ادارہ تحقیقات اسلامی نے اسلام آباد انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ایک سہ روزہ پروگرام کاانعقاد کیا۔ جس کا موضوع ’اجتماعی اجتہاد، تصور، ارتقاء اور عملی صورتیں‘ تجویز ہوا۔ اس سیمینار میں حافظ حافظ عبدالرحمٰن مدنی حفظہ اللہ نے ’پارلیمنٹ اور تعبیر شریعت‘ کے نام سے مقالہ پیش کیا۔ یہی مقالہ اس وقت کتابی صورت میں آپ کے سامنے ہے۔ جس میں حافظ صاحب نے نفاذ شریعت سے متعلق امت کے چار مشہور نظریات پر تبصرہ کیا ہے۔ سب پہلے علامہ اقبال کے نظریہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس حوالہ سے دوسرے نظریہ کے طور پر انہوں نے انقلاب ایران اور طالبانی طرز فکر کو لیا ہے۔ تیسرا نظریہ پاکستان کے آزاد خیال اہل علم اور دینی سیاسی جماعتوں کا ہے، اس پر بھی حافظ صاحب نے سیر حاصل اور مدلل بحث پیش کی ہے۔ چوتھا اور آخری نظریہ وہ ہے جو عالم اسلام کے بعض ممالک میں شریعت کی عمل دار ی کی حد تک عرصہ سے رائج ہے۔ تعبیر شریعت کے حوالے سے یہ کتابچہ ایک علمی دستاویز ہے۔ (ع۔م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
|
7 |
نفاذ شریعت میں امت محمدیہ ﷺ کے مشہور نظریات |
|
11 |
علامہ اقبال کی آرا حتمی نہیں بلکہ فکر ونظر کے ارتقائی مراحل ہیں |
|
14 |
عقیدہ کی بجائے نظریاتی ارتقا کی ایک قرآنی مثال |
|
15 |
ائمہ سلف کی مسلمہ خدمات |
|
16 |
اسلام دور نبوی سے نافذ ہے! |
|
18 |
اجتہاد کا حق صرف علماء دین کو حاصل ہے |
|
21 |
اجتہاد میں حکومت اتھارٹی ہے ،نہ علماء دین! |
|
22 |
اسلامی شریعت میں وسعت ہے،انسانی جکڑ بندی نہیں! |
|
28 |
کوئی امام بھی اپنے فہم شریعت کو دوسرے علماء پر عائد نہیں کرسکتا |
|
29 |
بحث کے بنیادی سوالات |
|
|
تدوین فقہ |
|
32 |
اجتماعی اجتہاد بصورت پارلیمانی اجتہاد |
|
43 |
اولی الامر کے احکامات کی پابندی |
|
45 |
پارلیمنٹ میں فقہی نمائندوں کی حیثیت |
|
51 |
حوالہ جات ومصادر ومراجع |
|
61 |