۱۴۰۰ء سال کی تاریخ میں اسلامی دنیا اور مغرب کے درمیان تعامل کو تہذیبی تصادم کی صورت میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ ہم صلیبی جنگوں کا حوالہ دے سکتے ہیں جو ہم نے اسلام کے خلاف مغربی ایشیا اور اَندلس میں لڑیں۔ ہم سالانہ عثمانی مہم کا یورپ میں حوالہ دے سکتے ہیں جس نے مقدس جنگ کی شکل دھار لی۔ کیا ہم اپنے آپ کو کئی سو سالوں کی مناظرانہ تحریروں کے وِرثے سے جو مغرب نے اسلام کے خلاف پیدا کیا، بیگانہ کرسکتے ہیں؟ بالکل اس طرح جیسے مسلمانوں نے اُنیسویںصدی تک یورپی تہذیب کوغیر اہم خیال کرکے کیا۔لیکن، متبادل طور پر، ہم وہ بھی کرسکتے ہیں جو زیادہ تر علما آج کررہے ہیں۔ وہ یہ کہ ہم دیکھیں کہ عیسائی اور مسلم تہذیب نے تاریخ کے ان سالوں میں کیسے فائدہ مند معاملہ کیا اور ایک دوسرے کو بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ اب تمام مسلم امت کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ماضی میں کی ہوئی غلطیوں پر قابو پا لیں اوران شاء اللہ ایک دن عالمی نظام کی تشکیل مسلمانوں کے ہاتھ آ جائےگی۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ تہذیبوں کا تصادم اور عالمی نظام کی تشکیل نو‘‘ معروف امریکی سکالر سیموئیل پی ہنٹنگٹن کی تصنیف ہے ۔ جس کا اردو ترجمہ سہیل انجم صاحب نے کیا ہے۔ مصنف نے اس میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا عالمی سیاست کے مستقبل میں تہذیبوں کے درمیان جھگڑے جاری رہیں گے؟پھر اس کا جواب یہ دیا ہے کہ تہذیبوں کے درمیان تصادم عالمی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔مصنف کی نظر میں تہذیبوں کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا بین الاقوامی نظام،جنگ سے بچاؤ کا واحد وسیلہ ہے ۔مسٹر ہنٹنگٹن نے واضح کیا ہے کہ مسلم ممالک میں آبادی کا دھماکہ خیز اضافہ اور مشرقی ایشیاء کا معاشی ابھار عالمی سیاست پر کس طرح اثر انداز ہو رہا ہے ۔ان پیش رفتوں نے مغربی بالا دستی کو چیلنج کیا ہے اور نام نہاد مغربی آفاقی تصورات کی مخالفت کو فروغ دیا ہے نیز نیو کلیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ،ترک وطن،انسانی حقوق اور جمہوریت جیسے مسائل کے حوالے سے تہذیبی جھگڑے کو بھڑکایا ہے ۔یہ کتاب یقینی طور پر دنیا میں سب سے زیادہ موضوع بحث بننے والی کتابوں سے ایک ہے۔
عناوین |
صفحہ نمبر |
اشکال اورنقشہ جات کی فہرست |
11 |
پیش لفظ |
13 |
حصہ اول:تہذیبوں کی دنیا |
|
عالمی سیاست میں نیادور |
19 |
تعارف جھنڈےاورثقافتی شناخت |
19 |
کثیرقطبی کثیرتہذیبی دینا |
21 |
دوسری دنیائیں؟ |
31 |
دنیاؤں کاموازنہ حقیقت پسندی کفایت اورپیشگوئیاں |
39 |
تہذیبیں تاریخ اورعصرحاضرمیں |
45 |
تہذیبوں کی ماہیت |
45 |
تہذیبوں کےبابین روابط |
55 |
آفاقی تہذیب جدید اورمغربیت |
65 |
آفاقی تہذیب مفاہیم |
65 |
آفاقی تہذیب ماخذ |
78 |
مغرب اورجدیدیت |
81 |
مغربیت اوررجدیدیت کےردعلم |
86 |
حصہ دوم:تہذیبوں کابدلتاتوازن |
|
مغرب کازوال:طاقت ثقافت اورمقامیانا |
97 |
مغربی طاقت بالادستی اورزوال |
97 |
مقامیاناغیرمغربی ثقافتوں کااحیا |
111 |
خدائی انتقام |
116 |
معاشیات آبادیات اروچیلنج کرنےوالی تہذیبیں |
125 |
ایشیائی اثبات |
126 |
اسلامی احیا |
134 |
بدلتےہوئے چیلنج |
148 |
حصہ سوم:تہذیبوں کاابھرتاہوانظام |
|
عالمی سیاست کی ثقافتی تشکیل نو |
153 |
گردہ بندی کی کوششیں شناخت کی سیاست |
153 |
ثقافت اوراقتصادی تعاون |
160 |
تہذیبوں کی ساخت |
166 |
مقطوع ممالک تہذیب کی تبدیلی میں ناکامی |
171 |
مرکزی ریاستیں ہم مرکزوائرے اورتہذیبی نظام |
192 |
تہذیبیں اورنظام |
192 |
مغرب کی حدبندی |
194 |
روس اوراس کاقریب بیرون ملک |
202 |
عظیم ترچین اوراس کاہم خوشحالی دائرہ |
208 |
اسلام اتحاد کےبغیر آگاہی |
216 |
حصہ چہارم:تہذیبوں کےتصادم |
|
مغرب اوردیگربین التہذیبی مسائل |
225 |
مغربی آفاقیت |
225 |
ہتھیاروں کاپھیلاؤ |
229 |
انسانی حقوق اورجمہوریت |
237 |
نقل مکانی |
245 |
تہذیبوں کی عالمی سیاست |
257 |
مرکزی ریاسیتں اورخنہ تنازعات |
257 |
اسلام اورمغرب |
260 |
ایشیاچین اورامریکا |
271 |
تہذیبیں اورمرکزی ریاستیں ابھرتےروابط |
297 |
عبوری جنگوں سےرخنہ جنگوں تک |
307 |
عبوری جنگیں افغانستان اوخلیج |
307 |
رخنہ جنگوں کی خصوصیات |
314 |
تعدد اسلام کی خونیں سرحدیں |
318 |
اسباب :،تاریخ آبادیت سیاست |
324 |
رخنہ جنگوں کی حرکیات |
333 |
شناخت تہذیبی احساس کی بیداری |
333 |
تہذیبی گروہ بندی قرابت دارممالک اورمنشترآبادیاں |
341 |
رخنہ جنگوں کو روکنا |
365 |
حصہ پنجم :تہذیبوں کامستقبل |
|
مغرب تہذیبیں اورتہذب |
377 |
مغرب کااحیاء |
377 |
مغرب دنیامیں |
386 |
تہذیبی جنگ اورنظام |
391 |
تہذیبوں کےمشترک خواص |
398 |
حواشی |
405 |
اشاریہ |
457 |