پروفیسر ڈاکٹرمحمد سلیمان بہاؤ الدین فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ابو الوفا امرتسری کے مرزائیت کے رد ّمیں تیار کردہ معروف مبلغ کہ جن کی ساری زندگی قادیانیت کے تعاقب اور مسلکِ حق اہل حدیث کے فروغ و اشاعت میں بسر ہوئی۔ بابائے تبلیغ، مولانا محمد عبداللہ گورداسپوری رحمہ اللہ کے صاحبزادہ ہیں ۔موصوف دینی و دنیوی تعلیم سے آراستہ ہیں لکھنے پڑھنے کا ذوق اچھا ہے۔ستر اور اسی کی دہائی میں پاک وہند کےمعروف علمی مجلات میں انکے کئی علمی وتحقیقی مضامین شائع ہوئے ۔مجلہ محدث،لاہور میں بھی درجن سے زائد مضامین شائع ہوئے ۔ڈاکٹر بہاؤ الدین صاحب شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر کےجاری کردہ رسالہ ’ترجمان الحدیث ‘ کی مجلس ادارت میں بھی شامل رہے ۔ 1970ء کے عشرے میں جامعہ سلفیہ میں انگریزی کے اُستاد رہےاور جامعہ اِسلامیہ بہاولپور اور بعض دوسرے سرکاری کالجز میں پروفیسر رہے۔ 1987ء سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔ ’تحریک ختم نبوت‘ اور ’تاریخ اہل ح...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حرّیت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ ا...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہ...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہ...
تحریک حزب اللہ، تحریک جہاد، تحریک ہجرت، تحریک نظم جماعت اور سب سے بڑھ کر تحریک الہلال جو ادب، صحافت، احیائے اسلام، تجدید علوم دین، قیام ملت اور استقلال وطن کی تحریکات کی جامع تھی۔یہ تمام تحریکات فی الحقیقت ایک ہی سلسلے کی مختلف کڑیاں تھیں یا ایک ہی اصل کی فروع اور ایک ہی نخل تمنا کے برگ وبار تھے۔ مقصود ومطلوب ان سب کا ایک تھا احیائے اسلام اور قیام ملت اسلامیہ۔ حزب اللہ ذہن وفکر کی تربیت گاہ اور مخصوص اصحاب علم وفکر کی مرکزی جمعیت تھی۔تحریک جہاد وہجرت حالات و وقت کے پیدا کردہ سیاسی مسائل میں اسلامی جذبات کا مضطربانہ اظہار تھا۔ سید احمد شہیدأ اور شاہ اسمعیل شہید کی تحریک جہاد اور اسلامی نظام حکومت کے قیام کی مساعی کی ناکامی کے بعد مولانا ابو الکلام آزادکی دعوت قیام نظم جماعت بر صغیر ہند وپاک میں پہلی اسلامی دعوت تھی جو حالات ومصالحہ وقت کی پوری بصیرت کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے ملی مفاد کے تحفظ کے لئے دی گئی تھی جس میں مسلمانوں کے جماعتی مرض کی صحیح تشخیص کی گئی تھی اور اس سے نجات کے لئے نسخہ شفا تجویز کیا گیا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "تحریک نظم جماعت&qu...
اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت ہے اس وقت سے یہ جماعت ہے، اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔اصحاب اہل حدیث، اہل حدیث، اہل سنت یہ سب مترادف لفظ ہیں، اہل یا اصحاب کے معنی " والے" اب اس کے نسبت حدیث کی طرف کردیں تو معنی ہونگے، "حدیث والے" اور قرآن کو بھی اللہ نے حدیث کہا ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے- اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام سے مراد "قرآن و حدیث" ہے اور قرآن و حدیث سے مراد اسلام ہے- اور مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔شیخ الاسلام امام محمد بن عبد الوہاب نے نجد وحجاز میں دعوت سلفی کی بنیاد رکھی اور عوام کی اصلاح کے لئے وعظ وتبلیغ کا سلسلہ شروع کیا تو تحریک کی نشات کے ساتھ بدعت پرست علماء نے اس کی مخالفت کے لئے ایک محاذ بنا لیا اور کذب وافتراء کے ذریعہ تحریک اور اس کے حاملین کو بدنام کرنا شروع کر دیا۔تحریک کے دعاۃ اور مبلغین پر جہ...
تحریک پاکستان اس تحریک کو کہتے ہیں جو برطانوی ہند میں مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کے لیے چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوا۔تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان کا قیام اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔قیام پاکستان وتحریک پاکستان میں اہل قائدین اور علمائے اہل حدیث کی جدوجہد اور خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ تحریک پاکستان اور اہل حدیث‘‘ مولانا عبد العظیم انصاری کی کاوش ہے ۔اس کتاب میں ان شخصیات کا اجمالی تذکرہ ہے جن کی خدمات او رکارناموں نے قیام پاکستان کی منزل کو قریب کردیا ہے یا کسی بھی حیثیت سے تحریک پاکستان اور مسلم لیگ کےساتھ تعلق رہا۔یہ کتاب دراصل مولانا عبد العظیم انصاری کےاس مقالہ کی کتابی صورت ہے جوانہو...
قیامِ پاکستان و تحریک پاکستان میں اہل حدیث قائدین اور علمائے اہل حدیث کی جدوجہد اور خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث نے جو مثالی کردار ادا کیا وہ تاریخ کا سنہری باب ہے۔مولانا شورش کاشمیری نے اسی قافلہ آزادی کے علمبرداروں کے بارے میں لکھا تھا کہ چھ لاکھ علمائے اہل حدیث کو تختۂ دار پر لٹکایا گیا تھا۔تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث کا کردار ایک طویل داستان ہے۔مسلک اہل حدیث کے مختلف رسائل و جرائد میں ’’ تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث کا کردار‘‘ کے عنوان سے مختلف قلم کار گاہے گاہے لکھتے رہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ تحریک پاکستان اور علماءِ اہل حدیث‘‘ مولانا محمد حنیف یزدانی کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ انگریز کی آمد کے بعد علمائے اہل حدیث نے مذہب و ملت کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں ۔ مذہب و سیاسب کی وہ کون سی تحریک ہے جس میں علمائے اہل حدیث صف اوّل میں نظر نہیں آتے تحریک آزادی ہو یا تحریک پاکستان علمائے اہل حدیث ہر...
تحریکِ پاکستان اس تحریک کو کہتے ہیں جو برطانوی ہند میں مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کے لیے چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوا۔تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان کا قیام اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔قیام پاکستان وتحریک پاکستان میں اہل حدیث قائدین اور علمائے اہل حدیث کی جدوجہد اور خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث نے جومثالی کردار ادا کیا وہ تاریخ کا سنہری باب ہے۔مولانا شورش کاشمیری نے اسی قافلہ آزادی کے علمبرداروں کےبارے میں لکھا تھا کہ چھ لاکھ علمائے اہل حدیث کو تختۂ دار پر لٹکایا گا تھا۔تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث کاکردار ایک طویل داستان ہے۔مسلک اہل حدیث کے مختلف رسائل وجرائد میں ’&rsq...
تحریک پاکستان کئی پہلوؤں سے بیسویں صدی کی ایک منفرد اور ممتاز تحریک تھی۔ اس کا سب سے نمایاں پہلو تو یہ تھا کہ وہ خطۂ ارض پر ایک نئی اور آزاد مملکت کے وجود میں لانے پر منتج ہوئ اور اس طرح اس نے نقشۂ عالم پر ایسا پائدار نقش قائم کیا جو اس کے مقابلے میں کم تحریکوں کو حاصل ہو سکا۔اس تحریک کا دوسرا امتیازی پہلو یہ ہے کہ یہ آغاز سے لے کر انجام تک خالصتاً جمہوری خطوط پر چلتی رہی۔ اس کے دور میں جمہوری خطوط پر کام کرنے والی کچھ دوسری تحریکیں بھی تھیں لیکن ان کے پیش نظر صدیوں بلکہ ہزار ہا سال پہلے سے قائم شدہ ایک ملک کے لیے آزادی حاصل کرنا تھی جب کہ تحریک پاکستان کا نصب العین ایک ملک نہیں ایک قوم کے لی آزادی حاصل کرنا اور اسے ایک علیحدہ اور نیا ملک لے کر دینا تھا۔قیام پاکستان سے پہلے ملک جنگیں لڑ کے اور عسکری فتوحات قائم کر کے حاصل کیے جاتے تھے لیکن تحریک پاکستان جس ملک کے قیام پر منتج ہوئی وہ خالصتاً اس علاقے اور برصغیر کے دوسرے مسلمانوں کا کھلا جمہوری مطالبہ تھا۔اس کی خاطر انہوں نے سر عام جدو جہد کی۔ کھلے بندوں ایک زبردست تحریک برپا کی۔ جھیلیں کاٹیں اور دوسر...
تحریک حزب اللہ، تحریک جہاد، تحریک ہجرت، تحریک نظم جماعت اور سب سے بڑھ کر تحریک الہلال جو ادب ، صحافت، احیائے اسلام، تجدید علوم دین، قیام ملت اور استقلال وطن کی تحریکات کی جامع تھی۔یہ تمام تحریکات فی الحقیقت ایک ہی سلسلے کی مختلف کڑیاں تھیں یا ایک ہی اصل کی فروع اور ایک ہی نخل تمنا کے برگ وبار تھے۔مقصود ومطلوب ان سب کا ایک تھا احیائے اسلام اور قیام ملت اسلامیہ۔ہندوستان سے مسلمانوں کے عرب وحجاز اور دوسرے ممالک کو ہجرت کرنے کے واقعات تاریخ کے ہر دور میں ملتے ہیں۔ہجرت کا یہ سلسلہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کے فتوی دار الحرب سے پہلے بھی جاری تھااور بعد میں بھی جاری رہا۔لیکن یہ ہجرتیں افراد کی یا زیادہ سے زیادہ خاندانوں کی ہوتی تھیں۔ہندوستان سے اجتماعی ہجرت کا کوئی واقعہ 1920ء سے پہلے پیش نہیں آیا۔البتہ اس صدی میں جب مسلمان سات کروڑ سے زیادہ تھے تو ایک اجتماعی ہجرت کی تحریک پیدا ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب"تحریک ہجرت "محترم شاہد حسین خاں صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسی تحریک ہجرت کا تذکرہ کیا ہے۔جس میں انہوں نے تحریک کی تاریخ، افکار &nbs...
مسلمانوں کے اندر وہ لوگ جو اہل سنت گردانے جاتے ہیں یا جن کو اہل سنت کہا جاتا ہے یا جو خود کو اہل سنت کہلوانا پسند کرتے ہیں عمومی طور پر ان کے اندر تین طرح کے رجحانات پائے جاتے ہیں۔ 1۔ سلفی رجحان، 2۔ تحریکی رجحان اور 3۔ صوفی رجحان۔برصغیر میں ان تینوں رجحانات کی نمائندہ جماعتیں موجود ہیں۔ جماعت اہل حدیث سلفی رجحان کی نمائندہ ہے، جماعت اسلامی اور تمام تجدد پسند تحریکی وعصرانی رجحان کی نمائندہ ہیں اور دیو بندی وبریلوی جماعتیں صوفی رجحان کی نمائندہ ہیں۔ ہر رجحان کے اپنے افکار ومعتقدات اور اصول وضوابط ہیں اور ان کے مطابق ان کی چلت پھرت اور نشاطات وتحرکات ہیں۔جماعت اسلامی جو کہ تحریکی رجحان کی مالک ہے اس میں بعض ایسی چیزیں بھی پائی جاتی ہیں جو قابل اعتراض ہ ہیں اور ان کی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تحریکی رجحان، جماعت اسلامی کی بنیادی کمزوریاں" انڈیا کے عالم دین مولانا عبد المعید مدنی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے انہی رجحانات کی روشنی میں جماعت اسلامی کی بنیادی کمزوریوں پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی...
علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل تحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ رشد کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام ک...
سعودی عرب توحید کا علمبردار ملک اور خالص اسلام کا آہنی قلعہ ہے۔توحید اور منہج کتاب و سنت اس ملک کا طرۂ امتیاز ہے۔یہ مملکت اپنے آغازِ قیام سے لیکر اب تک توحید اور کتاب و سنت کے منہج پر گامزن ہے۔لہذا بت پرستانہ عقائد، غیراللہ کی عبادت اور انکے نام پر قربانی، نذر و نیاز جیسی شرک جلی پر مبنی عقائد، اوہام و خرافات، بدعات و ضلالات کو کہیں جائے پناہ نہیں،دنیا کی کوئی طاقت انہیں انکے مشن اور اصولوں سے نہیں ہٹا سکتی،شرک و بدعت کے لیے یہ حکومت زہر ہلاہل ہے۔سلف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے انھوں نے پورے ملک کو خیر و تقوی اور امن و امان کا گہوارہ بنا دیا ہے۔ زیر نظر کتاب شیخ عبد الرحمن بن عبد اللہ السند کی تصنیف جهود المملكة العربية السعودية في صيانة جناب التوحيد کا اردو ترجمہ ہے۔اس کتاب میں انہوں نے تحفظ توحید اور شرک سے آگاہی سے متعلق حکومت سعوی عرب کی گرانقدر خدمات کو پیش کیا ہے۔(م۔ا)
سورہ نور قرآن مجید کی 24 ویں سورت جو مدنی سورتوں میں سے ہے اور قرآن مجید کے 18 ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کا مرکزی موضوع معاشرے میں بے حیائی اور فحاشی کو روکنے اور عفت وعصمت کو فروغ دینے کے لئے ضروری ہدایات اوراحکام دینا ہے۔ اس سورت کی آیات :۱۱تا ۲۰ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکی براءت کا اعلان کرنے کے لئے نازل ہوئیں ،او رجن لوگوں نے تہمت لگانے کا گھناؤناجرم کیا تھا،ان کو اور معاشرے میں عریانی وفحاشی پھیلانے والوں کو سخت عذاب کی وعیدیں سنائی گئی ہیں ۔ نیز عفت وعصمت کی حفاظت کے پہلے قدم کے طور پر خواتین کو پردے کے احکام بھی اسی سورت میں دئے گئے ہیں اور دوسروں کے گھر جانے کے لئے ضروری آداب واحکام کی وضاحت بھی فرمائی گئی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’تحفظ سماج‘‘ محترمہ بشری نوشین (پی ایچ ڈی سکالر) کی کاوش ہے مصنفہ نے اس کتاب میں آسان فہم انداز میں سورۃ النور کی روشنی میں احکاماتِ معاشرت کو ایک اچھوتے او رعوامی انداز میں پیش کیا ہے۔تحریر سماجی ومعاشرتی امثال سے بھی م...
اہل مغرب نے اپنی لادین تہذیب وثقافت کو فروغ دینے کےلیے جومختلف نعرے ایجاد کیے ہیں ان میں سے ایک آزادئ نسواں یا حقوق خواتین کابھی ہے اس کی آڑ میں وہ مسلم ممالک میں فحاشی وعریانی کاایک سیلاب لاناچاہتے ہیں جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہیں جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کی عظیم اکثریت ان کےدام تزویر میں پھنس چکی ہے اور غیرت وحیاء کا جنازہ نکل چکاہے جس سے زنا کاری اور بدکاری بہت تیزی سے پھیل رہی ہے ان حالات میں ضروری ہے کہ اسلامی تعلیمات کو جانا جائے اور ان پر عمل پیرا ہواجائے اسلام نے عورت کو سب سے بڑھ کر عزت اور تحفظ دیا ہے زیرنظر کتاب میں بڑی خوبصورتی سے خواتین کےبارے میں اسلامی تعلیمات کو اجاگر کیا گیا ہے جن سے اسلام میں عورت کی عزت وعصمت کامقام ومرتبہ ظاہر ہوتا ہے اور معاشرے میں باکیزگی اور حیاء کے جذبے فروغ پاتے ہیں
وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں اور نبیﷺ کے نور سے منور کرنے کے لیے ہم نے یہ وطن حاصل کیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں قانون توہین رسالت پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس کی تاریخ کیا ہےاور یہ قوانین کب بنے اور کیسے کیسے سزا دی گئی اور پھر قرآن مجید کے بیان کردہ قانون توہین رسالت اور حدیث سے بیان شدہ قوانین اور عمل صحابہ کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے، اور نبیﷺ کی ناموس کوبھی بیان کیا گیا ہے ا...
سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور...
اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے ۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے ۔احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں ۔اربعین کے نام سے کئی علماء نے حدیث کے مجموعے مرتب کیے ۔اور اسی طرح 100 احادیث پر مشتمل ایک مجموعہ عارف ب...
مولانا امین احسن اصلاحی نے اپنی تفسیر "تدبر قرآن " کے علاوہ اصول تفسیر میں" مبادی تدبر قرآن "اور اصول حدیث میں "مبادی تدبر حدیث" بھی لکھی ہیں۔جن میں انہوں نے اسلاف سے ہٹ کر چند منفرد اصول بیان کئے ہیں۔چنانچہ مولف کتاب ہذا ڈاکٹر مفتی عبد الواحدنے مولانا امین احسن اصلاحی کی ان دونوں کتب کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ لیا اور اپنے اس جائزے کو اپنی کتاب "ڈاکٹر اسرار احمد کے افکار ونظریات تنقید کی میزان میں"کے ساتھ ہی شائع کر دیا ہے۔کیونکہ ڈاکٹر اسرار احمد نے اپنے چار منبع فہم قرآن میں سے ایک مولانا حمید الدین فراہی اور مولانا امین احسن اصلاحی کو شمار کیا تھا۔بعد میں وہ جائزہ کچھ اضافوں کے ساتھ مضمون کی شکل میں جامعہ مدنیہ کے رسالہ انوار مدینہ میں قسط وار شائع ہوا۔اب کے بار مولف نے اس کی نظر ثانی کرتے ہوئے اسے دوبارہ کتابی شکل میں شائع کردیا ہے ،تاکہ مولانا امین احسن اصلاحی کے شاگردان رشید اس کتاب کا سنجیدگی سے مطالعہ کریں اور اپنے افکار ونظریات پر نظر ثانی کریں۔مولانا امی...
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’تحفۂ اہل حدیث المعروف انشکاف جدید در تحقیق تقلید‘‘ مولانا ابوتراب محمد حسین ہزاروی کی تصنیف ہےاس کتاب میں فاضل مصنف نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ مسلمان جب سے تقلید شخصی کے پھندہ میں پھنس کر رائے وقیاس کا شکار ہوئے اسی وقت سے اسلام میں ضعف اور کمزوری کے آثار نمایاں ہوئے ۔ کیونکہ اسلام کی ساری قوت جو قرآن و حدیث کی اشاعت اور توحید وسنت کی تبلیغ پر صرف ہونی چاہیے تھی کتب فقہ میں بٹ کر رہ گئی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ رہنے اورال...
یہ کتاب بھی اصل میں ڈاکٹر صالح الفوزان کی ہے جس کو ایک انداز میں سعودی عرب کے دعوتی ادارے نے شائع کیا تھا جس کا نام عورتوں کے مخصوص مسائل رکھا گیا اور اسی کتاب کو دار لابلاغ نے تحفہ برائے خواتین کے نام سے شائع کیا ہے جس میں مختلف قسم کی اصلاحات ،خوبصورتی اور معیار کو بہتر کرنے کی کوشش کی گئی ہے- مصنف نے اس کتاب میں خواتین کے حوالے سے ان سے متعلقہ مسائل کی قرآن وسنت کی روشنی میں وضاحت کی ہے تاکہ عورت اپنے مسائل سے آگاہ ہو سکے-مثلا کہ ایام مخصوصہ کے مسائل،طہارت و پاکیزگی کے مسائل،پردے سے متعلقہ مسائل،نماز سے متعلق خواتین کے مخصوص مسائل،روزہ سے متعلق احکام،حج وعمرہ سے متعلق مسائل، ازدواجی زندگی سے متعلق مخصوص مسائل اور اسی طرح عورتوں کی عفت وپاک دامنی سے متعلق اہم بحثیں موجود ہیں-اس لیے ان مسائل کی قرآن وسنت میں جس انداز سے وضاحت کی گئی ہے اس وجہ سے یہ کتاب اپنی مثال آپ کی حیثیت رکھتی ہے-
نبی ﷺسے ثابت شدہ احادیث یاد کرنا اور یاد کرنے کا اہتمام کرنا افضل اور بہترین اعمال میں سے ہے ۔صحابہ ومحدثین کامشغلہ تھاکہ وہ حدیثوں کو حفظ کیا کرتے تھے ۔ کئی ائمہ محدثین ہزاروں احادیث کے حافظ تھے ۔ علم حدیث میں ایک لاکھ (100000) احادیث حفظ کرنے والوں کو حافظ کہا جاتا ہے۔ حافظ ابن حجر العسقلانی، حافظ ابن کثیر، حافظ ابن عساکر رحمہم اللہ وغیرہم کے لقب کے پیچھے بھی یہی حقیقت ہے۔ احادیث کو یاد کرنے کے لیے مختلف مجموعہ جات موجود ہیں۔ زیر نظر مجموعہ ’’تحفہ حدیث‘‘ از حافظ محمد ہارون رشید بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔اس مجموعہ میں درج شدہ ساری احادیث صحیح بخاری کی ہیں ۔یہ مجموعہ چونکہ غیر عربی داں بچوں کےلیے تیار کیا گیا ہے اس لیے اس میں صرف چھوٹی چھوٹی مگر جامع حدیثیں ہی درج کی گئی ہیں ۔(م۔ا)
یہ کتاب دیوبندی عالم اسماعیل جھنگوی کی کتاب "تحفہ اہلحدیث" کے جواب میں تحریر کی گئی لاجواب تصنیف ہے۔ اسلام کو کتاب و سنت ہی میں منحصر سمجھنےوالوں ، اقوال ائمہ کو کتاب و سنت کی میزان میں پیش کر کے موافق کو قبول اور مخالف کو رد کر دینے والوں کو گمراہ اور باطل باور کرانا ناممکن ہے۔ اسی لئے اس طائفہ منصورہ کے خلاف خوب جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا کر کے لوگوں کو اس جماعت حقہ سے بد ظن کرنے اورنفرت دلانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ کتنی ہی مثالیں موجود ہیں کہ کتاب و سنت کی حامل جماعت کی طرف ایسے ایسے غلط مسائل منسوب کئے جاتے رہے جن سے ان کا کوئی تعلق ہی نہیں۔ اور ستم بالائے ستم یہ بھی کہ علماء کی طرف سے ان منسوب کردہ جھوٹے مسائل سے علی الاعلان برات کے اظہار کے باوجود جھوٹ ہی کو بار بار دہرایا جاتا رہا۔ تاکہ یک طرفہ لٹریچر کا مطالعہ کرنے والوں کے دلوں میں یہ جھوٹ خوب پختہ ہو جائیں۔ تحفہ اہلحدیث نامی کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اپنے جھوٹ پر شاید دیوبندی مصنف بھی مطمئن نہیں تھے اسی لئے انہوں نے اپنا نام تک مجہول رکھا ہے۔ اور 96 صفحات کی مختصر...
رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی وہ مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت ...