مغربی دنیا اب تک مختلف ذرائع سے سیاسی، سماجی ، فوجی اور اقتصادی سطح پر مسلمانوں پر حاوی رہی ہے۔ لیکن ایک طرف مسلمانوں میں بیداری پیدا ہونے کے بعد انھیں یہ خوف لاحق ہوگیا ہے کہ اگر عالم اسلام کو کچھ لائق اور ژرف نگاہ قائد میسر آگئے اور انھوں نے اپنی بکھری قوتوں کا استعمال کر نا سیکھ لیا تو وہ دن دور نہیں جب کہ مغرب کی قیادت کا طلسم چکناچور ہوکر بکھر جائے گا اور عالم اسلام قیادت و جہاں بانی کی نئی بلندیاں طے کرتا ہوا نظر آئے گا۔دوسری طرف اہل مغرب کو خود اپنے ملکوں میں پیر تلے زمین کھسکتی نظر آرہی ہے، مسلمان پورے اسلامی تشخص اور تہذیبی شناخت کے ساتھ ہر میدان میں پورے یورپ و امریکہ میں اپنا وجود تسلیم کرا رہے ہیں۔ جب کہ اسلام نے انسانیت کو عزت دی، مقامِ ممتاز پر فائز کیا، علم، اخلاق، کردار، حیا، تہذیب، شرم و مروت اور امن و عافیت کے جوہر سے آشنا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ امریکہ مسلم دنیا کی بے اطمینانی 11 ستمبر سے پہلے اور بعد‘‘پروفیسر خورشید احمد کی تصنیف ہے۔ جس میں 11 ستمبر سے پہلے نیو ورلڈ آرڈر، دعوے اور چیلنج،چیلنج اور اسلام، پاکستان ، امریکہ تعلقات اور امریکہ کے عالمی کردار سے بے زاری کے اسباب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اور 11 ستمبر کے بعد نئی صلیبی جنگوں کا آغاز، افغانستان پر امریکی حملے، افغانستان سے متعلق پاکستان کے کردار کا جائزہ، نیا استعمار اہداف وحکمت عملی اور جوابی لائحہ عمل کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مصنف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
دین دو باتوں ،فکر وکردار یا عقیدہ وعمل سے تعبیر ہے۔قرآن مجید کی اصطلاح میں ،ایسا عقیدہ جو عمل کی اساس بنے ،کردار وسیرت کی تشکیل کرے اور بجائے خود تخلیقی نوعیت کا حامل ہو ایمان کہلاتا ہے۔اور اگر اس سے زندگی ،عمل اور تخلیق وآفرینش کی نشاط کاریاں چھین لی جائیں تو پھر وہ عقیدہ ہو سکتا ہے ،یا اسلام کا ادنی درجہ بھی اسے کہہ سکتے ہیں،ایمان نہیں۔سمجھ لوکہ مشرق و مغرب یعنی کوئی بھی سمت مقصود نہیں، اصل مقصود تو رضائے ربّ محبوب ہے اور اُس کی بنیادیں یہ ہیں کہ دیکھو کون اللہ پر،یوم آخرت پر،فرشتوں پر،کتاب الہٰی پر اور اللہ کے نبیوں پر ایمان لایا ہے۔بس یہی نیکی ہے اور ایسا ہی نیک بخت، خوش بخت، نیک نصیب ہے۔ یہ تو ہوئے اَجزائے ایمان…ان پانچوں میں سے کسی ایک کا انکار بھی دائرہ اسلام و ایمان سے خارج کر دے گا۔اور کوئی کتنا ہی نیک عمل اور بھلے اَخلاق و کردار والا ہو،ان پانچ بنیادوں میں سے اگر کوئی ایک اس میں نہ ہوگی یعنی ان پانچوں کو اس نے اپنا ایمان و عقیدہ نہ بنایا ہو گا تو اس کے سارے اعمال اکارت جائیں گے…کسی چھوٹے سے مکان کی بنیادیں کچرے اور گھاس کے گٹھوں پر رکھ دی جائیں تو زلزلہ تو دور کی بات آندھی اور تیز ہوا اور معمولی بارش بھی اس مکان کو گرانے کے لئے کافی ہو گی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اساس اسلام‘‘ غلام احمد حریری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں اسلام کا معنیٰ ومفہوم ، امتیازی خصوصیات، اسلام کے بنیادی عقائد، اسلام کا تصور عبادت اور اسلامی عبادات، اسلامی نظام زندگی اور اسلام کے معاشی اصولوں کو مفصل بیان کیا ہے۔ جو کہ اسلامی معلومات کے حوالہ سے یہ کتاب انتہائی مفید ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مصنف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
افراد اور اقوام کی زندگی میں جو انقلابات اور تغیرات واقع ہوتے ہیں، ان سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ انسان اپنے مستقبل کی تعمیر وتشکیل اور اپنی قسمت کے بناؤ بگاڑ پر قادر نہیں ہے۔ہر فرد اور ہر قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی موجودہ حالت سے آگے کی جانب قدم نہ بڑھا سکے تو کم از کم پیچھے ہٹنے پر بھی مجبور نہ ہو۔اگر ترقی اور اصلاح کی منازل طے نہ کر سکے تو اپنے آپ کو پستی اور ذلت سے محفوظ رکھے۔لیکن اس قسم کی کوششیں بارہا ناکام ہو جاتی ہیں۔افراد پر خوشحالی اور آسودگی کے بعد اکثر اوقات تنگی اور افلاس کا دور آ جاتا ہے۔قومیں عروج وترقی کے بعد محکومی اور ذلت میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔لیکن جب کسی گروہ یا خاندان پر خوشحالی اور قوت واقتدار کا ایک طویل دور گزر جاتا ہے تو اس کے افراد اس دھوکہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کی یہ صورت حال ہمیشہ باقی رہے گی اور ان کی حکومت کبھی ختم نہ ہوگی۔اور اگر کبھی شکست کا دور آ جائے تو اسے ایسے اسباب سے نتھی کر دیتے ہیں جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص تاریخ کے حوالے سے ہے جس میں مصنف نے سب سے پہلے ایک ضخیم مقدمہ قائم کیا ہے‘ اس کے بعد غیر مسلم اور باطنی خود کش حملہ آوروں کی تاریخ بیان کی ہے‘ پھر تاریخ انسانی کا پہلا خود کش حملہ اور بائبل کا عنوان دیا ہے او ر اس کا خلاصہ ونتائج بیان کیے ہیں۔خود کشی کی ابتدائی صورتیں اور مختلف تاریخی واقعات کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ غیرمسلم خود کش حملہ آور تا ریخ تجزیہ ‘‘ ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
پاکستان کا معاشرہ اور ثقافت مغرب میں بلوچ اور پشتون اور قدیم درد قبائل جیسے پنجابیوں، کشمیریوں، مشرق میں سندھیوں، مہاجرین، جنوب میں مکرانی اور دیگر متعدد نسلی گروہوں پر مشتمل ہے جبکہ شمال میں واکھی، بلتی اور شینا اقلیتیں. اسی طرح پاکستانی ثقافت ترک عوام، فارس، عرب، اور دیگر جنوبی ایشیائی، وسطی ایشیاء اور مشرق وسطی کے عوام کے طور پر اس کے ہمسایہ ممالک، کے نسلی گروہوں نے بہت زیادہ متاثر کیا ہے. کسی بھی معاشرے کے افراد کے طرزِ زندگی یا راہ عمل جس میں اقدار ، عقائد ، ر سم ورواج اور معمولات شامل ہیں ثقافت کہلاتے ہیں، ثقافت ایک مفہوم رکھنے والی صطلاح ہے اس میں وہ تمام خصوصیات ( اچھائیاں اور برائیاں ) شامل ہیں جو کہ کسی بھی قوم کی پہچان ہوتی ہیں دنیا میں انسانی معاشرے کا وجود ٹھوس ثقافی بنیادوں پر قائم ہے انسان ثقافت و معاشرہ لازم و ملزوم ہیں ، ہم ان کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرسکتے ، ثقافت کے اندر انسانی زندگی کی تمام سر گرمیاں خواہ وہ ذہنی ہوں یا مادی ہوں شامل ہیں سی سی کون کا کہنا ہے کہ ” انسان کے رہن سہن کا وہ مجموعہ جو سیکھنے کے عمل کے ذریعے نسل در سنل منتقل ہوتا رہا ہے‘‘ ثقافت کہلاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پاکستان معاشرہ اور ثقافت‘‘ مصنفین: جان ائیرڈ، جان جے، ہونگمن، ڈینس برناٹ، میری جین کینیڈی، لوسین برناٹ، جیمز ڈبلیو، سپین زکیہ ایگلر، ہربرٹ ایچ اور وریلنڈ کی تصنیف ہے۔ جس کا اردو ترجمہ غلام رسول مہر اور عبد المجید سالک نے کیا ہے۔جس میں پاکستان جغرافیہ، معاشرہ اور ثقافت کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ مترجمین کی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)
زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پیامِ اجل‘‘ ضیاء الحسن محمد سلفی (استاذ جامعہ عالیہ عربیہ مئو ناتھ بھنجن، یو، پی) کی تصنیف ہے۔ جس میں موت کا مفہوم، قبر اور غذاب قبر کوبیان کیا ہے۔ ا س کتاب میں ان احوال کوذکر کرنے اور جمع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اس سے آگاہی حاصل کر کے اپنی موت کے لمحات کوکامیاب وکامران بنائیں ۔کیونکہ یہ لمحات دوسری زندگی میں داخلہ کے لیے سنگ میل اور پہلی سیڑھی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اس میں انہوں نے مرتے وقت شیطان کے حملے سےبچ کر ثابت قدم رہنے کے لیے قرآن وحدیث کی روشنی میں راہنمائی فراہم کی ہے اور واضح کیا ہے کہ مومن نے موت کے وقت شیطان کے حملے سے اپنے آپ کوکیسے بچانا ہےاور تکلیف کے باوجود عقیدہ توحید اوردین اسلام پر ثابت قدم وکاربند کیسے رہنا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مسلمانوں کے لیے شیطان کے حملوں اور شرور سے بچنے کا باعث ورہنما بنائے۔ آمین (رفیق الرحمن)
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہونے کے ساتھ ساتھ دینِ فطرت بھی ہے جو اُن تمام اَحوال و تغیرات پر نظر رکھتا ہے جن کا تعلق اِنسان اور کائنات کے باطنی اور خارجی وُجود کے ظہور سے ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اِسلام نے یونانی فلسفے کے گرداب میں بھٹکنے والی اِنسانیت کو نورِ علم سے منوّر کرتے ہوئے جدید سائنس کی بنیادیں فراہم کیں۔ قرآنِ مجید کا بنیادی موضوع ’’اِنسان‘‘ ہے، جسے سینکڑوں بار اِس اَمر کی دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنے گرد و پیش وُقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات اور حوادثِ عالم سے باخبر رہنے کے لئے غور و فکر اور تدبر و تفکر سے کام لے اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ شعور اور قوتِ مُشاہدہ کو بروئے کار لائے تاکہ کائنات کے مخفی و سربستہ راز اُس پر آشکار ہوسکیں۔ سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کائنات 1001 حقائق پر مبنی سائنسی معلومات‘‘ کیرول اسٹوٹ اور کِلنٹ ٹوِسٹ کی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ یاسر جواد نے کیا ہے۔ اس کتاب میں کائنات، کہکشائیں، ستارے، نظام شمسی اور سیارے کے معنی ومفہوم بیان کرتے ہوئے وضاحت کی گئی ہے۔ مزید خلائی تحقیق، اہم ماہرین فلکیات، دریافتوں اور کارناموں کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفین ومترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(رفیق الرحمن)
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش اور برما وغیرہ پر مشتمل برصغیر کی علمی، دینی، سیاسی، تحریکی اور فکری جدوجہد کے دو عظیم نام ہیں۔ جن کے تذکرہ کے بغیر اس خطہ کے کسی ملی شعبہ کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی، اور خاص طور پر دینی و سیاسی تحریکات کا کوئی بھی راہ نما یا کارکن خواہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب یا طبقہ سے ہو ان سے راہ نمائی لیے بغیر آزادی کی عظیم جدوجہد کے خد و خال سے آگاہی حاصل نہیں کر سکتا۔شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ دارالعلوم دیوبند کے اولین طالب علم تھے جو اپنی خداداد صلاحیتوں اور توفیق سے اسی مادر علمی کے سب سے بڑے علمی منصب صدر المدرسین تک پہنچے۔ وہ تعلیمی اور روحانی محاذوں کے سرخیل تھے لیکن ان کی نظر ہمیشہ قومی جدوجہد اور ملی اہداف و مقاصد پر رہی۔ حتیٰ کہ ان کا راتوں کا سوز و گداز اور مسند تدریس کی علمی و فنی موشگافیاں بھی ان کے لیے ہدف سے غافل کرنے کی بجائے اسی منزل کی جانب سفر میں مہمیز ثابت ہوئیں۔ اور بالآخر انہوں نے خود کو برطانوی استعمار کے تسلط سے ملک و قوم کی آزادی کی جدوجہد کے لیے وقف کر دیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شیخ الاسلام مولاناحسین احمد مدنی ایک سیاسی مطالعہ‘‘ ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہاں پوری کی تصنیف ہے۔ جس میں شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی صاحب کی شخصیت وسیرت، مشاہدات وتاثرات، سیاسی افکار وخدمات، خطوط، مکتوبات اور تاریخی وسیاسی بیان و تقریرات کو بھی مدون کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مصنف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
کسی بھی زبان کی تعلیم و تعلم کے لیے اس کے قواعد و ضوابط کا علم ہونا نہایت ضروری ہے۔ علم نحو تمام عربی علوم و معارف کے لئے ستون کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ تمام عربی علوم اسی کی مدد سے چہرہ کشا ہوتے ہیں ۔ علوم نقلیہ کی جلالت و عظمت اپنی جگہ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار و رموز اور معانی و مفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں ۔ حق یہ ہے کہ قرآن و سنت اور دیگر علوم سمجھنے کے لئے علم نحو کلیدی حیثیت رکھتا ہے ، علم نحو کی اس اہمیت کے پیش نظر عربی ، فارسی اور دیگر زبانوں میں اس فن کی مفصل و مطول ، متوسط اور مختصر ہر طرح کی کتابیں لکھی گئیں ۔ اردو زبان میں صرف و نحو کی کتابیں لکھنے کا مقصد لسانی اصول و قواعد کی تسہیل و تفہیم اور عربی زبان کی ترویج و اشاعت ہی تھا ۔ کیونکہ فن تعلیم کا اصول اور تجربہ یہ ہے کہ اگر ابتدائی طور پر کوئی مضمون مادری زبان میں ذہن نشین ہو جائے تو پھر اسے کسی بھی اجنبی زبان میں تفصیل و اضافہ سمیت بخوبی پڑھا اور سمجھا جا سکتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نصاب النحو‘‘ مجلس المدینۃ العلمیۃ (دعوت اسلامی) کی پیشکش ہے۔ جس میں علم النحو کے تمام قواعد کو انتہائی آسان انداز میں بیان کر دیئے گے ہیں۔قواعد کی تعریفیں بہت آسان انداز میں بیان کی ہیں، چند نئی اصطلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔ اسباق کی ترتیب متداول عربی گرامر کی کتب کے مطابق ہے۔ یہ کتاب اساتذہ اور طلباء کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ (رفیق الرحمن)
ایک بہت بڑا سیلاب جو نوح ؑ کے زمانے میں آیا جس میں نوح ؑ کی کشتی میں سوار انسانوں اور جانوروں کے علاوہ سب ڈوب گئے۔ اس طوفان میں زمین مسلسل پانی اگلتی رہی اور آسمان مسلسل بارش برساتا رہا۔ روایات اور سائنسی شواہد کی رو سے یہ طوفان بنیادی طور پر عراق کے علاقے مابین النھرین (میسوپوٹیمیا) میں آیا تھا۔ اس کا ذکر تورات، انجیل اور قرآن تینوں میں آتا ہے۔گویا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا طریقہ کہ اللہ تعالیٰ اس دنیامیں اپنی نافرمانی کرنےوالوں کو مختلف طریقوں میں عذاب میں مبتلاکرتاہے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کے نافرمانوں کو عذاب سے دو چار ہونے پڑے گا۔دنیا میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کی کثرت سے مثالیں موجود ہیں ۔ جیسے قرآن مجید میں سابقہ اقوام پراللہ کا عذاب نازل ہونے کےواقعات موجود ہیں اور اسی طرح کئی ایسے واقعات بھی موجود ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنےنافرمانوں کوفرداً فرداً بھی عذاب میں مبتلا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’طوفانِ حضرت نوح ‘‘ مولانا محمد اسحاق دہلوی کی تصنیف ہے۔ جس میں مشہور پیغمبرحضرت نوح اور ان کی قوم کے حالات ت اور قوم اور ان کے لڑکے پر اللہ تعالیٰ کا طوفانی عذاب وغیرہ کےواقعات کو قرآن مجید ، کتب حدیث ، سیرت وتاریخ سے اخذ کر کے مرتب کیا گیا ہے ۔(رفیق الرحمن)
بوسنیا و ہرزیگووینا (bosnia-herzegovina) یورپ کا ایک نیا ملک ہے جو پہلے یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ اس کے دو حصے ہیں ایک کو وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا کہتے ہیں اور دوسرے کا نام سرپسکا ہے۔ وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا اکثریت مسلمان ہے اور سرپسکا میں مسلمانوں کے علاوہ سرب، کروٹ اور دیگر اقوام بھی آباد ہیں۔ یہ علاقہ یورپ کے جنوب میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ 51،129 مربع کلومیٹر ( 19،741 مربع میل) ہے۔ تین اطراف سے کرویئشا کے ساتھ سرحد ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی یورپی اقوام نے اس علاقے کی آزادی کے وقت اس بات کو یقینی بنایا کہ اسے ساحلِ سمندر نہ مل سکے چنانچہ اس کے پاس صرف 26 کلومیٹر کی سمندری پٹی ہے اور کسی بھی جنگ کی صورت میں بوسنیا و ہرزیگووینا کو محصور کیا جا سکتا ہے۔ مشرق میں سربیا اور جنوب میں مونٹینیگرو کے ساتھ سرحد ملتی ہے۔ سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت سرائیوو ہے جہاں 1984 کی سرمائی اولمپک کھیلوں کا انعقاد ہوا تھا جب وہ یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ تاحال آخری بار ہونے والی 1991ء کی مردم شماری کے مطابق آبادی 44 لاکھ تھی جو ایک اندازا کے مطابق اب کم ہو کر 39 لاکھ ہو چکی ہے۔ کیونکہ 1990 کی دہائی کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوئے جن کی اکثریت مسلمان بوسنیائی افراد کی تھی اور بے شمار لوگ دوسرے ممالک کو ہجرت کر گئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مقدمۂ بوسنیا‘‘ محمد الیاس انصاری کی تصنیف ہے۔ جس میں صلیبی جنگوں کے مناظر،مسلمانان بوسنیا کا الم اور ، بوسنیاکا زمانہ حال اور مستقبل کو مفصل بیان کیا ہے۔ یہ کتاب اپنے اس موضوع پر ایک شاندار اور مفید کتاب ہے ،جس کا ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین۔ (رفیق الرحمن)
اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی اس تاریخ سے کٹ چکا ہے۔ اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں ۔ اور ہر میدان میں انہیں شکست و ہزیمت کا سامنا ہے ۔ تاہم صدر اسلام میں جب خلفائے راشدین تاریخ اسلام کے ابواب صفحہ ہستی پر منقوش کر رہے تھے تو عجمی دسیسہ کار تاریخ اسلام کے ان زریں اور تابناک ابواب کو مسخ کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ ہمارا ایمان ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات تمام صنف اناث میں ہی نہیں بلکہ انبیائے کرام کے بعد تمام انسانوں سے شرف مجد میں بلند ترین مقامات پر فائز تھیں ۔ مگر عجمیت کے شاطر،عیار، اور خبیث افراد نے بظاہر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر بڑی چابکدستی سے اسلام کو نیست و نابود کرنے کے لئے ایک لائحہ عمل مرتب کیا اور امہات المومنین پر طرح طرح کے بہتانات لگائے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تاریخ اسلام کے مسخ کردہ حقائق‘‘حافظ سید محمد علی حسینی کی تصنیف ہے۔ جس میں تاریخ اسلام کی مسخ کردہ حقیقتوں کو واضح کیا ہے۔ مزید اس کتاب میں خاندان بنی عبد الشمس اور بنی ہاشم، خلافت اور خلافت راشدین کے متعلق تاریخ کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔ آمین(رفیق الرحمن)
لفظ \\\"ہند\\\" عرب کے لوگ فارس اور عرب کے مشرقی علاقے میں آباد قوموں کے لیے استعمال کرتے تھے اور اسی سے ہندوستان کی اصطلاح برصغیر کے بیشتر علاقے کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گئی۔ مختلف سلطنتوں اور بادشاہتوں کے تحت بادشاہتِ ہند کی سرحدیں بدلتی رہیں۔ آخر برصغیر پاک و ہند کا سارا علاقہ برطانوی تسلط میں آ کر \\\"برطانوی انڈیا\\\" یا \\\"ہندوستان\\\" کہلانے لگا۔ یہ صورتِ حال 1947ء تک برقرار رہی۔ اس میں موجودہ بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان شامل تھے۔ 1947ء کے بعد یہاں دو ملک بن گئے جنہیں بھارت اور پاکستان کہا گیا۔ بعد ازاں پاکستان کے مشرقی اور مغربی حصے علاحدہ ہو گئے۔ مشرقی حصہ بنگلہ دیش کہلایا۔ موجودہ زمانے میں ہندوستان سے کوئی واضح جغرافیائی خطہ مراد نہیں مگر عام زبان میں اس سے بھارت مراد لی جاتی ہے جو تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سفر نامہ مقبوضہ ہندوستان‘‘ سید انیس شاہ جیلانی کی تصنیف ہے۔ جس میں شاہ صاحب نے مقبوضہ ہندوستان کا اپنا سارا سفر نامہ بیان کیا ہے۔اور مزید اس میں معروف تاریخی جگہوں اور شخصیات کی تصویروں کے ساتھ تذکرے کئے ہیں۔ (رفیق الرحمن)
انسان خواہ کتنا ہی بڑا اور کتنی ہی خوبیوں کا مالک کیوں نہ ہو‘ بہ صورت وہ گناہ سے نہیں بچ سکتا سوائے حضرات انبیاء ورسلؑ کے‘ کیوں کہ وہ معصوم ہیں‘ ان کے علاوہ کوئی بھی شخص معصوم نہیں ہے۔ انبیاء ورسلؑ اس لیے معصوم ہیں کہ وہ براہِ راست اللہ کی نگرانی میں ہوتے ہیں‘ اگر بشری تقاضوں کے تحت کوئی کمی کوتاہی ہو بھی جائے تو اللہ تعالیٰ انہیں فوراً مطلع کر دیتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کر لیتے ہیں۔ شیطان جو انسان کا کھلم کھلا دشمن ہے‘ انسان میں خون کی طرح جاری وساری رہتا ہے۔ لیکن اس اللہ ارحم الرحمین کا انسانوں پر بڑا احسان ہے کہ اس نے بارہا اعلان فرمایا کہ میری رحمت سے مایوس نہیں ہونا اور گناہ سے بچنا اور ایسے اعمال کرنا کہ جو جنت میں لے جانے کا باعث بنیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ایسے اعمال کی نشاندہی پر لکھی گئی ہے کہ جن کے باعث ہمارے گناہ ختم ہو جاتے ہیں اور جنت کی راہیں ہموار ہو جاتی ہیں۔ اس کتاب میں چودہ فصلیں ترتیب دی گئی ہیں‘ پہلی فصل میں گناہوں کی اقسام اور ان کا تعارف کروایا گیا ہے‘ اس کے بعد ہر فصل کے شروع میں فصل سے مطابقت رکھنے والی ایک آیت اور حدیث بیان کی گئی ہے جو اس فصل میں بیان ہونے والے عمل کی اہمیت واضح کرتی ہے۔ زیادہ احادیث وآیات اس لیے نہیں بیان کی گئی کہ کتاب ضخیم نہ ہو جائے۔احادیث کی صحت کا التزام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ گناھوں کو مٹانے والے اعمال ‘‘ محمد ارشد کمال کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
تعلیم و تربیت انسان کی سب سے پہلی،اصل اور بنیادی ضرورت ہے۔ہماری تاریخ میں اس کی عملی تابندہ مثالیں موجود ہیں۔ ایک طرف جہاں مسجد نبوی میں چبوترے پر اہل صفہ علم حاصل کر رہے ہیں، تو دوسری طرف جنگی قیدیوں کے لیے آزادی کے بدلے ان پڑھ صحابہ کو تعلیم یافتہ بنانے کی شرط رکھی جاتی ہے اور کبھی مسجد نبوی کا ہال دینی، سماجی اور معاشرتی مسائل کی افہام و تفہیم کا منظر پیش کرتا ہے۔ آج کل فن تعلیم کو جو اہمیت حاصل ہے وہ روز روشن کی طرح سب پر عیاں ہے۔ہر طرف ٹریننگ اسکول اور کالج کھلے ہیں،مدرس تیار کئے جاتے ہیں،فن تعلیم پر نئی نئی کتابیں لکھی جاتی ہیں اور نئے نئے نظرئیے آزمائے جاتے ہیں۔ایک وہ وقت بھی تھا جب اس روئے زمین پر مسلمان ایک ترقی یافتہ اور سپر پاور کے طور پر موجود تھے،مسلمانوں کے اس ترقی وعروج کے زمانے میں بھی اس فن پر کتابیں لکھی گئیں اور علماء اہل تدریس نے اپنے اپنے خیالات کتابوں اور رسالوں میں تحریر کئےاور کتاب وسنت ،بزرگوں کے واقعات اور تجربات کی روشنی میں جو تعلیمی نتائج انہوں نے سمجھے تھے انہیں اصول وقواعد کی حیثیت سے ترتیب دے دیا تھا۔ضرورت اس امر کی تھی کہ مسلمان علماء نے جو کتابیں لکھی ہیں یا اپنی تصنیفات میں تعلیم سے متعلق جو نظرئیے بتائے ہیں یا متفرق خیالات ظاہر کئے ہیں ان سب کو ترتیب سے یکجا کر دیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پاک وہند میں مسلمانوں کا نظام تعلیم و تربیت‘‘ حضرت مولانا سید مناظر احسن گیلانی کی تصنیف ہے۔ جس میں ہندوستان میں قطب الدین ایبک کے وقت سے لے کر آج تک مسلمانوں کے نظام تعلیم وتربیت کو بیان کیا گیا ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
یورپ (europe) دنیا کے سات روایتی براعظموں میں سے ایک ہے تاہم جغرافیہ دان اسے حقیقی براعظم نہیں سمجھتے اور اسے یوریشیا کا مغربی جزیرہ نما قرار دیتے ہیں۔ اصطلاحی طور پر کوہ یورال کے مغرب میں واقع یوریشیا کا تمام علاقہ یورپ کہلاتا ہے۔یورپ کے شمال میں بحر منجمد شمالی، مغرب میں بحر اوقیانوس، جنوب میں بحیرہ روم اور جنوب مشرق میں بحیرہ روم اور بحیرہ اسود کو ملانے والے آبی راستے اور کوہ قفقاز ہیں۔ مشرق میں کوہ یورال اور بحیرہ قزوین یورپ اور ایشیا کو تقسیم کرتے ہیں۔یورپ رقبے کے لحاظ سے آسٹریلیا کو چھوڑ کر دنیا کا سب سے چھوٹا براعظم ہے جس کا رقبہ ایک کروڑ چالیس لاکھ مربع کلومیٹر ہے جو زمین کے کل رقبے کا صرف دو فیصد بنتا ہے۔ یورپ سے بھی چھوٹا واحد براعظم آسٹریلیا ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ تیسرا سب سے بڑا براعظم ہے جس کی آبادی 71 کروڑ ہے جو دنیا کی کل آبادی کا 11 فیصد بنتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’یورپ کی بیداری‘‘ ول ڈیو رانٹ کی تصنیف ہے جس کو اردو قالب میں یاسر جواد ڈھالا ہے۔ اس کتاب میں پیترارک اور بوکا شیو کا عہد، آوی نوین کے پوپ، میڈیچی کا عروج، ساو ونار ولا اور جمہوریہ ، اطالوی شان وشوکتاور رومن نشاۃ ثانیہ کو مفصل بیان کیا ہے۔ تاریخی لحاظ سے یہ کتاب بہت مفید ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مترجم کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
قرآن مجید اللہ رب العالمین کا کلام ہے جس کو اس نے حضرت جبریل امین کے واسطہ سے اپنے آخری نبی محمد عربیﷺ پر وحی فرمایا‘ یہ کلام اپنے تمام حروف والفاظ نیز معانی ومفاہیم کے ساتھ اللہ کا کلام حقیقی ہے‘ یہ مخلوق نہیں ہے‘ بلکہ اسی سے ظاہر ہوا اور قیامت کے قریب جب وہ چاہے گا اسے اپنی طرف اُٹھا لے گا‘ اس کلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیئت وقدرت کے مطابق لوح محفوظ میں لکھا اور یہ اسی کے پاس رہا....اور قرآن مجید ایسی کتاب ہے کہ جس کے محفوظ ہونے پر اجماع ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں مصنف نے قرآن مجید اور احادیث نبویہ کے بہت سارے مستند دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن کی جمع اور ترتیب دونوں اللہ کی جانب سے ہے‘ جس کی ذمہ داری خود اس نے لی تھی اسی لیے اللہ کی یہ کتاب نبیﷺ کی زندگی ہی میں اس طرح لکھ کر جمع کر لی گئی تھی جس طرح آج موجود ہے اور قرآن وحدیث کے جو حوالہ جات تھے وہ پرانے طریقہ کے مطابق اصل کتاب کے ساتھ تھے ان کو حاشیہ میں درج کر دیا گیا ہےاور احادیث کا حسب ضرورت حکم بھی بیان کیا گیا ہے‘ موضوعات کی فہرست بھی کتاب میں شامل کی گئی ہے اور وارد اسماء‘ مقامات وکتب کی فہرست بھی شامل کی تھی لیکن کسی وجہ سے حذف کر دی گئی ہے۔ یہ کتاب’’ ذخائر المواریث ‘‘ ابو القاسم محمد خان بنارسی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
خوشگوار زندگی گزارنا ہر انسان کا ایک خواب ہوتا ہے۔ وہ پر سکون زندگی گزارنا چاہتا ہے۔ یہ اُسی وقت ممکن ہے جب کہ انسان دین اسلام پر عمل کرے‘ کیونکہ اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو زندگی کے ہر گوشہ میں انسان کی صحیح رہنمائی کرتا ہے۔ اللہ رب العزت کے نازل کردہ دین میں جہاں اُخروی معاملات میں رُشد وہدایت دی گئی ہے‘ وہاں اس میں دنیوی امور میں بھی انسانوں کی راہنمائی کی گئی ہے۔ اس دین کا مقصد جس طرح انسان کی اخروی کامیابی ہے‘ اسی طرح اس دین کا مقصد یہ بھی ہے کہ انسانیت اس دین سے وابستہ ہو کر دنیا میں بھی خوش بختی اور سعادت مندی کی زندگی بسر کرے۔۔زیرِ تبصرہ کتاب خالص قرآن اور صحیح احادیث کی روشنی میں زندگی گزارنے کے سنہرے اسلامی اصولوں کو بیان کرتی ہے۔ احادیث کی تشریح میں روایت انداز کے بجائے عملی اسلوب کو اختیار کیا گیا ہے‘ تاکہ قارئین آسانی سے سمجھ سکے۔ اس کتاب کا مطالعہ ہر فرد کے لیے ضروری ہے اور کتاب کے مطالعے کے بعد قاری خوشگوار زندگی گزار سکے گا۔اس کتاب میں بہت سے اہم مضامین اور اسلامی اقدار کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے جیسا کہ صبر‘ نرمی‘ تواضع‘ غصہ نہ کرنا اور غنیٰ جیسے مضامین کو بیان کیا گیا ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ زندگی جینے کا فن ‘‘ ڈاکٹر نور الحسن قاضی﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیرت سید المرسلین ‘‘ الحاج مولانا حافظ عبدالمجید شاکر چغتائی کی ہے۔ صاحب مصنف نے مخالفین کی زبان سے اسلام اور پغمبر اسلام کی عظمت کو بڑے خوب صورت اسلوب میں قارئین کے سامنے پیش کیا ہے۔کتاب کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس دور میں اسلام اور پغمبر اسلام پر جس قدر اعتراضات مستشرقین کی طرف سے عام طور پر کیے جاتے ہیں، تقریباً ان سب کا بڑی عمدگی سے جواب دیا گیا ہے۔۔ مزید اس کتاب میں نبی ﷺ کی احادیث مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور آپ کی حیات اقدس کی تعبیر و تصویر ہیں۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)
جڑی بوٹیاں (یا بوٹیاں) ایسے پودوں کو کہا جاتا ہے جن کو ان کی کسی خصوصیت کی وجہ سے اہمیت حاصل ہو۔ انہیں کھانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور دوا کے طور پر بھی۔ اس کے علاوہ یہ روحانی وجوہات کی بنا پر بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں کا استعمال عام طور پر دوا کے لیے ہزاروں سال سے جاری ہے۔ چینی طریقہ علاج، جرمن علاقائی علاج ، ہندوستان، عرب، قدیم امریکہ وغیرہ میں جڑی بوٹیوں کو ہزاروں سال سے مختلف امراض کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ہزاروں سال سے جمع ان معلومات جن میں ان بوٹیوں کے اثرات کا علم ہے۔ جڑی بوٹیوں کے حوالہ سے بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں ان میں سے ایک اہم کتاب آپ کی نظر ’’ شفا بخش جڑی بوٹیوں کے اثرات‘‘ ہے۔ آج جدید ادویہ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ بیشر جدید ادویہ کسی نہ کسی جڑی بوٹی کی مدد سے بنائی گئی ہیں۔ تجربہ گاہوں میں جو مصنوعی ادویہ بھی تیار کی جاتی ہیں ان کی بنیادی علم بھی جڑی بوٹیوں کے استعمال سے ہی لیا گیا ہے۔ جڑی بوٹیوں کے پتے، تنے، جڑیں اور بیج سب ہی کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شفا بخش جڑی بوٹیوں کے اثرات‘‘ ایچ کی باکھرو کی کتاب ہے جس کو اردو قالب میں طاہر منصور فاروقی نے ڈھالا ہے۔اور یہ کتاب انڈیا سے شائع شدہ ہے۔ اس کتاب میں شفا بخش جڑی بوٹیوں کے فوائد و ثمرات اور علاج کو بیان کرتے ہوئے جڑی بوٹیوں کو حروف تہجی کے اعتبار سے مدون کیا ہے۔اس کتاب کے پیش نظر ہر کوئی گھر بیٹھے چھوٹا موٹا علاج کر سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ طاہر منصور کی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین۔(رفیق الرحمن)
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک علامہ ابن باز بھی ہیں، علامہ ابن باز بصارت سے اگرچہ محروم تھے لیکن بصیرت سے مالا مال تھے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص علامہ ابن باز کے حالات زندگی‘ کارناموں اور ان کی علمی خدمات کی عکاسی کرتی ہے، کیونکہ ایسی شخصیت کا عوام الناس میں تعارف بہت ضروری ہے کیونکہ ایسی شخصیات نسل در نسل میں روح اور اسپرٹ پیدا کرتی ہیں جس کا اسلام تقاضا کرتا ہے۔ ایسے لوگوں کی زندگیوں میں بہت سارے لوگوں کی زندگیاں اور تجربات سے گزرے ہوتے ہیں۔ یہ کتاب اردو زبان میں علامہ ابن باز کی سیرت وتعارف پر پہلی اور عمدہ ترین کتاب ہے اس کتاب سے قبل علامہ ابن باز کی زندگی پر کوئی کتاب مارکیٹ میں کتب خانہ کی زینت نہیں بن سکی۔اور مؤلف نہایت معتدل اور میانہ روی سے کام لیتے ہوئے اور تعصب اور اندھی عقیدت سے بچتے ہوئے علامہ ابن باز کی سیرت کو پیش کرتے ہیں۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مو علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں ‘‘ رضوان اللہ ریاضی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں جن میں سے سفارش کرو،اجر وثواب پاؤ‘ اور رسول اکرمﷺ کا طرز عمل، کس کے ساتھ کیسا؟ عمدہ ترین کتب ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیرت رسول اکرم ﷺ ‘‘ مفکر اسلام مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کی ہے۔ اس کتاب میں نبی ﷺ کی احادیث مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور آپ کی حیات اقدس کی تعبیر و تصویر ہیں۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک ڈاکٹر محمد حمید اللہ بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ان کے حالات زندگی‘ کارناموں اور ان کی خدمات کے بیان پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے‘ پہلے حصے میں محمد حمید اللہ صاحب کے حالات‘ کتب ‘ خصوصیات اور تاثرات کا تذکرہ کیا گیا ہے اور دوسرے حصے میں ڈاکٹر حمید اللہ کی تحاریر کا انتخاب کیا گیا ہے اور تحاریر کو مضمون وار بیان کیا گیا ہے‘ سب سے پہلے تاریخ قرآن مجید‘ پھر تاریخ حدیث‘ تاریخ فقہ‘ قانون بین الممالک‘ عقائد وعبادات‘ مملکت اور نظم ونسق‘ نظام تعلیم‘ نظام عدلیہ‘ نظام مالیہ‘ نظام دفاع‘ تقویم اسلامی‘ تبلیغ اسلام اور غیر مسلموں سے برتاؤ‘ دنیا کا پھلا تحریری دستور‘ سیرت طیبہ کا پیغام: عصر حاضر کے نام اور استفسارات وجوابات جیسے مضامین کے تحاریر کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ڈاکٹر محمد حمید اللہ کی بہترین تحریریں ‘‘ سیدقاسم محمود کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔اسلام تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔ سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ نبی کریمﷺ کی معاشی زندگی‘‘ پروفیسر ڈاکٹر نور محمد غفاری کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے نبی کریمﷺ کی سیرت کی روشنی میں معاشی مسائل اور ان کا حل پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیارہ ڈائجیسٹ فرمان رسول نمبر‘‘ اس ڈائجیسٹ کے مدیر اعلی امجد رؤف خان صاحب ہیں۔اس کی کتابت علی احمد نے کی ہے۔اس کتاب میں نبی اکرمﷺ کے فرامین کو بیان کرتے ہوئے معاشرے کے ہر ایک پہلو کو اجاگر کیا ہے۔جس سے معاشرے میں انفرادی و اجتماعی کردار سازی ہوسکے۔۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی اس ڈائجیسٹ کے تمام ممبران کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)
اِسلام نے اشخاص کی انفرادی اصلاح کو کافی نہیں سمجھا ہے بلکہ معاشرے اور ریاست کی اصلاح کو کلیدی اہمیت دی ہے۔ اسی طرح اسلام کے نزدیک صرف باطن کی درستگی کااہتمام کافی نہیں بلکہ ظاہر کی طرف توجہ بھی ضروری ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی اور تربیت کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ وتربیت کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ اپنے اہل خانہ او رزیر کفالت افراد کی دینی اور اخلاقی تربیت ایک اہم دینی فریضہ او رذمہ داری ہے جس کے متعلق قیامت کےدن ہر شخص جواب دہ ہوگا ۔دعوت وتبلیع اور اصلاح امت کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ محمد رسول اللہﷺ ایک آفاقی پیغمبر ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم رانا کی ہے۔ اس کتاب میں نبی ﷺ کی مکمل سیرت پیدائش سے لے کر وفات تک آٹھ ابواب کی صورت میں انتہائی عمدہ اور آسان اسلوب میں مدون کی ہے۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)