اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم(سیدھی راہ)ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔اسی لیے روزانہ کروڑوں اہل ایمان اپنی ہر نماز میں باربار اپنے آقاو مالک سے اگر کوئی چیز طلب کرتے ہیں تو یہی کہ وہ انہیں ہمہ وقت اور تازیست صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے(اھدنا الصراط المستقیم)۔مگر ستم ظریفی یہ ہےکہ عامۃ الناس جس قدر کثرت سے اس نادراور انمول شے کی طلب اور آرزو کا اظہارکرتے ہیں اتنا ہی اس کے مفہوم اور تقاضے سے بے خبراور ناآشناہیں ان میں سے اکثر لوگ ایک طوطے کیطرح یہ الفاظ د ہراتے رہتے ہیں۔شیطان نے انسان کو دنیاوی معاملات میں اس قدرالجھا دیا ہےکہ انسان کسی محفل میں اپنے الفاظ کو سوچ سمجھ کر ادا کرتا ہے مگر اللہ تعالیٰ جو تمام مخلوقات کا خالق و مالک ہےاس کی بارگاہ م...
دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں...