جہیز بنیادی طور پر ایک معاشرتی رسم ہے جو ہندوؤں کے ہاں پیدا ہوئی اور ان سے مسلمانوں میں آئی۔ خود ان کے ہاں اس کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔اسلام نے نہ تو جہیز کا حکم دیا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا کیونکہ عرب میں اس کا رواج نہ تھا۔ جب ہندوستان میں مسلمانوں کا سابقہ اس رسم سے پڑا تو اس کے معاشرتی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے علماء نے اس کے جواز یا عدم جواز کی بات کی۔ہمارے ہاں جہیز کا جو تصور موجود ہے، وہ واقعتاً ایک معاشرتی لعنت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ پر ظلم ہوتا ہے۔اگر کوئی باپ، شادی کے موقع پر اپنی بیٹی کو کچھ دینا چاہے، تو یہ اس کی مرضی ہے اور یہ امر جائز ہے۔ تاہم لڑکے والوں کو مطالبے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔سیدہ فاطمہ ؓ کو جو جہیز دیا گیا، وہ اس وجہ سے تھا کہ سیدنا علی نبی کریم ﷺ کے زیر پرورش تھے۔ یوں سمجھ لیجیے کہ آپ نے اپنے بیٹے اور بیٹی کو کچھ سامان دیا تھا کیونکہ یہ دونوں ہی آپ کے زیر کفالت تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے دیگر دامادوں سیدنا ابو العاص اور عثمان ؓ کے ساتھ شادیاں کرتے وقت اپنی بیٹیوں کو جہیز نہیں دیا تھا۔جہیز سے ہرگز وراثت کا حق ختم نہیں ہوتا ہے۔ وراثت کا قانون اللہ تعالی نے دیا ہے اور اس کی خلاف ورزی پر شدید وعید سنائی ہے۔ جہیز اگر لڑکی کا والد اپنی مرضی سے دے تو اس کی حیثیت اس تحفے کی سی ہے جو باپ اپنی اولاد کو دیتا ہے۔لیکن اس میں اسراف وتبذیر سےگریز کرنا چاہیے۔ زیرنظر کتاب ’’جہیز کی تباہ کاریاں‘‘ فاضل نوجوان مصنف کتب کثیرہ ڈاکٹر حافظ مبشرحسین لاہوری ﷾(ریسرچ سکالر ادارہ تحقیقات اسلامی ، اسلام آباد) کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے ۔ پہلے باب میں چند سچے واقعات پر مشتمل بعض ایسی تحریریں شامل ہیں جن سے مروجہ رسم جہیز کی معاشرتی تباہ کاریوں پر براہ راست روشنی پڑتی ہے ۔ اس کےبعد دوسرے باب میں جہیز کی شر عی حیثیت پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے اور اس کی حدود وقیود واضح کی گئی ہیں جب کہ تیسرے باب میں جہیز کے حوالے سے لوگوں میں پائے جانے والے مختلف شبہات کا ازالہ کیاگیا ہے ۔ بالخصوص ان لوگوں کے نظریات کی بھر پور تردید کی کی گئی ہے جو جہیز کو ’’سنت رسول ‘‘ قرار دینے پر بضد ہیں ۔ چو تھے باب میں جہیز کی شرعی حیثیت کے حوالے سے چند جید علماء کےفتاویٰ جات کوجمع کیاگیا ہے ۔مسئلہ جہیز کے حوالے سے اگرچہ یہ ایک چھوٹی سی کاوش ہے ۔ اگر اسے سنجیدگی سے پڑھا پڑھایا اور عوام میں پھیلایا جائے تو امید ہے کہ یہ لوگوں کی سوچ میں مثبت تبدیلی کا باعث ہوگی۔ بالخصوص اس کتاب کو معاشرے کے ان افراد تک ضرور پہنچایا جانا چاہیے جوجہیز کی تبا کاریوں سےبےخبر ہیں۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو ہمارے معاشرے سے رسم جہیز کے خاتمے کا باعث بنائے اور ہمیں غیر اسلامی رسم ورواج سے اجتناب کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
|
مو ضوعات |
|
|
پیش لفظ |
|
9 |
باب1: مروجہ جہیز کی تباہ کاریاں |
|
13 |
جہیز ۔۔۔اور بے سہارا بچیاں ! |
|
14 |
اور وہ دلہن نہ بن سکی ۔۔۔! |
|
19 |
جہیز کے نام پر بھیک مانگنے کا ایک نمونہ! |
|
30 |
جہیز کی معاشرتی تباہ کاریاں [ حقائق اور اعداد وشمار کی روشنی میں] |
|
39 |
ابتدائی انسان |
|
39 |
پیمانہ تر قی |
|
39 |
وحشی انسان |
|
40 |
رسم ورواج کا غلام |
|
41 |
رواجی فکر |
|
42 |
رسم و رواج |
|
42 |
عورت کی رہبری |
|
43 |
رسم ضروری ہے! |
|
44 |
موجودہ قانون کی بھی خلاف ورزی! |
|
45 |
جہیز کی لعنت! |
|
46 |
جوانی کی بربادی |
|
47 |
دختر فروشی |
|
47 |
پنجاب میں ایک جائزہ |
|
49 |
یونیو ر سٹی رپورٹ |
|
49 |
بارات کی واپسی |
|
50 |
باب2۔ رسم جہیز کی شرعی حیثیت |
|
53 |
جہیزکیا ہے ؟ |
|
54 |
رسم جہیز کی شر عی حیثیت |
|
55 |
جہیز ایک ہندو و انہ رسم |
|
58 |
رسم جہیز کے نقصانات |
|
60 |
رسم جہیزکے دینی نقصانات |
|
60 |
رسم کے جہیز کے معاشرتی نقصانات |
|
61 |
ایک مشرکہ نہ عادت |
|
65 |
جہیز کے لیے بھیک مانگنا! |
|
68 |
جہیز کے طبی نقصانات |
|
69 |
جہیز کے اخلاقی نقصانات |
|
69 |
گزشتہ بحث کا خلاصہ |
|
72 |
ہندو بھی جہیز جیسی رسم قاتل سےچیخ ا ٹھے! |
|
72 |
کیا حضور ﷺ نے اپنی بیٹوں کو جہیز دیاتھا؟ |
|
73 |
کای حضور ﷺ نے حضرت فاطمہ ؓ کو جہیز دیاتھاَ؟ |
|
75 |
احادیث کی جمع وتطبیق |
|
81 |
حضرت ام حبیبہ ( ام المو منین ؓ ) کا جہیز؟ |
|
81 |
جہیز سے متعلقہ بحث کا خلاصہ اور کچھ تجاویز ! |
|
83 |
باب3: کیا جہیز دینا ، سنت رسول ہے ۔۔۔۔۔؟ |
|
87 |
کیا جہیز دینا ،سنت رسولﷺ ہے؟ |
|
88 |
نقطہ اختلاف کیا ہے ؟ |
|
88 |
پہلا نکتہ : یعنی ہدیہ اور تحفہ جہیز اور رسم جہیز میں فرق |
|
90 |
دوسرا نکتہ : جہیز عورت لائے گی یا خاوند دے گا؟ |
|
94 |
احادیث سے دلائل |
|
94 |
جہیز کے سلسلے میں حضور ﷺ کا معمول |
|
95 |
تیسرا نکتہ یعنی جہیز کی شرعی حیثیت |
|
96 |
پہلی دلیل کا تجزیہ |
|
99 |
دوسری دلیل کا تجزیہ |
|
102 |
ایک اور قابل توجہ پہلو ! |
|
105 |
حضرت علی ؓ کی غربت کا مسئلہ اور روایات کمذوبہ کا طعنہ! |
|
107 |
تیسری دلیل کا تجزیہ |
|
110 |
خلا صہ بحث |
|
111 |
باب4: |
|
113 |
جہیز کے بارے میں علما ء کے فتاوی |
|
|
مروجہ رسم جہیز خلاف شرع ہے۔۔۔۔ |
|
114 |
کیا بیٹی کی شادی جرم ہے جس کی سزا باپ |
|
121 |
کو جہیز کی شکل میں دی جاتی ہے ؟! |
|
|
مولانا مفتی عثمانی صاحب(ر) جسٹس وفاقی شرعی عدالت پاکستان |
|
|
مروجہ جہیز کی شرعی حیثیت |
|
130 |
از قلم :مفسر قرآن" حافظ صلاح الدین یو سف صاحب حفظہ اللہ |
|
|
مروجہ جہیز ایک معاشرتی لعنت ہے۔۔۔…۔! |
|
133 |
مولانا مبشر احمد ربانی صاحب حفظہ اللہ، مفتی جماعۃ الدعوۃ پاکستان |
|
|
|
|
|