نماز دین اسلام کا اساسی اور بنیادی رکن ہے، اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے کیجیے کہ سفر و حضر، حالت جنگ یا حالت امن میں بھی اس کی فرضیت برقرار رہتی ہے۔ پانچوں نمازوں کی ادائیگی جہاں از بس ضروری ہے وہیں نماز پڑھتے وقت اسوہ رسول کو سامنے رکھنا بھی نماز کی قبولیت کی اولین شرط ہے۔ نماز کی فضیلت و اہمیت اور اس کے مسائل پر اب تک مختلف انداز سے بہت سی کتب لکھی جا چکی ہیں زیر تبصرہ کتاب بھی نماز ہی کے موضوع پر ترتیب دی گئی ہے۔ جس میں محترم اقبال کیلانی صاحب نے نصوص کی مدد سے جہاں نماز کی اہمیت اجاگر کی ہے وہیں طہارت، وضو، اذان، جماعت اور مقتدی کے مسائل اپنے مخصوص انداز میں رقم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ نماز تہجد، جمعہ، عیدین، خوف، کسوف اور چاشت کے مسائل بھی کتاب کا حصہ ہیں۔ مصنف نے اپنی طرف سے کوشش کی ہے کہ کتاب میں کوئی بھی ضعیف حدیث جگہ نہ پائے۔(ع۔م)
ازدواجی و خانگی معاملات سے متعلق اردو و عربی میں بہت سی کتب تالیف کی جا چکی ہیں۔ اس ضمن میں اردو میں جو کتب لکھی گئی ہیں ان میں سے کچھ اپنے مواد کے اعتبار سے قابل داد ہیں جبکہ بہت سی کتب ایسی بھی ہیں جو بے سروپا باتوں اور من گھڑت واقعات سے بھری ہوئی ہیں۔ ازدواجی زندگی کے معاملات و مسائل پر مولانا مبشر حسین لاہوری نے زیر نظر کتاب ’ہدیۃ العروس‘ ترتیب دی ہے، جو اپنے موضوع پر نہایت جامع کتاب ہے۔ اس میں شادی کی ضرورت واہمیت اور انتخاب رشتہ سے لے کر دعوت ولیمہ تک، ازدواجی احکام ومسائل سے لے کر نومولود اور سسرال کے حقوق و فرائض تک، شادی بیاہ کے اسلامی اورغیر اسلامی طور طریقوں سے لے کر تعدد ازواج اور ضبط ولادت تک جملہ مسائل و احکام کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح میاں بیوی اور خواتین کے خاص مسائل کے حوالے سے بھی ضروری مباحث کو خوبصورت انداز میں جمع کر دیا گیا ہے۔ مختصر یہ کہ شادی بیاہ سے پہلے کی ضروری معلومات اور شادی کے بعد ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے مکمل ہدایات پرمبنی ہے۔ (ع۔ م)
شیخ محمد بن عبدالوہاب ایک بلند پایہ شخصیت ہیں جنھوں نے تاریکیوں اور گمراہیوں میں حق کےچراغ روشن کیے اور لوگوں کے عقائد و اخلاق سنوارنے میں اپنا آپ وقف کر دیا۔ لیکن ستم ظریفی ملاحظہ کیجئے کہ قوم کے کچھ افراد نہ صرف ان پر سب و شتم کا بازار گرم رکھتے ہیں بلکہ تکفیر و تضلیل کے تیر برسانے میں بھی باک محسوس نہیں کرتے۔ پیش نظر کتاب ’امام محمد بن عبدالوہاب ایک مظلوم اور بدنام مصلح‘ میں امام صاحب کی سیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کے خلاف افترا پردازیوں کے برپا کیے گئے طوفان بدتمیزی کی حقیقت طشت ازبام کی گئی ہے۔ کتاب کے مصنف علامہ مسعود عالم ندوی ہیں جو ایک بلند پایہ ادیب، ایک صاحب طرز انشا پرداز اور قوم کا درد رکھنے والے عظیم رہنما تھے۔ فاضل مصنف نے شیخ کے حالات زندگی معتبر حوالوں کے ساتھ بیان کرتے ہوئے ایک باب میں ان تمام تصنیفات کا اجمالی تعارف پیش کیا ہے۔ ایک باب میں شیخ کی دعوت، ان کا فقہی مسلک اور عقائد پر روشنی ڈالی گئی ہے اور آخری باب میں شیخ سے متعلق مشہور کی گئیں غلط بیانیاں اور افتراپردازیوں کی حقیقت واشگاف کی گئی ہے۔ (ع۔ م)
ڈیلی اخبارات اور ہفتہ وار رسائل میں یہ جملے جلی حروف میں لکھے دکھائی دیتے ہیں کہ ’آپ کا دن کیسا رہے گا‘ ’آپ کا ہفتہ کیسا رہے گا‘ اور بہت سے لوگ یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں ’آپ کا سٹار کون سا ہے؟‘ تاریخ پیدائش یا نام کے پہلے حرف سے بارہ برجوں: حمل، ثور، جوزا، سرطان، اسد، سنبلہ، میزان، عقرب، قوس، جدی اور حوت کا تعین کا جاتا ہے۔ ان ستاروں میں کس حد تک حقیقت ہے اور کیا یہ انسانی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں یا یہ سب جھوٹ اور فریب ہے؟ زیر نظر کتاب میں اسی چیز کا حقائق کی روشنی میں جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ مصنف نے نجوم پرستی کی تخیلاتی تاریخ کو آسان انداز میں تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا ہے۔ یقیناً یہ کتاب ستاروں کے حوالے سے انسانی تخیلات کی رہنمائی میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ (ع۔ م)
زیر مطالعہ کتاب میں مولانا سید ابوالحسن ندوی نے اپنے مخصوص انداز میں شیعہ کے فرقہ اثنا عشریہ اور اہل سنت کے عقائد کا جائزہ پیش کیا ہے اور ان میں سے صحیح اور غلط کا فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کتاب میں اولین مسلمانوں اور تاریخ اسلام کے مثالی عہد میں اسلامی تعلیمات کے اثرات اور رسول اللہﷺ کی دعوتی مساعی کے نتائج کا نقشہ پیش کیا ہے۔ مصنف نے ظہور اسلام سے قیام قیامت تک نبی کی وحدت اور اس کے تنہا شارع ہونے کے بار ے میں امت کے عقیدہ پر روشنی ڈالی ہے۔ پھر اس سلسلہ میں فرقہ اثنا عشریہ جو نقطہ نظر رکھتا ہے اس کو بالتفصیل بیان کیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں انہی کے نمائندوں، پیشواؤں اور تصنیفات کے حوالہ جات پیش کیے ہیں۔ (ع۔ م)
’صراط مستقیم‘ برطانیہ سے شائع ہونے والا ایک علمی مجلہ ہے، اس رسالے کی ادارت مولانا محمود احمد میر پوری کے ہاتھ میں تھی۔ انہوں نے کامل محنت کے ساتھ اس رسالے کو بام عروج تک پہنچایا۔ مولانا اس کا اداریہ لکھا کرتے اور سوالات کے جوابات دینے کے ساتھ اپنے مختلف رشحات قلم سے اس کو مزین فرماتے۔ رسالہ میں دئیے گئے آپ کے سوالات کے جوابات کو کتابی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ وہاں کے مسلمانوں کو زیادہ تر حلال و حرام، نکاح و طلاق، تعمیر مساجد، غیر مسلموں کےساتھ تعلقات اور نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ مولانا نے ان مسائل کے ساتھ پوچھے گئے دیگر تمام سوالات کے جوابات بھی بہت اچھے اندازمیں مرحمت فرمایا کرتے تھے۔ مولانا وہاں کے ماحول سے بخوبی آگاہ تھے، اس لیے جوابات دیتے وقت انہوں نے تمام باتوں کو ملحوظ رکھا ہے اور نہایت واضح انداز میں جوابات دئیے ہیں جو ہر شخص کے لیے افادے کے باعث ہیں۔ (ع۔ م)
مولانا محب اللہ شاہ بخاری تبحر علمی، دقت نظر اوروسعت مطالعہ کے حامل شخصیت تھے۔ آپ ایک عظیم مفسر، محدث اور فقیہ تھے۔ ان کی علمیت کا سب سے بڑا مظہر زیر نظر ’فتاویٰ راشدیہ‘ ہے۔ جس میں عقائد، عبادات، معاملات، حقوق و فرائض، تجارت و معیشت اور دور جدید کے بہت سے مسائل پر فتاوی موجود ہیں۔ انھوں نے کہیں پر اجمال و اختصار کے ساتھ اور کہیں بالتفصیل جوابات عنایت فرمائے ہیں۔ چونکہ آپ کا تعلق سندھ سے تھا اس لیے وادی سندھ میں دیہات کے دور افتادہ علاقوں میں مقیم لوگوں کی مراجع و مصادر تک پوری رسائی نہ تھی، اس لیے آپ نے مختصر جوابات زیادہ فرمائے ہیں۔ دیہاتوں میں جو بے جا رسوم و رواج معاشرے کا حصہ بن چکے ہیں مولانا نے شدت کے ساتھ ان کا رد فرمایا ہے۔ کچھ مقامات پر جدید دور کے غیر اسلامی سائنسی اور ملحدانہ افکار و نظریات کا بھی معقول اندازمیں جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ (ع۔ م)
زیر نظر رسالہ ایران اور اسرائیل یعنی شیعیت اور یہود کے مابین مشابہت اور مماثلت پر نگارشات پیش کی گئی ہیں۔ مصنف نے ایسے حقائق پر روشنی ڈالی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شیعہ ایران اور یہود اسرائیل کے مابین روابط موجود ہیں۔ مصنف نے ثابت کیا ہے کہ کس طرح ابن سبا نے صیہونیت کو اسلامی لبادہ اوڑھا کر شیعیت کی شکل میں پیش کیا۔ رسالہ میں حزب اللہ کے افکار و نظریات اور مقاصد پر تفصیلی گفتگو موجود ہے۔ (ع۔ م)
دین اسلام میں بچوں کی تربیت اور نگہداشت کو بہت اہمیت دی گئی ہے اور نبی کریمﷺ نے بچوں کو جنت کے پھول قرار دیا۔ بچے پر اثر انداز ہونے والے تین عوامل ہیں: گھر، مدرسہ اور معاشرہ۔ بچے کی زندگی پر سب سے زیادہ اثرات اس کے گھر کے ماحول کے ہوتے ہیں ماں کی گود بچے کی پہلی تربیت گاہ ہے اس لیے ماں کی بچے کی تربیت میں خاصا محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ زیر نظرکتاب میں مصنفہ ڈاکٹر ام کلثوم نے تربیت اولاد میں والدین کے کردار کواجاگر کیا ہے۔ انہوں نے نہایت عرق ریزی کے ساتھ بچوں کی تربیت کے ذیل میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو بہت خوبصورت انداز میں جمع کر دیا ہے۔ (ع۔م)
زیر تبصرہ کتاب زندگی کے اہم ترین گوشے شادی سے متعلق ترتیب دی گئی ہے۔ محترمہ ام منیب نے نہایت سادہ انداز میں منگنی ، نکاح و رخصتی کے تمام تر معاملات کا کتاب و سنت کی روشنی میں جائزہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے نکاح کی شرائط کا تذکرہ کرتے ہوئے نکاح میں کی جانے والی بعض رسومات بد کا شدو مد کے ساتھ رد کیا ہے۔ کچھ صفحات مثالی گھرانے کی صفات کے لیے مختص ہیں۔ اس کے علاوہ طلاق کے بعض مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔(ع۔م)
پیش نظر کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے علمائے دیوبند کے عقائد پر تصنیف کی گئی ہے۔ ’المہند علی المفند‘ اور عقائد اہل السنۃ دیوبند حضرات کی مستند ترین کتابیں ہیں۔ زیرنظر کتاب میں مصنف نے حاشیہ کے ذریعے ان کتابوں میں علمائے دیوبند کے ایسے عقائد کی نشاندہی کی ہے جو اہل سنت والجماعت کے عقائد کے خلاف ہیں۔ کتاب کے مطالعے سے یہ بات کھل کر سامنے آ جاتی ہے کہ بریلویوں اور دیوبندیوں کے عقائد میں کس حد تک فرق ہے۔ کتاب میں مصنف نے دیوبندیوں کے عقائد پر تعلیقات لکھی ہیں اور علمائے اہل سنۃ والجماعۃ کے فتووں کو ان عقائد کی تردید میں پیش کیا گیا ہے۔ (ع۔ م)
ادارہ تحقیقات اسلامی نے اسلام آباد انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ایک سہ روزہ پروگرام کاانعقاد کیا۔ جس کا موضوع ’اجتماعی اجتہاد، تصور، ارتقاء اور عملی صورتیں‘ تجویز ہوا۔ اس سیمینار میں حافظ حافظ عبدالرحمٰن مدنی حفظہ اللہ نے ’پارلیمنٹ اور تعبیر شریعت‘ کے نام سے مقالہ پیش کیا۔ یہی مقالہ اس وقت کتابی صورت میں آپ کے سامنے ہے۔ جس میں حافظ صاحب نے نفاذ شریعت سے متعلق امت کے چار مشہور نظریات پر تبصرہ کیا ہے۔ سب پہلے علامہ اقبال کے نظریہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس حوالہ سے دوسرے نظریہ کے طور پر انہوں نے انقلاب ایران اور طالبانی طرز فکر کو لیا ہے۔ تیسرا نظریہ پاکستان کے آزاد خیال اہل علم اور دینی سیاسی جماعتوں کا ہے، اس پر بھی حافظ صاحب نے سیر حاصل اور مدلل بحث پیش کی ہے۔ چوتھا اور آخری نظریہ وہ ہے جو عالم اسلام کے بعض ممالک میں شریعت کی عمل دار ی کی حد تک عرصہ سے رائج ہے۔ تعبیر شریعت کے حوالے سے یہ کتابچہ ایک علمی دستاویز ہے۔ (ع۔م)
عصر حاضر علمی انقلاب کا دور کہلاتا ہے جس میں علوم و فنون کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی استفادہ کو آسان سے آسان تر بنانے کی کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلہ میں مختلف اسلوب اختیارکیے جا رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’موسوعۃ فقہیہ‘ میں موسوعاتی یا انسائیکلوپیڈیائی اسلوب اختیار کیا گیا ہے جس میں حروف تہجی کی ترتیب کے ساتھ آسان زبان و اسلوب میں مسائل و معلومات یکجا کر دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے عام اہل علم کے لیے بھی مطلوبہ معلومات تک رسائی اور استفادہ آسان ہو جاتا ہے۔ اس موسوعہ میں تیرہویں صدی ہجری تک کے فقہ اسلامی کے ذخیرہ کو جدید اسلوب میں پیش کیا گیا ہے اور چاروں مشہور فقہی مسالک کے مسائل و دلائل کو جمع کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ ہر مسلک کے دلائل موسوعہ میں شامل کیے گئے ہیں، موازنہ اور ترجیح کی کوشش نہیں کی گئی ہے، دلائل کے حوالہ جات ہر صفحہ پر درج کیے گئے ہیں اور احادیث کی تخریج کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ موسوعہ کی ہر جلد کے آخر میں سوانحی ضمیمہ شامل کیا گیا ہے جس میں اس جلد میں مذکور فقہا کے مختصر سوانحی خاکے مع حوالہ جات درج کیے گئے ہیں۔ اسی مہتم بالشان موسوعہ کا اردو ترجمہ وزارت اوقاف و اسلامی امور کویت اور اسلامی فقہ اکیڈمی (انڈیا)کے تعاون سے اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ ترجمہ نہایت اعلیٰ معیار کا ہے، ترجمہ کے لیے ہندوستان بھر کے ممتاز علماکی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ترجمہ ہونے کے بعد اس سلسلہ میں ممتاز ماہرین سے نظر ثانی کرائی گئی ہے۔ پھر یہیں پر بس نہیں کویت کی وزارت اوقاف و اسلامی امور نے ترجمہ کے بارے میں مزید اطمینان حاصل کرنے کے لیے مستقل ایک نظر ثانی کمیٹی کویت میں تشکیل دی۔ موسوعہ فقہیہ کے اردو ترجمہ کے اس منصوبہ سے جہاں ایک طرف جدید اور سہل اسلوب میں اسلامی فقہ و قانون کے مکمل سرمایہ سے اردو خواں طبقہ کےلیے استفادہ ممکن ہو سکے گا اور ماہرین قانون کے لیے یہ موسوعہ ایک قیمتی تحفہ ثابت ہوگا وہیں دوسری طرف اس کے ذریعہ باصلاحیت علما اور نئی نسل کی ابھرتی ہوئی خفیہ صلاحیتوں سے روشناس و مستفید ہونے کا موقع بھی ملے گا۔ (ع۔م)
یہ دنیا کی زندگی چند روزہ ہے جس کے خاتمے کے بعد دائمی زندگی کا آغاز ہو جائے گا۔ جب تک انسان کی سانسیں چل رہی ہیں اس کو اختیار ہے اپنے لیے عیش و آرام والی زندگی کا انتخاب کر کے اس کے لیے محنت کرے یا پھر زمانے کی مصلحتوں کا شکار ہو کر آتش جہنم کو اپنا مقدر بنا لے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ نے بہت سے ایسے اعمال بتلا دئیے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر انسان نہایت آسانی سے اللہ کی رحمت کے ساتھ جنت کا مستحق ہو سکتا ہے۔ زیر نظر کتاب میں ان تمام اعمال کے فضائل پر روشنی ڈالی گئی ہے جو دراصل جنت میں جانے کا سبب اور نہایت آسان راستے ہیں۔ اصل کتاب عربی میں تھی جس کو نایف بن ممدوح آل سعود نے تالیف کیا جس کو اردو میں مجلس تحقیق الاسلامی کے سابقہ رکن محمد اسلم صدیق نے منتقل کیا۔ ہمارے ہاں ذکر و اذکار اور فضائل اعمال پر بہت سی کتب مروج ہیں لیکن ان میں صحت و ضعف کا خاص اہتمام نہ ہونے کی وجہ سے ان پر انحصار درست نہیں ہے۔ جبکہ کتاب ہذا کے مؤلف نے صرف مستند اور صحیح احادیث سے ثابت اعمال کو جمع کیا ہے۔ ترجمہ بامحاورہ اور سلیس ہے۔ احادیث کی تحقیق کے لیے علامہ البانی کی تحقیق پر اعتما د کیا گیا ہے۔ (ع۔م)
موجودہ دور میں بہت سے عامل، نجومی اور جادوگر اپنا جال پورے معاشرے میں پھیلائے بیٹھے ہیں اور بہت سے معصوم لوگوں کے عقائد و ایمان کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ جادو اور جادوگروں کے حوالہ سے دینی تعلیمات بہت واضح اور دوٹوک ہیں۔ فلہٰذا اہل ایمان کو چاہیے کہ اگر انھیں اس قسم کی کسی مصیبت کا سامنا ہو تو وہ ایسے شخص کی طرف رجوع کریں جو قرآن و سنت کی روشنی میں علاج کرتا ہو اور قرآنی آیات اور دیگر اوراد و وظائف پڑھنے کا معمول بنائیں۔ زیر مطالعہ کتاب اسی تناظر میں ترتیب دی گئی ہے جس میں قرآن وسنت سے استنباط کرتے ہوئے جادو کا کامل علاج رقم کر دیا گبا ہے۔ کتاب کا اسلوب عوامی ہے کوئی بھی عام فہم شخص اس کا مطالعہ کر کے اوراد و وظائف کو عمل میں لا سکتا ہے۔ کتاب اصل میں عربی میں تھی جس کے مصنف شیخ وحید عبدالسلام بالی ہیں اس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے مجلس التحقیق الاسلامی نے اس کا حافظ محمد اسحاق زاہد سے اردو ترجمہ کرایا۔ مصنف نے جنات کی نشانیوں اور انھیں حاضر کرنے سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے جادو کی تمام اقسام کو بالتفصیل بیان کیا ہے۔ اس کے علاوہ نظر بد کا علاج بھی کتاب کا حصہ ہے۔ (ع۔ م)
حضرت ابو ایوب انصاری ؓ ایک مہتم بالشان صحابی رسول ہیں۔ آپ کو بدری صحابی ہونے کے ساتھ حضور نبی کریمﷺ کی میزبانی کا بھی شرف حاصل ہے۔ آپ رسول اللہﷺ کے ساتھ تمام غزوات میں شریک رہے۔ محترم طالب الہاشمی نے سیر الصحابہ اور دیگر اکابر ملت کے سوانح جمع کرنے کا جو بیڑہ اٹھایا ہے زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں حضرت ابو ایوب انصاری ؓ کی سیرت کو قلمبند کیا گیا ہے ۔ مصنف نے کوشش کی ہے کہ کتاب میں آپ ؓکی زندگی سے متعلق کوئی بھی واقعہ چھوٹنے نہ پائے۔ حضرت ابوایوب انصاری ؓ کے مکمل سوانح حیات پیش کرنے کے لیے مدینہ منورہ اور انصار کی اجمالی تاریخ، سرور کونینﷺ کی سیرت پاک کی کچھ جھلکیاں اورتاریخ اسلام کے بعض ایسے واقعات جن کا حضرت ابو ایوب ؓ سے کچھ نہ کچھ تعلق رہا ہے، بھی درج کر دئیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
اس وقت آپ کے سامنے علامہ شمس الحق عظیم آبادی کے وہ اردو اور فارسی فتاویٰ جات موجود ہیں جو محترم محمد عزیر نے نہایت عرق ریزی کے ساتھ مختلف مقامات سے جمع کر کر کے مرتب کیے ہیں۔ علامہ صاحب کا فتوی دینے کا جوا نداز ہے وہ انھیں دیگر مفتیوں سے کافی حد تک ممتازکرتا ہے۔ ان کے فتاویٰ جات میں مسئلہ کے موافق ومخالف دلائل کاتفصیلی جائزہ، ائمہ اربعہ اور دیگر علمائے مجتہدین کے آراء و اقوال کا بیان، فقہ و فتویٰ کے علاوہ تفسیر، حدیث، اصول حدیث، عقائد، اصول فقہ، تاریخ اور رجال کی بہت سی کتابوں کے اقتباسات سے جابجا مدد نظر آتی ہے۔ مثلاً عورتوں کو لکھنا سکھانا، تعزیہ داری، عقیقہ، عیدین کی نماز کے بعد معانقہ و مصافحہ اور دیہات میں جمعہ کی فرضیت سے متعلق ان کے فتاوی جات نہایت جاندار ہیں۔ جن فتاویٰ جات کو فارسی سے اردو میں منتقل کیا گیا ہے حاشیہ میں اس کی صراحت کر دی گئی ہے۔ اس کےعلاوہ تین عربی فتاوی جات کے اردو ترجمے بھی اس مجموعے کی زینت ہیں۔ (ع۔م)
حضور نبی کریمﷺ کی حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لیے اسوہ حسنہ اور چراغ راہ ہے۔ دین اسلام کی تعلیمات نہایت سادہ، واضح اور عام فہم ہیں، ان میں کسی قسم کی پیچیدگی کا گزر نہیں ہے۔ ان تعلیمات و ہدایات کا مکمل نمونہ آنحضرتﷺ کی ذات گرامی تھی فلہٰذا جب تک آپﷺ کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے نہ ہو اس وقت تک نہ ہم اسلام کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی صحیح طور پر اس پر عمل کر سکتے ہیں۔ اسی مقصد کے پیش نظر علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے ’زاد المعاد‘ کے نام سے کتاب تصنیف فرمائی۔ جس میں پوری صحت و استناد کے ساتھ آنحضرت ﷺ کی سیرت طیبہ اور اسوہ حسنہ کا تفصیلی، تحقیقی اور دقت نظر کے ساتھ ذکر موجود ہے۔ کتاب کی افادیت کے پیش نظر اس کو اردو دان طبقہ کے لیے پیش کیا جا رہا ہے اور اردو ترجمہ کے سلسلہ میں رئیس احمد جعفری صاحب کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیاہے، پہلا حصہ آپﷺ کے حلیہ، عادات و شمائل اور طرز زندگی پر مشتمل ہے۔ جبکہ دوسرے حصے میں آپﷺ کے غزوات و مجاہدات اور حالات و سوانح وغیرہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے منفرد اور یگانہ ہے۔ اسی طرح کتاب کا ترجمہ بھی نہایت واضح اور سلیس ہے۔ (ع۔م)
استخفاف و انکار حدیث کا فتنہ بڑی تیزی کے ساتھ مسلم معاشروں میں اپنے پنجے گاڑ رہا ہے۔ خصوصاً برصغیر میں اس ذہن کو کافی حد تک تقویت حاصل ہو رہی ہے۔ اس کی سب سے بنیادی وجہ حدیث اور علوم الحدیث سے عدم واقفیت اور ناشناسائی ہے۔ اسی کے پیش نظر جمعیت اہل حدیث علی گڑھ انڈیا کے زیر اہتمام 1998ء میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا، جس کا عنوان ’علوم الحدیث: مطالعہ و تعارف‘ تھا۔ جس میں صاحب علم و فضل شخصیات نے موضوع سے متعلقہ اپنے وقیع مقالات پیش کیے۔ یہی مقالات یکجا کتابی صورت میں زیر مطالعہ ہیں۔ ان مقالات میں حدیث و سنت کا تعارف بھی ہے اور اس کی حجیت اور تشریعی حیثیت پر تفصیلی گفتگو بھی۔ تدوین حدیث کی مرحلہ وار تاریخ بیان کرتے ہوئے ان غلط فہمیوں کا ازالہ کیا گیا ہے جو تدوین حدیث کے سلسلہ میں پائی جاتی ہیں۔ ضعیف حدیث کی تشریعی حیثیت بڑا حساس موضوع ہے، ایک مقالہ میں تفصیل کے ساتھ فریقین کے دلائل کا جائزہ لے کر اس کے اسباب و محرکات اور نتائج و اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ فقہ اہل الحدیث اور فقہ اہل الرائے کے درمیان موازنہ ایک بڑا دلچسپ موضوع ہے، بعض محدثین اور شارحین حدیث کے درمیان تقابل کرتے ہوئے اس موضوع کو نمایاں کیا گیا ہے۔ علاوہ بریں اور بہت سے اہم موضوعات پر مقالہ جات موجود ہیں۔ (ع۔م)
طالب الہاشمی صاحب ایک صاحب طرز ادیب ہیں انہوں نے اپنی ادبی صلاحیتوں کو اسلام کی برگزیدہ اوردرخشندہ ہستیوں یعنی صحابہ کرام اور صحابیات کی زندگی کے ہر پہلو کو اجاگر کرنے اورنامور فرمانرواؤں کے کارناموں کوحیات نو بخشنے کے لیے وقف کرد یا ہے۔ پیش نظر کتاب میں بھی جیسا کہ نام ظاہر ہے انہوں نے صحابیات کی پاکیزہ زندگی کوموضوع بحث بنایا ہے اور ڈھائی سو سے زائد صحابیات کے روشن کارناموں کو قرطاس پر بکھیر دیا ہے۔ صحابہ کرام اور صحابیات مطہرات سے جذبہ عقیدت مندی ہر صاحب ایمان کے دل میں یہ خواہش پیدا کرتا ہے کہ ان نفوس قدسیہ کے حالات زندگی سے زیادہ سے زیادہ آگاہی حاصل کی جائے اس جذبے کی بہت حد تک تسکین زیر نظر کتاب کے مطالعہ سے ہو جائے گی۔ (ع۔م)
توحید کی بنیادی قسموں میں سے توحید اسماء و صفات اہم ترین قسم ہے۔ اہل سنت کا اس سلسلہ میں عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کو بغیر کسی تکییف و تمثیل کے بعینہٖ مان لینا۔ لیکن مشبہہ نے اللہ تعالیٰ کی صفات کو انسانوں کی صفات کے ساتھ بعینہٖ تشبیہ دی، مجسمہ نے کہا اللہ تعالیٰ ہماری ہی طرح جسم، ہاتھ اور کان رکھتے ہیں جبکہ معطلہ نے سرے سے صفات کا انکار کر دیا۔ محدثین اور علمائے سلف نے ان فرق باطلہ کی تردید میں بہت سارا علمی کام کیا اور متعدد کتب تصنیف کیں۔ امام ذہبی ؒ نے بھی اس موضوع پر قلم اٹھایا اور ’الاربعین فی صفات رب العالمین‘ کے نام سے کتاب لکھی، اسی کتاب کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ ترجمہ کرتے ہوئے اگر احادیث اور اقوال سلف کی عبارتوں کے حوالہ جات کا اہتمام کر دیا جاتا توکتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کیا جا سکتا تھا۔(ع۔م)
جیسا کہ اہل اسلام واقف ہیں کہ گذشتہ سالوں میں بعض مغربی ممالک کے اخبارات میں نبی کریمﷺ کے توہین آمیز خاکے شائع کیے گئے اور اس کے بعد یہ سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا اور فیس بک پر خاکوں کے مقابلہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس صورت میں سرزمین توحید کیسے خاموش رہ سکتی تھی۔ بیت اللہ الحرام سے اس پر صدائے احتجاج بلند ہوئی جس نے رفتہ رفتہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو چراغ پا کر دیا اور اسی سے تحفظ ناموس رسالت کی مؤثر تحریک کا آغاز ہوا۔ ماہنامہ ’محدث‘ میں اس خطبہ کو اردو ترجمہ کر کے شائع کیا گیا۔ علاوہ بریں جامعہ لاہور الاسلامیہ اور ’محدث‘ کے مدیر حافظ حسن مدنی نے ’محدث‘ ہی میں اداریہ لکھا جس میں عالمی قوانین کے تناظر میں توہین آمیز خاکوں کا جائزہ لیا اور امت مسلمہ کے لیے لائحہ عمل پیش کیا۔ اس اداریے اور خطبہ حرم کو افادہ عام کے لیے پملفٹ کی صورت میں شائع کر کے تقسیم کیا گیا۔ یہی پمفلٹ اس وقت قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ (ع۔م)
جہنم واقعتاً ایک دل دہلا دینے والا مقام ہے، لیکن بدقسمتی سے امت مسلمہ کی اکثریت جہنم کی اندھیر نگریوں اور ان عذابات سے واقفیت کے باوجود اس سے بچاؤ میں تساہل کا شکار نظر آتی ہے۔ دوسری طرف کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس دنیا کی عارضی ہونے پر کامل ایمان رکھ کر حقیقی دنیا کی تیاری میں لگے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کو بھی یقیناً ایسے انسان ہی مطلوب ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب کا بھی بنیادی مقصد یہی ہے کہ لوگوں کو جہنم کی وادیوں سے آگاہی دی جائے اور اس سے بچاؤ کے لیے خدا تعالیٰ کی فراہم کردہ تدابیر پر عمل کیا جائے۔ کتاب کے مصنف مجلس التحقیق الاسلامی کے سابقہ رکن محترم محمد اسلم صدیق صاحب ہیں، جو علمی دنیا کی جانی پہچانی شخصیت ہیں اور صاحب علم انسان ہیں۔ کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا باب جہنم کے وحشت مناظرپر مشتمل ہے۔ دیگر ابواب میں جہنمیوں کی حالت زار، جہنم میں لے جانے والے گناہ اور سلف صالحین کے جہنم سے خوف کے واقعات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ آخری باب میں اختصار کے ساتھ وادی جہنم سے بچنے کا راستے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ (ع۔م)
اولاد کے لیے والدین خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک بیش بہا تحفہ ہیں۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں دسیوں مقامات پر ان کی فرمانبرداری اور ان کی اہمیت و فضیلت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ لیکن فی زمانہ ہم اس مقدس اور خوبصورت رشتے میں ایک گونہ بے ربط اور بد اعتمادی کی فضا دیکھتے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں حافظ مبشر حسین لاہوری نے خصوصی طور پر والدین کے رشتہ پر دینی تعلیمات کو مرتب انداز میں پیش کیا ہے۔ جس میں انھوں نے والدین کے حقوق و فرائض کے علاوہ ان مسائل پر بھی خصوصی گفتگو کی ہے جن سے والدین اور اولاد کے مابین تکرار کی فضا پیدا ہوتی ہے۔ والدین اور اولاد کے متنازعہ مسائل کی تفصیلات میں جھگڑوں کی وجوہات اور ان کے تدارک کے ذرائع پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے مصنف نے مختلف مسائل کی اہمیت کو اجاگرکرنے کے لیے اپنے مشاہدات و تجربات پر مبنی سچے واقعات بھی قلمبند کیے ہیں۔ بعض ابواب کے آخر میں متعلقہ موضوع پر دیگر اہل علم کےخیالات، آراء اور فتاوٰی بھی درج کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
دینی مدارس کے حوالے سے اس وقت دو رویے کارفرما ہیں۔ ایک رویہ تو مسلم معاشرے کا ہے کہ معاشرے کا ایک بڑا طبقہ اپنی نسل کا بہترین حصہ دینی مدارس میں بھیجنے سے گریزاں ہے اور دینی تعلیم کے مراکز پر سنگ زنی کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ جبکہ دوسرا رویہ اہلیان دینی مدارس کا ہے جو معاشرے کے معروضی حالات میں اپنا حقیقی کردار ادا کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز نے اس سلسلہ میں پہلے 23 نومبر 1986ء کو اور پھر 3 اگست 2000ء کو سیمینار منعقد کیے۔ جس میں بہت سے جید علمائے کرام، اساتذہ اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی اور مدینی مدارس کے سلسلہ میں مقالات و خطبات پیش کیے۔ موجودہ حالات میں ضرورت تھی کہ ان مباحث کے ساتھ دیگر ماخذ پر بھی نظر ڈال کر ایسی دستاویز تیار کی جائے جس میں مسئلے کو کما حقہ دیکھنے اور حل کی جانب رہنمائی مل سکے۔ اسی ضرورت کو پورا کرنے کےلیے ہمارے رفیق سلیم منصور خالد نے یہ دستاویز مرتب کی ہے جو دینی مدارس کے نظام تعلیم پر نہ منفی تنقید ہے اور نہ آنکھیں بند کر کے محض تحسین۔ بلکہ مرتب نے کوشش کی ہے کہ دینی مدارس کے نظام تعلیم کی بہتری کے لیے منصوبے اور تجاویز پیش کی جائیں۔ (ع۔م)