#6855

مصنف : ڈاکٹر قاری محمد طاہر

مشاہدات : 1696

پاکستان میں علم تجوید و قراءت ماضی حال اور مستقبل ( مقالہ پی ایچ ڈی ) جلد اول

  • صفحات: 822
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 32880 (PKR)
(منگل 29 نومبر 2022ء) ناشر : شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب

علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔جس طرح حدیث وفقہ پر کام کیا گیا اسی طرح قرآن مجید کے درست تلفظ وقراءت کی طرف توجہ کی گئیعلمائے اسلام نے ہر زمانہ میں درس وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعہ اس علم کی دعوت وتبلیغ کو جاری رکها ، متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها بلکہ تجوید علم الصرف کا ایک نہایت ضروری باب تها ، متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، محمد بن مکی﷫ کی کتاب   اَلرِّعایَةاس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ، جوکہ چوتهی صدی ہجری میں لکهی گئی۔ علم قراءت بھی ایک الگ فن ہے ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن  بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل فہرست ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل ِتحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور  کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’پاکستان میں علم تجوید وقراءات ماضی حال اور مستقبل‘‘ قاری محمد طاہر صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے  جسے انہوں نے   1997ء میں  جامعہ پنجاب میں پیش  کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔مقالہ نگار نے اس  مقالے کو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔پہلا باب تجوید وقراءات کے تعارف پر مشتمل ہے،دوسرے  باب میں  قرآن وحدیث  کی رو سے تجوید وترتیل کی اہمیت کا ذکر ہے،تیسرے باب کا عنوان علم القراءات آغاز وارتقاء ، چوتھے باب کا عنوان تجوید وقراءات پاکستان میں ،پانچویں باب میں مدارس کا تذکرہ ہے جس  کے تحت ملک کے چاروں صوبوں میں موجود مدارس قراءات کےحالات وکوائف جمع کیے گئے ہیں، چھٹا او ر آخری باب تحریص وترغیبات کےعنوان سے ہے اس میں ذرائع ابلاغ قراء کی تنظیموں، دینی جراءد ومجلات اخبارات کے ایڈیشن مجالس ومحافل قراءات وغیرہ کا تذکرہ ہے۔اس باب میں ایسے سرکاری اقدامات کا جائزہ بھی لیا گیا ہے جو علم قراءات وعلم تجوید کے فروغ میں ممد ومعاون ثابت ہوئے ہیں ۔نیز اس باب میں ایسی تجاویزبھی  دی گئ ہیں جو پاکستان میں اس مبارک علم کی ترقی کے حوالے سے ناگزیر ہیں ۔(م۔ا)

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 27274
  • اس ہفتے کے قارئین 295561
  • اس ماہ کے قارئین 1095202
  • کل قارئین98160506

موضوعاتی فہرست