کل کتب 6779

دکھائیں
کتب
  • 5851 #4483.01

    مصنف : ڈاکٹر سید سعید احسن عابدی

    مشاہدات : 24548

    (ہفتہ 13 اگست 2011ء) ناشر : مکتبہ بیت السلام الریاض
    #4483.01 Book صفحات: 525

    حدیث وسنت اسلامی شریعت کا اساسی ترین ماخذ ہے بدقسمتی سے حدیث کے حوالے سے امت میں دو انتہائی متضاد رویوں کا وجود رہا ہے ۔ایک طرف تو حدیث کی تشریعی حیثیت تسلیم  کرنے سے انکار کیا گیا یااس کے استخفاف کی راہ  اپنائی گئی ۔دوسری طرف حدیث کے نام پر ایسی بے سروپاروایات رائج کی گئیں،جن کا ثبوت ہی رسول اکرم ﷺ سے ثابت نہ تھا۔قصہ کو واغطین اور غیر محتاط مصنفین نے اس فتنے کی خوب آبیاری کی ،نتیجتاً من گھڑت روایات کی کثرت ہوگئی اور انہیں پیغمبر اعظم ﷺ کی جابن منسوب کیا جانے لگا۔انکار حدیث کے موضوع پر تو بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں ،لیکن موضوع ومنکر روایات کی محققانہ دلائل کے ذریعے نفی پر اردو میں زیادہ مواد موجود نہیں۔زیر نظر کتاب اسی کمی کو بہ طریق احسن پورا کرتی ہے ۔اس میں غیبات،قصص الانبیاء،حج وزیارت مدینہ اور معاشرت سے متعلقہ موضوع ومنکر روایات کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ان مسائل سے متعلق اسلامی نقطہ نظر خالص کتاب وسنت کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے ۔بعد ازاں علم الرجال کی معتبر کتابوں سے ان کے صحت وسقم کی نشاندہی کی گئی ہے۔فی زمانہ جبکہ خرافیت پسند حضرات موضوع ومنکر روایات کو معاشرے میں پھی...

  • 5852 #4482

    مصنف : محمد ظفر اقبال

    مشاہدات : 12866

    (جمعرات 25 مئی 2017ء) ناشر : مکتبہ رحمانیہ لاہور
    #4482 Book صفحات: 311

    بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون ک...

  • 5853 #4882

    مصنف : حمید اللہ خان عزیز

    مشاہدات : 5113

    (بدھ 01 نومبر 2017ء) ناشر : ادارہ تفہیم الاسلام بہاولپور
    #4882 Book صفحات: 254

    قرآن ِ مجید انسانوں کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے، اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب موضوعات القرآن فی توحید الرحمن‘‘ حمید اللہ خاں عزیز کی ہے۔ اس کتاب میں عقیدہ توحید کیااقسام، اہمیت اور شرک کی مذمت بیان کی گئی ہے۔مزید اس کتاب میں نزول قرآن کے مقاصد، انبیاء ورسل کے متعلق عقائد، موت اور برزخ کے حالات و واقعات اور ایمان کی فضیلت اور مؤمنین کے مقام کو اجاگر کیا گیا ہے۔یہ اپنے موضوع کے اعتبار سے ایک منفرد اور انوکھی کتاب ہے،جس کا اہل علم کو ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین طالب دعا:...

  • 5854 #4481

    مصنف : نعمان انوار

    مشاہدات : 15536

    (جمعرات 25 مئی 2017ء) ناشر : ضرب آہن پبلشرز اسلام آباد
    #4481 Book صفحات: 426

    قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان  کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘، شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ اور ’’مضامین قرآن‘‘از زاہد ملک قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’موضوعات القرآن ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔اس اہم کتاب کو محترم جناب نعمان انوار صاحب نےبڑی محنت شاقہ اور عرق ریزی سے مرتب کیا ہے۔موصوف نے پورے قرآن کریم کے موضوعات کو اردو حروف تہجی کےاعتبار سے ترتیب دیا ہے ۔فاضل مرتب نے قرآنی آیات کونہ صرف مخصوص موضوعات کےتحت جمع کرنے کااہتمام کیا ہے بلکہ بڑے موضوعات کےتحت مزید موضوعات بھی قلمبند کیے ہیں ۔ یہ کتاب قرآن مجید کے787 موضوعات پر...

  • ( )

    (اتوار 01 جنوری 2017ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #4158 Book صفحات: 454

    بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون ک...

  • 5856 #4513

    مصنف : ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

    مشاہدات : 6498

    (پیر 27 مارچ 2017ء) ناشر : مکتبہ اسلوب، کراچی
    #4513 Book صفحات: 248

    مولانا ابو الکلام 11 نومبر 1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری 1958ء کو وفات پائی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر...

  • 5857 #4512

    مصنف : سعید احمد اکبر آبادی

    مشاہدات : 6439

    (اتوار 26 مارچ 2017ء) ناشر : ادارہ تصنیف و تحقیق، کراچی
    #4512 Book صفحات: 128

    مولانا ابو الکلام 11 نومبر 1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری 1958ء کو وفات پائی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر...

  • 5858 #3446

    مصنف : احمد حسین کمال

    مشاہدات : 6704

    (منگل 09 فروری 2016ء) ناشر : مکتبہ جمال، لاہور
    #3446 Book صفحات: 140

    برصغیر پاک و ہند میں کچھ ایسی شخصیات نے جنم لیا جو علم و ادب اور صحافت کے افق پر ایک قطبی ستارے کی طرح نمودار ہوئے اور دیر تک چھائے رہے۔ ان شخصیات میں سے مولانا ابو الکلام آزادؒ سرِ فہرست ہیں، مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ مولانا آزادؒ عربی، اردو، فارسی اور انگریزی کے عظیم سکالر تھے، آپ نہایت ہی زیرک اور بے باک انسان تھے۔ جب فرنگی حکومت نے ایک منصوبہ کے تحت تقسیم برصغیر کا پروگرام بنایا اور ان کا ارادہ تھا کہ مسلمان پسماندہ ہیں اس لیے ان کو چند ایک رعایتوں کے ساتھ اپنا آلہ کار بنا لیا جائے گا۔ مولانا آزادؒ نے جب برطانوی حکومت کی چالوں میں شدّت محسوس کی تو برصغیر کے مسلمانوں کو اس خطرناک چال سے بچانے کے لیے مولانا نے باقاعدہ کوششیں کیں۔ مولانا یہ چاہتے تھے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی نو(9) کروڑ سے زیادہ ہے اور وہ اپنی اس زبردست تعداد کے ساتھ ایسی مذہبی و معاشرتی صفات کے حامل ہیں کہ ہندوستان کی قومی و وطنی زندگی میں فیصلہ کن اثرات ڈال سکتے ہیں۔ مولانا کا یہ نظریہ تھا کہ اگر آج ہندوستان کے مسلمان ایک الگ ملک حاصل کر لیں گئے تو وہ فرن...

  • 5859 #4511

    مصنف : ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

    مشاہدات : 5160

    (ہفتہ 25 مارچ 2017ء) ناشر : ادارہ تصنیف و تحقیق، کراچی
    #4511 Book صفحات: 223

    مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔ مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ...

  • 5860 #4479

    مصنف : افضل حق قریشی

    مشاہدات : 7486

    ( )

    (بدھ 24 مئی 2017ء) ناشر : مکتبہ جمال، لاہور
    #4479 Book صفحات: 225

    مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائر...

  • 5861 #3715

    مصنف : مجاہد الحسینی

    مشاہدات : 6246

    (ہفتہ 04 جون 2016ء) ناشر : ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور
    #3715 Book صفحات: 100

    مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ترقی پسند سیاسی تخیلات اور عقل پر پوری اترنے والی مذہبی ہدایت کا گہوارہ اور بلند پایہ سنجیدہ ادب کا نمونہ تھا۔آپ ایک سنی المسلک انس...

  • 5862 #4379

    مصنف : عبد الرشید عراقی

    مشاہدات : 6785

    (پیر 03 اپریل 2017ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #4379 Book صفحات: 141

    مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائر...

  • 5863 #1608

    مصنف : محمد اسحاق بھٹی

    مشاہدات : 4792

    (جمعرات 15 مئی 2014ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #1608 Book صفحات: 249

    مولانا احمددین گھکڑوی﷫ بہت بڑے مناظراور جلیل القدر عالمِ دین تھے 1900ء میں ضلع گوجرانوالہ کے ایک مشہور مقام گکھڑ میں پیداہوئےاور مختلف اہل علم سےدینی تعلیم حاصل کی ۔مولانا ابھی کم عمر ہی تھے کہ والدگرامی انتقال کرگئے لیکن انہوں نے اپنی تعلیم کو جاری رکھا دورانِ تعلیم ہی مولانا احمد دین کووعظ وتقریرکا شوق پیدا ہوگیا تھا وہ بدعات او رغیراسلامی رسوم ورواج کے سخت خلاف تھے اور ان پرکھل کر تنقید کرتےتھے ذہن ابتداہی سے مناظرانہ تھا دینی تعلیم سے فراغت کے بعد وہ باقاعدہ طور سے تقریبا 1920میں مناظرے اور تقریر کےمیدان میں اترے۔پھر عیسائیوں ،شیعوں، مرزائیوں اور بریلویوں سےان کے بے شمار مناظرے ہوئے او راس زمانے میں ان کے مناظروں کی سامعہ نواز گونج دور دور تک سنی گئی اور کامیاب مناظرکی حیثیت سے معروف ہوئے ۔زیر نظر کتاب معروف مؤرخ اہل حدیث مصنف کتب کثیرہ مولاناکی امحمد اسحاق بھٹی ﷾ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے مولانا احمد دین کگھڑوی ﷫ کی دینی ، تبلیغی وعوتی خدمات او ربالخصوص ان کے مناظروں کی روداد اور واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے اللہ مولانا احمدین  کے درجات...

  • 5864 #5843

    مصنف : ڈاکٹر ریحانہ ضیا صدیقی

    مشاہدات : 18995

    (اتوار 28 جولائی 2019ء) ناشر : الندوہ ٹرسٹ لائبریری چھتر اسلام آباد
    #5843 Book صفحات: 247

    مولانا اشرف علی تھانوی ﷫ تھانہ بھون ضلع اترپردیش  میں 1863ء کوپیداہوئے   ابتدائی تعلیم میرٹھ میں ہوئی فارسی کی ابتدائی کتابیں یہیں پڑھیں اور حافظ حسین مرحوم دہلوی سے کلام پاک حفظ کیا پھر تھانہ بھون آکر حضرت مولانا فتح محمد صاحب سے عربی کی ابتدائی اور فارسی کی اکثر کتابیں پڑھیں ذوالقعدہ 1295ھ میں آپ بغرض تحصیل وتکمیل علوم دینیہ دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے اور پانچ سال تک یہاں مشغول تعلیم رہ کر 1301ھ میں فراغت حاصل کی اس وقت آپ کی عمر تقریباً19سال تھی زمانہ طالب علمی میں حضرت میل جول سے الگ تھلگ رہتے اگر کتابوں سے کچھ فرصت ملتی تو اپنے استاد خاص حضرت مولانا محمد یعقوب کی خدمت میں جابیٹھتے۔ تکمیل تعلیم کے بعد والد اور اساتذہ کرام کی اجازت سے آپ کانپور تشریف لے گئے اور مدرسہ فیض عام میں پڑھانا شروع کر دیا چودہ سال تک وہاں پرفیض کو عام کرتے رہے،1315ھ میں کانپور چھوڑکر آپ آبائی وطن تھانہ بھون تشریف لائے اور یہاں حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کی خانقاہ کو نئے سرے سے آباد کیا اور مدرسہ اشرفیہ کے نام سے ایک درسگاہ کی بنیاد رکھی جہاں آخر دم تک تدریس،تزک...

  • 5865 #4380

    مصنف : اشتیاق احمد ظلی

    مشاہدات : 5259

    (منگل 04 اپریل 2017ء) ناشر : دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا
    #4380 Book صفحات: 231

    مولانا الطاف حسین حالی ، ہندوستان میں ’’اردو‘‘ کےنامورشاعراورنقاد گزرے ہیں۔حالی 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ ابھی 9 سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ بڑے بھائی امداد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔دلی میں 2 سال عربی صرف و نحو اور منطق وغیرہ پڑھتے رہے۔ حالی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ سلطنتِ مغلیہ جو 300 سال سے اہل ِ ہند خصوصاََ مسلمانوں کی تمدنی زندگی کی مرکز بنی ہوئی تھی، دم توڑ رہی تھی۔ سیاسی انتشار کی وجہ سے جماعت کا شیرازہ بکھر چکا تھا، اور انفرادیت کی ہوا چل رہی تھی۔1856ء میں ہسار کے کلکٹر کے دفتر میں ملازم ہوگئے لیکن 1857ء میں پانی پت آ گئے۔ 3-4 سال بعد جہانگیر آباد کے رئیس مصطفٰی خان شیفؔتہ کے بچوں کے اتالیق مقرر ہوئے۔ نواب صاحب کی صحبت سے مولانا حالی کی شاعری چمک اٹھی۔ تقریباَ 8 سال مستفید ہوتے رہے۔ پھر دلی آکر مرزا غالب کے شاگرد ہوئے۔ غالب کی وفات پر حالی لاہور چلے آئے اور گورنمنٹ بک ڈپو میں ملازمت اختیار کی۔...

  • 5866 #6159

    مصنف : حافظ صلاح الدین یوسف

    مشاہدات : 9617

    (جمعہ 28 اگست 2020ء) ناشر : المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کراچی
    #6159 Book صفحات: 632

    مولانا امین احسن اصلاحی(1904ء۔1947ء)  اعظم گڑھ کے ایک گاؤں موضع بمہور میں پیداہوئے۔موصوف مدرسہ فراہی کے ایک جلیل القدر عالم دین، مفسر قرآن اور ممتاز ریسرچ سکالر تھے آپ امام حمید الدین فراہی کے آخری عمر کے تلمیذ خاص اور ان کے افکار ونظریات کے ارتقا کی پہلی کرن ثابت ہوئے۔مولانا امین احسن اصلاحی کی ابتدائی تعلیم وتربیت گاؤں کے دو مکتبوں میں ہوئی سرکاری مکتب میں مولوی بشیر احمد جبکہ دینی مکتب میں مولوی فصیح احمد ان کے استاد تھے یہاں سے آپ نے قرآن مجید اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔دس سال کی عمر میں  مدرستہ الاصلاح سرائے میر میں داخل ہوئے یہاں آٹھ سال تعلیم حاصل کی  ۔اس عرصے میں آپ نے عربی زبان،قرآن، حدیث،فقہ اور کلامی علوم کی تحصیل کی ،اردو ،فارسی ،انگریزی اور بالخصوص عربی میں اس قدر دسترس حاصل کی کہ آئندہ کے تحقیق وتدبر کی راہیں خود طے کرسکیں مولانا امین احسن اصلاحی دوران تعلیم ایک ذہین اور قابل طالب علم کی حیثیت سے نمایاں رہے۔مدرسہ سے فارغ ہوتے ہی صح...

  • 5867 #4480

    مصنف : محمد رمضان یوسف سلفی

    مشاہدات : 8054

    (بدھ 24 مئی 2017ء) ناشر : مکتبہ جامعہ رحمانیہ سیالکوٹ
    #4480 Book صفحات: 97

    شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر ﷫سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی ﷫سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیرحسین دہلوی ﷫ کے پاس پہنچے۔مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫ وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔ مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور پیغمبر اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح ہندو بھی اسلام کے درپے تھے۔ مولانا کی اسلامی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ عیسائیت اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے م...

  • 5868 #4381

    مصنف : سید ابو الحسن علی ندوی

    مشاہدات : 11332

    (بدھ 05 اپریل 2017ء) ناشر : دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد
    #4381 Book صفحات: 104

    مولانا جلال الدین رومی 1207ء کو افغانستان کے صوبہ تاجکستان میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کے مراحل شیخ بہاولدین نے طے کرادیے اور پھر اپنے مرید سید برہان الدین کو جو اپنے زمانے کے فاضل علماء میں شمار کیے جاتے تھے مولاناکا معلم اور اتالیق بنادیا۔ اکثر علوم مولانا کو انہی سے حاصل ہوئے۔ اپنے والد کی حیات تک ان ہی کی خدمت میں رہے۔ والد کے انتقال کے بعد 639ھ میں شام کا قصد کیا ۔ ابتدا میں حلب کے مدرسہ حلاویہ میں رہ کر مولاناکمال الدین سے شرف تلمذ حاصل کیا۔مولانا رومی اپنے دور کے اکابر علماء میں سے تھے۔ فقہ اور مذاہب کے بہت بڑے عالم تھے۔ لیکن آپ کی شہرت بطور ایک صوفی شاعر کےہوئی۔دیگرعلوم میں بھی آپ کو پوری دسترس حاصل تھی۔ دوران طالب علمی میں ہی پیچیدہ مسائل میں علمائے وقت مولانا کی طرف رجوع کرتے تھے۔ مولانا کی شہرت سن کر سلجوقی سلطان نے انھیں اپنے پاس بلوایا۔ مولانا نے درخواست قبول کی اور قونیہ چلے گئے ۔وہ تقریباًَ 30 سال تک تعلیم و تربیت میں مشغول رہے۔ جلال الدین رومی ؒ نے 3500 غزلیں 2000 رباعیات اور رزمیہ نظمیں لکھیں۔ آب مشہور فارسی شاعر تھے۔ مثنوی، فیہ ما فیہ او...

  • 5869 #1538

    مصنف : سید ابو بکر غزنوی

    مشاہدات : 8547

    (پیر 07 اپریل 2014ء) ناشر : فاران اکیڈمی لاہور
    #1538 Book صفحات: 466

    مولانا محمد داؤد غزنوی 1895 میں امرتسر میں پیدا ہوئے ـ آپ حضرت الامام مولانا عبدالجبار غزنوی ؒ کے صاحبزادے تھے ـ آپ نے '' صرف ونحو ، حدیث وتفسیر'' اپنے والد بزرگوار سے پڑھی ـ فقہ اور اصولِ فقہ حضرت مولانا حافظ عبداللہ غازی پوری  سے پڑھی ـ فراغت کے بعد اپنے ہی بزرگوں کے قائم کردہ مدرسہ '' مدرسہ غزنویہ '' میں پڑھاتے رہے ـ 1919ء میں آپ نے سیاسی زندگی میں قدم رکھا ـ مدتوں آپ '' احرار'' کے ناظم اعلی ، جمعیہ العلماء کے نائب صدر اور کانگریس پنجاب کے صدر رہے ـتقسیم ہند کے بعد جماعت اہل حدیث کو شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی  کی رفاقت و معیت مین منظم کیا ـ فیصل آباد میں ایک مرکزی تعلیمی ادارہ '' جامعہ سلفیہ '' کی بنیاد رکھی ـ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اسلامی نظام کے حق میں اسمبلی کے اجلاسوں میں پرزور تقریریں کی ـ جامعہ اسلامیہ بہاولپور کی نصاب کمیٹی کے رکن رہے ـ 1953ء میں جب تمام مکاتب فکر کے 31 علمائے کرام نے 22 نکات پر مشتمل ایک دستوری خاکہ مرتب کیا تو مولانا غزنوی  بھی ان میں شامل تھ...

  • 5870 #933

    مصنف : ارشاد الحق اثری

    مشاہدات : 30052

    (پیر 10 فروری 2014ء) ناشر : ادارہ علوم اثریہ، فیصل آباد
    #933 Book صفحات: 278

    دین اسلام کے بنیادی اور اہم ترین اصولوں میں سے  ایک اصول یہ ہے کہ تمام انسانوں سے بالعموم اور اپنےمسلمان بھائیوں کےساتھ بالخصوص ،خیر خواہی ،ہمدردی  او ربھلائی کامعاملہ کیا جائے سب سے بڑی خیر خواہی یہ ہے   کو لوگو ں کو صراط مستقیم کی رہنمائی کی جائے  برائیوں اور معصیتوں سے خبردار کیا جائے اسی کا دوسرا نام ''فريضہ تبلیغ دین''  یعنی امر بالمعروف  ونہی عن المنکر ہے عصر حاضر میں جو حضرات خدمت دین کا  فريضہ  سر انجام دے رہے ہیں  ان میں ایک دیوبندی مکتب فکر کے نامور عالم دین حضرت مولانا محمدسرفراز صاحب  ہیں  جو ماشاء اللہ دو درجن کتابوں کے مصنف ہیں  اور ان کے حلقہ میں  ان کی تصانیف کو خوب پذیرائی  حاصل ہے لیکن چونکہ وہ تمام مسائل کو  اپنے مخصوص زاویہ نظر وفکر میں پیش کرتے ہیں  اس لیے اکثروبیشتر  اس کے تحفظ میں حد اعتدال سے تجاوز کرجاتے ہیں اپنے او ردوسرے مکتب فکر کے حضرات کےلیے عدل وانصاف کےپیمانے بھی ان کے ہاں مختلف ہیں جواصول اپنے دفاع میں ایک جگہ بڑی محنت وکاوش سے منتخب کرتے ہیں وہی...

  • 5871 #491

    مصنف : ڈاکٹر نظیر حسنین زیدی

    مشاہدات : 63891

    (جمعرات 10 جنوری 2013ء) ناشر : مجلس ترقی ادب لاہور
    #491 Book صفحات: 322

    سر سید احمد خان کے قائم کردہ ادارے علی گڑھ سے ایک نامور جوان خداداد خان المعروف بہ ظفر علی خاں اپنی خدادا د صلاحیتوں کے ساتھ سرسید کی زیر نگرانی اور علامہ شبلی کے زیر تربیت بی۔ اے کی ڈگری لے کر نکلا۔ وہ ایک با حوصلہ، پر عزم اور باہمت انسان تھا جو ارادے کا پکا اور دھن کا سچا تھا۔ اس نے خدا کا نام لے کر اور علی گڑھ کے ساتھ میدان حیات میں قدم رکھا اور رفتہ رفتہ اپنی ہمت سے کبھی شاعری اور صحافت کے افق پر چمکا اور کبھی سیاست کی گھٹاؤں میں گرجا۔ یہ کتاب اسی اولوالعزم انسان کے حالت زندگی پر مشتمل ہے۔ مصنف نے پوری کوشش کی ہے کہ مولانا ظفر علی خاں کے حالات قابل اعتماد ذرائع سے حاصل کر کے انھیں ایک مربوط صورت میں پیش کیا جائے۔ یوں مولانا کی ایک مستند سوانح عمری مرتب ہو گئی ہے۔ مصنف نے ہر اہم نکتے کے بارے میں ممکن حد تک تحقیق سے کام لیا ہے۔ اس سلسلے میں طویل سفر اختیار کیے ہیں اور متعلقہ شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔امید ہے یہ کتاب اردو ادب کے سوانحی ادب میں ایک اچھا اضافہ ثابت ہوگی اور اسے بیسویں صدی کے نصف اول کی ایک مستند تاریخی دستاویز کی حیثیت بھی حاصل ہوگی۔(ع۔م)
     

  • 5872 #6206

    مصنف : ڈاکٹر زاہد اشرف

    مشاہدات : 2194

    dsa (ہفتہ 17 اکتوبر 2020ء) ناشر : مکتبہ المنبر
    #6206 Book صفحات: 442

    مولانا  حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ  کی شخصیت  کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔مولانا موصوف 1922ء میں ضلع امرتسر کے ایک قصبے ویرووال میں پیدا ہوئے ۔1930ء میں سکول کی تعلیم چھوڑ کر  ’’ مدرسہ دار لعلوم شمسیہ عربیہ‘‘ میں  دخلہ لیا اور 1938ء میں سند فراغت حاصل کی۔حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ  اللہ نے  شروع سے لے کر آخر تک تمام مروجہ علوم دینیہ کی  تحصیل مولانا عبد اللہ ویرووالوی رحمہ اللہ  سے کی ۔مدرسے سے فراغت کے بعد اپنے استاد محترم کے حکم نما مشورے سے  اپنی مادر علمی  میں ہی تدریسی خدمات بھی انجام دیتے  رہے۔مولانا   تدریس کےساتھ ساتھ  مضمون نگاری بھی کرتے تھے  قیام پاکستان سے قبل  انکے مضامین مختلف معروف  مجلات(اخبار اہل حدیث  امرتسر، تنظیم اہل حدیث ،روپڑ، سہ روزہ  کوثر ،لاہور )میں شائع ہوتےرہے ۔قیام پاکستان کےبعد لائل پور (فیصل آباد) آئے اور پھر اسی شہر میں عمر گزار دی۔فیصل آباد میں مرحوم نے اشرف لیبارٹریز کے نام سے ایک طبی ادارے کی بنیاد...

  • 5873 #851

    مصنف : صہیب حسن

    مشاہدات : 19691

    (بدھ 05 اکتوبر 2011ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #851 Book صفحات: 611

    مولانا عبدالغفار حسن﷫ کا شمار برصغیر پاک و ہند کی ان نابغہ روزگار ہستیوں میں ہوتا ہے جنھوں نے اپنی پوری زندگی کو درس و تدریس اور تحقیق و تصنیف کے لیے وقف کیے رکھا۔ ایسی شخصیات کی زندگی کے گوشے عوام و خواص کے لیے جہاں راہ عمل متعین کرنے کا اہتمام کرتے ہیں وہیں حالات کی تندہی کے سامنے سینہ سپر ہونے کا حوصلہ بھی دیتے ہیں۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اس کتاب میں مولانا عبدالغفار حسن﷫ کی زندگی کے حالات اور ان کی خدمات دین پر خامہ فرسائی کی گئی ہے۔ کتاب کے اولین حصے میں ان کے فرزند محترم صہیب حسن نے اپنے والد کے بارے میں بہت سی معلومات کچھ اپنی یادداشت سے اور کچھ ان کی زبانی سنے ہوئے واقعات کی روشنی میں قلمبند کی ہیں۔ دوسرے حصے میں مولانا کی باقی اولاد و احفاد کے تاثرات کو شامل کیا گیا ہے۔ بعض اصحاب نے مولانا موصوف سے انٹرویو کیے ان انٹرویوز کو کتاب کے تیسرے حصے میں جگہ دی گئی ہے۔ حیات و خدمات پر مشتمل دیگر کتب سے اس کتاب کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کہ اس کو تیار کرنے والے مولانا موصوف کے دو فرزندان ارجمند ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایک باپ کے جس قدر قریب بیٹا ہو سکتا ہے کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا یہی وجہ ہے ک...

  • 5874 #3891

    مصنف : عبد العلیم قدوائی

    مشاہدات : 8509

    (جمعہ 01 جولائی 2016ء) ناشر : صدق فاؤنڈیشن، لکھنؤ
    #3891 Book صفحات: 176

    مولانا عبد الماجد دریابادی 16 مارچ 1892 کو دریاباد،ضلع بارہ بنکی، بھارت میں قدوائی خاندان میں پیدا ہوئے۔ اُن کے دادا مفتی مظہر کریم کو انگریز سرکار کے خلاف ایک فتویٰ پر دستخط کرنے کے جرم میں جزائر انڈومان میں بطور سزا کے بھیج دیا گیاتھا۔ آپ ہندوستانی مسلمان محقق اور مفسر قرآن تھے۔آپ بہت سی تنظیموں سے منسلک رہے۔ اور بہت سی اسلامی اور ادبی انجمنوں کے رکن تھے۔ عبدالماجد دریاآبادی نے انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی ایک جامع تفسیر قرآن لکھی ہے۔ اُن کی اردو اور انگریزی تفسیر کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے یہ تفاسیر اسلام پر عیسائیت کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات کو سامنے رکھتے ہوئے لکھی ہے، مزید ان تفاسیر میں عیسائیت کے اعتراضات رد کرتے ہوئے بائبل اور دوسرے مغربی مستشرقین کی کتابوں سے دلائل دئیے ہیں۔آپ نے 6 جنوری 1977 کو وفات پائی۔ان کے حالات وخدمات پر متعدد رسالوں ماہ ناموں نےخصوصی شمارے شائع کیے گئے ہیں اور متعدد کتب بھی لکھی گئی ہیں مختلف یونیورسٹیوں میں ان پر تحقیقی مقالہ جات بھی لکھے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’مولانا عبدالماجد دریاآبدی حیات وخدم...

  • 5875 #1607

    مصنف : محمد رمضان یوسف سلفی

    مشاہدات : 4982

    (جمعرات 15 مئی 2014ء) ناشر : جماعت غرباء اہل حدیث پاکستان
    #1607 Book صفحات: 498

    تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی،مولانا حافظ صلاحالدین یوسف، مولانا محمد رمصان یوسف سلفی حفظہم اللہ وغیرہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں اللہ تعالی ان بزرگو...

< 1 2 ... 232 233 234 235 236 237 238 ... 271 272 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 6299
  • اس ہفتے کے قارئین 61545
  • اس ماہ کے قارئین 61545
  • کل قارئین104932666
  • کل کتب8769

موضوعاتی فہرست