قاری ابراہیم میر محمدی علمی دنیا کی جانی مانی شخصیت ہیں خاص طور پر انہوں نے خدمت قرآن اور قراءات کے حوالے سے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے ہیں۔ عوام الناس کے قرآن کے تلفظ کی درستی کے لیے اور تجوید سے آگاہی کے لیے آپ نے کافی سارے کتابچے اور کتب لکھیں۔ زیر نظر رسالہ میں بھی موصوف قاری صاحب نے فن تجوید کے مسائل کو اختصار اور احسن انداز سے بیان کیا ہے، اور متشابہ الصوت حروف کی پہلے مفردات میں پھر مرکبات میں اور ساتھ ہی حرکات ثلاثہ کی آسان انداز سے مشق کرائی ہے۔ جس سے تلفظ کی درستی کے ساتھ ساتھ حرکات کو مجہول کی بجائے معروف پڑھنا بھی آ جائے گا۔ قاری صاحب نے کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا حصہ ملتی جلتی آوازوں والے حروف اور دوسرا حصہ تجوید کے چند ضروری احکام پر مشتمل ہے۔ کتابچہ کے اخیر میں واضح الفاظ میں اس فن کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ 66 صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ فن تجوید سے شد بد کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ (ع۔م)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء استاد محترم جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے بچوں اور بڑوں سب کے لئے یہ کتابچہ تصنیف فرمایا ہے۔ اور آج کل یہ آڈیوکیسٹس کی سہولت کے ساتھ بھی موجود ہے۔اگر کوئی استاد میسر نہ ہوتو کیسٹ کے ذریعے بھی اسے پڑھا جا سکتا ہے،اور اپنے تلفظ کی درستگی کی جا سکتی ہے۔...
وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سے اعادہ۔(النشر:۱؍۲۴۰) (نشر کی رو سے یہی تعریف ممتاز اورزیادہ واضح ہے) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سے قرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اس طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ہے ۔وجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیتے ہوئے فرماتا ہے: ’’وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِیْلًا