اسلامی تعلیمات کی اساس عقائد وعبادات ہیں ۔ عقائد کی پختگی اور عبادات کے ذوق وشوق سےاسلامی سیرت پیدا ہوتی ہے۔ تمام عبادات اپنے اپنے مقام پر ایمانی جلا اور تعلق باللہ کی استواری اور پائیداری کا باعث ہیں مگر ان میں سے نماز کو دین کا ستون اورآنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیاگیا ہے ۔ قرآن مجید میں مسلمانوں کی زندگی کی ہمہ نوع اور تمام ترکامیابیوں کی اساس نماز کو قرار دیا گیا ہے ۔ یہ نصرت الٰہی کے حصول کامؤثر ذریعہ ہے مگرافسوس صد افسوس کہ مسلمان کہلانے والوں کی ایک کثیر تعداد نماز سے میسر آنے والی نعمتوں سے محروم زندگی گزارہی ہے اور جن کو حق تعالیٰ نے نماز ادا کرنے کی توفیق دی ہے ان کی ایک خاص تعداد اسے مسنون طور پر ادا کرنے سے قاصر ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پیارے رسول کی پیاری نماز مع مسنون اذکار ‘‘ معروف خطیب ومصنف کتب کثیر ہ مولانا عبد المنان راسخ ﷾کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں اختصار سےنماز کا مکمل مسنون طریقہ پیش کرنے کےعلاوہ طہارت کے مسائل کوبھی بیان کیا ہے اور صبح وشام کے اہم ترین اذکار ،اہم اوقات اور جگہوں کی دعاؤں کو اس پاکٹ سائز کتاب...
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس کے نام سے ہوتی ہے ۔ اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’پیارے نام ‘‘ معروف عالم دین فاروق اصغر صارم (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے قرآن مجید ، کتب احادیث سیروتواریخ کی کتب اور اسماء الرجال پر لکھی گئی عربی اردو کتب کے علا...
قرآن مجید میں نبی کریم ﷺ کی زندگی کو اہل ایمان کے لیے اسوۂ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔ لہذا رسول اکرمﷺ کی مبارک زندگی ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے اسوۂ کامل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ نبی کریمﷺ کا اٹھنا، بیٹھنا ، چلنا پھرنا، کھانا، پینا، سونا ، جاگنا اور 24 گھنٹوں میں دن رات کے معمولات زندگی ہمارے لیے اسوۂ حسنہ ہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ پیارے نبی ﷺ کی پیاری سنتیں‘‘ شیخ خالد الحسینان کے ایک عربی کتابچہ ’’ اکثر من 1000 سنة فی الیوم و اللیلة ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ اس میں انہوں نے ۲۴ گھنٹوں میں اللہ کے رسول ﷺ کی طہارت، نماز، نشست و برخاست، قیام و طعام ، سفر و حضر، حرکات و سکنات، رہن سہن اور سونے و جاگنے سے متعلق ایک ہزار سے زائد سنتیں جمع کی ہیں ۔ اس کا اولین اردو ترجمہ کرنے کی سعادت استاذی المکرم ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ نے حاصل کی اور سب سے پہلے اسے مجلس التحقیق الاسلامی،ل...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ، وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔ اور کئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے ۔ اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمیناروں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں ۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’پیارے نبی کی پیاری سیرت ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق کلوٹا کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے یہ کتاب مدرسوں اور اسکولوں کے طلباء کے لیے مستند و جامع انداز میں نقشوں اور تصاویر کے ساتھ مرتب کی ہے ۔ (م۔ا)
ویسے تو نبی کریم ﷺ کی تمام باتیں اور نصیحتیں اپنے موقع محل میں نہایت ہی اہمیت کی حامل ہیں او رآ پ کے ارشادات وفرمودات وہ مشعل ہدایت ہیں جن کی روشنی میں انسان کو اپنی فلاح وبہبود کی منزلیں نظر آتی ہیں ۔ آپ کی ہر پند ونصیحت میں اسرار وحکم کے سمندر موجزن ہیں۔ آپ کاکوئی بھی ارشاد حکمت ومصلحت سے خالی نہیں۔ اور کیوں نہ ہو جب کہ آپ ﷺ کی مقدس زبان وحی کی ترجمان ہے۔ آپ کی زبان مبارک سے وہی باتیں نکلتی ہیں جو اللہ چاہتا ہے۔اس لیے آپﷺ کا ہر قول اور فرمان انسان کےلیے متاع دنیا وآخرت ہے ۔ زیرنظر کتابچہ نبی کریم ﷺ کی ان پانچ نصیحتوں پر مشتمل ہے جن پر اگر ہم عمل کریں تو ہمارے معاشرے کی غلیظ وادیاں رشک بہشت بن جائیں۔ اور ہمارے بہکے ہوئے افکار وتصورات صحیح ڈھرے پر لگ جائیں اور ہمارے عادات واطوار چال چلن رہن سہن یہاں تک کہ ہماری زندگی کے ہر گو شے میں ایک انقلاب عظیم برپا ہوجائے اور ہم پھر اپنی کھوئی ہوئی ریاست دوبارہ حاصل کرلیں۔ اللہ تعالیٰ مولانا جلال الدین قاسمی صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بنائے (آمین)
زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے...
علامہ محمد اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے،آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ہے ۔شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پرواز درست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں،اوراسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔ان کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔اس سے انسان میں خودی کے جذبے پروان چڑھتے ہیں اورملت کاتصورنکھرتاہے ۔بنابریں یہ کہاجاسکتاہے کہ اقبال نے اسلامی تعلیمات کونظم میں بیان کیاہے۔تاہم یہ بات بھی ملحوظ خاطررکھناضروری ہے کہ علامہ عالم دین نہ تھے ہمارے ملی شاعرتھے اوربس ۔فلہذاتعبیردین میں ان کوسندخیال کرناقطع...
ہر صاحب عقل یہ بات سمجھ سکتا ہے کہ معاشروں کی اصلاح وتعمیر میں قوموں کی فلاح وکامیابی وترقی چھپی ہے تاریخ گواہ ہےکہ ماضی میں جب تک مسلمانوں نےاپنے معاشرے کو اسلامی معاشرہ بنائے رکھا اس وقت تک مسلم قوم سر بلند رہی او رجیسے جیسے معاشرہ تباہ ہوگیاہے ویسے ویسے امتِ مسلمہ بھی اخلاقی زبوں حالی جڑ پکٹرتی چلی گئی چنانچہ معلوم ہوا کہ فوز وفلاح وکامیابی کے لیے اپنے معاشرے کی اصلاح کرناضرروی ہے معاشرےکی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقوں اور اصولوں کو اپنانا چاہیے او راسی پاک اوربے عیب ذات سے اصلاح طلب کرنی چاہیے۔سرور کائنات ﷺ کی بعثت کے وقت عرب معاشرہ جن گھناؤنے اعمال کامرتکب تھا قرآن وحدیث ہی کا نورتھا جس نے تاریک معاشرے کو روشن کرکردیا ان کی برائیوں کونیکیوں میں تبدیل کردیا ۔رزائل وفضائل کالباس پہنا دیا کہ وہ لوگ شرافت،دیانت،محبت ،اخوت، شرم وحیا اوراخلاق فاضلہ کے پتلے بن گئے ترقی کے زینے چڑہتے چڑہتے وہ اوج ثریا پر جا پہنچے اور نجات ِآخرت کی بشارتیں انہیں قرآن نے سنائیں۔حکومت ربانی کا فرض کہ وہ قانون کے زورسے بدیوں کو مٹاکر معاشرے کی اصلاح کر ے اور علمائ...
ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا و آخرت کی ہر قسم کی اصلاح و فلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیاجس کی آخری کڑی ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ ہیں نبیﷺ نے اللہ تعالیٰ کا پیغام اور دین اسلام پوری انسانیت تک پہنچایا اور امت کو شریعت اسلامیہ کے عقائد ومسائل پوری بصیرت کے ساتھ انتہائی تفصیل کے ساتھ سمجھائے۔ آپ ﷺ نے قولاً بھی بتایا اور عملی طور پر بھی اس کا نمونہ پیش کر دکھایا۔لیکن موجودہ دور میں مسلمانوں کی اکثریت نبیﷺ کی تعلیمات کے خلاف اپنی زندگی بسر کر رہی ہے‘ گمراہ کن میڈیا نے اہل اسلام کے عقائد وافکار کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے مسلمان قوم عمل کے میدان میں بہت پیچھے ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی احادیث رسولﷺ کے پیغامات پر مشتمل ہے تاکہ لوگ مسنون زندگی اور عام زندگی کا فرق معلوم کر سکیں اور اس کتاب میں ان لغو اور فضول کاموں کی احادیث کی روشنی میں نشاندہی کی گئی ہے جن کو عموماً لوگ حیلوں‘ بہانوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور اپنی بے عملی اور بے راہ روی کی دلیل...
نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنےیا چھوڑنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا...
قرآنِ کریم اور فن محدثین کے معیار کے مطابق مستند روایاتِ حدیث میں صادق ومصدوق حضرت محمد ﷺ کی قیامت سےقبل پیش آ نے والے واقعات کے بارے میں وارد شدہ خبروں کو پیش گوئیاں کہا جاتاہے۔جن کا تعلق مسائل عقیدہ سے ہے ۔عقیدۂ آخرت اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہے جس سے انکار وانحراف در اصل ا سلام سےانکار ہی کے مترادف ہے ۔عقیدہ آخرت میں وقوع ِقیامت او راس کی علامات ،احوال بعد الممات ،حساب وکتاب،جزاء وسزا او رجنت وجہنم وغیرہ شامل ہیں۔اس مادی وظاہر ی دنیا میں مذکورہ اشیا کاہر دم نظروں سےاوجھل ہونا ایک حد تک ایمان بالآخرت کو کمزور کرتا رہتا ہے لیکن اس کے مداوا کے لیے نبی ﷺ نے قیامت سے پہلے کچھ ایسی علامات وآیات کے ظہور کی پیشن گوئیاں فرمائی ہیں جن کا وقوع جہاں لامحالہ قطعی ولازمی ہے وہاں اس کے اثرات مسلمانوں کےایمان کومضبوط بنانے اور نبی ﷺ کی نبوت صادقہ کے اعتراف واثبات پر بھی معاونت کرتے ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’‘‘ ڈاکٹر حافظ مبشر حسین لاہور ی ﷾ (فاضل جامعۃ الدعوۃ الاسلامیۃ،مرید کے ،سابق ریسرچ سکالرمجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور)...
تمام انبیاء کرام ایک ہی پیغام اورایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔تمام انبیاء کرام سالہاسال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔زیر نظر کتابچہ ''پیغام ِتوحید ورسالت'' محترم احمد صدیق قصوری کا تالیف کردہ ہے۔جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ آیات و احادیث کی روشنی میں آسان فہم انداز اختیار کرت...
شیخ عبد القادر جیلانی ایک موحد اور متبع سنت انسان تھے۔انہوں نے اپنی ساری زندگی قرآن اور سنت کے مطابق گزاری اور لوگوں کو قرآن وسنت پر عمل کرنے کی ترغیب دیتے رہے۔آپ کی تزکیہ نفس کے حوالہ سے بے مثال خدمات چہار دانگ عالم میں عقیدت واحترام کے ساتھ تسلیم کی جاتی ہیں۔لیکن افسوس کہ آپ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں آپ کی خدمات وتعلیمات کوپس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن وسنت کے صریح منافی ہے بلکہ خود شیخ کی مبنی بر حق تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ اس پرطرہ یہ کہ اگر ان عقیدت مندوں کو ان کی غلو کاریاں سے آگاہ کیاجائے تو یہ نہ صرف یہ کہ اصلاح کرنے والوں پر برہم ہوتے ہیں بلکہ انہیں اولیاء ومشائخ کا گستاخ قرار دے کر مطعون کرنے لگتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" پیغام جیلانی" محترم حکیم محمد اشرف سندھو صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے شیخ عبد القادر جیلانی کی صحیح اور حقیقی تعلیمات کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور ان کے معتقدین اور سچے عقیدت مندوں ومریدین سے درخواست کی ہے کہ وہ بھی اپنی اصلاح کریں اور اپنے پیر مرشد کی تعل...
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ امت ِاسلامیہ کے جسم کوجن امراض او رمشکلات نے کمزور کیا ہے ان میں بدعات وخرافات اور رسومات قبیحہ کے علاوہ اوہام پرستی ، کنبہ پروری ، ، پیر پرستی قبر پرستی جیسے امراض کی طرح شخصیت پرستی اور تقلید جامدبھی مرض لا علاج بن گیا ہے قرآن وحدیث نے اتفاق واتحاد کی جس شدت سے تاکید کی ہے اس گروہی عصبیت نے ائمہ کرام اور بزرگوں کے اقوال کوبلا دلیل واجب العمل قرار دے کر امت میں انتشار اور افتراق پیدا کردیا ہے۔اس اذیت ناک بیماری نے پوری دنیا میں تباہ کاریاں مچائیں اور اس کے اثرات دور دور تک پہنچے ۔یہاں تک کہ رشد وہدایت کا مرکز کعبۃ اللہ بھی ان جراثیم سے پاک نہ رہ سکا ۔تاریخ کے صفحات پر یہ بات موجود ہے کہ ایک ایسا وقت بھی آیا کہ وحدت ِانسانیت کے اس بین الاقوامی اور دائمی اسٹیج پر بھی اس شخصیت پرستی اور گروہ بندی نےبیک وقت چار مصلے نبوادیئے۔ ( إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) ۔ارباب ِتقلید جوتاویل بھی چاہیں کریں مگر ان کے پاس ایک بھی ایسی دلیل...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’پیغمبر اسلام ﷺکی سیرت کے عملی پہلو‘‘مولانا ابوالکلام آزاد کے سیرت النبی ﷺ سے متعلق مختلف مواقع پر لکھے گئے ایسے مضامین کا انتخاب ہے جو مس...
دنیا میں ہزار وں سماجی مصلحین ،فلاسفہ و حکماء ،مدبرین و سیاست داں ،مقنّنین ومنتظمینِ سلطنت ،انسانوں کا بھلا چاہنے والے اور ان کی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے آئے ،لیکن انسانی سماج پر جتنے ہمہ گیر اثرات خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی ذاتِ گرامی کے مرتب ہوئے ، اتنی اثر آفرینی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی ۔ آپ ؐکی شخصیت کے سحر ،کردار کی عظمت اور اخلاق کی پاکیزگی کی گواہی اپنوں اور پرایوں سب نے دی ہے اور آپؐ کی تعلیمات و افکار کی بازگشت دنیا کے ہر خطے میں سنائی دیتی ہے ۔ رسول اللہﷺکی شخصیت اور پیغام کے بارے میں ہر زمانے میں اور دنیا کے ہر خطے میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔ پاکستان کے مشہور ادبی مجلہ ’نقوش‘ کے شہرہ آفاق خصوصی شمارہ ’رسول نمبر‘ میں (جو تیرہ(13) ضخیم جلدوں میں شائع ہوا ہے ) اس موضوع پر کئی مبسوط مضامین ہیں ۔ پروفیسر راما کرشنا راؤ مراٹھی آرٹس کالج برائے خواتین میسور کے شعبۂ فلسفہ میں استاد اور صدر شعبہ رہے ہیں ۔ انہوں نے Mohammad: The Prophet of Islam کے نام سے ایک کتابچہ تصنیف کیا ہے ،جس کا دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ...
اسلام کامادہ سلم ہے جس کے ایک معنی امن و عافیت کے ہیں۔ دین اسلام صرف نام کے اعتبار سے ہی امن کی علامت نہیں بلکہ اس کی تعلیمات بھی امن کی دولت سے بھرپور ہیں۔ اسی طرح پیغمبر اسلام ﷺ کی زندگی بھی امن و سلامتی کی بولتی تصویر نظر آتی ہے۔ ڈاکٹر حمیداللہ پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر اور ایک علمی مقام کے حامل ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں انھوں نے بہت سے دلائل و امثلہ کے ذریعے حضرت محمد ﷺ کو امن کے سب سے بڑے پیغمبر ثابت کیا ہے۔ مختصر سی کتاب میں انھوں نے اسلام کے عطا کردہ حدود و تعزیرات کو امن کی سب سے بڑی ضمانت قرار دیا۔ ڈاکٹر موصوف نے دہشت گردی کا مفہوم واضح کرتے ہوئے اس کے اسباب اور تدارک کے لیے چند تجاویز بھی دی ہیں۔ کتاب کے آخر میں انھوں نے قتال سے متعلق اسلام کی ہدایات کا تذکرہ کرتے ہوئے معاشی مساوات و عدل پر روشنی ڈالی ہے۔ (عین۔ م)
موجودہ دور میں اسلام او رامت مسلمہ کوجس طرح الزام تراشی اور معاندانہ پراپیگنڈہ کانشانہ بنایا گیا ہےاس سے ہر حساس مسلمان کا دل زخمی ہے ۔اور یہ ضرورت ماضی سے کہیں بڑھ کر محسوس کی جار ہی ہے کہ ان الزامات واتہامات کا مناسب اور شافی جواب دیا جائے ۔ کیونکہ حقیقت بھی یہی ہے کہ اگراس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کی...
موجودہ دور میں اسلام او رامت مسلمہ کوجس طرح الزام تراشی اور معاندانہ پراپیگنڈہ کانشانہ بنایا گیا ہےاس سے ہر حساس مسلمان کا دل زخمی ہے ۔اور یہ ضرورت ماضی سے کہیں بڑھ کر محسوس کی جار ہی ہے کہ ان الزامات واتہامات کا مناسب اور شافی جواب دیا جائے ۔ کیونکہ حقیقت بھی یہی ہے کہ اگراس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کی...
سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ دنیا میں ہزار وں سماجی مصلحین ،فلاسفہ و حکماء ،مدبرین و سیاست داں ،مقنّنین ومنتظمینِ سلطنت ،انسانوں کا بھلا چاہنے والے اور ان کی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے آئے ،لیکن انسانی سماج پر جتنے ہمہ گیر اثرات خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی ذاتِ گرامی کے مرتب ہوئے ، اتنی اثر آفرینی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی ۔۔ رسول اللہﷺکی شخصیت اور پیغام کے بارے میں ہر زمانے میں اور دنیا کے ہر خطے میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔۔ آپ ؐکی شخصیت اور اخلاق کی پاکیزگی کی گواہی اپنوں اور پرایوں سب نے دی ہے اور آپؐ کی تعلیمات و افکار کی بازگشت دنیا کے ہر خطے میں سنائی دیتی ہے ۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’پیغمبر امن ‘‘ کیرن آرمسٹرانگ ایک عالمی شہرت یافتہ مصنفہ ہیں۔ وہ برطانیہ میں ویسٹ مڈلینڈ کے علاقے ووسٹرشائر میں 14 نومبر 1944ء کو پیدا ہوئیں۔ کیرن کی کتب کا موضوع و مقصد دنیا بھر...
سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " پیغمبر انقلاب، سیرت پاک کا علمی اور تاریخی مطالعہ "محترم مولانا وحید الدین خاں صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے سیرت...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنم...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ...
اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی کو اختیار کرنے اور بدی سے بچنے کی خواہش ودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو لوگوں تک پہنچایا اوران کو شیطان سے بچنے اور رحمنٰ کے راستے پر چلنے کی دعوت دی ۔دعوتِ دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوۂ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے۔ دعوت الیٰ اللہ میں انبیاء کو قائدانہ حیثیت حاصل ہے ۔ ان کی جدوجہد کو زیر بحث لائے بغیر دعوت کا کوئی تذکرہ مکمل نہیں ہوتا۔امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ سے ہے۔ اور دعوتِ دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ دوسر وں تک پہنچائے...
مولانا محمد ادریس ہاشمی جماعت غرباء اہل حدیث کا عظیم سرمایہ تھے انہوں نے تمام عمر جماعت کے ساتھ بے لوث وابستگی قائم رکھی اور تن من دھن سے جماعت کا کام کر کے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔اوائل عمرمیں ہی انہوں نے جماعت کے لیے کام کا آغاز کیا ۔سکول کی سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ پنجاب کے دوردراز علاقوں اور شہر وں میں دعوت وتبلیغ کا کاجاری رکھا اور مساجد ومدارس کی تعمیر وترقی میں رات دن مصروف ر ہے ۔زیر نظرکتاب میں مولانا محمد رمضان سلفی ﷾ نے ہاشمی صاحب مرحوم کی زندگی اور جماعتی خدمات کے گوشوں کو بڑی عمدگی سے اجاگر کردیا ہے اللہ مولانا ہاشمی مرحوم کے درجات بلند فرمائے او ر مولانا محمد رمضان یوسف سلفی کو صحت وسلامتی والی لمبی عمر عطاء فرمائے اور ان کا رواں قلم اسلاف کےحالات وواقعات پر سلامت روی سے چلتا رہے (آمین) (م۔ا)