علامہ ابوالحسن اشعری (260۔330ھ)چوتھی صدی ہجری کی جلیل القدر شخصیت ہیں ۔اور تقریبا یکصد سے زائدکتب کے مصنف ہیں۔زیر نظر کتاب ’’مسلمانوں کے عقاید وافکار‘‘ علامہ ابو الحسن اشعری کی مایہ ناز کتاب ’’مقالات الاسلا میین‘‘ کاترجمہ ہے ۔جس میں علامہ ابو الحسن اشعری نے چوتھی صدی ہجری کے اوائل کے ان تمام عقائد وافکار کو بغیر کسی تعصب کے بیان کردیا ہ جو صدیوں فکری وکلامی مناظروں کا محور بنے رہے۔ اس کتاب کے مطالعہ سے جہاں یہ معلوم ہوگاکہ مسلمانوں نے نفسیات،اخلاق اور مادہ وروح کے بارہ میں کن کن علمی جواہر پاروں کی تخلیق کی ہے وہاں یہ حقیقت بھی نکھر کر سامنے آجائے گی کہ ماضی میں فکر ونظر کی کجی نے کن کن گمراہیوں کوجنم دیا ہے ۔اور ان گمراہیوں کےمقابلہ میں اسلام نے کس معجزانہ انداز سےاپنے وجود کو قائم اور برقرار رکھا ۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے جس کے ترجمے کا کام مولانا محمد حنیف ندوی نے سر انجام دیا۔(م۔ا)
دین اسلام میں داخلے کے لیے جس کلمہ طیبہ کو ادا کیا جاتا ہے اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کی جائے اس عبادت کا طریقہ نبیﷺ کے علاوہ کسی اور سے ماخوذ نہ ہو۔ توحید وشرک میں جو نسبت ہے وہی نسبت ابتداع واتباع میں ہے۔ مومن شرک سے بھی اجتناب کرتا ہے اور بدعات سے بھی۔ رسول اللہﷺ کی وفات کے بعد فتنہ ارتداد نے سر اٹھایا اور اس کے بعد وقفے وقفے سے دیگر فتنے اٹھنے شروع ہوئے جن میں تشیع‘ خروج‘ قدر‘ خلق قرآن‘ ارجاء‘ تجہم اور اعتزال وغیرہ ۔زیرِ تبصرہ کتاب عقیدہ کے موضوع پر ایک اچھوتی کتاب ہے جس کو تالیف سے لیے کر ہنوز عروج حاصل رہا ہے۔ اس کتاب میں فرق باطلہ‘ جہمیہ اور معتزلہ وغیرہ کے باطل شبہات کے مدلل ومبرہن رد پیش کیا گیا ہے۔ مصنف نے ان تمام باطل اعتراضات کا دندان شکن جواب دیا ہے۔اس کتاب کے افادۂ عام کے لیے اس کا اردو ترجمہ کیا گیا ہے جو نہایت سلیس اور بامحاورہ ہے اور مختصر تعلیقات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے اور مقدمہ کا بھی اہتمام ہے اور قیمتی حاشیہ جات بھی ہیں۔ احادیث کی تحقیق میں کئی ایک نادر حوالہ جا...