کل کتب 6857

دکھائیں
کتب
  • 1551 #5878

    مصنف : انجینئر سید نعیم شاہ

    مشاہدات : 9656

    امین الامہ حضرت سیدنا ابو عبیدہ بن الجراح ؓ

    (منگل 17 ستمبر 2019ء) ناشر : نشان منزل پبلی کیشنز لاہور
    #5878 Book صفحات: 334

    عامۃ المسلمین اور نوجوان نسل کی موجودہ بے راہ روی‘ اسلام کی صحیح روح سے دُوری‘ دین اسلام کے مخالف مادی اقدار کی غلامی اور مغربی ولادینی فکر سے وابستگی درحقیقت اکابرین امّت اور خصوصاً صحابہ کرامؓ کی زندگی‘ سیرت اور پیغامات وتعلیمات سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے۔ انقلاباتِ زمانہ‘ جدت پسندی‘ ذوق مطالعہ کا فقدان‘ مادی مشاغل ومصروفیات اور کم علمی ونارسائی وہ اسباب ہیں جو اُمت مسلمہ اور خصوصاً نوجوان نسل کو اپنے اسلاف کی زندگی اور اُن کی سیرت وکردار سے بہت دور لے گئے ہے۔ اس لیے  اکابرین امت خصوصاً صحابہ کرامؓ کے حالات‘ اُن کی دینی ‘ تبلیغی اور جہادی مساعی‘ ان کی تعلیم وتربیت کے نتائج واثرات‘ ان کے مزاج اور ان کے فکر وعمل سے لوگوں کو روشناس کرایا جائے۔زیرِ تبصرہ  کتاب  بھی ایک صحابی  حضرت عبیدہ بن جراحؓ کے حالات وواقعات پر مشتمل ہے۔ اس میں ان کے ولادت سے لے کر وفات تک کے حالات کو نہایت شائستگی‘حسن وخوبی‘ سلیقہ اور ترتیب کے ساتھ جمع کیا ہے۔حالات وواقعات کے انتخاب میں مؤلف نے اُن مضامین اور حکایات کو اہمیت دی ہے جو مفید‘ سبق آموز‘ عام فہم اور دلنشین ہیں اور عقیدت ومحبت کے ساتھ ساتھ حقیقت وشریعت کے معیار پر پورے اُترتے ہیں۔ یہ کتاب صرف واقعات کا مجموعہ ہی نہیں بلکہ اس میں عبیدہ بن جراحؓ کی سیرت  وسوانح اور فضائل ومناقب کی ایک گراں قدر سوغات ہے۔ کتاب کو نہایت جامعیت کے ساتھ لکھا گیا ہے اور اس کے مطالعے سے کہیں بوریت اور حزن وملال کا احساس نہیں ہوتا ۔ اس کتاب کی اہم خوبی اور قابل ستائش پہلو یہ ہے کہ اس کی تالیف میں مستند اور معتبر کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ یہ کتاب’’ امین الامۃ حضرت عبیدہ بن جراح ‘‘ انجینئر سید نعیم شاہ﷾  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1552 #5877

    مصنف : عبد الرب میرٹھی

    مشاہدات : 16945

    روایۃ النحو شرح اردو ھدایۃ النحو

    (پیر 16 ستمبر 2019ء) ناشر : زمزم پبلشرز کراچی
    #5877 Book صفحات: 395

    کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی  بے شمار  زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور  یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ زیر نظر کتاب"روایۃ النحو اردو شرح ھدایۃ النحو" فاضل مصنف مولوع عبد الرب میرٹھی کی تصنیف ہے۔ جس کا ترجمہ و تصحیح مولوی محمد عرفان نے بڑی محنت اور لگن سے کیا ہے۔ یہی وہ کتاب ہے جو شعبہ درس نظامی میں گرائمر کی کتب میں ایک ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کے بغیر کوئی طالبعلم عربی گرائمر پر مکمل دسترس حاصل نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مصنف و مترجم کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کے درجات حسنہ میں بلندی کرے۔ آمین(عمیر)

  • 1553 #5876

    مصنف : شمس الدین الذہبی

    مشاہدات : 6819

    ستر بڑے گناہ

    (اتوار 15 ستمبر 2019ء) ناشر : المیزان ناشران و تاجران کتب، لاہور
    #5876 Book صفحات: 186

    انسان خیروشرکا مجموعہ ہےاور اس کی فطرت میں نیکی اور بدی کی صلاحیتیں یکساں طور پر ودیعت کی گئی ہیں۔اورایساکیا جاناضروری  بھی تھااس لئے کہ اسے اس کائنات میں محض آزمائش اور امتحان کےلئے بھیجاگیاہے،اگروہ خالق کائنات  کے اس امتحان میں پورا اترا جائے تواس سا کوئی خوش نصیب نہیں،اور اگر اس کے پائے استقامت نے ٹھوکرکھائی اور وہ اس  امتحان میں کامیاب نہ ہوسکا تو اس سا کوئی  بدنصیب نہیں۔انسان کی یہی دوہری صلاحیت ہے جو ہمیشہ باہم معرکہ آراء رہتی  ہے،خدا ترسی نے غلبہ پایاتوعمل صالح کا صدور ہوتا ہے ،شر ور نفس نے فتح پائی تو انسان شیطان کے’’دام ہمرانگ زمین‘‘ میں گرتا ہے اور خدا کی نافرمانی کر گزرتا ہے،پھریہ نافرمانی بھی مختلف  درجات کی ہوتیں ہیں،مثلا کوئی گناہ   کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے  اور کوئی گناہ صغیرہ کا ،اور گناہ کبیرہ ایسا گناہ ہے جو بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے اور رب العالمین  کی نارضگی کا سبب  بنتے ہیں ۔اسلئے کبائر کا معاملہ بٹرا سخت اور اہم ہے،یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین نے اس پر مستقل بحث کی ہے کہ  کبیرہ گناہ کا اطلاق کن کن گناہوں پر ہوتاہے۔مولانا عبدالقوی صاحب نے علامہ ذھبیؒ کی کتاب’’الکبائر‘‘کا اردو ترجمہ کیا  ہے  جسمیں انہوں ستر بٹرے گناہ کبیرہ کا ذکر کیا ہے۔اللہ  ان کی اس محنت کواپنےہاں شرف قبولیت بخشے۔آمین(شعیب خان)

  • 1554 #5875

    مصنف : ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر

    مشاہدات : 13589

    سیرت نگاری آغاز و ارتقاء

    (ہفتہ 14 ستمبر 2019ء) ناشر : قرطاس کراچی
    #5875 Book صفحات: 276

    مسلمانوں میں تاریخ نویسی کا آغاز مغازی و سیر سے ہوا۔ مغازی کی روایت و درس کی ابتداء عہد خلافت راشدہ میں ہو چکی تھی اور پہلی صدی ہجری ا بھی اپنے اختتام کو نہیں پہنچی تھی کہ مغازی و سیرت کی کتب مدون ہو چکی تھیں۔ قبل از اسلام عربوں میں تاریخ نگاری کا کوئی چلن نہیں تھا تاہم یمنی عربوں کے پاس تاریخ نگاری کی روایت ضرور تھی اور ان کے پاس کچھ تاریخی تحریری سرمایہ بھی موجود تھا۔ پھر عربوں کی حماسی شاعری، ایام العرب کے منظوم تذکرے اور علم الانساب کی وجہ سے ان کے پاس تحریری سرمایہ جمع ہو گیا تھا جس نے آگے چل کر تاریخ نگاری کی روایت قائم کرنے میں عربوں کی مدد کی۔ عرب قبیلے ماضی کی شاندار روایت کو یاد رکھنا، آباء و اجداد کے محاسن، قصائد، جود و سخا، ایفائے عہد، مہمان نوازی، اشعار، قصص اور  جنگ و جدل کی داستانیں بڑے شوق سے سنی اور سنائی جاتی تھیں۔ جب نزول قرآن کا سلسلہ شروع ہوا جس میں متعدد مقامات پر سابقہ امم اور انبیاء کرام کے قصص و واقعات بیان کیے گئے ہیں تو اہل عرب میں فطری طور پر تاریخ سے دلچسپی پیدا ہونی شروع ہوئی۔ اب چونکہ عربوں میں مغازی و سیر کی طرف رجحان فطری تھا  رسول اللہ ﷺ کی محبت و عقیدت نے انہیں آپ کے اقوال، افعال، شمائل اور زندگی کے دیگر معاملات کو محفوظ کرنے کی طرف متوجہ کیا۔ اسی طرح سیرت کے اصطلاحی معنی" رسول اللہ ﷺ کے حالات زندگی اور اخلاق و عادات کا بیان ہے"۔ زیر تبصرہ کتاب"سیرت نگاری آغاز و ارتقاء" نگار سجاد ظہیر کی تالیف ہے۔ جس میں فاضل مؤلف نے تاریخ سیر کا آغاز و ارتقاء، معروف سیرت نگار اور ان کی تالیفات اور ان کے حالات زندگی کو نہایت آسان فہم انداز میں تحریر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مؤلف کے میزان حسنہ میں بلندی درجات کا سبب بنائے۔ آمین(عمیر)

  • 1555 #5874

    مصنف : ابو الکلام آزاد

    مشاہدات : 4794

    ہندوستان آزاد ہو گیا

    (جمعہ 13 ستمبر 2019ء) ناشر : نشریات لاہور
    #5874 Book صفحات: 267

    برصغیر پاک و ہند میں کچھ ایسی شخصیات نے جنم لیا جو علم و ادب اور صحافت کے افق پر ایک قطبی ستارے کی طرح نمودار ہوئے اور دیر تک چھائے رہے۔ ان شخصیات میں سے مولانا ابو الکلام آزادؒ سرِ فہرست ہیں، مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ مولانا آزادؒ عربی، اردو، فارسی اور انگریزی کے عظیم سکالر تھے، آپ نہایت ہی زیرک اور بے باک انسان تھے۔ جب فرنگی حکومت نے ایک منصوبہ کے تحت تقسیم برصغیر کا پروگرام بنایا اور ان کا ارادہ تھا کہ مسلمان پسماندہ ہیں اس لیے ان کو چند ایک رعایتوں کے ساتھ اپنا آلہ کار بنا لیا جائے گا۔ مولانا آزادؒ نے جب برطانوی حکومت کی چالوں میں شدّت محسوس کی تو برصغیر کے مسلمانوں کو اس خطرناک چال سے بچانے کے لیے مولانا نے باقاعدہ کوششیں کیں۔ مولانا یہ چاہتے تھے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی نو(9) کروڑ سے زیادہ ہے اور وہ اپنی اس زبردست تعداد کے ساتھ ایسی مذہبی و معاشرتی صفات کے حامل ہیں کہ ہندوستان کی قومی و وطنی زندگی میں فیصلہ کن اثرات ڈال سکتے ہیں۔ مولانا کا یہ نظریہ تھا کہ اگر آج ہندوستان کے مسلمان ایک الگ ملک حاصل کر لیں گئے تو وہ فرنگیوں کے آلہ کار ہو کر رہ جائیں گئے اور انڈیا کے مسلمان اپنی اجتماعی طاقت سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو کر احساس کمتری کا شکار رہیں گئے۔ زیر تبصرہ کتاب"ہندوستان آزاد ہو گیا" مولانا ابو الکلام آزادؒ کی بےمثال تصانیف میں سے ہے۔ جس میں مولانا آزادؒ کا بچپن، جوانی ، خاندان، کانگرس کی امارت، تحریک تقسیم ہندوستان اور برطانوی حکومت کے ساتھ مذاکرات وغیرہ کو قلمبندکیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا آزادؒ کو غریق رحمت فرمائے۔ آمین(عمیر)

  • 1556 #5873

    مصنف : حافظ عبد الوہاب

    مشاہدات : 5654

    المقربون اذکار وظائف ، نماز و دعائیں

    (جمعرات 12 ستمبر 2019ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #5873 Book صفحات: 281

    اللہ احکم الحاکمین کا بے پناہ احسان ہے کہ اس نے ہمیں انسان بنانے کے بعد مسلمان بنایا ‘مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر  لازم ہے ک ہم اپنی زندگی اللہ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق بسر کریں‘ زندگی گزارنے کے لیے اللہ نے ہمیں ایسے اصول وضوابط عطا فرمائے ہیں کہ انہیں اپنا کر ہم پُر سکون‘ راحت وآرام اور برکت والی زندگی بسر کر سکتے ہیں مگر افسوس کہ مسلمان ان اصولوں سے نا آشنا ہو کر بے سکونی‘ پریشانی اور مصیبتوں سے بھری ہوئی زندگی گزار رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اللہ کے اصولوں کو اللہ کی مرضی کے مطابق سمجھ کر استعمال کر کے اللہ کی رحمت‘ سکینت اور برکتوں سے بھر پور طریقے سے فائدہ اُٹھایا جائے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں مصنف﷾ نے اسی عمل کی طرف توجہ دلائی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو کیسے اللہ کی مرضی کے مطابق بسر کر سکتے ہیں۔ اس کتاب میں حدیث کی اصل کتابوں سے مراجعت کے بعد الفاظِ منصوصہ کا انتخاب کیا گیا ہے‘ ہر دعا اور ذکر کے ساتھ نبیﷺ کا مکمل فرمان‘ جس کتاب سے کوئی چیز لی ہے اسی کا حوالہ دیا گیا ہے‘ صحیح احادیث کا انتخاب‘ جامع دعاؤں اور جامع الفاظ کو درج کیا گیا ہے‘ اگر کسی دعا میں ایک کلمے کا فرق ہے تو اس کو الگ ذکر کیا ہے‘ تمام قرآنی آیات اور احادیث کی تخریج بھی کی گئی ہے‘ نبیﷺ کے علاوہ کسی بھی شخصیت کے اقوال کو نقل نہیں کیا‘ جو دعا غیر ثابت ہے اس کا ذکر کرنے سے احتراز کیا گیٰا ہے یہ کتاب ’’ المقربون ‘‘ حافظ عبد الوہاب﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1557 #5872

    مصنف : عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

    مشاہدات : 10671

    آج کی مشہور بدعات و منکرات کا بیان

    (بدھ 11 ستمبر 2019ء) ناشر : مکتبہ سلفیہ حیدر آباد
    #5872 Book صفحات: 53

    اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا  میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہےکہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سےدیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہےیہ واحد دین ہےجو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی کامیابی کا راز اتباع رسول اللہ ﷺ میں مضمر کیا ہے۔ موجودہ دور میں سنت کے مقابلے میں بدعت اس قدر اشاعت ہو رہی ہے کہ عام آدمی دین حنیف کے متعلق متزلزل اور شکوک و شبہات کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے۔ ایک عام آدمی کے لیے سنت کو پہچاننا انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے جبکہ خوشی ہو یا غمی اسلام نے ہر موڑ پر بنی آدم کی راہنمائی فرمائی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’بدعات ومنکرات کا بیان‘‘جو کہ در اصل  عربی  زبان میں فضیلۃ الشیخ  عبد العزیز  بن عبد اللہ بن باز ؒ کی تصنیف ہے ،اور اس  کا اردو زبان میں ترجمہ  صفی احمد مدنی  صاحب نے کیاہے،جس میں  انہوں نے موجودہ  دور میں پائے  جانے  والی بدعات اور منکرات کو  تفصیلا ذکرکیا ہے ،اور قرآن وحدیث  سے مدلل انداز میں اس  کا رد بھی کیا ہے،اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔آمین(شعیب خان)

  • 1558 #5871

    مصنف : محمد ایوب سپرا

    مشاہدات : 7513

    الاسماء الحسنٰی یعنی اللہ کے پیارے نام

    (منگل 10 ستمبر 2019ء) ناشر : الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی
    #5871 Book صفحات: 234

    اسمائ الٰہی کو قرآن مجید میں  اسما ئے حسنیٰ سے تعبیر کیا گیا ہے جس کے  معنیٰ بہترین اور خوب ترین کے ہیں۔ اسمائے  باری تعالیٰ  کو حسنیٰ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان ناموں پر جس پہلو سے بھی غور کیا جائے خواہ علم ودانش کی رو سے اور خواہ قلبی  احساسات وجذبات کے اعتبار سے یہ سراپا عمدگی ہی عمدگی اور حسن ہی حسن نظرآتے ہیں۔اللہ وحدہ لاشریک  کے اسم ذاتی یعنی ’’اللہ‘‘ کے علاوہ  اسے جس نام سے بھی پکاریں گے وہ اچھا ،محبوب اور دل کو دولت اطمینان سے مالا مال کرنے والا ہوگا۔اسمائے حسنیٰ  کی تعداد صحیح  قول کے مطابق (99 )اور ان کی فضیلت  یہ ہے  کہ جو شخص  ان ناموں کا واسطہ دے کر دعا کرے گا اللہ اس کی  دعا کو قبول کریں گے۔(الحدیث) زیر تبصرہ کتاب ’’الاسماء الحسنیٰ‘‘فاضل مصنف  محمد ایوب سپرا کی تصنیف ہے جس  میں انہوں نے اللہ رب العزت  کے اسماء وصفات  کا جامع  ومختصر تعارف ،ان کی  اہمیت  وافادیت، اسمائے حسنیٰ کی قسمیں اور ان کے ذریعہ سے  دعا کرنے کے طریقے کے علاوہ  وسیلہ کے بارے میں  مدلل بیان کیا گیا ہے۔اللہ اور اس کی توحید کی معرفت حاصل کرنے کے لیے یہ کتاب یقینا  نہایت مفید اور معاون ثابت ہو گی۔اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف  کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(شعیب خان)

  • 1559 #5870

    مصنف : عبد الرحمن محمد عثمان عمری

    مشاہدات : 5935

    اللہ سبحانہ وتعالیٰ پر ایمان

    (پیر 09 ستمبر 2019ء) ناشر : العلم فاؤنڈیشن
    #5870 Book صفحات: 100

    دنیا جہان میں مختلف ذہنیتوں کے اعتبار سے اختلاف کا ہونا ایک فطری امر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں بہت سارے مسالک و مذاہب پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے ہر کوئی یہ حسن ظن رکھتا ہے کہ وہ صراط مستقیم پر ہے اور اس کے مخالفین راہ ہدایت سے بھٹکے ہوئے ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق ایسا گروہ حق پر ہے جس کا عمل نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ کے عمل کے عین مطابق ہے۔ دنیا جہان میں کچھ ایسے بھی فرقے پائے جاتے ہیں جو اللہ رب العزت کی صفات میں افراط و تفریط کا شکار ہونے کی وجہ سے راہ اعتدال سے دور ہو گئے۔ ان میں سے معتزلہ، جہمیہ، اشاعرہ، ماتریدیہ وغیرہ قابل ذکر ہیں، یہ فرقے اللہ تعالیٰ کا استوا علی العرش،اللہ تعالیٰ کا ہاتھ،پنڈلی، نزول آسمانِ اول اور وہ تمام صفات الٰہی جو کتاب و سنت سے ثابت ہیں ان میں تلاویلات و تحریفات اور تعطیلات کے قائل ہیں۔ جبکہ فرقہ ناجیہ طائفہ منصورہ اہل سنت و الجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ یہ تمام صفات برحق ہیں اور ان پر ہمارا مکمل ایمان و ایقان ہے۔ ہم بغیر کسی تاویل، تعطیل، تکییف، تشبیہ کے ان پر ایمان لاتے ہیں۔ زیر نظر کتاب"اللہ پرایمان اور توحید کی بعض بنیادی تعلیمات" سید حسین بن عثمان عمری مدنی کی توحید کی متعلق ایک جامع کتاب ہے۔ جس میں فاضل مؤلف نے اللہ پر ایمان کے متعلق اور توحید کی اقسام، اہمیت ، فضیلت، توحید اسماء صفات اور شرک کی مذمت کرتے ہوئے قرآن و سنت کی روشنی میں دلائل و براہیں سے توحید باری تعالیٰ کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی کاوش کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)

  • 1560 #5869

    مصنف : ڈاکٹر خورشید رضوی

    مشاہدات : 7230

    عربی ادب قبل از اسلام جلد اول

    (اتوار 08 ستمبر 2019ء) ناشر : ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور
    #5869 Book صفحات: 704

    کسی بھی قوم اور ملک کی تاریخ ہی اُن کی عزت وعظمت اور ان کی پہچان کا باعث ہوتی ہے۔ اگر کوئی ملک اپنی تاریخ نہ رکھتاہو تو اسے عزت واحترام کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں عربی ادب کی تاریخ کی ایک جھلک دی گئی ہے جس میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ جانکاہ محنت سے ہاتھ آنے والے علمی حوالے فراوانی سے مہیا کئے جائیں مگر اس ساتھ ساتھ ایک عام باذوق قاری کے لیے تحریر رواں اور خوانا بھی رہے‘ اگر قاری چاہے تو ࠀ࠲ᦰí� گیا ہے‘ اس میں ہر بحث مدتوں کے مطالعے اور اہل علم سے مراسلت کے نتیجے میں قلم بند کی گئی ہے۔ اس کتاب میں مخففات کا استعمال کم کیا گیا ہے۔۔ یہ کتاب ’’ عربی ادب قبل از اسلام ‘‘ ڈاکٹر خورشید رضوی﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1561 #5868

    مصنف : رفعت سالار فیضی

    مشاہدات : 5329

    اطاعت رسول ﷺ کی شرعی حیثیت اور تقلید کی حقیقت

    (ہفتہ 07 ستمبر 2019ء) ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی
    #5868 Book صفحات: 122

    اللہ رب العزت کا بے حد احسان ہے کہ ہم اسلام کے ماننے والے ہیں‘ دین اسلام ایسا آفاقی وعالمگیر دین ہے جس میں قیامت تک کے لیے زندگی کے ہر شبعہ میں کامل ومکمل ترین رشد وہدایت ہے۔ اس کی ہر تعلیم میں سادگی اور افادیت کے ہر پہلو پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ اس دین کے آنے کے بعد دنیا کی تمام شریعتیں اور ادیان منسوخ کر دیے گئے ‘ لہذٰا اس دین کے علاوہ کسی دوسرے دین اور نبیﷺ کے علاوہ کسی کی پیروی کرنا دنیا وآخرت میں خسران اور نقصان کا باعث اور سبب ہے۔ نبیﷺ نے عملی نمونۂ کے حوالے سے بھی ایک عظیم مثال قائم کی اور ہر شعبے میں رہنمائی کامل فرمائی‘ اور ہر دور میں  نبیﷺ کی حیات مبارکہ اور اطاعت رسولﷺ پر لکھا گیا جن میں سے ایک زیرِ تبصرہ کتاب بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اس کتا ب میں نبیﷺ کی کامل اطاعت کرنے کا درس دیا گیا ہے اور جو لوگ  غلط راہوں پر گامزن ہے ان کی رہنمائی کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب کی زبان اور اسلوب نہایت عمدہ اپنایا گیا ہے۔ اصل مصادر سے حوالوں کا اہتمام کیا گیا ہے اور عہد صحابہ وتابعین وتبع تابعین سے تقلید کو بیان کیا گیا ہے کہ تب تقلید تھی یا اطاعت رسولﷺ کو اولین ترجیح دی جاتی تھی؟ اسی طرح اس میں اطاعت رسولﷺ سے انحراف کے نقصانات کو بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح تقلید کی ابتداء اور ارتقاء کو بھی بیان کیا گیا ہے اور ائمہ اربعہ کے مؤقف کو بھی بیان کیا گیا ہے اور راجح قول بھی ذکر کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ’’ اطاعت رسولﷺ کی شرعی حیثییت ‘‘ شیخ رفعت سالار فیضی﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1562 #5866

    مصنف : محمد عظیم حاصلپوری

    مشاہدات : 4217

    فرشتوں کا صحابہ ؓ سے پیار

    (جمعرات 05 ستمبر 2019ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #5866 Book صفحات: 155

    اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد ﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ درس گاہِ محمدیہ ﷺ کی تعلیم و تربیت نے افرادِ انسانی کی ایک ایسی مثالی جماعت تیار کی کہ انبیاء کرام کے بعد روئے زمین پر کوئی جماعت ان سے بہتر سیرت و کردار پیش نہ کر سکی۔ وہ مقدس جماعت جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی کیا گیا اور جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" خیر امتی قرنی" (بخاری)"میری امت کی سب سے بہترین جماعت میرے عہد کے لوگ ہیں۔" اسی طرح صحابہ کرام سے محبت جہاں تمام مسلمانوں کے ایمان کا جزء ہے وہاں اللہ تعالیٰ کے پاکباز اور نورانی فرشتے بھی ان مقدس نفوس سے محبت و عقیدت رکھتے ہیں۔ فرشتوں اذنِ الٰہی سے انبیاء کرام پر نازل ہوتے رہے اور جناب حضرت محمدﷺ کے اصحاب سے ان کا خصوصی پیار تھا اور زمیں پر آکر ان سے ملاقات و مصافحہ کرنا، خیر و بھلائی میں، جہاد و قتال میں ان کی معاونت کرنے میں فخر محسوس کرتے تھے۔ زیر نظر کتاب"فرشتوں کا صحابہ ؓ سے پیار" فضلیۃ الشیخ محمد عظیم حاصلپوری کی بے مثال تالیف ہے۔ جن کی شخصیت کاعلمی و ادبی حوالوں میں ایک معتبر نام ہے۔ فاضل مصنف نے کتاب ہذا میں فرشتوں کا انبیاء کرام، شہداء اور صلحاء سے تعلق و مودّت اور فرشتوں کا ان کی معاونت کے لیے نزول کرنا اور صحابہ کے جنازوں میں شرکت کرنا وغیرہ کو احاطہ تحریر میں لائے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو ہمت و استقامت سے نوازے اور مکتبہ اسلامیہ کے نگران و معاونین کو بھی دین کی سربلندی کے لیے مصروف عمل رکھتے ہوئے اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

  • 1563 #5865

    مصنف : محمد شریف

    مشاہدات : 7566

    سر سید کے آراء و افکار کا عبد الحق حقانی کی تفسیر کی روشنی میں تنقیدی و تحقیقی جائزہ ( مقالہ پی ایچ ڈی )

    (منگل 03 ستمبر 2019ء) ناشر : کلیہ عربی و علوم اسلامیہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی
    #5865 Book صفحات: 214

    سر سید احمد خان کی ولادت 17؍اکتوبر1817ء کو دہلی میں ہوئی۔ سر سید کی ابتدائی تعلیم وتربیت خالص مذہبی اور روحانی ماحول میں ہوئی،کیوں کہ ان کے والد اور دیگر افراد خانہ کو دہلی کے دو اہم علمی وروحانی مراکز خانقاہ نقش بندیہ اور خانوادۂ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی سے گہری عقیدت اور والہانہ تعلق تھا۔سر سید نے تعلیم کے ذریعے مسلمانوں کی معاشرتی اور معاشی ترقی کے لیے متحدہ ہندوستان میں تحریک چلائی،اسے تاریخ میں ’’علی گڑھ تحریک‘‘ کے نام سے جانا جاتاہے،جو مدرسۃ العلوم (علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی)کی شکل میں بارآور ہوئی۔ اور انہوں نے مذہبی مصلح کی حیثیت سے مسلمانوں کی مذہبی اصلاحات کا آغازکیا اور مذہبی خیالات کے زیر اثر جو تعلیمی ، معاشی اور معاشرتی حد بندیاں مسلمانوں نے مقرر کی تھیں،انھیں ختم کرنے کی کوشش کی،نیز عیسائی حکمراں اور مستشرقین اسلام کے جن اصولوں پر معترض تھے،ان کی توجیہہ وتشریح عقل وسائنس کے ذریعے کرنے کی بنا ڈالی۔جو ان کے مقاصد کی تکمیل میں مانع تھا،یہاں تک کہ ہندوستان میں جمہور عقیدوں پر مشتمل ایک ایسا فرقہ ظہور میں آگیاجو اعتزال کی ایک نئی شکل تھی،جو بلا شبہ عقل پسندی اور نیچرل سائنس پر استوار تھا جسے ’’فرقۂ نیچریہ ‘‘ سے تعبیر کیاگیا۔در اصل سرسید کا یہی فعل ان کی ذات سے شروع ہوکر ان کی تعلیمی تحریک کی مخالفت کا سامان بن گیا۔اس اعتراض کو سمجھنے کے لیے سر سید کے مذہبی عقائد وافکار کوجاننا ضروری ہے۔ زیر نظر  مقالہ بعنوان’’  سرسید کے  آراء  وافکار کا مولانا عبد الحق حقانی کی تفسیر کی روشنی میں تنقیدی وتحقیقی جائزہ ‘‘   محترم جناب  محمد شریف کاایم فل کا تحقیقی مقالہ ہے  جسے  انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم رانا  کی نگرانی میں مکمل کر کے  علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں پیش کرکے ایم فل کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار  نے ا پنے تحقیقی مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کر کے ان ابواب میں اس بات کوواضح کیا ہے مولانا عبدالحق حقانی  نےاپنی  مشہور تفسیر  ’’ حقانی‘‘ میں   سرسید  کے مذہبی نظریات کاتعاقب کیا اورتحریر وتقریر کے ساتھ ساتھ مناظرےاور مباحثوں میں بھی سرسید  کے مذہبی نظریات کاردّ     پیش کیا اور جہاں جہاں قرآن وسنت کی من مانی تاویلات کےسہارے سے سرسید نے اسلامی ضابطوں کو توڑ ا وہاں وہاں مولانا عبد الق حانی نےان کو آڑے ہاتھوں لیا اور اس کا علمی وعقلی ردّ پیش کیا۔مقالہ کےآخری میں افکار سرسید اور تنقید حقانی کے اثرات وثمرات کا ایک تحقیقی جائزہ پیش کیاگیا ہے  تاکہ معلوم ہوسکے کہ ان  دو شخصیات کی فکر سے معاشرے کے مختلف طبقات پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ فکرسرسید  پیدا ہونے والے مذہبی وفکری انتشار کی طرف تنقید حقانی کی روشنی میں مناسب رہنمائی کی طرح ڈالی گئ ہے تاکہ ان نقائص کو کم کیا جاسکے اور ان ثمرات کو سمیٹا جاسکے ۔(م۔ا)

  • 1564 #5864

    مصنف : ڈاکٹر وسیم محمدی

    مشاہدات : 7121

    رافضیوں کی کہانی

    (پیر 02 ستمبر 2019ء) ناشر : مکتبہ آل بیت کراچی
    #5864 Book صفحات: 94

    تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں تشیع محض ایک سیاسی رجحان تھا جو بنو امیہ کے مقابلے میں اہل بیت کے لیے مسلمانوں کے بعض گروہوں میں موجود تھا۔ اور اس رجحان نے بہت بعد میں غلو کی صورت میں رافضیت کی شکل اختیار کی ہے۔روافض کا خیال ہے کہ رسول اللہ  ﷺ نے خلافت حضرت علی کے سپرد کرنے کی قطعی اور صریح وصیت کی تھی۔ اس لیے پہلے تین خلفاء اور ان کی حمایت کرنے والے صحابہ و تابعین غلطی پر تھے اور نفاق کا شکار تھے اور اس وصیت کو چھپانے والے مسلمان بھی گمراہ تھے۔ اس عقیدہ کو رافضیت کہا جاتا ہے۔ اس فرقے کا یہ عقیدہ بقیہ امامیہ فرقوں میں سے شیعہ عقائد کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ اور اسی بنا پر بعض لوگ نادانستگی میں اہل تشیع کو بھی رافضہ کہہ دیتے ہیں۔ زیر نظر  کتاب’’رافضیوں کی کہانی ان کی معتمد کتابوں اور علمائے  سلف کی  زبانی  ‘‘جناب ڈاکٹر وسیم  محمدی صاحب کی تصنیف ہے  اس کتاب  میں فاضل مصنف نے  روافض بالخصوص اثنا عشریہ کے عقائد واصول کوپیش  کر  کے ان کا حقیقی چہرہ پیش کرتے ہوئے نہایت خوش بیانی اور اختصار کے ساتھ روافض کے متعلق لوگوں کے لیے اتمامِ حجت کا ایک سامان تیار کیا ہےجس کی طرف سے بوجوہ لوگ توجہ نہیں دیتے اور موہوم اندیشوں سے بچنے کے لیے امت کو بڑے نقصانات سے دو چار کرنے کی راہ ہموار کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ منصف کی اس کاوش کو شرف قبولت سےنوازے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1565 #5863

    مصنف : ڈاکٹر تنزیل الرحمن

    مشاہدات : 4884

    پاکستانی معیشت سے خاتمہ سود کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹ کا خلاصہ

    (اتوار 01 ستمبر 2019ء) ناشر : صدیقی ٹرسٹ کراچی
    #5863 Book صفحات: 138

    اسلامی نظام بینکاری کوئی ساٹھ ستر دہائیوں پر محیط نظام ہے جس کا آغاز مصر سے 1963ء میں میت غمر کے اسلامک بینک کے قیام کی صورت میں ہوا تھا ۔اس سے قبل اس حوالے سے چند کاوشیں اور تجربے  جنوبی ہند کی مسلم ریاست حیدرآباد میں بھی ہوچکے تھے۔ حیدرآباد دکن کے اس تجربے کے بعد1950ء 1951 ء میں اس طرح کی ایک ہلکی سی کاوش پاکستان میں بھی ہوئی جس میں شیخ احمد رشاد نے کلیدی کردار ادا کیا ۔ اسلامی بینکاری کے قیام اور استحکام کے لئے پاکستان بھی پیش پیش رہا ہے ۔ اور مختلف محاذوں پر سودی لعنت پر مبنی نظام سے خلاصی اور قرآن وسنت کے پیش کردہ معاشی اصولوں کی روشنی میں ایسے طریقہ کار کے لیے  کاوشیں کی گئی ہیں کہ کسی طرح سود کی لعنت سے اس ملک کو پاک کیا جاسکے ۔ اس حوالے سے انفرادی اور اجتماعی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔جنرل ضیاء الحق کے دور میں اسلامی نظریاتی کونسل کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ اسلامی معیشت کے اصولوں سے ہم آہنگ ایسا طریقہ کار وضع کرے جس سے سود ی لعنت سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے ماہرین معاشیات اور بینکاری کے تعاون سے ایک عبوری رپورٹ نومبر1978ءمیں اور حتمی رپورٹ جون 1980ء میں پیش کی ۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹ کا لب لباب یہ تھا کہ : بلاسود بینکاری نفع ونقصان کی بنیاد پر قائم ہوگی ،بینکوں کا بیشتر کاروبار مشارکت ومضاربت پر مبنی ہوگا اور اجارہ ، مرابحہ ، وغیرہ محض وقتی متبادل کے طور پر استعمال کئے جاسکتے ہیں ۔1980ء کے آخر میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام تجارتی بینکوں کو یہ حکم جاری کیا کہ وہ 1981ء سے اپنے تمام معاملات غیر سودی بنیادوں پر قائم کرنے کے پابند ہوں گے ۔ اسٹیٹ بینک کے اس حکم نامے کے پیش نظر حکومتی تحویل میں موجود تجارتی  بینکوں نے پی ایل ایس اکاؤنٹ کے نام سے غیر سودی کھاتے کھولنے کی اسکیم شروع کی اور عندیہ دیا کہ رفتہ رفتہ پورے بینکاری نظام کو غیر سودی نظام میں تبدیل کردیا جائے گا ۔اسلامی نظریاتی کونسل نے جسٹس تنزیل الرحمٰن کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس منعقدہ 1983ء میں حکومت کو یاد دلایا کہ ملکی معیشت سے سود کے خاتمے کے لئے حکومت نے 1979ء میں تین سال کی جو مدت مقرر کی تھی وہ دسمبر 1981ء میں ختم ہوگئی ہے ۔ لیکن ابھی تک سودی نظام کا خاتمہ نہیں ہوا بلکہ اس کے برعکس گزشتہ پانچ سال کے دوران حکومت نے جو اقدامات کئے ہیں وہ موجودہ سودی استحکام کا سبب بن رہے ہیں ۔ پھر 1991ءمیں وفاقی شرعی عدالت، پاکستان کے روبرو ایک مقدمہ بعنوانڈاکٹر محمود الرحمن فیصل بنام سیکرٹری وزارتِ قانون اسلام آباد وغیرہ‘‘ سماعت کے لئے پیش ہوا۔ اس مقدمے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رائج متعدد قوانین کو چیلنج کیا گیا تھا۔ جو سودی لین دین سے متعلق تھے اور استدعا کی گئی تھی کہ چونکہ قرآن و سنت میں سود کو حرام قرار دیا گیا ہے اور آئین، حکومت کو اس امر کا پابند کرتا ہے کہ وہ تمام رائج قوانین کو قرآن و سنت میں بیان کردہ اُصولوں کے مطابق ڈھالے لہٰذا ان تمام قوانین کو قرآن و سنت سے متصادم قرار دیا جائے جن میں قانونی طور پر سودی لین دین یا کاروبار کی اجازت پائی جاتی ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے فل بنچ نے جو مسٹر جسٹس تنزیل الرحمن (چیئرمین) مسٹر جسٹس ڈاکٹر فدا محمد خان اور مسٹر جسٹس عبید اللہ خان پر مشتمل تھا، ۷ ؍فروری    1991ء    سے اس مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا۔ یہ سلسلہ ۲۴؍ اکتوبر   1991ء تک جاری رہا۔ جس کے نتیجے میں اس مسئلے کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ۱۴ ؍نومبر  1991ء کو مسٹر جسٹس تنزیل الرحمن کی سربراہی میں وفاقی شرعی عدالت نے ۱۵۷ صفحات پر مشتمل تاریخی فیصلہ صادر کیا۔سودی نظام کےخلاف یہ جنگ پھر بھی جاری رہی۱۹۹۹ء میں بھی پھر اس کیس کی سماعت ہوئی ۔ عرفِ عام میں اس عدالتی جنگ کو ’’سود کا مقدمہ‘‘ کا نام دیا گیا۔ لیکن جس انداز میں سپریم کورٹ کے شریعت اپلیٹ بنچ کے روبرو یہ مقدمہ لڑا گیا اور خاص کر سود مخالف فریقین نے کسی مالی طمع کے بغیر جانفشانی اور دینی جذبے کے تحت کراچی سے اسلام آباد تک، جس پرجوش انداز میں اسلامی موقف کی پیروی کی، اس کی روشنی میں، سود کے خلاف اس عدالتی جنگ کو اگر عدالتی جہاد کہا جائے تو غیر مناسب نہ ہوگا۔پاکستان میں رائج سودی نظام کے خلاف اس تاریخی مقدمہ کی سماعت عدالت ِعظمیٰ کے فل بنچ نے کی۔ یہ بنچ مسٹر جسٹس خلیل الرحمن خان (چیئرمین) مسٹر جسٹس وجیہ الدین احمد، مسٹر جسٹس منیر اے شیخ، مسٹر جسٹس مولانا محمد تقی عثمانی اور مسٹر جسٹس ڈاکٹر محمود احمد غازی پر مشتمل تھا۔اس  کیس میں  سپریم کورٹ کی درخواست پر بین الاقوامی  سکالرز   اور  جید علماء نے  سود کےخاتمہ  پر دلائل پیش کیے۔اس موقعہ پر عظیم اسلامی اسکالر  ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾   مدیر اعلیٰ  ماہنامہ’’  محدث‘‘   لاہوروسرپرست  اعلیٰ جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور  کو  سپریم کورٹ نے  مقدمہ سود میں اپنا موقف پیش کرنے کے لیے مدعو کیا حافظ صا حب نے  علمی  انداز سے اپنے دلائل مذکورہ فل پنچ کے سامنے پیش کیے   حافظ کی معاونت کے لیے راقم  کو بھی ان کےساتھ جانے کا موقع ملا۔ زیرتبصرہ کتاب ’’پاکستانی معیشت سے  خاتمہ سود کےلیے  اسلامی نظریاتی کونسل  کی رپورٹ کا خلاصہ  ‘‘  جنرل محمد ضیاء الحق    کے حکم پر اسلامی نظریاتی کونسل کی  طرف سے پیش جانے والی  رپورٹ  کا  خلاصہ ہے  یہ رپورٹ جسٹس تنزیل الرحمٰن  کی صدارت میں  کونسل نے  منظور کی تھی جو  جنرل  محمد ضیاء الحق  کی خدمت  میں پیش  ہوئی ۔یہ رپورٹ اپنے موضوع پر دنیا میں سب سے پہلی کوشش تھی جس کی تیاری میں نہ صرف صاحب بصیرت علمائے دین  بلکہ جدید اقتصادیات  وبینک کاری کے  پیچیدہ  علمی اور فنی مسائل کا گہرا شعور  وادراک رکھنے والے  اہل نظر  حضرات کا وسیع تجربہ بھی شامل ہے ۔ استیصال  سود کے موضوع  پر کونسل کی یہ رپورٹ مقدمہ  کےعلاوہ  پانچ ابواب اور ایک اختتامیہ پر مشتمل ہے  جس میں کونسل کے اخذ کردہ نتائج اور اس کی سفارشات کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے ۔اسلامی نظریاتی کونسل کی تیارہ کردہ  طویل رپورٹ کا    خلاصہ کونسل کے چیئرمین نے   ہی کیا  ہےجسے صدیقی ٹرسٹ  ،کراچی نے شائع کیا  اور اب  کتاب وسنت سائٹ کےقارئین کےلیے پیش کیا جارہا ہے ۔اللہ تعالیٰ  وطن عزیز کو سود کی لعنت سے  پاک فرمائے ۔(آمین) (م۔ ا)

  • 1566 #5862

    مصنف : ڈاکٹر ذاکر نائیک

    مشاہدات : 8124

    قرآن اور سائنسی دریافتیں

    (ہفتہ 31 اگست 2019ء) ناشر : نا معلوم
    #5862 Book صفحات: 128

    قرآن اور سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں اور بلاشبہ کائناتی دریافتوں میں قرآن   وسانئس میں ہم آہنگی فروغِ اسلام کاباعث بنی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ قرآن اور سائنسی دریافتیں ‘‘ ڈاکٹر ذاکرنائیک کی  تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں  چند ایسے سائنسی حقائق کو پیش کیاگیا ہے  جو قرآن مجید میں موجود ہیں ۔ڈاکٹر تصدق حسین راجا نے اس کتاب کو اردو قارئین کے لیے   انگریزی اردو قالب میں ڈھالا ہے اللہ تعالیٰ ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾ کی حفاظت فرمائے اور فروغ اسلام کے لیے ان  کاوشیں فرمائے  قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1567 #5861

    مصنف : ابو عدنان محمد منیر قمر

    مشاہدات : 2402

    نماز تراویح ( منیر قمر ) جدید ایڈیشن

    (جمعہ 30 اگست 2019ء) ناشر : توحید پبلیکیشنز، بنگلور
    #5861 Book صفحات: 112

    نمازِ تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔صحیح احادیث  کے مطابق  رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد بشمول وتر گیارہ ہے  ۔مسنون تعداد کا  مطلب  وہ تعداد  ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں  فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ  جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے  ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ  ہے  کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے  منتخب کی  ہے یہ سمجھتے  ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے  اس لیے جتنی  رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ مسنون رکعات تراویح کے احکام ومسائل کتب حدیث وفقہ میں موجود ہیں  اوراس کے متعلق  ائمہ محدثین  اورعلمائے عظام کی بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’نماز تراویح‘‘ابو عدنان محمد منیر قمر﷾(مترجم ومصنف کتب کثیرہ) کی مرتب   شدہ کتاب کانیوایڈیشن ہے  یہ  کتاب دراصل  مولانا منیر احمد قمر ﷾کے 2002ء میں  سعودی ریڈیو مکہ مکرمہ  ہفتہ وار دینی پروگرام ’’ اسلام اور ہماری زندگی ‘‘  رمضان  المبارک میں پیش کیےگئے چارپروگراموں کی  کتابی صورت ہے موصوف کی بیٹیوں نبیلہ قمرا ور نادیہ قمر نے ان پروگرامز کو   مرتب کرنےکے علاوہ  اس میں  بعض ضروری اضافہ  جات  بھی کیے ہیں ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں نماز تراویح کے فضائل و برکات ، تعداد رکعات ، ازالہ شبہات نماز تراویح کا حکم ، قیام اللیل ، صلوۃ اللیل اور تہجد میں فرق بیان کیا ہے اور بیس رکعات تراویح سے متعلق حدیث کی حقیقت اور اس کے متعلقہ آثار صحابہ کی استنادی حیثیت  بیان کی ہے  اور یہ ثابت کیا ہے کہ بیس تراویح پر اجماع کادعویٰ بلا دلیل ہونے کی وجہ سے باطل ہے اور اس عدد  پر استمرار  ودوام کادعویٰ بھی اسی قبیل سے اور سیدنا عمر﷜ سےصحیح سند کےساتھ گیارہ رکعتیں آٹھ تراویح+تین وتر ہی ثابت ہیں  اور بیس کی تمام روایات ضعیف وناقابل حجت ہیں ۔(م۔ا)

  • 1568 #5860

    مصنف : عبد الولی عبد القوی

    مشاہدات : 4174

    مسلمانان برصغیر ہند و پاک کے یہاں ناجائز برکت طلبیوں کے مظاہر اور ان کی بابت اسلام کا موقف

    (جمعرات 29 اگست 2019ء) ناشر : انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا
    #5860 Book صفحات: 160

    تبرک عربی زبان کا لفظ ہے جس کا لغوی معنیٰ ہے  کسی سے برکت حاصل کرنا۔ قرآن و حدیث کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض چیزوں اور مقامات کو اللہ تعالٰی نے خصوصی خیر و برکت سے نوازا ہے اور اِن کو دیگر مخلوق پر ترجیح دی ہے۔ ان بابرکت ذوات اور اشیاء سے برکت و رحمت اور سعادت چاہنا اور ان کے وسیلہ سے اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں دعا کرنا تبرک کے مفہوم میں شامل ہے۔ شریعت میں تبرک کی وہی قسم معتبر اور قابلِ قبول ہے جو قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ سے ثابت ہو۔ہر مسلمان کو برکت اور تبرک کی معرفت اور اس کے اسباب وموانع کی پہچان حاصل کرنی چاہئے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں ایسی عظیم خیر کو حاصل کر سکےاور ایسے تمام اقوال وافعال سے اجتناب کر سکے جو مسلمان کے وقت، عمر، تجارت اور مال وعیال میں برکت کےحصول میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ہر قسم کی خیر وبرکات کا حصول قرآن وسنت کی تعلیمات کے ذریعے ہی سے ممکن ہے، کیونکہ جس ذات بابرکات نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اسی نے وحی کے ذریعے سے انہیں آگاہ کیا ہے کہ کون سے راستے پر چلنے والے لوگ برکت ورحمت کے مستحق ہوتے ہیں اور کس راستے کے راہی نقمت ونحوست کے سزاوار ٹھہرتے ہیں۔مشرکین مکہ کو بتوں کی پرستش، ان کی تعظیم، ان کے لیے قربانیاں، نذر نیاز او ردیگر  عبادات  پیش کر نے اورا ن سےمالوں او رجانوں میں نفع ونقصان کی امید وابستہ کرنے  جیسے باطل عقائد کی جانب کھینچ لانے کا سبب غیر شرعی طریقہ سے مکہ کے پتھروں  سے حصول برکت او ران کی تعظیم تھی ۔چنانچہ بکثرت اس طرح کی چیزیں ملتی ہیں کہ قدیم اہل جاہلیت اپنے چوپائے اور اموال بتوں کے پاس لے کر آتے تھےتاکہ  ان معظم بتوں کی برکت سے یہ چوپائے ا ور اموال بابرکت ہوجائیں یا ان سے بیماری دورجائے ۔قدیم اہل جاہلیت کی اپنے بتوں سےایک برکت طلبی یہ بھی تھی کہ وہ   یہ  اعتقاد رکھتے تھے کہ یہ بت جنگی ہتھیاروں میں برکت مرحمت کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم اپنے دشمنوں پر فتح یاب ہوتے ہیں۔حتی کہ اہل جاہلیت میں  برکت طلبی صرف بتوں تک ہی محدود نہ تھی بلکہ بتوں کے مجا وروں اورا ن  کے کپڑوں تک سے برکت طلب کی جاتی  تھی صرف اس وجہ سے کہ یہ بتوں کے قریب اوران کےخدمت گزار ہیں ۔پھر مرورِ زمانہ کےساتھ  مسلمانوں میں برکت طلبی قبروں سے شروع ہوگئی ہے اور لوگ حصول برکت کےلیے قبروں کا طواف اور مختلف طریقوں سے ان کی عبادت کرنے لگے ان پر اپنے نذرانے اور قربانیاں پیش کرتے حتی کہ   بعض غالی درجہ کے قبرپرست حصول برکت کے لیے قبر کی مٹی سے اپنےجسم کو خاک آلود کرتے ،بسا اوقات مجاوروں کےجسم اور ان کےکپڑوں تک مبارک گردانتے اور ان سے برکت طلبی کرتے ، یہ سارے امور شرعاً حرام بدعات و خرافات کی قبیل سے ہیں ۔محترم جناب  عبد الولی عبد  القوی  نےزیر نظر کتابچہ  بعنوان’’ ناجائز برکت طلبیوں کے مظاہر‘‘میں متعلقہ موضوع کے ہر مسئلہ کو کتاب وسنت کے واضح دلائل سے مرصع کرنےکی کوشش کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1569 #5859

    مصنف : سلطان سکندر

    مشاہدات : 4039

    مسلم قادیانی مناظرانہ ادب کا تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ ( مقالہ پی ایچ ڈی )

    (بدھ 28 اگست 2019ء) ناشر : علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد
    #5859 Book صفحات: 469

    عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کابہت اہم اور بنیادی عقیدہ ہے۔جس پر تمام امت مسلمہ سلفاً و خلفاً کا ہمیشہ ہر زمانے میں اجماع رہا ہےکہ جو شخص بھی اس اجماعی عقیدے کا مخالف ہو گاوہ کافر،مرتد،خارج از اسلام ہوگا۔1857ء کے بعد برطانوی سامراج نے برصغیر میں اپنے غلیظ اور ناپاک مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹی نبوت کی بنیاد ڈالی اور اس کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا گیا۔اس دجال،کذاب کے ذریعے امت مرزائیہ وجود میں آئی۔جس نے برطانوی سامراج کے مقاصد شریرہ کو ہر سطح پر کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے مذہبی روپ اختیار کرکے مسلمانوں کو اجرائے نبوت،حیات مسیح،مہدویت کی بحثوں میں الجھایا اورمسلمانوں کو انگریزوں کا وفادار بننے پر زور دیا۔ علمائے اسلام مجاہدین ختم نبوت نے شروع دن سے ہی اس کفریہ فتنے کا محاسبہ وتعاقب کیااور عوام الناس کو ان کے کفریہ و باطل عقائد و عزائم سے آگاہ کیا۔برصغیر کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے ایک دینی جذبہ کے تحت مرزائے قادیانی اور اس کے حاشیہ نشینوں کے تقابل میں ایک تحریک برپا کر دی،  قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر  آج تک  اسلام  اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم  نے  قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں  قانون اور عدالت میں  غرض کہ ہر میدان  میں انہیں شکستِ فاش دی ۔یوں تو ہر مکتب فکر کے علماء کرام مسئلہ ختم نبوت پر کارہائے نمایاں سرانجام دیتے رہے مگر ’’فاتح قادیان‘‘ کا لقب جس رجلِ عظیم کے حصے میں آیا، ان کو شیخ الاسلام مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری ﷫ کے نام نامی سے یاد کیا جاتا ہے۔ زیر نظر  مقالہ بعنوان’’  مسلم قادیانی مناظرانہ ادب کا تحقیقی وتجزیاتی مطالعہ ‘   محترم جناب  سلطان سکندر کاڈاکٹریٹ کا وہ  تحقیقی مقالہ ہے  جسے  انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی(کلیہ عربی وعلوم اسلامیہ) میں پیش کرکے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار  نے ا پنے تحقیقی مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول میں مناظرہ کا مفہوم اس کےبارے میں علماء کی آراء اور مناظرہ کی ا قسام کو زیر لایاگیا ہے  ۔نیز اس  باب میں  مناظرہ کےآداب  مناظرہ کےاصول او رمختلف اسالیب پر طائرانہ انداز  سے جائزہ لیا گیا ہے ۔دوسرے باب میں انیسویں صدی کےنصف ثانی کے بعد برطانوی حکومت کے  قیام کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال اور مختلف تحریکات کی نمو پذیری کا جائزہ لیا گیا ہے ۔باب سوم میں وہ علماء اسلام جنہوں نے وقت کی نزاکت کے پیش نظر فتنہ قادیانیت کاسد باب کرنے کے لیے کاوشیں کیں ان کی مساعی جمیلہ کو زیر بحث لایاگیا ہے۔نیز اس باب میں مسلمان مناظرین کی تالیفات اورمسلم وقادیانی  حضرات کےمابین ہونےوالے اہم مناظروں او رمباہلوں کو  زیر بحث لایاگیا ہے۔باب چہارم میں قادیانی ربیوں کا تعارف ،قادیانی مناظرین کی تالیفات کاذکر اور قادیانی ادب میں مختلف رسائل کا تعارف پیش کیاگیا ہے۔باب پنجم میں تحریک ختم نبوت کاسیاسی سطح پر تجزیہ کرنے کے علاوہ  قادیانیت کا تقسیم ہند سے  اور پاکستان کے قیام کے بعد سیاسی جائزہ لے کر اس تحریک کی بڑی بڑی سازشوں کوطشت ازبام کیاگیاہے۔(م۔ا)

  • متن الدرۃ بحل الشاطبیۃ

    (منگل 27 اگست 2019ء) ناشر : ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی
    #5858 Book صفحات: 50

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ علم قراءات کے میدان میں  پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے  جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ  قراءات  ثلاثہ  کا ہے ، اس کے لیے علامہ  جزری کی کتاب الدّرّة  المضية   پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة  المضية قراءات ثلاثہ  پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور   قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالی نے اسے شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے، متعدد علماء  اور قراءنے   الدّرّة  المضية كی عربی اور اردو شروح لکھیں ہیں ۔ زیر نظر  کتاب  ’’ متن الدرة بحل الشاطبية‘‘  شیخ القراء قاری احمد میاں تھانوی  کے  شاگرد رشید  جناب  قاری قسمت اللہ  (مدرس جامعہ دار العلوم ،کراچی)  کی کاو ش ہے الله تعالیٰ  قاری قسمت  اللہ  صاحب کی ا س  کاوش کو شرف ِقبولیت سے  نوازے۔قاری صاحب موصوف کی یہ کتاب عربی زبان میں  ہے قاری صاحب نے اس کتاب میں طلباء کی آسانی کے لیے رنگوں کااستعمال کیا ہے ۔سرخ رنگ  قراء عشرہ اوران کے رواۃ کی رموز   کی   وضاحت کے لیے  ہے    اور سبز رنگ قراء عشرہ  اور ان کےراویوں   کے اسماء  کےمتعلق ہے اور نیلے رنگ سے مراد    قراءات عشرہ  یا قراءات منفردہ   ہے۔(م۔ا)

  • 1571 #5857

    مصنف : ڈاکٹر مفتی عبد الواحد

    مشاہدات : 20023

    مسجد اقصی کی تولیت اور بعض فکری انحرافات کا جائزہ

    (پیر 26 اگست 2019ء) ناشر : دار الامین لاہور
    #5857 Book صفحات: 51

    مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت  کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان مسجد اقصٰی کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:

    ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے‘‘ (سورہ الاسراء )۔

     احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں مسجد حرام، مسجد اقصٰی اور مسجد نبوی شامل ہیں۔سیدنا عمر فاروق ﷜کے دور میں مسلمانوں نے بیت المقدس کو  فتح کیا تو سیدنا عمر ﷜نے شہر سے روانگی کے وقت صخرہ اور براق باندھنے کی جگہ کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جہاں انہوں نے اپنے ہمراہیوں سمیت نماز ادا کی تھی۔ یہی مسجد بعد میں مسجد اقصٰی کہلائی کیونکہ قرآن مجید کی سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں اس مقام کو مسجد اقصٰی کہا گیا ہے۔ اس دور میں بہت سے صحابہ نے تبلیغِ اسلام اور اشاعتِ دین کی خاطر بیت المقدس میں اقامت اختیار کی۔ خلیفہ عبد الملک بن مروان نے مسجد اقصٰی کی تعمیر شروع کرائی اور خلیفہ ولید بن عبد الملک نے اس کی تعمیر مکمل کی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ پہلی صلیبی جنگ کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو انہوں نے مسجد اقصٰی میں بہت رد و بدل کیا۔ انہوں نے مسجد میں رہنے کے لیے کئی کمرے بنا لیے اور اس کا نام معبد سلیمان رکھا، نیز متعدد دیگر عمارتوں کا اضافہ کیا جو بطور جائے ضرورت اور اناج کی کوٹھیوں کے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مسجد کے اندر اور مسجد کے ساتھ ساتھ گرجا بھی بنا لیا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1187ء میں فتح بیت المقدس کے بعد مسجد اقصٰی کو عیسائیوں کے تمام نشانات سے پاک کیا اور محراب اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا۔صلاح الدین نے قبلہ اول کی آزادی کے لئے تقریبا 16 جنگیں لڑیں ۔اسلام اور ملتِ اسلامیہ  کے خلاف یہودیوں کی دشمنی تاریخ  کا ایک  مستقل باب ہے ۔یہودِ مدینہ  نے عہد رسالت مآب میں جو شورشیں اور سازشیں کیں ان سے  تاریخِ اسلام کا ہر طالب علم آگاہ ہے ۔ گزشتہ  چودہ صدیوں سے یہود نے مسلمانوں کےخلاف بالخصوص اور دیگر انسانیت کے خلاف بالعموم معادانہ رویہ اپنا رکھا ہے ۔بیسویں صدی کےحادثات وسانحات میں سب سے بڑا سانحہ مسئلہ فلسطین ہے ۔ یہود ونصاریٰ  نےیہ مسئلہ پیدا کر کے  گویا اسلام  کےدل میں خنجر گھونپ رکھا ہے ۔1948ء میں  اسرائیل کے قیام کےبعد  یورپ سے آئے ہو غاصب یہودیوں نے ہزاروں سال سے  فلسطین میں آباد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور جائدادوں سے بے  دخل کر کے انہیں  کمیپوں  میں نہایت ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے  پر مجبور کردیا ہے۔21 اگست 1969ء کو ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگادی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہوگیا جسے صلاح الدین ایوبی نے فتح بیت المقدس کے بعد نصب کیا تھا۔ ۔  دراصل یہودی اس مسجد کو ہیکل سلیمانی کی جگہ تعمیر کردہ عبادت گاہ سمجھتے ہیں اور اسے گراکر دوبارہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ کبھی بھی بذریعہ دلیل اس کو ثابت نہیں کرسکے کہ ہیکل سلیمانی یہیں تعمیر تھا ۔گزشتہ  نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران اسرائیلی یہودیوں کی جارحانہ  کاروائیوں اور جنگوں میں ہزاروں لاکھوں فلسطینی  مسلمان شہید ، زخمی  یا بے گھر ہوچکے ہیں  اورلاکھوں افراد مقبوضہ فلسطین کے اندر یا آس پاس کےملکوں میں کیمپوں کے اندر  قابلِ رحمت حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔اوراقوام متحدہ اوراس کے کرتا دھرتا امریکہ اور پورپ کےممالک یہودیوں کے سرپرست اور پشتیبان بنے ہوئے ہیں۔چند سالوں سے  جدید  مسلم  مفکرین  مسجد اقصیٰ کی تولیت  کے بارے میں انحراف کاشکار ہیں اور  وہ  مسلمانوں کی بجائے  یہودیوں کےلیے  مسجد اقصیٰ کی تولیت کا حق سمجھتے ہیں ۔ جس میں  مولانا   زاہد الراشدی صاحب کے بیٹے   جاوید احمد غامدی  کے شاگر عمار خاں ناصر نےاپنے  مضامین میں یہودیوں کو بھی مسجد اقصیٰ کی تولیت کا حقدار ٹھرایا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’مسجد اقصیٰ کی تولیت اور بعض فکری انحرافات کا جائزہ ‘‘ میں  جناب ڈاکٹر  مفتی  عبدالواحد صاحب نے عمار خان ناصر کے  موقف اور انکےدلائل کا علمی اور سنجیدہ انداز میں تجزیہ کیا  ہے اور ان کی منحرف فکر  کادلائل سے جائزہ لیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور مسلمانوں کےقبلۂ اول  کو آزاد  اور دنیا بھر کےمظلوم مسلمانوں کی مددفرمائے۔یہ کتاب ہذا کا برقی ایڈیشن ہے  جس  کتاب وسنت  سائٹ کے قارئین کےلیے  پبلش کیا گیا ہے۔ (م۔ا)

  • 1572 #5856

    مصنف : ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

    مشاہدات : 7270

    معروضی مطالعہ غیر الہامی مذاہب

    (اتوار 25 اگست 2019ء) ناشر : اسلامک ریسرچ اینڈ اینڈیکسنگ سیل، مردان
    #5856 Book صفحات: 53

    مذاہبِ عالم كو الہامی اور غیر الہامی میں تقسیم كیا جاتا ہے۔ الہامی سے مراد وہ ادیان ہیں جو خدا، اس كے رسولوں اور ان كی لائی ہوئی كتابوں پر یقین ركھتے ہیں اور  ان کا سرچشمہ وحی الہٰی ہے ۔ان کو سامی مذاہب بھی کہا جاتا ہے ۔ سامی نسل میں سے ایک لاکھ چوبیس ہزار(یاکم وبیش )پیغمبر مبعوث ہوئے ۔ ان میں سے بعض پیغمبروں پر چھوٹے چھوٹے صحیفے نازل ہوئے اور بعضوں کو سابقہ انبیاء کی شریعت کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا ۔ اس كے برخلاف غیر الہام مذاہب سے مراد وہ ہیں جو اپنی تعلیمات اور عقائد كو خدائے وحدہُ لاشریك كی معیّن ہدایات كے تابع نہیں سمجھتے۔ الہامی مذاہب میں یہودیت، عیسائیت اور اسلام، جبكہ غیر الہامی میں بقیہ مذاہب آتے ہیں۔ غیر الہامی مذاہب کو منگولی اور آریائی مذاہب بھی کہا جاتا ہے ، تاؤازم،شنوازم،بدھ مت اورکنفیوشزم ،یہ تمام مذاہب منگول قوم کی طرف منسوب ہیں۔بعض علماء بدھ مت کو آریائی مذاہب میں شمار کرتے ہیں اور بعض منگولی مذاہب میں شمارکرتے ہیں ہندومت،جین مت،سکھ مت اور زرتشت یہ تمام مذاہب کی نسبت آریہ قوم کی طرف منسوب ہیں۔ زیرنظرکتابچہ’’ معروضی مطالعۂ غیر الہامی مذاہب‘‘محترم جناب سعید الرحمن صاحب (اسسٹنٹ پروفیسر عبدالولی خان یونیورسٹی،مردان) کی کاوش ہے ۔یہ کتابچہ غیر الہامی مذاہب(ہندومت،بدھ مت،جین مت،سکھ مت،تاؤمت، کنفیوشیت،شنٹومت،زرتشت،بہائیت،ذکری مذہب،قادیانیت) کےتعارف ، تاریخی پسِ منظر، بانیان وبادیان، اساسی عقائد، مقدس کتب، مذہبی رسومات وغیرہ پر بنیادی معروضی   ومعلوماتی نکات پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

  • 1573 #5855

    مصنف : سید خالد جامعی

    مشاہدات : 4565

    غامدیت ، جدیدیت اور لبرل مسلم فکر کا ناقدانہ جائزہ جلد اول

    (ہفتہ 24 اگست 2019ء) ناشر : جامعہ کراچی دار التحقیق برائے علم و دانش
    #5855 Book صفحات: 242

    دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اوربسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملحدانہ افکار و نظریات کو امپورٹ کرنا ، سنت کی جدید تعریف کر کے اصلاحات محدثین کو نشانہ ستم بنانا، قرات سبعہ کو فتنہ عجم بتانا وغیرہ وغیرہ۔رد فتنہ غامدیت      کےسلسلے میں ماہنامہ   محدث ،لاہور نے  آغاز  کیا  ۔ محترم   مولانا محمدرفیق چودہری صاحب نے  مسلسل  غامدیت کے رد میں   علمی  وتحقیقی مضمون لکھے  جومحدث کےصفحات پر شائع ہوتے رہے  بعدازاں ان  مضامین کو چودہری   صاحب نے اپنے  ادارہ مکتبہ ’’قرآنیات‘‘ کی طرف سے کتابی صورت میں شائع کیا۔جسے  اہل علم  کے ہاں بڑا قبول عام حاصل  ہوا ۔او ر پھر اس کے  بعد کئی اہل علم  نے  غامدیت کے ردّ میں  مضامین وکتب   تصنیف  کیں زیر نظر  غیر مطبوع کتاب   بعنوان ’’  غامدیت ، جدیدیت اور لبرل مسلم فکر کا ناقدانہ جائزہ ‘‘بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ یہ کتاب   وہ مجموعہ  مقالات ہے   جو سید خالد جامعی کی جدید تحریروں پر مشتمل ہے ۔بلاشبہ یہ مجموعہ مقالات غامدیت کےنقد  وتعاقب  اورمغربیت کی حقیقت شناشی کے ضمن   عمدہ کاوش ہےسید خالد جامعی صاحب کے  مضامین   جناب وحید مراد صاحب نے  تین جلدوں میں مرتب کیا ہے زیر نظر جلد اول ہے  باقی جلدیں میسر ہونے پر انہیں کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیا جائے گا۔ان شاء اللہ ۔ (م۔ا)

  • 1574 #5854

    مصنف : مریم دانش

    مشاہدات : 14782

    زبان کی حفاظت

    (جمعہ 23 اگست 2019ء) ناشر : العاصم اسلامک بکس لاہور
    #5854 Book صفحات: 33

    زبان اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ یہ وہ عضو ہے جس کے ذریعہ انسان اپنے احساسات وجذبات کی ترجمانی کرتا ہے انسان اسی کی وجہ سے باعزت مانا جاتاہے اور اسی کی وجہ سے ذلت ورسوائی کا مستحق بھی ہوتا ہے۔ اس نعمت کی اہمیت کو وہ شخص سمجھ سکتا ہے جس کے منہ میں زبان ہے لیکن وہ اپنامافی ضمیر ادا نہیں کرسکتاہے۔اللہ کا فرمان ہے : أَلَمْ نَجْعَلْ لَهُ عَيْنَيْنِ وَلِسَانًا وَشَفَتَيْنِ(سورۃالبلد) ’’ کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں اور ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں بنایا۔‘‘سب سے زیادہ غلطیاں انسان زبان سے ہی کرتا ہے۔لہٰذا عقلمند لوگ اپنی زبان کو سوچ سمجھ کر اور اچھے طریقے سے استعمال کرتے ہیں۔ زبان کو غلط اور بری باتوں سے بچا کر اچھے طریقے سے استعمال کرنا زبان کی حفاظت کہلاتا ہے۔ ہمارے دین اسلام میں زبان کی حفاظت کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’زبان کی حفاظت ‘‘ نیویارک میں مقیم مولانا عبد اللہ دانش کی صاحبزادی   اور شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم کی بہو محترم مریم دانش  صاحبہ   کی کاوش ہے  ۔ اس مختصر کتابچہ  میں انہوں نے  قرآن واحاديث كی روشنی میں  زبان کی حفاظت کے طریقے کو  دلچسپ اور عام فہم انداز میں اختصار کے ساتھ یکجا کردیا  ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے قارئین کے لیے اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (آمین)  (م۔ا)

  • 1575 #5853

    مصنف : صالح بن فوزان الفوزان

    مشاہدات : 5748

    جدید مناہج کی حقیقت ( سوالات و جوابات )

    (جمعرات 22 اگست 2019ء) ناشر : صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی
    #5853 Book صفحات: 482

    امت مسلمہ پر اللہ  رب العزت کابڑا حسان ہےکہ اس نے ایک طائفہ اور جماعت کےوجودکی  خوشخبری دی اور قیامت تک اسکے  وجود کی ضمانت فرمائی جو ہرجگہ اور ہرزمانے میں حق پر چلتے ہوئے حجت ودلیل سے لوگوں  پر غالب رہے گئی وہ لوگ تھو ڑی ہی تعداد میں ہوں گے مگر حق۔ جسے نبی کریم ﷺ کتاب وسنت کی صورت میں چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہوئے۔ کو سینے سے لگا کر دل  ودماغ میں بسا کر اپنی زندگیاں گزاریں گے۔نبی کریمﷺ کی پیشن گوئی کے مطابق امت مسلمہ ہر طرف سے  فتنوں میں گھری ہوئی ہےاور نبوی  بشارت ہی کےمطابق صر ف ایک جماعت جو ’’ماأنا  اليوم وأصحابي‘‘ کے منہج پر  قائم ہے جسے نصوص کتاب وسنت  اوراسلاف ا مت کی تحریروں میں جماعت اہل سنت وجماعت اہل حدیث ،  فرقۂ ناجیہ، طائفہ منصورہ وغیرہ کےناموں سےیاد کیاگیا ہے کو چھوڑ کر بدقسمتی سے امت میں منتشر فرقے گروہ نت نئی ٹولیاں، احزاب اور جتھے انہی فتنوں کا نتیجہ ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’جدیدمناہج کی حقیقت (سوالات وجوابات)‘‘ شیخ صالح الفوزان کی اصلاح  امت کے سلسلے کی عربی تصنیف الأجوبة المفيده عن أسئلة المناهج الجديدة   کا ااردو ترجمہ  ہے  ۔یہ کتاب دور ِحاضر کےفتنوں بالخصوص عالمِ اسلام میں پھیلے ہوئےگمراہ فرقوں ، باطل افکار ونظریات ،منہج سلف کے مخالف مناہج واحزاب ہواپرستی، شبہات ،گمرہ گر ائمہ وقائدین وغیرہ سے متعلق 116 سوالات کےمدلل علمی اور بصیرت مندانہ جوابات پر مشتمل ہےجو عصر حاضر میں امت کے تمام ترطبقوں کی صحیح رہنمائی کےلیے  کسی سنگ میل سے کم نہیں ہے ۔اس کتاب میں  دو حاضر کے تمام فکری وتنظیمی ، حربی،اورتحریکی وسیاسی انحرافات کا مدلل جائزہ  لیاگیا ہے۔متبع سنت کے لیے بہت ہی مفید کتاب ہے خصوصاً نوجوان جو صحیح فکر اور صحیح راستہ کی تلاش میں ہیں انہیں اس کتاب میں  واضح منزل مقصود کار استہ ملے گا ۔ مولانا  عنایت اللہ سنابلی صاحب نے کتاب کا نہایت فصیح اور سلیس اردو ترجمہ  کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ  مرتب ومترجم  اور ناشرین  کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

< 1 2 ... 60 61 62 63 64 65 66 ... 274 275 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 15260
  • اس ہفتے کے قارئین 275730
  • اس ماہ کے قارئین 1892457
  • کل قارئین111213895
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست