انسان کےاندر خواہش اور عقل کےدرمیان مستقل ایک جنگ جاری ہے ۔ایک طرف عقل ہے اور دوسری طرف خواہش ۔عقل کےپاس اگر علم ہےتو عقل جیت جاتی ہے ۔ لیکن جب علم ہوتا تو خواہش جیت جاتی ہے۔ سب سےمشکل کام خواہش اور ارادے کوپہچاننا ہے ۔ علم نہیں ہوتا تو انسان فرق نہیں کرپاتا اور تھوڑی دیر کے لیے غافل ہو توخواہش غالب آتی ہے۔ اور یہ بات یادرکھنی چاہیے کہ ارادہ ہمیشہ علم او رانجام کی بنیاد پر ہوتا ہے ۔ارادے ٹوٹتے ہیں کیونکہ انجام یاد نہیں رہتا۔ جوعلم انسان کو اس دنیا میں رہتے ہوئے اپنے رویئے یعنی خلق کو درست کرنے کے لیے چاہیے وہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات کی معرفت اور آخرت کےحقائق کے انجام کا علم ہے۔ یہ علم ہوناضروری ہےکیونکہ اس کے بغیر اراداہ نہیں ہوگا۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ خواہش سے ارادے تک ‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے اصلاحی وتعلیمی ادارے’’ النور انٹر نیشنل‘‘ کی بانی محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کے ایک لیکچر کی کتابی صورت ہےاس کتابچہ میں انہوں نے بتایا ہےکہ ارادہ کیوں ٹوٹتا ہے؟ نیکی کاارادہ کیوں نہیں بنتا؟ ارادہ کس بنیاد پر ہوتا ہے؟ خواہش اورارادے میں کیسے فرق کیا جاسکتاہے؟ ارادے کو کیسے مضبوط کیاجاسکتاہے۔(م۔ا)
دنیابھر میں اسلام اور دہشت گردی کو ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت کرنے کے لیے بہت سے حلقے اور حکومتیں سرگرم ہیں۔مغربی میڈیا، نظام تعلیم، صحافت، داخلی و خارجی پالیسیاں اوردیگر ذرائع ابلاغ اس دوڑ میں سب سے نمایاں ہیں۔بارہویں صدی سے لگاتارمسیحی چرچ نے نبی کریم ﷺ کو طاقت اور ہوس کے جنون میں مبتلافردباور کرانے کی کوشش کی اور مسلمانوں کو خون کے پیاسے اور شہوت پرست مطلق العنّان عربوں کے روپ میں پیش کرنے کی کامیاب سعی کی ہے۔ اسلام کے متعلق لوگوں کے ذہنوں کو انتشار و خلفشاراورمختلف قسم کے شکوک و شبہات کا ایک جال بچھایا جارہاہے۔ خیر القرون سے لے کر دورحاضر تک یہودی و نصرانی ہمیشہ سے صفِ اوّل کے اسلام مخالف ثابت ہوئے ہیں۔ بلاشبہ یہ ایک حقیقت ہے کہ برٹش ایک سامراجی مملکت کا نام ہے۔ انسانی حقوق کےسب سے بڑےعلمبردار کہلوانے والے در حقیقت نسل انسانی کے سب سے بڑے غاصب اور قاتل ہیں۔ اگر حقائق پر نظر رکھی جائے تو پچھلے پچاس (50) برسوں میں برٹش کئی وسیع پیمانے پر ہونے والی جنگوں میں ملوث رہا ہے۔جبکہ اسلام اس کے برعکس امن و سلامتی، اخوت، اور مساوات کا دین ہے۔ اسلام ایک واحد مذہب ہے جو غیر مسلموں کو بھی تحفظ اور پناہ بخشتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اسلام اور برٹش لاء" مولانا ابو الوفا ثناء اللہ مرحوم امرتسریؒ کی تصنیف ہے۔ مولانا مرحومؒ نے ان حالات میں اپنی کتاب کو تصنیف کیا جب انگریز برصغیر پر اپنی پوری قوت کے ساتھ مسلط تھا۔ قانون سازی کے تمام اختیارات گورنر جنرل کے ہاتھ میں تھے۔ ان حالات میں حضرت مولانا مرحومؒ یہ کتاب لکھ کر جہاں رائج الوقت قوانین کی خامیوں اور کوتاہیوں پر انگشت نمائی کی ہے وہاں اس کے ساتھ ہی ساتھ اسلامی قوانین سے ان کاموازنہ کر کے شرعی قوانین کی برتری اور فضیلت ظاہر کی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مولانا مرحومؒ کو اجر عظیم سے نوازے اور امت مسلمہ کو فرنگیوں کی منافقانہ چالوں کو سدّ باب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)
اسلام خود بھی امن و سلامتی کا دین ہے اور دوسروں کو بھی امن و عافیت کےساتھ رہنے کی تلقین کرتاہے۔اسلام کے دین امن ہونے کی سب سےبڑی یہ دلیل ہےکہ اللہ تعالیٰ نے اپنےبھیجے ہوئے دین کا نام ہی "اسلام "پسند کیاہے۔لفظ اسلام سَلِمَ یا سَلَمَ سے ماخوذ ہے ،جس کےمعنی امن وسلامتی اور خیرو عافیت کےہیں۔اسلام اپنے لغوی معنی کے اعتبار سے سراسر امن سلامتی ہے،لہذا اسلام اپنے معنی کے اعتبار سے ہی اسلام ایک ایسامذہب ہے جو خود بھی سراپا سلامتی ہےاور دوسروں کو بھی امن،محبت،رواداری،اعتدال اور صبرو تحمل کا درس دیتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب"واقفیت اسلام" مولانا ابو عمار عبدالقہار کی تصنیف ہے۔جس میں بچوں کے لیےمختصر اسلام کے بنیادی احکام، ارکان ایمان، روز مرہ کی مسنون دعائیں وغیرہ کو قلمبند کیاہے۔ اللہ ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین ( عمیر)
اللہ تعالیٰ اپنےکلام مجید میں جابجا اپنے بندوں کودربار الٰہی سے مانگنے کی ترغیب دلائی ہے اور ساتھ ہی انہیں اس کا سلیقہ اور ڈھنگ بھی سکھایا ہے۔ قرآن مجید میں انبیاء کرام کے واقعات کے ضمن میں انبیاء کی دعاؤں او ران کے آداب کاتذکرہ ہوا ہے ۔ ان قرآنی دعاؤں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کے سب سے برگزیدہ بندے کن الفاظ سے کیا کیا آداب بجا لاکر کیا کیا مانگا کرتے تھے ۔ انبیاء کی دعاؤں کو جس خوبصورت انداز سے قرآن مجید نے پیش کیا ہے یہ اسلوب کسی آسمانی کتاب کے حصے میں بھی نہیں آیا ۔ ان دعاؤں میں ندرت کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر قسم کی ضرورت کے بہترین عملی اور واقعاتی نمونے بھی ہماری راہنمائی کے لیے فراہم کردیئے گئے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء ان دعاؤں کو شرف قبولیت سے بھی نوازا۔ زیر تبصرہ کتاب’’ قرآنی وظائف‘‘ مکتبہ اسلامیہ ،لاہورکے مدیر جناب مولانا محمد سرور عاصم ﷾ کی نگرانی میں ان کے ادارے کے ریسرچ سکالرز نے مرتب کی ہے ۔اس کتاب میں دعا کی اہمیت ، فضیلت اورآداب کو ذکرکرنے کےبعد انبیاء کی دعاؤں کو درج کیا گیا ہے۔ ہمیں بھی اپنی زندگی میں ان کو یاد کرنے اور اللہ تعالیٰ کے حضور مانگنے کی عادت بنانی چاہیے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے درکا سوالی بنائے رکھے اور دعا کےآداب کو ملحوظ رکھتے ہوئے دعا کرنے کی توفیق عطار فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
محبوب حقیقی اللہ ہی ہے۔اس کی محبت سب محبتوں پر غالب ہونی چاہئے۔اس کی محبت میں کسی غیر کی محبت کو شریک کرنا کفر اور شرک ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتے ہیں :اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو اللہ سے ہٹ کر اوروں کو اس کا ہم پلہ بناتے ہیں۔ ان سے یوں محبت کرتے ہیں جیسے اللہ سے محبت کرنی چاہئے۔اور جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں انہیں شدید ترین محبت اللہ ہی سے ہوتی ہے۔سیدنا ابوہریرہ ؓ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ فرماتا ہے جس نے میرے دوست سے دشمنی کی میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں۔ اور میرا بندہ میری فرض کی ہوئی چیزوں کے ذریعہ میرا قرب حاصل کرتا ہے اور میرا بندہ ہمیشہ نوافل کے ذریعے مجھ سے قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب "قربت کی راہیں" جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین محترم مولانا سید ابو بکر غزنوی سابق وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ان اعمال کو جمع فرما دیا ہے جن کے ذریعے انسان اللہ کا قرب حاصل کر سکتا ہے، اور اس کا محبوب بندہ بن سکتا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)
حکومت ِسعودی عرب ہر سال لاکھوں کی تعداد میں باہر سے آنے والے حجاج اور لاکھوں داخلی حجاج کا اپنی مادی اور بشری قوتیں بروئے کار لاتے ہوئے استقبال کرتی ہے ۔اور اس سلسلے میں اپنی تمام ترمادی وبشری توانائیاں بروئے کار لاتی ہے کہ منظم انداز میں حجاج بیت اللہ کی خدمت کرسکے اور ان کی رہائش ونقل وحمل کو آسان بناسکے ،نیز دیگر سہولیات بھی ایک محدود وقت اور مخصوص جگہ میں مہیا کرسکے ۔اور اس مملکت سعودی عرب سے اللہ تعالیٰ کی مدد وتوفیق ہی کا نتیجہ ہے کہ یہ اتنے بڑے اجتماع کے معاملات چلاتی ہے جس کی مثال ساری دنیا میں ملنا مشکل ہے ۔ وزارت اسلامی امور واوقاف ودعوت وارشاد اس حکومتی ڈھانچہ کا حصہ ہے جو حج کےامور میں ہر سال شریک رہتاہے’’تربیت اسلامی برائے حج ‘‘ بھی اسی وزارت کی ذمہ دار ی ہے ۔اس لیے اس وزارت اوقاف کے تحت سیکڑوں مبلغین کو مکہ اور دیگر مقدس مقامات اور بری وبحری او رہوائی راستوں سے آنے والے حجاج کےکیمپوں میں متعین کیا جاتاہے۔ اور اسی طرح یہ وزارت ہی تمام میقاتوں کی جہاں پر حجاج احرام باندھتےہیں مسؤل ہے ۔اور یہی وزارت ان میقاتوں پر موجود مساجد کی ذمہ دار ہے۔ان جگہوں پر یہی مختلف طلبہ کو متعین کرتی ہے تاکہ وہ حجاج کرام کی دینی رہنمائی کرسکیں اور حجاج صحیح شرعی طریقے سے حج ادا کرسکیں اور حج کے احکام کے سلسلے میں ان سے مسائل بھی پوچھ سکیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رہنمائے حجاج ضیوف الرحمن کی خدمت میں ‘‘حکومت سعودی کی وزارت اطلاعات ونشریات کی طرف سے شائع کی گئی جس میں حجاج کرام کےلیے حج سے متعلق معلومات اوروزارت حج کے تفصیلی پروگرام اور اس کے دیگر وہ کام جو میقات اور منیٰ وعرفات میں وزارت سرانجام دیتی ہے۔انہیں اس کتاب میں درج کردیا ہے۔نیز سعوی عرب کے اہم مقامات اور میقات کاتعارف ، مناسک وحرمین کی توسیع کے تفصیلی معلومات بھی اس کتاب میں شامل کردی ہیں۔اللہ تعالیٰ سعودی عرب کے حکام کو صراط مستقیم پر قائم رکھے او ر اشاعت ِدین کےلیے ان کی خدمات کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
اسلامی نظامِ زندگی کی خصوصیات میں سے سب بڑی خصوصیت اور امتیاز اس کا خاندانی نظام ہے جس کی برکات روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔ اسلامی تمدن میں نکاح کا تصور ایمان کی حفاظت کا سب سےمؤثر ذریعہ ہے جس سےصالح تمدن کی بنا استوار ہوتی ہے۔ اور نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رموددت کے ساتھ زندگی گزرانے کا ایک عہدو پیمان ہوتا ہے۔ نیز نسل نو کی تربیت کی ذمہ داری بھی نکاح کے ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے ۔ کتاب وسنت میں حقوق الزوجین کے مسئلے کوبڑی جامعیت کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، میاں بیوی کے درمیان تعلقات کے تمام ضروری اور نازک معاملات کوجس شرح وبسط کے ساتھ ادلیہ شرعیہ میں واضح کیا گیا ہے اس کا مقابلہ دنیاکی کوئی تہذیب یا مذہب نہیں کرسکتا۔ اسلام نے عورت کا جو دائرہ کار مقرر کیا ہے وہ نہ صرف عورت کے مقام کو متعین کرتا ہے بلکہ معاشرے میں عورت کو باعزت شخصیت کے روپ میں پیش کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب "لڑکی شادی کیوں کرتی ہے؟ "محدث العصر حافظ عبداللہ محدث روپڑیؒ کا ایک جواب نامہ ہے جس کو کتابی قالب میں ڈھالا گیا ہے۔ موصوف حافظ ؒ کسی تعارف کی محتاج شخصیت نہیں عرب وعجم میں ان کی دینی خدمات کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ موصوفؒ نے قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل شرح و بسط کے ساتھ وضاحت کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات اور میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین( عمیر)
یہ کتاب اسلام کی بنیادی اور ایمان کی اہم ستتر’’77‘‘شاخوں پر مشتمل ہے جو امام بیہقی کی کتاب (شعب الایمان )کا اختصار ہے ‘اس کو ایمانیات ‘عبادات ‘معاملات ‘اخلاقیات ‘معاشرتی آداب وغیرہ کے موضوعات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مختصرشعب الایمان‘‘ مام ابو جعفر عمر قزوینی کی مرتب کردہ ہے انہوں نے اصلاح معاشرہ کی غرض سے قرآنی آیات ‘ احادیث مبارکہ آئمہ کے اقوال وغیرہ کی روشنی میں مرتب فرمایا۔ امام بیہقی ؒ وہ شخصیت ہیں جو حق و باطل کے لیے درد سر بنے ہوئے تھے اس قدر دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کا کا م کیا مذکورہ بالا ان کی کتب کی تعداد خود ثبوتع پیش کرتی ہیں امام ؒ 384 ہجری ماہ شعبان کو نیشا پور کے قصبہ ’’بیہق‘‘ میں پیدا ہوئے طالب علمی زمانہ’ خراسان ‘بغدادئ کوفہ ‘عراق وغیرہ کے کئی بار سفر کیے امام موصوف مشہور زمانہ ’’امام حاکم کے شاگرد خاص تھے فراغت کے بعد نیشا پور جا کر بڑے اجتماع میں اپنی تالیفات پڑ کر سنائیں امام موصوف (بیہقی) نے 1000 کے قریب کتب تصنیف کیں اور درس و تدریس میں مشغول رہے اور یہ سلسلہ تدریس آخری عمر تک جاری رکھا۔ آپ کے سینکڑوں شاگردوں نے شرف تلمذ حاصل کیا امام بیہقی 74 سال کی عمر پا کر 10 جمادی الاولیٰ 458 ہجری کو خالق حقیقی سے جا ملے۔ نیشا پور سے بیہق ان کے آبائی گاؤں میں دفنایا کیا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مختصرشعب الایمان ‘‘مام ابو جعفر عمر قزوینی کی مرتب کردہ ہے نہایت مفید ثابت ہوئی ہے اور اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس سے ہر شخص ضروری تعلیمات سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے عملی کاوش کی تاکہ ہر عام و خاص اس سے مستفید ہو سکے۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب ’’مختصر شعب الایمان ‘‘کو فاضل مصنف کے لیے خصوصا امام بیہقی کے لیے جن کی اصل کتاب کا اختصار ہے ذریعہ نجات بتائے۔ آمین(ظفر)
نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنی پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’نماز میں سورۃ فاتحہ‘‘مولانا کرالدین السلفی کی تصنیف ہے۔موصوف معروف سلفی مدارس میں استاد رہے ۔علوم دینیہ وآلیہ کی تدریس تعلیم میں آپ کو خاص ملکہ حاصل تھا ۔کتاب ہذا آپ کا علمی شاہکار ہے جس میں آپ نے فرضیت فاتحہ کواحادیث نبویہ ، اقوال صحابہ وتابعین، اور ائمہ کی روشنی میں نہایت مختصر مگر جامع انداز میں ثابت کرنے کی کوشش کی ہے-یہ کتاب فرضیت فاتحہ خلف الامام پر ایک کامیاب علمی وتحقیقی کاوش ہے ۔فاتحہ خلف الامام کے وجوب واثبات پر اس کتاب میں ساڑھے تین صد سے زائد دلائل باحوالہ نقل کیے گئے ہیں جنہیں دیکھ کر اور پڑھ کر ہر انصاف پسند آدمی کی سمجھ میں یہ مسئلہ آسکتا ہے کہ سورۃ فاتحہ ہر حالت میں ضروری ہے اوراس سے فرار کی کوئی صورت نہیں ہے ۔اس کتاب میں مدرک رکوع کی رکعت پر مفصل بحث کرتے ہوئے مصنف موصوف نے 30 دلائل اس امر کے دیے ہیں کہ مدرک رکوع کی رکعت نہیں ہوتی۔نیز نماز جنازہ میں بھی سورۃ فاتحہ کی فرضیت کےبارےمیں 39 حوالے نقل کیے ہیں۔اللہ تعالیٰ مصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کےمیزان ِحسنات میں اضافہ فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
قرآن مجید میں انبیاء کرام کے واقعات کے ضمن میں انبیاء کی دعاؤں او ران کے آداب کاتذکرہ ہوا ہے ۔ ان قرآنی دعاؤں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کے سب سے برگزیدہ بندے کن الفاظ سے کیا کیا آداب بجا لاکر کیا کیا مانگا کرتے تھے ۔ انبیاء کی دعاؤں کو جس خوبصورت انداز سے قرآن مجید نے پیش کیا ہے یہ اسلوب کسی آسمانی کتاب کے حصے میں بھی نہیں آتا ۔ ان دعاؤں میں ندرت کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر قسم کی ضرورت کے بہترین عملی اور واقعاتی نمونے بھی ہماری راہنمائی کے لیے فراہم کردیئے گئے ہیں ۔دعا چونکہ اہم عبادت ہے لہذا اسے مشروع طریقے پر ہی کرنا چاہیے ۔ انسان بسا اوقات اللہ تعالیٰ سے ان چیزوں کاطلب گار بن جاتا ہے جو اس کےلیے فائدہ مند یا مشروع نہیں ہوتیں۔ اس لیے ہمار ی کو شش ہونی چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے انہی الفاظ میں دعا مانگیں جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن وحدیث میں سکھائیں ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآنی دعائیں ‘‘ مولانا محمد حنیف یزدانی کی مرتب شدہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے قرآن مجید کی تمام دعاؤں کو یکجا کر کے انکا ترجمہ وتشریح بھی بیان کردی ہے ۔ اور ساتھ ساتھ زندگی کےمختلف ادوار وحالات میں ان کےپڑھنے کے مواقع بھی ذکر کیے ہیں توحید، رسالت ، فضائل اور فضائل ادعیۃ کی اہمیت بھی ساتھ ہی ساتھ اجاگر کی ہے۔اور بعض مقامات پر بعض تفسیری نکات بھی ذکر کیے ہیں تاکہ قاری کو آیت اور دعا کا شان نزول بھی معلوم ہوجائے ۔اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1968ء میں شائع تو اسے بڑی مقبولیت حاصل ہوئی تھوڑے عرصہ میں اس کےکئی ایڈیشن ہوئے ۔ زیر نظر ایڈیشن 1972ء میں شائع ہوا۔ (م ۔ا)
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔جیساکہ اس بات میں شبہ نہیں کہ نماز ارکان ِاسلام سے ایک اہم ترین رکن خیر وبرکات سے معمور ، موجب راحت واطمینان ، باعثِ مسرت ولذات اور انسان کے گناہ دھوڈالنے ، اس کے درجات بلند کرنے والی ایک بہترین عبادت ہے مگر یہ امر بھی واضح رہے کہ نمازی اس کی خیر وبرکات سے کما حقہ مستفید اور اس کی راحت ولذت سے پوری طرح لطف اندوز تبھی ہوسکتاہے جب وہ اس کے معانی ا ور مطالب سے واقف ہو۔ نماز کی اہمیت کے پیش نظر متقدمین ومتأخرين علمائے کرام نےمختلف اسالیب کے ساتھ مختصر ومفصل کتابیں لکھیں ہیں ۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’تعلیم نماز ‘‘ سعودی عالم دین ڈاکٹر عبد اللہ بن احمد الزید کے عربی ’’ تعلیم الصلاۃ‘‘ نامی عربی رسالہ کا ترجمہ ۔اس کتابچہ میں انہوں نے نماز کےان اہم مسائل کو قرآن وسنت سے ماخوذ شرعی دلائل کی روشنی میں جمع کردیا ہے ۔موصوف نے مسائل کو بیان کرنے میں اختصار کواختیار کیاہے تاکہ قارئین کے لیے استفاد ہ کرنےمیں آسانی ہو۔سعودی وزارۃ الشوؤن الاسلامیہ والاوقاف نے ا س کااردو ترجمہ کرواکر شائع کیا ہے۔ (م۔ا)
نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سےکلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔شب معراج کے موقع پر امت محمدیہ کو اس تحفہ خداوندی سے نوازہ گیا۔نماز کفر وایمان کےدرمیان ایک امتیاز ہے۔دن اور رات میں پانچ مرتبہ باجماعت نماز اداکرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کی اول شرط یہ ہےکہ وہ نبی کریمﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کےمختلف فیہ مسائل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ پڑھنے کا ہے کہ نماز میں مقتدی امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھے گا یا نہیں۔ کتاب وسنت کے دلائل کےمطابق فاتحہ ہر نفل،فرض نماز کی ہر رکعت میں پڑھنا فرض اور واجب ہے۔خواہ نمازی منفرد ہو،امام ہویامقتدی ہو۔کیونکہ سورہ فاتحہ نماز کے ارکان میں سےایک رکن ہےاور اس کےبغیر نماز نامکمل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"لاصلوۃ لمن لم یقراء بفاتحۃ الکتاب" اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے فاتحہ نہ پڑھی۔ زیر تبصرہ کتاب"فرضیت فاتحہ" مولانا رحمت اللہ ربانی کی ایک شاہکار تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے براہیں قاطعہ اور دلائل ساطعہ سے اس مسئلہ کو واضح کیا ہےکہ فاتحہ ہر نماز کی ہر رکعت میں فرض ہےخواہ نمازی منفرد ہو،جماعت میں ہو، مرد ہو ،عورت ہو،نماز سری ہو یاجہری فاتحہ فرض اور واجب ہے۔ موصوف نے اپنی تصنیف میں مقلدین کے اعتراضات کا مدلل اور مسکت جواب بھی دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہےکہ اللہ تعالیٰ موصوف کی محنت و لگن کو شرف قبولیت سے نوازے ۔ آمین(عمیر)
دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے ۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکانِ خمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق نے مانعین ِزکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے ۔ اردو عربی زبان میں زکوٰۃ کے احکام ومسائل کےحوالے سے بیسیوں کتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مرآۃ الزکاۃ ‘‘ بھی اسی سلسلہ ایک کڑی ہے ۔جو کہ معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد سیالکوٹی کی زکوۃ کےموضوع پر آسان فہم جامع کتاب ہے۔ جس میں انہوں نے زکاۃ او رصدقات کےجملہ مسائل قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کیے ہیں اور زکاۃ کےبارے میں منکرین حدیث کے باطل افکارو نظریات کا رد کیا ہے ۔یہ کتاب دراصل ہفت روزہ ’’ ایشیاء ‘‘ لاہور جلد 8 شمارہ 21 میں مولانا جعفر پھلواری کی طرف سے ایک مضمون ’’ کیا انکم ٹیکس زکوٰۃ ہے‘‘ کےشائع ہونےپر مولانا سیالکوٹی نے تحریر کی ۔جعفر پھلواری نے اپنے اس مضمون میں واضح کیا کہ حکومت جو انکم ٹیکس وصول کرتی ہے اسےزکوٰۃ مان لینے میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے۔موجود ہ انکم ٹیکس زکوٰۃ ہی کی ایک ترقی یافتہ شکل ہے۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ جولوگ انکم ٹیکس حکومت کوادا کرتےہیں وہ قرآن کےفریضہ زکوٰۃ سےعہدہ برا ہوجاتے ہیں انہیں علیحدہ زکاۃ دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔تو مولانا محمد صادق نے پھلواری صاحب کے انکارحدیث پر مبنی باطل نظریات کا خوب جواب دیا اور ثابت کیا ہے انکم ٹیکس کی ادائیگی سے زکاۃ کافریضہ ادا نہیں ہوتا اور پھلواری صاحب بھی برصغیر کے منکر حدیث غلام احمد پرویز کی صف میں شامل ہیں اور ان ہی افکار ونظریات کے حامل ہیں ۔اللہ تعالیٰ مولانا کی تمام تبلیغی وتصنیفی خدمات کوقبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مبادیات تبلیغ ‘‘ محترم جناب خالد محمود روپڑی کی کاوش ہے اس کتاب میں انہو ں نے دعوت وتبلیغ کےسلسلے میں عمل کی بنیاد،معاشرتی خواہشات،مبلغ کی خصوصیات ، اصول تبلیغ ،اقسام تبلیغ ، مبلغ اورمعاشرتی مسائل وغیرہ جیسے عنوانات کو آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں دعوت دین کا فریضہ کماحقہ پورا کرنے کی توفیق دے ۔(آمین) (م ۔ا)
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔جیساکہ اس بات میں شبہ نہیں کہ نماز ارکان ِاسلام سے ایک اہم ترین رکن خیر وبرکات سے معمور ، موجب راحت واطمینان ، باعثِ مسرت ولذات اور انسان کے گناہ دھوڈالنے ، اس کے درجات بلند کرنے والی ایک بہترین عبادت ہے مگر یہ امر بھی واضح رہے کہ نمازی اس کی خیر وبرکات سے کما حقہ مستفید اور اس کی راحت ولذت سے پوری طرح لطف اندوز تبھی ہوسکتاہے جب وہ اس کے معانی ا ور مطالب سے واقف ہو۔ نماز کی اہمیت کے پیش نظر متقدمین ومتأخرين علمائے کرام نےمختلف اسالیب کے ساتھ مختصر ومفصل کتابیں لکھیں ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ضیاء الصلاۃ‘‘ جناب رضوان اللہ انصاری صاحب کی کاوش ہے۔ اس کتاب میں انہو ں نے نمازیوی کو بتایا ہےکہ نماز میں کی جانے والی حرکات وسکنات اور مختلف کلمات کی ادائیگی کیا مفہوم ہے ۔اور ان کو کس لیے مقرر کیا گیا ہے ۔او رہمیں ان کا پابند کرنے کا آخر کیا مقصد ہے ۔مزید یہ ہےکہ قرآن مجید کےاس دعوے وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ کی کا حقیقت ہے ۔اور مصنف موصوف نے یہ کوشش بھی کی ہے کہ معترضین کوبتلایا جائے کہ نماز ایک جسمانی ورزش کا نام نہیں بلکہ مختلف اقوال اورافعال پر مشتمل یہ نماز اپنے اندر ایک لاجک رکھتی ہے اوراس کےبیش بہار ثمرات کی وجہ یہ فرد اور جماعت دو نوں کےلیے ضروری ہے۔اللہ تعالی ٰمصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائےاوران کےمیزان حسنات میں اضافہ فرمائے (آمین)(م۔ا)
کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔ یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"عربی سیکھیں "ڈاکٹر مسعود ربانی کی تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے روزمرہ استعمال ہونے والے امور،اشیاء،گنتی اور ضروری عربی قواعد کالحاظ رکھتے ہوئے نہایت آسان اسلوب اپنایا ہے جس سے ہر کوئی مستفید ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول فرمائے اوراہل علم کو زیادہ سے زیادہ استفادہ کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)
کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔ان قدیم زبانوں میں سے ایک قدیم زبان فارسی بھی ہے۔بر صغیرپاک و ہند میں علوم اسلامیہ کا بہت سارا حصہ فارسی زبان میں قلمبند ہے اس لیے بہت سارے مدارس دینیہ میں فارسی زبان بطور نصاب شامل ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"فارسی زبان کا آسان قاعدہ" مولانا مشتاق احمد چرتھاولیؒ کی قابل قدر تصنیف ہے۔ مصنف ہذا کی عربی گرائمر پر بھی گراں قدر خدمات ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ رب العزت طلبہ اسلام کو کماحقہ استفادہ کرنے کی توفیق دے اور مصنف کے بلندی ِدرجات کا سبب بنائے۔ آمین(عمیر)
جمعۃ المبارک کا دن اسلام میں بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔رسو ل اللہ ﷺ نے اس دن کو سب سے افضل قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی نے باقی امتوں کو اس دن کی برکات سے محروم رکھا صرف امت محمدیہ پر اللہ تعالیٰ نے خصوصی فضل وکرم فرمایا اور امت محمدیہ کی اس دن کی طرف راہنمائی فرمائی اور اسے اس کی برکات سے نوازا۔نبی کریم ﷺ جب مکہ سےہجرت کر کے مدینہ پہنچے تو بنی سالم بن عوف کےعلاقے میں نماز جمعہ کا وقت ہوگیا اوریہاں آپ ﷺ نے اپنی زندگی پہلا جمعہ ادا کیا ۔فرض نمازوں کی طرح نمازِ جمعہ کی بھی بڑی اہمیت ہے اور یہ نماز دوسری فرض نمازوں سے کہیں زیادہ افضل ہے ۔نماز جمعہ ایضا فریضہ ہے جس کاادا کرنا ہر مسلمان پر لازمی اور ضروری ہے اور اس کاتارک گنہگار ہے ۔ نمازِ جمعہ بغیر کسی شرعی عذر کے چھوڑنے والے لوگوں کورسول اللہ ﷺنے سخت وعید سنائی۔ زیر تبصرہ کتاب’’ یومِ جمعہ فضائل ،مسائل اور احکام‘‘ مولانا ابو عبدالرحمٰن شبیر بن نور﷾ کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے جمعہ سے متعلق اہم او رضروری باتوں کو کتاب وسنت کی روشنی میں آسان اورعام فہم انداز میں جمع کردیا ہے اللہ اسےعوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
بلاشبہ نماز ارکانِ اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے اوردین کا ستون ہے۔اور مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔نماز کی اہمیت کے پیش نظر متقدمین ومتأخرين علمائے کرام نےمختلف اسالیب کے ساتھ مختصر ومفصل کتابیں لکھیں ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مقبول ربانی کی مقبول نماز‘‘جھنگ، پاکستان کے جید سلفی عالم دین کبار علماء اہل حدیث(مولانا محمد اسماعیل سلفی، حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا عبد القادر حصاروی وغیرہم) کے معاصر مولانا عبد الرشید حنیف کی تصنیف ہے ۔ تھوڑے عرصہ میں اس کتاب کے پانچ ایڈیشن شائع ہوئے پہلا ایڈیشن 1963ء میں شائع ہوا اور چند دنوں میں ختم ہوگیا ۔زنظر اس کتاب کا پانچواں ایڈیشن ہے ۔موصوف نے اس ایڈیشن کو 1973ء میں احباب کے ذوق کےپیش نظر ترمیم واضافہ کے ساتھ جدید تقاضوں کے تحت پیش کیا ۔ا س میں نماز کی ادعیہ واوراد کا مع اشعار ترجمہ کر کےشامل کیا۔اس کتاب کے پہلے ایڈیشن کی اشاعت پر اس کتاب کے متعلق شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی نے تحریرکیا کہ صاحب کتاب نے نماز کےاوراد اور ادعیہ میں سنت کاتتبع فرمایا ہے ۔اور جرید اہل حدیث سوہدرہ نے یکم اپریل 1963ء کی اشاعت میں لکھا کہ : نوجوان اور بچوں کوسنت کےمطابق نماز سکھانے کےلیے یہ رسالہ بہترین راہبر ہے۔محدث العصر حافظ عبداللہ محدث روپڑی نے اس رسالہ کے متعلق فرمایا :’’اس کتاب میں چار خوبیاں ہیں ۔ مختصر ہے ، عام فہم ہے ، اردو بڑا سلیس ہے ، کوزہ میں دریا بند ہے ۔ مجھے بہت پسند ہے ایسی کتاب دینی مدارس اور سرکاری سکولوں میں ضرور لگنی چاہیں‘‘۔ اگرچہ اب نماز کے موضوع پر بڑی عمدہ اور آسان فہم تحقیق وتخریج سے مزید کتابیں آچکی ہیں جن میں سے اکثر ویب سائٹ پر موجود ہیں لیکن علماء حق کے علمی ذخیرے کو تاریخ میں محفوظ کرنے کی خاطر ان قدیم کتب کو بھی سائٹ پر پبلش کیاجاتا ہے او رجو یقیناً قارئین کے لیے فائدہ سے خالی نہیں ۔(م۔ا)
یہ بات عزل سے چلی آرہی ہے کہ دین کی اشاعت کے لیے بھیجے جانے والے انبیاء ورسل سے لے کر صحابہ وتابعین اور تبع تابیعین ومحدثین عظام اور علماء حق نے پوری دیانت داری سے اشاعت دین میں عمریں بسر کیں ۔مگر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حق وباطل کی معرکہ آرائی شروع دن سے لے کر اب تک بدقسمتی سے جاری ہے ،ہمارے باپ حضرت آد ؑکو جب خداواحد نے اپناخلیفہ بنا کر بھیجناچاہا تو شیطان کو حکم دیا کہ سجدہ کرو لیکن اس نے اپنی افضلیت ظاہر کرتے ہوئے انکار کر دیا جس کی پاداش میں اسے تاقیامت دہدکار دیا گیا -اسی طرح حضرت نوح کی ساڑھے نو سوسال وعظ کے باوجود اپنا بیٹا انکاری رہا اور مخالفت میں غرق ہو گیا۔حضرت ابراہیم ؑ نے مشرک باپ کو دعوت اسلام اور اللہ کی وحدانیت کی دعوت دی تو گھر سے نکال دیاگیا۔عیسیٰ نے یہودیوں کو دعوت دی تو انہوں نے سولی دینے کی ناپاک جسارت کی مگر اللہ نے حفاظت کاسامان کیا۔ جب یہ سلسلہ جس کی آخری کڑی‘ خاتم النبیّین ﷺ ہیں مخاطبین مشرکین مکہ نے آپکو پاگل اور مجنوں کہا گیا ،کبھی پتھروں کی بارش کی گئی ‘کبھی مکہ کی گلیوں میں گھسیٹا گیا‘ توکبھی طائف کی وادیوں میں لہولہان کیا گیا مگر خدائی پیغام پہنچانے میں تمام قوت صرف کی ‘عرب کے جاہلوں کو حلقہ اسلام میں داخل کیا اور معاشرے کو امن وایمان اور عدل وانصاف کاگہوارہ بنادیا-عہدرسالت ماٰب ،خاتم النبیّین محمدالرسولﷺ میں ہی اسلام نے پوری دعوتی اور جہادی قوت کے ساتھ مصر وحجاز کی سرزمین میں تہلکہ مچادیا ،قیصر وقصریٰ کے تخت وتاج میں زلزلہ بپا کردیا ۔دعوتی خطوط سلاطین باطلہ تک پہنچائے ، اسلام اپنےپورے وقار سے آگے بڑھتاہوا مشرق ومغرب میں انقلاب پیداکرتا گیا ، یورپ کے ایوانوں میں دعوتی دستک دی ‘جب بھی خداتعالیٰ کی وحدانیت کااعلان ہواتو کفر پوری قوت صرف کرنے کے باوجود نامراد ہی لوٹا ‘جب نبی آخر الزمان پر دین مکمل ہواتو خاتم النبیّین کاسر ٹیفکیٹ دیا گیاتو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا‘مگر کذاب بہت آئیں گے تو ان کاکام تمام کرنا ۔جب آپ مالک ارض وسماء سے جاملے تو پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر ؒ نے منکرین زکوٰۃ اور جھوٹے نبوت کے مدعیان کاسامناکرکے انہیں نیست ونابود کیا ۔اسی طرح جب بھی کسی نے شان رسالت کی توہین کی تو اللہ تعالیٰ نے سرکوبی اور فتنہ کاقلع قمع کے لیے اہل حق میں سے کچھ لوگ پیداکیے جن میں سے مولانا ابو الوفاءثناء اللہ امرتسری ؒ بھی ہیں جب برطانوی سامراج نے برصغیر میں مسلمانوں کی حکومت کاسورج ہمیشہ کے لیے غروب کر دیاتو شاہ ولی اللہ محدث دہلوی جیسے علماء نے باطل عقائد کے خلاف تحریر وتقریر کے ذریعے جہاد کیا ۔شہیدین نے باطل کی سرکوبی کے لیے تحریک مجاہدین کوکھڑا کیا اور حق وباطل کے معرکے میں مصروف ہوگئے ۔جب انگریز نے دیکھاکہ :مسلمانوں کو اسطرح کمزور نہیں کیا جاسکتا تو نام نہاد مسلمان مرزاغلام احمد قادیانی حنفی کو تیار کیا جو بظاہر مسلمان تھامگر حقیقت میں مسلمانوں کادشمن بن کر سامنے آیاتاریخ شاہد ہے کہ اسلام اپنوں کے ہاتھ سےہی ہمیشہ مغلوب اور کمزور ہواہے ۔جب مرزا نے کفریہ عقائد ،الحاد اور شرک کالبادہ اوڑھ کر اسلام کو پیش کیا‘ تو مسلمانوں کے عقائد میں خرافات وبدعات نے گھر کر لیااسطرح مسلمان حق بات سے دور ہوتے گئے دوسری طرف مرزا غلام احمد قادیانی نے جہاد کو اسلام سے نکالنے کے لیے مذموم کوششیں کیں اور جہاد کو دہشت گردی اور غیر شرعی اصطلاحات میں داخل کردیامگر علماء حق نے کفر کے ہر باطل نظریہ اور طریقہ واردات کو مسخ کرنے کے لیے زندگیاں بسر کرنے کاعزم کرلیا ۔ سرفہرست مولاناثناءاللہ امرتسری ؒ نے قلم قرطاس کوتھاما تو کفر اپنی دم پیٹھ میں لیے میدان سے بھاگنے پر مجبور ہوا‘دنیا کہ ہر پلیٹ فارم پر اسے ذلت کا سامنہ کرنا پڑھا ۔ مولاناموصوف کو 3باطل فرقوں کاسامناتھا۔1۔قادیانی(مرزائیوں کے رد کے لیے’’الہامات مرزا لکھی ) ۔2۔عیسائیوں کے رد کے لیے (جوابات نصاریٰ ) لکھی کو عیسائیوں کی کتاب ’’عدم ضرورت قرآن ‘‘ جوابات کا مجموعہ ہے اس کے بعد’’ اسلام اور مسیحیت ‘‘جو کہ عیسائیوں کی 3 کتب ’’عالمگیر مذہب اسلام ہے یا مسیحیت؟’’دین فطرت اسلام ہے یا مسیحیت؟’’اصل البیان فی توضیح القرآن‘‘ کے جواب میں لکھی گئی۔ 3۔ آریہ کے رد میں مولانا موصوف نے ’’حق پرکاش‘‘ لکھی جو کہ آریوں کی کتاب (ستیارتھ پرکاش)جس کا چودھواں باب ’’قرآن مجید پر159اعتراضات ‘‘پر مشتمل ہے۔ اس کے جواب میں لکھی ۔ سب سے پہلے مرزا کے کافر ہونے پر مولانامحمد حسین بٹالوی نے فتویٰ ترتیب دیا تواس پر سب سے پہلے مولانا ثناء اللہ امرتسری نے دستخط کیے۔ اسی طرح مرزائیوں کے خلاف سب سے پہلے مناظرے ومباحثے کیے اور کتب تصانیف کیں ۔جبکہ مرزا خود (15 اپریل 1907ء میں اس نے تحریر " مولانا ثناءاللہ سے آخری فیصلہ " کے عنوان سے لکھی) اعتراف کرتاہے مولانا ثناءاللہ نے مجھے بہت بدنام کیا میں دعا کرتاہوں جو جھوٹا ہے وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہوجائے جبکہ مرزا 26مئی 1908ء میں مرا اور مولانا صاحب 40برس بعد تک زندہ رہے جبکہ وہ جھوٹا ثابت ہوا ‘یہ رسالہ جو مرزا کی تحریر تھی ‘اکتوبر 1908ءتک شائع ہوا بعد میں اشاعت روک دی پھر 23برس بعد دوبارہ اپریل 1931ء میں شائع ہوا بعد ازاں 1931ء کے بعد پھر اشاعت روک دی۔ زیر تبصرہ کتاب "مولاناثناء اللہ امرتسری کے ساتھ مرزا غلام احمد قادیانی کاآخری فیصلہ " جو موصوف (داودارشد) کی تالیف جس میں مولانا موصوف نے شیخ الا سلام ثناء اللہ امرتسری کی قادیانی وعیسائی اور آریہ فرقہ باطلہ کے خلاف ان کی خدمات مولانا کے مختصر حالات و واقعات قادیانیوں کے کفریہ عقائد ‘مرزائیوں کی گمراہی کے اسباب وغیرہ کی دلائل و برھین ا ورعلماء کے اقوال کی روشنی میں نشان دہی کی ہےجو 112 صفحات پر مشتمل ہےمارچ 1988ءکو کتب خانہ رحیمیہ ( نوا ں کوٹ ) نے اشاعت کی سادت حاصل کی۔ ۔آخر میں فاضل مؤلف (داؤد ارشد )صاحب کے لیے اور خصوصامولانا ثناءاللہ امرتسری کےلیے دعاگوہ ہو ں‘ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے ‘ مولانا داودارشد کی اس علمی و تحقیق کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور حق و باطل کی پہچان کا موثرذریعہ بنائے۔ (ظفر )
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم(سیدھی راہ)ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔اسی لیے روزانہ کروڑوں اہل ایمان اپنی ہر نماز میں باربار اپنے آقاو مالک سے اگر کوئی چیز طلب کرتے ہیں تو یہی کہ وہ انہیں ہمہ وقت اور تازیست صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے(اھدنا الصراط المستقیم)۔مگر ستم ظریفی یہ ہےکہ عامۃ الناس جس قدر کثرت سے اس نادراور انمول شے کی طلب اور آرزو کا اظہارکرتے ہیں اتنا ہی اس کے مفہوم اور تقاضے سے بے خبراور ناآشناہیں ان میں سے اکثر لوگ ایک طوطے کیطرح یہ الفاظ د ہراتے رہتے ہیں۔شیطان نے انسان کو دنیاوی معاملات میں اس قدرالجھا دیا ہےکہ انسان کسی محفل میں اپنے الفاظ کو سوچ سمجھ کر ادا کرتا ہے مگر اللہ تعالیٰ جو تمام مخلوقات کا خالق و مالک ہےاس کی بارگاہ میں غفلت اور بے اعتنائی سے حاضری دیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"صراط مستقیم اور شیطانی راستے"فاضل مصنف عنایت اللہ طور کی تصنیف ہے۔جس میں موصوف نےایمان کا حقیقی معیار،اسلام کیا ہے،ہدایت کی راہیں،شیطان کی مکروہ چالیں اور دیگر اعمال شرعیہ کا ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ہم دعا گوہیں کہ ان کو اجر عظیم سے نوازے ۔آمین(عمیر)
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’دعوتی تحریک ضرورت اور طریقہ کار‘‘ محترم جناب سید عامر نجیب صاحب کی کاوش ہے ۔ اس کتابچہ میں انہوں نے غلبہ دین کی جدوجہد کی ضروت واہمیت اور اس حوالے سے درپیش چیلنج کی وضاحت کے ساتھ دین کے لیے ہونے والی جدوجہد کا درد دل کے ساتھ تنقیدی جائزہ بھی لیا گیا ہے ۔ اس جائزہ کا مقصد صرف اصلاح ہے اور آخر میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ موجودہ حالات میں دین کی سربلندی کے لیے کس قسم کی جدو جہد ناگزیر ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں اخلاص کے ساتھ صحیح سمت میں دین کے کام کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔ (آمین) ( م۔ا)
اسلام میں صفائی ستھرائی اور طہارت و پاکیزگی کو بڑا مقام حاصل ہے۔اسلام اپنے پیروکاروں سے طہارت اور پاکیزگی رکھنے کا بڑا پُرزور مطالبہ کرتا ہے۔ اسلام ایک پاکیزہ مذہب ہے اس نے اپنے ماننے والوں کو صاف ستھر ارہنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام اہل ایمان کو ہر حال میں پاک وصاف رہنے کا حکم دیتا ہے اور ساتھ ساتھ اپنے گھر، اپنے گلی محلوں، شہر، بستی، وطن کو بھی پاک وصاف رکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔نماز جو سب سے اہم اور فرض عبادت ہے اس کی درست ادائیگی کے لئے یہ ضروری قرار دیا گیا کہ نمازی کا بدن ،کپڑے اور نماز پڑھنے کی جگہ ہر قسم کی نجاست اور آلودگی سے پاک ہوں۔ قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے:’’ مومنو!جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کیا کرو تو منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں(دھو لیا کرو ) ہو تم جنابت (کی حالت) میں تو غسل کرو‘‘۔(سورۃ المائدہ،6) زیر تبصرہ کتاب "وضو کے فیوض وبرکات " محترم مولانا عبد الرحمن عزیز الہ آبادی فاضل جامعہ محمدیہ اوکاڑہ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے وضو کے فیوض وبرکات کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)
آنحضور ﷺ کے بعد اجرائےنبوت کاتخیل جس طرح ملت اسلامیہ میں انتشارو خلفشار کا باعث بناہے،اسی طرح انکار حدیث کاشو شہ بھی اپنے نتائج کے لحاظ سےکچھ کم خطرناک نہیں ہے۔قرآن مجید کے بعدحدیث نبوی ﷺ اسلامی احکام و تعلیمات کا دوسرابڑا ماخذ ہے۔بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ قرآن مجید کو کما حقہ سمجھنے کے لیے،اس پررضائے الٰہی کےمطابق عمل کرنے کے لیےحدیث کا ہونا ازحد ضروری اور اہم ہے۔دین کے بے شمار احکام سنت رسولﷺ کی راہنمائی کے بغیر ناقص ہیں مثلا'نماز کا طریقہ،زکوٰۃ کا نصاب،جنازے کے احکام،حج کے مناسک وغیرہ ۔منکرین حدیث نے یہ نعرہ بلند کیا کہ انسان کی راہنمائی کےلیے صرف قرآن کافی ہے۔حدیث رسول ﷺ کےمتعلق امت مسلمہ کو شکوک و شبہات میں مبتلا کیا۔حدیث رسول ﷺ کے انکارسے درحقیقت قرآن مجید کا انکار لازم آتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سنت قرآن حکیم کی روشنی میں"عبدالغفار احسن کی تصنیف ہے۔اس مقالے میں قرآنی آیات سے ثابت کیاگیاہےکہ اسلامی شریعت کا دوسراماخذحدیث رسولﷺ ہےیہ حدیث وحی کی ایک مستقل قسم ہےاس کے بغیر نہ تو قرآن مجید کاصحیح فہم حاصل ہو سکتا ہے اور نہ اسلام کی شاہراہ پرانسان ایک قدم چل سکتاہے۔ موصوف نے بڑے احسن انداز سےمنکرین حدیث کے مغالطوں کے اعتراضات کا قرآن کی روشنی میں مدلل جوابات دیئے ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو شرف قبولیت سے نوازے ۔آمین(عمیر)
اسلام ایک امن وعافیت اور خیر وسلامتی کاکامل دین ہے۔ اور رسول اللہﷺ کی بعثت کا مقصد ہی تزکیہ نفوس اور اصلاح عقائد تھا۔آپﷺ کی آمد سے لوگوں کو ایک مقصد حیات ملاآپ ﷺ نے معاشرے سے اخلاقی بحران کا خاتمہ کیا۔ اسی وجہ سے جب تک بنی آدم محمد عربیﷺ کی تعلیمات پر عمل کاربند رہے وہ صراط مستقیم پر گامزن تھےاور جب نام نہاد علماء نے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر جھوٹے قصے کہانیوں کا سہارا لینا شروع کر دیا تو دین میں بدعات و خرافات کا دور دورہ ہوا۔ جہاں مختلف گروہ اسلام کی مخالفت پر برسر میدان ہیں وہاں ایک گروہ اہل تشیع بھی ہےجس کے گمراہ کن عقائد و نظریات روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔اہل تشیع نے امام حسین ؓکی شہادت، عقیدت اہل بیت وغیرہ کی آڑ میں اسلام کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ماہ محرم میں اہل تشیع ماتم، نوحہ خوانی،مجالس کا انعقاد،تعزیہ داری کرنے وغیرہ کو عبادات کا درجہ دیتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "رسومات محرم و تعزیہ داری" محمود احمد عباسی مرحوم کی تصنیف ہے۔ موصوف نے قرآن وسنت ،آثار صحابہ، تابعین اور علماء کے فتوجات سے اہل تشیع کا مجالس،تعزیہ داری اور دیگر رسومات محرم کو ناجائز اور حرام قرار دیاہےاور شیعوں کے مغالطات کا زبردست تعاقب کیاہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (عمیر)