زیر نظر کتاب در اصل ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی کاوہ مقالہ ہے جو انہوں نے پی ایچ ڈی کے لیے’ علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول‘ کے عنوان سے لکھا۔ ڈاکٹر صاحب کو خدا تعالیٰ کی جانب سے نہ صرف لحن داؤدی عطاء ہوا ہے بلکہ موصوف عقائد، اصول فقہ، اصول حدیث اور اصول تفسیر جیسے وقیع موضوعات کا اعلیٰ ذوق رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کی صلاحیتوں کا حقیقی ادراک مقالے کی ورق گردانی سے بخوبی ہو جائے گا اس میں انہوں نے اسناد و متن اور ان سے متعلقہ چند بنیادی اصطلاحات کا تعارف کرواتے ہوئے اسناد و متن کی تحقیق کے اصولوں کا فنی ارتقاء پیش کیاہےاور اسناد و متن کی تحقیق کے وہ اصول بھی بتلائے ہیں جو فن حدیث کے ماہرین نے مرتب فرمائے ہیں۔ ایک مستقل باب میں فقہاء کرام کی طرف سے پیش کر دہ ’متن حدیث ‘ کی تحقیق کے ’درایتی نکات‘ کی مکمل اور جامع وضاحت کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں علم فقہ اور علم حدیث کے مابین تعلق اور مناسبت بیان کرتے ہوئے معاصر مفکرین کے ان افکار کو زیر بحث لایا گیا ہے جو محدثین کرام کے مسلمہ اصولوں سے ٹکراتے ہیں۔ کتاب کے آخری حصہ میں نہایت عرق ریزی کے ساتھ معاصر مفکرین کی طرف سے پیش کئے گئے درایتی نقد کے اصولوں کے ضمن میں ان کے مختلف جزوی دلائل کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
|
باب اوّل: اسنادو متن- معنی، مفہوم اور ارتقاء |
|
1 |
پہلی فصل -اسناد متن کا معنی و مفہوم اور سند و متن سے متعلقہ چند بنیادی اصطلاحات کا تعارف |
|
2 |
دوسری فصل- اسناد و متن کی تحقیق کا فنی ارتقاء اورنشوونما |
|
30 |
- عہد رسالت میں |
|
31 |
- عہد صحابہ میں |
|
35 |
- عہد تابعین میں |
|
39 |
- عہد تبع تابعین میں |
|
39 |
- دور تدوین میں |
|
41 |
تیسری فصل- روایت و درایت- معنی و مفہوم اور مختلف علوم میں ان کا استعمال |
|
57 |
باب دوم: اسناد متن کی تحقیق کا طریقہ کار-محدثین کریم کے اصولوں کی روشنی میں |
|
85 |
پہلی فصل- اسناد حدیث کی تحقیق کے محدثانہ اصول |
|
86 |
- راوی کا کردار (عدالت) |
|
92 |
---- راوی کی صلاحیت (ضبط) |
|
104 |
- اتصال سند |
|
112 |
دوسری فصل-متن احادیث کی تحقیق کے محدثانہ اصول |
|
128 |
مباحث- مخالفت الثقات باعتبار متن (بحث شاذ و محفوظ) |
|
141 |
متن حدیث میں انتفائے علت |
|
148 |
---- موضوع یا ضعیف حدیث کو پہچاننے کی علامات |
|
163 |
باب سوم: اسناد و متن کی تحقیق- فقہائے کرام کے اصول اور ان کا جائزہ |
|
181 |
پہلی فصل - فقہائے حنفیہ کے درایتی اصول اور بعض امثلہ کی روشنی میں ان کا جائزہ |
|
186 |
دوسری فصل - فقہائے مالکیہ کے درایتی اصول اور بعض امثلہ کی روشنی میں ان کا جائزہ |
|
228 |
باب چہارم : علم فقہ اور علم حدیث کاباہمی تعلق اور تقابل-محدثین اور فقہاء کے طرزعمل کی روشنی میں |
|
247 |
پہلی فصل- علم حدیث اور علم فقہ --- دو مختلف فنون علم، باہمی تعلق اور تقابل |
|
248 |
دوسری فصل- اہل فقہ اور اہل حدیث کی باہمی کشمکش کے اسباب ، نتائج اور حل |
|
263 |
تیسری فصل- محمد الغزالی ؒ کی السنۃ أھل الفقہ و أھل الحدیث کا جائزہ |
|
282 |
باب پنجم : دور حاضر میں نقد روایت کا درایتی تصور - تنقیدی جائزہ |
|
306 |
پہلی فصل - نقد روایت میں عقل کی بنیاد پر استخفاف حدیث کا آغاز و ارتقاء |
|
307 |
دوسری فصل- عصرحاضر میں درایت کا تصور اور جدت پسند مفکرین کے درایتی اصول |
|
318 |
مولانا شبلی نعمانی ؒ کے درایتی اصول اور ان کا جائزہ |
|
321 |
مولانا حمید الدین فراہی ؒ کے درایتی اصول اور ان کا جائزہ |
|
324 |
مولانا امین احسن اصلاحی ؒ کے درایتی اصول اور ان کا جائزہ |
|
326 |
جناب جاوید احمد غامدی کے درایتی اصول اور ان کا جائزہ |
|
326 |
باب ششم : اسناد و متن کی تحقیق میں صحابہ و محدثین کا منہج شبہات اور ان کا ازالہ |
|
343 |
پہلی فصل استدراکات صحابہ ؓ کا منہج اور مثالوں سے اس کی وضاحت |
|
344 |
استدراکات عائشہ ؓ علی الصحابہ کی چند مثالیں |
|
349 |
دیگر صحابہ کرام ؓ کے استدراکات کی چند مثالیں |
|
362 |
دوسری فصل چند معروف محدثین سے منسوب بعض عقلی درایتی اصولوں کی وضاحت |
|
376 |
تیسری فصل صحیح احادیث پر بعض محدثین کے حوالے سے پیش کردہ درایتی نقد کی حقیقت |
|
390 |
خلاصہ بحث |
|
|
مصادر و مراجع |
|
|