زیر نظر کتابچہ ’’عربی کا معلم‘‘ اگرچہ حجم کے لحاظ سے چار چھوٹے چھوٹے اجزاء پر مشتمل ہے تاہم عربی قواعد اور عربی زبان دانی کی تعلیم وتعلم کے حوالے سے ناقابل فراموش اور مفید ترین ہے۔قابل مصنف نے اقتضائے وقت کے مطابق اس کتاب میں عربی قواعد کو آسان ترین مشقوں اور مثالوں کے ذریعے بیان کیا ہے تاکہ زبان دانی کے ضمن میں یہ قواعد باآسانی ذہن نشین ہوتے چلے جائیں۔ حقیقت یہ ہے کہ عربی زبان کی تفہیم اور افہام کے لیے اسباق کا انتخاب اور ان کی ترتیب کوئی معمولی کام نہیں ھے مگر اس کتابچے کے مشاہدے اور مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ موصوف نے شائقین عربی کی مایوسی اور مشقت کو کم کرنے اور تسہیل عربی کے حوالے سے قابل قدر اور کامیاب کوشش کی ہے ۔اسباق کے انتخاب اور ترتیب میں آسانی کے پہلو کو مدنظر رکھا گیا ہے۔پہلا جزء پندرہ اسباق پر ، دوسرا جزء دس اسباق پر ، تیسرا جزء اٹھارہ اسباق پر اور چوتھا چزء تیس اسباق پر مشتمل ہے ۔جزء اول کے علاوہ باقی سب اجزاء میں قرآنی امثلہ ، محاکموں او رتمرینات کا قابل قدر اضافہ نظر آتا ہے۔ اگر سب اسباق کو تطبیق کے ساتھ حل کرلیا جائے تو طالب علم میں عر...
’’کلید جدید‘‘اور ’’عربی کا معلم‘‘ ہر دو کتابچے مولوی عبدالستار خان کی تصنیفی مساعی میں سے ہیں اول الذکر کتابچہ چار مختصر اجزاء پر مشتمل ہے جو ثانی الذکر کے چار اجزاء کی توضیح اور تحلیل ہے۔ جس طرح مقفل چیز کو کھولنے کے لیے کنجی کی ضرورت ہوتی ہے بعینہ جو شخص عربی کے معلم سے کماحقہ استفادے کا خواہش مند ہے اس کے پاس کلید جدید کا ہونا بہت ضروری ہے ۔خاص طور پر وہ شائقین جو بطور خود عربی سیکھنا چاہتے ہوں یا مدارس میں تعلیم پانے والے وہ ذہین اور شائق طلبہ جو اپنا مطالعہ مدرسہ کی محدود تعلیم سے آگے بڑھانا چاہتے ہوں ہر دو گروہوں کے پاس کلید جدید کا ہونا از بس لازمی ہے ۔عربی کے معلم (چار اجزاء)میں جو مشقیں عربی سے اردو اور اردو سے عربی بنانے کے لیے پیش کی گئی ہیں ان کو ’’کلید جدید‘‘کے چاروں اجزاء میں حل کردیا گیا ہے ۔نیز بعض مشکل سوالات کے جوابات اور مختلف مضامین ، خطوط اور مشکل اقتباسات کا ترجمہ بھی اس میں لکھ دیا گیا ہے ۔تاکہ طالبین اور شائقین اپنے کام کی صحت او رغلطی کو جانچ سکیں۔’’کلید جدید‘&lsq...
اسلام کاسیاسی نظام خلافت ہے اوراس نظام کی مثالی شکل خلافت راشدہ کے دور میں ہمیں نظرآتی ہے۔علمائے امت نے ہزاروں کتابیں لکھیں ہیں،جن سے اس کی توضیح کی گئی ہے۔ازاں جملہ ان کتابوں کے ایک کتاب شاہ ولی اللہ کی ہے۔اس کتاب میں بھی شاہ صاحب کا تبحر علمی اور قلمی روانی اپناایک اثردیکھاتی ہوئی نظرآتی ہے۔حضرت شاہ صاحب جہاں علوم نقلیہ وعقلیہ میں مہارت رکھتےتھےوہاں وہ ایک صوفی بھی تھے۔چناچہ اس کتاب میں حضرت شاہ صاحب نے تینوں طرح کا استدلا ل فرمایا ہے ۔اس میں مسلہ خلافت کی توضیح ،خلفائے راشدین کےفضائل ومناقب اور شیخین (ابوبکر وعمر ؓ)کی افضلیت وبرتری ثابت کرنےکی کو شش فرمائی ہے۔یہ کتاب دوحصوں میں منقسم ہےپہلے حصےکانام مقصداول ہےاور دوسرے حصےکانام مقصددوم ہے۔مقصداول میں قرآنی آیات ،احادیث نبویہ اوردلائل عقلیہ کے ساتھ خلفائے راشدین کی خلافت کو برحق ہوناثابت کیاگیاہے۔اورمقصددوم میں خلفائےراشدین کےکارناموں کابیان ہے۔مولاناعبد الشکور نےاسے بڑی دیانت داری کےساتھ اردوقالب میں ڈھالنےکی کوشش کی ہےاللہ ان کی محنت کو شرف قبول عطافرمائے۔(ع۔ح)
اصولِ حدیث پر حافظ ابن حجر عسقلانی کی سب سے پہلی اور اہم تصنیف ’’نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ ہے جو علمی حلقوں میں مختصر نام ’’نخبۃ الفکر‘‘ سے جانی جاتی ہےاور اپنی افادیت کے پیش نظر اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔ اس مختصر رسالہ میں ابن حجر نے علومِ حدیث کے تمام اہم مباحث کا احاطہ کیا ہے ۔حدیث اوراصو ل میں نخبۃ الفکر کو وہی مقام حاصل ہے جو علم لغت میں خلیل بن احمد کی کتاب العین کو ۔مختصر ہونے کے باوجود یہ اصول حدیث میں اہم ترین مصدر ہے کیونکہ بعد میں لکھی جانے والی کتب اس سے بے نیاز نہیں ۔حافظ ابن حجر نے ہی اس کتاب کی شرح ’’نزھۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر‘‘ کے نام سے لکھی جسے متن کی طر ح قبول عام حاصل ہوا۔ اور پھر ان کے بعد کئی اہل علم نے نخبۃ الفکر کی شروح لکھی ۔ زیر نظر کتاب ’’تحفۃ الدرر ‘‘ بھی اردو زبان میں نخبۃ الفکر کی اہم شرح ہے۔جس سے طلباء و اساتذہ کے لیے نخبۃ الفکر سے استفاد ہ اور اس میں موج...
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنی کلام کوبندوں کی رشد وہدایت کے لیے نازل فرمایا۔یہ اللہ تعالیٰ کا ایساکلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا ذمہ خودلیا ہے اسی لیے توعرب کے فصیح وبلیغ ادیب اور شعراءایک آیت بنانے سے بھی قاصر و عاجز رہے۔ اس "لاریب" کتاب میں دنیا و آخرت کی بھلائیاں مضمر ہیں۔اب چونکہ یہ کتاب منزل من اللہ ہے تو اس کتاب کو اس طرح پڑھا جائے جیسا ارشاد باری تعالیٰ ہے "ورتل القراٰن ترتیلا"(المدثر) اس حکم الٰہی پر کماحقہ اس وقت عمل ہو گا جب کلام الٰہی کو علم تجوید کے اصول و قواعد کے مطابق پڑھا جائے گا۔ہر مسلمان کے ضروری کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہ ہو۔ زیرتبصرہ کتاب"تنویر المیراث شرح ضیاءالقراٰءت"قاری ابن ضیاء محب الدین احمد کی تصنیف ہے۔ موصوف نے علم تجوید کے بنیادی قواعد مثلا''احکام بسملہ، صفات حروف،مد کے احکام،اظہارو ادغام کے قواعد وغیرہ کا مختصر مگر جامع احاطہ کیا ہے۔ اللہ تعال...
یہ کتاب اسلام کی بنیادی اور ایمان کی اہم ستتر’’77‘‘شاخوں پر مشتمل ہے جو امام بیہقی کی کتاب (شعب الایمان )کا اختصار ہے ‘اس کو ایمانیات ‘عبادات ‘معاملات ‘اخلاقیات ‘معاشرتی آداب وغیرہ کے موضوعات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مختصرشعب الایمان‘‘ مام ابو جعفر عمر قزوینی کی مرتب کردہ ہے انہوں نے اصلاح معاشرہ کی غرض سے قرآنی آیات ‘ احادیث مبارکہ آئمہ کے اقوال وغیرہ کی روشنی میں مرتب فرمایا۔ امام بیہقی ؒ وہ شخصیت ہیں جو حق و باطل کے لیے درد سر بنے ہوئے تھے اس قدر دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کا کا م کیا مذکورہ بالا ان کی کتب کی تعداد خود ثبوتع پیش کرتی ہیں امام ؒ 384 ہجری ماہ شعبان کو نیشا پور کے قصبہ ’’بیہق‘‘ میں پیدا ہوئے طالب علمی زمانہ’ خراسان ‘بغدادئ کوفہ ‘عراق وغیرہ کے کئی بار سفر کیے امام موصوف مشہور زمانہ ’’امام حاکم کے شاگرد خاص تھے فراغت کے بعد نیشا پور جا کر بڑے اجتماع میں اپنی تالیفات پڑ کر سنا...
کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ زیر نظر کتاب"کنوز العرب" جو کہ ابن ہشام انصاریؒ کی کتاب"شذور الذھب" کا اردو ترجمہ و شرح ہے۔ ابن ہشام انصاریؒ عربی گرائمر کے مایہ ناز مصنفین میں سے ہیں اس کے علاوہ بھی وہ بہت سی کتب کے مصنف بھی ہیں۔ مولانا عبد الناصر صاحب اور مولانا خورشید انور صاحب نے آسان و عام فہم ا...
قرآن مجید ایک مرتب ومنظم زندہ وجاوید صحیفہ ہے، جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔ اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے، اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے، وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔ یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی، بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی، قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے، اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل علم نے خدمت قرآن کو اپنی زندگیوں کا مرکز ومحور بنا کے رکھا۔ کسی نے اپنی توجہ کا مرکز احکام قرآنی اور مسائل فقہیہ کو بنایا ،کسی مفسر کا محور عام وخاص ،مجمل ومفصل اور محکم ومتشابہ رہا، کسی نے نحو وصرف پر زور دیا اور مفردات کے اشتقاق اور جملوں کی ترکیب پر محنت کی تو کسی نے علم کلام کی بحوث کو پیش کیا۔ ان خدمات میں سے ایک خدمت تراجم قرآن کی ہے، جس کے تحت قرآن مجید کا دنیا کی بے شمار زبانوں میں تر...
شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے۔ وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔ آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے۔ ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔ لیکن شاہ ولی اﷲ کا ایک بے مثال کارنامہ ’’الفوز الکبیر فی اصول التفسیر ‘‘ہے۔ شاہ صاحب کی علوم القرآن پر اتنی گرفت ہے کہ ان کی تصنیف...
تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے مو...
مولانا محمد اعزاز علی امروہوی دار العلوم دیوبند کے مایہ ناز فاضل ، مفسر محدث فقیہ اور ادیب تھے اور تمام ہی علوم میں انھیں یکساں کمال حاصل تھا ، ان کے قلم سے پھیلا فیضان آج تک جاری و فیض رساں ہے ، نہایت متواضع شخصیت کے حامل ، خلوص و للہیت کے پیکر اور علم پر خود کو فدا کرنے کی اپنی مثال آپ تھے ۔فقہ و ادب ان کا خاص فن تھا ، جب ابتداً دار العلوم دیوبند آئے تو علم الصیغہ اور نور الایضاح سپرد ہوئیں ، مگر دروس نے ایسی مقبولیت پائی کہ دار العلوم کے حلقہ میں شیخ الادب و الفقہ کے لقب سے مشہور ہو گئے ، ہر فن کی کتابوں پر ان کو عبور حاصل تھا ، تعلیم کے ساتھ طلبہ کی تربیت اور نگرانی ان کا خاص ذوق تھا ۔ جس طرح عربی نظم و نثر پر قدرت و کمال تھا ، اسی طرح اردو نظم و نثر پر بھی کمال حاصل تھا ، عربی ادب میں انہوں نے نفحةالیمن کے معیار کے مطابق نفحة العرب کے نام سے ایک کتاب مرتب کی تھی ، جس میں تاریخی حکایات ، وقصص اور اخلاقی مضامین درج کیے گئے ہیں ، یہ کتاب عربی مدارس میں کافی مقبول ہوئی ، اور كئی مدارس میں آج تک داخلِ نصاب ہے اسی لیے اہل علم نے نفحۃ...