کسی بھی عمل کی قبولیت کے لئے اس میں دو شرطوں کا پایا جانا از حد ضروری ہے۔ پہلی شرط یہ ہے کہ وہ عمل خالصتا اللہ کی رضا کے لئے کیا جائےاور اس میں ریا کاری ،شہرت اور دیگر مفادات موجود نہ ہوں،دوسری شرط یہ ہے کہ وہ عمل نبی کریم ﷺ کی سنت اور طریقے کے مطابق ہو۔اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ وہ شرک کو کبھی بھی معاف نہیں کرے گا،جبکہ اس کے علاوہ دیگر تمام گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔عصر حاضر میں امت مسلمہ کی ایک بہت بڑی تعداد شرک جیسے گناہ میں مبتلاء ہے اور درباروں ومزاروں کو شرک کا اڈا بنائے ہوئے ہے۔ اور بعض ایسے بزرگوں کے بھی مزار بنائے جا چکے ہیں جوخود توحید کی دعوت دیتے تھے اور لوگوں کو شرک سے منع کیا کرتے تھے،انہوں نے اپنے مریدوں کو کبھی بھی یہ نہیں کہا تھا کہ ان کی قبروں کو سجدہ گا بنا لیا جائے اور ان کی قبروں پر قبے اور عمارتیں تعمیر کر کے انہیں شرک کے اڈے بنا دیا جائے۔ ایسے بزرگوں میں سے ایک بزرگ بابا فرید الدین مسعود المعروف گنج شکر کی ہستی ہے۔ جنہوں نے ہمیشہ لوگوں کو توحید کی دعوت دی اور شرک سے بچنے کی تلقین کی۔ لیکن افسوس کہ ان کے ماننے والوں نے ان کی وفات ک...
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم(سیدھی راہ)ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔اسی لیے روزانہ کروڑوں اہل ایمان اپنی ہر نماز میں باربار اپنے آقاو مالک سے اگر کوئی چیز طلب کرتے ہیں تو یہی کہ وہ انہیں ہمہ وقت اور تازیست صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے(اھدنا الصراط المستقیم)۔مگر ستم ظریفی یہ ہےکہ عامۃ الناس جس قدر کثرت سے اس نادراور انمول شے کی طلب اور آرزو کا اظہارکرتے ہیں اتنا ہی اس کے مفہوم اور تقاضے سے بے خبراور ناآشناہیں ان میں سے اکثر لوگ ایک طوطے کیطرح یہ الفاظ د ہراتے رہتے ہیں۔شیطان نے انسان کو دنیاوی معاملات میں اس قدرالجھا دیا ہےکہ انسان کسی محفل میں اپنے الفاظ کو سوچ سمجھ کر ادا کرتا ہے مگر اللہ تعالیٰ جو تمام مخلوقات کا خالق و مالک ہےاس کی بارگاہ م...