاحت ہو جائے گی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ صاحب تصنیف و مترجم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)
دہلی ہندوستان کا دل ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ شہر اپنی تہذیبی روح‘ ثقافتی رنگارنگی اور تاریخی کردار کے اعتبار سے ایک چھوٹا سا ہندوستان ہے۔ دہلی کلچر کے فروغ میں اردو نے ایک تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے‘ اور آج بھی یہ زبان اس کی ادبی وتہذیبی شناخت کا اہم وسیلہ ہے۔ اردو کی کلچرل اہمیت اور دہلی کی ثقافتی زندگی سے اس کے گہرے رشتے پیشِ نظر آنجہانی محترمہ اندرا گاندھی سابق وزیر اعظم مرکزی حکومت ہند کے ایماء پر 1981ء میں اردو اکادمی کا قیام عمل میں آیا اور یہ ادارہ ادبی روشنی کو عام کرنے اور علمی خوشبوؤں کو پھیلانے میں پیش پیش ہے۔ ادبی شخصیات میں مولانا ابو الکالام آزاد بیسویں صدی کی مسلم دنیا کی عظیم ہستیوں میں سے ہیں۔ وہ عالم‘ مذہبی رہنما‘ مفسر قرآن‘ ادیب‘ نقاد‘ مکتوب نگار اور صحافی تھے۔ سب سے بڑھ کر وہ جس میدان میں بھی رہے صف اول کے لوگوں میں رہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ابوالکلام کے حواشی پر مشتمل ہے۔ ان کے حواشی کو مصنف نے جمع کیا ہے اور جو ترتیب دی ہے قابل تعریف ہے۔ مولانا ابو الکلام آزاد کے مختلف کتب جیسا کہ عربی‘ فارسی‘ انگریزی اور اردو کی کتب پر موجود حواشی کو اس کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ اور ہر ایک زبان کی کتب کو الگ الگ پیرائے اور کیٹگری میں بیان کیا گیا ہے۔اور جس کتاب کے بارے میں ان کے حواشی کو بیان کیا گیا ہے پہلے اس کتاب کا تفصیلی تعارف بھی درج کیا گیا ہے۔ اور مقدمہ میں ان کی لکھی گئی کتب کو علوم کے حساب سے تقسیم کر کے ہر ایک کے تحت کس زبان میں کتنی کتب ہیں تفصیل بیان کی گئی ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ حواشی ابو الکلام آزاد ‘‘ سید مسیح الحسن کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
دعوت دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوہ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے،امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ سے ہے اور دعوت دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغام حق ہر فرد تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، منہج دعوت اور اصول دعوت کے حوالے سے اہل علم نے عربی اوراردو زبان میں کئی کتب تصنیف کی ہیں ۔ان میں سے ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی کتب قابل ذکر ہیں جوکہ آسان فہم او ردعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دعوت الی اللہ کس کو۔ اور کیسے؟‘‘ ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف الحقانی﷾ کی تالیف ہے، اس کا اردو ترجمہ مولانا عنائت اللہ سنابلی مدنی صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب کو چار رسالوں کی شکل میں منقسم کیا گیا ہے۔ پہلے رسالے میں ملحدین کو اللہ کی طرف دعوت دینے کا طریقے، دوسرے رسالے میں اہل کتاب کو اللہ کی طرف دعوت دینے کے طریقے، تیسرے رسالے میں بت پرست مشرکین کو اللہ کی طرف دعوت دینے کے طریقے اور چوتھے رسالے میں گنہگار مسلمانوں کو اللہ طرف دعوت کے طریقوں کو قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ صاحب تصنیف و مترجم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)
بلا شبہ یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کلام الٰہی ہر قسم کی غلطی سے مبّرا و منزّا ہے۔ قرآن مجید اپنی فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے کامل و اکمل ترین کتاب ہے۔ یہ واحد آسمانی کتاب ہے جو اپنی اصل صورت میں محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیے ہوئی ہے۔ ہر دور میں مفسرین و محدثین نے مختلف انداز سے اس کی تفاسیر و شروحات کو قلمبند کیا اور بنی نوع آدم کی علمی تشنگی کی آبیاری کرتے رہے۔ اسی طرح مسلمانوں کا قدیم علمی ورثہ ایک ایسا بحرِ زخّار ہے جس میں ایک سے ایک بڑھ کر سچے موتی موجود ہیں لیکن جوں جوں ہم قدیم سے جدید زمانے کی طرف بڑھتے ہیں یہ موتی نایاب ہوتے جاتے ہیں لیکن ان جواہرات میں سے ایک جوہر ایسا بھی مل جاتا ہے جو یکبارگی ساری محرومیوں کا ازالہ کردیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سماحۃ الشیخ امام ابن باز کا منھج ِفتویٰ‘‘ امام حرم ڈاکٹر عبد الرحمن بن عبد العزیز السدیس﷾کی تالیف ہے، جس کا اردو ترجمہ مولانا عنایت اللہ سنابلی مدنی صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں اولا علامہ ابن باز کی مختصرحالات زندگی کو بیان کیا گیا ہے۔مزید اس کتاب میں فتویٰ کا معنیٰ و مفہوم، شرائط اور احکام کو بیان کرتے ہوئے علامہ ابن باز کے فتویٰ میں مناہج و اصولوں کو بھی قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ صاحب تصنیف و مترجم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)
قربانی عربی زبان کے لفظ "قرب"سے نکلا ہے ،جس کے معنی ہیں "کسی شئے کے نزدیک ہونا” جبکہ شرعی اصطلاح میں : ذبح حیوان مخصوص بینۃ القربۃ فی وقت مخصوصیعنی مخصوص وقت میں اللہ کی بارگاہ میں قرب حاصل کرنے کےلئے مخصوص جانور ذبح کرنا "قربانی "کہلاتا ہے۔(درِمختار،جلد9،ص520)(کتاب الاضمیہ)۔پس عیدالاضحی وہ عید قربان ہے کہ بندے کو اللہ کے بہت قریب کر دیتی ہے اور بندے اور اللہ کے درمیان موجود سب دوریوں کو ختم کر دیتی ہے۔قرآن کریم نے قربانی کےلیے ’’ بهيمة الانعام‘‘ کا انتخاب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے۔’’ اور وہ معلوم ایام میں بهيمة الانعام پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر (کرکے انہیں ذبح) کریں، پھر ان کا گوشت خود بھی کھائیں، اور تنگ دستوں اور محتاجوں کو بھی کھلائیں۔‘‘ خود قرآن کریم نے’’ الانعام ‘‘ کی توضیح کرتے ہوئے ضان، معز، ابل، اور بقر، چار جانوروں کا تذکرہ فرمایا ہے۔انہی چار جانوروں کی قربانی پوری امت مسلمہ کے نزدیک اجماعی واتفاقی طور پر مشروع ہے۔ ان جانوروں کی خواہ کوئی بھی نسل ہو، اور اسے لوگ خواہ کوئی بھی نام دیتے ہوں سب کی قربانی جائز ہے۔ قربانی کے جانوروں میں سے ایک جانور ’’بقر (گائے) ‘‘ہے۔ اس کی قربانی کےلیے کوئی نسل قرآن وسنت نے خاص نہیں فرمائی۔جبکہ بقر کی ہی نسل سے بھینس کی قربانی کے حوالے سے اہل علم میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض اس کے جواز کے قائل ہیں تو بعض عدم جواز کے۔ زیرنظر کتاب" بھینس کی قربانی، ایک علمی جائزہ" محترم ابو عبد اللہ عنایت اللہ مدنی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے بھینس کی قربانی کے مسئلہ پر مفیدعلمی بحث کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔(رفیق الرحمن)
اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔ گویا کہ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔داڑھی خصائل فطرت میں سے ہے ۔ تمام انبیاء کرام داڑھی کے زیور سے مزین تھے۔یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کی عطا کردہ اس فطرت کو بدلنا اپنے آپ کو عورتوں کے مشابہہ کرنا اوراللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے ،جو بہت بڑا گناہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ داڑھی اسلامی فریضہ اور مرد مومن کا شعار ‘‘ معروف مبلغ داعی،مصلح،مصنف کتب کثیرہ اور کالم نگار محترم ابو عبد اللہ عنائت اللہ سنابلی مدنی صاحب کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں داڑھی کی اہمیت وفضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے فطرت کا عطیہ قرار دیا ہے۔مزید اس کتاب میں داڑھی کے اثبات میں دلائل کے انبار لگا دئیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ محترم مصنف صا حب کے عمل وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہونے کے ساتھ ساتھ دینِ فطرت بھی ہے جو اُن تمام اَحوال و تغیرات پر نظر رکھتا ہے جن کا تعلق اِنسان اور کائنات کے باطنی اور خارجی وُجود کے ظہور سے ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اِسلام نے یونانی فلسفے کے گرداب میں بھٹکنے والی اِنسانیت کو نورِ علم سے منوّر کرتے ہوئے جدید سائنس کی بنیادیں فراہم کیں۔ قرآنِ مجید کا بنیادی موضوع ’’اِنسان‘‘ ہے، جسے سینکڑوں بار اِس اَمر کی دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنے گرد و پیش وُقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات اور حوادثِ عالم سے باخبر رہنے کے لئے غور و فکر اور تدبر و تفکر سے کام لے اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ شعور اور قوتِ مُشاہدہ کو بروئے کار لائے تاکہ کائنات کے مخفی و سربستہ راز اُس پر آشکار ہوسکیں۔ سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کا نام روشن کیا۔
زیر تبصرہ کتاب ’’سائنس اور اسلام‘‘ طرابلس کے نامور محقق عالم علامہ حسین آفندی کی جدید علمِ کلام پر مشہور تصنیف ’’الرسالۃ الحمدیہ‘‘ کا اردو ترجمہ مولانا سید محمد اسحٰق علی صاحب نے کیا ہے۔ اور اس کتاب میں حضرت مولانا قاری طیب مہتمم دارالعلوم دیوبندکا رسالہ ’’سائنس اور اسلام کو شامل کیا گیا ہے۔ جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ اسلام میں کوئی بھی ایسا کام نہی ہے جس میں کوئی نہ کوئی حکمت نہ ہو بلکہ سارے کا سارا اسلام حکمت پر مبنی ہے۔اور سائنس اسلام کی انہیں خصوصیات کی بنا پر اسلام کے آگے جھکنے پر مجبور ہو گئی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(رفیق الرحمن)
اسلامی عقیدے کی تعلیم وتفہیم اور اس کی طرف دعوت دینا ہر دور کا اہم فریضہ ہے۔ کیونکہ اعمال کی قبولیت عقیدے کی صحت پر موقوف ہے۔اور دنیا وآخرت کی خوش نصیبی اسے مضبوطی سے تھامنے پر منحصر ہے اور اس عقیدے کے جمال وکمال میں نقص یا خلل ڈالنے والے ہر قسم کے امور سے بچنے پر موقوف ہے۔ اور بعض حضرات ایسے ہیں جو سلف صالحین کے عقائد پر اعتراضات پیش کرتے ہیں۔ زیرِ نظر کتاب میں ان اعتراضات کا علمی وتحقیقی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں سب سے پہلے اشاعرہ اور ماتریدیہ کے باہمی تعلقات کو بیان کیا گیاہے اور اس کے بعد تقلید اور اہل حدیث کا عنوان قائم کر کے سلف میں سے نمایاں شخصیات کے عقائد کو بیان کیا گیا ہے ۔ اس کے بعد عقیدے سے متعلق تمام عنوانات کو کتاب ہذا کی زینت بنایا گیا ہے۔ اور ہر بات کو با حوالہ بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور مکمل حوالہ جات فٹ
جہاد فی سبیل اللہ ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل میں شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے ، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا ، جو کہ اپنے جان و مال سمیت اللہ کے دین کی سربلدی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو گرانے کے لئے ، کسی شہہ کی پرواہ کئے بغیر نکل کھڑا ہوا ہوتا ہے۔ذیل میں ہم جہاد فی سبیل بارے کچھ اسلامی تعلیمات اور اس راہ میں اپنی جانیں لٹانے والوں کے فضائل پیش کریں گے۔ جہاد كا لغوى معنی طاقت اور وسعت كے مطابق قول و فعل كو صرف اور خرچ كرنا،اور شرعى معنى اللہ تعالى كا كلمہ اور دين بلند كرنے كے ليے مسلمانوں كا كفار كے خلاف قتال اور لڑائى كے ليے جدوجہد كرناہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ زاد المجاھد ‘‘ ابو نعمان سیف اللہ خالد کی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے جہاد کے موضوع پر قرآنی آیات اور احادیث صحیحہ پر مشتمل ایک جامع اور مؤقّر مجموعہ ترتیب دیا ہے۔زیر نظر کتاب آیات و احادیث کا شاندار انتخاب اور حسن ترتیب کا بہترین نمونہ ہے، جس میں فاضل مؤلف نے مضامین کے نعاوین کی تقسیم اور ابواب بندی میں محدثین کرام اور فقہائے عظام کے طرزِ استدلال اور طریقۂ استباط کو اختیار کیا ہے۔منفرد اوصاف کی حامل یہ کتاب جہاد کے موضوع پر ایک حسین مرقّع اور علمی دستاویز ہے، جس میں جہاد کی فرضیت و فضیلت، آداب و ترتیب، انفاق فی سبیل اللہ، تصور شہادت، شہداء کے مراتب اور میدان جہاد کی دعاؤں کا بہترین انداز میں تذکرہ کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو قارئین کے دلوں میں جذبۂ جہاد اور شوق شہادت پیدا کرنے کا ذریعہ اور مؤلف کے لیے صدقۂ جاریہ بنائے اور رفقائے ادارہ کو خیر کثیر سے نوازے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)
اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ علوم شر عیہ میں علم اصول فقہ کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے اسی لیے علمائے کرام نے علمِ اصول فقہ میں بے شمار کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے کئی کتب‘ دینی مدارس کے نصاب میں بھی داخل ہیں‘ البتہ ابتدائی طور پر طالب علم کا جن کتب سے واسطہ پڑتا ہے ان میں سے علامہ ابو على الشاشى احمد بن محمد بن اسحاق نظام الدين الفقيہ حنفى متوفى (344ھ ) کی مختصر‘ جامع اور انتہائی اہم کتاب اصول الشاشی ہے۔یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں ہے اور مدارس اسلامیہ کے نصاب میں شامل ہونے کی وجہ سے مختلف اہل علم نے اس کے اردو تراجم وحواشی تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر’’ اصول شاشی ‘‘ کا نسخہ انصار السنۃ پبلی کیشنز نے حافظ حامد محمود الخضری حفظہ اللہ ( پی ایچ ڈی سکالر سرگودھا یونیورسٹی ) کی تحقیق ، تعلیق و حواشی کے ساتھی شائع کیا ہے ۔ (م۔ا)
شریعت کی تعلیمات کے مطابق مردوعورت کو اس طرح زندگی گزارنی چاہئے کہ گھر کے باہر کی دوڑ دھوپ مرد کے ذمہ رہے، اسی لئے بیوی اور بچوں کے تمام جائز اخراجات مرد کے اوپر فرض کئے گئے ہیں، شریعت اسلامیہ نے صنف نازک پر کوئی خرچہ لازم نہیں قرار دیا، شادی سے قبل اس کے تمام اخراجات باپ کے ذمہ اور شادی کے بعد رہائش، کپڑے، کھانے اور ضروریات وغیرہ کے تمام مصارف شوہر کے ذمہ رکھے ہیں۔ عورتوں سے کہا گیا کہ وہ گھر کی ملکہ ہیں۔ (صحیح بخاری ) لہٰذا ان کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز گھر کو بنانا چاہئے جیسا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَقَرْنَ فِی بُيوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهلية الْاُوْلٰی (سورۃ الاحزاب ۳۳)۔ مرد وعورت کی ذمہ داری کی یہ تقسیم نہ صرف اسلام کا مزاج ہے بلکہ یہ ایک فطری اور متوازن نظام ہے جو مردو عورت دونوں کے لئے سکون وراحت کا باعث ہے۔ لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ عورت کا ملازمت یا کاروبار کرنا حرام ہے، بلکہ قرآن وحدیث چند شرائط کے ساتھ اس کی اجازت بھی دیتا ہے۔ جو کام مردوں کے لئے جائز ہیں، اگر قرآن وحدیث میں عورتوں کو ان سے منع نہیں کیا گیا ہے تو عورتوں کے لئے شرعی حدود وقیود کے ساتھ انہیں انجام دینا جائز ہے۔ بعض اوقات خواتین کی ملازمت کرنا معاشرہ کی اجتماعی ضرورت بھی ہوتی ہے مثلاً امراض نساء وولادت کی ڈاکٹر، معلمات جو لڑکیوں کے لئے بہترین تعلیم کا نظم کرسکیں۔ غرضیکہ عورت شرعی حدود وقیود کے ساتھ ملازمت یا کاروبار کرسکتی ہے۔ ان شرعی حدود کے لئے چار امور اہم ہیں: ۱) پردہ کے احکام کی رعایت ہو۔ ۲) اجنبی مردوں کے اختلاط سے دور رہا جائے۔ ۳) گھر سے کام کی جگہ تک آنے جانے کا معقول بند وبست ہو ۴) ولی وسرپرست کی اجازت ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خواتین کی ملازمت اور اسلامی تعلیمات‘‘ ایفا پبلیکشنز (121۔ ایف جوگائی، جامعہ نگر، نئی دہلی110025) نے شائع کی ہے۔ یہ کتاب ’’سماج میں خواتین کا دائرہ، ملازمت اور کسب معاش کے سلسلہ میں ان کے احکام اور حدود و شرائط، کتاب و سنت اور فقہ اسلامی کی روشنی میں تفصیلی وضاحت پر مشتمل مقالات علماء ہند کے فیصلوں اور مباحثات کا مجموعہ بہ موقع 18 واں سمینار منعقدہ مدو رائی بتاریخ 2۔4/ ربیع الاول 1430ھ م28/ فروری تا 2/مارچ 2009ء‘‘پر مشتمل ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ معاشرہ کی اصلاح فرمائے اور کتاب کو تمام خواتین کے لئے نافع بنائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)
ہر مسلمان پرواجب اورضروری ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت کے بعد مسلمانوں کے علماء، مجتہدین اور اولیاء صالحین کی محبت اختیار کرے، خاص کر وہ ائمہ اور علماء جو پیغمبروں کےوارث ہیں، آسمان کے ستاروں کی طرح خشکی و تری کی تاریکیوں میں راستہ دیکھاتے ہیں، مخلوق کے سامنے ہدایت کے راستے کھولتے ہیں۔ خاتم الرسل ﷺ کی بعثت سے پہلے جو امتیں تھیں ان کے علماء بد ترین لوگ تھے، مگر ملت اسلامیہ کے علماء بہترین لوگ ہیں۔ جب کبھی رسول اللہ ﷺ کی سنت مطہرہ مردہ ہونے لگتی ہے تو اس کو یہ علماء ہی زندہ کرتے ہیں، اوراسلام کے جسم میں ایک تازہ روح پھونکتے ہیں۔ اسی طرح چاروں ائمہ مجتہدین اور دوسرے علماء حدیث جن کی مقبولیت کے آگے امت سرنگوں رہتی ہے، ان میں سے کوئی ایسا نہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی کسی حدیث اور سنت کی مخالفت کا اعتقاد دل میں رکھتا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تذکرۃ الفقہاء (حصہ اول)‘‘ محمد عمیر الصدیق دریا بادی ندوی کی تالیف ہے۔اس کتاب میں امام بویطی شافعی سے امام ابو اسحاق اسفرائینی تک یعنی تیسری صدی ہجری سے پانچویں صدی ہجری کے آغاز تک کے چھبیس نامور فقہائے شافعیہ کے حالات اور ان کے علمی و فقہی اوصاف و محاسن کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان فقہاء دین کی سعی کو قبول و منظور فرمائے اور فاضل مصنف کو اجر عظیم سے نوازے اور کہ صاحب تصنیف کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)
اس وقت دنیا میں بین الاقوامی معاہدات کی حکومت ہے اور اقوام متحدہ اور اس کے ساتھ دیگر عالمی ادارے ان بین الاقوامی معاہدات کے ذریعہ دنیا کے نظام کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ اس لیے ہماری آج کی سب سے بڑی علمی و فکری ضرورت یہ ہے کہ دنیا میں رائج الوقت بین الاقوامی معاہدات کا جائزہ لیا جائے اور اسلامی تعلیمات و احکام کے ساتھ ان کا تقابلی مطالعہ کر کے ان کی روشنی میں اپنا لائحہ عمل اور حکمت عملی طے کی جائے۔ اور بین الاقوامی معاہدات اور رسم و رواج کے حوالہ سے جناب نبی اکرم ﷺ کی سنت مبارک کیا ہے؟ جناب رسول اکرم صلی الہ علیہ وسلم نے دور جاہلیت کی بیشتر رسوم و رواجات کو جاہلی اقدار قرار دے کر مسترد فرما دیا تھا اور حجۃ الوداع کے خطبہ میں یہ تاریخی اعلان کیا تھا کہ":کل أمر الجاھلية" موضوع تحت قدمی۔’’جاہلیت کی ساری قدریں میرے پاؤں کے نیچے ہیں۔‘‘لیکن کچھ روایات اور رسوم کو باقی بھی رکھا تھا جس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جہاں جاہلی اقدار سے معاشرے کو نجات دلانا ضروری ہے وہاں اگر کوئی عرف و تعامل اسلامی اصولوں سے متصادم نہ ہو تو اسے قبول بھی کیا جا سکتا ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ بین الاقوامی تعلقات نظریہ اور عمل‘‘ محمد اعظم چوھدری صاحب کی ہے۔ جس میں تعارف بین الاقوامی تعلقات، قومی ریاست، ریاستی تنازعات کی اکائیاں، سماجی معاشی و سیاسی تحریکیں، جنگ عظیم اول و دوم، بین الاقوامی معاشرے کی اکائیاں، غیر ملکی امداد اور اقتصادی انضمام، بین الاقوامی دفاعی معاہدات، معاشرے کے مسائل اور پاکستان کی خارجہ پالیسیوں کو مفصل بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
اللہ تعالیٰ نے ہم سب کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے اور اس کے لیے کچھ ایسے مواسم کا انتخاب فرمایا ہے جن میں عبادت باقی ایام کی بہ نسبت زیادہ افضل ہوتی ہے‘ جیسا کہ رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ کہ جس میں ایک نیکی کا اجر سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے اور یوم عرفہ ‘ شب قدر کہ ہزار مہینے کی عبادت کا ثواب ملتا اور اسی طرح ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں عبادت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ بعض اہل علم کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دن رمضان کے آخری دس سے بھی افضل ہیں مگر افسوس کے اکثر مسلمانوں کو ان فضائل کا علم اور شعور تک نہیں ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب ایک کتابچہ ہے جو خاص عشرہ ذوالحجہ کے فضائل پر مشتمل ہے۔ اس میں سب سے پہلے عشرہ ذوالحجہ کے فضائل قرآن پاک سے بیان کیے گئے ہیں اور عشرہ ذوالحجہ کی وجہ تسمیہ کو بھی بیان کیا گیا ہے۔پھر عشرہ ذوالحجہ کے فضائل احادیث مبارکہ سے بیان کیے گئے ہیں۔ اور پھر عشرہ ذوالحجہ کے مستحب اعمال کون کون سے ہیں ان کو بیان کیا گیا ہے اور عشرہ ذوالحجہ کی خصوصیات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ قرآن وحدیث کے بعد عشرہ ذوالحجہ اور سلف صالحین کے عنوان سے سلف صالحین کے اقوال پیش کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب’’ اللہ کے پسند یدہ ایام عشرہ ذو الحجہ کے فضا ئل اعمال اور خصا ئل ‘‘ حافظ شفیق الرحمن زاہد کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
کلام الٰہی کے بعد سب سے افضل واعلیٰ اور سب سے نافع اور سچا کلام‘ کلام سید المرسلین ہے جن کے بارے میں خود اللہ رب العزت نے گواہی دی کہ اس ذات مقدسﷺ کی زبان مبارک سے جو بھی صادر ہوتا ہے وہ خواہش نفسانی سے نہیں بلکہ وہ وحی الٰہی اور ارشاد ربانی ہوتا ہے‘ اور نبیﷺ کے فرامین در حقیقت کلام الٰہی کی ہی توضیح پر مشتمل ہیں۔ اسی لیے اللہ رب العزت نے اپنی اطاعت کے ساتھ ہی نبیﷺ کی اطاعت کو بیان کیا۔ اور قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا اور سنت رسولﷺ کی حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر زمانہ میں ایسے لوگ پیدا کیے جو ا س کی حفاظت اور اس کے پرچار کا ذریعہ بنے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں خطوط کی صورت میں مختلف سوالات کے جوابات کو مختلف موضوعات اور ابواب کے تحت مرتب کیا گیا ہے اور عنوانات کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔ اگر ایک خط میں کئی ایک سوال تھے تو مرتب نے ہر سوال کو اس کے جواب کے ساتھ علیحدہ علیحدہ کر کے اس کو اسی موضوع اور باب سے ملحق کیا ہے اور باہمی تعلق کو بھی پیش نظر رکھا ہے۔ احادیث کی تحقیق ‘ رواۃ اور اسماء رجال کو حروف تہجی کے اعتبار سے نقل کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ نواد الحدیث مع اللالئی المنثورہ ‘‘ مولانا محمد یونس جونپوری﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
جس مغرب کی لوگ رواداری, برداشت اور اظہار آذادی کی بات کرتے ہیں وہاں کے مذہبی معاملات کی جان کاری تو لیں. آپ وہاں ہولوکاسٹ کے جھوٹا ہونے کے بارے میں بات کرکے تو دیکھیں. وہاں آپ ہٹلر کی مثبت پہلووں پر بات کرکے تو دیکھیں بنا بل کے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے.ہمارے ہاں دو لفظ پڑھتے ہی سب سے پہلے گالیاں پیغمبر اسلام, خدا اور مملکت خداداد کو دی جاتی ہیں کیونکہ اب تو باقاعدہ فیشن بنتا جارہا ہے. مشرق اور مغرب کے درمیان کشمکش کا موضوع ایک طویل عرصے سے زیر بحث چلا آ رہا ہے۔مغرب میں بسنے والے بہت سے لوگوں کے خیال میں مغربی اَقدار کسی بھی مہذب معاشرے کی بنیادی شرط ہیں۔ مغرب میں یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ایشیائی اقدار کے چمپئن اپنے استبداد، ڈکٹیٹر شپ اور دیگر غیر جمہوری رویوں کو 'ایشیائی اقدار' کے نام پر درست ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ اس تعصب کی بنیادی وجہ شاید یہ ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ اور لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ دنیا میں صرف اَقدار کا ایک ہی مؤثر نظام موجود ہے جوکہ مغربی اقدار کا نظام ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ اور وہاں کے صاحب رائے لیڈر شاید یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ دنیا میں بہت سے مختلف نظام ہائے اَقدار پہلو بہ پہلو باہمی بھائی چارے کی فضا میں زندہ رہ سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ راواداری اور مغرب‘‘ محمد صدیق شاہ بخاری صاحب کی کاوش ہے۔ جس میں امریکی اخلاق واقدار اور اصول ومعیار کی صحیح نشاندہی کی ہے۔مزید اس کتاب میں رواداری اور فتنہ رواداری کا تاریخی جائزہ، معیار رواداری، بنیاد پرستی اور رواداری، دہشت گردی، انسانی حقوق اور رواداری، مغربی تہذیب وتمدن، نو مسلم اور صلیبی تعصب، عورت اور یورپ، بچوں کی حالت زار، یورپ کی روارداری اور بوسنیا اور تحفظناموس رسالتﷺ اور رواداری کے حوالے سے مغرب سے چند سوالات کے پیشِ نظر مفصل مبحوث پر بحث کی گئی ہے۔ یہ کتاب مغربی تہذیب کو سمجھنے کے لئے ایک مفید ترین کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(رفیق الرحمن)
نبیﷺ کے جانثار صحابہ کرامؓ جنہیں انبیائے کرام کے بعد دنیا کی مقدس ترین ہستیاں ہونے کا شرف حاصل ہے۔ جن کے بارے میں قرآن کریم کی ؓورضوا عنہ کی ضمانت موجود ہے اور جنہیں آقا دو جہاں ﷺ نے اصحابی کالنجوم فرما کر ستاروں کی مانند قرار دیا ہے‘ روئے زمین پر وہ مبارک ہستیاں تھی جن کی سانس قرآن وسنت کی معطر خوشبووں سے لبریز تھیں اور جن کا ہر ہر لمحہ قال اللہ وقال الرسول کی مکمل عکاسی کرتا تھا جن کا تعارف اور تذکرہ ہمارے ایمان کی زیادتی کا باعث ہوتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں ان عظیم ہستیوں کا تذکرہ ہے اور تعارف دیا گیا ہے۔ ان کا تعارف‘ کارنامے اور نمایاں کردار کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اور سیرت کی مستند کتابوں سے ان کا تعارف دیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس میں تقریباً پچاس عظیم شخصیات کواوراق کی زینت بنایا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ صحابہ کی عظیم ما ئیں ‘‘ محمد عظیم حاصل پوری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اسلام نے اہل کتاب (یہود ونصاری ) کے ساتھ روز اول ہی سے رواداری اور صلح جوئی کا رویہ اپناتے ہوئےانہیں مشرکین سے الگ اور ایک ممتاز مقام دیا اور ان کے ساتھ خصوصی رعایت کرتے ہوئے انہیں ایک نقطہ اتفاق (توحید) کی طرف بلایا۔قرآن مجید میں جابجا یہود ونصاری کا ذکر خیر بھی ہوا اور نصاری کو یہود کے مقابلے میں مسلمانوں سے زیادہ قریب اور ان کا دوست بتایا گیا۔اسلام کی انہی تعلیمات کا یہ اثر تھا کہ مسلمانوں نے اہل کتاب کے ساتھ مصالحت کا رویہ قائم رکھا اور مناظرانہ بحثوں میں علمی وتحقیقی انداز اپنایا اور مسیحیت کے اپنے مطالعے اور تحقیقی دلچسپیوں کا موضوع بنایا۔پوری غیراسلامی دنیا عرب دہشت پسندی کے مترادف سمجھی جانے والی اسلامی بنیاد پرستی سے نفرت کرتی ہے ۔ امریکہ کی کلچر اور دانشور اشرافیہ عیسائی بنیاد پرستی کو جہالت ، اوہام پرستی ، عدم رواداری اور نسل پرستی کے مترادف سمجھتے ہوئے اس سے نفرت کرتی ہے ۔ عیسائی بنیاد پرستی کے پیروکاروں کی تعداد میں حال ہی میں ہونے والا اچھا خاصہ اضافہ اور اس کے بڑھتے ہوئے سیاسی اثرات امریکہ میں جمہوریت کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہیں ۔ اگرچہ یہودی بنیاد پرستی اسلامی اور عیسائی بنیاد پرستی کے تقریبا تمام عمرانی سائنسی خواص کی حامل ہے ، تاہم اسرائیل اور چند ایک دوسرے ملکوں کے خاص حلقوں کے علاوہ عملی طور پر کوئی اس سے واقف نہیں ہے ۔ جب یہودی بنیاد پرستی کا وجود تسلیم کر لیا جاتا ہے تو اس کی عم زاد اسلامی اور عیسائی بنیاد پرستی خلقی برائیوں کا شد و مد سے ذکر کرنے والے غیر یہودی اشرافیہ کے اکثر مبصر اس کی اہمیت کو غیر واضح مذہبی سرگرمی تک محدود کر دیتے ہیں یا اسے انوکھا وسطی یورپی لبادہ اوڑھا دیتے ہیں ۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ خدا کے لئے جنگ‘‘ کیرن آرمسٹرانک کی ہے جس کو اردو قالب میں محمد احسن بٹ نے ڈھالا ہے۔ جس میں دنیا کے سامنے یہودیت و عیسائیت اور اسلامی بنیاد پرستی کا تاریخی پس‘ منظر کو واضح کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ اس کتاب میں بنیاد پرستی کے سرچشموں ، آئیڈیالوجی ، سرگرمیوں اور معاشرے پر اس کے مجموعی اثر کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے ۔ اس میں واضح کیا گیا ہے کہ موجودہ عالمی انسانی اقدار مثلا آزادی اظہار رائے کی اسرائیلی یہود و عیسائی مخالفت کرتے ہیں ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
احادیث نبویہﷺ کی جمع وتدوین مسلمانوں کا ایسا عظیم الشان کارنامہ ہے جس کی مثال کوئی امت یا قوم پیش نہیں کر سکتی۔احادیث اور فن حدیث پر اتنی بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں کہ ان کی فہرست ہی مرتب کرنے کے لیے ایک ضخیم کتاب کی ضرورت ہے۔ یہ ایک ایسا بحر ذخار ہے کہ جس کے ساحل پر پہنچنے کے لیے ایک مدت دراز درکار ہے۔ یہ ایک ایسا علمی کارنامہ ہے جس پر امت مسلمہ جتنا فخر کرے کم ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر ہے کیونکہ موجودہ زمانے میں جب کہ دین سے بے رغبتی عام ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمتِ خاصہ کا نزول ہوا کہ وقت کی اس اہم ضرورت کے پیش نظر اس کتاب کو تالیف کیا گیا۔ اس میں مجموعہ احادیث کو بزبان اُردو ترجمہ‘ تخریج اور تشریحات کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔اس میں باون عظیم الفوائد روایات ہیں اور یہ نشر دین اور غلبہ دین کے تعلق سے بہت سے زریں قواعد وفوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اس کتاب میں احادیث کو با حوالہ بیان کیا گیا ہے۔ پہلے مصدر کا نام پھر کتاب کا نام اور باب کا نام اور رقم الحدیث کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب’’ مسند عبد الرحمن بن عوف ‘‘ احمد بن محمد بن عیسی البرتی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
۱۴۰۰ء سال کی تاریخ میں اسلامی دنیا اور مغرب کے درمیان تعامل کو تہذیبی تصادم کی صورت میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ ہم صلیبی جنگوں کا حوالہ دے سکتے ہیں جو ہم نے اسلام کے خلاف مغربی ایشیا اور اَندلس میں لڑیں۔ ہم سالانہ عثمانی مہم کا یورپ میں حوالہ دے سکتے ہیں جس نے مقدس جنگ کی شکل دھار لی۔ کیا ہم اپنے آپ کو کئی سو سالوں کی مناظرانہ تحریروں کے وِرثے سے جو مغرب نے اسلام کے خلاف پیدا کیا، بیگانہ کرسکتے ہیں؟ بالکل اس طرح جیسے مسلمانوں نے اُنیسویںصدی تک یورپی تہذیب کوغیر اہم خیال کرکے کیا۔لیکن، متبادل طور پر، ہم وہ بھی کرسکتے ہیں جو زیادہ تر علما آج کررہے ہیں۔ وہ یہ کہ ہم دیکھیں کہ عیسائی اور مسلم تہذیب نے تاریخ کے ان سالوں میں کیسے فائدہ مند معاملہ کیا اور ایک دوسرے کو بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ اب تمام مسلم امت کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ماضی میں کی ہوئی غلطیوں پر قابو پا لیں اوران شاء اللہ ایک دن عالمی نظام کی تشکیل مسلمانوں کے ہاتھ آ جائےگی۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ تہذیبوں کا تصادم اور عالمی نظام کی تشکیل نو‘‘ معروف امریکی سکالر سیموئیل پی ہنٹنگٹن کی تصنیف ہے ۔ جس کا اردو ترجمہ سہیل انجم صاحب نے کیا ہے۔ مصنف نے اس میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا عالمی سیاست کے مستقبل میں تہذیبوں کے درمیان جھگڑے جاری رہیں گے؟پھر اس کا جواب یہ دیا ہے کہ تہذیبوں کے درمیان تصادم عالمی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔مصنف کی نظر میں تہذیبوں کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا بین الاقوامی نظام،جنگ سے بچاؤ کا واحد وسیلہ ہے ۔مسٹر ہنٹنگٹن نے واضح کیا ہے کہ مسلم ممالک میں آبادی کا دھماکہ خیز اضافہ اور مشرقی ایشیاء کا معاشی ابھار عالمی سیاست پر کس طرح اثر انداز ہو رہا ہے ۔ان پیش رفتوں نے مغربی بالا دستی کو چیلنج کیا ہے اور نام نہاد مغربی آفاقی تصورات کی مخالفت کو فروغ دیا ہے نیز نیو کلیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ،ترک وطن،انسانی حقوق اور جمہوریت جیسے مسائل کے حوالے سے تہذیبی جھگڑے کو بھڑکایا ہے ۔یہ کتاب یقینی طور پر دنیا میں سب سے زیادہ موضوع بحث بننے والی کتابوں سے ایک ہے۔
اللہ رب العزت نے دنیا ومافیہا کی رہنمائی کے لیے روز اول سے سلسلہ نبوت جاری کیا جس کی آخری کڑی ہمارے نبیﷺ ہیں جنہیں ایک عظیم الشان کتاب عطا فرمائی گئی۔ جسے ہم قرآن مجید فرقان حمید کے نام سے پڑھتے اور پڑھاتے ہیں اور اس کتاب کو سمجھنے سمجھانے کے لیے اس کی بیسیوں تفاسیر منظر عام پر آ چکی ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری وساری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی آخری پارے کی تفسیر پر مشتمل ہے اور اس میں قرآن مجید کی پندرہ سو آیات‘ صحیح احادیث نبویہ اور مستند تفسیروں سے مدد لی گئی ہے۔ آج کل لوگ عدیم الفرصت ہوگئے ہیں اور مطالعہ کتب کا ذوق بھی کافی کمزور پڑ گیا ہے اس لیے یہ ناممکن بات ہے کہ وہ آٹھ یا دس جلدوں پر مشتمل تفسیروں کا مطالعہ کریں اس لیے اسے نہایت اختصار کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ اس کا اسلوب عام فہم ہے اور اس کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اگرایک شخص روز صرف ایک گھنٹہ اس کا مطالعہ کرے تو دو ماہ میں پوری کتاب پڑھی جا سکتی ہے۔ اس میں تفسیر کرتے ہوئے تفسیر قرآن بالقرآن‘ اقوال صحابہ کی جستجو اور اقوال تابعین کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ احسن الحدیث ‘‘ ڈاکٹر محمد قاسم کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
سلف صالحین کے اصول عقیدہ میں سے ہے کہ دل سے پختہ تصدیق‘ زبان سے مکمل اقرار اور ارکان وجوارح کے ساتھ مکمل عمل کا نام ایمان ہے کہ جو اللہ عزوجل اور اس کے نبیﷺ کی مکمل اطاعت کے ساتھ بڑھتا ہے اور معصیت ونافرمانی کے ساتھ کم ہوتا ہے۔ایمان ایک ایسا جوہر ہے جو دل میں ایک وقار رکھتا ہو اور عمل اس کی تصدیق کرے اور یہ کہ اللہ عزوجل کے احکام کی پیروی کرنے اور اس کے منع کردہ کاموں سے دُور رہنے کے نتیجہ میں ایمان کے ثمرات بالکل واضح ہو جائیں اور اگر علم ایمان‘ عمل سے متجرد ہو تو پھر اس کا کچھ فائدہ نہیں ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی عظیم جوہر یعنی ایمان سے متعلق ہے۔ اس میں ایمان کے مفسدات اور ایمان کو بڑھانے والے اعمالِ صالحہ کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کو بڑے اختصار و ایجاز اور سلاست وروانی کے ساتھ عام فہم انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اس میں دو ابواب مرتب کیے گئے ہیں۔ پہلے میں ایمان میں اضافے کے اسباب اور دوسرے میں ایمان میں کمی کے اسباب کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ ایمان زیادتی اور کمی کے اسباب ‘‘ ڈاکٹر عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )