عقائد کے باب میں جس طرح ایمان باللہ اور ایمان بالرسل کو اہم حیثیت حاصل ہے اسی طرح ایمان بالملائکہ کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا- لیکن ہمارے ہاں اس موضوع پر بہت کم لٹریچر ایسا موجود ہے جو فرشتوں سے متعلق صحیح رخ کی نشاندہی کرتا ہویہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں ان لوگوں کی گمراہ کن فکر پروان چڑھ رہی ہے جو فرشتوں کے وجود کے سرے سے قائل ہی نہیں ہیں- زیر مطالعہ کتاب میں مبشر حسین لاہوری نے اپنے مخصوص انداز میں فرشتوں کی دنیا سے متعلق تمام حقائق سپرد قلم کر دئیے ہیں- فاضل مؤلف نے کتاب کے نو ابواب میں فرشتوں کا تعارف، فرشتوں کو عطاء کردہ قدرت، ان کی صفات واخلاق، اور مشہور فرشتوں کی ذمہ داریوں سے آگأہ کرتے ہوئے اہل ایمان کے ساتھ فرشتوں کے تعلق کی نوعیت واضح کی ہے- اس کے علاوہ کتاب وسنت کے صریح دلائل کی روشنی میں منکرین ملائکہ کے شبہات واعتراضات کا بھی کافی و شافی جواب دیا گیا ہے-
مصنف نے اس کتاب میں معاشرتی برائیوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ہر کی قباحت اور شرعی حکم کو بیا ن کیا ہے- ان معاشرتی بداخلاقیوں اور کبیرہ گناہوں کو مختلف ابواب کے تحت بیا ن کیا ہے-مصنف نے کتاب کو موضوعات کے اعتبار سے سات مختلف ابواب میں تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ ہر باب کو مختلف فصول میں تقسیم کیا ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں جن موضوعات کا احاطہ کیا ہے وہ اجمالا درج ذیل ہیں:حیا کی فضیلت و اہمیت،شرک و تکبیر سے اجتناب،زبان کی حفاظت،جھوٹ وغیبت سے اجتناب اور نقصانات،گالی گلوچ سے اجتناب،پردے کا احکام،حرام مال سے اجتناب،حرام مال کے مختلف ذرائع،مدارس کے مال اور مختلف خیراتی اداروں کے مال کو خرچ کرنے میں احتیاط کو مدنظر رکھنا،دنیا کی محبت ،مال کی محبت اور بخل سے اپنے آپ کو بچانے کی ضرورت واہمیت،سخاوت اور مہمان نوازی کی اہمیت وفضیلت،بغض وعداوت سے بچتے ہوئے تزکیہ نفس کی ضرورت واہمیت کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس چیز پر زور دیا گیا ہے کہ انسان کو ہروقت اپنی موت کو یاد رکھنا چاہیے-اس کے علاوہ بے شمار شاندار موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے-
شيطان کے بارے میں مختلف ادیان ومذاہب میں مختلف تصورات پائے جاتے ہیں- کہیں اسے دیوتا کا مقام حاصل ہے تو کہیں نفس امارہ اور خواہش شر کی حیثیت سے دیکھا جاتاہے خود مسلمانوں میں بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو اس کے وجود کے انکاری ہیں- شیطان کیا ہے؟ اسے کیوں پیدا کیا گیا؟ اس کا انسان کے ساتھ کیا تعلق ہے ؟کیا شیطان ہر انسان کےساتھ ہوتا ہے؟شیطان انسان کو کیسے گمراہ کرتا ہے؟ اوراس سے بچاؤ کی کیا احتیاطی تدابیر ہوسکتی ہیں؟ کتاب ہذا میں ان تمام سوالوں کے جواب قرآن وسنت کی روشنی میں انتہائی سادہ انداز میں دئیے گئے ہیں- علاوہ ازیں فلسفہ خیر وشر، دنیا میں ہونے والی برائیوں میں شیطان کا کردار، اور خود انسان کے ارادہ و اختیار کی نوعیت وغیرہ پر بھی سیر حاصل بحث کی گئی ہے اس سلسلہ میں بہت سے گمراہانہ عقائد کا رد بھی کتاب ہذا کی زینت ہے-
اسلام امن وسلامتی کا دین ہے اور اس حد تک سلامتی کا داعی ہے کہ اپنے ماننے والے کو تو امن دیتا ہی ہے نہ ماننے والے کے لیے بھی ایسے حق حقوق رکھے ہیں کہ جن کے ساتھ اس کی جان ،مال اور عزت محفوظ رہتی ہے۔جبکہ غیروں نے اسلام کو ایک وحشت اور بربریت کی شکل دینے کی کوششیں جاری وساری رکھی ہیں۔اسلام کے ماننے والوں کو بنیاد پرست اور پھر اس سے بڑھ کر دہشت گرد ثابت کر کے اسلام کے معنی سلامتی اور امن کو بدل کر دہشت اور بربریت سے تعبیر کرنا شروع کر دیا ہے۔مصنف نے اپنی کتاب میں دہشت گردی کے حوالے سے پائے جانے والے اشکال اور شبہات کو قرآن وسنت کی تعلیمات سے واضح کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ دہشت گردی کا اسلام کا کوئی تعلق نہیں اور اصل دہشت گرد کو دلائل سے بے نقاب کیا ہے۔دین اسلام میں تو صرف سلامتی ہی سلامتی ہے جبکہ دیگر ادیان میں پائی جانے والی عصبیت کس طریقے سے ان کو دہشت گردی پر اکساتی ہے اور اس کے بعد انسانی حقوق کے کوئی اصول وضوابط کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ الل علیہ کے نام سے کون واقف نہیں۔ علمی مرتبہ، تقویٰ و للّٰہیت اور تزکیہ نفس کے حوالے سے شیخ کی بے مثال خدمات چہار دانگ عالم میں عقیدت و احترام کے ساتھ تسلیم کی جاتی ہیں۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات و تعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن و سنت کے صریح منافی ہے بلکہ خود شیخ کی مبنی بر حق تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ زیر نظر کتاب میں اسی موضوع کو بالتفصیل بیان کیا گیا ہے۔ مبشر حسین لاہوری ایک علمی ذوق رکھنے والے شخص ہیں موصوف کی متعدد کتب زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ اس کتاب کو حافظ صاحب نے تین ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا باب شیخ جیلانی کے مستند سوانح حیات پر مشتمل ہے۔ دوسرے باب میں شیخ کے عقائد و نظریات اور دینی تعلیمات کے بارے میں بحث کی گئی ہے جبکہ تیسرے باب میں ان غلط عقائد کی بھرپور نشاندہی کی گئی ہے جنھیں شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے شعوری یا غیر شعوری طور پر عوام میں پھیلا رکھا ہے۔(ع۔م)
اولاد کے لیے والدین خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک بیش بہا تحفہ ہیں۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں دسیوں مقامات پر ان کی فرمانبرداری اور ان کی اہمیت و فضیلت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ لیکن فی زمانہ ہم اس مقدس اور خوبصورت رشتے میں ایک گونہ بے ربط اور بد اعتمادی کی فضا دیکھتے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں حافظ مبشر حسین لاہوری نے خصوصی طور پر والدین کے رشتہ پر دینی تعلیمات کو مرتب انداز میں پیش کیا ہے۔ جس میں انھوں نے والدین کے حقوق و فرائض کے علاوہ ان مسائل پر بھی خصوصی گفتگو کی ہے جن سے والدین اور اولاد کے مابین تکرار کی فضا پیدا ہوتی ہے۔ والدین اور اولاد کے متنازعہ مسائل کی تفصیلات میں جھگڑوں کی وجوہات اور ان کے تدارک کے ذرائع پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے مصنف نے مختلف مسائل کی اہمیت کو اجاگرکرنے کے لیے اپنے مشاہدات و تجربات پر مبنی سچے واقعات بھی قلمبند کیے ہیں۔ بعض ابواب کے آخر میں متعلقہ موضوع پر دیگر اہل علم کےخیالات، آراء اور فتاوٰی بھی درج کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
انسان ہی نہیں، جنات کو بھی اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت وپرستش کےلیے پیدا فرمایا ہے۔ اور عبادات میں سے سب سے افضل ترین عبادت نماز ہے۔ نماز ہی کافر ومسلم اور مومن ومشرک کے درمیان حد فاصل ہے۔ روز محشر سب سے پہلا سوال نماز ہی کے بارے میں کیا جائے گا۔ نماز ہی وہ فریضہ ہے جس کی ادائیگی ہر حال میں ضروری ہے۔ خواہ حالت امن ہو ،یا حالت جنگ، حالت صحت ہو، یاحالت مرض، حالت اقامت ہو، یا حالت سفر۔نماز میں تخفیف کی سہولت تو موجود ہے،لیکن اس میں مکمل معافی کی گنجائش نہیں ہے۔نماز کو پابندی وقت کے ساتھ مسجد میں باجماعت ادا کرلینا ہی کافی نہیں،اور نہ ہی خشوع وخضوع ، عاجزی وانکساری اور پورے اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوجانا نماز کی قبولیت کی علامت ہے، بلکہ اس فریضہ سے عہدہ برآ ہونے اور نماز کو قبولیت کے درجہ تک پہنچانے کےلیے یہ بھی ضروری، بلکہ انتہائی ضروری ہے کہ نماز نبی اکرم ﷺ کے طریقے اور سنت کے مطابق اداء کی جائے۔تکبیر تحریمہ سے لیکر سلام تک،قیام وقعود ہو یا رکوع وسجود، اذکار وتسبیحات ہوں یا قراءت قرآن۔ ہر چیز سنت کی روشنی میں اداء کی جائے۔ مگر ایسا&...
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ عورت کی تخلیق مرد کے سکون واطمینان کا باعث ہے ۔ اور انسانی معاشرہ میں جتنی اہمیت ایک مرد کو حاصل ہے اتنی ہی ایک عورت کوبھی حاصل ہے اس لیے کہ وہ خاندان کی مرکزی اکائی ہے ۔ ، اگر یہ اسلامی پلیٹ فارم پر سیدھی چلتی رہی تو اس مادی دنیا کا اصل زیور وحسن ہے اورمرد کی زندگی میں نکھار اور سوز وگداز پیداکرنے والی یہی عورت ہے ۔ اس کی بدولت مرد جُہدِ مسلسل اور محنت کی دلدوز چکیوں میں پستا رہتاہے ۔ اور اس کی وجہ سے مرددنیا کے ریگزاروں کو گلزاروں او رسنگستانوں کو گلستانوں میں تبدیل کرنے کی ہر آن کوشش وکاوش کرتا رہتا ہے ۔اگر عورت بگڑ جائے اور اس کی زندگی میں فساد وخرابی پیدا ہوجائے تویہ سارے گلستانوں کو خارستانوں میں تبدیل کردیتی ہے اور مرد کوہر آن ولحظہ برائی کے عمیق گڑھوں میں دھکیلتی دیتی ہے ۔اسلام نے عورت کوہر طرح کے ظلم وستم ، وحشت وبربریت، ناانصافی ، بے حیائی وآوارگی اور فحاشی وعریانی سے نکال کر پاکیزہ ماحول وزندگی عطا کی ہے ۔ او ر...
جہیز بنیادی طور پر ایک معاشرتی رسم ہے جو ہندوؤں کے ہاں پیدا ہوئی اور ان سے مسلمانوں میں آئی۔ خود ان کے ہاں اس کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔اسلام نے نہ تو جہیز کا حکم دیا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا کیونکہ عرب میں اس کا رواج نہ تھا۔ جب ہندوستان میں مسلمانوں کا سابقہ اس رسم سے پڑا تو اس کے معاشرتی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے علماء نے اس کے جواز یا عدم جواز کی بات کی۔ہمارے ہاں جہیز کا جو تصور موجود ہے، وہ واقعتاً ایک معاشرتی لعنت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ پر ظلم ہوتا ہے۔اگر کوئی باپ، شادی کے موقع پر اپنی بیٹی کو کچھ دینا چاہے، تو یہ اس کی مرضی ہے اور یہ امر جائز ہے۔ تاہم لڑکے والوں کو مطالبے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔سیدہ فاطمہ ؓ کو جو جہیز دیا گیا، وہ اس وجہ سے تھا کہ سیدنا علی نبی کریم ﷺ کے زیر پرورش تھے۔ یوں سمجھ لیجیے کہ آپ نے اپنے بیٹے اور بیٹی کو کچھ سامان دیا تھا کیونکہ یہ دونوں ہی آپ کے زیر کفالت تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے دیگر دامادوں سیدنا ابو العاص اور عثمان ؓ کے ساتھ شادیاں کرتے وقت اپنی بیٹیوں کو جہیز نہیں دیا ت...
جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور...
اس بات سےآج تک کوئی انکار نہیں کرسکا کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے جسے زندگی ملی اسے موت بھی دوچار ہوناپڑا، جو آج زندہ ہےکل کو اسے مرنا ہے،موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔ہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہے یا کافر کو موت کے بعد دنیا وی زندگی کی جزا وسزا کے مرحلے گزرنا پڑتا ہے۔یعنی ہر فوت ہونے والے کے اس کی زندگی میں اچھے یا برے اعمال کے مطابق کی اس کی جزا وسزا کا معاملہ کیا جاتا ہے۔ مو...
ایمانیات میں سے ایک اہم عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کےفرشتوں کو تسلیم کیا جائے۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی ایک وہ لطیف اور نورانی مخلوق ہیں اور عام انسان انہیں نہیں دیکھ سکتے۔۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کا پیغام اس کے مقبول بندوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ بعض کم فہم لوگ فرشتوں کے خارجی وجود کا انکار کرتے ہیں اور ان قرآنی آیات کی تلاوت جن میں فرشتوں کا ذکر ہے مجرد قوتوں کے طور پر کرتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایسے تصورات گمراہی پر مبنی ہیں۔ ملائکہ احکامِ الٰہی کی تعمیل کرنے والی معزز مخلوق ہے۔ ان کے وجود اور ان سے متعلقہ تفصیلات کو ماننا ایمان بالملائکہ کہلاتا ہے۔ فرشتوں کی کوئی خاص صورت نہیں، صورت اور بدن ان کے حق میں ایسا ہے کہ جیسے انسانوں کیلئے ان کا لباس، اللہ تعالیٰ نے انھیں یہ طاقت دی ہے کہ جو شکل چاہیں اختیار کر لیں۔ ہاں قرآن شریف سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کے بازو ہیں، اس پر ہمیں ایمان رکھنا چاہیےکیونکہ فرشتوں پر ایمان رکھنا ایمان کا حصہ ہے یعنی ارکان ایمان میں سے ہے ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ انسان اور فرشتے‘‘ ڈاکٹر حافظ مبشرحس...
قرآن مجید جو انسان کے لیے ایک مکمل دستور حیات ہے ۔اس میں بار بار توجہ دلائی گئی ہے کہ شیطان مردود سےبچ کر رہنا ۔ یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ارشاد باری تعالی ’’ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ‘‘( یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے تم اسے دشمن ہی سمجھو)لیکن شیطان انسان کو کہیں خواہشِ نفس کو ثواب کہہ کر ادھر لگا دیتا ہے ۔کبھی زیادہ اجر کالالچ دے کر او ر اللہ او راس کے رسول ﷺ کے احکامات کے منافی خود ساختہ نیکیوں میں لگا دیتاہے اور اکثر کو آخرت کی جوابدہی سے بے نیاز کر کے دنیا کی رونق میں مدہوش کردیتا ہے۔شیطان سے انسان کی دشمنی آدم کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالی کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم کے بیٹوں کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم نے شیطان کو جواب دیا کہ تو لاکھ کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے وہ تیری پیروی نہیں کریں گے او رتیرے دھوکے میں...
کفر کے معنیٰ ہیں انکار کرنا۔ دین کی ضروری باتوں کا انکار کرنا یا ان ضروری باتوں میں سے کسی ایک یا چند باتوں کا انکار کرنا کفر کہلاتا ہے اور جو شخص کفر کا مرتکب ہوتا ہے اس کو شریعتِ اسلامی میں کافر کہتے ہیں۔کفر زیادہ تر شریعت حقہ سے انکار یا دین سے انکار کے لئے استعمال ہوتا ہے اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا اس کے فرستادہ انبیاء سے یا ان کی لائی ہوئی شریعت سے انکار ہے۔جو کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنحضرت ﷺ پر نازل ہوا اس سے انکار کرنا کفر ہے اور کفر ایمان کی ضد ہے۔ کسی شخص کے عقائد و نظریات کی بنیاد پر اس کو کافر قرار دینا اسلامی اصطلاح میں تکفیر کہلاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ انسان اورکفر ‘‘ڈاکٹر حافظ مبشرحسین ﷾ کے کتابی سلسلہ اصلاح عقائد کی دسویں اور آخری کتاب ہے ۔اس کتاب کو انہوں نے چارابواب میں تقسیم کیا ہے اور ان میں یہ بتایا ہے کہ وہ کون سی صورتیں ہیں جن سے ایک بندۂ مومن کا ایمان ضائع ہوجاتاہے نیز کسی پر کفر کا فتویٰ لگانے سےپہلے وہ کون سے آداب وضوابط ہیں جن کا لحاظ رکھانا از بس ضروری ہے ۔نیز کتاب کے آخر میں ضمیمہ کےطو...
"تقدیر" کائنات میں ہونے والے تغیرات کے متعلق اللہ کی طرف سے لگائے گئے اندزاے کا نام ہے، یہ تغیرات پہلے سے اللہ تعالیٰ کے علم میں ہوتے ہیں، اور حکمتِ الہی کے عین مطابق وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ تقدیر پر ایمان لانے کیلئے چار امور ہیں:اول: اس بات پر ایمان لانا کہ اللہ تعالیٰ تمام چیزوں کے بارے میں اجمالی اور تفصیلی ہر لحاظ سے ازل سے ابد تک علم رکھتا ہے، اور رکھے گا، چاہے اس علم کا تعلق اللہ تعالیٰ کے اپنے افعال کے ساتھ ہو یا اپنے بندوں کے اعمال کے ساتھ۔دوم: اس بات پر ایمان لانا کہ اللہ تعالیٰ نے تقدیر کو لوحِ محفوظ میں لکھ دیا ہے۔ سوم: اس بات پر ایمان ہو کہ ساری کائنات کے امور مشیئتِ الٰہی کے بغیر نہیں چل سکتے، چاہے یہ افعال اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ذات سے تعلق رکھتے ہوں یا مخلوقات سے، چہارم: اس بات پر ایمان لانا کہ تمام کائنات اپنی ذات، صفات، اور نقل وحرکت کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ انسان اور قسمت ‘‘ڈاکٹر حافظ مبشرحسین ﷾ کی سلسلہ اصلاح عقائد میں سےنویں کتاب ہے۔مسئلہ تقدیر کیا ہے ؟ ہے تقدیر پر ایمان لانے...
ایمان کے چھ بنیادی اجزاء میں ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ الہامی کتابوں پر ایمان لایا جائے کہ وہ سب منزل من اللہ سچی کتابیں تھیں اور قرآن مجید ان میں آخری الہامی کتاب ہے ۔آج آسمان دنیا کے نیچے اگر کسی کتاب کو کتاب ِالٰہی ہونے کا شرف حاصل ہے تووہ صرف قرآن مجید ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ قرآن سےپہلے بھی اس دنیا میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کئی کتابیں نازل فرمائیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ سب کی سب انسانوں کی غفلت، گمراہی اور شرارت کاشکار ہوکر بہت جلد کلام ِالٰہی کے اعزاز سے محروم ہوگئیں۔ اب دنیا میں صرف قرآن ہی ایسی کتاب ہے جو اپنی اصلی حیثیت میں آج بھی محفوظ ہے ۔ تاریخ عالم گواہ ہے کہ قرآن اس دنیا میں سب سے بڑی انقلابی کتاب ہے اس کتاب نے ایک جہان بدل ڈالا۔ اس نےاپنے زمانے کی ایک انتہائی پسماندہ قوم کو وقت کی سب سے بڑی ترقی یافتہ اور مہذب ترین قوم میں تبدیل کردیا اور انسانی زندگی کےلیے ایک ایک گوشے میں نہایت گہرے اثرات مرتب کیے۔قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حص...
نبی کریم ﷺ کےساتھ ہرایک مسلمان کا بنیادی طور پر تین طرح کا تعلق ہوناچاہیے ایک تویہ کہ اہم آپ ﷺ پر صدق دل سے ایمان لائیں، دوسرا یہ کہ اہم آپﷺ سے دنیا جہاں کی ہر چیز سے بڑھ کر محبت کریں اور تیسرا یہ کہ ہم ہر ممکنہ حدتک آپ کی اطاعت واتباع کریں کیونکہ دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اسی طرح فرض ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) جس نے رسول اللہﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔ اور سورۂ محمد میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ مبارک ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ(سورہ محمد:33) اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے انحراف کر کے ) اپنے اعمال ضائع نہ کرو۔اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں صحیح...
جادو، جنات کاموضوع سرزمین پاک وہند میں ہمیشہ سےعوام وخواص کی دلچسپی اور توجہ کاموضوع رہا ہے۔جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں ل...
دور ِ حاضر میں میڈیا کے جتنے ذرائع موجود ہیں ٹی وی ان سب سے زیادہ آسان ذریعہ ہے ۔ یہ صرف متعلقہ مواد ہی پیش نہیں کرتا بلکہ آواز کے ساتھ ساتھ تصویر دے کر چہرےکا لب ولہجہ اورمطلوبہ منظر کشی بھی بصارت کے ذریعے عوام کےذہنوں میں منتقل کرتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی قوتِ تاثیر دیگر تمام ذرائع سے کئی گنا زیادہ ہے اس میڈیا کے اتنا مؤثر ہونے کے باوجود دنیا بھر کے ممالک میں تفریح کے نام سے فکری وعملی تخریب پر ابھارنے والا مواد پیش کیا جارہا ہے ،سوائے چند ایک معلوماتی یاتعلیمی پروگرامز کے ۔ٹی وی میڈیا کےپھیلائے ہوئے دینی ،اخلاقی او رمعاشرتی نقصانات زبانِ زدِعام ہیں ،وہ چاہے مغرب کے دانش ورہوں یا مشرق کے علمائےاسلام،یورپی عوام ہوں یا ایشیائی باشندے۔ٹی وی بہت سے کبیرہ گناہوں کامجموعہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ٹی وی معاشرے کا کینسر‘‘ ابوالحسن مبشر احمد ربانی صاحب کی تالیف ہے۔ جس میں میں ٹی وی کے نقصانات او راس کی وجہ سے انسان جن گاہوں کا شکار ہوتاجاتا ہے ان کومصنف نے بڑے احسن انداز میں قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو...