1965ء میں ہندوستان نے پاکستان پر جب چہار طرف سے حملوں کی بوچھاڑ کر دی تو بہت سارے مصلحین اسلام اور پاکستان نے تحریر و تقریر کے ذریعے سے عوام پاکستان میں جہادی رمق بیدار کرنے کی کوشش کی۔ اس معرکہ حق و باطل میں بالآخر باطل نابود ہوا اور حق کو فتح نصیب ہوئی۔ زیر مطالعہ کتاب اسی دور کے ان خطابات پر مشتمل ہے جو پروفیسر ابوبکر غزنوی ؒ نے ارشاد فرمائے۔ جس میں انہوں نے کتاب وسنت کی صریح نصوص کے ذریعے جہاد کشمیر کی فرضیت و اہمیت اور ترک جہاد کی ذلت و رسوائی کو بیان کیا۔ مولانا نے تمام مسائل کا حل جہاد ہی میں مضمر قرار دیا۔ جہاد کشمیر سے متعلق ہمارے معاشرے میں بہت سے مختلف آراء گردش کرتی ہیں یہ کتاب کسی حد تک جہادکشمیر کے متعلق شبہات کو واضح کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔
مولانا محمد داؤد غزنوی 1895 میں امرتسر میں پیدا ہوئے ـ آپ حضرت الامام مولانا عبدالجبار غزنوی ؒ کے صاحبزادے تھے ـ آپ نے '' صرف ونحو ، حدیث وتفسیر'' اپنے والد بزرگوار سے پڑھی ـ فقہ اور اصولِ فقہ حضرت مولانا حافظ عبداللہ غازی پوری سے پڑھی ـ فراغت کے بعد اپنے ہی بزرگوں کے قائم کردہ مدرسہ '' مدرسہ غزنویہ '' میں پڑھاتے رہے ـ 1919ء میں آپ نے سیاسی زندگی میں قدم رکھا ـ مدتوں آپ '' احرار'' کے ناظم اعلی ، جمعیہ العلماء کے نائب صدر اور کانگریس پنجاب کے صدر رہے ـتقسیم ہند کے بعد جماعت اہل حدیث کو شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی کی رفاقت و معیت مین منظم کیا ـ فیصل آباد میں ایک مرکزی تعلیمی ادارہ '' جامعہ سلفیہ '' کی بنیاد رکھی ـ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اسلامی نظام کے حق میں اسمبلی کے اجلاسوں میں پرزور تقریریں کی ـ جامعہ اسلامیہ بہاولپور کی نصاب کمیٹی کے رکن رہے ـ 1953ء میں جب تمام مکاتب فکر کے 31 علمائے کرام نے 22 نکات پر مشتمل ایک دستوری خاکہ مرتب کیا تو مولانا غزنوی بھی ان میں شامل تھ...
عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا ہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دین اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق ﷺ نے مانعین زکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ تو...
پروفیسر سید ابو بکر غزنوی پا ک وہندکے ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے جو اپنےعلمی عملی اور اصلاحی کا رناموں کے بدولت منفر د و ممتاز حیثیت رکھتا ہے اور جس کی دینی وسیاسی خدمات اس سرزمین میں مسلمانوں کے تاریخ کا ایک زریں باب ہیں۔اس خطۂ ارضی میں ان کے مورث اعلیٰ سید عبداللہ غزنوی اپنے علم وفضل اور زہد وتقویٰ کی وجہ سے وقت کے امام مانے جاتے تھے اور لوگ بلا امتیاز ان کا احترام کرتے تھے۔ ان کے والد ماجد مولانا سید داؤد غزنوی کی عملی وسیاسی زندگی بھی تاریخ اہل حدیث کا ایک سنہرا باب ہے ۔سید ابوبکر غزنوی بھی ایک ثقہ عالم دین ،نکتہ رس طبیعت کے مالک اور دین کےمزاج شناس تھے ۔مولانا سید غزنوی فطرتاً علم دوست مطالعہ پسند اور کم آمیز قسم کےآدمی تھے۔جن لوگوں نے ان کا بچپن دیکھا ہے وہ جانتے ہیں کہ کتاب ومطالعہ سے ان کا کتنا گہرا دلی تعلق تھا۔اردو فارسی ،انگریزی اور عربی زبان پوری دسترس رکھتے تھے انھوں نے پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے عربی کا امتحان دیا توصوبہ بھر میں اول رہے۔ پروفیسر ابوبکر غزنوی نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز اس...
محبوب حقیقی اللہ ہی ہے۔اس کی محبت سب محبتوں پر غالب ہونی چاہئے۔اس کی محبت میں کسی غیر کی محبت کو شریک کرنا کفر اور شرک ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتے ہیں :اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو اللہ سے ہٹ کر اوروں کو اس کا ہم پلہ بناتے ہیں۔ ان سے یوں محبت کرتے ہیں جیسے اللہ سے محبت کرنی چاہئے۔اور جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں انہیں شدید ترین محبت اللہ ہی سے ہوتی ہے۔سیدنا ابوہریرہ ؓ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ فرماتا ہے جس نے میرے دوست سے دشمنی کی میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں۔ اور میرا بندہ میری فرض کی ہوئی چیزوں کے ذریعہ میرا قرب حاصل کرتا ہے اور میرا بندہ ہمیشہ نوافل کے ذریعے مجھ سے قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب "قربت کی راہیں" جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین محترم مولانا سید ابو بکر غزنوی سابق وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ان اعمال کو جمع فرما دیا ہے جن کے ذریعے انسان اللہ کا قرب حاصل کر سکتا ہے، اور اس کا محبوب بندہ بن سکتا ہے۔ ا...
پروفیسر سید ابو بکر غزنوی پا ک وہندکے ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے جو اپنےعلمی عملی اور اصلاحی کا رناموں کے بدولت منفر د و ممتاز حیثیت رکھتا ہے اور جس کی دینی وسیاسی خدمات اس سرزمین میں مسلمانوں کے تاریخ کا ایک زریں باب ہیں۔اس خطۂ ارضی میں ان کے مورث اعلیٰ سید عبداللہ غزنوی اپنے علم وفضل اور زہد وتقویٰ کی وجہ سے وقت کے امام مانے جاتے تھے اور لوگ بلا امتیاز ان کا احترام کرتے تھے۔ ان کے والد ماجد مولانا سید داؤد غزنوی کی عملی وسیاسی زندگی بھی تاریخ اہل حدیث کا ایک سنہرا باب ہے ۔سید ابوبکر غزنوی بھی ایک ثقہ عالم دین ،نکتہ رس طبیعت کے مالک اور دین کےمزاج شناس تھے ۔مولانا سید غزنوی فطرتاً علم دوست مطالعہ پسند اور کم آمیز قسم کےآدمی تھے۔جن لوگوں نے ان کا بچپن دیکھا ہے وہ جانتے ہیں کہ کتاب ومطالعہ سے ان کا کتنا گہرا دلی تعلق تھا۔اردو فارسی ،انگریزی اور عربی زبان پرپوری دسترس رکھتے تھے انھوں نے پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے عربی کا امتحان دیا توصوبہ بھر میں اول رہے۔ پروفیسر ابوبکر غزنوی نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز اسلامیہ کالج ریلوے روڈ میں عربی کے لیکچرر...
ادب وآداب اور اخلاق کسی بھی قوم کا طرہ امتیاز ہے گو کہ دیگر اقوام یا مذاہب نے اخلاق و کردار اور ادب و آداب کو فروغ دینے میں ہی اپنی عافیت جانی مگر اس کا تمام تر سہرا اسلام ہی کے سر جاتا ہے جس نے ادب و آداب اور حسن اخلاق کو باقاعدہ رائج کیا اور اسے انسانیت کا اولین درجہ دیا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بات کی جاتی ہے کہ اسلام تلوار سے نہیں زبان (یعنی اخلاق) سے پھیلا۔ حسنِ اخلاق اور ادب پر لاتعداد احادیث مبارکہ ہیں کہ چھوٹے ہوں یا بڑے‘ سب کے ساتھ کس طرح ادب سے پیش آنے کی تلقین اور ہدایت فرمائی گئی ادب اور اخلاق کسی معاشرے کی بنیادی حیثیت کا درجہ رکھتا ہے جو معاشرے کو بلند تر کر دینے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ادب سے عاری انسان اپنا مقام نہیں بنا سکتا۔ باادب بامراد اور بے ادب بے مراد ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’بادب بانصیب‘‘ سید محمد ابوبکر غزنوی کے افادات سے مرتب شدہ ہے۔ سید ابو بکر غزنوی زندگی بھر خلوص اور گرم جوشی سے سیرت طیبہﷺ کے ان شفاف چشموں سے لوگوں کو سیراب کرنے کے لیے کوشاں رہے۔ ان کے لیکچرز، خطبات اور تحریریں اسلامی آداب، شائ...