اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ علوم شر عیہ میں علم اصول فقہ کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے اسی لیے علمائے کرام نے علمِ اصول فقہ میں بے شمار کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے کئی کتب‘ دینی مدارس کے نصاب میں بھی داخل ہیں‘ البتہ ابتدائی طور پر طالب علم کا جن کتب سے واسطہ پڑتا ہے ان میں سے ایک بنیادی‘ مختصر‘ جامع اور انتہائی اہم کتاب اصول الشاشی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ادارے نے اصول الشاشی کی تلخیص پیش کرن کی سعی کی ہے۔ اس کے مطالعے کے بعد اصلِ کتاب کو سمجھنا نہایت آسان ہوگا۔ اس میں طلباء کے نفیس مزاج کو م نظ رکھتے ہوئے کتاب کی کمپوزنگ‘ تقال اور تفتیش وغیرہ ہر اعتبار سے تحسین کی کوشش کی گئی ہے‘ اصول الشاشی کی تمام ابحاث کو نمبر وار اسباق کی صورت میں پیش کیا گیا ہے‘ تعریفات اور امثلہ وغیرہ کو ہیڈنگز کی صورت میں امتیازی شکل دی گئی ہے‘ اسباق کے دوران اہم نکات کو ’
شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔عربی زبان سیکھنے کےلیے نحو وصرف کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔فن صرف علم نحو ہی کی ایک شاخ ہے شروع میں اس کے مسائل نحو کے تحت ہی بیان کیےجاتے تھے معاذ بن مسلم ہرّاء یاابو عثمان بکر بن محمدمزنی نے علم صرف کو علم النحو سے الگ کرکے مستقل فن کی حیثیت مرتب ومدون کیا۔ صرف ونحوصرف کی کتابوں کی تدوین وتصنیف میں علماء عرب کےساتھ ساتھ عجمی علماء بھی پیش پیش رہے ۔مدارس میں پڑھنے والے طلباء صرف گردانیں یاد کرنے کےلیے ابواب الصرف کتاب پڑھتے ہیں بعض کتب میں مصادر کاترجمہ فارسی زبان میں ہے چونکہ اب فارسی زبان کی طرف قوم کا رجحان بہت کم ہوگیا ہے لہذا طلباء کے لیے معانی میں مشکل ہوتی ہے ۔ بعض کتب میں لازم کے ابواب کی مجہول گرادنوں کی متعدی باب کی مانند لکھ دیاگیا ہے جو کہ صرفی طور غلط ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ خاصیات ابواب الصرف ‘‘ مجلس المدینۃ العلمیۃ کی پیش کش ہے۔ جس می...
شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد عربی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا احیاء ہوگا۔علماء ومدارس کی اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ نصاب الادب ‘‘ مجلس المدینہ العلمیہ(دعوت اسلامی) کی کاوش ہے ۔ اس کتاب کی جدت ،ندرت،اہمیت اور افادیت یہ ہے کہ یہ جدیداحوال وظروف اور وزمرہ معاملات ومسائل کو پیش نظر رکھ کر مرتب کی گی ہے ۔ تدریس وتفہیم...
کسی بھی زبان کی تعلیم و تعلم کے لیے اس کے قواعد و ضوابط کا علم ہونا نہایت ضروری ہے۔ علم نحو تمام عربی علوم و معارف کے لئے ستون کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ تمام عربی علوم اسی کی مدد سے چہرہ کشا ہوتے ہیں ۔ علوم نقلیہ کی جلالت و عظمت اپنی جگہ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار و رموز اور معانی و مفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں ۔ حق یہ ہے کہ قرآن و سنت اور دیگر علوم سمجھنے کے لئے علم نحو کلیدی حیثیت رکھتا ہے ، علم نحو کی اس اہمیت کے پیش نظر عربی ، فارسی اور دیگر زبانوں میں اس فن کی مفصل و مطول ، متوسط اور مختصر ہر طرح کی کتابیں لکھی گئیں ۔ اردو زبان میں صرف و نحو کی کتابیں لکھنے کا مقصد لسانی اصول و قواعد کی تسہیل و تفہیم اور عربی زبان کی ترویج و اشاعت ہی تھا ۔ کیونکہ فن تعلیم کا اصول اور تجربہ یہ ہے کہ اگر ابتدائی طور پر کوئی مضمون مادری زبان میں ذہن نشین ہو جائے تو پھر اسے کسی بھی اجنبی زبان میں تفصیل و اضافہ سمیت بخوبی پڑھا اور سمجھا جا سکتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نصاب النحو‘‘ مجلس المدینۃ العلمیۃ (دعوت اسلامی) کی پیشکش ہ...