مولانا محمد داؤد غزنوی 1895 میں امرتسر میں پیدا ہوئے ـ آپ حضرت الامام مولانا عبدالجبار غزنوی ؒ کے صاحبزادے تھے ـ آپ نے '' صرف ونحو ، حدیث وتفسیر'' اپنے والد بزرگوار سے پڑھی ـ فقہ اور اصولِ فقہ حضرت مولانا حافظ عبداللہ غازی پوری سے پڑھی ـ فراغت کے بعد اپنے ہی بزرگوں کے قائم کردہ مدرسہ '' مدرسہ غزنویہ '' میں پڑھاتے رہے ـ 1919ء میں آپ نے سیاسی زندگی میں قدم رکھا ـ مدتوں آپ '' احرار'' کے ناظم اعلی ، جمعیہ العلماء کے نائب صدر اور کانگریس پنجاب کے صدر رہے ـتقسیم ہند کے بعد جماعت اہل حدیث کو شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی کی رفاقت و معیت مین منظم کیا ـ فیصل آباد میں ایک مرکزی تعلیمی ادارہ '' جامعہ سلفیہ '' کی بنیاد رکھی ـ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اسلامی نظام کے حق میں اسمبلی کے اجلاسوں میں پرزور تقریریں کی ـ جامعہ اسلامیہ بہاولپور کی نصاب کمیٹی کے رکن رہے ـ 1953ء میں جب تمام مکاتب فکر کے 31 علمائے کرام نے 22 نکات پر مشتمل ایک دستوری خاکہ مرتب کیا تو مولانا غزنوی بھی ان میں شامل تھے ـ شاہ سعود نے رابطہ عالم اسلام کمیٹی اور مدینہ یونی ورسٹی کی مجلس مشاورت کا ممبر مقرر کیا ـ تحریک ختم نبوت '' مجلس عمل '' نے جسٹس منیر کے سوالات کا جواب دینے کے لیے مولانا غزنوری ہی کو پنا وکیل مقرر کیا ـ قبل از تقسیم امرتسر میں ماہنامہ '' توحید '' جاری کیا ، جو علم و فضل کا شاہکارتھا مولانا غزنوی ہر ایک مکتب فکر کے بزرگ کی عزت کرتے ـ آئمہ دین سے انتہائی محبت رکھتے تھے ـ ان کی خدمات کو سراہتے تھے ـ ان کے حق میں بے ادبی کو سوء خاتمہ کی دلیل سمجھتے تھے –مولانا غزنوی نہایت خوش اخلاق ، ملنساد اور مہمان نواز تھے ـ اتحاد بین المسلمین کے لئے ہر وقت کوشاں رہتے ـ یہ علم وفضل ، زہد و تقویٰ ، مذہب و سیاست کا بحربیکراں اور اتحاد و اتفاق کے علمبردار نے 16 دسمبر 1963ء کو وفا ت پائی ـ زیر نظر کتاب مولانا داؤد غزنوی کی حیات وخدمات پر اہم کتاب ہے جس میں نصف حصہ مولانا غزنوی کی وفات پر نامور علماء کے لکھے کے مضامین کا مجموعہ ہے جسے مولانا ابوبکر غزنوی نے مرتب کیا ہے اور نصف حصہ مولانا ابو بکر غزنوی کاتحریر کردہ اپنے خاندان اوروالد گرامی مولانا داؤد غزنوی کے حیا ت وخدمات پر ''سید وابی'' کے نام سے جامع تذکرہ ہے اللہ ان کے درجات بلند فرمائے ۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
حرف آغاز |
|
5 |
مولانا محمد داؤد غزنوی کا عظیم المرتبت خاندان |
|
9 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی ( کچھ نقوش و تاثرات) |
|
21 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی ( اسلام اور آزادی کا ایک بلند مرتبت مجاہد) |
|
27 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی ( چند تاثرات) |
|
37 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی |
|
47 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی |
|
53 |
سید مولانا سید محمد داؤد غزنوی ( جنگ آزادی کے سالار اول) |
|
61 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی |
|
69 |
حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی |
|
75 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی چند یادیں |
|
83 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی |
|
93 |
حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی ( سیاسی زندگی) |
|
103 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی ایک ملاقات |
|
117 |
حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی ( چند واقعات و تاثرات) |
|
123 |
میرے مشفق استاد |
|
171 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی چند یادیں چند باتیں |
|
177 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی اور حضرت مولینا مفتی محمد حسن صاحب کے باہمی تعلقات |
|
187 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی ( مولانا سید ابوالاعلی مودودی کی نظر میں) |
|
203 |
حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب کا مکتوب گرامی |
|
208 |
مولانا سید محمد داؤد غزنوی کا حکیمانہ انداز تبلیغ |
|
209 |
سیدی و ابی |
|
215 |
آباؤ اجداد |
|
215 |
حالات زندگی |
|
237 |
آخری ایام |
|
271 |
اخلاق و عادات |
|
281 |
انداز خطابت |
|
293 |
نظریات و رجحانات |
|
325 |
مسائل تصوف |
|
355 |
فقہی موقف |
|
371 |
مرزائیت کی تردید |
|
385 |
شعر و ادب کا ذوق |
|
403 |
دارالعلوم تقویۃ الاسلام |
|
443 |
مآخذ |
|
463 |